☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

اَلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللہِ
اَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ۝۱

جن لوگوں نے کفر کیا (یعنی تعلیمات الٰہی کا انکار کیا اور محمدﷺ کو رسول اللہ نہ مانا) اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے رہے۔
اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال ضائع کردیئے۔

توضیح :جنہیں وہ اعمال خیر سمجھ کر کرتے رہے تھے مثلاً خانہ کعبہ کی نگہبانی، حاجیوں کی خدمت، مہمان نوازی قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی وغیرہ۔

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ

اورجو لوگ ایمان لائے اورنیک عمل کرتے رہے۔

یعنی جنہوں نے دعوت حق قبول کرلی اور کتاب وسنت کے مطابق صالحانہ زندگی بسر کی۔

وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰي مُحَمَّدٍ وَّہُوَالْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ۝۰ۙ
كَفَّرَ عَنْہُمْ سَـيِّاٰتِہِمْ وَاَصْلَحَ بَالَہُمْ۝۲

اور محمدﷺ پر جو کچھ نازل کیا گیا اس پر ایمان لائے کہ وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سراسر حق ہے۔
(اللہ تعالیٰ نے) ان سے ان کی برائیاں دور کردیںگے اور ان کی حالت سنواردیں گے۔

ذٰلِكَ بِاَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ
وَاَنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِنْ رَّبِّہِمْ۝۰ۭ
كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللہُ لِلنَّاسِ اَمْثَالَہُمْ۝۳

یہ اس لئے کہ کفر کرنے والوں نے باطل کی اتباع کی (غلط راستے پر چلے)
اورایمان لانے والوں نے صحیح راہ اختیار کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے۔
اس طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کوان کی ٹھیک ٹھیک حیثیت بتائے دیتے ہیں۔

فَاِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ۝۰ۭ
حَتّٰٓي اِذَآ اَثْخَنْتُمُوْہُمْ

جنگ میں جب تمہارا مقابلہ کفار سے ہو تو ان کی گردنیں مارو۔

یہاں تک کہ جب انھیں اچھی طرح کچل دو، تب ان کومضبوطی کے ساتھ

فَشُدُّوا الْوَثَاقَ۝۰ۤۙ
فَاِمَّا مَنًّۢا بَعْدُ وَاِمَّا فِدَاۗءً

حَتّٰى تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَہَا۝۰ۣۚۛ
ذٰؔلِكَ۝۰ۭۛ

قید کرلو
پھر اس کے بعد ان پر احسان کرو(یعنی بلا معاوضہ چھوڑدو)یا فدئیے کا معاملہ کرلو۔
تاآنکہ یہ لڑنے والے اپنے ہتھیار رکھ دیں
یہ ہیں (تمہارے کرنے کے کام)

وَلَوْ يَشَاۗءُ اللہُ لَانْتَصَرَ مِنْہُمْ وَلٰكِنْ لِّيَبْلُوَا۟ بَعْضَكُمْ بِبَعْـضٍ۝۰ۭ
وَالَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ

اوراگر اللہ تعالیٰ چاہتے توان سے خود ہی نمٹ لیتے
لیکن اللہ تعالیٰ نے تم کواس طریقے سے ایک دوسرے سے آزمانا چاہا۔

اور جو لوگ راہ خدا میں مارے جائیں گے

فَلَنْ يُّضِلَّ اَعْمَالَہُمْ۝۴
سَيَہْدِيْہِمْ وَيُصْلِحُ بَالَہُمْ۝۵ۚ
وَيُدْخِلُہُمُ الْجَــنَّۃَ عَرَّفَہَا لَہُمْ۝۶
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللہَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ۝۷

اللہ تعالیٰ ان کے اعمال ضائع نہیں کریں گے۔
وہ ان کوسیدھی راہ دکھائیں گے اوران کے حال درست کردیں گے۔
اور انھیں اس جنت میں داخل کریں گے جس سے انھیں متعارف کیا گیا ہے۔
ائے ایمان والو اگر تم اللہ تعالیٰ کی مدد کروگے تو وہ بھی تمہاری مدد کریں گے اور تم کوثابت قدم رکھیں گے۔

