وَیَسْتَفْتُوْنَکَ فِی النِّسَاۗءِ۰ۭ
قُلِ اللہُ یُفْتِیْکُمْ فِیْہِنَّ۰ۙ
(محمدﷺ) عورتوں کے بارے میں لوگ آپؐ سے (مزید وضاحت چاہتے ہیں۔)فتوی طلب کرتے ہیں۔
کہہ دیجئے ان عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
(ان کے ساتھ نکاح کے معاملے میں اجازت دیتا ہے)
وَمَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ فِیْ یَـتٰمَی النِّسَاۗءِ
الّٰتِیْ لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ مَا کُتِبَ لَھُنَّ وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْکِحُوْھُنَّ
اور(وہ ہدایت یاد دلاتے ہیں جوقبل ازیں اس کتاب (قرآن) میں یتیم لڑکیوں کے بارے میں دیئے گئے تھے۔
ان عورتوں ولڑکیوں کے حقوق تم ادا تونہیں کرتے (ان کے مال ودولت کی خاطر) ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو۔
توضیح : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس سلسلہ میں فرماتی ہیں کہ جن کی سرپرستی میں ایسی یتیم لڑکیاں ہوتیں۔ جن کے پاس والدین کی چھوڑی ہوئی کچھ دولت ہوتی تو وہ ان کے ساتھ مختلف طریقوں سے ظلم کرتے۔ اگرلڑکی مالدار ہونے کے ساتھ خوب صورت ہوتی توچاہتے کہ خود اس سے نکاح کرے اور مہر ونفقہ ادا کیے بغیر مال ومنال سے فائدہ اٹھائے اگر وہ بدصورت ہوتی تونہ اس سے نکاح کرتے اور نہ کسی دوسرے سے نکاح ہونے دیتے اس اندیشہ سے کہ کل اس کے حقوق کا مطالبہ کرنے والا کوئی پیدا ہوجائے گا۔
وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ۰ۙ وَاَنْ تَقُوْمُوْا لِلْیَتٰمٰی بِالْقِسْطِ۰ۭ وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللہَ کَانَ بِہٖ عَلِــیْمًا۱۲۷
اوروہ احکام بے بس اورلاوارث بچوں سے متعلق بھی ہیں اوراللہ تعالیٰ تمہیں یتیموں کے ساتھ پورا پورا انصاف کرنے کی ہدایت فرماتے ہیں۔
اورتم جوبھی نیک کام کروگے توبے شک اللہ تعالیٰ اس کوبخوبی جانتے ہیں (تم کواس کا بھرپوراجردیں گے)
وَاِنِ امْرَاَۃٌ خَافَتْ مِنْۢ بَعْلِھَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا
فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَہُمَا صُلْحًا۰ۭ
وَالصُّلْحُ خَیْرٌ۰ۭ
وَاُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ۰ۭ
اوراگر کسی عورت کواپنے شوہر سے ناگوارسلوک اوربے اعتنائی کا اندیشہ لاحق ہو۔
(جبکہ عورت دائم المریض ہوجائے جسمانی تعلق کے قابل نہ رہے اورشوہر دوسری عورت بیاہ لائے۔)
تو(اس صورت میں) ان دونوں پرایک دوسرے کے حقوق وواجبات میں باہم صلح کی کوشش کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
صلح بہتر ہے (علیحدہ ہوجانے سے)
اورنفس انسانی (تنگ دلی اور)بخل کی جانب جلد مائل ہوجاتا ہے۔
توضیح : ۱۔ عورت کی طرف سے تنگدلی یہ کہ اپنے اندربے رغبتی کے اسباب رکھتے ہوئے بھی وہ سلوک چاہے جو ایک مرغوب بیوی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
۲۔ اور مرد کی طرف سے تنگ دلی یہ کہ جوعورت دل سے اترجانے کے بعد بھی اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہو اس کے حقوق حد سے زیادہ گھٹادے۔
وَاِنْ تُحْسِنُوْا وَتَتَّقُوْا
فَاِنَّ اللہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا۱۲۸
اوراگرتم (عورتوں کے ساتھ) احسان کرواورپرہیزگاری اختیارکرو۔
تویقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہیں۔
( اس کی اچھی جزاء دیں گے)
وَلَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَاۗءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ
فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْھَا کَالْمُعَلَّقَۃِ۰ۭ
وَاِنْ تُصْلِحُوْا وَتَتَّقُوْا
فَاِنَّ اللہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۱۲۹
تم کتنی ہی کوشش کرولیکن اپنی بیویوں کے درمیان برابری عدل وانصاف نہ کرسکوگے۔
لہٰذا کسی ایک طرف اس طرح مائل نہ ہوجاؤ کہ دوسری (کو چھوڑدو گویا ہوا میں لٹک رہی ہے)سے بے تعلق ہوجاؤ۔ (اس طرح سے کہ اس کا شمار نہ شوہر والی میں ہوکہ شوہرسے احسان کی امید رکھے نہ آزاد کہ دوسرے سے نکاح کرلے۔)
اوراگر تم آپس میں موافقت کرلو (اوران کے معاملے میں) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو(اس کے باوجود بھی کچھ کوتاہیاں ہوجائیں۔)
تویقین رکھو کہ حق تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے بڑے ہی مہربان ہیں۔
یعنی
وَاِنْ یَّتَفَرَّقَا یُغْنِ اللہُ کُلًّا مِّنْ سَعَتِہٖ۰ۭ
