☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

تَبٰرَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰي عَبْدِہٖ لِيَكُوْنَ لِلْعٰلَمِيْنَ نَذِيْرَۨا۝۱ۙ

نہایت ہی بابرکت مقدس ومنزہ ہے وہ (اللہ) جس نے اپنے بندہ محمد(ﷺ) پر ایک ایسی کتاب نازل کی، جس میں حق وباطل کی پوری

الَّذِيْ لَہٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ

پوری تمیز ہے، تا کہ وہ تمام جہان کے لوگوں کوڈرا ئے ( یعنی اس کتاب کے مطابق زندگی نہ گزارنے کے انجام سے ڈرائے۔ اس کی طرف سے ڈرائے جو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات کا فرماں روا ہے)

توضیح : قرآن کریم کی یہ دعوت اور آپ کی یہ رسالت سارے عالم کے لئے ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا ۔ ائے انسانو میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں تم سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ (اعراف آیت ۱۵۸) وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۔ ائے پیغمبر(ﷺ) ہم نے آپ کو(دنیا کے) سارے انسانوں کے لئے بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر بھیجا۔(سبا آیت۲۸) جنت اور نعمائے جنت کی بشارت ان لوگوں کے لئے ہے۔ جو تعلیمات الٰہی کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ اور ان لوگوں کوڈرایا جاتا ہے۔ جو الٰہی تعلیمات سے گریز کرتے اور من مانی زندگی گزارتے ہیں)

وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ يَكُنْ لَّہُ شَرِيْكٌ

اور نہ اس(اللہ) نے کسی کواپنا بیٹا بنا کر اپنی فرماں روائی میں شریک کیا ہے اور نہ کوئی فرد خلق اس کی فرماں روائی میں شریک ہے

فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِيْرًا۝۲

اور اسی نے ہر چیز کوپیدا کیا اور ہر شخص کی تقدیر بھی مقرر کردی (یعنی یہ بھی طے کردیا کہ کون کب پیدا ہوگا، کتنی مدت جئے گا، کب اور کس زمانہ

وقت تک خوش حالی یا بد حالی کے دور سے گزرتا رہے گا۔ کن کن آفتوں، مصیبتوں میں مبتلا ہوگا، کیا کیا یہ پریشانیاں اورمصیبتیں آتی رہیں گی۔ کون کہاں رہے گا۔ وغیرہ وغیرہ سارے امور تخلیق کے ساتھ ہی مقرر کردیئے گئے ہیں۔)

وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اٰلِہَۃً لَّا يَخْلُقُوْنَ شَـيْـــــًٔا وَّہُمْ يُخْلَقُوْنَ

(پھر بھی) لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا کئی ایک الٰہ بنالئے ہیں جو کسی چیز کوپیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود ہی پیدا کئے گئے ہیں۔

وَلَا يَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِہِمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا

نہ وہ اپنے لئے نفع ونقصان کا کچھ اختیاررکھتے ہیں۔

وَّلَا يَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّلَا حَيٰوۃً وَّلَا نُشُوْرًا۝۳

نہ وہ موت وحیات کے مالک ہیں، نہ مرنے کے بعد زندہ کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ ھٰذَآ اِلَّآ اِفْكُۨ افْتَرٰىہُ وَاَعَانَہٗ عَلَيْہِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ۝۰ۚۛ

اور وہ لوگ جو کافر ہیں(حق بات کے منکر ہیں) اس حقیقت کو سن کربھی کہتے ہیں کہ یہ قرآن محض جھوٹ وافترا ہے جس کو اس شخص نے اپنی طرف سے گھڑلیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے بھی(اس کام میں) اس کی مدد کی ہے۔

فَقَدْ جَاۗءُوْ ظُلْمًا وَزُوْرًا۝۴ۚۛ

پس یہ لوگ انتہائی جھوٹ اور زیادتی پراترآئے ہیں ۔

وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَہَا

اور کہتے ہیں یہ اگلوں کی نقل کی ہوئی کہانیاں ہیں جن کویہ شخص لکھواتا ہے۔

فَہِيَ تُمْلٰى عَلَيْہِ بُكْرَۃً وَّاَصِيْلًا۝۵

وہ اسے صبح وشام سنائی جاتی ہیں( اور وہ یاد کرلیتا ہے)

قُلْ اَنْزَلَہُ الَّذِيْ يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

ائے نبیﷺ ان سے کہئے (یہ کتاب کسی کی لکھی لکھائی باتیں نہیں ہیں بلکہ) اس (قرآن) کواس نے نازل کیا ہے جو آسمان اور زمین کی ڈھکی چیزوں کوجانتا ہے۔

اِنَّہٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۝۶

بے شک وہ بڑا ہی بخشنے والا( اور اہل ایمان پر) نہایت ہی رحم فرمانے والا ہے۔

وَقَالُوْا مَالِ ھٰذَا الرَّسُوْلِ يَاْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِيْ فِي الْاَسْوَاقِ۝۰ۭ

اور(کافر) کہتے ہیں یہ کیسا رسول ہے جو (عام لوگوں کی طرح) کھاتا پیتا ہے اوربازاروں میں چلتا پھرتا ہے (مطلب یہ کہ رسول کومافوق البشر ہونا چاہئے تھا !)

