بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
نۗ
وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُوْنَ۱ۙ
مَآ اَنْتَ بِنِعْمَۃِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍ۲ۚ
ن ٓ۔ یہ حروف مقطعات میں سے ہے، جس کے کوئی معنی نبی کریم ﷺ سے بہ سند صحیح منقول نہیں ہے۔
قسم ہے قلم کی اور اس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں۔
(قلم کے ساتھ لکھی جانے والی جس چیز کی قسم کھائی جارہی ہے اس سے مراد قرآن مجید ہے)
(ائے نبی ﷺ) آپؐ کے رب کا فضل وکرم ہے کہ آپؐ مجنون نہیں ہیں
وَاِنَّ لَكَ لَاَجْرًا غَيْرَ مَمْنُوْنٍ۳ۚ
اور یقیناً آپؐکے لئے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیںہے۔
وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ۴
اور بے شک آپؐ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں۔
آپؐ نے دنیا کے سامنے محض قرآن کی تعلیم ہی پیش نہیں کی تھی بلکہ خود اس کا مجسم نمونہ بن کر دکھا یا۔ جن باتوں کا قرآن مجید میں حکم دیا گیا آپؐ نے ان پر سب سے زیادہ عمل فرمایا، جن باتوں سے منع کیا گیا ان سے کامل اجتناب فرمایا حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے کسی خادم کو نہیں مارا، کبھی کسی عورت پر ہاتھ نہیں اٹھا یا۔ جہاد فی سبیل اللہ کے سوا آپؐ نے اپنے ہاتھ سے کسی کو نہیں مارا، اورنہ آپؐ نے کسی سے اپنا انتقام لیا۔
حضرت انسؓ کہتے ہیں، میں نے دس سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی ہے، آپؐنے کبھی میری کسی بات پر اُف تک کہا، نہ کبھی میرے کام پر یہ فرمایا کہ تم نے ایسا کیوںکیا۔(بخاری ومسلم)
فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُوْنَ۵ۙ
بِاَىيِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ۶
اِنَّ رَبَّكَ ہُوَاَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ
عَنْ سَبِيْلِہٖ۰۠
وَہُوَاَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِيْنَ۷
فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِيْنَ۸
وَدُّوْا لَوْ تُدْہِنُ فَيُدْہِنُوْنَ۹
عنقریب تم بھی دیکھ لوگے اور وہ بھی دیکھ لیں گے ۔
کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے۔
بے شک آپؐ کا پر ور دگار خوب جاتنا ہے کہ کون اللہ کی راہ سے بھٹک گیا ہے
اللہ تعالیٰ ان کو بھی خوب جانتا ہے جو سیدھی راہ چل رہے ہیں ۔
لہٰذا آپؐ ان جھٹلا نے والوں کے دباؤ میں ہر گز نہ آیئے ۔
یہ تو چاہتے ہیں کہ آپ کچھ مداہنت برتیں تو وہ بھی مداہنت کریں ۔
وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّہِيْنٍ۱۰ۙ
ہَمَّازٍ مَّشَّاۗءٍؚبِنَمِيْمٍ۱۱ۙ
مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍ۱۲ۙ
عُتُلٍؚّبَعْدَ ذٰلِكَ زَنِيْمٍ۱۳ۙ
آپ کسی ایسے شخص کا کہنا ہر گز نہ مانیں جو بہت قسمیں کھانے والا گھٹیا قسم کا آدمی ہے۔
طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھا تا پھرتا ہے۔
نیک کام سے روکتا ہے،حد اعتدال سے گزر جانے والا ہے سخت بد کار ہے
بد مزاج و شریر النّفس ہے اور ان سارے عیوب کے ساتھ ساتھ (اپنے کو دوسرے خاندان سے منسوب کرنے والا) بد اصل ہے ۔
اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّبَنِيْنَ۱۴ۭ
اِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِ اٰيٰتُنَا قَالَ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ۱۵
سَنَسِمُہٗ عَلَي الْخُرْطُوْمِ۱۶
اگر چہ کہ وہ کتنا ہی زیادہ مال واولاد رکھتا ہو۔
جب ہماری آیتیں اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کہتا کہ اگلوں کے بے سند افسانے ہیں۔
سو ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے(جو اس کے ذلیل ہونے کی علامت ہوگی)
اِنَّا بَلَوْنٰہُمْ
كَـمَا بَلَوْنَآ اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِ۰ۚ
اِذْ اَقْسَمُوْا لَيَصْرِمُنَّہَا مُصْبِحِيْنَ۱۷ۙ
وَلَا يَسْتَثْنُوْنَ۱۸
فَطَافَ عَلَيْہَا طَاۗىِٕفٌ مِّنْ رَّبِّكَ
