☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

صۗ

صٓ۔ یہ حروف مقطعات میں سے ہے ان کے کوئی معنی بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔

وَالْقُرْاٰنِ ذِي الذِّكْرِ۝۱ۭ

قسم ہے قرآن کی جونصیحتوں سے معمور ہے۔

بَلِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِيْ عِزَّۃٍ وَّشِقَاقٍ۝۲

بلکہ وہ لوگ جو کافر ہیں (کفر کی حمیت وتعصب ونخوت کی وجہ) سخت تکبر اورضد میں مبتلا ہیں۔

كَمْ اَہْلَكْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ

ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی ایسی قوموں کو(مخالفت حق کی پاداش میں) ہلاک کردیا۔

فَنَادَوْا وَّلَاتَ حِيْنَ مَنَاصٍ۝۳

پھروہ (عذاب کودیکھ کر) چیختے چلاتے ہی رہے مگر وہ وقت بھاگ کربچ نکلنے کا نہیں ہوتا۔

وَعَجِبُوْٓا اَنْ جَاۗءَہُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْہُمْ۝۰ۡ

اور انھیں اس بات پربڑا ہی تعجب ہوا کہ ان کے پاس انھیں میں سے ایک ڈرانے والا آگیا( کہ تم جن باطل عقائد کونجات کا ذریعہ سمجھ رہے ہو وہ تمہیں جہنم میں پہنچادیں گے)

وَقَالَ الْكٰفِرُوْنَ ھٰذَا سٰحِرٌ كَذَّابٌ۝۴ۖۚ

اور (دین حق کا انکار کرنے والے) کافروں نے کہا، یہ توجھوٹا جادو ہے۔

توضیح :کفار آپ کے طرز خطابت کوجادو سے اسلئے تعبیر کرتے تھے کہ جو بھی دل لگا کرآپؐ کی باتیں سنتا، آپ ہی کا ہوجاتا۔ دین کی خاطر ہرقسم کا نقصان بہ طیب خاطر برداشت کرنے پر آمادہ ہوجاتا۔ کنبہ وبرادری سے کٹ جاتا۔ بیوی ساتھ نہ دیتی تواس سے بھی علیحدہ ہوجاتا۔ اوربیوی مسلمان ہوجاتی توکافر شوہر سے علیحدہ ہوجاتی۔ ذات کنبہ برادری کوخاطر میں نہ لاتی۔

اَجَعَلَ الْاٰلِـہَۃَ اِلٰــہًا وَّاحِدًا۝۰ۚۖ

کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بناڈالا۔

توضیح : یعنی اسی ایک کوالٰہ واحد، معبود کارساز، حاجت روا کار فرما مانتا ہے اورکسی مقرب بندہ کو بھی اس اللہ کی فرماں روائی میں شریک ودخیل نہیں سمجھتا۔

اِنَّ ھٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ۝۵

یہ توبڑی ہی عجیب بات ہے( ان کا استدلال یہ تھا کہ (۳۶۰) بتوں کی

موجودگی میں شہر مکہ کا خاطر خواہ کام نہیں چل رہا ہے۔ سارے عالم کا نظام تنہا اللہ کس طرح انجام دے سکتا ہے؟

وَانْطَلَقَ الْمَلَاُ مِنْہُمْ

اور(یہ بات سن کر) ان میں سے سرداران قوم( یہ کہتے ہوئے) چل کھڑے ہوئے کہ

اَنِ امْشُوْا وَاصْبِرُوْا عَلٰٓي اٰلِـہَتِكُمْ۝۰ۚۖ

چلو اور اپنے معبودوں کی عبادت پرقائم رہو۔ (یعنی جن کو تم نے اللہ کی فرما روائی میں شریک ودخیل سمجھ رکھا ہے۔ انھیں کے عقیدے پرقائم رہو۔

اِنَّ ھٰذَا لَشَيْءٌ يُّرَادُ۝۶ۖۚ

یہ بات توکسی اور ہی غرض سے کہی جارہی ہے۔

مَا سَمِعْنَا بِھٰذَا فِي الْمِلَّۃِ الْاٰخِرَۃِ۝۰ۚۖ

یہ بات توہم نے کسی دوسرے مذہبی گروہ سے نہیں سنی

اِنْ ھٰذَآ اِلَّا اخْتِلَاقٌ۝۷ۖۚ

یہ توایک جھوٹی اور من گھڑت بات ہے۔

ءَ اُنْزِلَ عَلَيْہِ الذِّكْرُ مِنْۢ بَيْنِنَا۝۰ۭ

کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص(اتنا قابل) رہ گیا تھا جس پر اللہ کا کلام نازل کردیا گیا۔

