سورۂ علق مکی ہے اور اس میں انیس آیتیں ہیں۔
تمہید :بعثت نبوی سے پہلے سارا عرب شرک وبت پرستی کی لعنتوں میں گرفتار تھاشراب نوشی ، جوا، زنا، چوری وغیرہ کوئی عیب نہیں تھے۔ مظلوموں، غلاموں، عورتوں یتیموں اور بیکسوں کی کوئی دادر سی نہیں تھی۔ عشق و عاشقی عام تھی اور اس کو شاعری کے ذریعہ بڑھاوا دیا جا تا تھا۔ ہر قبیلہ خود کو عزّت دار اور دوسرے کو حقیر جانتا تھا۔ معاشرہ کا یہ سارا بگاڑ اتنا جڑ پکڑ چکا تھا کہ کسی کو اصلاح کی جانب توجہ دینے کا خیال بھی نہ آتا تھا۔ ایسے ماحول میںحضور متفکر رہتے تھے کہ قوم کو کس طرح سدھارا جاسکتا ہے، اسی غور و فکر کے لئے آپ نے غار حرا کی تنہائی مہینوں اختیار کی اوربالآخر اللہ تعالیٰ نے آپ پر اپنے عظیم الشان فرشتے جبرئیل کے ذریعہ وحی بھیجی۔ اللہ کی طرف سے نبی بنائے جانے والی ہستی سے کہاجارہاہے۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ۱ۚ
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ۲ۚ
پڑھئے(ائے محمد ﷺ)اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیداکیا
پیدا کیا انسان کو جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے۔
اِقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ۳ۙ
الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۴ۙ
پڑھئے اور آپؐ کا رب بڑا ہی کریم ہے اور احسان کرنے والا ہے
جس نے قلم کے ذریعہ علم سکھا یا۔
عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ۵ۭ
کَلَّآ
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰٓى۶ۙ
اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰى۷ۭ
انسان کو وہ علم دیا جسے وہ جانتا نہ تھا۔
ہر گز نہیں
یقیناً انسان سرکشی کرتا ہے
جب وہ اپنے آپ کو مستغنی اور بے نیاز دیکھتا ہے
(حالانکہ) اس کو(اپنے اعمال کی سزا یا جزا پانے کے لئے)
اِنَّ اِلٰى رَبِّکَ الرُّجْعٰى۸ۭ
اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یَنْہٰى۹ۙ
عَبْدًا اِذَا صَلّٰى۱۰ۭ
آپؐ کے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے۔
کیا تم نے اس شخص کودیکھا جومنع کرتا ہے۔
ایک بندہ کو جب وہ نماز پڑھتا ہو۔
اَرَءَیْتَ اِنْ کَانَ عَلَی الْہُدٰٓى۱۱ۙ
اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰى۱۲ۭ
تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ (بندہ) راہ راست پر ہو
یاپرہیزگاری کی تلقین کرتا ہو؟
اَرَءَیْتَ اِنْ کَذَّبَ وَتَوَلّٰى۱۳ۭ
اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللہَ یَرٰى۱۴ۭ
کَلَّا
تمہارا کیا خیال ہے اگر یہ (منع کرنے والا شخص) حق کو جھٹلا تا اور اس سے منہ موڑتا ہو؟
کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ (اس کی یہ حر کات) دیکھ رہے ہیں
ہر گز نہیں
لَىِٕنْ لَّمْ یَنْتَہِ۰ۥۙ
اگر وہ (اپنے ارادہ سے ) باز نہ آیا
لَنَسْفَعًۢا بِالنَّاصِیَۃِ۱۵ۙ
نَاصِیَۃٍ کَاذِبَۃٍ خَاطِئَۃٍ۱۶ۭ
فَلْیَدْعُ نَادِیَہٗ۱۷ۙ
تو ہم اس کی پیشانی کے بل پکڑ کر اسے گھسیٹیں گے
وہ پیشانی جو جھوٹی اور سخت خطاکارہے
وہ بلالے اپنے حامیوں کی ٹولی کو
سَـنَدْعُ الزَّبَانِیَۃَ۱۸ۙ
کَلَّا۰ۭ
لَا تُطِعْہُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ۱۹ۧ ۞
ہم بھی عذاب کے فرشتوںکو بلالیںگے
ہرگز نہیں
آپؐ اس کا کہنا نہ مانیئے اور سجدے کئے جائیے اور اللہ کا قرب حاصل کرتے رہیئے