لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰي قَوْمِہٖ
(یہ ایک حقیقت ہے کہ) ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تھا۔
فَقَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۰ۭ
اور انھوں نے اپنی قوم سے کہا ائے میری قوم کے لوگو اللہ تعا لیٰ ہی کی بندگی کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود(ومستعان )نہیں ہے۔
اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۵۹
یقیناً میں تمہارے بارے میں ایک بڑے ہو لنا ک دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں ۔
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِہٖٓ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۶۰
قوم کے سر داروں نے کہا ہم تم کو کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔
قَالَ يٰقَوْمِ لَيْسَ بِيْ ضَلٰلَۃٌ وَّلٰكِـنِّيْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۶۱
نوحؑ نے کہا۔ ائے میری قوم کے لوگو مجھ میں کسی طرح کی گمراہی نہیں ہے۔ بلکہ میں تو پروردگار عالم کا پیغمبر ہوں۔
اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَاَنْصَحُ لَكُمْ
میں تم کو اپنےپروردگار کا پیغام پہنچا تا ہوں اور تمہارا خیر خواہ ہوں۔
وَاَعْلَمُ مِنَ اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۶۲
اور میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی باتیں جانتا ہوں جس کو تم نہیں جانتے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس تعلیم کو جانتا ہوں جو تمہاری نجات کا واحد ذریعہ ہے۔)
اَوَعَجِبْتُمْ اَنْ جَاۗءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰي رَجُلٍ مِّنْكُمْ
کیا تم کو اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعہ تمہارے پاس نصیحت آئی۔
لِيُنْذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُوْا وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۶۳
تاکہ تم کو(شرک کے انجام بد سے) ڈرائے اور (یہ بھی مقصد ہے کہ) تم پر ہیز گار بنو۔ تم پر رحم کیاجا ئے۔
فَكَذَّبُوْہُ فَاَنْجَيْنٰہُ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ فِي الْفُلْكِ
پھر انھوں نے نوحؑ کی تکذیب کی تو ہم نے نوحؑ کو اور اُن لوگوں کو جونوحؑ کے ساتھ کشتی میں سوار تھے اپنے عذاب سے بچا لیا۔
وَاَغْرَقْنَا الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا۰ۭ
اور جن لوگوںنے ہما ری تعلیمات کو جھٹلا یا ہم نے اُن سب کو طوفان میں غرق کردیا۔
اِنَّہُمْ كَانُوْا قَوْمًا عَمِيْنَ۶۴ۧ
یقیناً وہ ایک اندھی قوم تھی(یعنی ان کے دل ایمان کی بصیرت سے عاری تھے)
وَاِلٰي عَادٍ اَخَاہُمْ ہُوْدًا۰ۭ
اور اسی طرح قوم ِعادکی طرف ان کی برادری کے ایک فرد ہودؑ کو بھیجا۔
قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ
انھوں نے کہا ائے میری قوم کے لوگو(اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق) اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو۔
مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۰ۭ
اس کے سوا تمہارا کوئی معبود (ومستعان )نہیں۔
اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۶۵
کیا تم اپنی اس غلط روش سے باز نہ آئو گے؟
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖٓ
اُن کی قوم کے کافر سر داروں نے کہا
اِنَّا لَنَرٰىكَ فِيْ سَفَاہَۃٍ
یقیناً ہم تم کو کم عقل( صحیح راستے سے بھٹکا ہوا) دیکھتے ہیں۔
وَّاِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ۶۶
اور ہم تم کو جھوٹے لو گوں میں سے سمجھتے ہیں۔
قَالَ يٰقَوْمِ لَيْسَ بِيْ سَفَاہَۃٌ
