سورۂ نصرمدنی ہے اور اس میں تین آیتیں ہیں۔
شان نزول: حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کا بیان ہے کہ یہ قرآن مجید کی آخری سورۃ ہے۔ یعنی اس کے بعد کوئی مکمل سورۃ حضور
اکرم ﷺ پر نازل نہیں ہوئی ۔ جب یہ سورۃ نازل ہوئی تو آپؐ نے فرما یا مجھے میری وفات کی خبر دی گئی اور میرا وقت پورا ہوا۔(مسند احمد، ابن حریر، ابن المنذر، مر دو یہ) تمہید :ہجرت کے بعد اہل حق کا ایک علیحدہ محا ذقائم ہو گیا اور اہل باطل سے جدال وقتال کے سلسلہ کا آغاز ہو گیا، ہر محاذ پر اہل حق ہی کی کامیابی ہو تی گئی تاآنکہ لوگ فوج در فوج حلقہ بگوش اسلام ہو تے گئے۔ یہی وہ نصرت و فتح تھی جس کا اس سورۃ میں اجمالی تذکرہ ہے۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اِذَا جَاۗءَ نَصْرُ اللہِ وَالْفَتْحُ۱ۙ
وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ
جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہوجائے
اور (ائے نبیﷺ) آپ دیکھ لیں گے کہ لوگ
فِیْ دِیْنِ اللہِ اَفْوَاجًا۲ۙ
فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں۔
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ۰ۭؔ
اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا۳ۧ
پس آپ اپنے رب کی حمد وثناء کے ساتھ تسبیح کیا کیجئے اور اللہ ہی سے مغفرت کی درخواست کیجئے ۔بے شک وہ بڑا ہی قبول کرنے والا ہے۔