☰ Surah
☰ Parah

قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِيْنَۃَ اللہِ الَّتِيْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَالطَّيِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ۝۰ۭ

ائےنبی(ﷺ) ان سے پو چھئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو سامان ِ زینت اچھا لباس اور مرغوب غذائیں پیدا کی ہیں، ان کا استعمال کس نے حرام کیا ہے۔

قُلْ ہِىَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا خَالِصَۃً يَّوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

کہہ دیجئے۔ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں اہلِ ایمان کے لیے ہیں۔ قیامت کے دن( اُخروی زندگی میں سامان ِ زینت اور ہر قسم کی مر غوب غذائیں صرف) اہلِ ایما ن کے لیے مختص رہیں گی۔

كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ۝۳۲

اسی طرح ہم اپنی آیتیں سمجھ بوجھ سے کام لینے والوں کے لیے صاف صاف بیان کیے دیتے ہیں۔

قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ

کہیئے۔ میرے رب نے بے حیا ئی کے کا موں کو چا ہے علا نیہ ہوں کہ پوشیدہ حرام فرمایا ہے اور ہر طرح کے گناہ کو اور ناحق کسی پر ظلم زیادتی کرنے کو بھی۔

وَاَنْ تُشْرِكُوْا بِاللہِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا

اور اس بات کو بھی کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھیرائو جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل علمی نازل نہیں فرما ئی۔

وَّاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَي اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۝۳۳

اور یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ پر ایسی باتیں کہو جس کا تمہیں علم نہیں ہے۔

مثلاً نجات بزرگوں کے واسطے و وسیلے اور نسبتوں سے ہو جا تی ہے۔ اور کتنے ہی گناہ کیے جائو بزرگوں کی سفارش پر اللہ تعالیٰ بخش دیں گے۔ تصوف کی وہ تمام تعلیم جس کا عنوان وحدۃ الوجود، وحدۃ الشہود اور جس کے بنیادی اجزاء وجودِ واحد، اــ نائے واحد وغیرہ یہ سب باتیں اَتَقُوْلُوْنَ عَلَي اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَکے تحت آتی ہیں۔ (الا عراف: ۳۸ )کیا تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہوجن کو تم نہیں جانتے۔

وَلِكُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ۝۰ۚ فَاِذَا جَاۗءَ اَجَلُہُمْ لَا يَسْـتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ۝۳۴

ہر ایک گر وہ کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ جب ان کا وہ مقررہ وقت آجاتا ہے تو ایک ساعت پیچھے، ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔

توضیح : اس مقررہ مدّت میں ان کے مجر مانہ افعال کی سزاانھیں نہ ملے تو اس کے یہ معنی نہیں، ہیں کہ وہ سزا سے بچ جائیں گے۔

يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اِمَّا يَاْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ

ائے بنی آدم اگر تمہا رے پاس تمہیں میں سے رسول آئیں

يَـقُصُّوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِيْ۝۰ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَاَصْلَحَ

میرے احکام تمہیں سنا ئیں۔ پھر جوکوئی(احکام الٰہی کی خلاف ورزی سے ) بچے اور (اپنے عقائد کی) اصلاح کرلے۔

فَلَا خَوْفٌ عَلَيْہِمْ وَلَا ہُمْ يَحْزَنُوْنَ۝۳۵

توایسے لوگوں پر نہ کچھ خوف طا ری ہوگا اور نہ وہ کسی قسم کے حزن وملال میں مبتلا ہوں گے۔

وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَاسْـتَكْبَرُوْا عَنْہَآ

اور جن لو گوں نے ہماری تعلیمات کو جھٹلا یا اور اُن سے سر کشی وسر تا بی کی

اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ۝۰ۚ ہُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۳۶

وہ سب دوزخی ہوں گے اور وہ اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللہِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِہٖ۝۰ۭ

پھر اس بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب کرے۔

اُولٰۗىِٕكَ يَنَالُہُمْ نَصِيْبُہُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ۝۰ۭ