لَوْلَآ اُنْزِلَ اِلَيْہِ مَلَكٌ فَيَكُوْنَ مَعَہٗ نَذِيْرًا۝۷ۙ

اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ بھیجا گیا، جو اس کے ساتھ ساتھ رہتا (اور نہ ماننے والوں کو) ڈراتا۔

اَوْ يُلْقٰٓى اِلَيْہِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَہٗ جَنَّۃٌ يَّاْكُلُ مِنْہَا۝۰ۭ

یا اس کے پاس(آسمان سے) خزانہ اتارا جاتا یا اس کے لئے شاداب باغ ہوتا۔ جس میں سے وہ (اطمینان کے ساتھ) کھاتا پیتا

وَقَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا۝۸

اورظالموں نے( ایمان لانے والوں سے یہاں تک) کہا، تم تو ایک ایسے شخص کی اتباع کرتے ہو جوسحر زدہ ہے۔(یعنی کسی کے جادو کردینے سے اس شخص کی عقل زائل ہوگئی ہے وغیرہ)

اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ

ائے نبیﷺ، دیکھئے یہ لوگ آپ کے بارے میں کیسی کیسی باتیں کہتے ہیں۔

فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا۝۹ۧ

پس وہ گمراہ ہوگئے، اب ان کے راہ یاب ہونے کی توقع نہیں۔

خَيْرًا مِّنْ ذٰلِكَ

آپ کے لئے دنیا کے ایسے باغوں سے

جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۝۰ۙ

بہترین باغ بنادے جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں

وَيَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا۝۱۰

اور آپ کے رہنے کے لئے عالی شان محل بنادے (مگر ایسا کرنا سنت الٰہی نہیں ہے)

بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَۃِ۝۰ۣ

بلکہ یہ لوگ قیامت کوہی جھٹلا رہے ہیں۔

وَاَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِيْرًا۝۱۱ۚ

اورہم نے ایسے شخص کے لئے جوقیامت کے دن کوجھٹلاتا ہے ’’سعیر ‘‘ جیسی جہنم تیار کر رکھی ہے۔

اِذَا رَاَتْہُمْ مِّنْ مَّكَانٍؚبَعِيْدٍ سَمِعُوْا لَہَا تَغَيُّظًا وَّزَفِيْرًا۝۱۲

جب وہ دور ہی سے اسے دیکھیں گے تواس کا جوش وخروش غیض وغضب چیخنے چلانے کی آواز سنیں گے۔

وَاِذَآ اُلْقُوْا مِنْہَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِيْنَ دَعَوْا ہُنَالِكَ ثُبُوْرًا۝۱۳ۭ

اور جب وہ دوزخ کی کسی تنگ جگہ زنجیروں میں جکر ڈالے جائیں گے، تووہاں موت کوپکاریں گے۔

لَا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِيْرًا۝۱۴

اس وقت ان سے کہا جائے گا، آج ایک ہی موت کونہیں کئی ایک اموات کوپکارو (یعنی ایک مرتبہ کرچھوٹ جانا نہیں ہے ہر روز کئی بار زندہ ہوگا اور کئی بار مرے گا اس طرح عذاب کا سلسلہ جاری رہیگا)

قُلْ اَذٰلِكَ خَيْرٌ اَمْ جَنَّۃُ الْخُلْدِ الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ۝۰ۭ

ائے نبی(ﷺ) کہئے کیا یہ بہتر ہے، یا ہمیشہ ہمیشہ کی جنت جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے۔

كَانَتْ لَہُمْ جَزَاۗءً وَّمَصِيْرًا۝۱۵

یہ ان کے رہنے سہنے کا ٹھکانا اور ان کے نیک اعمال کی جزا ہوگی۔

لَہُمْ فِيْہَا مَا يَشَاۗءُوْنَ خٰلِدِيْنَ۝۰ۭ

وہاں ان کے لئے وہ سب کچھ میسر ہوگا جووہ چاہیں گے اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

كَانَ عَلٰي رَبِّكَ وَعْدًا مَّسْـُٔـوْلًا۝۱۶

(ائے محمدﷺ) یہ آپ کے پروردگار کا وعدہ ہے۔ جس کے پورا کئے جانے کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔

اور یہ ہرشخص کی فطری خواہش ہے کہ عیش وآرام کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہے، کوئی مرنا نہیں چاہتا۔

