بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
وَالْفَجْرِ۱ۙ
وَلَیَالٍ عَشْرٍ۲ۙ
وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ۳ۙ
وَالَّیْلِ اِذَا یَسْرِ۴ۚ
(اللہ تعالیٰ قسم کھاکر فرماتے ہیں) قسم ہے فجر کے وقت کی
اوردس راتوں کی (ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے دس ذی الحجہ تک)
اور جفت اورطاق کی (یوم العرفہ اور یوم النحر) کی
اور رات کی جب وہ رخصت ہورہی ہو۔
ہَلْ فِیْ ذٰلِکَ قَسَمٌ لِّذِیْ حِجْرٍ۵ۭ
یہ مذکورہ قسمیں جو ہم نے کھائی ہیں، ہوش مندی سے کام لینے والوں کے لئے واجب التعظیم اور مبنی برحقائق ہیں۔
اَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ۶۠ۙ
کیا آپؐ نے نھیں دیکھا، آپ کے پرور دگار نے قوم عاد کیساتھ کیا برتاؤ کیا؟
اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ۷۠ۙ
(ان کی نافرمانی کے نتائج آپ کے علم میں ہیں)
اونچے ستونوں والی قوم عاد کے ساتھ
الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِی الْبِلَادِ۸۠ۙ
وَثَمُوْدَ الَّذِیْنَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ۹۠ۙ
دنیا بھر کے ملکوں میں ان کے مثل کوئی قوم پیدا نہیں کی گئی تھی۔
اورثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی(قریٰ) میں عمارتیں بنانے کے لئے چٹانیں تراشی تھیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت کے لئے حضرت صالحؑ کوبھیجا تھا۔
وَفِرْعَوْنَ ذِی الْاَوْتَادِ۱۰۠ۙ
الَّذِیْنَ طَغَوْا فِی الْبِلَادِ۱۱۠ۙ
فَاَکْثَرُوْا فِیْہَا الْفَسَادَ۱۲۠ۙ
اورمیخوں والے فرعون کے ساتھ( یعنی میخوں، گھوڑوں اورکثرت سے فوج رکھنے والے فرعون کے ساتھ سلوک کیا گیا)
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی۔
اور ان میں بہتوں نے فساد برپا کررکھا تھا۔
فَصَبَّ عَلَیْہِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍ۱۳ۙۚ
اِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ۱۴ۭ
توان پر آپ کے رب نے شدید ترین عذاب بھیجا۔
بے شک آپ کا رب ان کے اعمال پر مسلسل نظررکھے ہوئے ہے۔ انھیں اس کی بھرپورسزا دے گا۔
فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰىہُ رَبُّہٗ فَاَکْرَمَہٗ وَنَعَّمَہٗ۰ۥۙ
فَیَقُوْلُ رَبِّیْٓ اَکْرَمَنِ۱۵ۭ
لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کا رب اس کوآزمائش میں ڈالتا ہے اور عزت ونعمت سے نوازتا ہے۔
توکہتا ہے میرے رب نے مجھے عزت بخشی ۔
وَاَمَّآ اِذَا مَا ابْتَلٰىہُ فَقَدَرَ عَلَیْہِ رِزْقَہٗ۰ۥۙ
فَیَقُوْلُ رَبِّیْٓ اَہَانَنِ۱۶ۚ
اور جب وہ اس کو(اور طرح سے) آزمائش میں ڈالتا۔اوراس کا رزق اس پرتنگ کردیتا ہے۔
توکہتاہے میرے رب مجھے ذلیل کردیا۔
کَلَّا بَلْ لَّا تُکْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ۱۷ۙ
وَلَا تَحٰۗضُّوْنَ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ۱۸ۙ
وَتَاْکُلُوْنَ التُّرَاثَ اَکْلًا لَّمًّا۱۹ۙ
ہرگز نہیں(تمہارا حال توکچھ اور ہی ہے)
بلکہ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے۔
اور نہ ہی تم مسکین کوکھانا کھلانے کی ایک دوسرے کوترغیب دیتے ہو۔
اورمیراث کا سارا مال(حرام وحلال کی تمیز کے بغیر) سمیٹ کرکھاجاتے ہو۔
وَّتُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا۲۰ۭ
کَلَّآ
اورتم مال کی محبت میں بری طرح گرفتار ہو۔ اسی لئے جائز ورثا کا حق دینے سے کتراتے اور انھیں محروم رکھتے ہو۔
ہرگز نہیں(تمہیں اپنے اعمال کاخمیازہ بھگتنا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کی صادر کردہ سزا تمہیں مل کررہے گی)
اِذَا دُکَّتِ الْاَرْضُ دَکًّا دَکًّا۲۱ۙ
وَّجَاۗءَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا۲۲ۚ
وَجِایْۗءَ یَوْمَىِٕذٍؚبِجَہَنَّمَ۰ۥۙ
جب زمین کوٹ کوٹ کریزہ ریزہ کردی جائے گی۔
اورآپؐ کا پروردگار کرسی عدالت پرجلوہ افروز ہوگا ا س حال میں کہ فرشتے صف درصف کھڑے ہوںگے۔
اورجہنم اس دن سامنے لائی جائے گی۔
یَوْمَىِٕذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰى لَہُ الذِّکْرٰى۲۳ۭ
یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیَاتِیْ۲۴ۚ
اس روز (ہرمجرم) انسان سمجھ پالے گا مگر اس وقت کا سمجھنا اسے کوئی فائدہ نہ دے گا۔
وہ کہے گا کاش میںس حیات جاودانی کے لئے کچھ آگے بھیج دیا ہوتا۔
فَیَوْمَىِٕذٍ لَّا یُعَذِّبُ عَذَابَہٗٓ اَحَدٌ۲۵ۙ
وَّلَا یُوْثِقُ وَثَاقَہٗٓ اَحَدٌ۲۶ۭ
پھر اس دن اس کوایسا سخت عذاب دیا جائے گا کہ ایسا عذاب دینے والا کوئی نہیں۔
طوق وزنجیروں میں اس طرح جکڑا جائے گا کہ کوئی ایسا نہ جکڑے گا۔
یٰٓاَیَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَىِٕنَّۃُ۲۷ۤۖ
ائے نفس مطمئن (ائے وہ شخص جس یقین کے ساتھ تونے اپنے پروردگار وحدۂ لاشریک کو اپنا رب معبود ومستعان مانا۔ اپنے پیغمبر کی اطاعت کی۔
اللہ رسول کے وعدوں سے مطمئن ہوگیا)
ارْجِعِیْٓ اِلٰى رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً۲۸ۚ
چل اپنے رب کی طرف (اپنی نیکیوں کا بدلہ پانے کے لئے)وہ تجھ سے راضی اور تواللہ کی عطا سے راضی۔
یہی بات اس کی موت کے وقت فرشتوں کے ذریعہ سنائی جائے گی۔ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا (حٰمٓ السجدہ آیت ۳۰)
جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پرثابت قدم رہے یقیناً ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اوران سے کہتے ہیں کہ نہ ڈرو، نہ غم کرو۔ اور خوش ہوجاؤ اس جنت کی بشارت سے جن کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔
فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ۲۹ۙ
وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ۳۰ۧ
پس تو میرے(نیک) بندوں میں شامل ہوجا۔
اور داخل ہوجا میری جنت میں۔