بَلْ ہُمْ فِيْ شَكٍّ مِّنْ ذِكْرِيْ۝۰ۚ

اصل بات یہ ہے کہ وہ میرے اس کلام کے بارے میں شک پڑے ہوئے ہیں۔

بَلْ لَّمَّا يَذُوْقُوْا عَذَابِ۝۸ۭ

بلکہ انہوں نے ابھی میرے عذاب کا مزہ چکھا نہیں ہے۔
(اس لئے یہ ایسی باتیں کئے جارہے ہیں)

اَمْ عِنْدَہُمْ خَزَاۗىِٕنُ رَحْمَۃِ رَبِّكَ الْعَزِيْزِ الْوَہَّابِ۝۹ۚ

کیا ان کے پاس تمہارے اس زبردست بے حدوحساب عطا کرنے والے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں؟

یعنی کیا نبوت کی کنجیاں ان کافروں کے ہاتھ میں ہیں؟ (یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے جسکوچاہے دے، یہ آیت نمبر ۸ کا جواب ہے)

اَمْ لَہُمْ مُّلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَہُمَا۝۰ۣ

کیا آسمانوں اورزمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان سب پر ان کی حکمرانی ہے؟ (اگرایسا ہے تو)

فَلْيَرْتَقُوْا فِي الْاَسْـبَابِ۝۱۰

انھیں چاہئے کہ سیڑھیاں تان کر آسمان کی بلندی پرچڑھ جائیں۔
(اورعرش الٰہی پرقابض ہوکر نظام حکمرانی چلائیں)

جُنْدٌ مَّا ہُنَالِكَ مَہْزُوْمٌ مِّنَ الْاَحْزَابِ۝۱۱

(مخالفین اسلام کے) بڑے بڑے لشکر یہاں مات کھاگئے۔ ان میں سے یہ بھی ایک ہیں۔

كَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّعَادٌ وَّفِرْعَوْنُ ذُو الْاَوْتَادِ۝۱۲ۙ

ان سے پہلے(کئی ایک قومیں) قوم نوحؑ وقوم عاد اور میخوں والا فرعون جوایک مستحکم سلطنت رکھتا تھا

وَثَمُــوْدُ وَقَوْمُ لُوْطٍ وَّاَصْحٰبُ لْــــَٔـيْكَۃِ۝۰ۭ

اورثمود اور قوم لوطؑ اوردرختوں کے گھنے جنگل(ایکہ) میں رہنے والے جنہوں نے تکذیب کی تھی

اُولٰۗىِٕكَ الْاَحْزَابُ۝۱۳

یہ سب (مخالفِ حق) جتھے تھے۔

اِنْ كُلٌّ اِلَّا كَذَّبَ الرُّسُلَ

ان میں سے ہر ایک نے پیغمبروں کوجھٹلایا

فَحَقَّ عِقَابِ۝۱۴ۧ

پھر (ان پر) میرا عذاب واقع ہوکر رہا ۔

وَمَا يَنْظُرُ ہٰٓؤُلَاۗءِ اِلَّا صَيْحَۃً وَّاحِدَۃً

اور یہ لوگ(اہل مکہ) بھی ایک سخت آواز (دھماکے) کے منتظر ہیں۔

مَّا لَہَا مِنْ فَوَاقٍ۝۱۵

جس کے بیچ ذرہ برابر بھی وقفہ نہ ہوگا(یعنی دم لینے کی فرصت بھی نہ ملے گی۔ (قیامت مراد ہے)

وَقَالُوْا رَبَّنَا عَجِّلْ لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ۝۱۶

اوریہ لوگ کہتے ہیں ائے ہمارے پروردگار (اگر ہم اس عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں جس کا وعدہ کیا گیا ہے تو) ہم کوہمارا حصہ حساب سے پہلے ہی دے دیجئے۔

اِصْبِرْ عَلٰي مَا يَقُوْلُوْنَ

(ائے نبیﷺ) یہ لوگ جو کچھ (بیہودہ باتیں) کہتے ہیں، آپ اس پر صبر کیجئے(یعنی ان کی بیہودہ باتوں کوبرداشت کئے جائیے)

وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَيْدِ۝۰ۚ

اور ہمارے بندے دواودؑ کے حالات کوپیش نظررکھئے جو بڑی قوتوں کے مالک (صاحب حکومت) تھے۔

