☰ Surah
☰ Parah

اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىۃَ فِيْہَا ہُدًى وَّنُوْرٌ۝۰ۚ

ہم نے تورات نازل کی جس میں ہدایت اور(عقائد صحیحہ کی) تعلیم تھی۔ (نورسے مراد علم ہے)

يَحْكُمُ بِہَا النَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ ہَادُوْا

اسی کتاب کے مطابق انبیاء علیہم السلام جواللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بندے ہوتے ہیں یہودیوں کوحکم دیتے رہے

وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللہِ وَكَانُوْا عَلَيْہِ شُہَدَاۗءَ۝۰ۚ

اورتمام علمائے حق اورمذہبی پیشوا بھی جواللہ تعالیٰ کی کتاب کی حفاظت کے ذمہ دار تھے (اسی توریت کے مطابق فیصلہ کرتے تھے) اوراس کتاب کے من اللہ ہونے کے گواہ بھی تھے۔

توضیح : الٰہی تعلیمات کے مطابق کاروبار معاملات میں عمل پیرا ہونا بھی کتاب اللہ کی حفاظت ہے۔

فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ

توتم لوگوں سے مت ڈرو مجھ ہی سے ڈرو۔

توضیح : یہ اندیشہ نہ کروکہ اگر ہم کلام الٰہی کی تصدیق کریں گے توعام لوگوں کی نظروں سے گرجائیں گے جاہ ومرتبہ میں فرق آجائے گا۔

وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰـتِيْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا۝۰ۭ

اور(دنیا کے) قلیل معاوضہ پرمیری آیتوں کو نہ بیچو (یعنی لوگوں سے پیسہ لے کر احکام الٰہی کے خلاف کوئی فیصلہ نہ دو)

وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ

اورجوکوئی اللہ تعالیٰ کے نازل کیے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ

فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۝۴۴

کرے توایسے ہی لوگ کافر ہیں۔

توضیح : یہودیوں کا ایسا ہی عمل تھا وہ اپنی افترائی باتوں کوحکم الٰہی بتلاکرگمراہ ہوئے۔ اوردوسروں کی گمراہی کا بھی سبب بنے۔

وَكَتَبْنَا عَلَيْہِمْ فِيْہَآ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ۝۰ۙ

اورہم نے ان (یہودیوں) پر(تورات) میں یہ بات فرض کی تھی (کہ اگرکوئی کسی کوناحق عمداً قتل یا زخمی کردے اورصاحب حق دعوے کردے تو) جان کے بدلے جان

وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَالْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ۝۰ۙ وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ۝۰ۭ

اورآنکھ کے بدلے آنکھ اورناک کے بدلے ناک اورکان کے بدلے کان اوردانت کے بدلے دانت اورزخموں کا بدلہ اسی طرح ہے۔

توضیح : کوئی کسی کوناحق قتل کردے توقاتل کو قتل کردیا جانا چاہئے۔ اسی طرح کوئی کسی کی آنکھ پھوڑدے تواس کی بھی آنکھ پھوڑدینے کا فیصلہ دینا چاہئے۔

فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہٖ فَہُوَكَفَّارَۃٌ لَّہٗ۝۰ۭ

پھرجوشخص ملزم کومعاف کردے (جس کومعاف کرنے کا حق پہنچتا ہے ) تووہ اس کے لیے کفارہ ہوگا۔

وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ

اورجوکوئی اللہ تعالیٰ کے نازل کیے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے۔

فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ۝۴۵

توایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔

توضیح :قصاص اس قتل یا جرم میں ہے جب ناحق اورعمداً ہوخطا کی صورت میں خوں بہا ہے جس کے مسائل سورہ نساء کے رکوع وَمَاکَانَ مُوْمِن میں گزرچکے ہیں۔
مسئلہ:۔ اَلنَّفْسَ بِالنَّفْسِ میں آزاد اورغلام مسلمان اورکافرذِمّی اورمرد اورعورت اورکبیرو صغیر شریف ورذیل بادشاہ اوررعیت سب داخل ہیں۔ البتہ خود اپنے مملوک غلام اوراپنی اولاد کے قصاص کے احکام کی تفصیل کتب حدیث وفقہ میں مل سکتی ہے۔

وَقَفَّيْنَا عَلٰٓي اٰثَارِہِمْ بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ

اوران پیغمبروں کے بعد ہم نے انھیں کے طریقہ پرعیسیٰ بن مریم کوانجیل دے کربھیجا۔

مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْہِ مِنَ التَّوْرٰىۃِ۝۰۠

جواپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرتے تھے۔ (تمام کتب الٰہیہ کی تصدیق کرنا لوازمات رسالت سے ہے)

وَاٰتَيْنٰہُ الْاِنْجِيْلَ فِيْہِ ہُدًى وَّنُوْرٌ۝۰ۙ وَّمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْہِ مِنَ التَّوْرٰىۃِ 

ہم نے عیسیٰ بن مریم کوانجیل نامی کتاب دی جس میں ہدایت ونصیحت تھی اوروہ (انجیل) اپنے سے قبل کی کتاب (یعنی توریت) کی بھی تصدیق کرتی تھی ( یہ بھی کتب الٰہیہ کے لوازم سے ہے)

وَہُدًى وَّمَوْعِظَۃً لِّلْمُتَّقِيْنَ۝۴۶ۭ

اورجس میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت ونصیحت تھی۔

وَلْيَحْكُمْ اَہْلُ الْاِنْجِيْلِ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ فِيْہِ۝۰ۭ

اوراہل انجیل کوچاہئے کہ جواحکام اللہ تعالیٰ نے اس میں نازل فرمائے ہیں، اس کے مطابق فیصلہ دیا کریں۔

وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ

اور (ائے پیغمبرﷺ) ہم نے آپؐ کی طرف کتاب برحق (قرآن) نازل کی ہے (یعنی ایسی کتاب جس میں حقائق بیان کیے گئے ہیں۔

مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْہِ مِنَ الْكِتٰبِ

جواپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق کرتی ہے (یعنی اس میں بنیادی اصولی وہی تعلیم ہے جواس سے پہلے کی کتابوں میں دی گئی تھی)

وَمُہَيْمِنًا عَلَيْہِ

اور(یہ کتاب پچھلی کتابوں کی) محافظ و نگہبان ہے۔

اور(یہ کتاب پچھلی کتابوں کی) محافظ و نگہبان ہے۔

فَاحْكُمْ بَيْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ

لہٰذا ائے نبیﷺ جواحکام اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائے ہیں، اس کے مطابق ان کے درمیان فیصلہ کیجئے

وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَاۗءَہُمْ عَمَّا جَاۗءَكَ مِنَ الْحَقِّ۝۰ۭ

اورجوعلمی حقائق آپ تک پہنچے ہیں اس سے ہٹ کران کے خواہشات کی پیروی نہ کیجئے۔

لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا۝۰ۭ

ہم نے تم میں سے ہرایک(امت) کے لیے (ذکروعبادت کے) الگ الگ طریقے مقررکیے ہیں۔

وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً

اوراگراللہ تعالیٰ چاہتے توتم سب کوایک ہی امت بنادیتے۔

وَّلٰكِنْ لِّيَبْلُوَكُمْ فِيْ مَآ اٰتٰىكُمْ

لیکن جواحکام تمہیں دیئے گئے ہیں، اس سے تمہاری آزمائش مقصود ہے۔

توضیح :ذکرعبادت الٰہی کے طریقوں اوراس کے جزوی اختلاف کواس لیے رکھا کہ تم کوآزمایا جائے یعنی تمہارا امتحان لے کہ تم ہرکتاب کی اصولی وبنیادی تعلیم اوراوامرونواہی کودیکھ کرہرآنے والی کتاب پرایمان لے آتے ہویا فروعی وجزوی اختلافات کودیکھ کرسرے سے کتاب الٰہی کا انکارکرتے ہو۔ لہٰذا جزوی اختلافات کی الجھنوں میں نہ پھنسواوراس وقت جوتعلیم تمہارے سامنے ہے، اس پرعمل کرنے کا جوطریقہ تمہیں بتایا جارہا ہے اس کواختیار کرو۔

فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرٰتِ۝۰ۭ

لہٰذا نیکیوں میں سبقت کرو(نیک بننے میں) ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔

اِلَى اللہِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا

(یہ حقیقت پیش نظررکھو کہ) تم سب کو(ایک دن عقیدہ وعمل کے محاسبہ کے لیے) اللہ تعالیٰ کے پاس حاضر ہونا ہے۔

فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيْہِ تَخْتَلِفُوْنَ۝۴۸ۙ

جس بات میں تم اختلاف کرتے رہے تھے وہاں اس کی حقیقت سے تمہیں آگاہ کردیا جائے گا۔

وَاَنِ احْكُمْ بَيْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ

اور(ائے محمدﷺ) اللہ تعالیٰ نے جواحکام نازل کیے ہیں اس کے مطابق لوگوں کے درمیان (ان کے معاملات کا) فیصلہ کیا کیجئے۔

اور(ائے محمدﷺ) اللہ تعالیٰ نے جواحکام نازل کیے ہیں اس کے مطابق لوگوں کے درمیان (ان کے معاملات کا) فیصلہ کیا کیجئے۔

وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَاۗءَہُمْ وَاحْذَرْہُمْ

اورآپؐ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اوران سے ہوشیار رہئے۔

اَنْ يَّفْتِنُوْكَ عَنْۢ بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللہُ اِلَيْكَ۝۰ۭ

کہ کہیں یہ لوگ آپؐ کو (اپنی سازشوں اورشرارتوں کے ذریعہ) اللہ تعالیٰ کے نازل کیے ہوئے بعض احکام سے منحرف کرنے نہ پائیں۔

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا يُرِيْدُ اللہُ اَنْ يُّصِيْبَہُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِہِمْ۝۰ۭ

پھراگروہ(الٰہی تعلیم سے) روگردانی کریں توآپ جان لیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بعض گناہوں کی وجہ سے انھیں مبتلائے عذاب کرنے کا فیصلہ فرمالیا ہے۔

وَاِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ۝۴۹

اوریقیناً ان لوگوں کی اکثریت نافرمان ہے۔

اَفَحُكْمَ الْجَاہِلِيَّۃِ يَبْغُوْنَ۝۰ۭ

توکیا یہ لوگ جاہل انسانوں کے بتائے ہوئے احکام وتجاویز کے مطابق اپنے نزاعات کا فیصلہ چاہتے ہیں (اور جاہل انسانوں کے بتائے ہوئے دستور کی اتباع کرنا چاہتے ہیں)

وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللہِ حُكْمًا

اوریقین کرنے والوں کے نزدیک (فیصلہ کرنے میں) اللہ تعالیٰ سے

لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ۝۵۰ۧ

بہتر کون ہوسکتا ہے؟

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْيَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓى اَوْلِيَاۗءَ۝۰ۘؔ

ائے ایمان والو تم (منافقوں کی طرح) یہود ونصاریٰ کو دوست مت بناؤ۔

بَعْضُہُمْ اَوْلِيَاۗءُ بَعْضٍ۝۰ۭ

یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔

توضیح :یہودیوں کی یہودیوں سے نصرانی کی نصرانیوں سے دوستی ہوتی ہے لیکن اہل ایمان واہل کفرمیں دوستی نہیں ہوسکتی۔

وَمَنْ يَّتَوَلَّہُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ۝۰ۭ

اورتم میں سے جوکوئی ان سے دوستی کرے گا پس وہ یقیناً ان ہی لوگوں میں سے ہوگا (کیونکہ دوستی کسی خاص مناسبت کے ساتھ ہوتی ہے)

اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِــمِيْنَ۝۵۱

یقیناً اللہ تعالیٰ ظالموں کی رہنمائی نہیں کرتے۔

توضیح : جولوگ کفار یہودونصاریٰ کودوست بناتے ہیں اللہ تعالیٰ انھیں ظالموں میں شمار فرماتے ہیں۔

فَتَرَى الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ يُّسَارِعُوْنَ فِيْہِمْ

پس جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کا مرض ہے۔ آپؐ دیکھیں گے کہ وہ دوڑے دوڑے ان میں جاملیں گے۔

يَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓى اَنْ تُصِيْبَنَا دَاۗىِٕرَۃٌ۝۰ۭ

(اگرکوئی ملامت کرے تو) کہتے ہیں (اگرمحمدﷺ کا ساتھ دیں تو) ہم کوڈرہے کہ کہیں زمانہ کی گردش ہم کواپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔

توضیح : جیسے قحط وغیرہ۔ اورکہتے ہیں کہ مصلحتاً ہم ان سے میل جول رکھتے ہیں چونکہ یہ ہمارے ساہوکار ہیں، قرض وغیرہ مل جاتا ہے۔ اگر ظاہری میل جول ترک کریں تودقت ہوگی۔ ظاہر میں اس طرح کہتے ہیں لیکن دل میں اورمطلب لیتے کہ کفار مسلمانوں پرغالب آجائیں توہم کوان کی دوستی کام آئے گی۔

