☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

يٰسۗ۝۱ۚ

یٰسٓ۔ یہ حروف مقطعات ہیں ان کے کوئی معنی بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔

وَالْقُرْاٰنِ الْحَكِيْمِ۝۲ۙ

قسم ہے قرآن حکیم کی۔

اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ۝۳ۙ

یقیناً آپ رسولوں میں سے ہیں۔

عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ۝۴ۭ

سیدھے راستہ پر ہیں۔

تَنْزِيْلَ الْعَزِيْزِ الرَّحِيْمِ۝۵ۙ

یہ (کلام) ایک سراپا رحمت نہایت ہی زبردست مہربان ہستی کا نازل کیا ہوا ہے۔

لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَاۗؤُہُمْ فَہُمْ غٰفِلُوْنَ۝۶

تاکہ آپ ایک ایسی قوم کو(انکے انجام آخرت سے) باخبر کردیں جو غفلت میں پڑی ہوئی ہے۔ جنکے باپ دادا بھی با خبرنہیں کئے گئے تھے۔

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِہِمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۷

ان (سرداران قریش) میں سے اکثر کے لئے یہ بات طے شدہ ہے کہ وہ ایمان نہ لائیں گے(وہ عذاب الٰہی کے مستحق ہوچکے ہیں)۔

اِنَّا جَعَلْنَا فِيْٓ اَعْنَاقِہِمْ اَغْلٰلًا

ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں۔

فَہِىَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَہُمْ مُّقْمَحُوْنَ۝۸

اور وہ ان کی تھوڑیوں تک آگئے ہیں جس کی وجہ وہ اپنے سر اٹھائے کھڑے ہیں (نیچے جھک نہیں سکتے)

وَجَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدًّا

اورہم نے ان کے آگے اورپیچھے دیواریں کھڑی کردی ہیں۔

فَاَغْشَيْنٰہُمْ فَہُمْ لَا
يُبْصِرُوْنَ۝۹

پس ہم نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے، اب وہ دیکھ نہیں سکتے۔ (یعنی اب انھیں کچھ سوجھتا نہیں انکے تعصبات نے انھیں ہر طرف سے گھیرے میں رکھا ہے صاف اورواضح حقائق بھی انھیں نظرنہیں آتے)

وَسَوَاۗءٌ عَلَيْہِمْ ءَ اَنْذَرْتَہُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۱۰

اب ان کے لئے یکساں ہے آپ انھیں (ان کے انجام بد سے ) ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ تو ایمان نہ لائیں گے۔

اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّـبَعَ الذِّكْرَ

آپ تواسی شخص کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت پرعمل کرتا ہے۔

وَخَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ۝۰ۚ

اوربن دیکھے اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے(یعنی اللہ تعالیٰ کے قانون مکافات عمل سے ڈرنے والے ہی الٰہی تعلیم کی اتباع کرتے ہیں)

فَبَشِّرْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَّاَجْرٍ كَرِيْمٍ۝۱۱

توآپ اس کومغفرت اوربہترین اجر کی خوشخبری سنادیجئے۔

اِنَّا نَحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰى

یقیناً ہم مردوں کوزندہ کرنے پرقادر ہیں۔

وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَاٰثَارَہُمْ۝۰ۭ

اور جوکچھ وہ آگے بھیج چکے ہیں اورجو ان کے نشان پیچھے رہ گئے ہیں ہم اسے لکھ رہے ہیں( یعنی ان کے نامہ اعمال میں انکے بھلے برے اعمال لکھے جارہے ہیں)

وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰہُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ۝۱۲ۧ

اورہرچیز کوہم نے ایک کھلی کتاب میں محفوظ کررکھا ہے۔

وَاضْرِبْ لَہُمْ مَّثَلًا اَصْحٰبَ الْقَرْيَۃِ۝۰ۘ

ائے نبیﷺ انھیں (اہل مکہ کو) اس بستی والوں کا حال سنائیے۔

اِذْ جَاۗءَہَا الْمُرْسَلُوْنَ۝۱۳ۚ

جب کہ اس بستی میں رسول آئے تھے۔

اِذْ اَرْسَلْنَآ اِلَيْہِمُ اثْــنَيْنِ فَكَذَّبُوْہُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ

ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے توانہوں نے انھیں جھٹلایا پھر ہم نے ان کی مدد کے لئے تیسرے کوبھیجا۔

فَقَالُـوْٓا اِنَّآ اِلَيْكُمْ مُّرْسَلُوْنَ۝۱۴

توان سب نے کہا ہم تمہاری طرف رسول کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں۔

قَالُوْا مَآ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا۝۰ۙ

بستی والوں نے کہا کہ تم ہماری طرح کے انسان ہو، اس کے سوا اور کچھ نہیں،

وَمَآ اَنْزَلَ الرَّحْمٰنُ مِنْ شَيْءٍ۝۰ۙ

اور اللہ رحمٰن نے کوئی چیز (کوئی کتاب) نازل نہیں کی ہے،

اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَكْذِبُوْنَ۝۱۵

تم تو محض جھوٹ بولتے ہو۔

قَالُوْا رَبُّنَا يَعْلَمُ اِنَّآ اِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ۝۱۶

رسولوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف رسول بناکر بھیجے گئے ہیں۔

وَمَا عَلَيْنَآ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ۝۱۷

اور ہمارے ذمہ تو صاف صاف احکام پہنچادینا ہے۔

قَالُوْٓا اِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ۝۰ۚ

بستی والوں نے کہا ہم تو تمہیں اپنے لئے فال بد سمجھتے ہیں۔

لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَہُوْا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّـنَّكُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِــيْمٌ۝۱۸

اگر تم باز نہ آؤگے تو ہم تمہیں سنگ سار کردیںگے اور تم کو ہم سے دردناک اذیتیں پہنچیںگی۔

قَالُوْا طَاۗىِٕرُكُمْ مَّعَكُمْ۝۰ۭ

رسولوں نے جواب دیا تمہارے فالِ بد تو تمہارے اپنے ساتھ لگے ہوئے ہے۔

اَىِٕنْ ذُكِّرْتُمْ۝۰ۭ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ۝۱۹

کیا تم ایسی باتیں اس لئے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی بلکہ واقعہ یہ ہے کہ تم حد سے گزرنے والی قوم ہو(یعنی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا بے جا اورغلط استعمال کرنے والے ہو)

وَجَاۗءَ مِنْ اَقْصَا الْمَدِيْنَۃِ رَجُلٌ يَّسْعٰى

اور اتنے میں شہر کے دور درازگوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا،

قَالَ يٰقَوْمِ اتَّبِعُوا
الْمُرْسَلِيْنَ۝۲۰ۙ

کہا ائے میری قوم کے لوگو، رسولوں کی پیروی اختیار کرلو ۔

اتَّبِعُوْا مَنْ لَّا يَسْـَٔــلُكُمْ اَجْرًا وَّہُمْ مُّہْتَدُوْنَ۝۲۱

ان لوگوں کی پیروی کرو جو تم سے (اس خدمت کا) کوئی صلہ نہیں چاہتے اور وہ خود بھی راہ حق پر ہیں۔

توضیح : داعی الی الحق کی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے کام کا کوئی معاوضہ نہیں چاہتا معاوضہ کے مفہوم میں نام، نمود، شہرت سب شامل ہے۔

وَمَالِيَ لَآ اَعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ وَاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۝۲۲

اور(اس شخص نے یہ بھی کہا) میں کیوں نہ (بلاشرکت غیرے) اس کی عبادت کروں جس نے مجھے پیدا کیا۔ اور تم سب کو(محاسبہ اعمال کے لئے) اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔

ءَ اَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِہٖٓ اٰلِــہَۃً اِنْ يُّرِدْنِ الرَّحْمٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَـنِّىْ شَفَاعَتُہُمْ شَـيْـــًٔا

کیا میں اس کے سوا ایسوں کومعبود (الٰہ) بنالوں کہ اگراللہ رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے توان کی سفارش میرے کچھ کام نہیں آسکتی

