☰ Surah
☰ Parah
مولانا صُفْوۃُ الرحمن صابرؔ ماہنامہ ’’الحق‘‘کے مالک اور مدیر تھے۔ایک عرصۂ دراز تک اس ماہنامہ کے ذریعہ اشاعت علم دین کا کام انجام دیا۔پھر حضرت نے ادارہ اہل سنت والجماعت سلطان شاہی حیدرآباد کی بناء ڈالی اور’’الحق‘‘ کو ادارہ کے ایک آرگن کی حیثیت سے جاری رکھا۔ موصوف نے اپنی زندگی ابلاغِ دینِ اسلام خصوصاً احیائے سنت اور نہی عن المنکر کے لیے وقف فر مادی تھی۔
حضرت مو صوف قرآنِ مجید کے درس وتدریس کا خاص ملکہ رکھتے۔کتاب وسنت کی بنیادی تعلیمات اور اہم مسائل ایسےدلنشین انداز میں پیش فرماتے کہ دقیق مسائل سہل الفہم ہوجاتے۔افہام وتفہیم میں اقوال الرّجال کے بجائے قرآن وحدیث سے استدلال فر ماتے۔ تمثیل کے لیے آثار واحوال اصحابِ رسولﷺ پیشِ نظر ہوتے۔مجلسِ تفسیر کی کیفیت یہ ہوتی کہ حاضرین کے قلوب عظمت الٰہی، حبِّ رسول اور فکر ِآخرت سے معمور ہوجاتے۔
مولانا صابرؔ کی حسبِ ذیل تصانیف اور کتب اپنے معاصرین مثلاً مولانا عامر عثمانی مرحوم (فاضل دیوبند ومدیر ما ہنامہ تجلی)، مولانا امین احسن اصلاحی (ایڈیٹر میثاق لاہور)، جناب ماہر القادری مرحوم (ایڈیٹر فاران کراچی) وغیر ہم سے دادِ تحسین حاصل کرچکے ہیں۔
 رہنمائے انسانیت، رہنمائے فطرت، اُسوۂ حسنہ، مطالبِ قرآن، مروجہ بدعات، استعانت بالاولیاء، فتنۂ قادیانیت، مسئلۂ وحدت الوجود کی تحقیق، کتاب ’مطالب ِقرآن‘ صرف ڈھائی پا روںکی حد تک ہی طبع ہوسکی۔ لیکن مولانا مرحوم نے بقیہ پاروں پر ایک سر سری نوٹ اپنی زندگی میں راقم الحروف کو املا کرادئیے تھے۔
حضرت صا برؔ کا انتقال۱۹۶۵ ء میں ہوا اور مرحوم کے بعد ادارۂ مذکور الصدرکی امارت کا کام تقریباً نوسال تک احقر ہی انجام دیتارہا۔ محبی مولانا فضل اللہ سابق استاذ شعبۂ دینیات جامعہ عثمانیہ نے یہ کہہ کر مجھے چونکادیا کہ مولانا صفوۃ الرحمٰن رحلت کرگئے۔ میںبھی جاؤنگا اور آپ کو بھی جانا ہے۔ اس طرح اس کے امین ہی رخصت ہوجائیں تو ان مسودات کاکیا ہوگا ؟ اور فرمایا ’’عنداللّہ ! آپ جواب دہ ہوں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے۔ مولانا کی یہ بات میر ے لیے تازیانہ ثابت ہوئی۔ اور ’’بتوفیق الٰہی گزشتہ چند برسوں میں مسلسل شغف اور محنت کے بعد یہ نوٹ کتابی شکل میں’’مطالب ِقرآن حکیم مع سہل ترجمہ‘‘ کے نام سے مرتب وپیش ہے۔
 کتاب کی ترتیب میں حسب میں ذیل مفسرین سلف ومحدثین کی کتب سے استفادہ کیا گیا ہے اور بعض آیات کے تراجم بڑی خوبیوں کے حامل ہیں بجنسہ لکھ دیئےگے ہیں۔مثلاً حضرت شاہ عبدالقادر ،حضرت شاہ رفیع الدینؒ، حضرت شاہ اشرف علی تھانویؒ، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی ؒ،مولانافتح محمدؒوغیرہم۔
مسودۂ کتاب بغرض تنقید و تبصرہ کئی علم دوست حضرات اور علمائے کرام کی خدمت میں بھی پیش کیا گیا۔ سبھوں نے اپنی شدید مصروفیات کے باوجود دل دہی کے ساتھ دیکھنے کی سعی فرمائی اور اپنے مفید مشوروں سے منمون فر مایا ۔خاص طورپر مولانا عبدالہادی صاحب عمری مدینہ یونیورسٹی، مولانا عبدالرب صاحب عمری اور مولانا عبدالرحمٰن صاحب ندوی نے بنظر استحسان ملاحظہ فرمایا۔
طباعت کے مرحلے میں جن مخلص حضرات نے مالی تعاون فرمایا، ان کے اسمائے گرامی علیحدہ رجسٹر میں مندرج ہیں۔
کتابِ ہٰذا کی طباعت واشاعت کسی فرد یا افراد کے ذاتی ومالی منفعت کے لیے نہیں ہے۔ صرف تبلیغ دین متین اور اشاعت ِحق اور نہی عن المنکر مقصود ہے اور تمنّا یہی ہے کے یہ کتاب سب کے لیے فلاح دارین اور خصوصاً فلاحِ آخرت کا سبب بنے۔
اللہ تعالیٰ اس پیش کش کو قبول فر مائے اور تمام معاونین کرام کو اجر ِجزیل عطا فر مائے۔والسّلام
احقر عبدالعزیز
سابق امیرادارۂ اہلِ سنت وجماعت سلطان شاہی
حیدرآباد (اے پی) الہند 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