اِنَّہٗٓ اَوَّابٌ۝۱۷

بیشک وہ (ہرمعاملہ میں) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔

اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَہٗ

ہم نے پہاڑوں کوان کے ساتھ مسخر کررکھا تھا۔

يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْاِشْرَاقِ۝۱۸ۙ

صبح وشام (عصر سے مغرب تک اور صبح کے وقت) ان کے ساتھ (اللہ کی) تسبیح کرتے تھے۔

وَالطَّيْرَ مَحْشُوْرَۃً۝۰ۭ

اورپرندے بھی جمع ہوجاتے۔

كُلٌّ لَّہٗٓ اَوَّابٌ۝۱۹

اورسب کے سب اس کی تسبیح کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے۔

وَشَدَدْنَا مُلْكَہٗ وَاٰتَيْنٰہُ الْحِكْمَۃَ

اور ہم نے ان کی سلطنت کومستحکم کردیا تھا۔

وَفَصْلَ الْخِطَابِ۝۲۰

اورانھیں دانائی اور قوت فیصلہ عطا کی تھی۔

وَہَلْ اَتٰىكَ نَبَؤُا الْخَصْمِ۝۰ۘ اِذْ

اور(ائے نبیﷺ) کیاآپ کوان دوجھگڑنے والوں کی خبر پہنچی ہے(اصل میں وہ دو فرشتے تھے)

تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ۝۲۱ۙ

جب وہ دیوار پھاند کرعبادت خانے میں داخل ہوئے تھے۔

اِذْ دَخَلُوْا عَلٰي دَاوٗدَ فَفَزِعَ مِنْہُمْ

جب وہ داؤدؑ کے پاس آئے تووہ انھیں دیکھ کر گھبراگئے۔

قَالُوْا لَا تَخَفْ۝۰ۚ

انہوں نے کہا ’’خوف نہ کیجئے‘‘

خَصْمٰنِ بَغٰى بَعْضُنَا عَلٰي بَعْضٍ

ہم دوفریق مقدمہ ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے۔

فَاحْكُمْ بَيْنَنَا بِالْحَــقِّ

لہٰذا آپ ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک منصفانہ فیصلہ کردیجئے۔

وَلَا تُشْطِطْ وَاہْدِنَآ اِلٰى سَوَاۗءِ الصِّرَاطِ۝۲۲

اورناانصافی نہ کیجئے اور ہمیں صحیح راہ دکھائیے ۔

اِنَّ ھٰذَآ اَخِيْ۝۰ۣ

یہ میرا بھائی ہے۔

لَہٗ تِسْعٌ وَّتِسْعُوْنَ نَعْجَۃً

اس کے پاس ننیانوے بکریاں ہیں۔

وَّلِيَ نَعْجَۃٌ وَّاحِدَۃٌ۝۰ۣ

اور میرے پاس ایک ہی بکری ہے۔

فَقَالَ اَكْفِلْنِيْہَا وَعَزَّنِيْ فِي الْخِطَابِ۝۲۳

یہ کہتا ہے کہ اس (بکری) کوبھی میرے حوالہ کردے اور گفتگو میں مجھے لاجواب ومجبور کئے دیتا ہے (مجھ میں اتنی سکت نہیں کہ اس کے مطالبہ کو رد کروں، کیونکہ وہ ایک بڑے مرتبہ کاانسان ہے۔ اور میں ایک غریب آدمی ہوں)

قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ اِلٰى نِعَاجِہٖ۝۰ۭ

حضرت داودؑ نے کہا۔ تیری بکری اپنی بکریوں میں شامل کرلینے کے مطالبے سے واقعی اس نے تجھ پر ظلم کیا۔

وَاِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ الْخُلَطَاۗءِ لَيَبْغِيْ بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ

اور واقعی (شرکت میں کاروبار کرنے والے) اکثر ایک دوسرے پرزیادتیاں کیا کرتے ہیں۔

اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ

سوائے ان لوگوں کے جو(الٰہی تعلیم کے مطابق) ایمان لاتے۔ اور نیک عمل کرتے رہتے ہیں۔

وَقَلِيْلٌ مَّا ہُمْ۝۰ۭ

اورایسے لوگ بہت کم ہی ہیں۔

وَظَنَّ دَاوٗدُ اَنَّمَا فَتَنّٰہُ

اور(یہ بات کہتے کہتے) داؤدؑ سمجھ گئے کہ (اس واقعہ سے) دراصل ہم نے خود انھیں آزمایا ہے۔

فَاسْتَغْفَرَ رَبَّہٗ وَخَرَّ رَاكِعًا وَّاَنَابَ۝۲۴ ۞

پس فورا ًہی انہوں نے اپنے پروردگار سے معافی مانگی اور عاجزی کے ساتھ سجدہ میں گر پڑے اور رجوع الی اللہ ہوئے۔