فَعَسَى اللہُ اَنْ يَّاْتِيَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِہٖ

ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ (اہل ایمان کو) فتح نصیب کریں یا اپنے پاس سے کوئی اوربات (موافقت میں) ظاہرکردیں۔

فَيُصْبِحُوْا عَلٰي مَآ اَسَرُّوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِيْنَ۝۵۲ۭ

پھراس وقت یہ لوگ (اپنے اس نفاق پرجسے) وہ اپنے دلوں میں چھپائے رکھے تھے پشیمان ہوں گے۔

وَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَہٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ اَقْسَمُوْا بِاللہِ جَہْدَ اَيْمَانِہِمْ۝۰ۙ اِنَّہُمْ لَمَعَكُمْ۝۰ۭ

اوراس وقت اہل ایمان (تعجب سے) کہیں گے کیا یہی وہ لوگ ہیں جوبڑے ہی مبالغہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھایا کرتے تھے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں۔

حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِيْنَ۝۵۳

ان کی ساری تدبیریں(جوحفظ یا تقدم کے تحت کی گئی تھیں)اکارت گئیں اور وہ ناکام رہے۔

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَنْ يَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِہٖ

ائے ایمان والو تم میں جوکوئی اپنے دین سے پھر جائے (یعنی مرتد ہوجائے تواللہ تعالیٰ کواس کی پرواہ نہیں)

فَسَوْفَ يَاْتِي اللہُ بِقَوْمٍ يُحِبُّہُمْ وَيُحِبُّوْنَہٗٓ۝۰ۙ

پھرعنقریب اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوپیدا کریں گے کہ(اللہ تعالیٰ انھیں محبوب رکھیں گے اوروہ اللہ تعالیٰ کو)

اَذِلَّۃٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۝۰ۡ

جومومنین پربڑے ہی نرم دل ہوں گے اورکافروں پرسخت ہوں گے۔

توضیح : یعنی دین کے معاملہ میں کسی طرح کی مداہنت انھیں گوارا نہیں ہوگی۔ ؎
ہوجوحلقہ یاران تو ابریشم کی طرح نرم
رزم حق وباطل ہو تو فولاد ہے مومن

يُجَاہِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ

وہ اللہ کی راہ میں (دین حق کوعام کرنے۔ پھیلانے میں جدوجہد) جہاد کرتے رہیں گے۔

وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَاۗىِٕمٍ۝۰ۭ

اورکسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوف نہیں کھائیں گے۔

ذٰلِكَ فَضْلُ اللہِ يُؤْتِيْہِ مَنْ يَّشَاۗءُ۝۰ۭ

یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ جس کوچاہتے ہیں( یہ اعزاز ) عطا فرماتے ہیں۔

وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ۝۵۴

اور(واقعی)اللہ تعالیٰ بڑے ہی صاحب فضل (جودوکرم سننے) اور جاننے والے ہیں(کہ کون اس فضل کا مستحق ہوسکتا ہے)

اِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوا

یقیناً اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول اوروہ لوگ جوایمان لائے ہیں، تمہارے دوست ہیں۔

الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوۃَ وَہُمْ رٰكِعُوْنَ۝۵۵

جونماز قائم کرتے ہیں اورزکوۃ دیتے ہیں۔ اوروہ (اللہ تعالیٰ کے ہرحکم کے آگے) جھک جاتے ہیں۔

وَمَنْ يَّتَوَلَّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ۝۵۶ۧ

اورجوشخص اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول اوراہل ایمان کودوست رکھتا ہے تووہ اللہ تعالیٰ کی جماعت ہے وہی (دشمن پر) غالب آتی ہے۔

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَكُمْ

ائے ایمان والو ان لوگوں کودوست نہ بناؤ جنہوں نے تمہارے دین کوکھیل اورمذاق بنائے رکھا ہے۔

ہُزُوًا وَّلَعِبًا مِّنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ اَوْلِيَاۗءَ۝۰ۚ

جواہل کتاب سے ہیں۔ جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور کافروں کو۔

وَاتَّقُوا اللہَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝۵۷

اوراللہ سے ڈرو اگرتم ایمان دارہو۔ (اطاعت وخوف الٰہی شیوۂ ایمان ہے)

وَاِذَا نَادَيْتُمْ اِلَى الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوْہَا ہُزُوًا وَّلَعِبًا۝۰ۭ