عرضِ حال

اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ  وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمْ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

عرضِ حال

اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ  وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمْ

مولانا صُفْوۃُ الرحمن صابرؔ ماہنامہ ’’الحق‘‘کے مالک اور مدیر تھے۔ایک عرصۂ دراز تک اس ماہنامہ کے ذریعہ اشاعت علم دین کا کام انجام دیا۔پھر حضرت نے ادارہ اہل سنت والجماعت سلطان شاہی حیدرآباد کی بناء ڈالی اور’’الحق‘‘ کو ادارہ کے ایک آرگن کی حیثیت سے جاری رکھا۔ موصوف نے اپنی زندگی ابلاغِ دینِ اسلام خصوصاً احیائے سنت اور نہی عن المنکر کے لیے وقف فر مادی تھی۔
حضرت مو صوف قرآنِ مجید کے درس وتدریس کا خاص ملکہ رکھتے۔کتاب وسنت کی بنیادی تعلیمات اور اہم مسائل ایسےدلنشین انداز میں پیش فرماتے کہ دقیق مسائل سہل الفہم ہوجاتے۔افہام وتفہیم میں اقوال الرّجال کے بجائے قرآن وحدیث سے استدلال فر ماتے۔ تمثیل کے لیے آثار واحوال اصحابِ رسولﷺ پیشِ نظر ہوتے۔مجلسِ تفسیر کی کیفیت یہ ہوتی کہ حاضرین کے قلوب عظمت الٰہی، حبِّ رسول اور فکر ِآخرت سے معمور ہوجاتے۔
مولانا صابرؔ کی حسبِ ذیل تصانیف اور کتب اپنے معاصرین مثلاً مولانا عامر عثمانی مرحوم (فاضل دیوبند ومدیر ما ہنامہ تجلی)، مولانا امین احسن اصلاحی (ایڈیٹر میثاق لاہور)، جناب ماہر القادری مرحوم (ایڈیٹر فاران کراچی) وغیر ہم سے دادِ تحسین حاصل کرچکے ہیں۔
 رہنمائے انسانیت، رہنمائے فطرت، اُسوۂ حسنہ، مطالبِ قرآن، مروجہ بدعات، استعانت بالاولیاء، فتنۂ قادیانیت، مسئلۂ وحدت الوجود کی تحقیق، کتاب ’مطالب ِقرآن‘ صرف ڈھائی پا روںکی حد تک ہی طبع ہوسکی۔ لیکن مولانا مرحوم نے بقیہ پاروں پر ایک سر سری نوٹ اپنی زندگی میں راقم الحروف کو املا کرادئیے تھے۔
حضرت صا برؔ کا انتقال۱۹۶۵؁ء میں ہوا اور مرحوم کے بعد ادارۂ مذکور الصدرکی امارت کا کام تقریباً نوسال تک احقر ہی انجام دیتارہا۔ محبی مولانا فضل اللہ سابق استاذ شعبۂ دینیات جامعہ عثمانیہ نے یہ کہہ کر مجھے چونکادیا کہ مولانا صفوۃ الرحمٰن رحلت کرگئے۔ میںبھی جاؤنگا اور آپ کو بھی جانا ہے۔ اس طرح اس کے امین ہی رخصت ہوجائیں تو ان مسودات کاکیا ہوگا ؟ اور فرمایا ’’عنداللّہ ! آپ جواب دہ ہوں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے۔ مولانا کی یہ بات میر ے لیے تازیانہ ثابت ہوئی۔ اور ’’بتوفیق الٰہی گزشتہ چند برسوں میں مسلسل شغف اور محنت کے بعد یہ نوٹ کتابی شکل میں’’مطالب ِقرآن حکیم مع سہل ترجمہ‘‘ کے نام سے مرتب وپیش ہے۔