وَکَانَ اللہُ وَاسِعًا حَکِیْمًا۱۳۰
اوراگر(موافقت کی انتہائی کوشش کے باوجود)میاں بیوی ایک دوسرے سے علیحدہ ہوجائیں تو(گھبرانے کی بات نہیں) اللہ تعالیٰ اپنی وسیع قدرت سے ایک کودوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کردیں گے۔
اوراللہ تعالیٰ بڑی ہی وسعت اورحکمت والے ہیں۔
وَلِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ۰ۭ
وَلَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ
وَاِیَّاکُمْ اَنِ اتَّقُوا اللہَ۰ۭ
اورآسمانوں اورزمین میں جوکچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔
تم سے پہلے جن کوہم نے کتاب دی تھی انھیں بھی یہی ہدایت کی تھی۔
اورتم کوبھی یہی ہدایت کی جاتی ہے کہ( اپنے تمام معاملات زندگی کی انجام دہی میں) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔
توضیح : اس بات کوہروقت ملحوظ رکھو کہ کوئی حرکت اللہ تعالیٰ کی مرضی اوراللہ تعالیٰ کے حکم وہدایت کے خلاف نہ ہونے پائے۔
وَاِنْ تَکْفُرُوْا فَاِنَّ لِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ۰ۭ
وَکَانَ اللہُ غَنِیًّا حَمِیْدًا۱۳۱
وَلِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ۰ۭ
اوراگر(اس نصیحت پرعمل کرنے سے) انکار کروگے تو(سن لو) زمین وآسمانوں میں جوکچھ ہے اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔
اوراللہ تعالیٰ بے نیاز اورسزاوارِحمدوثنا ہے۔
اورزمین وآسمانوں میں جوکچھ ہے اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔
وَکَفٰى بِاللہِ وَکِیْلًا۱۳۲
اورکارسازی کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہے۔
اِنْ یَّشَاْ یُذْہِبْکُمْ اَیُّھَا النَّاسُ وَیَاْتِ بِاٰخَرِیْنَ۰ۭ
وَکَانَ اللہُ عَلٰی ذٰلِکَ قَدِیْرًا۱۳۳
مَنْ کَانَ یُرِیْدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا
فَعِنْدَ اللہِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۰ۭ وَکَانَ اللہُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۱۳۴ۧ
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَاۗءَ لِلہِ
وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ
اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ۰ۚ
اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا
فَاللہُ اَوْلٰى بِہِمَا۰ۣ
فَلَا تَتَّبِعُوا الْہَوٰٓى اَنْ تَعْدِلُوْا۰ۚ
وَاِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا۱۳۵
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ
لوگو اگروہ چاہے توتم کودنیا سے نیست ونابود کردے اورتمہاری جگہ اورلوگوں کوپیدا کرے۔
اوریقیناً اللہ تعالیٰ ایسا کرنے پرپوری طرح قادرہے ۔
جوشخص اپنی نیکیوں کا بدلہ صرف دنیا ہی میں چاہتا ہے (وہ سن لے کہ)
اللہ تعالیٰ کے پاس ثوابِ دنیا بھی ہے اوربدلِ آخرت بھی۔
اوراللہ تعالیٰ (دانا، بینا جاننے اورسننے والے ہیں کہ تم طالب دنیا ہویا طالب آخرت) خوب سننے دیکھنے والے ہیں۔
ائے ایمان والو انصاف پرقائم رہو(اورمعاملات میں) اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے صحیح صحیح گواہی دیا کرو۔
اگرچہ کہ معاملہ تمہاری اپنی ذات کا ہو۔
یا (اس کا تعلق) والدین سے ہویا رشتہ داروں سے
اگروہ دولت مند ہوں یا نادار
اللہ تعالیٰ تم سے زیادہ ان کے خیرخواہ ہیں۔
لہٰذا تم( کسی کی محبت میں طرفداری کے تحت) خواہش نفس پرچل کر عدل وانصاف کونہ چھوڑو۔
پھراگر(صاف صاف گواہی دینے کے بجائے) پیچیدہ بات کہوگے یا صحیح صحیح واقعہ بیان نہ کروگے تویقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہیں۔
ائے ایمان والو اللہ اوررسول پرایمان لاؤ۔
وَالْکِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَالْکِتٰبِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ
اوراس کتاب پرجو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پرنازل کی ہے۔ اوران کتابوں پربھی جوا س سے پہلے نازل کی گئی ہیں( ایمان لاؤ۔یعنی یہ
مِنْ قَبْلُ۰ۭ
یقین رکھو کہ یہ کتابیں اللہ تعالیٰ ہی نے نازل کی ہیں۔)
وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاللہِ وَمَلٰۗىِٕکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ
فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا۱۳۶
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا
لَّمْ یَکُنِ اللہُ لِیَغْفِرَ لَھُمْ وَلَا لِیَہْدِیَھُمْ سَبِیْلًا۱۳۷ۭ
