☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَى۝۱ۙ

(ائے پیغمبر ﷺ) اپنے رب اعلی وعظیم کے نام کی تسبیح کیا کیجئے۔

توضیح :کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب ونقص سے پاک ہے نیز ان اسمائے حسنہ کے ساتھ جو موزوں ومناسب ہیں ایسے نام نہ استعمال کئے جائیں جومعنی ومفہوم کے لحاظ سے مناسب نہ ہوں۔

الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰى۝۲۠ۙ
وَالَّذِیْ قَدَّرَ فَہَدٰى۝۳۠ۙ

جس نے ہرشئے کواس کی موزونیت کے ساتھ پیدا کیا اور جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی۔

توضیح : یعنی ہرشئے کے متعلق یہ تجویز بھی کردی کہ وہ شئے کب پیدا ہوگی اور کن کن تغیرات سے گزرتے ہوئے کب فنا ہوگی اور اسکے کیا نتائج ظاہر ہوں گے جو چیز جس کام کیلئے پیدا کی ہے اس میں اس کام کے انجام دینے کی صلاحیت بھی ودیعت فرمادی۔

وَالَّذِیْٓ اَخْرَجَ الْمَرْعٰى۝۴۠ۙ
فَجَعَلَہٗ غُثَاۗءً اَحْوٰى۝۵ۭ

سَنُقْرِئُکَ فَلَا تَنْسٰٓى۝۶ۙ

اور جس نے(زمین سے)چارہ (اورنباتات) اگایا
پھر ان کوخشک وسیاہ کوڑے کرکٹ کی طرح کردیا
(جو کسی کام کا نہیں رہتا)
ہم آپ کوپڑھادیں گے پھر آپ نہیں بھولیں گے۔

توضیح : یہ سورۃ نبوت کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے، نزول وحی کے وقت آپؐ کواندیشہ لاحق ہوتا تھا کہ کہیں وحی کے الفاظ بھول نہ جائیں توآپ کواطمینان دلایا جارہا ہے کہ آپؐ اس کی فکر نہ کریں ہم یہ کلام آپؐ کوپڑھوادیں گے پھر آپ نہ بھولیں گے۔

اِلَّا مَا شَاۗءَ اللہُ۝۰ۭ

اِنَّہٗ یَعْلَمُ الْجَـہْرَ وَمَا یَخْفٰى۝۷ۭ
وَنُیَسِّرُکَ لِلْیُسْرٰى۝۸ۚۖ

سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ چاہیں(یعنی جس قدر اللہ تعالیٰ مصلحتاً بھلا دینا چاہیں بھلا دیں گے)
وہ (اللہ) کھلی بات کوبھی جانتا ہے اور چھپی بات کوبھی ۔
ہرکام میں ہم آپ کو آسان طریقے کی توفیق دیں گے۔

توضیح :دین کے پھیلانے میں بظاہر دشواریاں نظرآئیں گی لیکن ہم آپ کے لئے سہولتیں بھی پیدا کریں گے جس سے دین کو سمجھنا، سمجھانا، عمل کرنا آسان ہوجائے گا۔

فَذَکِّرْ اِنْ نَّفَعَتِ الذِّکْرٰى۝۹ۭ
سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰى۝۱۰ۙ
وَیَتَجَنَّبُہَا الْاَشْقَى۝۱۱ۙ

لہٰذا(ائے نبیﷺ) آپ نصیحت کئے جائیے اگر نصیحت کرنی مفید ہو۔
نصیحت تووہی قبول کرے گا جو نقصان آخرت سے ڈرتا ہے
اوراس سے وہی بدبخت پہلو تہی کرے گا۔

الَّذِیْ یَصْلَى النَّارَ الْکُبْرٰى۝۱۲ۚ
ثُمَّ لَا یَمُوْتُ فِیْہَا وَلَا یَحْیٰی۝۱۳ۭ

جو دہکتی ہوئی آگ میں جا داخل ہوگا۔
پھروہ اس میں نہ تو مرے گا اورنہ ہی جیئے گا۔
(اس کے لئے سوزوتپش کی زندگی ہوگی)

قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰى۝۱۴ۙ

بے شک وہ شخص مراد کوپہنچ گیا جس نے اپنا تزکیہ کیا۔

جس نے شرک وکفر کی گندگیوں سے اپنے افکار وایمان کوپاک رکھا اور تقویٰ اختیار کیا۔

وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰى۝۱۵ۭ

اور اپنے رب کا نام لیا پھر نماز پڑھتا رہا۔

توضیح :یعنی بہ شکل نماز یاد الٰہی میں مصروف رہا کہ وہی عبادت کے قابل اوراستعانت کے لائق ہے۔اس آیت میں پہلے اللہ تعالیٰ کویاد کرنا پھر نماز پڑھنا آیا ہے۔ اسی حکم کے مطابق نماز میں اللہ اکبر کہہ کر نماز کی ابتداء کی ہے۔

بَلْ تُـؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا۝۱۶ۡۖ

مگر ! (ائے منکرو) تم تودنیا کی زندگی کوترجیح دیتے ہو۔

تمہاری ساری کوششیں دنیا ہی کے لئے ہیں۔ تم آخرت سے غافل ہو۔

وَالْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰى۝۱۷ۭ

اِنَّ ہٰذَا لَفِی الصُّحُفِ الْاُوْلٰى۝۱۸ۙ
صُحُفِ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰى۝۱۹ۧ

حالانکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔(برخلاف اس کے دنیا کی راحتیں لذتیں فنا ہونے والی ہیں۔)
یہی بات پہلے کے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی۔
ابراہیم کے صحیفہ میں بھی اور موسیٰؑ کے صحیفہ میں بھی۔

توضیح :صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ یہ سورۃ نبی کریمﷺ کوبہت پسند تھی، نماز وتر میں آپ اکثر یہ سورۃ پڑھا کرتے تھے جمعہ اور عیدین کی پہلی رکعت میں بھی اس سورۃ کا پڑھنا ثابت ہے۔