اُن کو اُن کے نصیب کا لکھا مل جائے گا۔

حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءَتْہُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَہُمْ۝۰ۙ

یہاں تک کہ جب ہما رے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئیں گے۔

قَالُوْٓا اَيْنَ مَا كُنْتُمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۝۰ۭ

وہ اُن سے پو چھیں گے، اللہ تعالیٰ کے سوا جن کو تم مدد کے لیےپکا ر تے اب وہ کہاں ہیں

قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا وَشَہِدُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِہِمْ اَنَّہُمْ كَانُوْا كٰفِرِيْنَ۝۳۷

تو کہیںگے۔ وہ تو ہمارے ذہنوں سے گم ہو گئے۔ اور اپنے ہی خلاف شہادت دیں گے کہ وہ کافر تھے(اپنے کافرہونے کا اقرار کریں گے۔)

قَالَ ادْخُلُوْا فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فِي النَّارِ۝۰ۭ

تواللہ تعالیٰ فرمائیں گے جو فرقے تم سے پہلے گزر چکے ہیں جِنات میں سے اور انسانوں میں سے تم بھی ان کے ساتھ دوزخ میں داخل ہو جائو۔

كُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَہَا۝۰ۭ

جب بھی کوئی جماعت جہنّم میں داخل ہو گی تو اپنی جیسی دوسری جماعت پر لعنت کسے گی۔

حَتّٰٓي اِذَا ادَّارَكُوْا فِيْہَا جَمِيْعًا۝۰ۙ

یہاں تک کہ اس میں سب داخل ہو جا ئیں گے۔

قَالَتْ اُخْرٰىہُمْ لِاُوْلٰىہُمْ رَبَّنَا ہٰٓؤُلَاۗءِ اَضَلُّوْنَا

تو پچھلی جماعت پہلی جماعت کو کہے گی ائے ہما رے پروردگار ان لوگوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔

فَاٰتِہِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ۝۰ۥۭ

لہٰذا انھیں آتش جہنّم کا دُگنا عذاب دیجئے۔

قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ۝۳۸

اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ۔ ہر ایک کے لیے دُ گناہی ہے لیکن تم نہیں جانتے۔ (یعنی انھوں نے تم کو گمراہ کیااور تم نے دوسروں کو مگر تم اپنے کو بھول رہے ہو۔)

وَقَالَتْ اُوْلٰىہُمْ لِاُخْرٰىہُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلٍ

اور پہلی جماعت پچھلی جماعت سے کہے گی۔ تم کو ہم پر وہ کونسی فوقیت ہے کہ تمہارے مقابلہ میں ہم کو زیادہ عذاب دیا جائے(گمراہ ہونے اور دوسروں کو گمراہ کرنے میں تم ہم برابر ہیں)

فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ۝۳۹ۧ

تو تم اپنی بداعمالیوں کے بدلے عذاب کا مزہ چکھتے رہو۔

اِنَّ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَاسْـتَكْبَرُوْا عَنْہَا

جن لو گوں نے ہما ری تعلیمات کو جھٹلا یا اور سر تا بی کی

لَا تُفَتَّحُ لَہُمْ اَبْوَابُ السَّمَاۗءِ

ان کے لیے آسمان کے دروازے کھو لے نہ جائیںگے ۔

وَلَا يَدْخُلُوْنَ الْجَـنَّۃَ حَتّٰي يَـلِجَ الْجَمَلُ فِيْ سَمِّ الْخِيَاطِ۝۰ۭ

اور نہ وہ جنّت میںداخل ہوں گے۔ یہاں تک کہ اونٹ سو ئی کے ناکہ میں سے نہ نکل جائے (جس طرح اونٹ کا سوئی کے ناکہ میں داخل ہونا نا ممکن ہے اسی طرح ہمارے احکام کی تکذیب کرنے والوں کا جنّت میں جانا محال ہے )

وَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِيْنَ۝۴۰

اور ہم مجرمین کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔

لَہُمْ مِّنْ جَہَنَّمَ مِہَادٌ وَّمِنْ فَوْقِہِمْ غَوَاشٍ۝۰ۭ 

اُن کے لیے آتش جہنّم کا بچھونا ہوگا اور اوڑھنا بھی اُسی آگ کا ہوگا۔

وَكَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِــمِيْنَ۝۴۱

اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَآ۝۰ۡ

اور جولوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ۔ہم کسی نفس پراس کی قوتِ برداشت سے زیادہ بار نہیں ڈالتے۔

اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ۝۰ۚ ہُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۴۲

ایسےہی لوگ جنتی ہیں جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَنَزَعْنَا مَا فِيْ صُدُوْرِہِمْ مِّنْ غِلٍّ

اور (ایک دوسرے سے) جوکچھ بغض و عداوت ان کے دِلوں میں ہوگی ہم وہ سب دور کردیں گے(یعنی ہم دنیا کی باہم کدورتوں سے ان کے سینوں کو صاف کردیں گے۔)

تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہِمُ الْاَنْھٰرُ۝۰ۚ

(جس جنّت میں وہ رہیں گے) اس میں نہریں بہہ رہی ہوں گی۔

توضیح : دودھ کی نہر جس میں کبھی کسی طرح کی بُو اور سڑن پیدانہ ہوگی نہایت ہی لذیز شفاف خوش ذائقہ پا نی کی نہریں اور طرح طرح کے رسیلے میو ئوں کے رس کی نہریں اور مصّفےٰ شہد کی نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ بڑا ہی روح پر ورمنظر ہوگا۔

وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ ہَدٰىنَا لِـھٰذَا۝۰ۣ

اور وہ کہیں گے اللہ تعالیٰ کاشکر واحسان ہے کہ اُس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا۔

وَمَا كُنَّا لِنَہْتَدِيَ لَوْلَآ اَنْ ہَدٰىنَا اللہُ۝۰ۚ

اور اگر اللہ تعالیٰ ہمیں راہ نہ دکھا تے تو ہم کبھی راہ نہ پاتے

لَقَدْ جَاۗءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ۝۰ۭ

واقعی ہمارے پروردگار کے پیغمبر صحیح تعلیمات کے ساتھ آئے تھے

وَنُوْدُوْٓا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّۃُ اُوْرِثْتُمُوْہَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۝۴۳

اور اُن سے پُکار پُکار کر کہا جا ئے گا کہ تم اس جنّت کے وارث بنا دئیے گئے یہ اُن اعمال کا صلہ ہے جو دنیا میں تم نے کیے تھے۔

وَنَادٰٓي اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ اَصْحٰبَ النَّارِ

کہ ہم سے ہمارے رب نے(جنّت کا) جو وعدہ کیا تھا ہم نے اس کو سچا پایا۔

فَہَلْ وَجَدْتُّمْ مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا۝۰ۭ

تو تم سے تمہارے رب نے (دوزخ کا) جو وعدہ کیا تھا کیا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پا یا ۔

قَالُوْا نَعَمْ۝۰ۚ فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَيْنَہُمْ

(دوزخی) جواب دیں گے ہاں۔ پھر ان کے درمیان ایک پکار نے والا پکار کر کہے گا

اَنْ لَّعْنَۃُ اللہِ عَلَي الظّٰلِــمِيْنَ۝۴۴ۙ

کہ ظالموں(مشرکوں) پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ۔

الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ وَيَبْغُوْنَہَا عِوَجًا۝۰ۚ

یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے تھے اور اُس میں عیب و نقص تلاش کرتے تھے۔