فَغَفَرْنَا لَہٗ ذٰلِكَ۝۰ۭ

اس طرح ہم نے انھیں بخش دیا۔

وَاِنَّ لَہٗ عِنْدَنَا لَـزُلْفٰى

اوریقیناً ان کے لئے ہمارے پاس مقام قرب (اچھا مرتبہ)

وَحُسْنَ مَاٰبٍ۝۲۵

اوربہتر انجام ہے۔

يٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِيْفَۃً فِي الْاَرْضِ

(اور ہم نے داودؑ سے کہا) ائے داؤدؑ ہم نے تم کوزمین میں خلیفہ بنایا ہے۔

فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ

لہٰذا آپ لوگوں کے درمیان عدل وانصاف کیجئے۔

وَلَا تَتَّبِعِ الْہَوٰى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۭ

خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا ورنہ وہ تمہیں راہ خدا سے پھیردے گی۔

اِنَّ الَّذِيْنَ يَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ

جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ سے بھٹکتے ہیں۔

لَہُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا نَسُوْا يَوْمَ الْحِسَابِ۝۲۶ۧ

ان کے لئے سخت ترین عذاب ہے اس لئے کہ وہ حساب کے دن کو بھلائے ہوئے ہیں۔

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاۗءَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَا بَاطِلًا۝۰ۭ

اورہم نے زمین وآسمان اورجو کچھ ان کے درمیان ہے، بے مقصد نہیں بنایاہے۔

ذٰلِكَ ظَنُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا۝۰ۚ

یہ توان لوگوں کا گمان ہے جو کافر ہیں(جو حق بات کونہیں مانتے)

فَوَيْلٌ لِّــلَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنَ النَّارِ۝۲۷ۭ

پس کافروں کے لئے جہنم کی آگ سے بڑی تباہی ہے ۔

اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ۝۰ۡ

جو لوگ ایمان لاتے اور نیک عمل کرتے رہے کیا ہم ان کوان کے برابر کردیں گے جوملک میں فساد مچاتے پھرتے رہے؟

اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ۝۲۸

کیا ہم پرہیزگاروں کوبدکاروں کی طرح کردیں گے۔

كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَيْكَ مُبٰرَكٌ

(ائے نبیﷺ) ہم نے آپؐ کی طرف یہ ایک بابرکت کتاب نازل کی ہے۔

لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِہٖ

تا کہ لوگ اس کی آیتوں میں غور وتدبر سے کام لیں

وَلِيَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۝۲۹

اور یہ بھی مقصد ہے کہ عقل مند (سوجھ بوجھ سے کام لینے والے) اس سے سبق لیں، انجام آخرت کی تفصیلات کوسمجھیں

وَوَہَبْنَا لِدَاوٗدَ سُلَيْمٰنَ۝۰ۭ

اورہم نے داودؑ کوسلیمان جیسا بیٹا عطا کیا۔

نِعْمَ الْعَبْدُ۝۰ۭ

وہ بھی بڑا اچھا بندہ تھا۔

اِنَّہٗٓ اَوَّابٌ۝۳۰ۭ

وہ ہر معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا تھا۔

اِذْ عُرِضَ عَلَيْہِ بِالْعَشِيِّ

جب ان کے پاس (بوقت عصر) عمدہ قسم کے( تربیت یافتہ)

الصّٰفِنٰتُ الْجِيَادُ۝۳۱ۙ

گھوڑے پیش کئے گئے(تو وہ ان کے دیکھنے میں اس قدر مشغول ہوگئے کہ عصر کا وقت باقی نہ رہا)

فَقَالَ اِنِّىْٓ اَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَنْ ذِكْرِ رَبِّيْ۝۰ۚ

پس نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنے لگے میں ان گھوڑوں کی محبت میں مشغول ہوکر اپنے پروردگار کی یاد سے غافل ہوگیا

حَتّٰى تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ۝۳۲۪

تاآنکہ آفتاب غروب ہوگیا۔

رُدُّوْہَا عَلَيَّ۝۰ۭ

(آپ نے حکم دیا) ان گھوڑوں کومیرے سامنے لے آؤ

فَطَفِقَ مَسْحًۢا بِالسُّوْقِ وَالْاَعْنَاقِ۝۳۳

پھر ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پرہاتھ پھیرنے لگے ۔

وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمٰنَ

اور ہم نے سلیمانؑ کوآزمائش میں ڈالا (ان کا امتحان لیا اور ان پرگرفت کی)