 کتاب کی ترتیب میں حسب میں ذیل مفسرین سلف ومحدثین کی کتب سے استفادہ کیا گیا ہے اور بعض آیات کے تراجم بڑی خوبیوں کے حامل ہیں بجنسہ لکھ دیئےگے ہیں۔مثلاً حضرت شاہ عبدالقادر ،حضرت شاہ رفیع الدینؒ، حضرت شاہ اشرف علی تھانویؒ، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی ؒ،مولانافتح محمدؒوغیرہم۔
مسودۂ کتاب بغرض تنقید و تبصرہ کئی علم دوست حضرات اور علمائے کرام کی خدمت میں بھی پیش کیا گیا۔ سبھوں نے اپنی شدید مصروفیات کے باوجود دل دہی کے ساتھ دیکھنے کی سعی فرمائی اور اپنے مفید مشوروں سے منمون فر مایا ۔خاص طورپر مولانا عبدالہادی صاحب عمری مدینہ یونیورسٹی، مولانا عبدالرب صاحب عمری اور مولانا عبدالرحمٰن صاحب ندوی نے بنظر استحسان ملاحظہ فرمایا۔
طباعت کے مرحلے میں جن مخلص حضرات نے مالی تعاون فرمایا، ان کے اسمائے گرامی علیحدہ رجسٹر میں مندرج ہیں۔
کتابِ ہٰذا کی طباعت واشاعت کسی فرد یا افراد کے ذاتی ومالی منفعت کے لیے نہیں ہے۔ صرف تبلیغ دین متین اور اشاعت ِحق اور نہی عن المنکر مقصود ہے اور تمنّا یہی ہے کے یہ کتاب سب کے لیے فلاح دارین اور خصوصاً فلاحِ آخرت کا سبب بنے۔
اللہ تعالیٰ اس پیش کش کو قبول فر مائے اور تمام معاونین کرام کو اجر ِجزیل عطا فر مائے۔والسّلام
احقر عبدالعزیز
سابق امیرادارۂ اہلِ سنت وجماعت سلطان شاہی
حیدرآباد (اے پی) الہند 
قارئین کرام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
مطالب قرآن کی طباعت کا سلسلہ تو الحمدللہ جاری ہے اور ان شاء اللہ جاری رہے گا۔ البتہ اس جدید دور میں جب کہ ہر چیز ڈیجیٹل ہوچکی ہے۔ اور استفادہ کرنے والے حضرات دنیا کے ہر کونے میں الحمدللہ موجود ہیں، اور اس کی طلب بھی جاری ہے۔ چونکہ ہر جگہ اس کتاب نسخے کو پہنچانا آسان نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ادارہ کے حضرات نے یہ فیصلہ کیا کہ مطالب قرآن کو ’’ویب سائیٹ‘‘ اور فون کے سافٹ ویر کے ذریعہ پوری دنیا میں عام کیا جائے۔ اس سلسلے میں کافی محنت اور جستجو سے ویب سائیٹ تیار کروائی گئی۔ اور اس سے پہلے چند مؤقر علماء کرام کے ذریعہ مطالب قرآن حکیم کی دوبارہ تصحیح بھی کرائی گئی۔ تا کہ ممکنہ حد تک غلطیوں سے پاک ہوجائے ۔ پھر بھی آپ حضرات سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ اگر کہیں کوئی غلطی نظر آجائے تو برائے مہربانی ادارہ کو مطلع کریں۔ ان شاء اللہ جلد از جلد اس کی تصحیح کرلی جائے گی۔ اور ادارہ آپ کا ممنون رہے گا۔ 
دعاؤ ں کا طالب 
        ادارہ 

ARZ-E- HAAL

الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ وَالصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمُ

All praise is due to Allah, Lord of the Worlds, and peace and blessings be upon His noble Messenger.