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَھُمْ عَذَابًا اَلِیْـمَۨا۱۳۸ۙ
الَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ۰ۭ
اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَھُمُ الْعِزَّۃَ
فَاِنَّ الْعِزَّۃَ لِلہِ جَمِیْعًا۱۳۹ۭ
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ
اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللہِ یُکْفَرُ بِھَا وَیُسْتَہْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ
اورجوشخص اللہ تعالیٰ اوراللہ تعالیٰ کے فرشتوں اوراللہ تعالیٰ کی کتابوں اوررسولوں اوریومِ آخرت کا انکار کرے۔
تووہ گمراہی کی انتہا کوپہنچ گیا۔ (اب اس کے ایمان لانے کی توقع نہیں رہی)
جولوگ ایمان لائے، پھرکفر کی راہ اختیار کی، پھرایمان لائے پھرکفر کیا، پھرکفرمیں بڑھتے ہی گئے۔
اللہ تعالیٰ انھیں معاف نہ کریں گے اورنہ انھیں سیدھی راہ دکھائیں گے۔
(ائے محمدﷺ) منافقین کوخوشخبری سنائیے کہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں اہل ایمان کوچھوڑ کرکافروں کودوست بناتے ہیں (ان کا ساتھ دیتے ہیں۔)
کیا وہ اس طریقے سے ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
(حالانکہ) ساری عزت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے( اورکسی کوعزت عطا کرنا اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے)
اوراللہ تعالیٰ نے تم پریہ بات فرض کردی ہے۔
جب تم یہ سنو کہ اللہ تعالیٰ کے احکام وہدایت کی افادیت کا انکار ہورہا ہے اوراس کا مذاق اڑایا جارہا ہے توتم ان کے ساتھ بیٹھے نہ رہو۔
حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ ۰ۡۖ
تاآنکہ وہ کسی دوسری باتوں میں لگ جائیں۔
اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ۰ۭ
ورنہ اس صورت میں تم بھی انھیں کی طرح ہوجاؤگے (یعنی تمہارا شمار بھی انھیں میں ہوگا)۔
اِنَّ اللہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَہَنَّمَ جَمِیْعَۨا۱۴۰ۙ
الَّذِیْنَ یَتَرَبَّصُوْنَ بِکُمْ۰ۚ
فَاِنْ کَانَ لَکُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللہِ قَالُوْٓا اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ۰ۡۖ
وَاِنْ کَانَ لِلْکٰفِرِیْنَ نَصِیْبٌ۰ۙ قَالُوْٓا اَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَیْکُمْ وَنَمْنَعْکُمْ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۰ۭ
یقیناً اللہ تعالیٰ تمام منافقوں اور کافروں کو جہنم میں جمع کریں گے۔
جواس بات کے منتظر ہیں (دیکھیں کہ دنیا میں تمہاری مساعی کا کیا انجام ہوتا ہے۔)
اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہیں فتح حاصل ہوتو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے۔
اوراگر کافروں کوفتح نصیب ہوتی توان سے کہتے کیا ہم تم پرغالب نہ تھے (یعنی ہم تمہارے خلاف لڑنے پرپوری طرح قادر تھے۔ )اورتم کو مسلمانوں کے ہاتھوں سے بچایا نہ تھا۔
توضیح :ہم مسلمانوں سے مل کر پوری طرح تم سے مقابلہ کرسکتے تھے لیکن تمہارے بچاؤ کے لیے ہم نے ایسا نہ کیا اور مسلمانوں کے ہاتھ سے تم کوبچایا۔
فَاللہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۰ۭ
وَلَنْ یَّجْعَلَ اللہُ لِلْکٰفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلًا۱۴۱ۧ
لہٰذا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہارے اورانکے درمیان فیصلہ کردینگے۔
اوراللہ تعالیٰ مؤمنین کے مقابلہ میں کافروں کے لیے رعایت کی کوئی سبیل نہ نکالیں گے۔
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللہَ وَھُوَخَادِعُھُمْ۰ۚ
وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰى۰ۙ
یُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا یَذْکُرُوْنَ اللہَ اِلَّا قَلِیْلًا۱۴۲ۡۙ
واقعہ یہ ہے کہ منافق (اپنے زعم میں) اللہ تعالیٰ کودھوکا دے رہے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ہی نے انھیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔
(ان کے منافق ہونے کی ظاہری علامتیں یہ ہیں کہ) جب وہ نماز کے لیے اٹھتے ہیں توبڑی ہی کاہلی سستی کرتے ہیں۔
محض لوگوں کودکھانے کیلئے (نمازیں پڑھتے ہیں اور)اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی نہیں کرتے مگر بہت ہی کم (ان کے دل ذکرآخرت سے خالی رہتے ہیں)
مُّذَ بْذَ بِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ۰ۤۖ
کفراوراسلام کے درمیان حالت کش مکش میں ہیں۔
