☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

لَآ اُقْسِمُ بِہٰذَا الْبَلَدِ۝۱ۙ

نہیں، حقیقت وہ نہیں ہے جو تم لوگ سمجھے بیٹھے ہو، بلکہ (اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) میں قسم کھاتا ہوں اس شہر مکہ المکرمہ کی۔

توضیح :اگرچہ کہ دشمنان اسلام نے فی الحال آپکا اس شہر میں رہنا دشوار کردیا ہے لیکن یہ شہر آپکے زیراقتدار آکر رہیگا۔

وَاَنْتَ حِـلٌّۢ بِہٰذَا الْبَلَدِ۝۲ۙ
وَوَالِدٍ وَّمَا وَلَدَ۝۳ۙ
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ کَبَدٍ۝۴ۭ

اور آپ کیلئےاس شہر میں (فتح مکہ کے دن جدال وقتال) حلال کردیا گیا ہے۔
اورقسم ہے باپ کی(یعنی آدم کی) اوراس کی اولاد کی۔
یقیناً ہم نے انسان کومحنت ومشقت میں پیدا کیا ہے۔

توضیح :یعنی سختیاں جھیلنے والا، ہر وقت خطرات میں گھرارہنے والا بنایا تا کہ اس میں عجزودرماندگی پیدا ہو اور وہ سمجھنے لگے کہ ایک اعلیٰ وعظیم ہستی کے نظام قدر وھدیٰ میں جکڑا ہوا ہے۔

اَیَحْسَبُ اَنْ لَّنْ یَّقْدِرَ عَلَیْہِ اَحَدٌ۝۵ۘ
یَقُوْلُ اَہْلَکْتُ مَالًا لُّبَدًا۝۶ۭ

کیا وہ سمجھتا ہے کہ کوئی اس پرقابو نہ پاسکے گا؟
(جب اس کو دین حق کی طرح بلایا جاتا ہے توحق کے ہی مٹانے کے لئے خرچ کرنے کوہنر سمجھتا ہے۔ دولت کے نشہ میں فخروغرور سے) کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال اڑادیا۔

اَیَحْسَبُ اَنْ لَّمْ یَرَہٗٓ اَحَدٌ۝۷ۭ

کیا وہ سمجھتا ہے کہ کوئی اس کا نگران اور پرسش کرنے والا نہیں ہے۔
(کہ اس نے کن ذرائع سے یہ دولت حاصل کی تھی اور کن اغراض ومقاصد میں کھپایا تھا)

اَلَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ عَیْنَیْنِ۝۸ۙ
وَلِسَانًا وَّشَفَتَیْنِ۝۹ۙ

کیا ہم نے اس کو دو آنکھیں نہیں دیں۔؟
ہم نے اس کو دوہونٹ نہیں دیئے؟

حق کو پہچاننے کے لئے کیا ہم نے اس کو علم وعقل کے ذرائع نہیں دیئے ۔صاحب عقل وتمیز نہیں بنایا۔

وَہَدَیْنٰہُ النَّجْدَیْنِ۝۱۰ۚ
فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَ۝۱۱ۡۖ

کیا ہم نے اس کو(حق وباطل) کے دونوں راستے نہیں دکھائے؟
پس اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمّت نہ کی

یعنی نفس وشیطان کی تر غیبات کے خلاف نیک اعمال بجالانے کی کوشش نہ کی۔

وَمَآ اَدْرٰىکَ مَا الْعَقَبَۃُ۝۱۲ۭ
فَکُّ رَقَبَۃٍ۝۱۳ۙ

اور آپ کیا جانیں کہ وہ دشوار گزار گھاٹی کیا ہے۔
کسی کی گردن چھڑانا۔یعنی غلاموں کو آزاد کرانا۔

اَوْ اِطْعٰمٌ فِیْ یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَۃٍ۝۱۴ۙ
یَّـتِیْمًـا ذَا مَقْرَبَۃٍ۝۱۵ۙ
اَوْ مِسْکِیْنًا ذَا مَتْرَبَۃٍ۝۱۶ۭ

یافقر وفاقہ کے دن کھانا کھلانا۔
یتیم رشتہ دار کو۔
یا خاک نشین مسکین کو۔

ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ۝۱۷ۭ

پھر ان لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے۔
اور (دین حق کی بقا واشاعت میں مخالفین حق کی پہنچائی ہوئی تکلیفوں پر) صبر اور لوگوں پرشفقت کرنے کی وصیت کرتا رہے۔

توضیح : ایمان وعمل کے تعلق سے قرآن مجید میں کئی مقامات پر اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا (سورۂ نساء آیت ۱۲۴) جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اوروہ صاحب ایمان بھی ہو، توایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان پر رائی برابر ظلم نہ ہوگا۔
وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ (سورۂ مومن آیت ۴۰) جو نیک کام کرے مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے، وہاں انھیں بے شمار رزق دیا جائے گا۔

اُولٰۗىِٕکَ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ۝۱۸ۭ
وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا ہُمْ

اَصْحٰبُ الْمَشْــَٔــمَۃِ۝۱۹ۭ
عَلَیْہِمْ نَارٌ مُّؤْصَدَۃٌ ۝۲۰ۧ

یہی لوگ ہیں دائیں بازووالے (یعنی سعادت مند اور جنتی)
اورجنہوں نے ہماری آیتوں کوماننے سے انکار کیا وہ ہیں

بائیں بازو والے۔
ان پر آگ مسلط رہے گی۔

توضیح : آتش خانہ جہنم کے دروازے بند کئے جائیں گے، تا کہ اس کی تپش باہر نہ نکلے اور باہر کی سردی اس کو نہ پہنچے۔