وَيَوْمَ يَحْشُرُہُمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ

جس دن جمع کریں گے(اللہ تعالیٰ ان کافروں، مشرکوں کو) اور جن کو یہ اللہ تعالیٰ کے سوا پوجتے تھے۔

فَيَقُوْلُ ءَ اَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِيْ ہٰٓؤُلَاۗءِ اَمْ ہُمْ ضَلُّوا السَّبِيْلَ۝۱۷ۭ

پھر پوچھیں گے کیا تم نے میرے ان بندوں کوگمراہ کیا تھا، یا یہ خود گمراہ ہوگئے تھے۔

قَالُوْا سُبْحٰنَكَ مَا كَانَ يَنْۢبَغِيْ لَنَآ اَنْ نَّــتَّخِذَ مِنْ دُوْنِكَ مِنْ اَوْلِيَاۗءَ

وہ کہیں گے، حق تعالیٰ آپ شرک سے پاک ہیں، ہماری کیا مجال کہ ہم آپ کے سوا اوروں کوبھی کارساز قرار دیتے،

وَلٰكِنْ مَّتَّعْتَہُمْ وَاٰبَاۗءَہُمْ حَتّٰي نَسُوا الذِّكْرَ۝۰ۚ

لیکن آپ ہی نے توان کواور ان کے آباواجداد کودنیا کی خوش حالی بخشی تھی جس کوپا کر اس درجہ غفلت کا شکار ہوگئے کہ آپ کی نصیحت کو بھول گئے۔
( اوردنیا کی خوش حالی کوبزرگوں کا فیضان جانا)

وَكَانُوْا قَوْمًۢا بُوْرًا۝۱۸

اور برباد ہونے والی قوم میں سے ہوگئے۔

فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ بِمَا تَقُوْلُوْنَ۝۰ۙ

پھر حق تعالیٰ مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے معبودوں نے تمہاری باتوں کوجھٹلادیا۔

فَمَا تَسْتَطِيْعُوْنَ صَرْفًا وَّلَا نَصْرًا۝۰ۚ

اب نہ تم عذاب الٰہی کوٹال سکتے ہو اورنہ تم کو مدد حاصل ہوسکتی ہے۔

وَمَنْ يَّظْلِمْ مِّنْكُمْ نُذِقْہُ عَذَابًا كَبِيْرًا۝۱۹

اور تم میں سے جو کوئی شرک کرے گا توہم اس کو ایک بہت ہی بڑے سخت ترین عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔

وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّآ اِنَّہُمْ لَيَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَيَمْشُوْنَ فِي الْاَسْوَاقِ۝۰ۭ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَۃً۝۰ۭ

اورہم نے آپ سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے وہ سب عام لوگوں کی طرح کھاتے پیتے تھے اور بازاروں میں خرید وفروخت بھی کیا کرتے تھے۔ اورہم نے تم کوایک دوسرے کے لئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے۔

اَتَصْبِرُوْنَ۝۰ۚ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيْرًا۝۲۰ۧ

توکیا تم(حق وباطل کی آزمائشوں میں) صبر واستقامت کا ثبوت دوگے؟ اورآپ کا رب توسب کچھ دیکھتا ہے۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا

اور جو لوگ (محاسبہ اعمال کے لئے) ہمارے روبرو حاضر ہونے کا یقین نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں۔

لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلٰۗىِٕكَۃُ

ہم پر فرشتے کیوں نازل نہیں کئے گئے۔

اَوْ نَرٰي رَبَّنَا۝۰ۭ

یا ہم اپنے پروردگار کودیکھ لیتے۔

لَـقَدِ اسْـتَكْبَرُوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ

یہ اپنے خیال میں اپنے آپ کوایک بڑی شخصیت سمجھ بیٹھے ہیں

وَعَتَوْ عُتُوًّا كَبِيْرًا۝۲۱

اور یہ اپنی سرکشی ظلم وزیادتی میں حد سے بڑھ گئے ہیں۔

يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلٰۗىِٕكَۃَ

جس دن یہ فرشتوں کودیکھیں گے۔

لَا بُشْرٰى يَوْمَىِٕذٍ لِّلْمُجْرِمِيْنَ

تووہ مجرموں (کافروں) کے لئے خوشی کا دن نہ ہوگا۔

وَيَقُوْلُوْنَ حِجْـرًا مَّحْجُوْرًا۝۲۲

اور وہ (اس دن کے عذاب کودیکھ کر) کہیں گے، اللہ کی پناہ ہم اس سے دور ہی رہتے تواچھا تھا۔

وَقَدِمْنَآ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ

اور (وہ نجات کے لئے دنیا میں) جو کچھ نیک عمل کیا کرتے تھے۔

فَجَـعَلْنٰہُ ہَبَاۗءً مَّنْثُوْرًا۝۲۳

جب ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تواس کو گردو غبار کی طرح اڑادیں گے (ایمان کے بغیر جو بھی نیک عمل کیا جائے گا وہ قبول نہ ہوگا)

اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ يَوْمَىِٕذٍ خَيْرٌ مُّسْتَــقَرًّا وَّاَحْسَنُ مَقِيْلًا۝۲۴

اس دن اہل جنت بہترین جگہ ٹھہرائے جائیں گے اور وہ ایک نہایت ہی فرحت افزا آرام گاہ ہوگی۔

اس دن کی ساری سختیاں مجرمین کیلئے ہوں گی۔ نیکوں کاروں کے متعلق رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ قیامت کا خوفناک دن مومن کیلئے بہت ہلکا کردیا جائےگا۔ جتنا کہ دنیا میں ایک فرض نماز پڑھنے کا وقت ہوتا ہے( مسند احمد بروایت ابوسعید خدریؓ)

وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاۗءُ بِالْغَمَامِ

اور جس دن آسمان ابرسمیت پھٹ جائیں گے (یعنی آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جائیں گے)

وَنُزِّلَ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ تَنْزِيْلًا۝۲۵

اور زمین پرفرشتے لگاتار اتارے جائیں گے۔

اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ۝۰ۭ

اس دن حقیقی بادشاہی (اللہ) رحمٰن ہی کی ہوگی۔

وَكَانَ يَوْمًا عَلَي الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا۝۲۶

اور وہ دن کافروں پرنہایت ہی سخت ہوگا۔

(کافروں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے تعلیمات الٰہی کا انکار کیا۔ اور من مانی زندگی گزاری)

وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰي يَدَيْہِ

اور جس دن ظالم (کافر و مشرک نہایت ہی حسرت کے ساتھ) اپنے ہاتھ کاٹ کھائیں گے۔

يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا۝۲۷

ہر شخص کہے گا کیا ہی اچھا ہوتا کہ میں رسول کے ساتھ راہ حق (دین اسلام) اختیار کیا ہوتا۔

يٰوَيْلَتٰى لَيْتَنِيْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيْلًا۝۲۸

ہائے میری خرابی، کیا ہی اچھا ہوتا کہ میں فلاں (گمراہ) شخص کواپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔

لَقَدْ اَضَلَّنِيْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَاۗءَنِيْ۝۰ۭ

اس نے تومجھے الٰہی تعلیم سے بہکادیا۔ جب کہ وہ مجھ تک پہنچ چکی تھی۔

وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا۝۲۹

اورشیطان توانسان کوعین وقت پردھوکا دیتا اور ذلیل وخوار کرتا ہے۔ (وہ اسی کو دھوکا دیتا ہے جو اس کودوست بناتا ہے)

وَقَالَ الرَّسُوْلُ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا۝۳۰

اوراس دن رسولؐ کہیں گے۔ ائے میرے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کوپس پشت ڈال دیا تھا، قرآن کی تذلیل تھی (یعنی قابل عمل نہ جانا، لایق اتباع نہ سمجھا تھا)

وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِيْنَ۝۰ۭ

اور ہم اسی طرح مجرمین میں سے ہر نبی کے لئے ایک دشمن کھڑا کردیتے ہیں۔ (جب بھی کوئی نبی دعوت حق دے کر بھیجا جاتا ہے تو مجرم قوم

مخالفت کرتی ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ آپ رنجیدہ خاطر نہ ہوں۔

وَكَفٰى بِرَبِّكَ ہَادِيًا وَّنَصِيْرًا۝۳۱

اور (ائے نبیﷺ) آپ کا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کیلئے کافی ہے۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً۝۰ۚۛ كَذٰلِكَ۝۰ۚۛ

اور کافروں نے کہا۔ اس شخص پر پورا قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہ اتارا گیا۔ ہاں یہ اس لئے کیا گیا۔

لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِيْلًا۝۳۲

تا کہ ہم اس طرح آپ کے دل کوقوی رکھیں اور ہم نے اس کو بتدریج موقع بہ موقع (۲۳ سال میں) نازل کیا۔

وَلَا يَاْتُوْنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰكَ بِالْحَقِّ وَاَحْسَنَ تَفْسِيْرًا۝۳۳ۭ

یہ لوگ آپ کے پاس کتنا ہی عجیب سوال لے کر آئیں ہم اس کا معقول جواب آپ کوعنایت کرتے ہیں اور اپنی بات کو اور بھی واضح کرتے ہیں۔

اَلَّذِيْنَ يُحْشَرُوْنَ عَلٰي وُجُوْہِہِمْ اِلٰى جَہَنَّمَ۝۰ۙ

یہ وہ لوگ ہیں جومنہ کے بل جہنم کی طرف لائے جائیں گے۔

اُولٰۗىِٕكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّاَضَلُّ سَبِيْلًا۝۳۴ۧ