ہودؑ نے کہا ائے قوم مجھ میںذرا بھی بے وقوفی نہیں ہے۔
وَّلٰكِـنِّيْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۶۷
لیکن میں تو پر ور دگار ِ عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔
اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ
میں تم کو اپنے رب کا پیغام(تعلیماتِ الٰہی) پہنچا تا ہوں۔
وَاَنَا لَكُمْ نَاصِحٌ اَمِيْنٌ۶۸
اور میں تمہارا سچا خیر خواہ ہوں۔(امانت دار ہوں اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ کے احکام میں کوئی کمی پیشی نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ کا ہر حکم بلا کم وکاست پہنچا تا ہوں)
اَوَعَجِبْتُمْ اَنْ جَاۗءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰي رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِيُنْذِرَكُمْ۰ۭ
کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہیں میں کے ایک شخص کے ذریعہ نصیحت آئی تاکہ تم کو (آخرت کے ابدی عذاب سے) ڈرائے۔
وَاذْكُرُوْٓا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاۗءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ
اور اللہ تعالیٰ کے اس احسان کو یاد کرو جب کہ نوحؑ کی قوم کے بعد تم کو زمین کا وارث بنایا۔
وَّزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَصْۜطَۃً۰ۚ
اور تمہیں خوب پھیلا یا اور تم کو زیادہ کردیا۔
فَاذْكُرُوْٓا اٰلَاۗءَ اللہِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۶۹
لہٰذا اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کو مستحضر رکھو(کفرانِ نعمت نہ کرو) اللہ تعالیٰ ہی کے معبود ومستعان ہونے کی یہ تعلیم اس لیے دی گئی ہے) تاکہ تم فلاحِ آخرت حاصل کر سکو۔
قَالُوْٓا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللہَ وَحْدَہٗ
اُن سرداروں نے کہا کیا تم ہما رے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم صرف ایک اللہ کی عبادت کریں۔
وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَا۰ۚ
اور ان سب کو چھوڑدیں جنھیں ہمارے آباو اجداد پوجتے آئے ہیں۔
فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ۷۰
تو تم ہمارے پاس اُس عذاب کو لے آئو(جس کی) ہم کو دھمکی دے رہے ہو، اگر تم سچّے ہو۔
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَّغَضَبٌ۰ۭ
اللہ کے پیغمبر نے کہا یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب متعین ہو چکا اور تم غضب الٰہی کے مستحق ہو چکے
اَتُجَادِلُوْنَنِيْ فِيْٓ اَسْمَاۗءٍ سَمَّيْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ
تو کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑ تے ہو جن کو تم نے اور تمہا رے باپ دادا نے اپنی طرف سے گھڑ رکھا ہے ۔
مَّا نَزَّلَ اللہُ بِہَا مِنْ سُـلْطٰنٍ۰ۭ
جن کے شریک ِ خدائی ہو نے کی کوئی دلیل اللہ تعالیٰ نے نازل نہیں کی ہے ۔
توضیح : بزر گانِ دین کے ایسے نام جیسے ’’غوث الاعظم‘‘ غوثِ اعظم دستگیر، غوث الثقلین، غوث الوریٰ، محبوب سبحانی، قطبِ ربانی، بندہ نواز، نکتہ نواز، غریب نواز وغیرہ یہ سب اسماء اسی نوعیت کے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو تا آنکہ حضورﷺ کو بھی ایسا خطاب یا نام نہیں عطا فرمایا جس سے شرک کی بو آتی ہو قرآن و حدیث میں ایسے اسماء کی کوئی دلیل یا مثال نہیں ملتی۔ یہ سب نام ہمارے باپ دادا یا ہما رے اپنے گھڑے ہوئے ہیں جن کی تا ئید کتاب و سنّت سے نہیں ہوتی۔
فَانْتَظِرُوْٓا اِنِّىْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِيْنَ۷۱
لہٰذا ۔ عذاب کا تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔
فَاَنْجَيْنٰہُ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا
لہٰذا ہم نے ہودؑ کو اور اُن لوگوں کو جنھوں نے ان کا ساتھ دیا اپنی رحمت سے بچا لیا۔
وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَمَا كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَ۷۲ۧ
اور جنھوں نے دعوتِ حق کو جھٹلا یا ہم نے انھیں نیست و نابود کر دیا کیونکہ وہ مومن ہی نہ تھے۔
توضیح :متواتر آٹھ دن سات رات اس شدت سے آند ھی کا طوفان آیا جس نے ایک ایک سر کش کو اٹھا کر زمین و آسمان کے درمیان معلّق کر دیا۔ پھر ہر ایک کو کھوپڑی کے بل دے پٹکا۔ جس سے بھیجا نکل پڑا اور دھڑ سے الگ ہوگیا۔ حضرت ہود ؑ مع مومنین ایک حجرہ میں پناہ گزیں رہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور تمام اہل ایمان کو اس تبا ہی سے محفوظ رکھا ۔
وَاِلٰي ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صٰلِحًا۰ۘ
اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالحؑ کو بھیجا۔
قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۰ۭ
(صالح علیہ السلام نےقوم کو اس طرح مخا طب کیا) ائے میری قوم کے لوگواللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی تمہارا معبود (ومستعان حاجت روا مشکل کشا) نہیں ہے۔
قَدْ جَاۗءَتْكُمْ بَيِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ۰ۭ ہٰذِہٖ نَاقَۃُ اللہِ لَكُمْ اٰيَۃً فَذَرُوْہَا تَاْكُلْ فِيْٓ اَرْضِ اللہِ
یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اونٹنی ہے جو تمہا رے لیے ایک معجزہ ہے جو پتھر کی چٹان میں سے پیدا کی گئی) تو اس کو آزاد چھوڑ دو تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی زمین پر چرتی پھرے۔
وَلَا تَمَسُّوْہَا بِسُوْۗءٍ فَيَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۷۳
اور اس کو ذرا بھی نقصان نہ پہنچائو ورنہ درد ناک عذاب تمہیں اپنی گرفت میں لے لیگا۔
وَاذْكُرُوْٓا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاۗءَ مِنْۢ بَعْدِ عَادٍ
اور اللہ تعالیٰ کا وہ احسان یاد کرو جب کہ اللہ تعالیٰ نے قومِ عا د کے بعد تم کو زمین کا وارث بنا یا۔
وَّبَوَّاَكُمْ فِي الْاَرْضِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْ سُہُوْلِہَا قُصُوْرًا وَّتَنْحِتُوْنَ
اور تم کو زمین پر بسا یا(تم کو وہ صلا حیتیںبخشیں جس سے) تم زمین کے ہموار میدانوں میں عالیشان محل بنا تے ہواور پہاڑوں کو تراش کر
الْجِبَالَ بُيُوْتًا۰ۚ
گھربناتےہو ۔
فَاذْكُرُوْٓا اٰلَاۗءَ اللہِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ۷۴
لہٰذا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو مستحضر رکھو اور ملک میں فساد مچا تے مت پھرو(مشرکانہ عقائد کی تعلیم دیتے نہ پھرو)
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ
اُن کی قوم کے سر داروں نے کہا جو متکبر تھے۔(جنھوں نے دعوتِ حق کےمقا بلے میں بڑی سر کشی کی تھی)
لِلَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْہُمْ
اُن غریب و کمزور لو گوں سے جو اُنھیں میں سے ایمان لائے تھے۔
اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّہٖ۰ۭ
کیا تم یقین کرتے ہو کہ صالحؑ اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ،ہیں
قَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِہٖ مُؤْمِنُوْنَ۷۵
اہلِ ایمان نے جواب دیا بے شک جس پیامِ حق کے ساتھ وہ بھیجے گئے ہیں، ہم اس پر پورا پورا یقین رکھتے ہیں۔
قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا بِالَّذِيْٓ اٰمَنْتُمْ بِہٖ كٰفِرُوْنَ۷۶