وَاَلْقَيْنَا عَلٰي كُرْسِيِّہٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ۝۳۴

اورایک جسد ان کی کرسی پرڈال دیا، اس کودیکھتے ہی سلیمانؑ رجوع الی اللہ ہوئے اورتوبہ کی۔

قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِيْ

اورکہا ائے میرے پروردگار میری مغفرت فرما۔

وَہَبْ لِيْ مُلْكًا لَّا يَنْۢبَغِيْ لِاَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِيْ۝۰ۚ

اورمجھے ایسی بادشاہت عطا کیجئے جومیرے بعد کسی کی شایان شان نہ ہو۔

اِنَّكَ اَنْتَ الْوَہَّابُ۝۳۵

بے شک آپ ہی بڑے عطا فرمانے والے ہیں۔

فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّيْحَ

تب ہم نے ان کے لئے ہوا کو مسخر کردیا۔

تَجْرِيْ بِاَمْرِہٖ رُخَاۗءً حَيْثُ اَصَابَ۝۳۶ۙ

جوان کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی، جدھر وہ چاہتے تھے۔ (آرام کے ساتھ پہنچادیتی)

وَالشَّيٰطِيْنَ كُلَّ بَنَّاۗءٍ وَّغَوَّاصٍ۝۳۷ۙ

اورشیاطین (واجنہ) کوان کے تابع کردیا( جو ان کے لئے) ہرطرح کی عمارتیں بناتے اور دریا میں غوطہ لگاتے (موتیاں نکال لاتے تھے)

وَّاٰخَرِيْنَ مُقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ۝۳۸

اوران کوبھی جوزنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے(سرکش شیطان مراد ہیں)

ھٰذَا عَطَاۗؤُنَا فَامْنُنْ اَوْ اَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ۝۳۹

(یہ سامان دے کراللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا) یہ ہمارا عطیہ ہے، تمہیں اختیار ہے جسے چاہو دو اور جسے چاہو روک لو۔ تم سے اس کا کوئی محاسبہ نہ ہوگا۔

وَاِنَّ لَہٗ عِنْدَنَا لَزُلْفٰى وَحُسْنَ مَاٰبٍ۝۴۰ۧ

اوریقیناً ان کیلئے ہمارے پاس مقام قرب(اچھا مرتبہ اوربہتر انجام ہے۔

وَاذْكُرْ عَبْدَنَآ اَيُّوْبَ۝۰ۘ

اورائے نبی(ﷺ) ہمارے بندے ایوبؑ کا ذکر کیجئے۔

اِذْ نَادٰى رَبَّہٗٓ اَنِّىْ مَسَّنِيَ الشَّيْطٰنُ بِنُصْبٍ وَّعَذَابٍ۝۴۱ۭ

جب انہوں نے اپنے رب کوپکارا کہ شیطان نے مجھے رنج وآزار پہنچایا ہے(بیماری کی شدت میں بے صبری بے اعتمادی مایوسی وناشکری کے وسوسوں سے تنگ کئے جارہا ہے)

اُرْكُضْ بِرِجْلِكَ۝۰ۚ

(انھیں حکم دیا) زمین پراپنا پیرمارو(پیر مارنا تھا کہ چشمہ پھوٹ نکلا۔

ھٰذَا مُغْتَسَلٌۢ بَارِدٌ وَّشَرَابٌ۝۴۲

یہ ٹھنڈا پانی پینے اور نہانے کے لئے ہے۔

پینے اور نہانے کے ساتھ ہی مرض دور ہوگیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ان کے لئے شفا رکھی تھی۔

وَوَہَبْنَا لَہٗٓ اَہْلَہٗ وَمِثْلَہُمْ مَّعَہُمْ رَحْمَۃً مِّنَّا

اورہم نے انھیں ان کے اہل وعیال واپس کردیئے اور اپنی رحمت سے ان کے ساتھ اتنے اوربھی دیئے۔

وَذِكْرٰى لِاُولِي الْاَلْبَابِ۝۴۳

اور(اس واقعہ میں) سمجھ سے کام لینے والوں کے لئے نصیحتیں ہیں۔

انسان کوہرحال میں صابر وشاکر رہنا چاہئے بھلائی وبرائی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔

وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِّہٖ وَلَا تَحْــنَثْ۝۰ۭ

اور(ہم نے کہا) اپنے ہاتھ میں کاڑیوں کی ایک جھاڑو لو پھر اس سے مارو اوراپنی قسم نہ توڑو۔