جب تم نماز کے لیے اذاں کہتے ہو تووہ اس کا بھی مذاق اڑاتے ہیں۔کھیل بتاتے ہیں۔

ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُوْنَ۝۵۸

یہ (حرکتیں) وہ اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ایک ایسی بے وقوف قوم ہے جو(دین کے بارے میں) سمجھ سے کام نہیں لیتی۔

قُلْ يٰٓاَہْلَ الْكِتٰبِ ہَلْ تَنْقِمُوْنَ مِنَّآ

کہئے۔ ائے اہل کتاب کیا تم ہم سے (اس لیے) عداوت رکھتے ہو کہ (ہم میں کوئی عیب یا برائی ہے)

اِلَّآ اَنْ اٰمَنَّا بِاللہِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْنَا

سوائے اس کے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر(اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق) ایمان رکھتے ہیں۔ اوراس کتاب(قرآن) پرجوہماری طرف بھیجی گئی ہے۔

وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ۝۰ۙ

اوران کتابوں پربھی جواس سے پہلے نازل کی گئی ہیں۔ (توریت انجیل وغیرہ)

وَاَنَّ اَكْثَرَكُمْ فٰسِقُوْنَ۝۵۹

اورتم میں اکثر بدکردار ہیں۔

قُلْ ہَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللہِ۝۰ۭ

ائے محمدﷺ آپؐ ان سے کہئے (دنیا میں تمہاری شرارتوں کی پاداش میں تم پرکچھ مصیبتیں ضرورآتی ہیں) کیا میں بتاؤں تمہاری ان شرارتوں کا بدل جواللہ کے پاس ہے۔

مَنْ لَّعَنَہُ اللہُ وَغَضِبَ عَلَيْہِ

ان پراللہ تعالیٰ نے لعنت کی اورغضبناک ہوئے۔

وَجَعَلَ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَـنَازِيْرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوْتَ۝۰ۭ

اوران میں سے کسی کوبندراورکسی کوسوربنادیا اور (انہوں نے) شیطان کی پرستش کی۔

اُولٰۗىِٕكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّاَضَلُّ

ایسے لوگوں کے لیے (آخرت میں) بدترین ٹھکانا ہے۔

عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِيْلِ۝۶۰

اوروہ سیدھے راستے سے بھٹک گئے (اب ان کے راہ یاب ہونے کی توقع نہیں رہی)

وَاِذَا جَاۗءُوْكُمْ قَالُوْٓا اٰمَنَّا

اوریہ لوگ جب تمہارے پاس آتے ہیں توکہتے ہیں ہم ایمان لائے۔

وَقَدْ دَّخَلُوْا بِالْكُفْرِ وَہُمْ قَدْ خَرَجُوْا بِہٖ۝۰ۭ

اوروہ کفر ہی کے ساتھ آئے تھے اوروہ اسی کفر کے ساتھ واپس ہوئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ بِمَا كَانُوْا يَكْتُمُوْنَ۝۶۱

اوراللہ تعالیٰ جانتے ہیں جوکچھ وہ چھپائے رکھتے ہیں (یعنی جس مرض نفاق کووہ چھپاتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے واقف ہیں)

وَتَرٰى كَثِيْرًا مِّنْہُمْ يُسَارِعُوْنَ فِي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاَكْلِہِمُ السُّحْتَ۝۰ۭ

اورآپ ان میں اکثر کودیکھیں گے کہ وہ گناہوں اورظلم وزیادتیوں اورحرام مال کھانے میںجلدی کرتے ہیں(کسی قسم کی پس وپیش نہیں کرتے۔ نتائج سے بے پرواہ ہوتے ہیں)

لَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۶۲

کیا ہی برے کام ہیں جویہ کرتے ہیں۔

لَوْلَا يَنْھٰىہُمُ الرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِہِمُ الْاِثْمَ وَاَكْلِہِمُ السُّحْتَ۝۰ۭ

ان کے علماء وفقہاء مشائخ انھیں گناہوں کی باتوں اورحرام خوری سے منع کیوں نہیں کرتے۔

لَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ۝۶۳

(علمائے یہودوفقہا کی) یہ روش(مداہنت) کیا ہی بری ہے جووہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