ہم نے(ان اہل مکہ کو) اس طرح آزمائش میں ڈالا
جس طرح ایک باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا
جب کہ انھوں نے قسمیں کھا کر کامل یقین کے ساتھ کہا کوئی استثنائی کیفیت تک سوچی نہ تھی
ان شاء اللہ تک نہ کہا تھا۔
آپؐ کے پروردگار کی طرف سے (راتوں رات) اس پر (بادسموم) ایک جلا دینے والی ہوا کا جھونکا چل گیا
وَہُمْ نَاۗىِٕمُوْنَ۱۹
فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِيْمِ۲۰ۙ
فَتَنَادَوْا مُصْبِحِيْنَ۲۱ۙ
اَنِ اغْدُوْا عَلٰي حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِيْنَ۲۲
اور وہ سوتے ہی رہے
پس وہ کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہوگیا
صبح ان لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا۔
اگر تمہیں پھل توڑنے ہیں تو صبح سویرے اپنی کھیتی کی طرف چل نکلو۔
فَانْطَلَقُوْا وَہُمْ يَتَخَافَتُوْنَ۲۳ۙ
اَنْ لَّا يَدْخُلَنَّہَا الْيَوْمَ عَلَيْكُمْ مِّسْكِيْنٌ۲۴ۙ
چنانچہ وہ آپس میں چپکے چپکے (دبی آواز میں) کہتے جاتے ہیں ۔
کہ آج کوئی مسکین ومحتاج تمہارے اس باغ میں داخل ہونے نہ پائے۔
وَّغَدَوْا عَلٰي حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ۲۵
فَلَمَّا رَاَوْہَا قَالُوْٓا اِنَّا لَضَاۗلُّوْنَ۲۶ۙ
بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ۲۷
قَالَ اَوْسَطُہُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْلَا تُـسَبِّحُوْنَ۲۸
(چنانچہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کئے ہوئے) صبح سویرے جلدی جلدی وہاں گئے جیسے کہ وہ پھل توڑنے پر قادر ہیں۔
مگر جب باغ کو (اس حالت میں) دیکھاتو کہنے لگے یقیناً ہم راستہ بھول گئے ہیں۔
نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے۔
ان میں جو نسبتاً میا نہ روتھا، کہنے لگا، کیا میں نےتم سے کہا نہ تھا؟ (کہ تم اپنی اس حرکت اور بری نیت سے باز آجاؤ اور) اللہ کے تسبیح کرو یعنی انشاء اللہ کہو کہ اللہ کی مشیت کے بغیر کامیابی محال ہے مگر تم نے توجہ نہ کی سواس کا یہ خمیازہ بھگتنا پڑا) ۔(تب وہ نادم ہوئے اور اپنی غلطی کا اعتراف کیا)
قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ۲۹
کہنے لگے پاک ہے ہمارا رب(اپنے بندوں پر کسی طرح کاظلم کرنے سے) بے شک ہم ہی قصور وار تھے۔
فَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ يَّتَلَاوَمُوْنَ۳۰
قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ
اِنَّا كُنَّا طٰغِيْنَ۳۱
عَسٰى رَبُّنَآ اَنْ يُّبْدِلَنَا خَيْرًا مِّنْہَآ
اِنَّآ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ۳۲
كَذٰلِكَ الْعَذَابُ۰ۭ وَلَعَذَابُ
پس وہ ایک دوسرے کو باہم ملامت کرنے لگے۔
(پھر سب متفق ہوکر) کہنے لگے افسوس ہمارے حال پر
بے شک ہم سر کش ہو گئے تھے(اسی طرح اعتراف قصور کیا اور تائب ہوکر کہا)
بعید نہیں کہ ہمارارب(توبہ کی برکت سے) ہمیں اس سے اچھا باغ عنایت کرے
اب ہم اپنے پر ور دگار سے رجوع کرتے ہیں۔
ایسا ہوتا ہے عذاب، اور آخرت کا عذاب تو اس سے بہ درجہا بڑاہے
الْاٰخِرَۃِ اَكْبَرُ۰ۘ
لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ۳۳ۧ
کاش یہ لوگ جانتے ہوتے۔
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ۳۴
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ كَالْمُجْرِمِيْنَ۳۵ۭ
مَا لَكُمْ۰۪ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ۳۶ۚ
اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْہِ تَدْرُسُوْنَ۳۷ۙ
بے شک ہر ہیز گاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں سے بھری ہوئی جنتیں ہیں۔
کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا ساکردیں؟
تمہیں کیا ہوگیا؟ تم کیسے حکم لگاتے ہو؟
کیا تمہارے پاس(اللہ تعالیٰ کی) کوئی آسمانی کتاب ہے۔جس میں تم یہ پڑھتے ہو۔
اِنَّ لَكُمْ فِيْہِ لَمَا تَخَيَّرُوْنَ۳۸ۚ
اَمْ لَكُمْ اَيْمَانٌ عَلَيْنَا بَالِغَۃٌ اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ۰ۙ
اِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُوْنَ۳۹ۚ
کہ اس میں تمہارے لئے وہی بات(لکھی ہوئی ہے) جس کو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو۔
یا تمہارے لئے قیامت تک کے لئے ہم پر کچھ عہد وپیمان ہیں
کہ تم جو مطالبہ کروگے وہ تمہیںمل جائے گا ۔
سَلْہُمْ اَيُّہُمْ بِذٰلِكَ زَعِيْمٌ۴۰ۚۛ
اَمْ لَہُمْ شُرَكَاۗءُ۰ۚۛ
فَلْيَاْتُوْا بِشُرَكَاۗىِٕہِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِيْنَ۴۱
يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ
ان سے پو چھیئے کہ تم میں سے کون (اس بات کا دعویٰ کرتا ہے) کہ اس نے تمہارے اور تمہاری قوم کے لئے اللہ تعالیٰ سے ایسا عہد لے رکھا ہے۔
یا اس (دعوے میں) ان کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں(جنھوں نے اس کا ذمّہ لیا ہو اگر ایسا ہے)
اور وہ اپنے دعوے میں سچّے ہیں تو اپنے شریکوں کولے آئیں
جس دن پنڈلی کھول دی جائیگی
وَّيُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ۴۲ۙ
خَاشِعَۃً اَبْصَارُہُمْ تَرْہَقُہُمْ ذِلَّۃٌ۰ۭ
وَقَدْ كَانُوْا يُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَہُمْ سٰلِمُوْنَ۴۳
اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لئے بلا یا جائے گا تو وہ سجدہ نہ کر سکیں گے۔
ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوںگی،ذلّت ان پر چھارہی ہوگی اور (دنیوی زندگی میں) انھیں سجدہ کے لئے بلا یا جاتا تھا،
جب کہ وہ صحیح سالم تھے(انھیں کوئی عذر شرعی نہ تھا مگر وہ اس سے انکار کرتے تھے)
فَذَرْنِيْ وَمَنْ يُّكَذِّبُ بِہٰذَا الْحَدِيْثِ۰ۭ
سَنَسْتَدْرِجُہُمْ مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُوْنَ۴۴ۙ
پس(ائے نبی ﷺ) آپ اس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دیجئے(میں ان سے نمٹ لوں گا)
ہم انھیں بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انھیں خبر بھی نہ ہوگی۔
وَاُمْلِيْ لَہُمْ۰ۭ اِنَّ كَيْدِيْ مَتِيْنٌ۴۵
اَمْ تَسْــَٔــلُہُمْ اَجْرًا فَہُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَ۴۶ۚ
اور میں انھیں مہلت دیئے جاتاہوں،تاکہ وہ گناہوں ( تاکہ وہ گناہوں میں اور زیادہ بڑھیں )بے شک میری تدبیریں نہایت ہی مستحکم ہیں۔
کیا آپ (بہ سلسلۂ تبلیغ) ان سے کوئی معاوضہ طلب کررہے ہیں کہ وہ اس تاوان کے بوجھ سے دبے جارہے ہوں؟
اَمْ عِنْدَہُمُ الْغَيْبُ فَہُمْ يَكْتُبُوْنَ۴۷
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِ۰ۘ
یا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہیں؟
پس آپؐ اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کیجئے اور مچھلی والے (یونس علیہ السلام) کی طرح نہ ہوجایئے
اِذْ نَادٰى وَہُوَمَكْظُوْمٌ۴۸ۭ
لَوْلَآ اَنْ تَدٰرَكَہٗ نِعْمَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ لَنُبِذَ بِالْعَرَاۗءِ وَہُوَمَذْمُوْمٌ۴۹
فَاجْتَبٰىہُ رَبُّہٗ فَجَــعَلَہٗ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ۵۰
وَاِنْ يَّكَادُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَيُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ
جب کہ انھوں نے(مدد کے لئے) اپنے رب کوپکارا تھا اور وہ (بے حد ) غم زدہ تھے۔
اگران کے رب کی مہر بانی شامل حال نہ ہوتی
تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے اور ان کا برا حال ہوجاتا۔
پھر ان کے رب نے انھیں بر گزیدہ کیا اور نھیں صالح بندوں میں شامل فرمالیا۔
اور جب یہ کافر کلام الٰہی(قرآن) سنتے ہیں تو آپؐ کو ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں گویا آپؐ کے قدم ڈگمگا دیں گے (آپ کو اپنے فرائض منصبی سے باز رکھیں گے)
وَيَقُوْلُوْنَ اِنَّہٗ لَمَجْنُوْنٌ۵۱ۘ
وَمَا ہُوَاِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِيْنَ۵۲ۧ
اور کہتے ہیں کہ یہ تو ضرور دیوانہ ہے۔
حالانکہ یہ(قرآن) سارے عالم کے لئے ایک نصیحت ہے۔