☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

حٰـمۗ۝۱ۚ تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللہِ الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ۝۲
مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَآ اِلَّا بِالْحَـقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّى۝۰ۭ
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَمَّآ اُنْذِرُوْا مُعْرِضُوْنَ۝۳

حٰ مٓ یہ حروف مقطعات کہلاتے ہیں ان کے کوئی معنیٰ رسول اللہﷺ سے بہ سند صحیح ہم تک نہیں پہنچے ہیں۔
یہ کتاب (قرآن مجید) اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی ہے جوبڑا ہی زبردست اورحکمت والا ہے۔
ہم نے آسمانوں کوزمین کواور ان ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں، برحق پیدا کیا ہے، ان کا ایک انجام بھی مقرر کیا ہے اور ایک میعاد مقررہ کے لئے یہ نظام قائم کیا ہے۔
جو لوگ کافر ہیں( یعنی دعوت حق کلمہ توحید لاالہ الا اللہ کا انکار کرتے ہیں) ان کی روش یہ ہے کہ جس چیز سے ڈرایا جاتا ہے اسی سے اعراض کرتے ہیں۔

مطلب یہ ہے کہ قیامت اوراس کے شدائد اور آخرت کی آنے والی زندگی کونہیں مانتے شرک کے نتائج پر غور نہیں کرتے۔

قُلْ اَرَءَيْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ
اَرُوْنِيْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ

(ائے نبیﷺ) ان سے کہئے کیا تم نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا (مدد کے لئے) تم جنہیں پکارتے ہو
ذرا مجھے دکھاؤ توسہی کہ انہوں نے زمین پر کونسی چیزیں پیدا کی ہیں ؟

اَمْ لَــہُمْ شِرْكٌ فِي السَّمٰوٰتِ۝۰ۭ اِيْتُوْنِيْ بِكِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ ھٰذَآ
اَوْ اَثٰرَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝۴

یا آسمانوں کے بنانے میں (اللہ تعالیٰ کے ساتھ) ان کا کوئی حصہ ہے ؟
( اگر ہے تو ان کے شریک خدائی ہونے کی تائید میں) اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لے آؤ۔
اگر تم سچے ہو تو کوئی علمی دلیل(یا قدیم زمانہ کے انبیاءوصلحاء کی تعلیمات کا کوئی حصہ جو قابل اعتماد وذرائع سے تواتر کے ساتھ پہنچا ہو) پیش کرو۔

وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا

اور اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے سوا مدد کے

مِنْ دُوْنِ اللہِ

لئے ان ہستیوں کوپکارے

مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَہٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ
وَہُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕہِمْ غٰفِلُوْنَ۝۵

جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے
اور جو ان کی دعاؤں سے بے خبر بھی ہوں ؟

وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوْا لَہُمْ اَعْدَاۗءً
وَّكَانُوْا بِعِبَادَتِہِمْ كٰفِرِيْنَ۝۶

اور جب تمام انسان (میدان حشر میں) جمع کئے جائیں گے تووہ اس وقت اپنے پکارنے والوں کے دشمن ہوں گے
اور ان کی پرستش کا انکار کریں گے۔

توضیح :مطلب یہ کہ جن کی عقیدت میں یہ لوگ لوازم عبادت ازقسم نذرومنت مانتے اور مصیبتوں میں مدد کیلئےپکارتے تھے وہ مقرب بندے ان کی اس طرح کی عبادات کا انکار کریں گے، کیونکہ وہ تو ان کی پکار وغیرہ سے بے خبر تھے۔

وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ
قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاۗءَہُمْ۝۰ۙ

اورجب ان کے سامنے ہماری صاف و واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو
کافر (منکران حق) اس سچی بات کو جب وہ ان کےپاس پہنچتی ہے توکہتے ہیں۔

ھٰذَا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ۝۷ۭ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىہُ۝۰ۭ
قُلْ اِنِ افْتَرَيْتُہٗ
فَلَا تَمْلِكُوْنَ لِيْ مِنَ اللہِ شَيْـــــًٔا۝۰ۭ