(جہنم) ان کا بدترین ٹھکانہ ہوگا۔ اور وہ سیدھے راستہ سے بھٹک گئے۔

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ

(ائے نبیﷺ، انبیائی تاریخ پرغور کیجئے) اورہم نے موسیٰؑ کو کتاب (توراۃ) دی تھی۔

وَجَعَلْنَا مَعَہٗٓ اَخَاہُ ہٰرُوْنَ وَزِيْرًا۝۳۵ۚۖ

اور ہم نے ان کے بھائی ہارونؑ کوان کا مددگار بنایا تھا۔

فَقُلْنَا اذْہَبَآ اِلَى الْقَوْمِ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا۝۰ۭ

اور ہم نے ان سے کہا کہ تم دونوں اس قوم کے پاس جاؤ جس نے ہماری نشانیوںکوجھٹلادیا ہے(یعنی فرعون اور اس کی قوم)

فَدَمَّرْنٰہُمْ تَدْمِيْرًا۝۳۶ۭ

( جب تک وہ تکذیب پر اڑے رہے) توہم نے انھیں تباہ وتاراج کردیا۔

وَقَوْمَ نُوْحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ اَغْرَقْنٰہُمْ وَجَعَلْنٰہُمْ لِلنَّاسِ اٰيَۃً۝۰ۭ

اور نوحؑ کی قوم کوجب انہوں نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہم نے انھیں بھی غرق کردیا۔ ہم نے ان کو لوگوں کیلئے باعث عبرت بنایا،

وَاَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِيْنَ عَذَابًا اَلِـــيْمًا۝۳۷ۚۖ

ہم نے ظالموں کیلئے(آخرت میں) درد ناک عذاب تیار کررکھا ہے۔

وَّعَادًا وَّثَمُــوْدَا۟ وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ وَقُرُوْنًۢـــا بَيْنَ ذٰلِكَ كَثِيْرًا۝۳۸

عاد ثمود اور وہ لوگ جو ایک کنویں پر آباد تھے اور ان کے درمیان بہت سی جماعتوں کوہلاک کرڈالا۔

وَكُلًّا ضَرَبْنَا لَہُ الْاَمْثَالَ۝۰ۡوَكُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِيْرًا۝۳۹

اور ہم نے ہر ایک امت کونہایت ہی موثر انداز میں مثالوں کے ذریعہ سمجھایا کہ وہ قومیں کس طرح تباہ ہوئیں (مگر انہوں نے اس سے عبرت حاصل نہ کی) توہم نے سب کوہلاک کردیا۔

وَلَقَدْ اَتَوْا عَلَي الْقَرْيَۃِ الَّتِيْٓ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ۝۰ۭ

اوریہ کافر اس بستی پرسے گزرچکے ہیں جن پر بری طرح پتھر برسائے گئے تھے۔

اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا يَرَوْنَہَا۝۰ۚ

کیا انہوں نے اس بستی کے (کھنڈرات) کواپنی آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے؟

بَلْ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ نُشُوْرًا۝۴۰

بلکہ وہ موت کے بعد اٹھائے جانے (اور اچھے وبرے اعمال کی جزا وسزا پانے) کا یقین ہی نہیں رکھتے۔

وَاِذَا رَاَوْكَ اِنْ يَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا ہُزُوًا۝۰ۭ

یہ لوگ جب آپ کو دیکھتے ہیں توآپؐ کی ہنسی اڑتے ہیں، (اور کہتے ہیں)

اَھٰذَا الَّذِيْ بَعَثَ اللہُ رَسُوْلًا۝۴۱

کیا یہی وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔

اِنْ كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ اٰلِہَتِنَا لَوْلَآ اَنْ صَبَرْنَا عَلَيْہَا۝۰ۭ

اگر ہم اپنے معبودوں کی عقیدت پرجمے نہ رہتے تویہ شخص ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیردیا ہوتا۔

وَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ حِيْنَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ اَضَلُّ سَبِيْلًا۝۴۲

اور (کچھ ہی عرصہ میں مرنے کے قریب) جب وہ ہمارے عذاب کودیکھیں گے توجان لیں گے کہ کون سیدھی راہ سے بھٹکاہوا تھا۔

اَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) کیا آپؐ نے ایسے شخص کوبھی دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنالیا ہے۔

اَفَاَنْتَ تَكُوْنُ عَلَيْہِ وَكِيْلًا۝۴۳ۙ

توکیا آپ ایسے شخص کوراہ پر لانے کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں ؟

اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَكْثَرَہُمْ يَسْمَعُوْنَ اَوْ يَعْقِلُوْنَ۝۰ۭ

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے اکثر بیشتر لوگ سنتے اور سمجھتے بھی ہیں (نہیں نہیں)

اِنْ ہُمْ اِلَّا كَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ سَبِيْلًا۝۴۴ۧ