اُن سر کش متکبّروں نے(اہلِ ایمان سے) کہا۔ جس بات پر تم ایمان لائے ہو۔ ہم اس کے منکر ہیں۔
فَعَقَرُوا النَّاقَۃَ وَعَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّہِمْ
غرض انھوں نے اونٹنی کے پائوں کی رگیں کاٹ دیں اور اپنے پروردگار کے حکم سے سر کشی کی۔
وَقَالُوْا يٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ۷۷
اور انھوں نے کہا۔ ائے صالحؑ اگر تم واقعی اللہ تعالیٰ کے رسول ہوتو اُس عذاب کو ہمارے پاس لے آئو جس سے تم ہمیں ڈرا تے ہو۔ اگرتم پیغمبر ہو۔
فَاَخَذَتْہُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِہِمْ جٰثِمِيْنَ۷۸
پھر زلزلے نے انھیں آلیا۔ اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ گر کر ہلاک ہوئے۔
فَتَوَلّٰى عَنْہُمْ وَقَالَ يٰقَوْمِ لَقَدْ
تب صالح علیہ السلام ان سے منہ موڑ کر چلے اور کہا۔
اَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَۃَ رَبِّيْ وَنَصَحْتُ لَكُمْ
ائے میری قوم میں نے تم کو اپنے رب کا پیغام پہنچا یا۔ اور میں نے (ممکنہ) خیر خوا ہی کی۔
توضیح : صالح علیہ السلام نے دو سوا سّی بر س کی عمر پائی ۔ دعوتِ حق پیش کرتے رہے۔ قوم کی نا فرمانی کی وجہ زلزلہ آیا۔ نافرمان ہلاکت خیز گڑ گڑاہٹ سے ہلاک ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محفوظ رکھا۔ پھرآپ نے اہلِ ایمان کے ساتھ وہاں سے ہجرت فرمائی۔
وَلٰكِنْ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِيْنَ۷۹
لیکن تم تو اپنے خیر خوا ہوں ہی کو پسند نہیں کرتے۔
وَلُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَكُمْ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ۸۰
اور جب ہم نے لوطؑ کو پیغمبر بنا کر بھیجا تو لوطؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بے حیائی کے کام کرتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا میں کسی نے بھی نہیں کیے۔
اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَہْوَۃً مِّنْ دُوْنِ النِّسَاۗءِ۰ۭ
کہ تم عورتوں کے بجائے شہوت رانی کے لیے مردوں کی تلاش میںنکلتے ہو۔
بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ۸۱
بلکہ تم حد سے نکل جانے والی قوم ہو(کہ اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی صلاحیتوں کا بے جابے محل استعمال کرتے ہویہ بھی اسراف ہے اور اللہ تعالیٰ کو سخت نا پسند ہے۔
وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِہٖٓ اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَخْرِجُوْہُمْ مِّنْ قَرْيَتِكُمْ۰ۚ
قوم کے پاس اس کا کوئی جواب نہ تھا بجزیہ کہنے کہ انھیں بستی سے نکال باہر کردو۔
اِنَّہُمْ اُنَاسٌ يَّتَطَہَّرُوْنَ۸۲
(وہ طعن کے طور پر کہتے ہیں) یہی بڑے پاکباز انسان ہیں۔
فَاَنْجَيْنٰہُ وَاَہْلَہٗٓ اِلَّا امْرَاَتَہٗ۰ۡۖ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِيْنَ۸۳
پھر ہم نے لوط علیہ السلام اور ان کے متعلقین کو عذاب سے نجات بخشی سوائے ان کی بیوی کے جو مستحقِ عذاب تھی۔
وَاَمْطَرْنَا عَلَيْہِمْ مَّطَرًا۰ۭ
اور ہم نے ان پر پتھر وں کی بارش بر سائی۔
فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُجْرِمِيْنَ۸۴ۧ
پھر دیکھئے مجرمین کا کیا انجام ہوا۔
توضیح : حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم ا لسلام کے بھتیجے تھے۔ ُسد وم میں مقیم تھے ۔ ان کی قوم بد اعمالی کی وجہ سے برباد کردی گئی۔ ان پر پتھر بر سا ئے گئے۔ سب ہلاک و تباہ ہو گئے۔ حضرت لوط علیہ ا لسلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے شہر سے نکل پڑے۔ ان کے ساتھ اہلِ ایمان بھی تھے ۔ سوائے ان کی بیوی کے وہ بھی عذاب میں ہلاک ہوئی۔