بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اِنَّآ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِہٖٓ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ
مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۱
قَالَ يٰقَوْمِ اِنِّىْ لَكُمْ نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ۲ۙ
اَنِ اعْبُدُوا اللہَ وَاتَّقُوْہُ وَاَطِيْعُوْنِ۳ۙ
ہم نے نوحؑ کوان کی قوم کی طرف بھیجا کہ
اپنی قوم کو(نافرمانیوں کے انجام بد سے) ڈرائے
قبل اس کے کہ ان پر دردناک عذاب واقع ہوجائے۔
انہوں نے کہا ائے میری قوم کے لوگو، میں تم کو علی الاعلان خبردار کرنے والا (پیغمبر) ہوں۔
یہ کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اسی سے ڈرو اورمیری اطاعت کرو۔
يَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ
وَيُؤَخِّرْكُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى۰ۭ
اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں سے درگذرفرمائیں گے۔
اورایک مقررہ وقت تک (آخرت کی تیاری کے لئے) تمہیںمہلت عطا کریں گے۔
اِنَّ اَجَلَ اللہِ اِذَا جَاۗءَ لَا يُؤَخَّرُ۰ۘ
لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۴
حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آجاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا۔
کاش تم جانتے ہوتے۔
قَالَ رَبِّ اِنِّىْ دَعَوْتُ قَوْمِيْ لَيْلًا وَّنَہَارًا۵ۙ
فَلَمْ يَزِدْہُمْ دُعَاۗءِيْٓ اِلَّا فِرَارًا۶
وَاِنِّىْ كُلَّمَا دَعَوْتُہُمْ لِتَغْفِرَ لَہُمْ
تب نوحؑ نے عرض کیا۔ ائے میرے پروردگار میں اپنی قوم کے لوگوں کودن رات بلاتا رہا۔
مگرجتنا زیادہ میں انھیں (دین حق کی طرف) بلاتا رہا اسی قدر وہ اس سے بھاگتے رہے۔
اور جب بھی میں نے انھیں (رجوع الی اللہ ہونے کی) دعوت دی کہ وہ آپ کی مغفرت کے مستحق بنیں
جَعَلُوْٓا اَصَابِعَہُمْ فِيْٓ اٰذَانِہِمْ
توانہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھوس لیں (نصیحت کی بات سننا ہی گوارا نہ کیا)
وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَہُمْ
وَاَصَرُّوْا وَاسْتَكْبَرُوا
اسْتِكْبَارًا۷ۚ
ثُمَّ اِنِّىْ دَعَوْتُہُمْ جِہَارًا۸ۙ
(سرکشی کے ساتھ) انہوں نے اپنے کپڑوں سے اپنے آپ کو ڈھانک لیا۔
اپنی کافرانہ روش پرشدت کے ساتھ اڑے رہے اوربڑا تکبرکیا۔
پھر میں نے انھیں پکار پکارکربلایا
ثُمَّ اِنِّىْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ
وَاَسْرَرْتُ لَہُمْ اِسْرَارًا۹ۙ
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ۰ۭ
اِنَّہٗ كَانَ غَفَّارًا۱۰ۙ
پھر میں نے انھیں علانیہ بھی سمجھایا۔
اور تنہائی میں بھی سمجھاتا رہا۔
میں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگ لو۔
بے شک وہ بڑا ہی معاف کرنے والا ہے۔
يُّرْسِلِ السَّمَاۗءَ عَلَيْكُمْ مِّدْرَارًا۱۱ۙ
وَّيُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِيْنَ
وَيَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ
(معافی کے بعد ہی) تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا ۔
اور تمہیں مال ودولت اوراولاد سے نوازتا رہے گا۔
اور تمہارے لئے باغ عطا کرے گا۔
وَّيَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْہٰرًا۱۲ۭ
مَا لَكُمْ لَا تَرْجُوْنَ لِلہِ وَقَارًا۱۳ۚ
وَقَدْ خَلَقَكُمْ اَطْوَارًا۱۴
اور تمہارے لئے نہریں جاری کرے گا
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اعتقاد نہیں رکھتے(غیراللہ سے اعتقاد وامیدیں رکھتے ہو اوراللہ تعالیٰ سے ناامیدی)
اس نے تم کو(بتدریج) مختلف مدارج سے گزارتے ہوئے پیدا کیا ہے۔
اَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللہُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا۱۵ۙ
وَّجَعَلَ الْقَمَرَ فِيْہِنَّ نُوْرًا
وَّجَعَلَ الشَّمْسَ سِرَاجًا۱۶
وَاللہُ اَنْۢبَتَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَبَاتًا۱۷ۙ
کیا تم دیکھتے نہیں ہوکہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح سات آسمان تہہ بہ تہہ بنائے ہیں۔
اور ان میں چاند کوچمک دار بنایا(تا کہ تاریکیوں میں زمین کومنور کرسکے)
اور سورج کوروشن چراغ بنایا۔
اوراللہ تعالیٰ نے تم کوزمین سے پیدا کیا(تمہاری اصل پیدائش مٹی سے
ثُمَّ يُعِيْدُكُمْ فِيْہَا
وَيُخْرِجُكُمْ اِخْرَاجًا۱۸
وَاللہُ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ بِسَاطًا۱۹ۙ
لِّتَسْلُكُوْا مِنْہَا سُـبُلًا فِجَاجًا۲۰ۧ
سے اوراس سے پیدا ہونے والی اشیا ءبھی مٹی سے)
پھر وہ تمہیں اسی زمین میں واپس لے جائے گا۔
اور اس سے (محاسبۂ اعمالکیلئے) تمہیں (زندہ) نکال کھڑا کرے گا۔
اوراللہ تعالیٰ ہی نے زمین کوتمہارے لئے فرش کے طور پر بچھایا ہے۔
تا کہ تم اس کے کشادہ راستوں پر چلو پھرو۔
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّہُمْ عَصَوْنِيْ وَاتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ يَزِدْہُ مَالُہٗ وَوَلَدُہٗٓ اِلَّا خَسَارًا۲۱ۚ
نوح نے کہا، ائے میرے پروردگار انہوں نے میرا کہا نہ مانا اور ایسے شخصوں کی پیروی کی جن کوان کے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ فائدہ نہ پہنچایا۔
وَمَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًا۲۲ۚ
وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِہَتَكُمْ
وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا۰ۥۙ وَّلَا يَغُوْثَ وَيَعُوْقَ وَنَسْرًا۲۳ۚ
اورجنہوں نے (دین حق کومٹانے کی) بڑی بڑی تدبیریں کیں
اور انہوں نے اپنے ماننے والوں سے کہا کہ اپنے معبودوں کوہرگز نہ چھوڑنا
اور نہ ودؔ کو اور نہ سواعؔ کو
اورنہ یغوثؔ، یعوقؔ اور نسرؔ کو( یہ ان کے بتوں کے نام ہیں)
وَقَدْ اَضَلُّوْا كَثِيْرًا۰ۥۚ
وَلَا تَزِدِ الظّٰلِـمِيْنَ اِلَّا ضَلٰلًا۲۴
مِمَّا خَطِيْۗـــٰٔــتِہِمْ اُغْرِقُوْا
فَاُدْخِلُوْا نَارًا۰ۥۙ
فَلَمْ يَجِدُوْا لَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ اَنْصَارًا۲۵
اورانہوں نے بہت لوگوں کوگمراہ کیا۔(نوحؑ نے دعا مانگی کہ ائے میرے پروردگار )
آپ ان ظالموں کی گمراہی میں اضافہ ہی کیجئے۔
آخر وہ اپنے گناہوں کی پاداش میں غرق کردیئے گئے
پھر وہ آگ میں جھونک دیئے گئے( مرنے کے فوراً بعد ہی ان کی روحیں آگ کے عذاب میں مبتلا کردی گئیں)
پھر وہ اپنے لئے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے والا کوئی حمایتی ومددگار نہ پاسکے۔
وَقَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَي الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ دَيَّارًا۲۶
اِنَّكَ اِنْ تَذَرْہُمْ يُضِلُّوْا عِبَادَكَ
وَلَا يَلِدُوْٓا اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا۲۷
اور نوحؑ نے (یہ بھی ) دعا کی کہ اے میرے پروردگار ان کافروں میں سے کسی کوزمین پر بسنے والا نہ چھوڑئیے۔
اگر آپ نے انھیں چھوڑدیا تووہ آپ کے بندوں کوگمراہ کریں گے۔
اوران سے جو اولاد ہوگی وہ بھی بدکار اورناشکرگزارہی ہوگی۔
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَلِوَالِدَيَّ
وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ۰ۭ
وَلَا تَزِدِ الظّٰلِـمِيْنَ اِلَّا تَبَارًا۲۸ۧ
ائے میرے پروردگار مجھے اورمیرے ماں باپ کوبخش دیجئے۔
اور ہر اس شخص کو جو ایمان لاکر میرے گھر میں داخل ہوا ہے اور تمام مومن عورتوں کوبخش دیجئے۔
اورظالموں کے لئے ان کی تباہی مزید اضافہ ہی کیجئے۔