مگر وہ توچوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی (بدتر) گئے گزرے گم کردہ راہ ہیں۔

اَلَمْ تَرَ اِلٰى رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ۝۰ۚ

(ائے نبیﷺ) کیا آپ نے اپنے رب کی اس قدرت کونہیں دیکھا کہ وہ سائے کو کس طرح پھیلاتا ہے۔

وَلَوْ شَاۗءَ لَجَعَلَہٗ سَاكِنًا۝۰ۚ

اور اگر وہ چاہتا تواس کوایک ہی حالت میں ٹھہرائے رکھتا۔

ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْہِ دَلِيْلًا۝۴۵ۙ

پھر ہم نے آفتاب کواس پر(سایہ کے وجود پر) دلیل بنایا۔ (یعنی سایہ کا پھیلنا، سکڑنا سورج کے عروج وزوال پر منحصر ہے)

ثُمَّ قَبَضْنٰہُ اِلَيْنَا قَبْضًا يَّسِيْرًا۝۴۶

پھر ہم اس سایہ کو آہستہ آہستہ سمیٹ لیتے ہیں(غائب کردیتے ہیں)

وَہُوَالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ

اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات کوتمہارے لئے سکون اور نیند کوآرام کا

لِبَاسًا وَّالنَّوْمَ سُـبَاتًا

ذریعہ بنایا۔

وَّجَعَلَ النَّہَارَ نُشُوْرًا۝۴۷

اور دن تمہارے بیدار ہونے (اور کاروبار) کے لئے بنایا۔

وَہُوَالَّذِيْٓ اَرْسَلَ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِہٖ۝۰ۚ

اور وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنی رحمت سے (بارش کی) خوشخبری دینے والی ہوائیں بھیجیں۔

وَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً طَہُوْرًا۝۴۸ۙ

اور ہم نے آسمان سے پاک وصاف پانی برسایا۔

لِّنُحْيِۦ بِہٖ بَلْدَۃً مَّيْتًا

تا کہ ایک مردہ خشک زمین کواس کے ذریعہ زندگی بخشے۔
(سرسبز وشاداب بنادے)

وَّنُسْقِيَہٗ مِمَّا خَلَقْنَآ اَنْعَامًا وَّاَنَاسِيَّ كَثِيْرًا۝۴۹

اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کوسیراب کردے۔

وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَيْنَہُمْ لِيَذَّكَّرُوْا۝۰ۡۖ

اور ہم نے اس پانی کو مختلف شکلوںسے انسانوں اور جانوروں کے درمیان پھیلائے رکھا ہے تا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کوسمجھیں (اور اللہ تعالیٰ ہی کومعبود حقیقی وکارساز جانیں)

فَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۝۵۰

مگر لوگوں کی اکثریت کفران نعمت ہی کرتی رہی۔

وَلَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِيْ كُلِّ قَرْيَۃٍ نَّذِيْرًا۝۵۱ۡۖ

اور اگر ہم چاہتے توہربستی میں ایک ڈرانے والا بھیجتے۔

فَلَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَجَاہِدْہُمْ بِہٖ جِہَادًا كَبِيْرًا۝۵۲

کافروں کے خیالات، نظریات کی پیروی نہ کیجئے اورقرآنی دلائل سے آراستہ ہوکر ان سے جہاد کیجئے( یہی بڑا جہاد ہے)

وَہُوَالَّذِيْ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ

وہ اللہ ہی ہے جوسمندروں کوملا کرچلاتا ہے۔

ھٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ

ایک کا پانی میٹھا پیاس بجھانے والا،

وَّھٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ۝۰ۚ

اور دوسرے کا پانی کھارا اور کڑوا جوپیا نہیں جاتا۔

وَجَعَلَ بَيْنَہُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا۝۵۳

اور ان دونوں کے درمیان ایک ایسی آڑ رکھی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے علیحدہ رہتے ہیں( آپس میں مل نہیں جاتے)

وَہُوَالَّذِيْ خَلَقَ مِنَ الْمَاۗءِ بَشَرًا

اور وہ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو(ایک طرح کے) قطرۂ آب سے پیدا کیا۔

فَجَعَلَہٗ نَسَبًا وَّصِہْرًا۝۰ۭ

پھر اس کے لئے خاندان قبیلہ بنایا۔

وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيْرًا۝۵۴

اور آپؐ کا رب بڑی ہی قدرت والا ہے۔

وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ

اوریہ لوگ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں۔

مَا لَا يَنْفَعُہُمْ وَلَا يَضُرُّہُمْ۝۰ۭ

جو انھیں نہ نفع پہنچاسکتے ہیں اور نہ نقصان۔

وَكَانَ الْكَافِرُ عَلٰي رَبِّہٖ ظَہِيْرًا۝۵۵

اور کافر اپنے رب کی مخالفت میں شیطان کا ساتھ دیتا رہتا ہے۔

وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا۝۵۶

اور( ائے نبیﷺ) ہم نے آپ کو اس لئے بھیجا ہے کہ آپ (ایمان لانے والوں کوجنت کی) خوشخبری سنائیں اور (حق بات کا انکار کرنے والے کافروں کودوزخ سے) ڈرائیں۔