توضیح : بیماری کے دوران حضرت ایوبؑ کسی سے کچھ ناراض ہوگئے اور قسم کھائی کہ سوچھڑیاں ماروں گا اللہ تعالیٰ نے جب انھیں صحت عطا کی اور حالت مرض کا وہ غصہ جاتا رہا توانھیں تشویش لاحق ہوئی کہ خواہ مخواہ ایک بے گناہ کومارنا پڑے گا اورقسم کا توڑنا بھی ارتکاب معصیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ صورت نکالی کہ ایک جھاڑو لو، جس میں سو۱۰۰ تنکے ہوں۔ متعلقہ شخص کوایک ضرب لگادو کہ قسم بھی پوری ہوجائے اورمار کھانے والا ناحق کی تکلیف سے بھی بچ جائے۔

اِنَّا وَجَدْنٰہُ صَابِرًا۝۰ۭ

بے شک ہم نے انھیں صابر پایا۔

نِعْمَ الْعَبْدُ۝۰ۭ

یقیناً وہ بڑے ہی اچھے بندے تھے۔

اِنَّہٗٓ اَوَّابٌ۝۴۴

یقیناً وہ ہرمعاملہ میں رجوع الی اللہ ہوتے تھے۔

وَاذْكُرْ عِبٰدَنَآ اِبْرٰہِيْمَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ

اور ہمارے بندوں میں سے ابراہیمؑ اوراسحاقؑ اور یعقوبؑ کا ذکر کیجئے۔

اُولِي الْاَيْدِيْ وَالْاَبْصَارِ۝۴۵

جو بڑی قوت اور بصیرت دینی رکھنے والے تھے۔

یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت اورمعصیت سے بچنے کی زبردست طاقت اوردینی سمجھ رکھتے تھے۔

اِنَّآ اَخْلَصْنٰہُمْ بِخَالِصَۃٍ ذِكْرَى الدَّارِ۝۴۶ۚ

ہم نے انھیں خاص صفت ذکر آخرت سے ممتاز کیا تھا۔
(دین داری میں دنیا طلبی کا شائبہ بھی نہ تھا)

وَاِنَّہُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْاَخْيَارِ۝۴۷ۭ

اور وہ سب ہمارے نزدیک منتخبہ لوگوں میں سے ہیں

وَاذْكُرْ اِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ۝۰ۭ

اوراسماعیلؑ اور یسعؑ اورذوالکفل کا ذکر کیجئے۔

وَكُلٌّ مِّنَ الْاَخْيَارِ۝۴۸ۭ

وہ سب نیک لوگوں میں سے تھے۔

ھٰذَا ذِكْرٌ۝۰ۭ

یہ (ان کے محاسن ومراتب کا) ذکر تھا۔ (اس میں بھی ایک نصیحت ہے)

وَاِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ لَحُسْنَ مَاٰبٍ۝۴۹ۙ

اور متقین کے لئے (آخرت میں) بہترین ٹھکانہ ہے۔

جَنّٰتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَۃً لَّہُمُ الْاَبْوَابُ۝۵۰ۚ

ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے رہیں گے۔

مُتَّكِــــِٕيْنَ فِيْہَا يَدْعُوْنَ فِيْہَا بِفَاكِہَۃٍ كَثِيْرَۃٍ وَّشَرَابٍ۝۵۱

وہ ان باغوں میں تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور وہاں جنت کے بہت سے میوے اور مشروبات منگواتے رہیں گے

وَعِنْدَہُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ۝۵۲

اوران کے پاس نظریں نیچی رکھنے والی شرمیلی (حسن وشباب میں یکساں اور) ہم عمر بی بیاں ہوں گی۔

ھٰذَا مَا تُوْعَدُوْنَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ۝۵۳

یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں حساب کے دن عطا کئے جانے کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔

اِنَّ ھٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَہٗ مِنْ نَّفَادٍ۝۵۴ۚۖ

یہ ہمارا (عطا کیا ہوا) رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔

ھٰذَا۝۰ۭ وَاِنَّ لِلطّٰغِيْنَ لَـشَرَّ مَاٰبٍ۝۵۵ۙ

یہ (نعمتیں) فرماں برداروں کے لئے ہیں۔ اور یقینا ًسرکشوں کے لئے بدترین ٹھکانہ ہے۔

جَہَنَّمَ۝۰ۚ يَصْلَوْنَہَا۝۰ۚ فَبِئْسَ الْمِہَادُ۝۵۶

یعنی جہنم، جس میں وہ داخل کئے جائیں گے۔ پس وہ کیا ہی بری جگہ ہے۔

ھٰذَا۝۰ۙ فَلْيَذُوْقُوْہُ حَمِيْمٌ وَّغَسَّاقٌ۝۵۷ۙ

یہ ہے(سرکشوں کا انجام، انھیں کہا جائے گا) پس کھولتے ہوئے پانی اور خون وپیپ کے آمیزے کا مزہ چکھتے رہو ۔