وَہُمْ بِالْاٰخِرَۃِ كٰفِرُوْنَ۝۴۵ۘ

اوروہ آخرت کے بھی منکر تھے۔

وَبَيْنَہُمَا حِجَابٌ۝۰ۚ

اور اُن(دوزخیوں اور جنتیوں) کے درمیان ایک پر دہ حائل ہوگا۔

وَعَلَي الْاَعْرَافِ رِجَالٌ يَّعْرِفُوْنَ كُلًّۢابِسِيْمٰىہُمْ۝۰ۚ

اور اس بلندی پر جس کانام اعراف ہے کچھ لوگ ہوں گے وہ(اپنے متعار ف لوگوں میں سے) ہر ایک کو ان کی نشانیوں سے پہچان لیں گے

وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ۝۰ۣ

اور اہلِ جنّت کو پکار کر کہیں گے تم پر سلامتی ہو۔

لَمْ يَدْخُلُوْہَا وَہُمْ يَطْمَعُوْنَ۝۴۶

یہ(اہلِ اعراف) ابھی جنّت میں داخل تو نہ ہوئے ہونگے مگرا نھیں اُمید ہوگی(کہ وہ جنّت میں داخل کر دیئے جائیںگے)

وَاِذَا صُرِفَتْ اَبْصَارُہُمْ تِلْقَاۗءَ اَصْحٰبِ النَّارِ۝۰ۙ

اور جب اُن کی نگا ہیں پلٹ کر دوزخیوں پر جا پڑیں گی ۔

قَالُوْا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِـمِيْنَ۝۴۷ۧ

عرض کریں گے۔ ائے ہما رے پروردگار ہم کو ان ظالموں کے ساتھ شمار نہ کیجئے۔

وَنَادٰٓي اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا يَّعْرِفُوْنَہُمْ بِسِيْمٰىہُمْ

اور اہل ِ اعراف بعض لوگوں کو ان کی صورتوں سے پہچان کر انھیں آواز دینگے۔

قَالُوْا مَآ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ۝۴۸

کہیں گے تمہاری اکثریت اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا

اَہٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا

(پھر مومنوں کی طرف اشارہ کر کے کہیں گے) کیا یہ وہی لوگ ہیں جن

يَنَالُہُمُ اللہُ بِرَحْمَۃٍ۝۰ۭ

کے بارے میں تم قسمیں کھا یا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنی رحمت سے سر فراز نہ کریں گے۔(کیو نکہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کو اختیار نہ رکھنے والے کہتے تھے۔اس کے بر خلاف انھیں کہا جائے گا)

اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلَآ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ۝۴۹

(ائے ایمان والو!) جنّت میں داخل ہو جائو نہ تم پر کبھی خوف طاری ہوگا۔ اور نہ تم (کسی طرح کے) رنج و غم میں مبتلا کیے جائو گے۔

وَنَادٰٓي اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِ

اور دوزخی جنتیوںسے(نہایت اِلحاح وزاری سے) پُکار پُکار کر کہیں گے۔

اَنْ اَفِيْضُوْا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاۗءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللہُ۝۰ۭ

کہ ہم پر تھو ڑا سا پانی اُنڈیل دو یا جو رزق اللہ تعالیٰ نے تمہیں عنایت فرمایا ہے(اس میں سے تھوڑا ہمیں بھی دےدو)

قَالُوْٓا اِنَّ اللہَ حَرَّمَہُمَا عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۝۵۰ۙ

جنّتی جواب دیں گے بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے کافروں پر یہ دو نوں چیزیں حرام کردی ہیں۔

الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَہُمْ لَہْوًا وَّلَعِبًا وَّغَرَّتْہُمُ الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَا۝۰ۚ

یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے دین کو کھیل تما شہ بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے انھیں دھو کہ میں ڈال رکھا تھا۔

فَالْيَوْمَ نَنْسٰـىہُمْ كَـمَا نَسُوْا لِقَاۗءَ يَوْمِہِمْ ھٰذَا۝۰ۙ

(اللہ تعالیٰ فرمائیں گے) آج ہم انھیں ایسا ہی بھلا دیں گے جیسا اُنھوں نے اس دن کے آنے کو بُھلا رکھا تھا۔

