☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

سَبَّحَ لِلہِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ
وَمَا فِي الْاَرْضِ۝۰ۚ
وَہُوَالْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۝۱

آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ کی تسبیح کرتی ہے(یعنی اللہ تعالیٰ کا ہر عیب و نقص سے پاک ہونا بیان کرتی ہے)
اور وہ بڑے ہی زبر دست حکیم ہیں۔(ہر تجویز الٰہی نہایت ہی منا سب وحکیمانہ ہے)

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ

ائے لوگوں جو ایمان لائے ہو، تم ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جن کو تم کرتے

مَا لَا تَفْعَلُوْنَ۝۲
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللہِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ۝۳

نہیں ہو
یہ بات اللہ تعالیٰ کو نہایت ہی ناپسند ہے کہ تم ایسی بات کہو جسے تم کرتے نہیں ہو۔

جدال وقتال کی بڑی بڑی باتیں اور جہاد کے موقع پرر گریز

اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِہٖ صَفًّا كَاَنَّہُمْ بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ۝۴
وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِہٖ

یقیناً اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتے ہیں جو اللہ کی راہ میں صف بستہ ہوکر اس طرح جم کر ثابت قدمی کے ساتھ لڑتے ہیں گو یاکہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہو۔
جب موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا

يٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِيْ وَقَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّىْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَيْكُمْ۝۰ۭ
فَلَمَّا زَاغُوْٓا اَزَاغَ اللہُ قُلُوْبَہُمْ۝۰ۭ

وَاللہُ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ۝۵

ائے میرے قوم کے لوگو تم مجھے کیوں اذیت پہنچا تے ہو حالانکہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں
جب انھوں نے کج روی اختیار کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کردیئے
اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتے۔

توضیح :یہاں بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کا ذکر ہے تاکہ مسلمان اللہ کے رسول کے ساتھ بنی اسرائیل کے مما ثل طرز عمل اختیار کرنے کے نتائج سے باخبر رہیں۔

وَاِذْ قَالَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ
يٰبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَيْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرٰىۃِ

اور جب عیسٰیؑ ابن مریم نے کہا تھا
ائے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں اور اصولاً وہی تعلیم پیش کرتا ہوں جو تمہاری کتاب توریت میں ہے

وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ يَّاْتِيْ مِنْۢ بَعْدِي
اسْمُہٗٓ اَحْمَدُ۝۰ۭ

اور بشارت (خوشخبری) سنانے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے جن کانام احمد ہوگا (تم ان پر ایمان لانا اور ان کااتباع کرنا)

فَلَمَّا جَاۗءَہُمْ بِالْبَيِّنٰتِ قَالُوْا ہٰذَا سِحْــرٌ مُّبِيْنٌ۝۶

پھر جب وہ (محمد رسول اللہﷺ) ان کے پاس واضح نشانیوں کے ساتھ آئے تو(بنی اسرائیل اور عیسائیوں نے)کہا یہ تو کھلا جادو ہے۔

وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَي اللہِ الْكَذِبَ

اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹے بہتان باندھے

وَہُوَ يُدْعٰٓى اِلَى الْاِسْلَام۝۰ِۭ
وَاللہُ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِـمِيْنَ۝۷ۚ
يُرِيْدُوْنَ لِيُطْفِــــُٔـوْا نُوْرَ اللہِ بِاَفْوَاہِہِمْ
وَاللہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ كَرِہَ الْكٰفِرُوْنَ۝۸

حالانکہ وہ اسلام کی طرف بلا یا جاتاہے
ایسے ظالموں کو اللہ تعالیٰ راہ حق نہیں دکھا تے۔
یہ لوگ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا ناچاہتے ہیں
اور اللہ کا فیصلہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پھیلا کر رہے گا، چاہے کافروں کو کتنا ہی نا گوار گزرے۔

ہُوَالَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰى
وَدِيْنِ الْحَقِّ
لِيُظْہِرَہٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّہٖ۝۰ۙ
وَلَوْ كَرِہَ الْمُشْرِكُوْنَ۝۹ۧ

اللہ وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کی ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا

تاکہ تمام ادیان پر اس کو غالب کردے
خواہ مشرکین کو یہ بات کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰي تِجَارَۃٍ تُنْجِيْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ۝۱۰
تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ۝۰ۭ
ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۱۱ۙ

ائے ایمان والو کیا میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تم کو اللہ کے درد ناک عذاب سے بچا لے۔

اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو

یہ تمہار لئے بہتر ہے اگر تم سمجھو

يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ
وَيُدْخِلْكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ وَمَسٰكِنَ طَيِّبَۃً فِيْ جَنّٰتِ عَدْنٍ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف کریں گے
اور تم کو ایسے باغوںمیں داخل کریں گے جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جنت کے ان باغوں میں تمہارے لئے نہایت پاکیزہ اور خوب صورت مکان ہوں گے

ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝۱۲ۙ

یہ بڑی کا میابی ہے۔

وَاُخْرٰى تُحِبُّوْنَہَا۝۰ۭ
نَصْرٌ مِّنَ اللہِ وَفَتْحٌ قَرِيْبٌ۝۰ۭ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ۝۱۳

اور وہ دوسری چیز جو تم چاہتے ہو وہ بھی تمہیں دی جائیگی
یعنی اللہ کی طرف سے نصرت اور قریب میں حاصل ہونے والی فتح
اور ائے نبی ﷺ اہل ایمان کو اس کی بشارت دیجئے ۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْٓا اَنْصَارَ اللہِ
كَـمَاقَالَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ
لِلْحَوَارِيّٖنَ مَنْ اَنْصَارِيْٓ اِلَى اللہِ۝۰ۭ
قَالَ الْحَــوَارِيُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللہِ
فَاٰمَنَتْ طَّاۗىِٕفَۃٌ مِّنْۢ بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ وَكَفَرَتْ طَّاۗىِٕفَۃٌ۝۰ۚ
فَاَيَّدْنَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا عَلٰي عَدُوِّہِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰہِرِيْنَ۝۱۴ۧ

ائے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے دین کے حامی اور مدد گاربنو

جیسا کہ عیسٰی ابن مریم نے اپنے حواریوں سے کہا تھا
کوئی ہے جو اللہ کی راہ میں میری مدد کرے گا؟
حواریوں نے جواب دیا ہم ہیں اللہ (کے دین) کی مدد کرنے والے
پس بنی اسرائیل کے ایک گروہ نے ایمان کا شرف حاصل کیا اور ایک گروہ نے کفر اختیار کیا
پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی، ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی اور وہی غالب ہو کر رہے۔

توضیح :حضرت مسیح علیہ السلام کو نہ ماننے والے یہودی ہیں۔ ان کو ماننے والے عیسائی بھی ہیں اور مسلمان بھی،اللہ تعالیٰ نے پہلے عیسائیوں کو یہودیوں پر غالب فرمایا اور پھر مسلمان بھی ان پر غالب آئے۔
اس طرح مسیح علیہ السلام کاانکار کرنے والے دونوں ہی سے مغلوب ہو کر رہے ۔ اس واقعہ کو یہاں اس غرض سے بیان کیا گیا کہ مسلمانوں کو یقین ہوجائے کہ جس طرح پہلے حضرت عیسٰی کے ماننے والے ان کا انکار کرنے والوں پر غالب آچکے ہیں، اسی طرح اب محمد ﷺ کے ماننے والے، آپ کا انکار کرنے والوں پر غالب آئیں گے۔ (ماخوذ از تفہیم القرآن)