وَّلَا يُنْقِذُوْنِ۝۲۳ۚ

اور نہ وہ مجھ کو (اللہ تعالیٰ کے عذاب سے) چھڑاسکتے ہیں

اِنِّىْٓ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝۲۴

میں اگر ایسا کروں تو(گویا جان بوجھ کر) کھلی گمراہی میں پڑگیا۔

اِنِّىْٓ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُوْنِ۝۲۵ۭ

(سن لواور گواہ رہو کہ) میں تو تمہارے پروردگار پرایمان لے آیا۔

توضیح :ایمان کے اعلان کے ساتھ ہی قوم نے اس شخص کوقتل کردیا۔

قِيْلَ ادْخُلِ الْجَنَّۃَ۝۰ۭ

(اس مرد مومن سے) کہہ دیا گیا کہ جنت میں داخل ہوجا

قَالَ يٰلَيْتَ قَوْمِيْ يَعْلَمُوْنَ۝۲۶ۙ

اس نے کہا، کیا ہی اچھا ہوتا میری قوم کومعلوم ہوتا۔

بِمَا غَفَرَ لِيْ رَبِّيْ وَجَعَلَنِيْ مِنَ الْمُكْرَمِيْنَ۝۲۷

کہ کس بات کے لئے اللہ تعالیٰ نے میری مغفرت فرمادی اورمجھے باعزت لوگوں میں شامل فرمادیا۔

توضیح :اللہ تعالیٰ نے اس مرد مومن کی آرزو پوری فرمادی اور اس واقعہ کا ذکر اپنی کتاب میں فرما کر قیامت تک آنے والوں کیلئے رہنمائی فرمائی نَصَح قَوْمَہٗ حَیَّا وَّمَیْتًا۔ ترجمہ۔ اس شخص نے جیتے جی بھی اپنی قوم کی خیر خواہی کی اور مرکربھی۔

وَمَآ اَنْزَلْنَا عَلٰي قَوْمِہٖ مِنْۢ بَعْدِہٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِيْنَ۝۲۸

اور(اس واقعہ کے بعد) ہم نے اس کی قوم کوتباہ کرنے کے لئے آسمان سے کوئی فوج نہیں بھیجی اور نہ ہمیں فوج بھیجنے کی ضرورت تھی۔

اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَۃً وَّاحِدَۃً

وہ توبس ایک دردناک چیخ تھی۔

فَاِذَا ہُمْ خٰمِدُوْنَ۝۲۹

پھر وہ اسی آن راکھ ہوکررہ گئے۔

اس چیخ نے انھیں اس طرح فنا کردیا جیسے آگ کسی شئے کوجلاکر راکھ کردیتی ہے۔

يٰحَسْرَۃً عَلَي الْعِبَادِ۝۰ۚؗ

وائے افسوس ان بندوں کے حال پر!

مَا يَاْتِيْہِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۝۳۰

جب بھی ان کے پاس رسول آئے وہ ان کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔

اَلَمْ يَرَوْا كَمْ اَہْلَكْنَا قَبْلَہُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ

کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی بستیوں کوہلاک کردیا۔

اَنَّہُمْ اِلَيْہِمْ لَا يَرْجِعُوْنَ۝۳۱ۭ

پھر وہ ان کی طرف پلٹ کرنہ آسکے۔

وَاِنْ كُلٌّ لَّمَّا جَمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُحْـضَرُوْنَ۝۳۲ۧ

اور وہ سب کے سب(ایک دن محاسبہ اعمال کے لئے) ہمارے سامنے حاضر کئے جائیں گے۔

وَاٰيَۃٌ لَّہُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَۃُ۝۰ۚۖ

اور ان کے لئے مردہ زمین ہی (ہماری قدرت کاملہ کی) ایک نشانی ہے۔

اَحْيَيْنٰہَا وَاَخْرَجْنَا مِنْہَا حَبًّا

ہم نے اس کوزندہ کیا اور اس سے غلہ اگایا۔

فَمِنْہُ يَاْكُلُوْنَ۝۳۳

پھر وہ اس میں سے کھاتے ہیں۔

وَجَعَلْنَا فِيْہَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِيْلٍ

اور ہم نے اس میں کھجور اور انگورکے باغ پیدا کئے۔

وَّاَعْنَابٍ وَّفَجَّــرْنَا فِيْہَا مِنَ الْعُيُوْنِ۝۳۴ۙ

اور اس میں پانی کے چشمے جاری کئے

لِيَاْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِہٖ۝۰ۙ

تا کہ وہ ان کے پھل کھائیں۔

وَمَا عَمِلَتْہُ اَيْدِيْہِمْ۝۰ۭ

اور ان چیزوں کوان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا ہے۔

توضیح :۔ اجناس اورپھلوں کا پیدا کرنا اور چشموں کا جاری کرنا ان کے بس کی بات نہ تھی۔

اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ۝۳۵

کیا پھر بھی یہ لوگ(اللہ تعالیٰ کا) شکر ادا نہیں کرتے۔

توضیح : اللہ تعالیٰ کوالٰہ واحد نہیں مانتے بلکہ ان غیر اللہ کے آگے جھکتے ہیں جو ایک تنکا بھی پیدا نہیں کرسکتے۔

سُبْحٰنَ الَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّہَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ

ہر قسم کے عیب ونقص سے پاک ہے وہ ذات اقدس جس نے ہرشئے کے جوڑے بنائے۔ چاہے وہ نباتات ہوں جوزمین سے اگتے ہیں۔

وَمِنْ اَنْفُسِہِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُوْنَ۝۳۶

چاہے خود ان کی جنس سے ہوں اورایسی ایسی چیزوں کے بھی جوڑے بنائے جنہیں وہ جانتے تک نہیں ہیں ۔

وَاٰيَۃٌ لَّہُمُ الَّيْلُ۝۰ۚۖ نَسْلَخُ مِنْہُ النَّہَارَ

ان کے لئے ایک نشانی رات بھی توہے کہ اس میں سے ہم دن کوکھینچ نکالتے ہیں(یعنی رات کے بعد دن نکل آتا ہے)

فَاِذَا ہُمْ مُّظْلِمُوْنَ۝۳۷ۙ

ورنہ وہ اندھیرے میں رہ جاتے۔

وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَــقَرٍّ لَّہَا۝۰ۭ

اور سورج اپنے مقررہ راستے پرچلا جارہا ہے۔

ذٰلِكَ تَــقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِــيْمِ۝۳۸ۭ

یہ ایک زبردست علیم کا مقرر کیا ہوا نظام ہے ۔

وَالْقَمَرَ قَدَّرْنٰہُ مَنَازِلَ

اور ہم نے چاند کی بھی منزلیں مقرر کردیں (کہ بڑھتا اور گھٹتا رہتا ہے)

حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِيْمِ۝۳۹

یہاں تک کہ کھجور کی سوکھی ہوئی پرانی شاخ کی طرح ہوجاتا ہے۔

لَا الشَّمْسُ يَنْۢبَغِيْ لَہَآ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ

نہ سورج کے بس میں ہے کہ وہ چاند کوجاپکڑے۔

وَلَا الَّيْلُ سَابِقُ النَّہَارِ۝۰ۭ

اورنہ رات اپنی مقررہ حد سے آگے بڑھ کردن میں داخل ہوسکتی ہے۔

وَكُلٌّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ۝۴۰

اور سب اپنے اپنے فلک (دائرہ حدود) میں گھوم رہے ہیں (یعنی اجرام فلکی اپنے دائرہ عمل میں حرکت کررہے ہیں)

وَاٰيَۃٌ لَّہُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّــتَہُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ۝۴۱ۙ

اوران کے لئے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کوایک بھری ہوئی کشتی میں سوار کردیا۔

توضیح :بھری ہوئی کشتی سے مراد حضرت نوحؑ کی کشتی ہے۔ طوفان نوحؑ میں ان کشتی والوں کے سوا ساری اولاد آدم کو غرق کردیا گیا، بعد کی نسل انسانی صرف ان ہی کشتی والوں سے چلی اورقیامت تک چلتی ر ہے گی۔

وَخَلَقْنَا لَہُمْ مِّنْ مِّثْلِہٖ مَا يَرْكَبُوْنَ۝۴۲

اور ان کے لئے ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں۔

وَاِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْہُمْ

اور اگر ہم چاہیں توانھیں غرق کردیں۔

فَلَا صَرِيْخَ لَہُمْ وَلَا ہُمْ يُنْقَذُوْنَ۝۴۳ۙ

اس وقت نہ تو ان کا کوئی فریاد رس ہوگا اورنہ ان کوڈوبنے سے بچانے والا۔

اِلَّا رَحْمَۃً مِّنَّا وَمَتَاعًا اِلٰى حِيْنٍ۝۴۴

مگر یہ ہماری مہربانی ہے اور ایک وقت مقررہ تک فائدہ پہنچانا منظورہے۔

وَاِذَا قِيْلَ لَہُمُ اتَّقُوْا مَا بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ

اور جب ان سے کہاجاتا ہے کہ بچو اس انجام سے جوتمہارے آگے آرہا ہے اورتمہارے پیچھے گزرچکا ہے (یعنی جو تم سے پہلے کی قومیں دیکھ چکی ہیں۔ تویہ سنی ان سنی کرجاتے ہیں۔)

لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۝۴۵

(یہ نصیحت اس لئے کی جاتی ہے) شائد کہ تم پر رحم کیا جائے۔

وَمَا تَاْتِيْہِمْ مِّنْ اٰيَۃٍ مِّنْ اٰيٰتِ رَبِّہِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْہَا مُعْرِضِيْنَ۝۴۶

اوران کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے جوبھی ہدایت آتی وہ اس سے بے رخی برتتے ہیں۔

وَاِذَا قِيْلَ لَہُمْ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللہُ۝۰ۙ

اور جب ان سے کہا جاتا کہ جو رزق اللہ تعالیٰ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو(غربا فقرأ کوبھی کھلاؤ)

قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا

تووہ لوگ جو کافر ہیں اہل ایمان سے کہتے ہیں۔

اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْ يَشَاۗءُ اللہُ اَطْعَمَہٗٓ۝۰ۤۖ

کیا ہم ان کوکھلائیں جنہیں اللہ چاہتا توخود ہی کھلادیتا؟
(یعنی اللہ ہی کھلانا نہ چاہے توہم کیوں کھلائیں)

اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝۴۷

تم توبڑی غلطی پر ہو(کہ ایسی بہکی بہکی باتیں کرتے ہو)

وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝۴۸

اورکہتے ہیں اگر تم سچے ہو توبتاؤ یہ وعدہ عذاب کب پورا ہوگا۔

مَا يَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَيْحَۃً وَّاحِدَۃً

یہ لوگ صرف ایک (مہلک) آواز کے منتظر ہیں

تَاْخُذُہُمْ وَہُمْ يَخِصِّمُوْنَ۝۴۹

جوانھیں (دفعتہً) آپکڑے گی اور وہ اس کے تعلق سے جھگڑتے ہی رہینگے۔

فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ تَوْصِيَۃً وَّلَآ اِلٰٓى اَہْلِہِمْ يَرْجِعُوْنَ۝۵۰ۧ

پس نہ تو وہ وصیت کرسکیں گے اورنہ وہ اپنے اہل وعیال کے پاس واپس جاسکیں گے (یعنی قیامت دفعتہً واقع ہوجائیگی)

وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَاِذَا ہُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّہِمْ يَنْسِلُوْنَ۝۵۱

اور جب (دوبارہ) صورپھونکا جائے گا تویہ اپنی قبروں سے نکل کراپنے رب کی طرف دوڑپڑیں گے۔

توضیح : صور دودفعہ پھونکا جائے گا، پہلی دفعہ سب بے ہوش ہوجائیں گے نیند کی کیفیت طاری ہوگی (سوائے ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ چاہیں (یعنی عرش الٰہی کے فرشتے ، بہشت ودوزخ کے دربان وغیرہ) نفخ ثانی کے بعد سب کھڑے ہوکر قیامت کا منظر دیکھیں گے۔

قَالُوْا يٰوَيْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا۝۰ڄ

تب (گھبراہٹ سے) کہیں گے وائے افسوس! ہم کوہماری قبروں سے کس نے اٹھایا۔

ھٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ۝۵۲

(کچھ دیر سوچنے کے بعد کہیں گے) یہ وہی چیز ہے جس کا وعدہ اللہ رحمٰن نے کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا۔

اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَۃً وَّاحِدَۃً

وہ ایک ہی گرج دار آواز ہوگی۔

فَاِذَا ہُمْ جَمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُوْنَ۝۵۳

پھر وہ سب ہمارے سامنے(حساب اورجزائے اعمال کے لئے) حاضر ہوں گے۔

فَالْيَوْمَ لَا تُــظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــًٔا

پس اس روز کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا

وَّلَا تُجْـزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۝۵۴

اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسا تم عمل کرتے رہے تھے۔

اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِ الْيَوْمَ فِيْ شُغُلٍ فٰكِــہُوْنَ۝۵۵ۚ