لَآ اِلٰى ہٰٓؤُلَاۗءِ وَلَآ اِلٰى ہٰٓؤُلَاۗءِ ۰ۭ
یہ ان کی طرف ہوتے ہیں اورنہ کی طرف ۔
توضیح : اہل ایمان کا غلبہ دیکھا توان کا دم بھرنے لگے اوراہل کفر کی کامیابیاں نظرآئیں توان کا ساتھ دیا۔
وَمَنْ یُّضْلِلِ اللہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ سَبِیْلًا۱۴۳
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ۰ۭ
اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلہِ عَلَیْکُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا۱۴۴
اورجس کواللہ تعالیٰ ہی گمراہی میں پڑارہنے دیں پھرآپؐ ا س کے لیے (بچاؤ کی) کوئی صورت نہیں پاسکتے۔
ائے ایمان والو! اہل ایمان کوچھوڑکرکافروں کواپنا رفیق نہ بناؤ۔
(احکام الٰہی کے خلاف) کیا تم اللہ تعالیٰ کا صریح الزام اپنے سرلینا چاہتے ہو؟
توضیح : ان کافروں کواپنا خیرخواہ سمجھ کر دوست نہ بناؤ انہیں دوست بنانا نزول عذاب کودعوت دینا ہے ۔
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ۰ۚ
وَلَنْ تَجِدَ لَھُمْ نَصِیْرًا۱۴۵ۙ
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَاَصْلَحُوْا
وَاعْتَصَمُوْا بِاللہِ وَاَخْلَصُوْا دِیْنَھُمْ لِلہِ
فَاُولٰۗىِٕکَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۰ۭ وَسَوْفَ یُؤْتِ اللہُ الْمُؤْمِنِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا۱۴۶
مَا یَفْعَلُ اللہُ بِعَذَابِکُمْ اِنْ شَکَرْتُمْ وَاٰمَنْتُمْ۰ۭ
وَکَانَ اللہُ شَاکِرًا عَلِــیْمًا۱۴۷
یقیناً منافق جہنم کے آخری (نچلے) طبقے میں ہوں گے (جہاں بدترین قسم کا عذاب ہوگا)
اورآپ کسی کوان کا حمایتی نہ پاؤگے۔
ہاں جنہوں نے (کافرانہ ومنافقانہ روش سے) توبہ کی اور اپنی حالت سنواری(اصلاح کی اپنے آپ کوخوبیوں سے آراستہ کیا۔)
اوراللہ تعالیٰ کے احکام پرمضبوطی سے جمے رہے اورانہوں نے اپنے دین کواللہ تعالیٰ کے لیے خاص کرلیا۔
لہٰذا ایسے تمام لوگ اہل ایمان کے ساتھ شمار کیے جائیں گے اوراللہ تعالیٰ عنقریب مومنوں کواجرعظیم دیں گے۔
اگرتم ایمان لاؤ اوراللہ تعالیٰ کے شکر گزاربندے بنے رہوتواللہ تعالیٰ تمہیں کیوں سزادیں گے۔
اوراللہ تعالیٰ بڑے ہی جاننے والے قدرداں ہیں۔
(متقین کوجانتے ہیں اور ان کی قدرکرتے ہیں)۔
لَايُحِبُّ اللہُ الْجَــہْرَ بِالسُّوْۗءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ۰ۭ
اللہ تعالیٰ کوپسند نہیں کہ کوئی چیخ چیخ کرکسی کی برائی (بیان) کرے۔ سوائے اس کے کہ جس پرظلم کیا گیا ہو۔
توضیح : (ظالم کی شکایت توکی جاسکتی ہے لیکن شکایت خلاف ِواقعہ نہ ہو۔)
وَكَانَ اللہُ سَمِيْعًا عَلِـــيْمًا۱۴۸
اوراللہ تعالیٰ (سب کچھ) سننے جاننے والے ہیں۔
اِنْ تُبْدُوْا خَيْرًا اَوْ تُخْفُوْہُ اَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْۗءٍ
اگرتم نیکیوں کوظاہر کردیا چھپائے رکھو یا برائی سے درگزرکرو۔
فَاِنَّ اللہَ كَانَ عَفُوًّا قَدِيْرًا۱۴۹
تواللہ تعالیٰ بھی بڑے ہی معاف کرنے والے ہیں (عفووکرم پر) بڑی ہی قدرت رکھتے ہیں (یعنی کسی کی مجال نہیں کہ عفووکرم پراعتراض کرے)
اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْفُرُوْنَ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ
جولوگ اللہ اوراس کے رسول کے منکر ہیں۔
وَيُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّفَرِّقُوْا بَيْنَ اللہِ وَرُسُلِہٖ
اوراللہ اور اس کے رسولوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
وَيَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَكْفُرُ بِبَعْضٍ۰ۙ
اورکہتے ہیں ہم بعض کومانتے ہیں اوربعض کونہیں مانتے۔
وَّيُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَّخِذُوْا بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا۱۵۰ۙ
ایمان اورکفر کے درمیان (بین بین) ایک (نئی) راہ تجویز کرنا چاہتے ہیں (اسلام کے سوا کوئی نیا مذہب ایجاد کرنا چاہتے ہیں)
اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا۰ۚ
بلاشبہ ایسے تمام لوگ کافر ہیں۔
وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا مُّہِيْنًا۱۵۱
اورکافروں کے لیے ہم نے ذلت آمیز سزا تیارکررکھی ہے۔
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ
اورجولوگ اللہ تعالیٰ پراوراس کے رسولوں پرایمان رکھتے ہیں۔
وَلَمْ يُفَرِّقُوْا بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْہُمْ
اوروہ ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے۔
