اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ۱۹۰ۚۙ
بے شک آسمانوں اورزمین کی تخلیق میں اوراختلافِ لیل ونہار اوراس کے باقاعدہ نظام میں سمجھ سے کام لینے والوں کے لیے (اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود مستعان، حاجت روا، مشکل کشا، کارساز ہونے کی) کس قدر نشانیاں ہیں۔
الَّذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللہَ قِيٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰي جُنُوْبِھِمْ
جولوگ اٹھتے بیٹھتے پہلوبدلتے ہرحال ذکراللہ میں لگے رہتے ہیں۔
وَيَتَفَكَّرُوْنَ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۚ
اورتخلیق ارضی وسماوی میں غور وفکر کرتے رہتے ہیں۔
رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًا۰ۚ
سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۱۹۱
رَبَّنَآ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَيْتَہٗ۰ۭ
وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ۱۹۲
(کہتے ہیں) ائے ہمارے پروردگار آپ نے یہ ساری کائنات (بے فائدہ، بے نتیجہ اور)بیکار نہیں پیدا کی(اس کا ایک انجام آخرت بھی ہے کسی شئے کا بے مقصد پیدا کرنا یہ بھی ایک نقص ہے)
حق تعالیٰ آپ ہرایسے نقص، عیب سے پاک ہیں پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچائیے۔
ائے ہمارے پروردگار آپ نے جس کسی کودوزخ میں داخل کردیا توآپ نے اس کی بڑی رسوائی کی۔
اورظالموں (یعنی مشرکوں )کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہ ہوگا۔
توضیح : جن لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ پیغمبر بزرگان دین قیامت کے دن انھیں بخشوالیں گے۔ ان کا یہ عقیدہ ان کے کام نہ آئےگا۔ ایسا عقیدہ شرک ہے۔
عقیدہ میں شرک کی آمیزش ہو توکوئی عبادت قبول نہیں ہوتی خواہ(وہ نماز۔ روزہ۔ حج۔ زکوۃ ہی کیوں نہ ہو)
رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِيْ لِلْاِيْمَانِ
اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا۰ۤۖ
رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ۱۹۳ۚ
کہتے ہیں ائے ہمارے پروردگار ہم نے ایک ندا کرنے والے کی نداسنی کہ وہ ایمان لانے کی دعوت دے رہے ہیں۔ (محمدﷺ مراد ہیں)
کہ تم اپنے پروردگار پرایمان لاؤ پس ہم ایمان لے آئے اللہ تعالیٰ ہی کومستعان، خالق، رب مان لیا۔
اورکہتے ہیں ائے ہمارے پروردگار ہمارے گناہوں کومعاف فرمادیجئے اورہم سے ہماری برائیوں کودورکیجئے۔اورہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ کردیجئے۔
رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰي رُسُلِكَ
وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۰ۭ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ۱۹۴
ائے ہمارے پروردگار ہمیں وہ سب کچھ عطا کیجئے جس کا آپ نے اپنے رسولوں سے وعدہ فرمایا ہے۔
اورہم کوقیامت کے دن ذلیل ورسوا نہ کیجئے یقیناً آپ وعدہ خلافی نہیں فرماتے۔( آپ کا وعدہ سچا ہے۔)
فَاسْتَجَابَ لَھُمْ رَبُّھُمْ
لہٰذا ان کے پروردگار نے ان کا یہ معروضہ قبول فرمالیا اورفرمایا۔
اَنِّىْ لَآ اُضِيْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى۰ۚ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ۰ۚ
فَالَّذِيْنَ ھَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِھِمْ
وَاُوْذُوْا فِيْ سَبِيْلِيْ وَقٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا
لَاُكَفِّرَنَّ عَنْھُمْ سَيِّاٰتِھِمْ
وَلَاُدْخِلَنَّھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ۰ۚ
ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللہِ۰ۭ وَاللہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الثَّوَابِ۱۹۵
لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِي الْبِلَادِ۱۹۶ۭ
مَتَاعٌ قَلِيْلٌ۰ۣ ثُمَّ مَاْوٰىھُمْ جَہَنَّمُ۰ۭ وَبِئْسَ الْمِھَادُ۱۹۷
میں تم میں سے کسی نیک عمل کرنے والے کے عمل کوضائع نہیں کروں گا چاہے وہ مرد ہوں یا عورت(کیونکہ) تم سب ایک دوسرے کی جنس ہو۔
لہٰذا جنہوں نے دین حق کے لیے ہجرت کی اورجواپنے گھروں سے نکالے گئے۔
اوروہ جومیری راہ میں ستائے گئے اور (اہل باطل سے) لڑے۔ ڈرائے گئے (مارے اورمرگئے)اور قتل كئے گئے
یقیناً میں ان سب کی برائیاں ان سے دورکروں گا ۔
اور میں ان کوایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔
اللہ تعالیٰ کے پاس ان کا یہ بدلہ ہے اللہ تعالیٰ کے پاس نیکوکاروں کے لیے بڑا ہی اچھا صلہ ہے۔
(ائے نبیﷺ) (بہ غرض تجارت) کافروں کی چہل پہل(یا ان کی خوشحالی) کہیں آپ کودھوکہ میں نہ ڈالے۔
یہ (دنیا جوکافروں کے پاس ہے) یہ چند روزہ سامان زندگی ہے۔ پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہے اوروہ بہت ہی بری جگہ ہے۔
لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّھُمْ
لَھُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَا
نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللہِ۰ۭ
وَمَا عِنْدَ اللہِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ۱۹۸
لیکن جولوگ اپنے پروردگار (کے احکام کی خلاف ورزی کے انجام) سے ڈرتے ہیں،
ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی مہمانی ہوگی۔
اورجوکچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لیے ابدی زندگی کا بہترین سرمایہ ہے۔
وَاِنَّ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ لَمَنْ يُّؤْمِنُ بِاللہِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْھِمْ
خٰشِعِيْنَ لِلہِ۰ۙ لَا يَشْتَرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللہِ ثَـمَنًا قَلِيْلًا۰ۭ
اُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ۱۹۹
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا
وَرَابِطُوْا ۰ۣ
وَاتَّقُوا اللہَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۲۰۰ۧ
اوراہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جواللہ تعالیٰ پراوراس کتاب پرجوآپؐ کی طرف نازل کی گئی ہے اوراس کتاب پرجوان کی طرف نازل کی گئی تھی، ایمان لاتے ہیں(حضرت عبداللہ بن سلام اوران کے ساتھی نجاشی اوران کے ماتحتین مراد ہیں)
اللہ تعالیٰ کے احکام کے آگے جھکے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے احکام کوکسی قیمت پرنہیں بیچتے۔
یہ وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال کا بدل ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والے ہیں۔
ائے وہ لوگو! جوایمان لائے ہو(مصائب وآفات میں) صبرسے کام لو اور(دین پر) استقامت اختیار کرو۔
اور(جہاد کی صورت میں) مورچوں پرجمے رہو۔
اوراللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ یعنی احکام الٰہی کی خلاف ورزی کے انجام کو مستحضر رکھو(یہ ہدایتیں اسلئے دی گئی ہیں) تا کہ تم فلاح آخرت حاصل کرسکو۔