وَّاٰخَرُ مِنْ شَكْلِہٖٓ اَزْوَاجٌ۝۵۸ۭ

اوراسی طرح کی (دیگر) ناگوار چیزوں کا بھی۔

ھٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ۝۰ۚ

(ہرایک جتھے سے کہا جائے گا) یہ تمہاری اتباع کرنے والے گمراہوں کی فوج چلی آرہی ہے، جو تمہارے ساتھ نار جہنم میں داخل ہوگی۔

لَا مَرْحَبًۢا بِہِمْ۝۰ۭ اِنَّہُمْ صَالُوا النَّارِ۝۵۹

ان پر خدا کی مار، ان کے لئے کوئی خوبی نہیں ہے۔ یہ سب دوزخ میں داخل ہونے والے ہیں۔

قَالُوْا بَلْ اَنْتُمْ۝۰ۣ لَا مَرْحَبًۢا بِكُمْ۝۰ۭ

ان کے متبعین کہیں گے تم پر بھی خدا کی مار، تمہارے لئے بھی کوئی بھلائی نہیں ہے۔

اَنْتُمْ قَدَّمْتُمُوْہُ لَنَا۝۰ۚ

تم ہی تویہ بلا ہمارے سامنے لائے ہو۔

فَبِئْسَ الْقَرَارُ۝۶۰

پس جہنم کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔

قَالُوْا رَبَّنَا مَنْ قَدَّمَ لَنَا ھٰذَا

وہ کہیں گے ائے ہمارے پروردگار جس نے یہ مصیبت ہمارے آگے لائی۔

فَزِدْہُ عَذَابًا ضِعْفًا فِي النَّارِ۝۶۱

اس کودوزخ کا دگنا عذاب دیجئے۔

وَقَالُوْا مَا لَنَا لَا نَرٰى رِجَالًا

اور وہ آپس میں کہیں گے کیا بات ہے ہم ان لوگوں کو(دوزخ میں) نہیں دیکھتے۔

كُنَّا نَعُدُّہُمْ مِّنَ الْاَشْرَارِ۝۶۲ۭ

جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے۔

اَتَّخَذْنٰہُمْ سِخْرِيًّا

کیا ہم نے (ناحق ہی) ان کا مذاق اڑایا تھا۔

اَمْ زَاغَتْ عَنْہُمُ الْاَبْصَارُ۝۶۳

یا ان کو دیکھنے سے ہماری آنکھیں چوک گئی ہیں( یا وہ ہماری آنکھوں سے اوجھل ہیں)

اِنَّ ذٰلِكَ لَحَــقٌّ تَخَاصُمُ اَہْلِ النَّارِ۝۶۴ۧ

اس طرح دوزخیوں کا آپس میں لڑنا جھگڑناسچ بات ہے۔

قُلْ اِنَّمَآ اَنَا مُنْذِرٌ۝۰ۤۖ

(ائے نبیﷺ) ان سے کہئے میں تو بس (اللہ کے عذاب سے) ڈرانے والا ہوں۔

وَّمَا مِنْ اِلٰہٍ اِلَّا اللہُ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُ۝۶۵ۚ

اللہ الٰہ واحد وغالب کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔

رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَہُمَا

وہی آسمانوں اورزمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے،

الْعَزِيْزُ الْغَفَّارُ۝۶۶

سب کا پروردگار ہے اور وہ بڑا ہی بخشنے والا ہے۔ مغفرت اسی کے ہاتھ میں اسی کے اختیار میں ہے۔

قُلْ ہُوَنَبَؤٌا عَظِيْمٌ۝۶۷ۙ

(ان سے) کہئے یہ ایک بڑی (ہولناک چیز کی) خبر ہے ۔

اَنْتُمْ عَنْہُ مُعْرِضُوْنَ۝۶۸

جس سے تم منہ موڑتے ہو۔(خاطر میں نہیں لارہے ہو)

مَا كَانَ لِيَ مِنْ عِلْمٍؚبِالْمَلَاِ الْاَعْلٰٓي اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ۝۶۹

(ان سے کہئے) ملاء الاعلیٰ (فرشتوں) کے تعلق سے جب کہ وہ (تخلیق وخلافت آدم کے بارے میں) جھگڑرہے تھے۔