توضیح : مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے دین اسلام کوقبول کرتے ہوئے اس کی بقاو اشاعت میں جدوجہد کرتے رہو گے تواللہ تعالیٰ بھی تمہاری مدد کرتے رہیں گے، اور بصورت جنگ وجدال کفار کے مقابلہ میں تمہارے پائے ثبات میں لغزش پیدا ہونے نہ دیں گے، اور کفار پرغالب کریں گے۔

وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّہُمْ وَاَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ۝۸
ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ كَرِہُوْا مَآ اَنْزَلَ اللہُ

فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ۝۹
اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ

اور جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لئے ہلاکت ہے۔
اوراللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیئے ۔
کیونکہ انہوں نے اس چیز (احکام قرآنی) کوناپسند کیا جس کواللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے۔
تو پھر ان کے اعمال برباد کردیئے ۔
کیا انہوں نے ملک میں چل پھر کرنہیں دیکھا کہ

فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ

جو لوگ ان سے پہلے گذرچکے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا (کس طرح وہ تباہ

الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ۝۰ۭ
دَمَّرَ اللہُ عَلَيْہِمْ۝۰ۡ
وَلِلْكٰفِرِيْنَ اَمْثَالُہَا۝۱۰
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللہَ مَوْلَى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاَنَّ الْكٰفِرِيْنَ لَا مَوْلٰى لَہُمْ۝۱۱ۧ

وتاراج کردیئے گئے )
اللہ تعالیٰ نے ان پر تباہی وبربادی ڈال دی
اور کافروں کے لئے بھی اسی طرح کی تباہی ہے۔
یہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے حامی وکارساز ہیں۔
اور کافروں کا کوئی مددگار نہیں ۔

اِنَّ اللہَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ
تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۝۰ۭ
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَتَمَتَّعُوْنَ

وَيَاْكُلُوْنَ كَـمَا تَاْكُلُ الْاَنْعَامُ

وَالنَّارُ مَثْوًى لَّہُمْ۝۱۲

یقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو ایمان لائے۔
اوراعمال صالحہ کرتے رہے ایسی جنت میں داخل کریں گے۔
جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی (اور وہ نہایت ہی خوش نما منظرہوگا)
اور جو انکار حق کررہے ہیں وہ بس دنیا کی چند روزہ زندگی سے متمتع ہورہے ہیں
اور جانوروں کی طرح کھا پی رہے ہیں۔
(انھیں اپنے، پرائے، حلال وحرام کی بھی تمیز نہیں)
بس ان کا آخری ٹھکانہ جہنم ہی ہے۔

وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَۃٍ ہِىَ اَشَدُّ قُوَّۃً مِّنْ قَرْيَتِكَ الَّتِيْٓ اَخْرَجَتْكَ۝۰ۚ

اَہْلَكْنٰہُمْ فَلَا نَاصِرَ لَہُمْ۝۱۳

اور (ائے نبیﷺ) کتنی ہی ایسی بستیاں ہم نے تباہ کہیں، جوآپؐ کی اس بستی سے بہت زیادہ طاقتور تھیں جس کے باشندوں نے آپؐ کووہاں سے نکالا۔
ہم نے انھیں ہلاک کردیا تو کوئی انھیں بچانے والا نہ تھا۔

اَفَمَنْ كَانَ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّہٖ كَمَنْ زُيِّنَ لَہٗ سُوْۗءُ عَمَلِہٖ

وَاتَّبَعُوْٓا اَہْوَاۗءَہُمْ۝۱۴
مَثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ۝۰ۭ

کیا وہ شخص جو اپنے پروردگار کی صاف و واضح ہدایت پر چل رہا ہو
کیا وہ ان کی طرح ہوسکتا ہے جس کے لئے ان کا برا عمل خوشنما بنادیا گیا ہو (جس کواپنی غلط زندگی بھلی لگتی ہو)
اور جو اپنے خواہشات نفس کی اتباع کرتے ہوں۔
اس جنت کی کیفیت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے

فِيْہَآ اَنْہٰرٌ مِّنْ مَّاۗءٍ غَيْرِ اٰسِنٍ۝۰ۚ
وَاَنْہٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُہٗ۝۰ۚ
وَاَنْہٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِيْنَ۝۰ۥۚ
وَاَنْہٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى۝۰ۭ

یہ ہے کہ اس میں نتھرے ہوئےپانی کی نہریں ہوں گی۔
اور وہ دودھ کی نہریں ہوں گی، جن کے مزے میں ذرا بھی فرق نہ آئے گا۔
اور شراب کی نہریں جو پینے والوں کے لئے بڑی ہی لذیذ ہوں گی۔
اور صاف و شفّاف شہد کی بھی نہریں ہوں گی

حدیث مرفوع میں ہے کہ وہ شہد مکھیوں کے پیٹ سے نکلا ہوا نہ ہوگا۔

وَلَہُمْ فِيْہَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَمَغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ۝۰ۭ

اور اس میں ان کے لئے ہر طرح کے میوے ہوں گے اوران کے رب کی طرف سے بخشش ہوگی۔

توضیح : مطلب یہ ہے کہ ان کی برائیوں کا ذکر تک نہ ہوگا کہ وہ شرمندہ ہوں، اس کے برخلاف عطاؤں پر عطائیں کی جاتی رہیں گی۔

كَمَنْ ہُوَخَالِدٌ فِی النَّارِ

وَسُقُوْا مَاۗءً حَمِـيْمًا
فَقَطَّعَ اَمْعَاۗءَہُمْ۝۱۵
وَمِنْہُمْ مَّنْ يَّسْتَمِــــعُ اِلَيْكَ۝۰ۚ
حَتّٰٓي اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِكَ قَالُوْا لِلَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ
مَاذَا قَالَ اٰنِفًا۝۰ۣ

کیا ایسا جنتی ان لوگوں کے برابر ہوسکتا ہے جو ہمیشہ ہمیشہ دہکتی ہوئی آگ میں رہیں گے۔
اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا
جو ان کی آنتیں تک کاٹ دے گا۔
اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو آپکی طرف کان لگا کرسنتے ہیں۔
تا آنکہ جب وہ آپ کی مجلس سے چلے جاتے ہیں توان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علم دین سے نوازا گیا ہے
ابھی ابھی انہوں نے کیا کہا تھا (آپ کیا فرمارہے تھے)

توضیح :یہ ان مشرکین، منکرین، منافقین اوراہل کتاب کا ذکر ہے جونبیﷺ کی مجلس میں آکر بیٹھ جاتے اور آپؐ کے ارشادات یا کلام الٰہی کی آیتیں سنتے توان کے ذہن کچھ اور ہی سوچ میں لگ جاتے جس کی وجہ وہ کچھ سمجھ نہ پاتے اور بعد میں دوسروں سے پوچھا کرتے تھے کہ آپؐ نے ابھی کیا کہا تھا، ہم سمجھ نہیں سکے وغیرہ۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ طَبَعَ اللہُ عَلٰي قُلُوْبِہِمْ وَاتَّبَعُوْٓا اَہْوَاۗءَہُمْ۝۱۶
وَالَّذِيْنَ اہْتَدَوْا زَادَہُمْ ہُدًى

یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہرلگادی ہے اور وہ اپنی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہیں۔
اور جن لوگوں نے راہ ہدایت پائی ہے اللہ تعالیٰ انھیں اور زیادہ ہدایت

وَّاٰتٰىہُمْ تَقْوٰىہُمْ۝۱۷

دیتے ہیں اورانھیں تقویٰ کی توفیق بخشتے ہیں۔

فَہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَۃَ
اَنْ تَاْتِيَہُمْ بَغْتَۃً۝۰ۚ
فَقَدْ جَاۗءَ اَشْرَاطُہَا۝۰ۚ
فَاَنّٰى لَہُمْ اِذَا جَاۗءَتْہُم ذِكْرٰىہُمْ۝۱۸