بے شک اہل جنت اس دن (نہایت ہی خوش وخرم) جنت کی نعمتوں کے استفادہ میں مشغول ہوں گے۔

ہُمْ وَاَزْوَاجُہُمْ فِيْ ظِلٰلٍ عَلَي الْاَرَاۗىِٕكِ مُتَّكِــــــُٔـوْنَ۝۵۶

وہ اور ان کی بیویاں (گھنے درختوں کے) سایوں میں نہایت ہی مزین تخت ہائے فاخرہ پرگاؤتکیوں سے ٹیک لگائے شاہانہ انداز سے بیٹھی ہوں گی۔

لَہُمْ فِيْہَا فَاكِہَۃٌ وَّلَہُمْ

وہاں ان کے لئے ہرقسم کے لذیذ میوے موجود ہوں گے

مَّا يَدَّعُوْنَ۝۵۷ۚۖ

اور وہ جوکچھ چاہیں گے عطا کیا جائے گا۔

سَلٰمٌ۝۰ۣ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ۝۵۸

نہایت ہی رحیم وشفقت کرنے والے پروردگار کی طرف سے انھیں سلام کہا جائے گا۔

وَامْتَازُوا الْيَوْمَ اَيُّہَا الْمُجْرِمُوْنَ۝۵۹

اور(اللہ تعالیٰ فرمائیں گے) ائے مجرمو (کافرو ومشرکو) آج تم (اہل ایمان سے) علیحدہ ہوجاؤ۔

اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَيْكُمْ

ائے بنی آدم کیا ہم نے تم سے یہ عہد نہیں لیا تھا کہ

يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطٰنَ۝۰ۚ

شیطان کی بندگی نہ کرنا

اِنَّہٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ۝۶۰ۙ

یقیناً وہ تمہارا کھلادشمن ہے۔

وَّاَنِ اعْبُدُوْنِيْ۝۰ۭؔ

اور میری عبادت وفرماں برداری کئے جاؤ۔

ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَــقِيْمٌ۝۶۱

یہی (مغفرت وجنت کا) سیدھا راستہ ہے۔

توضیح :کوئی مذہبی قوم اپنے خیال میں شیطان کی عبادت نہیں کرتی۔ اگر ان سے کہا جائے کہ تم شیطان کی عبادت کرتے ہو تو وہ برہم ہوجائے۔ شیطان کی عبادت کا مطلب یہ ہے کہ شیطان نے نجات کے جوغلط طریقے انھیں بتائے ہیں ان پرعمل کرنا ہی شیطان کی عبادت ہے۔

وَلَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيْرًا۝۰ۭ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَـعْقِلُوْنَ۝۶۲

اوریقیناً اس نے تم سے ایک کثیر گروہ کوگمراہ کردیا ہے توکیا تم کوعقل نہیں تھی ؟ (کیا تم کوسوچنے سمجھنے اور حق وباطل میں تمیز کرنے کی سوجھ بوجھ عطا نہیں کی گئی تھی ؟)

ہٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۝۶۳

یہی وہ جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔

اِصْلَوْہَا الْيَوْمَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ۝۶۴

(کہا جائے گا) تم آج اپنے کفر کی پاداش میں اس (جہنم) میں داخل ہوجاؤ۔

اَلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓي اَفْوَاہِہِمْ

آج ہم انکے منہ پرمہرلگادیں گے (تا کہ وہ غلط سلط باتیں نہ بناسکیں)

وَتُكَلِّمُنَآ اَيْدِيْہِمْ وَتَشْہَدُ اَرْجُلُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۝۶۵

اوران کے ہاتھ ہم سے بیان کریں گے(گواہی دیں گے) اوران کے پاؤں گواہی دیں گے جو کچھ (بداعمالیاں) وہ کرتے رہے تھے۔

وَلَوْ نَشَاۗءُ لَطَمَسْـنَا عَلٰٓي اَعْيُـنِہِمْ

اوراگر ہم چاہیں تو(سرکشی کی پاداش میں) ان کی آنکھیں موند دیں (بینائی چھین لیں)

فَاسْتَــبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى يُبْصِرُوْنَ۝۶۶

پھر وہ بھاگ کردیکھیں، کہاں انھیں راستہ سجھائی دے گا ؟

وَلَوْ نَشَاۗءُ لَمَسَخْنٰہُمْ عَلٰي مَكَانَـتِہِمْ

اور اگر ہم چاہیں توان کومسخ کرکے رکھ دیں۔

فَمَا اسْـتَــطَاعُوْا مُضِيًّا وَّلَا يَرْجِعُوْنَ۝۶۷ۧ

پھر وہ نہ آگے جاسکیں اورنہ پیچھے لوٹ سکیں ۔

وَمَنْ نُّعَمِّرْہُ نُنَكِّسْہُ فِي الْخَلْقِ۝۰ۭ

اور جس کوہم بڑی عمردیتے ہیں اس کوسابقہ حالت پرلوٹا دیتے ہیں۔

توضیح : نہایت ہی ضعیف بچہ کی طرح کمزور کردیتے ہیں پھر وہ چلنے پھرنے سے عاجزآجاتا ہے دوسرے لوگ اسے اٹھاتے بٹھاتے ہیں۔ سمع، بصر، دل ودماغ، اعضاء وجوارح کی قوتیں برائے نام رہ جاتی ہیں۔

اَفَلَا يَعْقِلُوْنَ۝۶۸

کیا یہ اتنی بات بھی نہیں سمجھتے۔

توضیح :جواللہ انسان کی بناوٹ کوبدل دیتا ہے وہ مردوں کودوبارہ زندہ کرنے کی بھی قدرت رکھتا ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ کا اس طرح کامل القدرت ہونا ان کی سمجھ میں نہیں آتا ؟

وَمَا عَلَّمْنٰہُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْۢبَغِيْ لَہٗ۝۰ۭ

اورہم نے اپنے پیغمبر کوشاعری نہیں سکھائی، اور نہ یہ انھیں زیب دیتی ہے۔

اِنْ ہُوَاِلَّا ذِكْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ۝۶۹ۙ

(یہ گمراہ لوگ جس کو شاعری کہتے ہیں) وہ تو ایک نصیحت ہے اور (اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی) ایک واضح کتاب ہے۔

جس کی ہدایتیں نہایت ہی واضح اورفہم عامہ کے مطابق ہیں۔

لِّيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَّيَحِقَّ

تا کہ جو زندہ ہے (یعنی جس کا دل ابھی پوری طرح مردہ نہیں ہوا)

الْقَوْلُ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۝۷۰

ان کو(ان کے باطل عقائد کے انجام بد سے) ڈرائے اور انکار کرنے والوں پرحجت پوری ہوجائے۔

اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَہُمْ

کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے ۔

مِّمَّا عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ اَنْعَامًا فَہُمْ لَہَا مٰلِكُوْنَ۝۷۱

(یعنی اپنی قدرت سے) ان کے لئے چوپائے بنائے اور انھیں ان کا مالک بنادیا۔

وَذَلَّــلْنٰہَا لَہُمْ فَمِنْہَا رَكُوْبُہُمْ وَمِنْہَا يَاْكُلُوْنَ۝۷۲

اوران (جانوروں) کوان کے قابو میں کردیا کہ وہ ان پر سواری کرتے ہیں اور ان میں سے بعض کا گوشت کھاتے ہیں ۔

وَلَہُمْ فِيْہَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ۝۰ۭ

اور ان کیلئے ان میں بہت سے فائدے ہیں اور پینے کی چیزیں بھی(یعنی دودھ وغیرہ)

اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ۝۷۳

کیا پھر بھی یہ شکر گزار نہیں ہوتے؟

توضیح : دنیا کی ان نعمتوں کواللہ تعالیٰ کی عطا نہ سمجھنا یا اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں کواللہ کی مرضی کے خلاف استعمال کرنا، یہ بھی کفران نعمت اورناشکری ہے۔

وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ اٰلِہَۃً لَّعَلَّہُمْ يُنْصَرُوْنَ۝۷۴ۭ

اللہ کے سوا انہوں نے اورمعبود بنائے ہیں تا کہ وہ (دنیا وآخرت میں) ان کی مدد کریں۔

لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَہُمْ۝۰ۙ

وہ ان کی مدد کرنے کی طاقت ہرگز نہیں رکھتے۔

وَہُمْ لَہُمْ جُنْدٌ مُّحْضَرُوْنَ۝۷۵

بلکہ وہ(معبودانِ باطل) خود فریق مخالف کی حیثیت سے ایک لشکر کی طرح حاضر ہوں گے (کہ ان مشرکین نے ہمیں زبردستی الہ مان رکھا تھا)