Maulana Safawat-ur-Rehman Sabir was the owner and editor of the monthly magazine “Al-Haq”. For a long time, he carried out the work of publishing religious knowledge through this monthly. Then Hazrat founded the “Ahle Sunnah Wal Jamaat” Sultan Shahi Hyderabad and continued the monthly “Al-Haq” as an organ of the institution. He devoted his entire life to the propagation of Islam, especially the revival of the Sunnah and the prohibition of evil practices.

The aforementioned Hazrat had a special talent of teaching the Holy Quran in his own way. He would present the basic teachings and important issues of the Holy Book and Sunnah in such a pleasant manner that precise issues was easily understood.  He would argue from the Quran and Hadith only in order to explain.  The relics and stories of the companions of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) were quoted for illustration. The nature of the Tafsir-e-Quran and Hadees to the gathering would be such that the hearts of the attendees were filled with the greatness of God and love for the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) and the thought were totally moulded of the World in the Hereafter.

The following works and books of Maulana Sabir have received appreciation from his contemporaries, such as the late Maulana Aamir Usmani (Fazil of Deoband and editor of the monthly Tajali), Maulana Amin Ahsan Islahi (editor of Meesaq, Lahore), of the late Mr. Mahir Al-Qadri (editor of Faran Karachi) besides others.

To Guide the Humanity, Nature, the Model of Goodness, the Matters of the Quran, the Current Bid’ahs, the Help of the Supreme Saints, the Tribulation of Qadianism, the Research on the Problem of Unity of Being, the Holy Quran, could only be printed to the extent of two and a half paras. However, the late Maulana had dictated brief note on the remaining paras by Raqim al-Haruf during his lifetime.

Hazrat Sabir passed away in 1965 and after his death, I was working for the repute Institution as President for almost nine years. A lover of Maulana, Fazlullah, a former professor of the Department of Theology at Osmania University, shocked me by saying that Maulana Safwat-ur-Rahman has passed away, I will go and you will also go too. If his trustees get passed  away like this, what will happen to these manuscripts? And he said, You will be accountable  in the eyes of Allah. May Allah Almighty reward him with all the good. This statement of Maulana proved to be a consolation for me. And by the grace of Allah, after continuous passion and hard work of the past 30 years, this note has been compiled and presented in the book form under the name of "Mutalib-e- Quran-e-Hakeem with Easy Translation”.

In the course of printing of the book, the following books of the Salaf and Muhaddith commentators have been used, and the translations of some verses are of great merit, and were taken down from them. For example, Hazrat Shah Abdul Qadir, Hazrat Shah Rafiuddin, Hazrat Shah Ashraf Ali Thanvi, Maulana Abul-Ala Maududi, Maulana Na Fateh Muhammad, and others.

: 2 :

The draft of the book was also presented to many scholars and scholars for criticism and comment. Despite their busy schedules, all of them tried to read it with interest and offered their useful advice. Especially Maulana Abdul Hadi Sahib Umri of Madinah University, Maulana Abdul Rab Sahib Umri, and Maulana Abdul Rehman Sahib Nadvi, who reviewed it and gave their approval.

The printing and publication of this book is not for any personal or financial gain of any individual or individuals. The sole purpose is to propagate the righteous religion, spread the truth, and forbid evil, and it is hoped that this book will be a source of benefit to all, especially for me in the Hereafter.

May Allah Almighty accept this offer and reward all the helpers abundantly.

Moulana Mohammed Abdul Aziz

Former Ameer of the Ahle Sunnah wa Jamaat, Sultan Shahi

Hyderabad (AP) India

Dear Readers

Peace be upon you, may the mercy and blessings of Allah be upon you!

Alhamdullilah! The printing of the "Mutalib-e- Quran-e-Hakeem with Easy Translation” is ongoing even after the death of Moulana Mohammed Abdul Aziz Sahib. Thank God and will In sha Allah continue, God willing. However, in this modern era, when everything has become digital, and users are present in every corner of the world, and the demand for it is also ongoing. As it is not easy to deliver this book to every place around the world, we have decided to make the Quran’s contents public so that it reaches the entire world through a “Website and phone Software i.e. through App”. In this regard, the website is prepared with much effort and diligence. And before that, the contents of the Holy Quran was once again corrected by some respected scholars, wherever so required, so that it is free from errors to a great extent possible. Still, it is a polite request to you all that if you find any error, they may inform the institution and God willing, it will be corrected as soon as possible. And the institution will remain grateful to you.

Duaon kaTalib

Idara