ہُوَاَعْلَمُ بِمَا تُفِيْضُوْنَ فِيْہِ۝۰ۭ كَفٰى بِہٖ شَہِيْدًۢا بَيْنِيْ وَبَيْنَكُمْ۝۰ۭ وَہُوَالْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۝۸

یہ توصریح جادو ہے۔
یا کہتے ہیں کہ اس نے اپنی طرف سے گھڑلیا ہے کہئے اگر میں نے اس کوگھڑلیا ہے۔
تو تم مجھے اللہ تعالیٰ کی گرفت سے نہیں بچا سکتے
(نبی بھی خدائی گرفت سے آزاد نہیں ہوسکتے اور نہ ہی خدائی قوانین میں رد وبدل کرسکتے ہیں۔)
وہ ان تمام باتوں کوجانتا ہے جو تم اس بارے میں بناتے ہو
وہی میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے
اور وہ بڑا درگذرکرنے والا اور رحیم ہے۔(بشرطیکہ توبہ کرلی جائے)

قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ

وَمَآ اَدْرِيْ مَا يُفْعَلُ بِيْ وَلَا بِكُمْ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) ان سے کہئے میں کوئی نیا رسول نہیں ہوں( مجھ سے پہلے بہت سے رسول آچکے ہیں)
اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اورتمہارے

اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ
وَمَآ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ۝۹

ساتھ کیا ہوگا۔
میں توصرف اسی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر وحی کی جاتی ہے اور میں علی الاعلان (کفر وشرک کے انجام آخرت سے) ڈرانے والا ہوں۔

قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللہِ وَكَفَرْتُمْ بِہٖ

وَشَہِدَ شَاہِدٌمِّنْۢ
بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ عَلٰي مِثْلِہٖ
فَاٰمَنَ وَاسْـتَكْبَرْتُمْ۝۰ۭ
اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِي الْــقَوْمَ الظّٰلِـمِيْنَ۝۱۰ۧ
وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُوْنَآ اِلَيْہِ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) ان سے کہئے کیا کبھی تم نے اس بات پر غور بھی کیا ہے کہ اگر یہ (قرآن) اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہو اور تم اس کا انکار کرتے ہو( تو تمہارا کیا انجام ہوگا؟)
اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہی دینے والے نے
( اس کے کلام الٰہی ہونے کی) گواہی بھی دی ہے۔
اور وہ ایمان بھی لے آیا اور تم اپنے گھمنڈ میں پڑے رہے
بے شک اللہ تعالیٰ ظالم قوم کوہدایت نہیں دیا کرتے۔

اور وہ لوگ جو کافر ہیں ایمان والوں کی نسبت کہتے ہیں کہ (اگر اس قرآن اور دعوت حق میں) کوئی خوبی ہوتی تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے پہلے سبقت نہ کرتے ؟

توضیح :مطلب یہ ہے کہ اس دین میں کوئی بھلائی ہوتی تواکابر قوم آگے بڑھ کراس کوقبول کرلیتے۔ چند نا تجربہ کار لڑکے اورادنیٰ درجہ کے لوگ اس جانب پہل نہ کرتے۔

وَاِذْ لَمْ يَہْتَدُوْا بِہٖ فَسَيَقُوْلُوْنَ ھٰذَآ اِفْكٌ قَدِيْمٌ۝۱۱

اور جب وہ اس (قرآن) سے ہدایت یاب نہ ہوئے تووہ کہنے لگتے ہیں یہ توپرانا جھوٹ ہے۔ (جو اگلوں سے چلا آرہا ہے)

وَمِنْ قَبْلِہٖ كِتٰبُ مُوْسٰٓى اِمَامًا وَّرَحْمَۃً۝۰ۭ
وَھٰذَا كِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا

ٰؑحالانکہ اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور باعث رحمت تھی۔

اور یہ کتاب اس کی تصدیق کرنے والی ہے(یعنی اس میں بھی ویسے ہی مضامین ہیں) اور یہ عربی زبان میں نازل کی گئی ہے

لِّيُنْذِرَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا۝۰ۤۖ

تاکہ ظالموں (مشرکوں) کو ان کے انجام بد سے خوف دلائے

وَبُشْرٰى لِلْمُحْسِـنِيْنَ۝۱۲ۚ
اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللہُ
ثُمَّ اسْـتَـقَامُوْا

اور نیکو کاروں کو(جو شرک نہیں کرتے) جنت کی خوشخبری دے۔ٰٰؑؑ
یقیناً جن لوگوں نے یہ تسلیم کیا کہ اللہ تعالیٰ ہی بلاشرکت غیرے ہمارا رب ہے پھر اس اقرار پر مضبوطی سے جمے رہے۔

غلط ماحول کا دباؤ قبول نہ کیا، ضرر جان ومال کی پرواہ نہ کی۔

فَلَا خَوْفٌ عَلَيْہِمْ وَلَا ہُمْ يَحْزَنُوْنَ۝۱۳ۚ
اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۝۰ۚ
جَزَاۗءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۱۴

پس ان کوآخرت میں نہ کسی قسم کا خوف ہوگا اور نہ حزن وغم

ایسے ہی لوگ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے
یہ ان اعمال کا بدل ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔

وَوَصَّيْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَيْہِ اِحْسٰـنًا ۝۰ۭ
حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ كُرْہًا وَّوَضَعَتْہُ كُرْہًا۝۰ۭ

وَحَمْلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰثُوْنَ شَہْرًا۝۰ۭ

اورہم نے انسان کواپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا حکم دیا۔

اس کی ماں نے اس کوبڑی ہی مشقت کے ساتھ پیٹ میں رکھا، اور اس کوتکلیف کے ساتھ جنا
اور اس کا پیٹ میں رہنا اور اس کا دودھ چھوڑنا تیس ماہ (یعنی ڈھائی سال) میں ہوتا ہے۔

حَتّٰٓي اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ
وَبَلَـغَ اَرْبَعِيْنَ سَـنَۃً۝۰ۙ
قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِيْٓ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ
الَّتِيْٓ اَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلٰي وَالِدَيَّ

وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىہُ وَاَصْلِّحْ لِيْ فِيْ ذُرِّيَّتِيْ۝۰ۭۚ

یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کی عمر کوپہنچ جاتا ہے
اور چالیس سال کا ہوتا ہے
توکہتا ہے ائے میرے پروردگار مجھے توفیق دیجئے کہ میں آپ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کروں جو آپ نے مجھے پر اور میرے ماں باپ پر فرمائے ہیں۔
اور ایسا نیک عمل کروں جس سے آپ راضی ہوں
اور میرے لئے میری اولاد کوبھی نیک بنادیجئے

اِنِّىْ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاِنِّىْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ۝۱۵

میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْہُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا
وَنَتَجَاوَزُ عَنْ سَـيِّاٰتِہِمْ
فِيْٓ اَصْحٰبِ الْجَــنَّۃِ۝۰ۭ
وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِيْ كَانُوْا يُوْعَدُوْنَ۝۱۶

یہ وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال ہم قبول کرتے ہیں۔

اور ان کے گناہوں سے درگذر کرجاتے ہیں۔
(ان کا شمار) جنتیوں میں ہوگا۔
اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے۔

وَالَّذِيْ قَالَ لِوَالِدَيْہِ اُفٍّ لَّكُمَآ

اور ایک شخص جس نے اپنے ماں باپ سے کہا ’’اف ‘‘ تنگ کردیا تم نے۔

اَتَعِدٰنِـنِيْٓ اَنْ اُخْرَجَ

وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُوْنُ مِنْ قَبْلِيْ۝۰ۚ

وَہُمَا يَسْتَغِيْثٰنِ اللہَ وَيْلَكَ اٰمِنْ۝۰ۤۖ
اِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ۝۰ۚۖ
فَيَقُوْلُ مَا ھٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ۝۱۷

