☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللہِ الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ۝۱

یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل کی گئی ہے جوبڑے ہی زبردست اورنہایت ہی حکمت والے ہیں، (جن کی تجاویز اٹل اور مبنی برحکمت ہیں۔ اس کتاب کی ساری تعلیم حکیمانہ ہے۔)

اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ

(ائے نبیﷺ) ہم نے یہ کتاب آپؐ کی طرف حق وصداقت کے ساتھ نازل کی ہے۔

فَاعْبُدِ اللہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّيْنَ۝۲ۭ

لہٰذا آپ خالص اللہ تعالیٰ ہی کی بندگی کیجئے۔ عبادت اسی کیلئے مختص ہے۔

اَلَا لِلہِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ۝۰ۭ

خبردار ! طاعت وعبادت خالص اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے۔

توضیح : اللہ تعالیٰ ہی عبادت کے مستحق ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اِنَّ اللہ تَعَالیٰ لاَیُقْبَلُ اِلَّا مَنْ اَخْلَصَ لَہٗ۔ اللہ تعالیٰ کوئی عمل قبول نہیں فرماتے جب تک کہ وہ خالص اسی کے لئے نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جوتعلیم دی ہے۔ اللہ کے رسول نے جس کا عملی نمونہ پیش کیا ہے، اس کے مطابق عمل پیرا ہونا ہی دین خالص ہے کتاب وسنت سے ہٹ کر جوبھی عمل ہوگا رد کیا جائے گا۔ دین میں ذہن انسانی کی آمیزش گمراہی ہے۔ اگر چہ بظاہر وہ کتنا ہی اچھا لگے۔

وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِيَاۗءَ۝۰ۘ

جن لوگوں نے اللہ کے سوا اوروں کواپنا کارساز(خیرخواہ دوست، حاجت روا، مشکل کشا) بنا رکھا ہے۔

مَا نَعْبُدُہُمْ

وہ ان کے بارے میں یہ توجہ کرتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے (انھیں معبود ومستعان نہیں مانتے)

اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللہِ زُلْفٰى۝۰ۭ

مگر اس خیال سے کہ وہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے قریب کردیں گے۔

توضیح :ان کے آگے لوازم عبادت ازقسم نذرونیاز ادا کرتے اور ان کا واسطہ و وسیلہ لیتے ہیں تا کہ وہ ہماری التجائیں اللہ تعالیٰ تک پہنچائیں، اسی عمل کواللہ تعالیٰ شرک اورعبادت غیراللہ قرار دیتے ہیں۔

اِنَّ اللہَ يَحْكُمُ بَيْنَہُمْ فِيْ مَا ہُمْ

یقیناً اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ فرمادیں گے۔

فِيْہِ يَخْتَلِفُوْنَ۝۰ۥۭ

جن میں وہ اختلاف کررہے ہیں۔

اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِيْ مَنْ ہُوَكٰذِبٌ كَفَّارٌ۝۳

بے شک اللہ تعالیٰ ایسے شخص کوہدایت نہیں دیتے جوجھوٹا اورکفران نعمت کرنے والا ہوتاہے۔

توضیح : یہاں وہ تمام لوگ مراد ہیں جو جھوٹ موٹ عقائد گھڑلیتے اور اللہ تعالیٰ کی رضا نذرونیاز اور واسطہ و وسیلہ کے بغیر حاصل نہ ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اللہ کے مقرب بندوں کو بھی کارساز کارفرما سمجھنا، اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد قرار دینا ظلم عظیم ہے خالق ومخلوق میں رتی برابر کی مماثلت کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ وہ اپنی ذات میں یکتا ہے۔ بے احتیاج ہے۔ کوئی اس کا مدمقابل نہیں ذیل کی آیات میں اس کی مزید وضاحت فرمائی گئی ہے۔

لَوْ اَرَادَ اللہُ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا

اگراللہ تعالیٰ کسی کواپنا بیٹا بنانا چاہتے

لَّاصْطَفٰى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ۝۰ۙ

اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتے برگزیدہ فرمالیتے

سُبْحٰنَہٗ۝۰ۭ

وہ پاک ہے(ہر طرح کے احتیاج، عجز، عیب ونقص سے)

ہُوَاللہُ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُ۝۴

وہ اللہ یکتا اور سب پرغالب ہے۔

کسی جنس کا فرد نہیں۔ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ۔ نہ کسی کا باپ نہ کسی کا بیٹا، کوئی اس کا مثل نہیں۔ بڑا ہی ذیشان۔

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَـقِّ۝۰ۚ

اسی نے آسمان اورزمین کومناسب طورپر پیدا کیا

يُكَوِّرُ الَّيْلَ عَلَي النَّہَارِ

وہی دن پر رات کو

وَيُكَوِّرُ النَّہَارَ عَلَي الَّيْلِ

اور رات پر دن کو لپیٹا ہے۔

وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ۝۰ۭ

اوراسی نے سورج وچاند کواپنے اپنے کام پرلگائے رکھا ہے۔

كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى۝۰ۭ

ہرایک، ایک وقت مقررہ تک چلتا رہتا ہے۔

اَلَا ہُوَالْعَزِيْزُ الْغَفَّارُ۝۵

آگاہ ہوجاؤ۔ وہ بڑا ہی زبردست اوربڑا ہی بخشنے والا ہے۔

توضیح :ایسا زبردست کہ بڑے سے بڑے گنہگار کوبخش دے توکسی کومجال نہیں کہ اعتراض کرسکے یہ بخشش اسی کے لئے ہوگی جواپنے گناہوں سے توبہ کرکے راہ راست پر آئے، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے۔ وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ ، ترجمہ: اور میں بڑا ہی بخشنے والا ہوں اس کو جوتوبہ کرے اور (کتاب وسنت کے مطابق) ایمان لائے اورنیک اعمال کرے، پھراس پرقائم رہے(طٰہٰ آیت نمبر ۸۶)

خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ

اسی نے تم کوایک جان سے پیدا کیا

ثُمَّ جَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا

پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا

وَاَنْزَلَ لَكُمْ مِّنَ الْاَنْعَامِ ثَمٰنِيَۃَ اَزْوَاجٍ۝۰ۭ

اوراسی نے تمہارے لئے مویشیوں میں سے آٹھ نر ومادہ پیدا کئے (اونٹ، گائے، بھیڑ، بکری، ان کے چار نر اور چار مادہ )

يَخْلُقُكُمْ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ خَلْقًا مِّنْۢ بَعْدِ خَلْقٍ فِيْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ۝۰ۭ

