کی روح کو اللہ تعالیٰ کے پاس لے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بزرگوں کی سعی سفارش یا ان کی نسبتوں سے روح کے ناری و ناجی ہونے کا فیصلہ کردیتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ان گھڑے ہوئے عقیدوں کے سبب وہ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ کی کتاب اور محمدﷺکو اللہ تعالیٰ کا رسول ماننے کے لئے تیار نہ تھے۔ اور ان کا خیال یہ بھی تھا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مافوق البشر طاقتوں کاحامل ہو۔ رسول کا انسانوں میں سے ہونا یعنی بشر ہونا ان کے لئے عجیب بات تھی۔ ایسے ہی کچھ اور اعتراضات تھے جو نزول قرآن کے زمانہ میں ان کے دلوں میں پیدا ہوتے رہے تھے جن کا ہر وقت جواب بھی نازل ہوتا رہا۔ اور تزکیہ نفس کی تعلیم کے بعض اجزا بھی ساتھ ساتھ نازل کئے جاتے رہے۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَالنُّوْرَ۰ۥۭ
تمام تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا اور اندھیرا (تاریکی) اور روشنی بنائی یعنی دن رات (تا کہ اچھے برے صحیح وغلط حق وباطل کی تمیز ہوسکے۔ )
جن مشرکین کا یہ اعتقاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی فرمانروائی مقرب بندوں کی رائے ومشوروں سے ہو رہی ہے۔ انھیں اس حقیقت پر غور کرنا چاہئے کہ زمین وآسمان پیدا کرتے وقت کون موجود تھا ؟
کس کے مشورہ سے یہ زمین وآسمان وجود میں آئے ؟
نیز دنیا کی کوئی چیز بنائے بغیر از خود نہیں بنتی تو کائنات کی بے شمار مخلوق ان گنت موجودات، انسان، حیوان، دریا،پہاڑ، درخت، پودے پیدا کئے بغیر کس طرح وجود میں آسکتے ہیں؟
اس ناقابل انکار حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے۔
ثُمَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ يَعْدِلُوْنَ۱
پھر بھی کافر( مخلو قات۔ مقر بانِ الٰہی، ملا ئکہ، اجنّہ، پیغمبروں، بزر گوں کو) اپنے پر وردگار کے برابر قرار دیتے ہیں۔
ہُوَالَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ طِيْنٍ ثُمَّ قَضٰٓى اَجَلًا۰ۭ
(اللہ ) دہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر زندگی کی ایک مدّت مقرر کی ۔
وَاَجَلٌ مُّسَمًّى عِنْدَہٗ
اور(اسکے سوا) ایک اور مدّت مقرر کی جو اُس(اللہ) کے پاس طے شدہ ہے۔
ثُمَّ اَنْتُمْ تَمْتَرُوْنَ۲
پھر بھی تم اللہ تعالیٰ کے اٰلٰہِ واحد ہو نے کے بارے میں شک و شبہات میں پڑے ہوئے ہے۔
وَہُوَاللہُ فِي السَّمٰوٰتِ وَفِي الْاَرْضِ۰ۭ
وہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین میں موجود ہے۔
توضیح : یہاں اِلٰہ مخدوف ہے۔ اس کی وضاحت سورئہ زخرف پا رہ ۲۵ کے آخری رکوع سے ہوتی ہے۔وَہُوَالَّذِيْ فِي السَّمَاۗءِ اِلٰہٌ وَّفِي الْاَرْضِ اِلٰہٌ۰ۭ
يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَہْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُوْنَ۳
وہ تمہاری پو شیدہ باتوں اور ظا ہر حالات کو جانتا ہے جو کچھ تم کر تے ہو۔
وَمَا تَاْتِيْہِمْ مِّنْ اٰيَۃٍ مِّنْ اٰيٰتِ رَبِّہِمْ
اور اللہ تعالیٰ کے اِلٰہ واحد ہونے کی نشانیوں میں سے ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو بھی نشانی آتی ہے۔
اِلَّا كَانُوْا عَنْہَا مُعْرِضِيْنَ۴
مگر وہ اس سے اعراض ہی کر جا تے ہیں(نہیں مانتے پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں)
فَقَدْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاۗءَہُمْ۰ۭ
جب بھی ان کے پاس حق آیا تو انھوں نے اس کو جھٹلا دیا۔
فَسَوْفَ يَاْتِيْہِمْ اَنْۢبٰۗـؤُا مَا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۵
لہٰذا جن چیزوں کا یہ مذاق اڑاتے ہیں عنقریب اس کا انجام ان کے سامنے آئے گا(عذاب آئے گا یا مسلمان غالب ہوں گے)
اَلَمْ يَرَوْا كَمْ اَہْلَكْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ مَّكَّنّٰہُمْ فِي الْاَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّنْ لَّكُمْ
کیاان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے کتنی، ہی قوموں کو ہم نے ہلاک کردیا۔ ان کو ملک میں بڑا اقتدار بخشا تھا، ویسا اقتدار تم کو نہیں دیا گیا۔
وَاَرْسَلْنَا السَّمَاۗءَ عَلَيْہِمْ مِّدْرَارًا۰۠
اور ہم نے اُن پر آسمان سے لگا تار مینہ بر سا یا(روزی کا ذریعہ بنا یا)
وَّجَعَلْنَا الْاَنْھٰرَ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہِمْ
اور نہریں جاری کیں جو اُن کے (مکانوں سے) نیچے کی طرف بہہ رہی تھیں
فَاَہْلَكْنٰہُمْ بِذُنُوْبِہِمْ
پھر ہم نے اُن کو اُن کے گنا ہوں کے سبب ہلاک کردیا۔
وَاَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِہِمْ قَرْنًا اٰخَرِيْنَ۶
اور ہم نے ان کے بعد(ان کی جگہ) دوسری قوموں کو آباد کیا۔
وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتٰبًا فِيْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْہُ بِاَيْدِيْہِمْ
اور اگر ہم کا غذ پر لکھی ہوئی کتاب آپؐ پر نا زل کر تے پھر وہ اُس کو اپنے ہا تھوں میں لے کر دیکھ بھی لیتے۔
لَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ ہٰذَآ اِلَّا سِحْـرٌ مُّبِيْنٌ۷
(تب بھی) کا فریہی کہتے یہ تو ایک کھلا جا دو ہے ۔
وَقَالُوْا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْہِ مَلَكٌ۰ۭ
اور انھوں نے(یہ بھی کہا) اس نبی پر کوئی فرشتہ (آسمان سے ) کیوں اُتارا نہ گیا( جس سے اُس کے رسول ہو نے کی تصدیق ہوتی۔)
وَلَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِيَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا يُنْظَرُوْنَ۸
اور اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو پھر کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہو تا۔ پھر وہ ذرا بھی مہلت نہ پاتے(یعنی عذاب نازل ہو جا تا)
وَلَوْ جَعَلْنٰہُ مَلَكًا لَّجَعَلْنٰہُ رَجُلًا
اور اگر ہم اُسکو(فرشتے کو) رسول بنا کر بھیجتے تو اسکو بھی انسان ہی بنا کر بھیجتے
وَّلَـلَبَسْـنَا عَلَيْہِمْ مَّا
يَلْبِسُوْنَ۹
اور انھیں اُسی شبہ میں ڈالے رکھتے جس شبہ میں وہ اب پڑے ہوئے ہیں۔
وَلَقَدِ اسْتُہْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِيْنَ سَخِرُوْا مِنْہُمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۱۰ۧ
اور ائے نبیؐ آپ سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اُڑا یا گیا ہے ۔ پھر جس عذاب کے آنے کا انھوں نے مذاق اڑایا تھا، وہ اُن پر واقع ہوکر رہا۔
قُلْ سِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُكَذِّبِيْنَ۱۱
(ائے نبیؐ) ان سےکہیئے زمین پر چل پھر کر تو دیکھو جھٹلا نے والوں کا کیا انجام ہوا ۔ (کس طرح تباہ و برباد کیے گئے)
قُلْ لِّمَنْ مَّا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ قُلْ لِّلہِ۰ۭ
(ائے نبیؐ ) ان سے پو چھیئے آسمانوں اور زمین میں جو کچھ(مخلوق) ہے وہ کس کی مِلک ہے؟ کہیئےسب کچھ اللہ ہی کا ہے (جس کو تم بھی جانتے ہو)
كَتَبَ عَلٰي نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ۰ۭ
(اللہ تعالیٰ نے) اپنے آپ پر رحمت لا زم کر لی ہے ۔
لَيَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ لَارَيْبَ فِيْہِ۰ۭ
(رحم وعدل کا تقا ضہ ہی یہ ہے) کہ تم کو محا سبۂ اعمال لے لیے قیامت کے دن جمع کرے جس کے واقع ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔
اَلَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۱۲
جو لوگ اپنی ہی تبا ہی کا باعث بنتے ہیں، ایمان نہیں لاتے ہیں۔
وَلَہٗ مَا سَكَنَ فِي الَّيْلِ وَالنَّہَار۰ۭ وَہُوَالسَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۱۳
اور جو مخلوق رات( کی تا ریکیوں) اور دن( کے اُجا لے) میں بستی ہے، اُسی کی ہے(اسی کے تابع فر مان ہے ) اور وہی(ہر ایک کی فریاد) سننے والا(اور سب کے احوال) جاننے والا ہے۔
قُلْ اَغَيْرَ اللہِ اَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَہُوَيُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ۰ۭ
(جب یہ حقیقت ہے تو اے نبیؐ) کہیئے کیا میں( اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر) غیر اللہ کو اپنا کار ساز(حاجت روا) بنائوں (اور اس اللہ تعالیٰ کو کار سا ز وحاجت روا نہ سمجھوں جو)وہی آسمانوں اور زمین کا پیدا کر نے والا ہے۔ اور وہی(سب کو) کھلا تا پلا تا ہے۔ وہ خود کھا نے سے بے نیاز ہے۔
قُلْ اِنِّىْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ وَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۱۴
کہیئے مجھے یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لا نے والوں میں سے ہو جا ئوں(یعنی اسی کا اطاعت گزار بندہ بنا رہوں) اور مشرکین میں سے نہ ہو جائوں۔