قُلْ مَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْہِ مِنْ اَجْرٍ

اور یہ بھی کہہ دیجئے میں اس کام کا تم سے کوئی معاوضہ نہیں چاہتا۔

اِلَّا مَنْ شَاۗءَ اَنْ يَّتَّخِذَ اِلٰى رَبِّہٖ سَبِيْلًا۝۵۷

ہاں جس کا جی چاہے اپنے پروردگار (تک پہنچنے) کا راستہ اختیار کرے۔

وَتَوَكَّلْ عَلَي الْـحَيِّ الَّذِيْ لَا يَمُوْتُ

(ائے نبیﷺ) اس خدائے لایزال پربھروسہ رکھیئے جوزندہ ہے کبھی مرنے والا نہیں( اپنا کام کئے جائیے)

وَسَبِّحْ بِحَمْدِہٖ۝۰ۭ

اور کمال تعریف کے ساتھ اس اللہ کی تسبیح کیا کیجئے (یعنی اس کا ہرقسم کے نقص وعجز سے پاک اور با قدرت ہونا بیان کرتے رہئے)

وَكَفٰى بِہٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِہٖ خَبِيْرَۨا۝۵۸ۚۙۛ

اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے،

الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَا فِيْ سِـتَّۃِ اَيَّامٍ

جس نے آسمانوں اورزمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا۔

ثُمَّ اسْتَوٰي عَلَي الْعَرْشِ۝۰ۚۛ

پھر(کائنات کی فرماں روائی کے لئے) عرش (تخت سلطنت) پر جلوہ فرما ہوا۔

اَلرَّحْمٰنُ فَسْـَٔــلْ بِہٖ خَبِيْرًا۝۵۹

پس اسی رحمٰن خبیرسے پوچھئے۔

وَاِذَا قِيْلَ لَہُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَمَا الرَّحْمٰنُ۝۰ۤ

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کے آگے سجدہ ریز ہوجاؤ تو کہتے ہیں رحمٰن کیا چیز ہے؟

اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَزَادَہُمْ

کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کوسجدہ کرنے کا تم حکم دیتے ہو اس سے ان

نُفُوْرًا۝۶۰ۧ السجدۃ

کی نفرت میں اور اضافہ ہوتا ہے۔

تَبٰرَكَ الَّذِيْ جَعَلَ فِي السَّمَاۗءِ بُرُوْجًا وَّجَعَلَ فِيْہَا سِرٰجًا وَّقَمَـــرًا مُّنِيْرًا۝۶۱

بڑا ہی بابرکت ہے وہ (اللہ) جس نے آسمانوں میں ستاروں کے منازل بنائے اور اس میں ایک روشن چراغ (آفتاب) اور نورانی چاند بنایا۔

وَہُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ خِلْفَۃً

اور وہی تو ہے جس نے رات دن کوایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔

لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ يَّذَّكَّرَ اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا۝۶۲

یہ قدرت کی نشانیاں ہر اس شخص کے لئے ہیں جو (غوروفکر سے کام لے کر اللہ کے الٰہ واحد کامل القدرت ہونے کا یقین کرتے ہوئے) اللہ تعالیٰ ہی کا شکر گزار بندہ بنا رہنا چاہتا ہے۔

وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِيْنَ يَمْشُوْنَ عَلَي الْاَرْضِ ہَوْنًا

اوراللہ رحمٰن کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پرنہایت ہی انکساری وتواضع کے ساتھ چلتے ہیں۔

وَّاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا۝۶۳

اور جب جاہل لوگ ان سے مخاطب ہوتے ہیں توانھیں سلام کہہ کرہی گزرجاتے ہیں۔

(یعنی جاہلانہ گفتگو کرتے ہیں تووہ ان کے منہ نہیں لگتے کسی طرح انتقام نہیں لیتے۔ خاموشی کے ساتھ شر کو خیر سے دفع کرتے ہوئے گزرجاتے ہیں اور انھیں سلام کہتے ہیں۔ یعنی ہماری طرف سے تمہیں امان ہے ہم تم سے بدلہ نہیں لیں گے)

وَالَّذِيْنَ يَبِيْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ

اورجو اپنے رب کی خوشنودی کے لئے عجزو ادب کے ساتھ

سُجَّدًا وَّقِيَامًا۝۶۴

نماز پڑھتے سجدہ وقیام میں راتیں گزارتے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ۝۰ۤۖ