پھر کیا یہ لوگ بھی قیامت ہی کے منتظر ہیں
کہ وہ دفعتہ ًان پر واقع ہوجائے۔
اس کی نشانیاں توظاہر ہوچکی ہیں۔
پھر جب وہ خود آجائے گی تواس وقت نصیحت قبول کرنا کیا کام آئے گا۔

فَاعْلَمْ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ

وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ۝۰ۭ
وَاللہُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْوَمَثْوٰىكُمْ۝۱۹ۧ

پس (اس حقیقت کو) اچھی طرح جان لو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے۔
اورآپ اپنے قصوروں کی معافی مانگتے رہئے اور تمام مسلمان مردوں اورمسلمان عورتوں کے لئے بھی
اللہ تعالیٰ تمہارے چلنے پھرنے رہنے بسنے سے تک واقف ہیں۔

وَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُوْرَۃٌ۝۰ۚ
فَاِذَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃٌ مُّحْكَمَۃٌ وَّذُكِرَ فِيْہَا الْقِتَالُ۝۰ۙ
رَاَيْتَ الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ يَّنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْہِ مِنَ الْمَوْتِ۝۰ۭ
فَاَوْلٰى لَہُمْ۝۲۰ۚ

اور وہ لوگ جوایمان لائے تھے کہہ رہے تھے کہ کوئی سورۃ کیوں نہیں نازل کی جاتی (جس میں جہاد کا ذکر ہو)
پھر جب ایک محکم واضح سورۃ نازل کردی گئی
جس میں جہاد کا ذکر تھا
توآپؐ نے ان لوگوں کودیکھا جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری تھی، وہ آپؐ کی طرف اس طرح دیکھ رہے تھے جیسے کسی پر موت طاری ہوگئی ہو
افسوس ہے ان کے حال پر

طَاعَۃٌ وَّقَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ۝۰ۣ

فَاِذَا عَزَمَ الْاَمْرُ۝۰ۣ
فَلَوْ صَدَقُوا اللہَ لَكَانَ خَيْرًا لَّہُمْ۝۲۱ۚ

(ان کی) اطاعت اور قول وقرار ہی ان کے حق میں بہتر ہے
(کہ وہ محض زبانی ہے اور بظاہر بڑی اچھی اچھی باتیں)
پھر جب جہاد کا حکم پختہ ہوگیا تو اب
اگر وہ اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے عہد میں سچے نکلتے توانھیں کیلئےبہتر ہوتا۔

فَہَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ
تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ
وَتُـقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَكُمْ۝۲۲

(پس ائے منافقو) تم سے اس کے سوا اور کیا امید کی جاسکتی ہے کہ اگر تم
کوحکومت ملے تو تم ملک میں فسادہی برپا کروگے (ظلم وحق تلفی کروگے)
اور آپس میں اپنے تعلقات رشتے ناطے منقطع کرلوگے ۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَہُمُ اللہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمٰٓى اَبْصَارَہُمْ۝۲۳
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ
اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا۝۲۴

یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی
پھر ان کوبہرہ اوران کے آنکھوں کواندھا بنادیا ۔
کیا یہ لوگ قرآن (کے مضامین) پر غور نہیں کرتے
یا ان کے دلوں پر قفل لگے ہوئے ہیں۔

توضیح : مطلب یہ ہے کہ قرآن ان کے دلوں میں نہیں اترتا، اس کے معنی ومطلب ان پر نہیں کھلتے، اس آیت سے معلوم ہوا کہ قرآن پر غور وفکر کرنا چاہئے، اسے سمجھنے کی حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے، ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اس کا مکلف ہے۔

اِنَّ الَّذِيْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰٓي اَدْبَارِہِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَہُمُ الْہُدَى۝۰ۙ الشَّيْطٰنُ سَوَّلَ لَہُمْ۝۰ۭ وَاَمْلٰى لَہُمْ۝۲۵

جو لوگ راہ ہدایت ظاہر ہونے کے بعد پیٹھ دے کرپھر گئے
(پیغمبر اسلام کوبرحق جان کر پھر کافر ہوگئے)
شیطان نے اس روش کوان کے لئے سہل بنادیا اورانھیں (زندگی کی) جھوٹی امیدوں میں مبتلاد کردیا۔