توضیح : مطلب یہ ہے کہ اکابروپیشوایان قوم۔ قوم کی برائیوں پرانھیں کیوں سرزنش نہیں کرتے اوران کی بداعتقادیوں اوربداعمالیوں کوان کے سامنے رکھ کراس کے انجام سے انھیں کیوں نہیں ڈراتے۔ ان کا یہ طریقہ نہایت ہی برا ہے۔

وَقَالَتِ الْيَھُوْدُ يَدُ اللہِ مَغْلُوْلَۃٌ۝۰ۭ

اوریہود نے کہا اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے (یعنی نعوذباللہ اللہ تعالیٰ بخیل ہوگئے ہیں)

غُلَّتْ اَيْدِيْہِمْ وَلُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا۝۰ۘ

دراصل انھیں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اوراس بات کے کہنے کی وجہ لعنت کیے گئے ہیں۔
(یہ خود ہی بخیل ہیں۔ بخل میں ضرب المثل ہیں)

بَلْ يَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ۝۰ۙ

بلکہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں(بڑے ہی جوادوکریم ہیں)

يُنْفِقُ كَيْفَ يَشَاۗءُ۝۰ۭ

(اللہ تعالیٰ کے تعلق سے بخل کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا) اللہ تعالیٰ جس طرح چاہتے ہیں خرچ کرتے ہیں۔

توضیح :یہود اللہ تعالیٰ کونعوذ باللہ بخیل اس لیے کہنے لگے تھے کہ صدیوں سے وہ اللہ تعالیٰ کی عنایات سے محروم کردیئے گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت سے مایوسی کے بعد ایسی باتیں کہہ رہے تھے جو ان کے مومن نہ ہونے کی علامت ہے۔ اس پاداش میں وہ رحمت الٰہی سے دورکردیئے گئے۔

وَلَيَزِيْدَنَّ كَثِيْرًا مِّنْہُمْ مَّآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَّكُفْرًا۝۰ۭ

اورائے نبی (ﷺ) جوکچھ آپؐ پرآپؐ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا جاتا ہے۔ اس سے ان کی اکثریت سرکشی اور کفرہی بڑھتی ہی جاتی ہے۔

وَاَلْقَيْنَا بَيْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَاۗءَ اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

اور ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے بغض ودشمنی ڈال دی۔

كُلَّمَآ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّـلْحَرْبِ اَطْفَاَہَا اللہُ۝۰ۙ

جب بھی یہ (دین واسلام کے خلاف) جنگ وجدال کے لیے آگ بھڑکاتے ہیں( فتنہ انگیزی کرنا چاہتے ہیں) اللہ تعالیٰ اس کوبجھادیتے ہیں( ان میں باہم پھوٹ اوراختلاف پیدا کردیتے ہیں۔

وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا۝۰ۭ وَاللہُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِيْنَ۝۶۴

اوروہ ملک میں شروفساد پھیلاتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مفسدوں کوپسند نہیں کرتے۔

وَلَوْ اَنَّ اَہْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْہُمْ سَـيِّاٰتِہِمْ وَلَاَدْخَلْنٰہُمْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ۝۶۵

اوراگراہل کتاب ایمان لاتے اورپرہیزگاری اختیار کرتے توہم ان سے ان کی برائیاں دورکردیتے اورہم انھیں نعمتوں سے بھری ہوئی جنتوں میں داخل کرتے۔

وَلَوْ اَنَّہُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىۃَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْہِمْ مِّنْ رَّبِّہِمْ

اوراگروہ توریت اورانجیل اورجوکتابیں ان کے رب کی طرف سے ان پرنازل کی گئی تھیں انھیں قائم رکھتے(یعنی ان میں تحریف نہ کرتے اوران پرعمل پیرا رہتے)

لَاَكَلُوْا مِنْ فَوْقِہِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِہِمْ۝۰ۭ 

تووہ اپنے اوپر اورنیچے سے کھاتے (یعنی ہروقت آسمان سے بارشہوتی اورزمین سے بہ افراط اناج، میوہ پھل ترکاریاں پیدا ہوتیں۔)

مِنْہُمْ اُمَّۃٌ مُّقْتَصِدَۃٌ۝۰ۭ وَكَثِيْرٌ مِّنْہُمْ سَاۗءَ مَا يَعْمَلُوْنَ۝۶۶ۧ

ان میں کچھ لوگ راہِ اعتدال پرہیں۔ اوران میں بہت سے نہایت ہی برے اعمال کے مرتکب ہیں۔