اُولٰۗىِٕكَ سَوْفَ يُؤْتِيْہِمْ اُجُوْرَہُمْ۰ۭ
یہ وہ لوگ ہیں جن کوان کی نیکیوں کا عنقریب بدلہ دیا جائے گا۔
وَكَانَ اللہُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۱۵۲ۧ
اوراللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں۔
توضیح :یہاں سے یہودیوں کا ذکر ہے۔ یہودیوں کے کئی سردار رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور اورکہا اگرآپ سچے ہیں توایک کتاب آسمان سے لے آئیں، جیسا کہ موسیٰ پرتوریت اتری تھی۔ اس پرذیل کی آیت نازل ہوئی اس پورے رکوع میں یہودیوں کی مجرمانہ روش کے اہم اہم اجزاء بیان کیے گئے ہیں اوراس سے یہ بھی مقصود تھا کہ بعض حقائق اہل ایمان کے سامنے آجائیں جن کا تعلق عیسیٰؑ سے ہے۔
يَسْــَٔــلُكَ اَہْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْہِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَاۗءِ
(ائے محمدﷺ ) اہل کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپؐ آسمان سے ایک (لکھی لکھائی) کتاب ان پرنازل کرادیں۔
فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰٓى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ
یہ اس سے بڑھ کر(گستاخانہ) مطالبہ موسیؑ سے بھی کرچکے ہیں۔
فَقَالُوْٓا اَرِنَا اللہَ جَہْرَۃً فَاَخَذَتْہُمُ الصّٰعِقَۃُ بِظُلْمِہِمْ۰ۚ
چنانچہ انہوں نے کہا ہمیں اللہ تعالیٰ کو کھلم کھلا دکھادیجئے اس (گستاخانہ) مطالبہ کی پاداش میں بجلی نے انہیں آلیا ان پربجلی گری اوران کا خاتمہ کردیا (پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی دعا سے انہیں زندہ کیا)
ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْہُمُ الْبَيِّنٰتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِكَ۰ۚ
ان کے پاس واضح دلائل آجانے کے بعد انہوں نے گوسالہ پرستی اختیار کی۔ اس کے باوجود ہم نے درگزرسے کام لیا ۔
یعنی
وَاٰتَيْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِيْنًا۱۵۳
اور (سرکشوں کے مقابلہ میں) ہم نے موسی ٰؑکوغالب رکھا ۔
وَرَفَعْنَا فَوْقَھُمُ الطُّوْرَ بِمِيْثَاقِہِمْ
اور ان سے عہد (اطاعت) لینے کیلئے ہم نے ان کے اوپر طورکے پہاڑ کومعلق کردیا۔ (اس کے باوجود وہ اطاعت سے گریز ہی کرتے رہے)
وَقُلْنَا لَہُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا
اورہم نے انہیں حکم دیا تھا کہ (شہر کے) دروازے سے عاجزی کے ساتھ داخل ہونا۔
وَّقُلْنَا لَہُمْ لَا تَعْدُوْا فِي السَّبْتِ
اورہم نے ان سے یہ بھی کہا تھا کہ ہفتہ کے بارے میں تجاوز نہ کرنا(یعنی تجاویز الٰہی کے خلاف مچھلی کا شکار نہ کرنا۔)
وَاَخَذْنَا مِنْہُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا۱۵۴
اورہم نے ان سے (مذکورہ امور پر) پختہ عہد لیا(پھر بھی وہ عہد شکنی ہی کرتے رہے)
فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّيْثَاقَہُمْ وَكُفْرِہِمْ بِاٰيٰتِ اللہِ
لہٰذان کی عہد شکنی کی وجہ اوراحکام الٰہی سے انکار کے نتیجہ میں۔
وَقَتْلِہِمُ الْاَنْۢبِيَاۗءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَّقَوْلِـہِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌ۰ۭ
اورناحق انبیاء علیہم السلام کوقتل کرنے کی پاداش میں اوران کے اس طرح کہنے کے سبب کہ ہمارے دلوں پرپردے پڑے ہوئے ہیں۔ (یعنی اب کوئی نصیحت ہمارے دلوں میں اترنہیں سکتی، غضب الٰہی کے مستحق بنے)
بَلْ طَبَعَ اللہُ عَلَيْہَا بِكُفْرِہِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا۱۵۵۠
بلکہ ان کے کفر کی وجہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پرمہر لگادی ہے۔ پس وہ ایمان نہیں لاتے مگربہت ہی تھوڑے۔
وَّبِكُفْرِہِمْ وَقَوْلِـہِمْ عَلٰي مَرْيَمَ بُہْتَانًا عَظِيْمًا۱۵۶ۙ
اوران کے کفر کی وجہ اورحضرت مریمؑ پربہتان عظیم باندھنے کے سبب۔
وَّقَوْلِـہِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللہِ۰ۚ
اوران کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کے رسول عیسیٰؑ بن مریمؑ کوقتل کردیا ہے( اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی رحمت سے دورکردیا)
وَمَا قَتَلُوْہُ وَمَا صَلَبُوْہُ وَلٰكِنْ شُـبِّہَ لَہُمْ۰ۭ
نہ تو انہوں نے ان کوقتل کیا اورنہ ان کوسولی پرچڑھایا بلکہ ان کوشبہ ہوگیا۔
(یعنی ان کی صورت دکھائی دی۔ اوروہ اسی مغالطہ میں پڑگئے کہ انہوں نے عیسیٰؑ کوسولی دی ہے)
وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْہِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْہُ۰ۭ
اورجولوگ ان کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ دراصل اس تعلق سے شک میں مبتلا ہیں۔
مَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ۰ۚ
ان کواس کا حقیقی علم نہیں ہے وہ تو صرف اپنے وہم وگمان کی پیروی کرتے ہیں (حقیقت حال سے بے خبر ہیں)
وَمَا قَتَلُوْہُ يَقِيْنًۢا۱۵۷ۙ بَلْ رَّفَعَہُ اللہُ اِلَيْہِ۰ۭ
انہوں نے ان کویقیناً قتل نہیں کیا۔ بلکہ (واقعہ یہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف زندہ اٹھالیا۔
وَكَانَ اللہُ عَزِيْزًا حَكِـيْمًا۱۵۸
اوراللہ تعالیٰ کی تجاویز نہایت ہی اٹل اورحکیمانہ ہیں۔
وَاِنْ مِّنْ اَہْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ۰ۚ
اور(قرب قیامت نزول عیسیٰؑ کے وقت) اہل کتاب میں سے (جوبھی زندہ ہوں گے حضرت عیسیٰؑ کی موت سے پہلے ان پرایمان لائیں گے)
وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ يَكُوْنُ عَلَيْہِمْ شَہِيْدًا۱۵۹ۚ
اورقیامت کے دن وہ (حضرت عیسیٰؑ) ان پر گواہ ہوں گے۔
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِيْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا
لہٰذا یہودیوں کی ظالمانہ روش کے سبب ہم نے بہت سی پاکیزہ
عَلَيْہِمْ طَيِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَہُمْ
(اورمرغوب) چیزیں جوان پرحلال تھیں حرام کردیں۔
وَبِصَدِّہِمْ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ كَثِيْرًا۱۶۰ۙ
اوراس سبب سے بھی کہ وہ بہت سے لوگوں کواللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے تھے۔
وَّاَخْذِہِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْہُ وَاَكْلِہِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ۰ۭ
اوراس لیے بھی کہ منع کیے جانے کے باوجود سود لیتے تھے اوراس سبب سے بھی کہ لوگوں کے مال حرام طریقوں سے کھاتے تھے۔
وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ مِنْہُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا۱۶۱
اوران میں سے جوکافر ہیں ان کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیارکررکھا ہے۔
لٰكِنِ الرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ مِنْہُمْ
لیکن ان میں سے جوعلم میں پختہ ہیں۔
وَالْمُؤْمِنُوْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ
اورجومومن ہیں، وہ اس کتاب پرایمان لاتے ہیں جوآپؐ پرنازل کی گئی ہے۔ اوران کتابوں پربھی جوآپؐ سے پہلے نازل کی گئی تھیں۔
وَالْمُقِيْمِيْنَ الصَّلٰوۃَ وَالْمُؤْتُوْنَ الزَّكٰوۃَ
اورجونماز قائم کرتے ہیں اورزکوۃ دیتے ہیں
وَالْمُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۰ۭ
اوروہ اللہ تعالیٰ پراوریوم آخرت پر(کتاب وسنت کے مطابق)ایمان رکھتے ہیں۔
اُولٰۗىِٕكَ سَنُؤْتِيْہِمْ اَجْرًا عَظِيْمًا۱۶۲ۧ
ہم انھیں عنقریب اجرعظیم الجنۃ(جیسی بیش بہا دولت) سے سرفراز کرینگے۔
توضیح : یہ حضرت عبداللہ بن سلامؓ اورحضرت اسیدؓ ثعلبہؓ ہیں اورآیت کا یہی شان نزول ہے۔
اِنَّآ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ كَـمَآ اَوْحَيْنَآ اِلٰي نُوْحٍ وَّالنَّـبِيّٖنَ مِنْۢ بَعْدِہٖ۰ۚ
(ائے محمدﷺ ) ہم نے آپؐ کی طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوحؐ اوران کے بعد اورنبیوں کی طرف بھیجی تھی
وَاَوْحَيْنَآ اِلٰٓي اِبْرٰہِيْمَ وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْـبَاطِ
اورہم نے ابراہیمؑ اوراسمٰعیلؑ اوراسحاقؑ اوریعقوبؑ اوران کے دیگر افراد خاندان کی طرف وحی بھیجی۔
وَعِيْسٰى وَاَيُّوْبَ وَيُوْنُسَ وَہٰرُوْنَ وَسُلَيْمٰنَ۰ۚ وَاٰتَيْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا۱۶۳ۚ
اورعیسیٰؑ اورایوبؑ اوریونسؑ اورسلیمانؑ کی طرف بھی اورہم نے داؤدؑ کو (کتاب) زبورعطا کی تھی۔
وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰہُمْ عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ
اوران تمام رسولوں کی طرف (وحی بھیجی تھی) جن کے احوال اس سے قبل ہم آپؐ سے بیان کرچکے ہیں۔
وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَيْكَ۰ۭ
اوران رسولوں کی طرف بھی جن کے احوال ہم نے آپؐ سے بیان نہیں کیے
وَكَلَّمَ اللہُ مُوْسٰى تَكْلِــيْمًا۱۶۴ۚ
اوراللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے (خاص طورپر) کلام فرمایا۔