فَلَا يَحْزُنْكَ قَوْلُہُمْ۝۰ۘ

ائے نبی(ﷺ) ان کی (ان بیہودہ) باتوں پرآپ رنجیدہ خاطر نہ ہوں۔

اِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ۝۷۶

یقیناً ہم انھیں بخوبی جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے اور ظاہر کرتے ہیں۔

توضیح :کفار مکہ وسرداران قریش اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپؐ رسول برحق ہیں، لیکن اپنی ہٹ دھرمی سے آپؐ کونبی نہ مان کرشاعر، کاہن، ساحرا اور مجنون کہتے ہیں۔

اَوَلَمْ يَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰہُ مِنْ نُّطْفَۃٍ

کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اس کونطفہ سے پیدا کیا۔

فَاِذَا ہُوَخَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ۝۷۷

پھر وہ(اپنے زعم باطل میں) علی الاعلان جھگڑنے لگا ہے ۔

وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّنَسِيَ خَلْقَہٗ۝۰ۭ

اورہمارے متعلق مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کوبھول جاتا ہے۔

توضیح : مخلوقات کی طرح ہمیں عاجز سمجھتا ہے اور اپنی تخلیق پرنظرنہیں کرتا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ایک بے جان مادے سے اسے جاندار انسان بنایا ہے۔

قَالَ مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَہِىَ رَمِيْمٌ۝۷۸

کہتا ہے کہ کون ان ہڈیوں کوزندہ کرے گا ؟ جب کہ وہ بالکل ہی بوسیدہ ہوچکی ہوں گی۔

قُلْ يُحْيِيْہَا الَّذِيْٓ اَنْشَاَہَآ اَوَّلَ مَرَّۃٍ۝۰ۭ

کہئے انھیں وہی زندہ کرے گا جس نے انھیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا۔

وَہُوَبِكُلِّ خَلْقٍ عَلِـيْمُۨ۝۷۹ۙ

اور وہ ہر طریقہ سے پیدا کرنا بخوبی جانتا ہے۔(یعنی بہ ذریعہ اسباب تدریجاً بھی اوردفعتہً بھی)

الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا

اسی نے (اپنی قدرت سے) تمہارے لئے ہرے بھرے سبز درختوں سے آگ پیدا کردی۔

فَاِذَآ اَنْتُمْ مِّنْہُ تُوْقِدُوْنَ۝۸۰

پھر تم(اسکی ٹہنیوں کورگڑکر) ان سے آگ نکالتے (اور چولھے جلاتے) ہو

اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ

کیا وہ جس نے آسمانوں اورزمین کوپیدا کیا۔

بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَہُمْ۝۰ۭ۬

اس بات پرقادر نہیں ہے کہ( ان جیسے انسانوں کو) دوبارہ پیدا کرے؟ اس جیسا

بَلٰى۝۰۝۰ۤوَہُوَالْخَلّٰقُ الْعَلِـيْمُ۝۸۱

ہاں(کیوں نہیں ؟) وہ ان کی طرح پیدا کرنے پرقادر اور ہرطرح کی تخلیق کا جاننے والا ہے۔
(اس کے نظام حکمرانی کی شان یکتائی تو یہ ہے کہ)

اِنَّمَآ اَمْرُہٗٓ اِذَآ اَرَادَ شَـيْـــــًٔا

جب وہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ فرماتا ہے۔

اَنْ يَّقُوْلَ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۝۸۲

تواس کو(جواس کے علم میں ہے) کہتا ہے ہوجا، پس وہ (اسی آن) ہوجاتی ہے(وہ کسی کی رائے مشورہ کا محتاج نہیں)

فَسُبْحٰنَ الَّذِيْ بِيَدِہٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ

پاک ہے وہ ذات باری جس کے ہاتھ میں ہرشئے کی حکمرانی ہے۔

یعنی ہرقسم کے نقص وعجز اوران تمام مشرکانہ تصورات سے جوجاہلوں نے افتراء کررکھے ہیں پاک ہے۔

وَّاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۝۸۳ۧ

اور تم سب (محاسبہ اعمال کیلئے) اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہو۔