کہ تم کودنیا میں ایک عرصہ دراز تک جینا ہے فرصت سے دین کے بارے میں غور کیا جاسکتا ہے۔

ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ قَالُوْا لِلَّذِيْنَ كَرِہُوْا
مَا نَزَّلَ اللہُ سَنُطِيْعُكُمْ
فِيْ بَعْضِ الْاَمْرِ۝۰ۚۖ
وَاللہُ يَعْلَمُ اِسْرَارَہُمْ۝۲۶
فَكَيْفَ اِذَا تَوَفَّتْہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ
يَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَاَدْبَارَہُمْ۝۲۷
ذٰلِكَ بِاَنَّہُمُ اتَّبَعُوْا
مَآ اَسْخَـــطَ اللہَ
وَكَرِہُوْا رِضْوَانَہٗ فَاَحْبَــطَ

ان کا یہ عمل اس لئے تھا کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کئے ہوئے دین کونا پسند کرتے تھے، ان سے یہ کہتے تھے کہ ہم بعض اہم امور ہی میں تمہارا ساتھ دیں گے
اور اللہ تعالیٰ ان کی خفیہ سازشوں کوخوب جانتے ہیں۔
پھر اس وقت کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض کرنے لگیں گے۔
اوران کے منہ اورپیٹھ پر مارتے ہوئے لے جائیں گے۔
یہ اس لئے ہوگا کہ انہوں نے ان چیزوں کی اتباع کی
جو اللہ تعالیٰ کوناپسند تھیں۔
اورمرضیات الٰہی کوناپسند کیا اسی سبب سے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال

اَعْمَالَہُمْ۝۲۸ۧ

برباد کردیئے۔

اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ
اَنْ لَّنْ يُّخْرِجَ اللہُ اَضْغَانَہُمْ۝۲۹

کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے یہ سمجھ بیٹھے ہیں۔
کہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کے کھوٹ کوظاہر نہیں کریں گے ؟

وَلَوْ نَشَاۗءُ لَاَرَيْنٰكَہُمْ فَلَعَرَفْتَہُمْ بِسِيْمٰہُمْ۝۰ۭ وَلَتَعْرِفَنَّہُمْ فِيْ لَحْنِ الْـقَوْلِ۝۰ۭ وَاللہُ يَعْلَمُ اَعْمَالَكُمْ۝۳۰
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰہِدِيْنَ

اور اگر ہم چاہیں تو انھیں آپؐ کو دکھا بھی دیں
پھر آپؐ انھیں ان کے چہروں سے پہچان بھی لیں گے
مگر آپؐ تو ان کے اندازِ کلا م ہی سے جان لیں گے
اور اللہ تعالیٰ تو تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہیں۔
ور ہم تم کو ضرورآزمائشوں میں مبتلا کر تے رہیں گے تاکہ جان لیں

مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ۝۰ۙ
وَنَبْلُوَا۟ اَخْبَارَكُمْ۝۳۱
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللہِ وَشَاۗقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَـبَيَّنَ لَہُمُ الْہُدٰى۝۰ۙ لَنْ يَّضُرُّوا اللہَ شَـيْــــًٔا۝۰ۭ وَسَيُحْبِطُ اَعْمَالَہُمْ۝۳۲

کہ تم میں جہاد کر نے والے اور ثابت قدم رہنے والے کون ہیں؟
اور (یہ بھی مقصود ہے کہ) تمہارے احوال کی جانچ کریں۔
جن لوگوں نے کفر کیا اورلوگوں کواللہ کی راہ سے روکا
اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ان پر صحیح راہ واضح ہوچکی تھی۔

درحقیقت وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ بگاڑبھی نہیں سکتے
بلکہ اللہ تعالیٰ ہی ان کا کیا کرایا سب کچھ ضائع کردیں گے۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْٓا اَعْمَالَكُمْ۝۳۳