توضیح : نَتْرُوْ کُھُمْ فِی الْعَذَابِ کَالْمُنْسِیَیْنِ ہم ان کو بھولنے والوں کی طرح عذاب میں چھوڑے رکھیں گے وہ عذاب میں جلتے رہیں گے اور ہم انھیں پو چھیں گے بھی نہیں۔

وَمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَجْحَدُوْنَ۝۵۱

اور اس وجہ سے بھی کہ وہ ہماری آیتوں کے منکر تھے۔

وَلَقَدْ جِئْنٰہُمْ بِكِتٰبٍ فَصَّلْنٰہُ عَلٰي عِلْمٍ

اور ہم نے اِن کے پاس ایک کتاب پہنچادی ہے جس میں ہم نے (اپنے عِلم ازلی کے تحت) نہایت عمدہ وضاحت کی ہے

ہُدًى وَّرَحْمَۃً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۝۵۲

ایمان لانے والوں کے لیے اس میں ہدایت وراحت کا سامان ہے۔

ہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا تَاْوِيْلَہٗ۝۰ۭ

کیا یہ لوگ اس وعدۂ عذاب کے منتظر ہیں۔

يَوْمَ يَاْتِيْ تَاْوِيْلُہٗ

جس دن وہ واقع ہو جا ئے گا۔

يَقُوْلُ الَّذِيْنَ نَسُوْہُ مِنْ قَبْلُ

تو جولوگ پہلے سے اس روز کو بھولے ہوے تھے، وہ بول اٹھیں گے۔

قَدْ جَاۗءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ۝۰ۚ

بے شک ہما رے رب کے پیغمبر حق بات(صحیح تعلیمات) کے ساتھ آئے تھے (مگر ہم نے نہ مانا)

فَہَلْ لَّنَا مِنْ شُفَعَاۗءَ فَيَشْفَعُوْا لَنَآ

کیا اب یہ ہو سکتا ہے کہ ہم کو کوئی سفارشی ملیں جو ہمارے حق میں سفارش کریں

اَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ۝۰ۭ

یا ہم دنیا میں واپس بھیج دئیے جائیں تاکہ جو اعمال ہم کیا کرتے تھے اُن کے بر خلاف( اچھے) عمل کرسکیں۔

قَدْ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۝۵۳ۧ

بے شک انھوں نے اپنا آپ نقصان کیا اور(نجات کے تعلق سے) جو کچھ باتیں گھڑ رکھی تھیں وہ سب ذہن سے نکل گئیں۔

اِنَّ رَبَّكُمُ اللہُ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِيْ سِـتَّۃِ اَيَّامٍ

یقیناً تمہارا پروردگا رو ہی تو جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔

ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَي الْعَرْشِ۝۰ۣ

پھر(کارفر مائی کے لیے) عرش( تختِ سلطنت) پر جلوہ افروز ہوا۔

يُغْشِي الَّيْلَ النَّہَارَ يَطْلُبُہٗ حَثِيْثًا۝۰ۙ

وہی رات کو دن پر ڈھانکتا ہے (دن اور رات) ایک دوسرے کے پیچھے لگے رہتے ہیں۔(یعنی دن کی روشنی کو رات سے بدل دیتا ہے اور پھر رات گزر تے ہی دن کی روشنی کو نمودار کردیتا ہے۔(دن جاتا ہے رات آتی ہے اور رات گزرتی ہے تو دن نمودار ہو جا تا ہے۔)

وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍؚ بِاَمْرِہٖ۝۰ۭ

اور سورج اور چاند اور تارے پیدا کیے جو اسی کے حکم کے تحت اپنا اپنا کام کیے جارہے ہیں۔

اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ۝۰ۭ

دیکھو ! سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی اسی کا ہے ۔(تمہیں معلوم ہونا چا ہیئے ہر چیز کو عدم سے وجود میں لانا اُسی کی شان ہے۔ تدبیر، تصرف، فرمانروائی اسی کی سزوار ہے۔)

تَبٰرَكَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ۝۵۴

اللہ تعالیٰ بڑی برکت والے فیض رساں ہیں سارے عالم کے پر ورش کرنے والے ہیں۔

اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْيَۃً۝۰ۭ

(ہر آفت و مصیبت حاجت و ضرورت میں کسی مقرب سے مقرب بندہ کا واسطہ وسیلہ لیے بغیر مدد کے لیے) اپنے ہی پر ور دگار کو دل ہی دل میں نہایت عا جزی کے ساتھ پکا رو۔

اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ۝۵۵ۚ

حد و دِ بندگی سے نکل جانے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند ،نہیں فرماتے ۔

توضیح : آفت و مصیبت میں اللہ تعالیٰ کے سوا اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کو مدد کے لیے پکارنا یا ان کا واسطہ وسیلہ لینا۔ اللہ تعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے حدودِ بندگی کو توڑنا ہے۔

وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا

دنیاکی اصلاح ہونے کے بعد فساد نہ پھیلائو(کہ نئی نئی بدعات و شرکیہ افعال نکال کر اصل دین کو مٹا ئو)

وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّطَمَعًا۝۰ۭ

خوف وامید کے ساتھ(کسی کو واسطہ وسیلہ بنائے بغیر) مددکے لیے راست اللہ ہی کو پکارو۔

اِنَّ رَحْمَتَ اللہِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِـنِيْنَ۝۵۶

بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیکو کا روں سے قریب ہے۔

توضیح : نیکو کاروہ ہیں جن کے عقیدہ میں شرک اور عمل میں بدعت نہ ہو۔

وَہُوَالَّذِيْ يُرْسِلُ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِہٖ۝۰ۭ

اور(اللہ) وہی تو ہے جو اپنی رحمت( مینہ برسا نے) سے پہلے( بار ش کی) خوشخبری دینے والی سرد ہوا ئیں بھیجتا ہے۔

حَتّٰٓي اِذَآ اَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنٰہُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ

یہاں تک کہ جب وہ پانی سے با دلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم(ان بادلوںکو) کسی مُردہ( خشک) زمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں۔

فَاَنْزَلْنَا بِہِ الْمَاۗءَ فَاَخْرَجْنَا بِہٖ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ۝۰ۭ

پس ہم اس سے پانی بر ساتے ہیں۔ پھر ہم اس پانی سے ہر قسم کے پھل(میوے) پیدا کرتے ہیں۔

كَذٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتٰى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ۝۵۷

اسی طرح مُردوں کو بھی زمین سے نکال کھڑا کریں گے( یہ بات اس لیے بیان کی گئی ہے) تاکہ تم (اس امر واقعہ سے) نصیحت حاصل کرو۔
یعنی موت کے بعد کی زندگی کو یقینی سمجھو اور اللہ تعالیٰ کے بتلائے ہوئے طریق پر اپنے آپ کو سنوار نے کی کو شش کیے جائو۔

وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُہٗ بِـاِذْنِ رَبِّہٖ۝۰ۚ

اور جو زمین اچھی ہوتی ہے، اس کی پیدا وار بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہری بھری اور اچھی ہی نکلتی ہے۔

وَالَّذِيْ خَبُثَ لَا يَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا۝۰ۭ

اور وہ زمین جو ناقص ہوتی ہے اس سے ناکارہ چیزیں، ہی نکلتی ہیں(پیدا ہوتی ہیں)

كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّشْكُرُوْنَ۝۵۸ۧ

اس طرح ہم شکر گزار بندوں کے لیے طرح طرح سے(اپنے معبود ومستعان اور الہ واحد ہو نے کی) نشانیاں بیان کرتے رہتے ہیں۔

توضیح : نصیحتیں تو سب ہی کے لیے ہیں مگر ان سے فا ئدہ وہی اٹھا تے ہیں جو اِن پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور نقصان وہی اٹھا تے ہیں جو الٰہی تعلیمات سے کنارہ کش ہوتے ہیں۔