کیا تم مجھے خبردیتے (اور خوف دلاتے) ہو کہ مرنے کے بعد قبر سے نکالا جاؤں گا۔
حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سے لوگ گذرچکے ہیں۔(ان میں سے کوئی بھی زندہ ہوکر نہ آیا)
اور وہ دونوں (ماں اور باپ) اللہ تعالیٰ کی دہائی دے کر کہتے ہیں۔
اے کم بخت مان جا۔
بے شک اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے۔
تووہ کہتا ہے یہ تو پہلے کے لوگوں کی (فرسودہ) کہانیاں ہیں۔اس کے سوا کچھ نہیں۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ حَقَّ عَلَيْہِمُ الْقَوْلُ
فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ۝۰ۭ
اِنَّہُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَ۝۱۸

یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں عذاب کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
ان سے پہلے جناتوں اور انسانوں کے جوٹولے اسی قماش کے گذرے ہیں انھیں میں یہ بھی جا شامل ہوں گے
بے شک یہ سب نقصان اٹھانے والے ہیں۔

وَلِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا۝۰ۚ

وَلِيُوَفِّيَہُمْ اَعْمَالَہُمْ وَہُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۝۱۹

اور دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے لحاظ سے درجات مقرر ہیں۔
اورانھیں ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا۔

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَلَي النَّارِ۝۰ۭ اَذْہَبْتُمْ طَيِّبٰتِكُمْ
فِيْ حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہَا۝۰ۚ

اور جس دن کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کئے جائیں گے اور (ان سے کہا جائے گا) تم اپنے حصہ کی نعمتیں (لذتیں) دنیوی زندگی میں ختم کرچکے۔
اوران سے جی بھرفائدہ اٹھالیا۔

فَالْيَوْمَ تُجْـزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ
بِمَا كُنْتُمْ تَسْـتَكْبِرُوْنَ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ

لہٰذا ٓج تم کو رسو ا کن عذاب دیا جائے گا۔ اس پا داش میں کہ تم زمین میں ناحق اپنی بڑائی جتاتے اور ظلم وزیادتی کرتے رہے تھے۔

وَبِمَا كُنْتُمْ تَفْسُقُوْنَ۝۲۰ۧ

اوراس وجہ سے بھی کہ تم نافرمانیاں کرتے تھے۔

وَاذْكُرْ اَخَا عَادٍ۝۰ۭ
اِذْ اَنْذَرَ قَوْمَہٗ بِالْاَحْقَافِ

وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْہِ
وَمِنْ خَلْفِہٖٓ
اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللہَ۝۰ۭ

اور(ائےنبیﷺ) ذراانھیں عاد کے بھائی (ہودؑ) کے حالات سنائیے۔
جب کہ انہوں نے وادیٔ احقاف میں اپنی قوم کونقصان آخرت سے ڈرایا تھا۔
اوران سے پہلے اوران کے بعد بہت سے ڈرانے والے (پیغمبر) گذرچکے ہیں۔
(ان سب کا پیام یہی تھا کہ) تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا۔

اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۝۲۱
قَالُوْٓا اَجِئْتَـنَا لِتَاْفِكَنَا عَنْ اٰلِہَتِنَا۝۰ۚ

میں تمہارے بارے میں ایک ہولناک دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمیں بہکا کر ہمارے معبودوں سے پھیردو۔

فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ۝۲۲

پس لے آؤ پاس وہ عذاب جس کے واقع ہونے کا تم خوف دلاتے رہو۔ اگر تم (اپنے اس بیان میں) سچے ہو ۔

قَالَ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللہِ۝۰ۡۖ وَاُبَلِّغُكُمْ مَّآ اُرْسِلْتُ بِہٖ
وَلٰكِنِّىْٓ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْـہَلُوْنَ۝۲۳

پیغمبر نے کہا، اس کا علم تواللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
اورمیں تمہیں وہ احکام پہنچا رہا ہوں جنہیں دے کر مجھے بھیجا گیا ہے
لیکن میں تم کونری جہالت میں دیکھتا ہوں(کہ تم عذاب کی فرمائش کرتے ہو)

فَلَمَّا رَاَوْہُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ اَوْدِيَــتِہِمْ۝۰ۙ
قَالُوْا ھٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا۝۰ۭ

