بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَى۱ۙ
(ائے پیغمبر ﷺ) اپنے رب اعلی وعظیم کے نام کی تسبیح کیا کیجئے۔
الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰى۲۠ۙ
وَالَّذِیْ قَدَّرَ فَہَدٰى۳۠ۙ
جس نے ہرشئے کواس کی موزونیت کے ساتھ پیدا کیا اور جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی۔
توضیح : یعنی ہرشئے کے متعلق یہ تجویز بھی کردی کہ وہ شئے کب پیدا ہوگی اور کن کن تغیرات سے گزرتے ہوئے کب فنا ہوگی اور اسکے کیا نتائج ظاہر ہوں گے جو چیز جس کام کیلئے پیدا کی ہے اس میں اس کام کے انجام دینے کی صلاحیت بھی ودیعت فرمادی۔
وَالَّذِیْٓ اَخْرَجَ الْمَرْعٰى۴۠ۙ
فَجَعَلَہٗ غُثَاۗءً اَحْوٰى۵ۭ
سَنُقْرِئُکَ فَلَا تَنْسٰٓى۶ۙ
اور جس نے(زمین سے)چارہ (اورنباتات) اگایا
پھر ان کوخشک وسیاہ کوڑے کرکٹ کی طرح کردیا
(جو کسی کام کا نہیں رہتا)
ہم آپ کوپڑھادیں گے پھر آپ نہیں بھولیں گے۔
اِلَّا مَا شَاۗءَ اللہُ۰ۭ
اِنَّہٗ یَعْلَمُ الْجَـہْرَ وَمَا یَخْفٰى۷ۭ
وَنُیَسِّرُکَ لِلْیُسْرٰى۸ۚۖ
سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ چاہیں(یعنی جس قدر اللہ تعالیٰ مصلحتاً بھلا دینا چاہیں بھلا دیں گے)
وہ (اللہ) کھلی بات کوبھی جانتا ہے اور چھپی بات کوبھی ۔
ہرکام میں ہم آپ کو آسان طریقے کی توفیق دیں گے۔
فَذَکِّرْ اِنْ نَّفَعَتِ الذِّکْرٰى۹ۭ
سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰى۱۰ۙ
وَیَتَجَنَّبُہَا الْاَشْقَى۱۱ۙ
لہٰذا(ائے نبیﷺ) آپ نصیحت کئے جائیے اگر نصیحت کرنی مفید ہو۔
نصیحت تووہی قبول کرے گا جو نقصان آخرت سے ڈرتا ہے
اوراس سے وہی بدبخت پہلو تہی کرے گا۔
الَّذِیْ یَصْلَى النَّارَ الْکُبْرٰى۱۲ۚ
ثُمَّ لَا یَمُوْتُ فِیْہَا وَلَا یَحْیٰی۱۳ۭ
جو دہکتی ہوئی آگ میں جا داخل ہوگا۔
پھروہ اس میں نہ تو مرے گا اورنہ ہی جیئے گا۔
(اس کے لئے سوزوتپش کی زندگی ہوگی)
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰى۱۴ۙ
بے شک وہ شخص مراد کوپہنچ گیا جس نے اپنا تزکیہ کیا۔
جس نے شرک وکفر کی گندگیوں سے اپنے افکار وایمان کوپاک رکھا اور تقویٰ اختیار کیا۔
وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰى۱۵ۭ
اور اپنے رب کا نام لیا پھر نماز پڑھتا رہا۔
بَلْ تُـؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا۱۶ۡۖ
مگر ! (ائے منکرو) تم تودنیا کی زندگی کوترجیح دیتے ہو۔
تمہاری ساری کوششیں دنیا ہی کے لئے ہیں۔ تم آخرت سے غافل ہو۔
وَالْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰى۱۷ۭ
اِنَّ ہٰذَا لَفِی الصُّحُفِ الْاُوْلٰى۱۸ۙ
صُحُفِ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰى۱۹ۧ
حالانکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔(برخلاف اس کے دنیا کی راحتیں لذتیں فنا ہونے والی ہیں۔)
یہی بات پہلے کے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی۔
ابراہیم کے صحیفہ میں بھی اور موسیٰؑ کے صحیفہ میں بھی۔