قُلْ اِنِّىْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَيْتُ رَبِّيْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۱۵
(ائے نبیؐ) کہہ دیجئے اگر میں اپنے رب کی نا فرمانی کروں تو اس دن کے سخت ترین عذاب سے ڈر تا ہوں(جو قیامت کے دن لاحق ہوگا۔)
مَنْ يُّصْرَفْ عَنْہُ يَوْمَىِٕذٍ فَقَدْ رَحِمَہٗ۰ۭ
اس روز جس شخص سے عذاب ٹال دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر بڑی مہربانی کی۔
وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْمُبِيْنُ۱۶
اور یہ بڑی ہی نمایاں کامیابی ہے۔
وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللہُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ہُوَ۰ۭ
اور اگر اللہ تمہیں کو ئی تکلیف یا نقصان پہنچائیں تو اس کے سوا اس کو کوئی دور کر نے والا نہیں۔
وَاِنْ يَّمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۱۷
اور اگر وہ تمہیں بھلا ئی پہنچا ئے(توکوئی اس کاروکنے والا نہیں ) پس وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَہُوَالْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ۰ۭ وَہُوَالْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ۱۸
اور وہ اپنے بندوں پر (پُورا پُورا اختیار رکھتا ہے)غالب ہے اور وہ بڑا ہی دانا(ہر چیز سے) باخبر ہے۔
قُلْ اَيُّ شَيْءٍ اَكْبَرُ شَہَادَۃً۰ۭ قُلِ اللہُ۰ۣۙ
ان سے پو چھئے کہ سب سے بڑھ کر (قرینِ انصاف) کس کی شہادت معتبر ہو سکتی ہے؟ کہہ دیجئے اللہ تعالیٰ کی۔
شَہِيْدٌۢ بَيْنِيْ وَبَيْنَكُمْ۰ۣ
وہ میرے اور تمہارے در میان گواہ ہے(اس سے بڑھ کر بڑی گوا ہی کونسی ہو سکتی ہے؟)
وَاُوْحِيَ اِلَيَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَكُمْ بِہٖ
اور( یہ بھی کہیئے) یہ قر آن مجھ پر وحی کیا گیا ہے تا کہ میں اس (قر آن) کے ذریعہ تم کو ڈرا ئوں۔
وَمَنْۢ بَلَغَ۰ۭ
اور جس شخص تک وہ پہنچ سکے اس کو آگا ہ کردوں(و نیز جس شخص تک یہ تعلیم پہنچے اُس کے بھی یہی فرا ئض ہوں گے۔ )
اَىِٕنَّكُمْ لَتَشْہَدُوْنَ اَنَّ مَعَ اللہِ اٰلِہَۃً اُخْرٰي۰ۭ
کیا تم اس بات کی شہادت دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ (اللہ تعالیٰ کے سوا) اور بھی معبود ہیں۔
قُلْ لَّآ اَشْہَدُ۰ۚ قُلْ اِنَّمَا ہُوَاِلٰہٌ وَّاحِدٌ
(ائے محمد ﷺ) کہہ دیجئے میں تو ایسی غلط شہادت نہیں دے سکتا۔ کہہ دیجئے صرف وہی ایک معبود ہے ۔ (قابلِ عبادت، لائق استعانت)
وَّاِنَّنِيْ بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ۱۹ۘ
اور میں تمہا رے اُن مشر کانہ اعمال سے بے تعلق ہوں جنھیں تم کیا کرتے ہو۔
اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰہُمُ الْكِتٰبَ يَعْرِفُوْنَہٗ كَـمَا يَعْرِفُوْنَ اَبْنَاۗءَہُمْ۰ۘ
جن لوگوں کو(تم سے پہلے) ہم نے کتابیں دی تھیں وہ انھیں (ہمارے ان پیغمبرکو) اسی طرح جانتے ، ہیں جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچا نتے ہیں
اَلَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۲۰ۧ
جو لوگ اپنی آپ تبا ہی کا باعث بنتے ہیں وہی ایمان نہیں لاتے۔
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللہِ كَذِبًا
اوراس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے تعلق سے جھوٹی باتیں بنا ئے۔
اَوْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِہٖ۰ۭ
یا احکام ِ الٰہی کو جھٹلا دے یعنی جو حقائق اللہ تعالیٰ نے بیان فر ما ئے ہیں ، ان کی تکذیب کرے۔
اِنَّہٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ۲۱
یقیناً(ایسے) ظا لم فلاح نہیں پاتے۔
وَيَوْمَ نَحْشُرُہُمْ جَمِيْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَيْنَ شُرَكَاۗؤُكُمُ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ۲۲
اور جس دن ہم اُن سب کو جمع کریں گے ۔ پھر ہم شرک کرنے والوں سے پو چھیں گے ۔ کہاں ہیں وہ تمہارے شریک ؟ جن کے بارے میں تمہارا اِدّعا تھا (کہ وہ تمہیں مصا ئب سے بچا ئیں گے ۔)
ثُمَّ لَمْ تَكُنْ فِتْنَتُہُمْ اِلَّآ
اَنْ قَالُوْا وَاللہِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِيْنَ۲۳
پھر تو اُن سے کوئی عذر نہ بن پڑے گا۔ سوائے اس کے کہ
کہیں گے قسم ہے اللہ تعالیٰ کی جو ہمارا پر ور دگار ہے ہم مشرکین میں سے نہ تھے ۔
اُنْظُرْ كَيْفَ كَذَبُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِہِمْ
وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۲۴
دیکھئے اپنے آپ پر وہ کس دروغ بیانی سے کام لیں گے۔
اور (اللہ تعالیٰ کے تعلق سے) جو مشرکانہ عقائد انھوں نے (بطور خود ) گھڑ رکھے تھے وہ سب اُن کے ذہنوں سے نکل جا ئیں گے۔
وَمِنْہُمْ مَّنْ يَّسْتَمِــعُ اِلَيْكَ۰ۚ
اور اُن میں بعض ایسے بھی ہیں جو ( بظاہر بڑی توجہ سے ) آپ کی طرف کان لگا ئے رکھتے ہیں (حالانکہ وہ سنتے سمجھتے کچھ نہیں)
وَجَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِہِمْ اَكِنَّۃً اَنْ يَّفْقَہُوْہُ
اور ہم نے (انکار ِ حق کی پاداش میں) ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ، ہیں تا کہ ہ سمجھ ہی نہ سکیں۔
وَفِيْٓ اٰذَانِہِمْ وَقْرًا۰ۭ
اور ان کے کانوں میں ثقل پیدا کر دیا( کہ حق بات سُن ہی نہ سکیں)
وَاِنْ يَّرَوْا كُلَّ اٰيَۃٍ
اور اگر یہ صدا قت کے تمام آثار(ونشا نیاں) دیکھ بھی لیں۔
لَّا يُؤْمِنُوْا بِہَا۰ۭ حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءُوْكَ يُجَادِلُوْنَكَ
تو ایمان نہ لائیں۔ تا آنکہ جب وہ آپؐ کے پاس آتے ہیں تو جھگڑ نے کے لیے ہی آتے ہیں(حق کو سمجھنے کے لیے نہیں آتے)
يَقُوْلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ ہٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ۲۵
کافر(کلامِ الٰہی سن کر) کہتے ہیں یہ تو پہلے کے لوگوں کی کہا نیا ں ہیں۔
وَہُمْ يَنْہَوْنَ عَنْہُ وَيَنْــــَٔـوْنَ عَنْہُ۰ۚ
اور وہ اس سے ( اور وں کو بھی) روکتے ہیں اور خود بھی اس سے رُکتے ہیں۔
وَاِنْ يُّہْلِكُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَہُمْ وَمَا يَشْعُرُوْنَ۲۶
اوروہ ٰ (اس طرح کی حرکتوں سے) اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں۔ اورانھیں اس کا شعورتک نہیں۔
وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ
اور کاش آپؐان کو اُس وقت دیکھتے جبکہ وہ دوزخ کے کنا رے لا کھڑا کیے جائیں گے( انھیں اُمیدپیداہوگی شاید کہ وہ پھر دنیا میں بھیجے جائیں (اس وقت) وہ کہیں گے کیا ہی اچھا ہو تا کہ ہم (دنیا میں) واپس لوٹا ئے جاتے۔
وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۲۷
تو اپنے پرور دگار کے احکام کو نہ جھٹلا تے اور ایمان لانے والوں میں شامل ہو جا تے۔
بَلْ بَدَا لَہُمْ مَّا كَانُوْا يُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُ۰ۭ
بلکہ جس حقیقت کو وہ اس سے قبل چھپائے رکھے تھے وہ ان پر ظا ہر ہوجائے گی(ان کا مشر ک ہو نا ثابت ہو جائے گا)
وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُہُوْا عَنْہُ
اور اگر وہ دنیا میں لوٹا ئے بھی جاتے تو جن(مشر کانہ اعمال) سے انھیں منع کیا گیا تھا پھر وہی کرنے لگتے۔
وَاِنَّہُمْ لَكٰذِبُوْنَ۲۸
اور یہ بڑے ہی جھوٹے ہیں۔
وَقَالُوْٓا اِنْ ہِىَ اِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا
اور(منکرانِ حق) کہتے ہیں ، زندگی تو بس اِسی دنیا کی ہے۔
وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِيْنَ۲۹
اور ہم ( مرنے کے بعد) دوبارہ( زندہ) نہیں اُٹھا ئے جا ئیں گے۔
وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلٰي رَبِّہِمْ۰ۭ
اورکاش آپؐ اُن کو اس وقت دیکھتے جب وہ اپنے پر ور دگار کے سامنے (محا سبۂ اعمال کے لیے ) لاکھڑا کئے جا ئیں گے۔
قَالَ اَلَيْسَ ہٰذَا بِالْحَقِّ۰ۭ
(اللہ تعالیٰ) فر مائیں گے کیا یہ ( دوبارہ زندہ ہونا ) ایک حقیقت نہیں ہے؟
قَالُوْا بَلٰى وَرَبِّنَا۰ۭ
تو وہ کہیں گے۔ ہاں ہمارے پر ور دگار کی قسم بجا و بر حق ہے۔
قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ۳۰ۧ
اللہ تعالیٰ فر ما ئیں گے تم اپنے کفر کے بدلے( جو دنیا میں کیا کرتے تھے) عذاب کے مزے چکھو۔
قَدْ خَسِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَاۗءِ اللہِ۰ۭ
یقیناً تباہ و بر باد ہو گئے وہ لوگ جنھوں نے (محاسبۂ اعمال کے لیے ) اللہ تعالیٰ کے آگے حا ضری ہو نے کو جھٹلا یا ۔
حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءَتْہُمُ السَّاعَۃُ بَغْتَۃً قَالُوْا يٰحَسْرَتَنَا عَلٰي مَا فَرَّطْنَا فِيْہَا۰ۙ
یہاں تک کہ جب اُن پر قیامت اچانک آموجود ہو گی(اس وقت) وہ کہیں گے ۔ افسوس ہم پر۔ اس معاملہ میں ہم سے کس قدر کو تاہی ہوگئی(ہم نے کتنی بڑی غلطی کی)