پھر جب انہوں نے اس (عذاب) کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو
کہنے لگے کہ یہ بادل ہے جو ہم پر برسے گا

بَلْ ہُوَمَا اسْـتَعْــجَلْتُمْ بِہٖ۝۰ۭ

بلکہ یہ وہی (عذاب) ہے جس کے لئے تم جلدی کرتے تھے

رِيْحٌ فِيْہَا عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۲۴ۙ
تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍؚ بِاَمْرِ رَبِّہَا فَاَصْبَحُوْا لَا يُرٰٓى اِلَّا مَسٰكِنُہُمْ۝۰ۭ
كَذٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِيْنَ۝۲۵
وَلَقَدْ مَكَّنّٰہُمْ فِيْمَآ اِنْ مَّكَّنّٰكُمْ فِيْہِ

ایک طوفانی ہوا ہے جس میں درد ناک عذاب چلا آرہا ہے۔
جو ہرچیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ وتاراج کئے دیتا ہے تووہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظرہی نہیں آتا تھا
ہم مجرمین کوایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔

اور ہم نے ان کو وہ سب کچھ(مال ودولت، اقتدار) دیا تھا جو تم کونہیں دیا گیا۔

وَجَعَلْنَا لَہُمْ سَمْعًا وَّاَبْصَارًا وَّاَفْـــِٕدَۃً۝۰ۡۖ
فَمَآ اَغْنٰى عَنْہُمْ سَمْعُہُمْ وَلَآ اَبْصَارُہُمْ وَلَآ اَفْــِٕدَتُہُمْ مِّنْ شَيْءٍ اِذْ كَانُوْا يَجْـحَدُوْنَ۝۰ۙ بِاٰيٰتِ اللہِ
وَحَاقَ بِہِمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۝۲۶ۧ

اورہم نے انھیں کان اور آنکھ اوردل دیئے تھے
(یعنی سوچنے سمجھنے غور وفکر کی صلاحیتیں دی تھیں)
مگر وہ ان کے کان اور ان کی آنکھیں اوران کے دل ان کے کسی کام نہ آسکے جب انہوں نے اللہ کے احکام سے جھگڑنا شروع کیا۔

اور جس (عذاب) کا وہ مذاق اڑارہے تھے اسی عذاب نے انھیں آگھیرا۔

وَلَقَدْ اَہْلَكْنَا مَا حَوْلَكُمْ مِّنَ الْقُرٰى وَصَرَّفْنَا الْاٰيٰتِ لَعَلَّہُمْ يَرْجِعُوْنَ۝۲۷
فَلَوْلَا نَصَرَہُمُ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ قُرْبَانًا اٰلِہَۃً۝۰ۭ

اورتمہارے گردوپیش کی بستیوں کوہم ہلاک کرچکے ہیں۔
اورہم ان واقعات کومختلف طریقوں سے دہرا دہرا کر بیان کرتے رہے تا کہ وہ رجوع الی اللہ ہوں (کفر وشرک سے باز آئیں)
توپھر (ایسے موقعوں پر) ان ہستیوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی جنہیں وہ اللہ تعالیٰ کے سوا قرب الٰہی کا ذریعہ (اوراپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان

بَلْ ضَلُّوْا عَنْہُمْ۝۰ۚ

وَذٰلِكَ اِفْكُہُمْ وَمَا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۝۲۸

واسطہ وسیلہ) سمجھتے ہوئے معبود بنالیا تھا
بلکہ (واقعہ یہ ہے کہ ایسے وقت) وہ سب ان کے ذہنوں سے نکل گئے (یعنی ان کا بے اختیار ہونا ان پر ظاہر ہوگیا)
اوریہ تھا انجام ان کی افترا پردازی کا۔

وَاِذْ صَرَفْنَآ اِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ
يَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ۝۰ۚ
فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْٓا اَنْصِتُوْا۝۰ۚ

فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا اِلٰى قَوْمِہِمْ مُّنْذِرِيْنَ۝۲۹