رُسُلًا مُّبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ
یہ تمام رسول (اہل ایمان کوجنت ومغفرت کی) خوشخبری دینے والے اور(منکریں حق کودوزخ سے) ڈرانے والے تھے ۔
لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَي اللہِ حُجَّــۃٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ۰ۭ
تاکہ رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے لیے کوئی حجت باقی نہ رہے۔
وَكَانَ اللہُ عَزِيْزًا حَكِــيْمًا۱۶۵
اورتجاویز الٰہی نہایت ہی اٹل اورحکیمانہ ہیں۔
لٰكِنِ اللہُ يَشْہَدُ بِمَآ اَنْزَلَ اِلَيْكَ اَنْزَلَہٗ بِعِلْمِہٖ۰ۚ
(اس پر بھی لوگ اگرنہیں مانتے ہیں تونہ مانیں) خود اللہ تعالیٰ گواہی دیتے ہیں کہ جو کتاب آپؐ پرنازل کی ہے اپنے علم سے نازل کی ہے۔
وَالْمَلٰۗىِٕكَۃُ يَشْہَدُوْنَ۰ۭ وَكَفٰي بِاللہِ شَہِيْدًا۱۶۶ۭ
اورملائکہ بھی گواہی دیتے ہیں (اورآپؐ کے یقین واطمینان کے لیے) اللہ کی گواہی کافی ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللہِ
جن لوگوں نے کفر کیا (اس کواللہ تعالیٰ کا کلام نہ مانا) اورلوگوں کوراہ حق سے روکا
قَدْ ضَلُّوْا ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا۱۶۷
وہ راہ حق سے یقیناً بہت دورجاپڑے۔
(اب انکے ایمان لانے کی توقع نہیں)
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَظَلَمُوْا لَمْ يَكُنِ اللہُ لِيَغْفِرَ لَہُمْ
جولوگ کافر ہوئے( حق بات کا انکار کیا) اورظلم کرتے رہے اوراپنی کافرانہ روش سے دوسروں کا بھی نقصان کیا اللہ تعالیٰ انہیں بخشنے والے نہیں۔
وَلَا لِيَہْدِيَہُمْ طَرِيْقًا۱۶۸ۙ
اورنہ انہیں راہ ہدایت دکھائیں گے۔
اِلَّا طَرِيْقَ جَہَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اَبَدًا۰ۭ
سوائے جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَي اللہِ يَسِيْرًا۱۶۹
اوراس طرح (جہنم میں ڈال دینا) اللہ پرآسان ہے۔
يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاۗءَكُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّكُمْ فَاٰمِنُوْا خَيْرًا لَّكُمْ۰ۭ
ائے لوگو! اللہ کے رسول تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سچی بات لے کرآئے ہیں۔ اگرتم(ان پر) ایمان لاؤ توتمہارے لیے بہتر ہے۔
وَاِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلہِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ
اوراگر تم انکار کروگے (ایمان نہ لاؤگے توجان لو) جوکچھ آسمانوں اورزمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے یعنی اللہ کی گرفت سے بچ نہ سکوگے اللہ تعالیٰ کا قانون سارے عالم میں جاری وساری ہے۔
وَكَانَ اللہُ عَلِــيْمًا حَكِـيْمًا۱۷۰
اوراللہ تعالیٰ( سب کچھ) جاننے والے اورحکمت والے ہیں۔
يٰٓاَہْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ
ائے اہل کتاب تم اپنے دین میں غلومت کرویعنی حد سے مت بڑھو۔
وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَي اللہِ اِلَّا الْحَقَّ۰ۭ
اوراللہ تعالیٰ کے بارے میں کوئی ایسی بات نہ کہو جو حقیقت کے خلاف ہو۔
اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللہِ وَكَلِمَتُہٗ۰ۚ
یقیناً مسیح ابن مریم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں (اللہ تعالیٰ کے بیٹے نہیں ہیں) اوراللہ تعالیٰ کا ایک کلمہ (فرمان) ہیں۔
اَلْقٰىہَآ اِلٰي مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ۰ۡ
جومریم کی طرف بھیجا گیا تھا اوروہ اس (اللہ) کی پیدا کردہ روحوں میں سے ایک تھے۔
فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ۰ۣۚ
لہٰذا اللہ اوراس کے رسولوں پرایمان لاؤ۔ (مسیح ؑکے ابن اللہ ہونے کے عقیدے سے توبہ کرو)
وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰــثَۃٌ۰ۭ
اورتم نہ کہو کہ (خدا) تین ہیں (عیسائی تثلیث کے قائل تھے۔ اللہ، عیسیٰ اورمریم کوخدا مانتے تھے)
اِنْـتَھُوْا خَيْرًا لَّكُمْ۰ۭ اِنَّمَا اللہُ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ۰ۭ
(ایسے عقائد باطلہ سے) بازآجاؤ توتمہارے لیے بہتر ہے حقیقی معبود تواللہ الہ واحد ہی ہے۔
سُبْحٰنَہٗٓ اَنْ يَّكُوْنَ لَہٗ وَلَدٌ۰ۘ
وہ اولاد(کی احتیاج) سے منزہ ہے۔
لَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۰ۭ
اسی کے لیے ہے جوکچھ آسمانوں میں ہے اورجوکچھ (موجودات) زمین پرہیں (سب اللہ ہی کی ملک ہیں)
وَكَفٰي بِاللہِ وَكِيْلًا۱۷۱ۧ