ائے لوگوںجو ایمان لائے ہو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہنا مانو اور اپنے اعمال کوضائع نہ کرو۔(اہل باطل کا ساتھ نہ دو)
(یہاں اطاعت سے مراد جہاد ہے اگر موقعۂ جہاد پر گریز کریں گے توان کا کوئی نیک عمل قبول نہ ہوگا)

اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا
عَنْ سَبِيْلِ اللہِ
ثُمَّ مَاتُوْا وَہُمْ كُفَّارٌ
فَلَنْ يَّغْفِرَ اللہُ لَہُمْ۝۳۴

جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کواللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے رہے۔

پھر وہ کفر ہی کی حالت میں مرے تواللہ تعالیٰ انھیں ہرگز معاف نہیں کریں گے۔

فَلَا تَہِنُوْا وَتَدْعُوْٓا اِلَى السَّلْمِ۝۰ۤۖ

وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ۝۰ۤۖ
وَاللہُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَّتِرَكُمْ اَعْمَالَكُمْ۝۳۵
اِنَّمَا الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَّلَہْوٌ۝۰ۭ

لہٰذا تم ہمت نہ ہارو (کفار کے قتل کرنے میں سردھڑ کی بازی لگادو ) اور نہ
صلح کی پیش کش کرو (کہ اس سے کمزوری کا اظہار ہوتا ہے)
اور تم ہی سربلند رہو گے۔
اوراللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہیں وہ ہرگز تمہارے اعمال کوضائع نہیں کریں گے۔
یقیناً یہ دنیا کی زندگی توایک کھیل اورتماشہ ہے۔

توضیح : آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی حیثیت کھیل تماشہ کی سی ہے۔ یہاں کی کامیابی اورناکامی کوئی چیز نہیں اصل زندگی آخرت ہی کی ہے اسی کی فکر میں لگے رہنا دانشمندی ہے۔

وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا يُؤْتِكُمْ اُجُوْرَكُمْ
وَلَا يَسْـَٔــلْكُمْ اَمْوَالَكُمْ۝۳۶

اور اگر تم واقعی ایمان لاؤگے اور متقیانہ زندگی بسر کروگے تواللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے کئے کا پورا پورا اجر دیں گے
(اللہ تعالیٰ) تم سے تمہارے مال طلب نہیں کررہے ہیں۔

توضیح : اللہ تعالیٰ غنی ہیں ۔تمہارے مال کی انھیں حاجت نہیں۔ راہ حق میں تھوڑا بہت خرچ کرنے کا حکم تمہارے ہی فائدے کے لئے ہے۔

اِنْ يَّسْـَٔــلْكُمُوْہَا فَيُحْفِكُمْ
تَبْخَلُوْا وَيُخْرِجْ اَضْغَانَكُمْ۝۳۷

اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کرلے تو تم بخل پر اتر آتے اور یہ بتخل تمہاری اندرونی بد نیتی کوظاہر کردیگا۔

ہٰٓاَنْتُمْ ہٰٓؤُلَاۗءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا
فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۚ
فَمِنْكُمْ مَّنْ يَّبْخَلُ۝۰ۚ
وَمَنْ يَّبْخَلْ فَاِنَّمَا يَبْخَلُ عَنْ

تم لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو۔

تو تم میں ایسے بھی ہیں جوبخل کرتے ہیں۔
توجو شخص بخل کرتا ہے وہ خود اپنے آپ ہی سے بخل کرتا ہے۔

نَّفْسِہٖ۝۰ۭ
وَاللہُ الْغَنِيُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَاۗءُ۝۰ۚ

وَاِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا

اللہ تعالیٰ توغنی ہیں( انھیں اس کی پرواہ نہیں کہ کوئی انفاق کرے یا نہ کرے) تم سب اسی کے محتاج ہو۔
اور اگر تم (انفاق فی سبیل اللہ سے) روگردانی کروگے تواللہ تعالیٰ تمہاری

غَيْرَكُمْ۝۰ۙ
ثُمَّ لَا يَكُوْنُوْٓا اَمْثَالَكُمْ۝۳۸ۧ

جگہ دوسری قوم کو پیدا کریں گے۔
اور وہ تمہاری طرح (بخیل) نہ ہوں گے۔