☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَاۗءَ تُلْقُوْنَ اِلَيْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ
وَقَدْ كَفَرُوْا بِمَا جَاۗءَكُمْ مِّنَ الْحَـقِّ۝۰ۚ

ائے لوگو جو ایمان لائے ہو، میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ(ان سے دوستی اور محبت کا اظہار بھی نہ کرو) تم اُن کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو
اور وہ دین حق کے جو تمہارے پاس آیا ہے منکر ہیں

يُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِيَّاكُمْ
اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللہِ رَبِّكُمْ۝۰ۭ

پیغمبر کو اور تم کو محض اس وجہ سے جلا وطن کرتے ہیں کہ تم
اپنے پر ور دگار اللہ ربُّ العزت پر ایمان لائے ہو

اِنْ كُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِہَادًا فِيْ سَبِيْلِيْ وَابْتِغَاۗءَ مَرْضَاتِيْ۝۰ۤۖ
تُسِرُّوْنَ اِلَيْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ۝۰ۤۖ
وَاَنَا اَعْلَمُ بِمَآ اَخْفَيْتُمْ وَمَآ اَعْلَنْتُمْ۝۰ۭ

اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری مرضی کے حصول میں (مکّہ سے) نکلے ہوتو(پھر کیوں)
پوشیدہ طور پر ان کے نام دوستی کے پیغام بھیجتے ہو؟
(اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں)میں جانتا ہوں جو کچھ تم چھپا تے اور ظاہر کرتے ہو

وَمَنْ يَّفْعَلْہُ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاۗءَ السَّبِيْلِ۝۱

جو کوئی تم میں سے ایسا کرے گاتو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔

اِنْ يَّثْقَفُوْكُمْ يَكُوْنُوْا لَكُمْ اَعْدَاۗءً
وَّيَبْسُطُوْٓا اِلَيْكُمْ اَيْدِيَہُمْ وَاَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْۗءِ
وَوَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ۝۲ۭ

اگر یہ (کافر) تم پر قدرت پائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں
اور تم پر دست درازی کریں اور برا بھلا کہیں

اور چاہتے ہیں کہ تم بھی انکار کرو۔

توضیح :ہجرت کے آٹھویں سال حضرت محمد ﷺ نے مکّہ پر حملہ کرنے کا ارادہ فر ما یا اور اس کو راز میں رکھا تاکہ مکّہ والوں کو خبر نہ ہو۔ ایک صحابی حاطب بن بلتعہ ؓ نے مکہ واپس ہونے والی ایک عورت کے ذریعہ قریش مکہ کے پاس اس حملے کے منصوبے کی اطلاع کا ایک خط بھجوایا۔ حضرت جبر ئیل نے اس کی اطلاع حضور ﷺ کو دی۔ آپؐ نے حضرت علیؓ، حضرت زبیرؓ اور مقدادؓ کو فر ما یا کہ تم فلاں مقام پرجاؤ اور اس عورت سے خط چھین لاؤ۔ چنانچہ اس عورت کی چوٹی میں چھپا ہوا خط لا یا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے حاطبؓکو بلا کر فرمایا: یہ خط تم نے کیوں لکھا؟ انھوں نے قسم کھائی کہ میں مومن ہوں، منافق نہیں ہوں، دین اسلام سے نہیں پھرا۔ میرا قبیلہ اور بچّے مکّہ میں ہیں اور وہاں ان کا کوئی حمایتی نہیں۔ میں نے خط اس لئے لکھا ہے کہ میرا حق ان پر ثابت ہو اور وہ میرے اہل وعیال کو تکلیف نہ دیں۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا:حاطب تم نے سچی بات کہی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ اجازت ہو تو اس منا فق کو قتل کردوں؟ آپ ﷺنے فرمایا: عمر جانے دو، یہ بدری ہیں (صحابی ہیں) اور اللہ تعالیٰ نے ان سب کو جو اس جنگ میں شریک تھے، جنّت کی بشارت دی ہے۔

لَنْ تَنْفَعَكُمْ اَرْحَامُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ۝۰ۚۛ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۚۛ
يَفْصِلُ بَيْنَكُمْ۝۰ۭ
وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۝۳

قیامت کے دن ہرگز نہ تمہارے رشتے ناطے کام آئیں گے اور نہ ہی تمہاری اولاد
اس روز اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان جدائی ڈال دیں گے
اور تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں۔

قیامت کے دن تمہارے اعمال کے لحاظ سے ہی تمہارے انجام کا فیصلہ کردیا جائے گا۔

قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَۃٌ حَسَـنَۃٌ
فِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ۝۰ۚ
اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۝۰ۡ

یقیناً ابرہیمؑ اور ان کے ساتھیوں کی زندگی میں تمہارے لئے ایک اچھا
نمونہ ہے
انھوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا کہ ہم تم سے اور اللہ کے سوا تم جن کی عبادت کرتے ہوں ان سب سے بیزار ہیں

كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ

ہم تمہارے عقائد کے منکر ہیں، ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے

الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا
حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ

لئے دشمنی پڑ گئی
تاآنکہ تم اللہ الٰہ واحد ہونا مان لو

اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ
لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ
وَمَآ اَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ شَيْءٍ۝۰ۭ
رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَاِلَيْكَ اَنَبْنَا وَاِلَيْكَ الْمَصِيْرُ۝۴

مگر ابراہیمؑ کا اپنے باپ سے یہ کہنا (اس سے مستثنیٰ ہے)
کہ میں آپ کے لئے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروں گا
اور میں اللہ سے آپ کے بارے میں کچھ حاصل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا
ائے ہمارے پر ور دگار ہم آپ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں اور ہم آپ ہی کی طرف رجوع کر تے ہیں، اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر آنا ہے(پھر یہ بھی دعا کردی)

رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا۝۰ۚ
اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۝۵
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْہِمْ اُسْوَۃٌ حَسَـنَۃٌ

ائے ہمارے رب ہمیں کافروں کے لئے فتنہ نہ بنائیے اور ہمارے گناہ معاف فرمادیجئے
بے شک آپ بڑے ہی زبر دست حکمت والے ہیں۔
یقیناً ان لوگوں کی زندگیوں میں تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے

لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللہَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ۝۰ۭ
وَمَنْ يَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللہَ
ہُوَالْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ۝۶ۧ

ہر اس شخص کے لئے جو اللہ کے سامنے حاضر ہونے اور آخرت کے آنے کی اُمید رکھتا ہو
اور جو رو گردانی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بے نیاز ہیں
اپنی ذات میں آپ محمود ہیں۔(کسی کی عبادت کرنے یا نہ کرنے کی انھیں کوئی پرواہ نہیں )

عَسَى اللہُ اَنْ يَّجْعَلَ بَيْنَكُمْ
وَبَيْنَ الَّذِيْنَ عَادَيْتُمْ مِّنْہُمْ مَّوَدَّۃً۝۰ۭ وَاللہُ قَدِيْرٌ۝۰ۭ
وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۷

یہ بھی ممکن ہے کہ (ترک تعلقات کے بعد) اللہ تعالیٰ تم میں اور ان لوگوں میں جن سے تم دشمنی رکھتے ہو، دوستی پیدا کردے
اور اللہ تعالیٰ (ہر بات پر ) قادرہیں
اور اللہ تعالیٰ بڑے ہیں بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں ۔

توضیح :اس آیت میں اشارہ ہے کہ ابو سفیان اور سہیل بن عمرو اور حکیم بن حزام اور ایسے ہی کتنے سر داران قریش جو مسلمانوں کے دشمن تھے، ایمان لائے اور اس طرح جو دشمن تھے وہ دوست بن گئے۔

لَا يَنْہٰىكُمُ اللہُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَلَمْ
يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْہُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِلَيْہِمْ۝۰ۭ
اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ۝۸

جو لوگ دین کے بارے میں تم سے جدال وقتال نہیں کرتے اور تم کو تمہارے گھروں سے نہیں نکالتے
ان کے ساتھ نیکی اور انصاف کابرتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تم کو منع نہیں کرتے
بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔

اِنَّمَا يَنْہٰىكُمُ اللہُ عَنِ الَّذِيْنَ قٰتَلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ
وَاَخْرَجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ
وَظٰہَرُوْا عَلٰٓي اِخْرَاجِكُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ۝۰ۚ
وَمَنْ يَّتَوَلَّہُمْ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ۝۹
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا جَاۗءَكُمُ الْمُؤْمِنٰتُ مُہٰجِرٰتٍ فَامْتَحِنُوْہُنَّ۝۰ۭ
اَللہُ اَعْلَمُ بِـاِيْمَانِہِنَّ۝۰ۚ
فَاِنْ عَلِمْتُمُوْہُنَّ مُؤْمِنٰتٍ
فَلَا تَرْجِعُوْہُنَّ اِلَى الْكُفَّارِ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے سے روکتے ہیں جنھوں نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ وجدال کیا ہے
اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا
اور تم کو گھر سے بے گھر کرنے والوں کی مدد کی ہے۔ ان سے ہرگز دوستی نہ کرنی چاہئے
اور جولوگ ایسے مخالفین حق سے دوستی کرتے ہیں، وہی ظالم ہیں۔

ائے ایمان والو، مومنہ عورتیں جب تمہارے پاس ہجرت کرکے آئیں تو ان کا امتحان لیا کرو

اگر چہ کہ اللہ تعالیٰ ان کے ایمان سے خوب واقف ہیں
تم کو یہ یقین ہو کہ وہ مومن ہیں تو
انھیں کفّار کی طرف واپس نہ لوٹاؤ

لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمْ

یہ مو منہ عورتیں نہ کفّار کے لئے حلال ہیں

وَلَا ہُمْ يَحِلُّوْنَ لَہُنَّ۝۰ۭ
وَاٰتُوْہُمْ مَّآ اَنْفَقُوْا۝۰ۭ

اور نہ کفار ان کے لئے
اور کافر شوہروں نے جو کچھ (اپنی ان بی بیوں پر) خرچ کیا ہے وہ ان کو

وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ اَنْ تَنْكِحُوْہُنَّ
اِذَآ اٰتَيْتُمُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ۝۰ۭ
وَلَا تُمْسِكُوْا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ

دے دو
اور اگر تم ان عورتوں سے نکاح کرلو تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے
جب کہ تم ان کا مہر ادا کرو
اور تم خود بھی کافرعورتوں کواپنے نکاح میںنہ روکے رکھو(یہ تمہارے لئے حلال نہیں ہیں)

وَاسْـَٔــلُوْا مَآ اَنْفَقْتُمْ
وَلْيَسْـَٔــلُوْا مَآ اَنْفَقُوْا۝۰ۭ
ذٰلِكُمْ حُكْمُ اللہِ۝۰ۭ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ۝۰ۭ
وَاللہُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۝۱۰

اور تم نے جو مہر انھیں دیا ہے وہ ان کافروں سے طلب کرلو
اور جو مہر انھوں نے اپنی عورتوں کو دیا ہے وہ تم سے طلب کرلیں
یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جو تمہارے درمیان فیصلہ کئے دیتا ہے

اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والے حکمت والے ہیں۔

توضیح :جب یہ آیت نازل ہوئی تو مسلمانوں نے اپنی کافرعورتوں کو مہر دے کر طلاق دے دی اور مسلمان عور توں سے نکاح کرلیا۔ لیکن جو عورتیں مسلمان ہوئی تھیں کافر ان کا مہردینے آمادہ نہ تھے۔ اسی بنا پر یہ آیت نازل ہوئی۔

وَاِنْ فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ
اِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ

اور اگر تمہاری کافر بی بیوں کے مہروں میں سے کچھ تمہیں کفّار سے واپس نہ ملے اور تمہارے ایسی نوبت ائے تو اپنی کافر بی بیوں کے مہر روک کر

یہاں ان لوگوں کو جن کی بیویاں ادھر رہ گئی ہوں۔

فَاٰتُوا الَّذِيْنَ ذَہَبَتْ اَزْوَاجُہُمْ مِّثْلَ مَآ اَنْفَقُوْا۝۰ۭ

ان کو اتنی رقم ادا کردو جو ان کے دیئے ہوئے مہر کے
برابر ہو

توضیح :چھ مسلمانوں کی عورتیں مرتد ہو کر کا فروں میں چلی گئی تھیں حضرت رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت میں سے ان کی عورتوں کا مہر دلوایا۔ (موضح القرآن)

وَاتَّقُوا اللہَ الَّذِيْٓ اَنْتُمْ بِہٖ مُؤْمِنُوْنَ۝۱۱

اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے انجام سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو۔

توضیح : مہر دینے کا حکم صلح حدیبیہ تک تھا،جب صلح کی شرطیں ختم ہوئیں تو مہر دینے کا حکم مو قوف ہوا۔ (موضح القران)

يٰٓاَيُّہَا النَّبِيُّ اِذَا جَاۗءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ يُبَايِعْنَكَ عَلٰٓي اَنْ لَّا يُشْرِكْنَ
بِاللہِ شَـيْـــــًٔــا
وَّلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِيْنَ
وَلَا يَقْتُلْنَ اَوْلَادَہُنَّ

(ائے نبیﷺ) مو منہ عورتیں جب آپ کے پاس اس بات پر بیعت کرنے کے لئے آئیں تو وہ اللہ کے ساتھ کسی( فرد خَلق) کو شریک نہ بنائیں گی
چوری نہ کریں گی(ماں باپ یا کسی قرابت دار کو شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ نہ دیں گی) اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی

وَلَا يَاْتِيْنَ بِبُہْتَانٍ يَّفْتَرِيْنَہٗ بَيْنَ اَيْدِيْہِنَّ وَاَرْجُلِہِنَّ
وَلَا يَعْصِيْنَكَ فِيْ مَعْرُوْفٍ فَبَايِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللہَ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۱۲

اور نہ اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر لائیں گی (مثلاً کوئی عورت بچہ تو کسی اور کا جنے، اور شوہر کو یقین دلائے کہ یہ بچہ تمہارا ہی ہے)
اور نہ کسی امر معروف میں آپ کی نافرمانی کریں گی
تب ان سے بیعت لیجئے اور انکے حق میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کیجئے
بے شک اللہ تعالیٰ در گزر فرمانے والے رحم فرمانے والے ہیں۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللہُ عَلَيْہِمْ
قَدْ يَىِٕسُوْا مِنَ الْاٰخِرَۃِ كَـمَا يَىِٕسَ الْكُفَّارُ مِنْ اَصْحٰبِ الْقُبُوْرِ۝۱۳ۧ

ائے لوگو جو ایمان لائے ہو ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ تعالیٰ نے غضب فرمایا ہے
یقیناً وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبر والوں سے کافر مایوس ہیں۔