مجھے کوئی علم نہ تھا محض وحی الٰہی کی بناء پر تمہیں سناتا ہوں جومیرے نبی برحق ہونے کی دلیل ہے۔

اِنْ يُّوْحٰٓى اِلَيَّ اِلَّآ اَنَّمَآ اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ۝۷۰

مگر یہ کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے، جس کی بناء پر انجام آخرت سے ڈراتا ہوں۔

اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَۃِ اِنِّىْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ طِيْنٍ۝۷۱

جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا، میں مٹی سے ایک بشر(انسان) بنانے والا ہوں۔

فَاِذَا سَوَّيْتُہٗ وَنَفَخْتُ فِيْہِ مِنْ رُّوْحِيْ فَقَعُوْا لَہٗ سٰجِدِيْنَ۝۷۲

جب میں اسے پوری طرح بنادوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے لئے سجدہ ریز ہوجانا۔

فَسَجَدَ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ كُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَ۝۷۳ۙ

تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔

اِلَّآ اِبْلِيْسَ۝۰ۭ اِسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ۝۷۴

سوائے ابلیس کے کہ اس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور کافروں میں سے ہوگیا۔

قَالَ يٰٓـاِبْلِيْسُ مَا مَنَعَكَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ائے ابلیس جس چیز کومیں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا۔ اس کوسجدہ کرنے سے کس چیز نے تجھے منع کیا ؟

اَسْتَكْبَرْتَ اَمْ كُنْتَ مِنَ الْعَالِيْنَ۝۷۵

کیا توغرور میں آگیا؟ کیا توبلند مرتبہ پانے والوں میں سے ہے۔

قَالَ اَنَا خَيْرٌ مِّنْہُ۝۰ۭ

کیا، میں اس سے بہتر ہوں۔

خَلَقْتَنِيْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِيْنٍ۝۷۶

آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے ۔

قَالَ فَاخْرُجْ مِنْہَا فَاِنَّكَ رَجِيْمٌ۝۷۷ۚۖ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اچھا تویہاں سے نکل جا‘‘ تو مردود ہے ۔

وَّاِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِيْٓ اِلٰى يَوْمِ الدِّيْنِ۝۷۸

اورقیامت تک تجھ پر میری لعنت رہے گی۔

قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِيْٓ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ۝۷۹

(ابلیس نے) کہا ائے میرے پروردگار پھر تومجھے اس وقت تک مہلت دیجئے جب کہ لوگ (قیامت میں) دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔

قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِيْنَ۝۸۰ۙ

(اللہ تعالیٰ نے فرمایا) اچھا تجھے مہلت ہے۔

اِلٰى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ۝۸۱

اس دن تک جس کا وقت( مجھے) معلوم ہے۔

قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَاُغْوِيَنَّہُمْ اَجْمَعِيْنَ۝۸۲ۙ

(شیطان نے کہا) آپ کی عزت کی قسم میں ان سب کوبہکاتا رہوں گا۔

اِلَّا عِبَادَكَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِيْنَ۝۸۳

سوائے ان کے جوآپ کے مخلص بندے ہیں۔
(مخلص وہ ہیں جن کے عقیدہ میں شرک نہ ہو)

قَالَ فَالْحَقُّ۝۰ۡوَالْحَقَّ اَقُوْلُ۝۸۴ۚ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ بات حق ہے اور میں بھی حق ہی کہتا ہوں

لَاَمْلَــــَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْہُمْ اَجْمَعِيْنَ۝۸۵

کہ میں جہنم کوبھردوںگا تجھ سے اور ان سب سے جوتیری پیروی کریں گے۔

قُلْ مَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْہِ مِنْ اَجْرٍ

(ائے نبیﷺ) آپ ان سے کہ دیجئے کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی صلہ نہیں چاہتا۔

وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِيْنَ۝۸۶

اورنہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں۔

اِنْ ہُوَاِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِيْنَ۝۸۷

یہ (قرآن تو) تمام اہل عالم کے لئے ایک نصیحت ہے۔

وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَاَہٗ بَعْدَ حِيْنٍ۝۸۸ۧ

اور کچھ ہی عرصہ بعدتم کواس حقیقت کا حال معلوم ہوجائے گا۔

توضیح : یعنی تم میں سے جو زندہ رہیں گے وہ چند سال کے اندر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ جوبات میں کہہ رہا ہوں وہ پوری ہوکر رہی اور جومرجائیں گے ان کومرنے کے ساتھ ہی پتہ چل جائے گا۔