اور کہتے ہیں ائے ہمارے پروردگار ہمیں دوزخ کے عذاب سے دور رکھئے۔

اِنَّ عَذَابَہَا كَانَ غَرَامًا۝۶۵ۤۖ

بے شک اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے۔

اِنَّہَا سَاۗءَتْ مُسْتَــقَرًّا وَّمُقَامًا۝۶۶

یقیناً جہنم بہت ہی برا ٹھکانہ اور بہت ہی برا مقام ہے۔

وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَنْفَقُوْا لَمْ يُسْرِفُوْا وَلَمْ يَـقْتُرُوْا وَكَانَ بَيْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا۝۶۷

اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تونہ بیجا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں، بلکہ وہ اعتدال کو پیش نظررکھتے ہیں (ضرورت سے زیادہ خرچ اسراف ہے اور ضرورت سے کم خرچ کرنا بخل ہے)

وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللہِ اِلٰــہًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ

اور جواللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کوالہ قرار دے کرانھیں مدد کے لئے نہیں پکارتے اور نہ کسی ایسے شخص کوقتل کرتے ہیں

حَرَّمَ اللہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَ۝۰ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا۝۶۸ۙ

جس کا قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہو اور وہ زنا نہیں کرتے پس جو کوئی ایسے کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہوگا۔

يُّضٰعَفْ لَہُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ وَيَخْلُدْ فِيْہٖ مُہَانًا۝۶۹ۤۖ

قیامت کے دن اس کودوگنا عذاب دیا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ ذلت وخواری کے ساتھ رہے گا۔

اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰۗىِٕكَ يُبَدِّلُ اللہُ سَـيِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ۝۰ۭ

مگر جو کوئی شرک ومعصیت سے توبہ کرلے اورصحیح معنوں میں اللہ تعالیٰ پرایمان لے آئے اور نیک اعمال کرتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کی سیاہ کارانہ زندگی کوصالحانہ زندگی میں تبدیل فرما دیں گے۔

وَكَانَ اللہُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۝۷۰

اور اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں۔

وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّہٗ يَتُوْبُ اِلَى اللہِ مَتَابًا۝۷۱

اور جو کوئی توبہ کرے پھر الٰہی تعلیم کے مطابق اعمال صالحہ کرتا رہے (تو وہ عذاب سے بچ جائے گا) کیونکہ وہ صدق دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوچکا ہے۔

وَالَّذِيْنَ لَا يَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ۝۰ۙ وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا۝۷۲

(اللہ رحمٰن کے بندوں کی صفت یہ بھی ہے کہ) وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب وہ بیہودہ مشغلوں کے پاس کبھی ہوگزرتے ہیں توبزرگانہ وار گزرجاتے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّہِمْ

اور یہ وہ لوگ ہیں جب انھیں اپنے پروردگار کے کلام( قرآن) سے نصیحت کی جاتی ہے۔

لَمْ يَخِـرُّوْا عَلَيْہَا صُمًّا وَّعُمْيَانًا۝۷۳

تو ان پر گونگے اندھے ہو کر نہیں گرتے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّيّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْيُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِيْنَ اِمَامًا۝۷۴

اور وہ کہتے ہیں ائے ہمارے پروردگار بیبیوں کو اور ہماری اولاد کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا( یعنی نیک کردار بنا) اور ہم کومتقین کا امام بنا (اشاعت حق کی خدمت لے، او رہمارے اعمال نامہ کومتقین کے اعمال ناموں جیسا بنادیجیو)

اُولٰۗىِٕكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَۃَ بِمَا صَبَرُوْا

یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے جنت کے بالا خانے ہیں کیونکہ انہوں نے (اشاعت حق کے ضمن میں) بڑی سے بڑی تکلیفیں برداشت کی تھیں

وَيُلَقَّوْنَ فِيْہَا تَحِيَّۃً وَّسَلٰمًا۝۷۵ۙ

اورانھیں اس میں دعا وسلام کی مبارکباد دی جائے گی۔

خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۝۰ۭ

جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

حَسُنَتْ مُسْـتَقَرًّا وَّمُقَامًا۝۷۶

وہ ٹھہرنے اور رہنے کی کیا ہی اچھی جگہ ہوگی۔

قُلْ مَا يَعْبَؤُا بِكُمْ رَبِّيْ لَوْلَا دُعَاۗؤُكُمْ۝۰ۚ

آپ کہہ دیجئے اگر تم اللہ تعالیٰ سے مانگ اور دعا کا تعلق قائم نہ کرلوگے تو اللہ تعالیٰ کوبھی تمہاری پرواہ نہیں۔

فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُوْنُ لِزَامًا۝۷۷ۧ

لہٰذا تم نے (احکام الٰہی کو) جھٹلادیا، بہت جلد تمہارے جھٹلانے کی ابدی سزا تمہیں مل کر رہے گی۔