وہی تم کوتمہاری ماؤں کے پیٹ میں تین تاریک پردوں کے اندر مرحلہ درمرحلہ شکلیں بدلتے ہوئے بالآخر انسانی شکل میں پیدا کرتا ہے۔

ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ لَہُ الْمُلْكُ۝۰ۭ

یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے (جس کی یہ قدرتیں ہیں۔)

اورکائنات عالم کی فرماں روائی اسی کے لئے ہے (وہی تنہا فرماں روا ہے)

لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۚ

اس کے سوا کوئی معبود وحاجت روا نہیں ہے۔

فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ۝۶

پھر تم کس طرح اس اللہ کی عبادت سے بہکائے جارہے ہو۔(کیوں ان بہکانے والوں کے اثر میں آرہے ہو)

اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ اللہَ غَنِيٌّ عَنْكُمْ۝۰ۣ

اگر تم کفر کرو تو اللہ تعالیٰ تم سے بے نیاز ہیں۔

توضیح :تمہارے ماننے یا نہ ماننے سے اس کی خدائی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگرتم اللہ تعالیٰ کوالٰہ واحد مانو تواس میں تمہارا ہی فائدہ ہے اور نہ مانو تو تمہارا ہی نقصان ہے۔

وَلَا يَرْضٰى لِعِبَادِہِ الْكُفْرَ۝۰ۚ

اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر کوپسند نہیں فرماتا

وَاِنْ تَشْكُرُوْا يَرْضَہُ لَكُمْ۝۰ۭ

اور اگر تم شکر کرو (یعنی اللہ تعالیٰ کوالہ واحد مانو اور اللہ کی تعلیم کے مطابق زندگی بسر کرو) تووہ اس کوتمہارے لئے پسند فرماتا ہے۔

وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰى۝۰ۭ

کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

توضیح : کوئی شخص کسی کے کہنے سے کفر اختیار کرے گا تواس کا وبال اسی پرپڑے گا۔ ہرشخص اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔ کوئی کسی کا عذاب اپنے پرنہ لے گا۔ اور نہ اللہ کے پاس کوئی کسی کی نجات کا ذریعہ ہوگا۔ لہٰذا کفر کے واضح ہونے کے بعد کوئی قوم وخاندان کا پاس و لحاظ کرتے ہوئے کفر پر اڑا رہے، تو وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اس کو کوئی بچا نہ سکے گا۔

ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ

تم سب کواپنے رب کی طرف ہی لوٹنا ہے۔

فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۝۰ۭ

پھر وہ تمہیں بتادے گا جو کچھ تم(نجات کے تعلق سے غلط اعمال) کیا کرتے تھے۔

اِنَّہٗ عَلِـيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۝۷

بے شک وہ دلوں کے پوشیدہ رازوں تک واقف ہے ۔

وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ

اور جب انسان کوتکلیف پہنچتی ہے (کسی مصیبت وآفت میں مبتلا ہوجاتا ہے

دَعَا رَبَّہٗ مُنِيْبًا اِلَيْہِ

تواپنے معبودان باطل سے مایوس ہوکر) اپنے پروردگار رب العالمین ہی کوپکارتا ہے اور دل سے رجوع ہوکر اسی سے فریاد کرتا ہے۔

ثُمَّ اِذَا خَوَّلَہٗ نِعْمَۃً مِّنْہُ

پھر جب وہ اسے اپنے فضل سے نعمتیں عطا فرماتا ہے تو

نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُوْٓا اِلَيْہِ مِنْ قَبْلُ وَجَعَلَ لِلہِ اَنْدَادًا

اس مصیبت کوبھول جاتا ہے جس کے لئے پہلے پکارا تھا اور دوسروں کواللہ تعالیٰ کا ہمسر ٹھیراتا ہے۔

لِّيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِہٖ۝۰ۭ

تا کہ (لوگوں کو) اس (اللہ) کے راستے سے گمراہ کرے۔

توضیح : وہ دوسروں کی گمراہی کا سبب بنتا ہے انھیں ترغیب وتحریص دلاتا ہے کہ فلاں بزرگ کی ایسی ایسی کرامتیں چلتی ہیں۔ فلاں دیوی دیوتاؤں کے پاس منہ مانگی مرادیں ملتی ہیں۔ مجھ پر ایک بڑی مصیبت آئی تھی وہ انھیں کے طفیل ٹل گئی وغیرہ وغیرہ۔ جاہل لوگ ان کی اس طرح کی باتوں میں آتے ان کے معتقد بنتے اوران کی پرستش کرنے لگتے ہیں۔

قُلْ تَمَــتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيْلًا۝۰ۤۖ

ائے نبیﷺ آپ اس سے کہئے کہ چند دن اپنے کفر سے فائدہ اٹھالے

اِنَّكَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ۝۸

یقیناً تودوزخیوں میں سے ہے۔

اَمَّنْ ہُوَقَانِتٌ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ سَاجِدًا

(کیا اس شخص کی روش بہتر ہے یا اس شخص کی جواللہ تعالیٰ کا مطیع وفرماں بردار ہے، رات کی ساعتوں میں اس کے آگے سجدہ ریز ہوتا ہے۔

وَّقَاۗىِٕمًا يَّحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ

اوراللہ کی عبادت میں کھڑا ہوجاتا ہے۔ انجام آخرت سے ڈرتا ہے

وَيَرْجُوْا رَحْمَۃَ رَبِّہٖ۝۰ۭ

اور اپنے رب کی رحمت سے آس لگائے رہتا ہے

قُلْ ہَلْ يَسْتَوِي الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۰ۭ

ائے نبیﷺ ان سے پوچھئے کیا جاننے والا اورنہ جاننے والا دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟

اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۝۹ۧ

نصیحت تو وہی حاصل کرتے ہیں جوعقلمند ہوتے ہیں۔ (سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہیں)

توضیح : جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے مقرب بندے اللہ تعالیٰ کی کارسازی وکارفرمائی میں شریک ودخیل ہیں اوران مقرب بندوں کے واسطہ و وسیلہ سے دنیا وآخرت کی مشکلات حل ہوجاتی ہیں۔ وہ جاہل ہیں، اگرچہ کہ دیگر علوم میں کتنے ہی عالم و فاضل کیوں نہ ہو۔
اور جو لوگ رات کی ساعتوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں لگے رہتے ہیں، انجام آخرت کا خوف انھیں دامن گیر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں صاحب سمجھ فرماتے ہیں اگر چہ کہ وہ ان پڑھ ہی کیوں نہ ہوں۔

قُلْ يٰعِبَادِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) آپ مومنین کو (میری طرف سے) کہئے۔ ائے میرے ایمان لانے والے بندو تم اپنے پروردگار سے ڈرتے (اور گناہوں سے بچتے) رہو۔

لِلَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا فِيْ ہٰذِہِ الدُّنْيَا حَسَـنَۃٌ۝۰ۭ

ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اس دنیا میں نیکیاں کیں، ان کا انجام اچھا ہوگا۔

وَاَرْضُ اللہِ وَاسِعَۃٌ۝۰ۭ

اوراللہ کی زمین کشادہ ہے۔

توضیح : اور اگر تم کو اپنے شہریا ملک میں اللہ کی عبادت سے روکا جاتا ہے توکسی اورملک میں جاکر اطمینان کے ساتھ اللہ کی عبادت کرو۔

اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَہُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ۝۱۰

(ترک وطن سے جوتکلیفیں پہنچتی ہیں ان پر) صبر کرنے والوں کو بے شمار اجردیا جاتا ہے۔

قُلْ اِنِّىْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللہَ مُخْلِصًا

(ائے نبیﷺ) کہئے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ (بلاشرکت غیرے) خالص اللہ ہی کی عبادت کروں۔

لَّہُ الدِّيْنَ۝۱۱ۙ

طاعت وعبادت اللہ ہی کے لئے ہے (کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اللہ کے لئے خالص نہ ہو)

وَاُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِيْنَ۝۱۲

اورمجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلم (اللہ تعالیٰ کا فرماں بردار بندہ) بنوں۔

قُلْ اِنِّىْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَيْتُ رَبِّيْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۝۱۳

(یہ بھی) کہئے اگر میں (بفرض محال) اپنے رب کی نافرمانی کروں تومجھے (قیامت کے) عظیم ترین دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

توضیح : پیغمبر معصوم ہوتے ہیں جن میں احتمال معصیت بھی نہیں ہوتا جب یہ قانون تعذیب سے خوف زدہ ہوسکتے ہیں توغیر معصوم اورشرک وطغیان میں مبتلا بھلا عذب الٰہی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

قُلِ اللہَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّہٗ دِيْنِيْ۝۱۴ۙ

(ائے نبیﷺ) کہہ دو کہ میں خالص اللہ ہی کی عبادت کرتا ہوں میری طاعت وعبادت اسی کے لئے ہے ۔

فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ۝۰ۭ

تم اس (اللہ) کے سوا جس جس کی بندگی کرنی چاہو کئے جاؤ

قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِيْنَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَاَہْلِيْہِمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) یہ بھی کہئے کہ انتہائی نقصان اٹھانے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کواوراپنے اہل وعیال کوخسارے میں ڈال دیا(ایسا خسارہ جس کی تلافی ممکن نہیں)

اَلَا ذٰلِكَ ہُوَالْخُسْرَانُ الْمُبِيْنُ۝۱۵

خوب اوراچھی طرح سن لو! یہی اصلی گھاٹا ہے۔

توضیح : غلط تعلیم وتربیت کے نتیجہ میں خود بھی نقصان آخرت میں رہے اور اپنے اہل وعیال، عزیز واقارب دوست احباب اورساتھیوں کوبھی لے ڈوبے، اورمعاشرے میں غلط عمل اور غلط مثال اس طرح چھوڑگئے کہ سب ہی خسارے میں پڑگئے، حق تعالیٰ کا ارشاد ہے وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ(سورہ یٰس آیت ۱۲)
ترجمہ:۔ وہ جو کچھ آگے بھیج چکے اور اس کے جونشان اپنے پیچھے چھوڑگئے ہم اس کولکھ لیتے ہیں۔

لَہُمْ مِّنْ فَوْقِہِمْ ظُلَــلٌ مِّنَ النَّارِ

ان کے اوپر آگ کے (طباق) سائبان ہوں گے

وَمِنْ تَحْتِہِمْ ظُلَــلٌ۝۰ۭ

اور ان کے نیچے بھی آگ کےفرش ہوں گے

ذٰلِكَ يُخَــوِّفُ اللہُ بِہٖ عِبَادَہٗ۝۰ۭ

یہ وہ انجام ہے جس سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کوڈراتے ہیں۔

يٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ۝۱۶

(تو) ائے میرے بندو مجھ ہی سے ڈرو ۔(میرے غضب سے بچو)

وَالَّذِيْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوْتَ اَنْ يَّعْبُدُوْہَا

اور (بخلاف اس کے) جن لوگوں نے طاغوت، بتوں، شیطانوں اور معبودات باطلہ کی بندگی وپرستش سے اجتناب کیا

وَاَنَابُوْٓا اِلَى اللہِ لَہُمُ الْبُشْرٰى۝۰ۚ

اور ہمہ تن اللہ تعالیٰ ہی کی طرف متوجہ رہے(حاجتوں میں اللہ ہی کو پکارا) توان کے لئے خوشخبری ہے۔

فَبَشِّرْ عِبَادِ۝۱۷ۙ

پس ائے نبیﷺ میرے ان بندوں کوخوشخبری دیجئے ۔

الَّذِيْنَ يَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ۝۰ۭ

یہ وہ لوگ ہیں جو بات( احکام الٰہی) کوغور سے سنتے ہیں (اور جن باتوں کا انھیں حکم دیا جاتا ہے) بطریق احسن ان کوبجالاتے ہیں۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ ہَدٰىہُمُ اللہُ وَاُولٰۗىِٕكَ ہُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ۝۱۸

یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت بخشی اوریہی لوگ دانش مند ہیں۔

اَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْہِ كَلِمَۃُ الْعَذَابِ۝۰ۭ

اس شخص کو کون بچاسکتا ہے جس سے عذاب کا فیصلہ متعلق ہوچکا ہو۔

اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِي النَّارِ۝۱۹ۚ

کیا آپ اس کوبچاسکتے ہیں(دوزخ سے نکال سکتے ہو) جو آگ میں گرچکا ہے۔

توضیح : مذکورہ آیت سے ثابت ہے کہ مقام نبوت کے حامل، اعلیٰ ترین انسان بھی ایسے شخص کواللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانھیں سکتے، جس کا علم الٰہی میں جہنمی ہونا طے شدہ ہے۔

لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّــقَوْا رَبَّہُمْ لَہُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِہَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّۃٌ۝۰ۙ

لیکن جولوگ اپنے پروردگار (کی نافرمانی کے انجام سے) ڈرتے ہیں، ان کے لئے اونچے اونچے عالی شان محل ہیں، ان کے اوپر منزل بہ منزل بالاخانے بنے ہوئے ہیں۔

تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۝۰ۥۭ

جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔

وَعْدَ اللہِ۝۰ۭ

یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔

لَا يُخْلِفُ اللہُ الْمِيْعَادَ۝۲۰

اللہ تعالیٰ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں فرماتے ۔

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً

کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برساتے ہیں۔

فَسَلَكَہٗ يَنَابِيْعَ فِي الْاَرْضِ

پھر اس کوسوتوں، چشموں اوردریاؤں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کرتے ہیں۔

ثُمَّ يُخْرِجُ بِہٖ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُہٗ

پھر اس پانی کے ذریعہ مختلف قسم کی رنگ برنگ کھیتیاں اگاتے ہیں۔

ثُمَّ يَہِيْجُ فَتَرٰىہُ مُصْفَرًّا

پھر وہ پک کر خشک ہوجاتی ہیں پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑجاتی ہیں۔

ثُمَّ يَجْعَلُہٗ حُطَامًا۝۰ۭ

پھر آخر کار اس کوبھس بنادیا جاتا ہے۔

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَذِكْرٰى لِاُولِي الْاَلْبَابِ۝۲۱ۧ

(اللہ تعالیٰ کے) اس نظام میں عقل سے کام لینے والوں کے لئے نصیحتیں اوربڑی ہی عبرتیں ہیں۔ یعنی ۔

۱۔ یہ کہ دنیا ایک دن اسی طرح فنا ہونے والی ہے۔ ۲۔ یہاں کی زندگی اورزینتیں عارضی ہیں۔
۳۔ یہاں کسی کودوام نہیں۔ ۴۔ دوامی زندگی بس آخرت کی ہے۔
۵۔ دانشمندی یہ ہے کہ موت کے بعد جس آخرت کی زندگی سے سابقہ پڑنےوالا ہے اس کی تیاری میں لگ جائیں۔

اَفَمَنْ شَرَحَ اللہُ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ

کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول دیا یعنی جو شخص ایمان لایا اورمحمدﷺ کی تابعداری اختیار کی۔

فَہُوَعَلٰي نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٖ۝۰ۭ

اور وہ اپنے پروردگار کے عطا کئے ہوئے نور بصیرت اسلام پرقائم ہو

کتاب وسنت کومشعل راہ بنایا ہو تو کیا وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے، جس نے ان باتوں سے کوئی سبق نہیں لیا۔

فَوَيْلٌ لِّــلْقٰسِيَۃِ قُلُوْبُہُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللہِ۝۰ۭ

پس بڑی خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جن کے دل اللہ تعالیٰ کی نصیحت کے باوجود اورزیادہ سخت ہوگئے ہیں۔

اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝۲۲

وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں۔

اَللہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِيْثِ

اللہ تعالیٰ نے نہایت ہی عمدہ کلام (قرآن) نازل فرمایا ہے۔

كِتٰبًا مُّتَشَابِہًا مَّثَانِيَ۝۰ۤۖ

ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزا(بہ لحاظ مضمون) ملتے جلتے ہیں

( گو الفاظ بدلے ہوئے ہوتے ہیں مگر بات ایک ہی ہوتی ہے اور جس میں مضامین مختلف مثالیں دے کردہرائے گئے ہیں۔)

تَــقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُوْدُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ۝۰ۚ

اسے سن کر ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں۔

ثُمَّ تَلِيْنُ جُلُوْدُہُمْ وَقُلُوْبُہُمْ اِلٰى ذِكْرِ اللہِ۝۰ۭ

پھر ان کے جسم اور دل نرم گداز ہوکر ذکر الٰہی کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔

ذٰلِكَ ہُدَى اللہِ يَہْدِيْ بِہٖ مَنْ يَّشَاۗءُ۝۰ۭ

یہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے۔ (وہ اس قرآن کے ذریعہ) جسے چاہتے ہیں ہدایت سے سرفراز فرماتے ہیں۔

وَمَنْ يُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ۝۲۳

اور جس کسی کواللہ تعالیٰ گمراہی میں پڑا رہنے دیں، پھر اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

اَفَمَنْ يَّتَّـقِيْ بِوَجْہِہٖ سُوْۗءَ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

بھلا اس شخص کی بدحالی کا تم کیا اندازہ کرسکتے ہو جو اپنے منہ سے عذاب کوروکتا ہے۔

توضیح : عذاب کومنہ سے روکنے کی کوشش اس لئے کرے گا کہ ہاتھ پیر زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے ورنہ چہرے کوسپر نہ بناتا۔

وَقِيْلَ لِلظّٰلِمِيْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ۝۲۴

اورظالموں سے کہا جائے گا۔ جو کچھ (بداعمالیاں) تم کرتے رہے تھے اس کے مزے چکھو۔

كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَاَتٰىہُمُ

جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی۔

الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ۝۲۵

بالآخر ان پرعذاب ایسی جگہ سے آیا کہ انھیں خبر بھی نہ ہوئی (جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے)

فَاَذَاقَہُمُ اللہُ الْخِــزْيَ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۝۰ۚ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَكْبَرُ۝۰ۘ

پس اللہ تعالیٰ نے انھیں دنیا میں بھی رسوائی کا مزہ چکھایا اورآخرت کا عذاب توبڑا ہی سخت ہے۔

لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ۝۲۶

کاش، یہ سمجھتے۔

وَلَــقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِيْ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّہُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۝۲۷ۚ

اور ہم نے لوگوں کوسمجھانے کے لئے اس قرآن میں طرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں تا کہ وہ نصیحتیں حاصل کریں۔

قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ

یہ قرآن عربی زبان میں ہے جس میں کوئی ٹیڑھا پن نہیں ہے۔

یعنی اس کے سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہے اورانداز بیان بھی نہایت صاف ہے۔

لَّعَلَّہُمْ يَتَّـقُوْنَ۝۲۸

تا کہ لوگ بدعقیدگی کے انجام بد سے بچ سکیں۔

ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيْہِ شُرَكَاۗءُ مُتَشٰكِسُوْنَ

اللہ تعالیٰ (موحدو مشرک کے بارے میں) ایک مثال بیان فرماتے ہیں۔ ایک شخص تو وہ ہے جو کئی ایک مختلف المزاج اور بدخو لوگوں کا غلام ہے۔

وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ۝۰ۭ

اور دوسرا شخص وہ ہے جو ایک ہی شخص کا غلام ہے۔

ہَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا۝۰ۭ

توکیا ان دونوں کا حال یکساں ہوسکتا ہے؟ (نہیں ہرگز نہیں)

اَلْحَمْدُ لِلہِ۝۰ۭ

تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں۔

بَلْ اَكْثَرُہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۲۹

لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کونہیں جانتے۔

اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّاِنَّہُمْ مَّيِّتُوْنَ۝۳۰ۡ