اور(حاجت روائی، کارسازی وکارفرمائی کے لیے بلاشرکت غیرے تنہا) اللہ تعالیٰ کافی ہیں۔
لَنْ يَّسْتَنْكِفَ الْمَسِيْحُ اَنْ يَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلہِ
مسیحؑ نے تواپنے کواللہ کا بندہ ہونے پرکبھی عارتک محسوس نہیں کیا ۔
وَلَا الْمَلٰۗىِٕكَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ۰ۭ
اورنہ مقرب فرشتوں کے لیے یہ بات موجب عار ہے۔
وَمَنْ يَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُہُمْ اِلَيْہِ جَمِيْعًا۱۷۲
اورجوکوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت( اور اللہ کا بندہ ہونے کو) عارجانے اورسرکش بنارہے تواللہ تعالیٰ ان سب کو(جوابدہی کے لیے) اپنے پاس جمع کریں گے۔
فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
لہٰذا جولوگ (اس بات پر) ایمان رکھتے ہیں (کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی کے بندے ہیں) اوراعمال صالحہ انجام دیتے رہتے ہیں۔
فَيُوَفِّيْہِمْ اُجُوْرَہُمْ وَيَزِيْدُہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ۰ۚ
تووہ اپنے اعمال صالحہ کا پورا پورا بدل دیئے جائیں گے اوراللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے اور بھی زیادہ عطا کریں گے۔
وَاَمَّا الَّذِيْنَ اسْتَنْكَفُوْا وَاسْتَكْبَرُوْا فَيُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا۰ۥۙ
اورجن لوگوں نے (اللہ تعالیٰ کی بندگی کواپنے لیے) موجب عار(وننگ) جانا اور تکبر کیا (اپنی بڑائی کے پندار میں رہے) تووہ انہیں درد ناک عذاب دیگا۔
وَّلَا يَجِدُوْنَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا۱۷۳
اوروہ (آخرت میں) اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں اپنا کوئی حامی، (دوست) ومددگار نہ پائیں گے (جیسا کہ وہ سمجھتے تھے)
يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاۗءَكُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ نُوْرًا مُّبِيْنًا۱۷۴
ائے لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس ایک واضح دلیل آچکی ہے( وہ نشانی آخری رسول محترم محمدﷺہیں) اورہم نے (کفر وضلالت کی تاریکی دورکرنے کیلئے) تمہاری طرف ایک صاف روشنی (قرآن مجید) نازل کی ( تاکہ تم کفر وضلالت حق وباطل میں تمیز کرسکو)
فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللہِ وَاعْتَصَمُوْا بِہٖ
لہٰذا جولوگ اللہ تعالیٰ پرایمان لائے (اللہ تعالیٰ ہی کومعبود حقیقی جانا) اور اسی(کی شریعت پر) مضبوطی کے ساتھ جمے رہے۔
فَسَـيُدْخِلُہُمْ فِيْ رَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَفَضْلٍ۰ۙ
تواللہ تعالیٰ انہیں اپنے خصوصی فضل ورحمت میں شامل فرمالیں گے۔
وَّيَہْدِيْہِمْ اِلَيْہِ صِرَاطًا
مُّسْتَــقِيْمًا۱۷۵ۭ
اورانھیں اپنی طرف پہنچنے کا سیدھا راستہ دکھائیں گے (اورصراط مستقیم پراستقامت بخشیں گے)
يَسْتَـفْتُوْنَكَ۰ۭ
(ائے نبیﷺ) لوگ آپ سے (کلالہ کے بارے میں) پوچھتے ہیں (کلالہ وہ جس کے نہ ماں ہواورنہ باپ اور نہ بیٹا ہونہ بیٹی)
قُلِ اللہُ يُفْتِيْكُمْ فِي الْكَلٰلَۃِ۰ۭ
کہہ دیجئے کلالہ کی (میراث کے بارے میں) اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ
اِنِ امْرُؤٌا ہَلَكَ لَيْسَ لَہٗ وَلَدٌ
اگرکوئی شخص مرجائے اوروہ لاولد ہو
وَّلَہٗٓ اُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَكَ۰ۚ
اوراس کی ایک بہن ہوتو اس کوترکے کا نصف حصہ ملے گا۔
وَہُوَيَرِثُہَآ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّہَا وَلَدٌ۰ۭ
اوراگر (بہن مرجائے) اوراسکی اولاد نہ ہوتو اس کے مال کا وارث بھائی ہوگا۔
فَاِنْ كَانَتَا اثْنَـتَيْنِ فَلَہُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَكَ۰ۭ
اگرمیت کی دوبہنیں ہوں (یا دوسے زیادہ ) تووہ ترکے کا دوثلث پائیں گی(یعنی ترکہ کے تین حصے کیے جائیں گے جس میں سے دوحصے بہنیں پائیں گے)
وَاِنْ كَانُوْٓا اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّنِسَاۗءً
اوراگر بھائی بہن ہوں۔
فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَـيَيْنِ۰ۭ
تومرد کا حصہ دوعورتوں کے حصے کے برابر ہے۔
يُـبَيِّنُ اللہُ لَكُمْ اَنْ تَضِلُّوْا۰ۭ
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تفصیلی احکام بیان کردیئے تا کہ تم بھٹکتے نہ پھرو۔
وَاللہُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۱۷۶ۧ
اوراللہ تعالیٰ ہرچیز کوخوب جانتے ہیں۔