وَہُمْ يَحْمِلُوْنَ اَوْزَارَہُمْ عَلٰي ظُہُوْرِہِمْ۰ۭ
اور وہ اپنے اعمال کے بو جھ( گناہ) اپنی پیٹھوں پر اُٹھا ئے ہو ںگے۔
اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ۳۱
کیا ہی بُرا بوجھ ہوگا، جسے وہ اُٹھائے ہوںگے۔
وَمَا الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَآ اِلَّا لَعِبٌ وَّلَہْوٌ۰ۭ
اور دنیا کی زندگی(آخرت کی حقیقی ابدی سر ورو شاد مانی کی زندگی کے مقابلہ میں) ایک کھیل تما شہ سے زیادہ نہیں۔
وَلَلدَّارُ الْاٰخِرَۃُ خَيْرٌ لِّلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۳۲
اور آخرت کا گھر نہایت ہی اچھا ہے اُن لوگوں کے لیے جو(اللہ تعالیٰ) سےڈرتے ہیں( اور مر ضیاتِ الٰہی کے مطابق زندگی بسر کر تے ہیں) کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے۔
قَدْنَعْلَمُ اِنَّہٗ لَيَحْزُنُكَ الَّذِيْ يَقُوْلُوْنَ
(ائے نبیؐ) یہ لوگ آپ کے تعلق سے جو باتیں کہتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ آپ کو تکلیف پہنچتی ہے۔
فَاِنَّہُمْ لَا يُكَذِّبُوْنَكَ وَلٰكِنَّ الظّٰلِـمِيْنَ بِاٰيٰتِ اللہِ يَجْحَدُوْنَ۳۳
دراصل وہ آپ کو نہیں جھٹلا رہے ہیں بلکہ یہ ظا لم اللہ تعالیٰ کے احکام (الٰہی تعلیمات کا) انکار کیے جا رہے ہیں۔
جنگِ بدر کے موقع پر اَخنس بن شریق نے تخلیہ میں ابو جہل سے کہا۔ یہاں میرے اور تمہارے سوا کوئی تیسرا موجود نہیں ہے۔ سچ بتا ئو تم محمدﷺ کو سچاّ سمجھتے ہو یا جھوٹا۔ اس نے جواب دیا۔ خدا کی قسم محمدﷺ ایک سچاّ آدمی ہے۔ عمر بھر کبھی جھوٹ نہیں کہا ۔ ان کی پیغمبر ی کا اقرار کرنا ہما رے لیے باعث ِعار ہے۔
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰي مَا كُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا
اور آپؐ سے پہلے بہت سے رسول جھٹلا ئے جا چکے ہیں، مگر وہ اس تکذیب اور اُن اذیتوں پر جو انھیں پہنچا ئی گئی تھی، صبر کرتے رہے ۔
حَتّٰٓي اَتٰىہُمْ نَصْرُنَا۰ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللہِ۰ۚ
یہاں تک کہ ہماری مدد ان کو آ پہنچی اور (رسولوں سے کیا ہوا وعدۂ نصرت بدل نہیں سکتا) خدا تعالیٰ کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔
وَلَقَدْ جَاۗءَكَ مِنْ نَّبَاِى الْمُرْسَلِيْنَ۳۴
اور ان رسولوں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا، اس کی خبر یں آپ تک پہنچ چکی ہیں( کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اُن کی وقتاً فوقتاً مدد کی تھی۔)
وَاِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ اِعْرَاضُہُمْ
اور اگر اُن کی رو گر دانی آپؐ پر شاق گزر تی ہے۔
فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْاَرْضِ
اگر آپ میں اتنی طاقت ہے تو زمین میں کوئی سر نگ ڈھونڈ ھ نکالیے۔
اَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاۗءِ فَتَاْتِيَہُمْ بِاٰيَۃٍ۰ۭ
یا آسمان میں( چڑ ھنے کے لیے ) کوئی سیڑھی بنا لیجئے۔ پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لے آئیے۔
وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ لَجَمَعَہُمْ عَلَي الْہُدٰي
اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو ان سب کو( جبراً) ہدایت پر جمع کر دیتے (مگر با لجبر حق کو مان لینا خود انسان کے لیے مفید نہیں ہوتا)
فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰہِلِيْنَ۳۵
لہٰذا آپؐ بے علم لوگوں کی طرح نہ ہو جائیے۔
اِنَّمَا يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ يَسْمَعُوْنَ۰ۭؔ
واقعہ یہ ہے کہ دعوتِ حق وہی لوگ قبول کر تے ہیں، جو غور(گوشِ دل) سے سنتے ہیں۔
وَالْمَوْتٰى يَبْعَثُہُمُ اللہُ ثُمَّ اِلَيْہِ يُرْجَعُوْنَ۳۶۬
اور مُردوں کو اللہ تعالیٰ(قیامت کے دن اجسام کے ساتھ دوبارہ قبروں سے) اُ ٹھا ئیں گے۔ پھر وہ سب محا سبۂ اعمال کے لیے اُسی کی عدالت میں لائے جا ئیں گے۔
وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْہِ اٰيَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ۰ۭ
اور (کافروں کا ایک اعتراض یہ تھا) کہتے تھے اس (نبی) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں، نہیں نا زل کیا گیا۔
قُلْ اِنَّ اللہَ قَادِرٌ عَلٰٓي اَنْ يُّنَزِّلَ اٰيَۃً
(ائے نبیؐ) کہئیے اللہ تعالیٰ معجزہ عطاء کر نے پر پوری طرح قادر ہیں۔
وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۳۷
لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ معجزہ نہ دینے میں کیا حکمتِ الٰہی ہے)
وَمَا مِنْ دَاۗبَّۃٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا طٰۗىِٕرٍ يَّطِيْرُ بِجَنَاحَيْہِ اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ۰ۭ
اور زمین پر چلنے پھر نے والے جانور اور اپنے دونوںبا زو ئوں پر(فضا ء میں) اڑنے والے پرند ے سب تمہاری طرح گرو ہوں میں بٹے ہوئے ہیں ۔
مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ ہم نے اُن کے نوشتۂ تقدیر میں کوئی کمی نہیں کی ہے۔
ثُمَّ اِلٰى رَبِّہِمْ يُحْشَرُوْنَ۳۸
پھر وہ سب ( اپنے اپنے اعمال کی جواب دہی کے لیے) اپنے پر ور دگار کے سامنے حاضر کیے جا ئیں گے۔
وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا صُمٌّ وَّبُكْمٌ فِي الظُّلُمٰتِ۰ۭ
اور جن لوگوں نے ہماری تعلیمات کوجھٹلا یا بہرے اور گونگے ہیں( جہل کی) تا ریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں ۔
مَنْ يَّشَاِ اللہُ يُضْلِلْہُ۰ۭ
اللہ تعالیٰ جسے چا ہتے ہیں گمرا ہی میں پڑا رہنے دیتے ہیں( یعنی جو شخص طالبِ ہدایت نہیں ہوتا گمرا ہی میں پڑا رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اسی حالت میں چھوڑ دیتے ہیں۔)
وَمَنْ يَّشَاْ يَجْعَلْہُ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۳۹
اور جسے چاہتے ہیں سید ھی راہ دکھا تے ہیں۔ یعنی جو طالبِ ہدایت ہوتا ہے اس کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق بخشتے ہیں۔
قُلْ اَرَءَيْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللہِ
کہیئے(ائے لوگو) کیاتم نے کبھی اس بات پر غور کیاہے اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آجا ئے
اَوْ اَتَتْكُمُ السَّاعَۃُ اَغَيْرَ اللہِ تَدْعُوْنَ۰ۚ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۴۰
یاتم پر قیامت کی گھڑی آ جا ئے تو کیا تم اس وقت بھی مدد کے لیے کسی غیر اللہ( ملا ئکہ انبیاء علیہم السلام اور بزر گوں) کو پکارو گے؟ اگر تم سچّے ہو۔
بَلْ اِيَّاہُ تَدْعُوْنَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَيْہِ اِنْ شَاۗءَ وَتَنْسَوْنَ مَا تُشْرِكُوْنَ۴۱ۧ
بلکہ تم (ایسی مصیبت کے وقت ) اللہ تعالیٰ ہی کو پکاروگے تو جس مصیبت کو دفع کرنے کے لیے اس کو پکار تے ہو وہ چا ہے تو دور کردے۔ اور جن کو تم نے (اللہ تعالیٰ کی نا فرمانروائی میں) شریک بنا ئے رکھا تھا اس وقت انھیں بھول جا تے ہو۔
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ
اور ہم نے آپؐ سے پہلے بہت سی اُمتوں کی طرف اپنے رسول بھیجے۔
فَاَخَذْنٰہُمْ بِالْبَاْسَاۗءِ وَالضَّرَّاۗءِ لَعَلَّہُمْ يَتَضَرَّعُوْنَ۴۲
پھر ہم نے ( ان کی نا فر ما نیوں کی وجہ) انھیں سختیوں اور تکلیفوں میں مبتلاء کیا تا کہ وہ (خشیت الٰہی کے ساتھ) تائب ہوں۔
فَلَوْلَآ اِذْ جَاۗءَہُمْ بَاْسُـنَا تَضَرَّعُوْا
پھر جب ہما ری طرف سے ان پر مصیبتیں آئیں تو (تو بہ و خشیت الٰہی کے ساتھ) رجوعِ الی اللہ کیوں نہ ہوئے۔
وَلٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُہُمْ
لیکن ان کے دل (نرم پڑنے کے بجا ئے) اور بھی سخت ہو گئے۔
وَزَيَّنَ لَہُمُ الشَّيْطٰنُ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۴۳
اور شیطان نے اُن کی بداعمالیوں کو( اُن کی نظر میں) آراستہ کر دکھا یا۔
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِہٖ
پھر جب انھوں نے اُن نصیحتوں کو بھلا دیا جو(کتاب اللہ کے ذریعہ) انھیں دی گئی تھیں۔
فَتَحْنَا عَلَيْہِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ۰ۭ
تو آز مائش کے طور پر(ہر طرح کی خوشحالی کے دروازے کھول دئیے۔
حَتّٰٓي اِذَا فَرِحُوْا بِمَآ اُوْتُوْٓا
یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں سے خوش ہو گئے جو انھیں دی گئی تھیں۔
اَخَذْنٰہُمْ بَغْتَۃً فَاِذَا ہُمْ
تو ہم نے انھیں اچا نک اپنی گرفت میں لیا دفعتہً عذاب نا زل کیا ۔ پھر
مُّبْلِسُوْنَ۴۴
وہ اسی وقت ما یوس ہو کر رہ گئے۔( یعنی ان کی ساری تو قعات پر پانی پھر گیا۔ واسطے وسیلے کام نہ آئے۔)
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا۰ۭ
پھر ظالم قوموں کی جڑیں کاٹ دی گئیں یعنی انکا نام و نشان بھی باقی نہیں رکھا
وَالْحَـمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۴۵