ائے نبیﷺ آپ کوبھی مرنا ہے اورانھیں بھی مرنا ہے۔

توضیح : کافر اس بات کے متمنی اورمنتظر تھے کہ حضرت محمدﷺ کا رشتہ حیات منقطع ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا موت تم کوبھی آئے گی اوران کوبھی، کسی کویہاں رہنا نہیں ہے۔

ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۝۳۱ۧ

آخر کارقیامت کے روز تم سب اپنے پروردگار کے سامنے اپنا اپنا مقدمہ پیش کروگے(اور جھگڑا فیصل کردیا جائے گا)

فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَي اللہِ

پھر اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پرجھوٹی باتیں بنائے ( کہ اللہ تعالیٰ اپنے مقرب بندوں کواپنے اختیارات کا کوئی جز عطا فرما کر انھیں اپنا شریک کاربنایا ہے)

وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَاۗءَہٗ۝۰ۭ

اورجب سچی بات (قرآن کے ذریعہ) اس تک پہنچ جائے (کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کواپنا شریک نہیں بنایا ہے) تو اس کو جھٹلادے۔

اَلَيْسَ فِيْ جَہَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِيْنَ۝۳۲

کیا جہنم کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے۔

وَالَّذِيْ جَاۗءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہٖٓ

اور جو یہ سچی بات لے کرآئے (کہ اللہ تعالیٰ ہی کائنات ارضی وسماوی کے تنہا بلاشرکت غیرے فرماں روا معبود ومستعان ہیں)

اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْمُتَّـقُوْنَ۝۳۳

اورجنہوں نے اس بات کومان لیا وہی لوگ متقی ہیں۔ (عذاب الٰہی سے بچنے والے ہیں)

لَہُمْ مَّا يَشَاۗءُوْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ۝۰ۭ ذٰلِكَ جَزَاۗءُ الْمُحْسِـنِيْنَ۝۳۴ۚۖ

(اس حقیقت کومان لینے کے بعد) ان کے لئے اپنے رب کے پاس وہ سب کچھ ہے، جو وہ چاہیں گے۔ نیکو کاروں کا یہ صلہ ہے۔

لِيُكَفِّرَ اللہُ عَنْہُمْ اَسْوَاَ الَّذِيْ عَمِلُوْا

اس صلہ میں اللہ تعالیٰ ان سے ان کے برے اعمال مٹادیں گے جن کے وہ مرتکب تھے۔

وَيَجْزِيَہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِيْ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۳۵

اوربہترین جزادیں گے، نیک کاموں کی جو وہ کیا کرتے تھے۔

اَلَيْسَ اللہُ بِكَافٍ عَبْدَہٗ۝۰ۭ

کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لئے کافی نہیں ہے؟

وَيُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِہٖ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) یہ لوگ آپ کو(اپنے معبودان باطل سے) ڈراتے ہیں جنہیں وہ اللہ تعالیٰ کے سوا تجویز کررکھے ہیں۔

توضیح :کفار مکہ نبیﷺ سے کہا کرتے تھے کہ تم ہمارے معبودوں کوبے اختیار کہتے ہو یہ ان کی شان میں گستاخی ہے۔ ان کی توہین ہے، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

وَمَنْ يُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ۝۳۶ۚ

اللہ تعالیٰ جسے گمراہی میں پڑا رہنے دیں پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں (جو گمراہی کوپسند کرتا ہے اس کو ہدایت کی توفیق نہیں ہوتی)

وَمَنْ يَّہْدِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ مُّضِلٍّ۝۰ۭ

اورجسے اللہ تعالیٰ ہدایت دیں پھر اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا۔

توضیح : طالب ہدایت کوہدایت دی جاتی ہے جوگمراہی کوگمراہی نہیں سمجھتا اس کواسی کے حال پرچھوڑدیا جاتا ہے۔

اَلَيْسَ اللہُ بِعَزِيْزٍ ذِي انْتِقَامٍ۝۳۷

کیا اللہ تعالیٰ زبردست انتقام لینے والے نہیں ہیں۔

وَلَىِٕنْ سَاَلْــتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ

اوراگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کوکس نے پیدا کیا ہے؟

لَيَقُوْلُنَّ اللہُ۝۰ۭ

(بے ساختہ) کہیں گے اللہ تعالیٰ (ہی نے پیدا کیا ہے)

قُلْ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ اِنْ اَرَادَنِيَ اللہُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ كٰشِفٰتُ ضُرِّہٖٓ

(ائے نبیﷺ) آپ ان سے کہئے۔ کیا تم نے کبھی غور بھی کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا جن غیراللہ کوتم مدد کے لئے پکارتے ہو۔ اگر اللہ تعالیٰ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہیں توکیا یہ غیراللہ اس تکلیف کودور کرسکتے ہیں

اَوْ اَرَادَنِيْ بِرَحْمَۃٍ

یا اللہ تعالیٰ مجھ پر رحم فرمانا چاہیں۔

ہَلْ ہُنَّ مُمْسِكٰتُ رَحْمَتِہٖ۝۰ۭ

توکیا یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو روک سکتے ہیں۔

قُلْ حَسْبِيَ اللہُ۝۰ۭ

کہئے میرے لئے اللہ تعالیٰ کافی ہیں۔

عَلَيْہِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُوْنَ۝۳۸

اہل توکل کواللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔

قُلْ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰي مَكَانَتِكُمْ

کہئے ائے میری قوم کے لوگو! تم اپنی جگہ اپنا کام کئے جاؤ۔

یعنی میرے خلاف جس قدر تدبیریں کرسکتے ہو کئے جاؤ۔ کوئی کسر اٹھا نہ رکھو۔

اِنِّىْ عَامِلٌ۝۰ۚ

میں بھی اپنا کام کئے جاؤں گا۔

فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۝۳۹ۙ

عنقریب تم جان لوگے ۔

مَنْ يَّاْتِيْہِ عَذَابٌ يُّخْزِيْہِ

کہ کس پررسوا کن عذاب آتا ہے۔

وَيَحِلُّ عَلَيْہِ عَذَابٌ مُّقِيْمٌ۝۴۰

اور دائمی عذاب کا کون مستحق بنتا ہے۔

اِنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَـقِّ۝۰ۚ

ائے نبیﷺ ہم نے تمام انسانوں کی ہدایت کے لئے یہ کتاب برحق آپ پر نازل کی ہے۔(جس کی تعلیم سے انسانی زندگی سنورجاتی ہے)

