☰ Surah
☰ Parah

سورۂ تکاثر مکی ہے اور اس میں آٹھ آیات ہیں۔
تمہید: اس سورۃ میں دنیا پرستی کے انجام بد سے خبر دار کیاگیا ہے جس کی وجہ انسان مرتے دم تک بھی اس کے حصول میں لگا رہتا ہے اور ایک اعلیٰ مقصد حیات بعد الممات کی تیاری کے بجائے ادنیٰ وفانی دُنیا سمیٹنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

اَلْہٰىکُمُ التَّکَاثُرُ۝۱ۙ

کثرت مال ودولت دُنیا کی طلب و حرص نے تمہیں آخرت سے غافل کر دیا ہے

توضیح :اِلٰھُکُمْ، لَھْو سے ہے، جس کے معنی غفلت کے ہیں۔ یہ لفظ ہر اس شغل کے لئے بولاجاتا ہے جس سے آدمی کی دلچسپی اتنی بڑھ جائے کہ وہ اس میں منمہک ہو کر دوسری اہم ترین چیزوں سے غافل ہوجائے۔ یہاں اس کے معنٰی اپنے پر وردگار سے غافل ہوجانا ہے۔اور تَکَاثُر، کثیر سے ہے کہ انسان زیادہ سے زیادہ مال و دولت حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ۝۲ۭ
کَلَّا

یہاں تک کہ (اسی فکر میں) تم قبروں تک جا پہنچتے ہو۔
ہر گز نہیں(ایسا نہ ہوگا کہ تم خاک کے ڈھیر ہوجاؤگے، اور انصاف کی گرفت سے بچ جاؤگے)

سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۝۳ۙ
ثُمَّ کَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۝۴ۭ
کَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِ۝۵ۭ

عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا(کہ تم نے کتنی بڑی غلطی کی تھی)
ہرگز نہیں،عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا۔
ہرگز نہیں ، اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے (اس روش کے انجام کو) جانتے

لَتَرَوُنَّ الْجَــحِیْمَ۝۶ۙ
ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیْنَ الْیَقِیْنِ۝۷ۙ
ثُمَّ لَتُسْـَٔــلُنَّ یَوْمَىِٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۝۸ۧ

ہوتے (تو تمہارا یہ طرز ِ عمل نہ ہوتا)
تم ضروری دوزخ کو دیکھ کر رہو گے
پھر(سن لوکہ)تم پورے یقین کے ساتھ اسے دیکھ لوگے
پھر ضرور تم سے نعمتوںکے بارے میں پو چھاجائے گا ۔

توضیح :اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو تم نے کس طرح استعمال کیا؟ ان نعمتوں کواللہ تعالیٰ کی طرف سے جانایا اپنی محنتوںکانتیجہ سمجھا۔