☰ Surah
☰ Parah

سورۂ قریش مکی ہے اس میں چار آیتیں ہیں۔
تمہید: مکہ میں غلہ پیدا نہیں ہو تا تھا، اس لئے قریش مکہ کے لئے زرعی ملکوں سے تجارتی تعلقات کا قائم کرنا ضروری تھا۔ اس لئے وہ سال میں دو سفر کرتے تھے۔ جاڑوں میں یمن کی طرف جو کہ گرم ملک ہے گرمیوں میں شام فلسطین کی طرف کہ وہ سردعلاقے ہیں۔ سارے عرب کے لوگ ان کو اہل حرم اور کعبۃ اللہ کے خادم سمجھ کر ان کی بڑی عزت کرتے تھے۔ دل کھول کر ان کی مہمان داری کرتے اور خرید و فروخت میں کافی رعایت برتتے ، جس سے انھیں خاصہ نفع ہوتا۔ راستے کہ چور، ڈاکو تک ان کی جان ومال کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچا تے کہ وہ بیت اللہ کے خادم اور ان کے معبودان باطل کے محافظ ہیں،جو خانہ کعبہ میں انھوں نے بٹھار کھے تھے، انکی تعداد(۳۶۰) تھی ۔ جو دراصل ملائکہ، انبیا اور ان کے اکابرین قوم کی مورتیاں تھیں اور جن کی پرستش کو وہ اللہ تعالیٰ کی ہی پرستش سمجھتے تھے۔قریش سمجھتے تھے کہ ان خانۂ کعبہ کے بتوں کی نسبت سے انھیں یہ تمام سہولتیں حاصل ہیں اور ہر جگہ ان کی آؤ بھگت کی جا رہی ہے، لیکن حق تعالیٰ انکی اس باطل ذہنیت کی تردید فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ تم کو یہ جو معاشی سہو لتیں حاصل ہیں۔ اور تم جس امن وسلامتی کے ساتھ دور دراز کا سفر کرتے ہو اسکی وجہ معبودان باطل نہیں ہیں جن کے تم محافظ ہو۔ بلکہ تم پر یہ رب کعبہ کا فـضل ہے اور احسان ہے، جس نے تمہیں اس گھر کے طفیل امن عطا کیا اور تمہاری تجارت میں فروغ بخشا، اور تمہیں فاقے کی زندگی سے بچا کر خوش حالی عطا فرمائی۔ لہٰذا تم کو اسی کی عبادت کرنی چاہیے۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

لِاِیْلٰفِ قُرَیْـــشٍ۝۱ۙ

تعجب ہے اہل قریش کے اس رویہ پر (کہ ہم نے معاشی سہو لتوں کی خاطر) انھیں سفر کا عادی بنا یا۔

اٖلٰفِہِمْ رِحْلَۃَ الشِّـتَاۗءِ وَالصَّیْفِ۝۲ۚ

جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کیا۔

تعجب ہے کہ ہم نے ان کے ساتھ کس طرح کا نیک سلوک کیا اور انھوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ۔

فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ ہٰذَا الْبَیْتِ۝۳ۙ
الَّذِیْٓ اَطْعَمَہُمْ مِّنْ جُوْعٍ۝۰ۥۙ

لہٰذا انھیں چاہیئے کہ اس خانۂ کعبہ کے مالک کی عبادت کریں جس نے بھوک میں انھیں کھلا یا

وَّاٰمَنَہُمْ مِّنْ خَوْفٍ۝۴ۧ

اور انھیں خوف سے بچا کر امن بخشا۔