فَمَنِ اہْتَدٰى فَلِنَفْسِہٖ۝۰ۚ

لہٰذا جس نے راہ ہدایت اختیار کی اس کا فائدہ اسی کوپہنچے گا۔

وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْہَا۝۰ۚ

اورجوگمراہی اختیار کرے گا اس کا وبال اسی پر پڑے گا

وَمَآ اَنْتَ عَلَيْہِمْ بِوَكِيْلٍ۝۴۱ۧ

اورآپ ان کے اعمال کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

اَللہُ يَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِيْنَ مَوْتِہَا

وہ اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے

وَالَّتِيْ لَمْ تَمُتْ فِيْ مَنَامِہَا۝۰ۚ

اور جو ابھی نہیں مرا ہے اس کی روح نیند میں قبض کرلیتا ہے۔

فَيُمْسِكُ الَّتِيْ قَضٰى عَلَيْہَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْاُخْرٰٓى اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى۝۰ۭ

پھر جس پر وہ موت کا فیصلہ نافذ کرتا ہے اسے روک لیتا ہے۔ اور دوسروں کی روحیں ایک وقت مقررہ کے لئے واپس بھیج دیتا ہے۔

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ۝۴۲

اس میں غور وفکر کرنے والوں کے لئے(قدرت کی) نشانیاں ہیں۔

اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ شُفَعَاۗءَ۝۰ۭ

کیا انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں کواپنا سفارشی بنا رکھا ہے؟

قُلْ اَوَلَوْ كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ شَـيْـــــًٔا

کہئے۔ اگرچہ کہ وہ کسی چیز کا اختیار نہ رکھتے ہوں۔

وَّلَا يَعْقِلُوْنَ۝۴۳

اور نہ ہی کچھ سمجھتے ہوں۔

قُلْ لِّلہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِيْعًا۝۰ۭ

کہئے نظام شفاعت بالکلیہ اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔

لَہٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

کائنات ارضی وسماوی کی فرماں روائی(بلاشرکت غیرے) اسی کیلئے ہے۔

ثُمَّ اِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۝۴۴

پھر تم سب (محاسبۂ اعمال کے لئے) اسی کی طرف لوٹادئے جاؤگے۔

وَاِذَا ذُكِرَ اللہُ وَحْدَہُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ۝۰ۚ

اور جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے توآخرت پرایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں۔

وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِذَا ہُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ۝۴۵

اورجب اس کے سوا دوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے توخوشی سے کھل اٹھتے ہیں۔

قُلِ اللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ

(ائے نبیﷺ اس طرح دعا کیجئے) ائے اللہ آسمانوں اورزمین کے پیدا کرنے والے

عٰلِمَ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ

حاضر وغائب(ہرکھلی وچھپی چیز) کے جاننے والے

اَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيْ مَا كَانُوْا فِيْہِ يَخْتَلِفُوْنَ۝۴۶

جن حقائق میں لوگ اختلاف کرتے ہیں حق تعالیٰ آپ ہی ان کے درمیان فیصلہ کرنے والے ہیں۔

وَلَوْ اَنَّ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا

اور اگر ان ظالموں کے پاس زمین کی ساری دولت ہوتی۔

وَّمِثْلَہٗ مَعَہٗ لَافْتَدَوْا بِہٖ مِنْ سُوْۗءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

اور اس کے ساتھ اسی قدر اوربھی ہوتی توقیامت کے روز سخت ترین عذاب سے بچنے کے لئےبلا تامل سب کچھ دینے کیلئے تیار ہوجاتے۔

وَبَدَا لَہُمْ مِّنَ اللہِ مَالَمْ يَكُوْنُوْا يَحْتَسِبُوْنَ۝۴۷

جن اعمال کو(وہ نجات اخروی کا ذریعہ سمجھ کر) کیا کرتے تھے (ان کی برائی) ان پر ظاہر ہوجائے گی۔

یعنی ان کے مشرکانہ اعمال ان کو جہنم میں پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے جس کا وہ تصور بھی نہیں کرتے تھے۔ بزرگوں، بتوں، دیوتاؤں کے تعلق سے جن غلط عقائد میں مبتلا تھے کہ ان کی سفارش سے نجات ہوجائے گی۔ ان کا بے حقیقت ہونا ان پر عیاں ہوجائے گا۔

وَبَدَا لَہُمْ سَيِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا

اوران کے اعمال کی برائیاں ان پرظاہر ہوجائیں گی۔

وَحَاقَ بِہِمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۝۴۸

اور جس عذاب کی وہ ہنسی اڑارہے تھے وہ ان پر واقع ہوکر رہے گا۔

فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا۝۰ۡ

جب انسان کوتکلیف پہنچتی ہے توہمیں پکارنے لگتا ہے۔

ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰہُ نِعْمَۃً مِّنَّا۝۰ۙ

پھر جب ہم اس کواپنی طرف سے نعمتیں بخشتے ہیں

قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِيْتُہٗ عَلٰي عِلْمٍ۝۰ۭ

توکہتا ہے یہ تومجھے میرے علم ودانش کے سبب ملا ہے۔

بَلْ ہِىَ فِتْنَۃٌ وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۴۹

بلکہ(دولت کا دیا جانا) ایک امتحان ہے لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کونہیں جانتے۔

قَدْ قَالَہَا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ

جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی یہی کہا کرتے تھے۔

فَمَآ اَغْنٰى عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۝۵۰

جو کچھ انہوں نے کمایا ان کے کسی کام نہ آیا۔

فَاَصَابَہُمْ سَـيِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا۝۰ۭ

پھر ان کی بداعمالیوں کا وبال انھیں پر پڑا

وَالَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْ ہٰٓؤُلَاۗءِ سَيُصِيْبُہُمْ سَـيِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا۝۰ۙ

اور ان میں سے جوظالم ہیں انھیں بھی ان کی بداعمالیوں کا بدلہ ملنے والا ہے۔

وَمَا ہُمْ بِمُعْجِزِيْنَ۝۵۱

اور وہ (اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچنے کیلئے بھاگ کراللہ تعالیٰ کو) عاجز نہیں کرسکتے۔

اَوَلَمْ يَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيَقْدِرُ۝۰ۭ

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتے ہیں رزق میں کشادگی فرماتے ہیں اور جس کیلئے چاہتے ہیںتنگی بھی کرتے ہیں (یہ سب مبنی برحکمت ہے)

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۝۵۲ۧ

اس میں ان لوگوں کیلئے(اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیں جوایمان لاتے ہیں

نوٹ:۔ بسط وقدر یعنی رزق کی تنگی وکشادگی انسان کی اہلیت وقابلیت اس کے محبوب یا معتوب ہونے کے نتیجہ میں نہیں ہے۔

قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِہِمْ

(ائے نبیﷺ میری طرف سے) کہئے، ائے میرے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پرزیادتی کی ہے۔

لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللہِ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید نہ ہوں۔

اِنَّ اللہَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا۝۰ۭ

بے شک اللہ تعالیٰ(توبہ کے بعد) تمام گناہ معاف فرما دیتے ہیں (حدیث میں آتا ہے، اگر چہ کہ تمہارے گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں)

اِنَّہٗ ہُوَالْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۝۵۳

بے شک وہ بڑے ہی بخشنے والے (بندۂ مومن پر) بڑی ہی رحمت فرمانے والے ہیں۔

وَاَنِيْبُوْٓا اِلٰى رَبِّكُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ

اوراپنے پروردگار کی طرف(توبہ واستغفار، طاعت وایمان اعمال صالحہ کے ساتھ) رجوع ہوجاؤ۔

مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَكُمُ الْعَذَابُ

قبل اس کے کہ تم پراچانک عذاب آجائے۔

ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ۝۵۴

پھر تمہیں کہیں سے مددنہ مل سکے گی(اورنہ اس وقت توبہ قبول ہوگی)

وَاتَّبِعُوْٓا اَحْسَنَ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ 

اوراللہ تعالیٰ کی بہترین نصیحتوں پرعمل کرو جو تمہاری طرف بھیجی گئی ہیں۔

مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَۃً وَّاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ۝۵۵ۙ

قبل اس کے کہ تم پراچانک عذاب آجائے اور تم کوخبر بھی نہ ہو۔

اَنْ تَـقُوْلَ نَفْسٌ يّٰحَسْرَتٰى عَلٰي مَا فَرَّطْتُّ فِيْ جَنْۢبِ اللہِ

ایسا نہ ہوکہ کوئی شخص حسرت سے کہنے لگے کہ ہائے افسوس ! اس قصور وکوتاہی پر جو میں نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں کی ہے (اللہ تعالیٰ کا حق ادا نہ کیا)

وَاِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِيْنَ۝۵۶ۙ

اور میں تو(اللہ رسول کی باتوں کا) مذاق اڑانے والوں میں تھا۔

اَوْ تَقُوْلَ لَوْ اَنَّ اللہَ ہَدٰىنِيْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ۝۵۷ۙ

یا یہ کہنے لگے اگر اللہ تعالیٰ مجھے ہدایت دیتے تومیں بھی متقین میں سے ہوجاتا۔

اَوْ تَـقُوْلَ حِيْنَ تَرَى الْعَذَابَ

یا جب عذاب دیکھے توکہنے لگے۔

لَوْ اَنَّ لِيْ كَرَّۃً فَاَكُوْنَ مِنَ الْمُحْسِـنِيْنَ۝۵۸

اگر مجھے پھر ایک بار دنیا میں جانا نصیب ہو تو میں نیکو کاروں میں سے ہوجاؤں۔

بَلٰى قَدْ جَاۗءَتْكَ اٰيٰتِيْ فَكَذَّبْتَ بِہَا

(اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ملے گا) ہاں ہاں یقینا ًمیری آیتیں (میرے احکام) تجھ تک پہنچ چکے، پس تونے انھیں جھٹلایا۔

وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ۝۵۹

اور شیخی میں آگیا (اپنے کواس سے بے نیاز بالاوبرتر جانا) اور تو تھا ہی کافروں میں سے۔

وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ تَرَى الَّذِيْنَ كَذَبُوْا عَلَي اللہِ وُجُوْہُہُمْ مُّسْوَدَّۃٌ۝۰ۭ

اورآپ قیامت کے دن ان لوگوں کودیکھیں گے جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹی باتیں بنائیں۔ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔(جو ان کے جہنمی ہونے کی علامت ہوگی)

اَلَيْسَ فِيْ جَہَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِيْنَ۝۶۰

(انھیں کہا جائے گا) کیا غرور کرنے والوں کاٹھکانہ دوزخ نہیں ہے؟

وَيُنَجِّي اللہُ الَّذِيْنَ اتَّــقَوْا بِمَفَازَتِہِمْ۝۰ۡ

اور جن لوگوں نے دنیا میں متقیانہ زندگی بسر کی، ان کی کامیاب مساعی کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ انھیں (جہنم سے) نجات دیں گے۔

لَايَمَسُّہُمُ السُّوْۗءُ وَلَا ہُمْ يَحْزَنُوْنَ۝۶۱

نہ انھیں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے۔

اَللہُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ۝۰ۡ

اللہ تعالیٰ ہی ہرچیز کے خالق ہیں۔

وَّہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ۝۶۲

اوروہی ہرچیز پرنگہبان ہیں۔

لَہٗ مَقَالِيْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

زمین وآسمان کے خزانوں کی کنجیاں اسی اللہ کے پاس ہیں (یعنی وہی مالک ہے)

وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ اللہِ اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۝۶۳ۧ

جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکام کا انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

قُلْ اَفَغَيْرَ اللہِ تَاْمُرُوْۗنِّىْٓ اَعْبُدُ اَيُّہَا الْجٰہِلُوْنَ۝۶۴

(ائے نبیﷺ) ان سے کہئے، ائے نادانوں کیا پھر بھی تم مجھے اللہ کے سوا غیر اللہ کی پرستش کرنے کوکہتے ہو۔

وَلَقَدْ اُوْحِيَ اِلَيْكَ وَاِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ۝۰ۚ

یقیناً ہم نے آپ کی طرف اورآپ سے پہلے گزرے ہوئے پیغمبروں کی طرف وحی بھیجی۔

لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۝۶۵

(مفروضہ کے طور پر ارشاد ہے بفرض محال) اگرآپ بھی شرک کئے ہوتے توآپ کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے اورآپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجاتے( شرک کے بعد کوئی عمل صالح قرار نہیں پاتا)

بَلِ اللہَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِّنَ الشّٰكِرِيْنَ۝۶۶

لہٰذا آپ اللہ ہی کی عبادت کیجئے اوراللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندوں میں سے ہوجائیے۔

وَمَا قَدَرُوا اللہَ حَقَّ قَدْرِہٖ۝۰ۤۖ

اورانہوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرشناسی جیسی کرنی چاہئے تھی نہ کی۔

وَالْاَرْضُ جَمِيْعًا قَبْضَتُہٗ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ

(اللہ تعالیٰ کی قدرت کا تویہ حال ہے) قیامت کے دن روئے زمین اللہ کی مٹھی میں ہوگی۔

وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيّٰتٌۢ بِيَمِيْنِہٖ۝۰ۭ

اورتمام آسمان اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں لپیٹے ہوئے ہوں گے۔
(جیسے کوئی ہاتھ میں کاغذ لپیٹ لیتا ہے۔ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ (انبیاء آیت ۱۰۴)

توضیح : مسند احمد بخاری، مسلم، ابن ماجہ، ابن جریر وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوہریرہؓ کی روایت منقول ہے کہ ایک مرتبہ نبیﷺ منبر پرخطبہ دے رہے تھے۔ دوران خطبہ یہ آیت آپ نے تلاوت فرمائی اورفرمایا اللہ تعالیٰ آسمانوں، زمینوں اورستاروں کواپنی مٹھی میں لئے اس طرح پھیرائیں گے، جیسے ایک بچہ گیند پھراتا ہے اور پھر فرمائے گا، میں ہوں خدائے واحد، میں ہوں بادشاہ،میں ہوں جبار، میں ہوں کبریائی کا مالک، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ، کہاں ہیں جبار، کہاں ہیں متکبر یہ کہتے کہتے حضورﷺ پرایسا لرزہ طاری ہوا کہ ہمیں خطرہ ہونے لگا کہ کہیں آپ منبر سمیت گرنہ پڑیں۔

سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۝۶۷

وہ پاک اوربالا وبرترہے اس شرک سے جووہ کرتے ہیں۔

خالق اورمخلوق میں رتی برابر بھی شرک کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ کہاں خالق کل اورکہاں ذرۂ خاک۔

وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ

اور جب صور پھونکا جائے گا توآسمانوں اورزمین میں جومخلوق ہے۔ بے ہوش ہوجائے گی۔

اِلَّا مَنْ شَاۗءَ اللہُ۝۰ۭ

سوائے اس کے کہ جس کواللہ تعالیٰ بچانا چاہیں۔(عرش کے اٹھانے والے فرشتے، جنت ودوزخ کے دربان)

ثُمَّ نُفِخَ فِيْہِ اُخْرٰى

پھر دوسری دفعہ صور پھونکا جائے گا۔

فَاِذَا ہُمْ قِيَامٌ يَّنْظُرُوْنَ۝۶۸

تو وہ اس وقت سب کھڑے ہوکرچاروں طرف دیکھنے لگیں گے۔

توضیح : یہاں صرف دو مرتبہ صور پھونکے جانے کا ذکر ہے۔ ان کے علاوہ سورہ نمل میں ان دونوں سے پہلے ایک اورنفخ صور کا بھی ذکر آیا ہے جسے سن کر زمین وآسمان کی ساری مخلوق دہشت زدہ ہوجائے گی۔

وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّہَا

اور زمین اپنے رب کے نور سے جگمگا اٹھے گی۔

وَوُضِعَ الْكِتٰبُ

اور (ہر ایک کے) اعمال کی کتاب کھول کر رکھ دی جائے گی۔

وَجِايْۗءَ بِالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّہَدَاۗءِ

اور انبیاء علیہم السلام اورتمام گواہ حاضر کئے جائیں گے۔

وَقُضِيَ بَيْنَہُمْ بِالْحَــقِّ وَہُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۝۶۹

اور ان لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کیا جائے گا اوران کے ساتھ بے انصافی نہیں کی جائے گی۔

وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ

اور ہرمتنفس کو جو بھی وہ عمل کرتا رہا تھا اس کا پورا پورا بدل دیا جائے گا۔

وَہُوَاَعْلَمُ بِمَا يَفْعَلُوْنَ۝۷۰ۧ

اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ جانتے ہیں۔

وَسِيْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى جَہَنَّمَ زُمَرًا۝۰ۭ

اور (فیصلہ الٰہی کے بعد) کافر گروہ درگروہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے۔

حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءُوْہَا فُتِحَتْ اَبْوَابُہَا

یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تودوزخ کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔

وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَــتُہَآ

اور اس کے نگران کار فرشتے ان سے پوچھیں گے۔

اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ

کیا تمہارے پاس تمہاری قوم میں سے پیغمبر آئے نہ تھے

يَتْلُوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِ رَبِّكُمْ

جو تم کو تمہارے رب کی آیتیں پڑھ پڑھ کرسناتے

وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا۝۰ۭ

اور اس دن کے پیش آنے سے تمہیں ڈراتے۔

قَالُوْا بَلٰى وَلٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَۃُ

وہ جواب میں کہیں گے ہاں پیغمبر آئے تھے

الْعَذَابِ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۝۷۱

لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا فیصلہ طے شدہ تھا۔

قِيْلَ ادْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۝۰ۚ

کہا جائے گا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ (تم کو) ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہنا ہے۔

فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ۝۷۲

تکبر کرنے والوں کا کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔

وَسِيْقَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ اِلَى الْجَنَّۃِ زُمَرًا۝۰ۭ

اور جو لوگ اپنے پروردگار (کی نافرمانی کے انجام) سے ڈرتے رہے (یعنی الٰہی تعلیم کے مطابق مرضیات الٰہی پر عمل پیرا رہے) انھیں جماعت درجماعت جنت کی طرف لے جایا جائے گا

حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءُوْہَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُہَا

یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے، جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔

وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَـــتُہَا سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ

اور اس (جنت) کے متظمین ان سے کہیں گے تم پر سلام۔

طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِيْنَ۝۷۳

تمہارا انجام خوب رہا۔ پس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوجاؤ۔

وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ صَدَقَنَا وَعْدَہٗ

اور وہ کہیں گے شکر ہے اللہ تعالیٰ کا جس نے ہمارے لئے اپنا وعدہ سچ کردکھایا۔

وَاَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَـتَبَوَّاُ مِنَ الْجَــنَّۃِ

اور ہم کوارض جنت کا وارث بنایا۔

حَيْثُ نَشَاۗءُ۝۰ۚ

ہم جنت میں جہاں چاہیں رہ سکتے ہیں۔

فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِيْنَ۝۷۴

پس نیک عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا صلہ ہے۔

وَتَرَى الْمَلٰۗىِٕكَۃَ حَاۗفِّيْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ۝۰ۚ

ائے نبیﷺ اس وقت آپ فرشتوں کودیکھیں گے کہ وہ سب حلقہ بنا کر عرش الٰہی کوگھیرے ہوئے اپنے رب کی حمدو ثنا کرتے ہوں گے۔

وَقُضِيَ بَيْنَہُمْ بِالْحَقِّ

اوران میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا۔

وَقِيْلَ الْحَـمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۷۵ۧ

اور(ہر طرف سے) کہا جائے گا کہ ہر طرح کی تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سزاوار ہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