اور وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے جب کہ ہم نے جنوں کے ایک گروہ کوآپ کی طرف بھیجا کہ وہ قرآن سنیں
جب وہ (سننے کے لئے) نبی آخر الزماںﷺ کے پاس آئے توآپس میں کہنے لگے خاموش رہو(غور سے سنو)
پھر جب (قرآن) پڑھا جا چکا تووہ لوگ اپنی قوم کے پاس خبردار کرنے والے بن کر لوٹے۔

قَالُوْا يٰقَوْمَنَآ اِنَّا سَمِعْنَا كِتٰبًا
اُنْزِلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى
مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْہِ

يَہْدِيْٓ اِلَى الْحَـقِّ وَاِلٰى طَرِيْقٍ مُّسْـتَقِيْمٍ۝۳۰

انہوں نے کہا ائے ہماری قوم کے لوگو ہم نے ایک کتاب سنی ہے
جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے
جواپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے
(یعنی اس میں وہی تعلیم ہے جو پہلے کے لوگوں کودی گئی تھی)
جو راہ حق دکھاتی ہے اور سیدھا راستہ بتاتی ہے۔

يٰقَوْمَنَآ اَجِيْبُوْا دَاعِيَ اللہِ

وَاٰمِنُوْا بِہٖ يَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ
وَيُجِرْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ۝۳۱

ائے ہماری قوم کے لوگو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرلو
اور اس پر ایمان لے آؤ تواللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرمادیں گے
اورتمہیں درد ناک عذاب سے بچالیں گے۔

وَمَنْ لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللہِ

اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہیں کرتا

فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْاَرْضِ

تو وہ زمین میں بھاگ کراللہ کوعاجز نہیں کرسکتا اورنہ کوئی اللہ تعالیٰ کے

وَلَيْسَ لَہٗ مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِيَاۗءُ۝۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰـلٍ مُّبِيْنٍ۝۳۲
اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللہَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ

مقابلہ میں اس کے حمایتی ہوں گے ایسے ہی لوگ کھلی گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔
کیا انھیں سمجھائی نہیں دیتا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین
کوپیدا کیا۔

وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِہِنَّ بِقٰدِرٍ
عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى۝۰ۭ

اور نہ ان کے پیدا کرنے سے تھکا
وہ اس بات پرقادر ہے کہ مردوں کوجِلا اٹھائے

بَلٰٓي اِنَّہٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝۳۳
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَلَي النَّارِ۝۰ۭ
اَلَيْسَ ھٰذَا بِالْحَقِّ۝۰ۭ
قَالُوْا بَلٰي وَرَبِّنَا۝۰ۭ
قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ۝۳۴

ہاں، یقیناً وہ ہر چیز پرقادر ہے۔
اور جس روز کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے۔

(پوچھا جائے گا) کیا یہ حق نہیں ہے؟
وہ کہیں گے۔ ہاں ہمارے رب کی قسم، حق ہے
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے توپھر عذاب کا مزہ چکھو، اپنے اس انکار کی پاداش میں جو تم کرتے رہے تھے۔

فَاصْبِرْ كَـمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ
وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَّہُمْ۝۰ۭ
كَاَنَّہُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَايُوْعَدُوْنَ۝۰ۙ

لَمْ يَلْبَثُوْٓا اِلَّا سَاعَۃً مِّنْ نَّہَارٍ۝۰ۭ
بَلٰغٌ۝۰ۚ
فَہَلْ يُہْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الْفٰسِقُوْنَ۝۳۵ۧ

ائے نبیﷺ صبر کیجئے جس طرح اولوالعزم رسولوں نے صبر کیا تھا۔

ان کے لئے (انتقام الٰہی کی) جلدی نہ کیجئے۔
جس دن وہ اس (عذاب ) کودیکھیں گے، جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے۔
توانھیں یوں محسوس ہوگا کہ دنیا میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے تھے۔
اس انجام کی اطلاع انھیں پہنچادی گئی۔
پس نافرمان قوم کے سوا اور کون ہلاک ہوسکتا ہے؟