اور ساری تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو سارے عا لمین کے رب ( سب کے حاجت روا، کار ساز خالق ورزاق) ہیں ۔
قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللہُ سَمْعَكُمْ وَاَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلٰي قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰہٌ غَيْرُ اللہِ يَاْتِيْكُمْ بِہٖ۰ۭ
(ان کافروں سے) کہئے۔ کیا تم نے اس بات پر غور کیا ہے اگر اللہ تعالیٰ تمہاری سماعت اور تمہاری بصارت چھین لیں اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دیں تو اللہ تعالیٰ کے سوا کون ایسا ہے؟ جو تمہیں سمع و بصر کی قوتیں لوٹا دے۔
اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ ثُمَّ ہُمْ يَصْدِفُوْنَ۴۶
ائے نبی(ﷺ) دیکھئے ہم کس طرح بار بار اپنے دلا ئل بیان کرتے ہیں پھر بھی وہ ( حقائق سے) رو گردانی کرتے ہیں۔
قُلْ اَرَءَيْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللہِ بَغْتَۃً اَوْ جَہْرَۃً
کہئیے کیا تم نے کبھی اس بات پربھی غور کیا ہے۔ اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب دفعتاً حالتِ بے خبری یا باخبری میں آجاے۔
ہَلْ يُہْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الظّٰلِمُوْنَ۴۷
تو کیا ظا لم قوم کے سوا کوئی اور بھی ہلاک ہو سکتا ہے؟
وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ۰ۚ
اور ہم(اپنے) رسولوں کو محض اس لیے بھیجتے رہے ہیں کہ وہ (دعوتِ حق قبول کرنے والوں کوجنّت ودر جاتِ جنّت کی) خوشخبری سنائیں۔ اور(انکار کرنے والوں کو عذابِ الٰہی سے ) ڈرا ئیں۔
فَمَنْ اٰمَنَ وَاَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْہِمْ وَلَا ہُمْ يَحْزَنُوْنَ۴۸
لہٰذا جو کوئی ایمان لائےاور( اپنے عقائد کی) اصلاح کرلے( نیکوں کار بن جائے) تو ا ایسے لوگوں کو کچھ خوف نہ ہوگا اور نہ وہ (کسی طرح کے) حزن و ملال میں مبتلا ہوں گے۔
وَالَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا يَمَسُّہُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ۴۹
اور جن لوگوں نے ہما ری آیتوں کو جھٹلا یا، اُن کی نا فر ما نیوں کی وجہ انھیں عذاب ہوگا۔
قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاۗىِٕنُ اللہِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ
کہئے میں تم سے یہ تو نہیں کہتا کہ اللہ تعالیٰ کے غیبی خزانے میرے پاس ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب کا جاننے والا ہوں۔
وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّىْ مَلَكٌ۰ۚ
اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔
اِنْ اَتَّبِـــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ۰ۭ
میں تو اُس حکم کی اتّباع کرتا ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے۔
قُلْ ہَلْ يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ۰ۭ
کہئے کیا اند ھا اور آنکھ والا برابر ہو سکتا ہے؟
اَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ۵۰ۧ
کیا تم اتنا بھی نہیں سوچتے؟(غورو فکر سے کام ، نہیں لیتے؟)
وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِيْنَ يَخَافُوْنَ اَنْ يُّحْشَرُوْٓا اِلٰى رَبِّہِمْ
اور(ائے نبیﷺ) اس قرآن کے ذریعہ اُن لوگوں کو ڈرا تے رہیئے جو یہ خوف رکھتے ہیں کہ (محا سبۂ اعمال کے لیے) وہ اپنے پر ور دگار کے سامنے حاضر کیے جا ئیں گے۔
لَيْسَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِيٌّ وَّلَا شَفِيْعٌ
(اور وہ جانتے ہیں کہ) اللہ کے سوا نہ تو اُن کا کوئی دوست ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔
لَّعَلَّہُمْ يَتَّقُوْنَ۵۱
(یہ تعلیم انھیں اس لیے دی گئی ہے کہ) تاکہ وہ پار سا وپر ہیزگار بنے رہیں۔
وَلَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْہَہٗ۰ۭ
ائے نبی ﷺ ان لوگوں کو (جو غریب ونادار ہیں، دعوت حق قبول کرچکے ہیں اور) جو صبح و شام (ہرحاجت و مشکلات میں) اپنے ہی رب کو (مدد کے لئے) پکارتے ہیں، رضائے الٰہی کے جو یا ہیں (روسائے قریش کی خاطر) انھیں اپنے سے دور نہ کیجئے۔
لہٰذا اس تعلق سے آپؐ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ غریب لوگ اس وقت نہ آئیں جس وقت رو سائے قریش آپؐ کے پاس بیٹھے ہوں یا رو سا ئے قریش کے آنے کا وقت ہو۔ رو سائے قریش کی دراصل یہ ایک چال تھی۔ اللہ تعالیٰ نےآپؐ کو اُن کی چال سے با خبر کردیا اور نصیحت فر ما ئی کہ آپؐ رو سا ئے قریش کی خاطر غریب اہل ایمان کو اپنے پاس سے نہ اُٹھا ئیں۔
مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِہِمْ مِّنْ شَيْءٍ
ان کے حساب( اِن کی بداعمالیوں) کی آپؐ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
وَّمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْہِمْ مِّنْ شَيْءٍ
اور نہ آپؐ کے حساب کی جواب دہی ان پر ہے۔
فَتَطْرُدَہُمْ فَتَكُوْنَ مِنَ الظّٰلِـمِيْنَ۵۲
اگر آپ انھیں اپنے سے دور کردیں تو ظالموں میں ہوجاؤگے (آپ کا شمار بھی نا منا سب کام کرنے والوں میں ہو جا ئے گا۔)
وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِيْنَ يَخَافُوْنَ اَنْ يُّحْشَرُوْٓا اِلٰى رَبِّہِمْ
اور(ائے نبیﷺ) اس قرآن کے ذریعہ اُن لوگوں کو ڈرا تے رہیئے جو یہ خوف رکھتے ہیں کہ (محا سبۂ اعمال کے لیے) وہ اپنے پر ور دگار کے سامنے حاضر کیے جا ئیں گے۔
لَيْسَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِيٌّ وَّلَا شَفِيْعٌ
(اور وہ جانتے ہیں کہ) اللہ کے سوا نہ تو اُن کا کوئی دوست ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔
لَّعَلَّہُمْ يَتَّقُوْنَ۵۱
(یہ تعلیم انھیں اس لیے دی گئی ہے کہ) تاکہ وہ پار سا وپر ہیزگار بنے رہیں۔
وَلَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْہَہٗ۰ۭ
ائے نبی ﷺ ان لوگوں کو (جو غریب ونادار ہیں، دعوت حق قبول کرچکے ہیں اور) جو صبح و شام (ہرحاجت و مشکلات میں) اپنے ہی رب کو (مدد کے لئے) پکارتے ہیں، رضائے الٰہی کے جو یا ہیں (روسائے قریش کی خاطر) انھیں اپنے سے دور نہ کیجئے۔
لہٰذا اس تعلق سے آپؐ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ غریب لوگ اس وقت نہ آئیں جس وقت رو سائے قریش آپؐ کے پاس بیٹھے ہوں یا رو سا ئے قریش کے آنے کا وقت ہو۔ رو سائے قریش کی دراصل یہ ایک چال تھی۔ اللہ تعالیٰ نےآپؐ کو اُن کی چال سے با خبر کردیا اور نصیحت فر ما ئی کہ آپؐ رو سا ئے قریش کی خاطر غریب اہل ایمان کو اپنے پاس سے نہ اُٹھا ئیں۔
مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِہِمْ مِّنْ شَيْءٍ
ان کے حساب( اِن کی بداعمالیوں) کی آپؐ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
وَّمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْہِمْ مِّنْ شَيْءٍ
اور نہ آپؐ کے حساب کی جواب دہی ان پر ہے۔
فَتَطْرُدَہُمْ فَتَكُوْنَ مِنَ الظّٰلِـمِيْنَ۵۲
اگر آپ انھیں اپنے سے دور کردیں تو ظالموں میں ہوجاؤگے (آپ کا شمار بھی نا منا سب کام کرنے والوں میں ہو جا ئے گا۔)
وَكَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ
اور اسی طرح ہم نے بعض لوگوں کی بعض سے آزمائش کی ہے۔ روسائے قریش کے مقابلے میں غر با کو ایمان کی توفیق بخشی۔
لِّيَقُوْلُوْٓا اَہٰٓؤُلَاۗءِ مَنَّ اللہُ عَلَيْہِمْ مِّنْۢ بَيْنِنَا۰ۭ
تا کہ یہ( رو سا ئے قریش یہ حسرت آ میز کلمات) کہیں کیا یہی لوگ، ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ہم پر فضیلت دی ہے۔
اَلَيْسَ اللہُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰكِرِيْنَ۵۳
( اللہ تعالیٰ فر ماتے ہیں) کیا اللہ تعالیٰ اپنے شکر گزار بندوں کو نہیں جانتے( یقیناً جانتے ہیں)
حضرت سعدبن وقاص روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت ہم چھ آدمیوں کے حق میں اُتری ہے۔ یعنی سعد ؓ اور ابن مسعودؓ اور صہیب اور بلالؓ اورعمّارؓ اور مقدار کہ ہم لوگ جنابِ رسول خداﷺ کی خد مت میں حاضر ہو تے تو قریب ہو کر بیٹھتے اور باتیں سنتے کفّار قریش کو یہ بات نا گوار ہوتی۔
روساء قریش نے کہا ہما رادل آپؐ کی باتیں سننے کو تو چا ہتا ہے لیکن ہم کو ان غلاموں کے ساتھ بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے۔ لہٰذا جب ہم آپؐ کے پاس آیا کریں تو آپ انھیں اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجئے اور جب ہم چلے جائیں تو پھر آپ کو اختیار ہے ، انھیں اپنے پاس بیٹھا لیں۔ آپؐ نے اس بات کو مان لیا تو رو سا ئے قریش نے کہا۔ آپؐ ہمیں اس مضمون کی ایک تحریر لکھ دیجئے آپؐ نے کاغذمنگوا یا اور حضرت علیؓ کو لکھنے کے لیے بلا یا۔ اتنے میں جبر ئیل امین یہ آیت لے کر آئے۔ گو کہ طالبانِ حق غریب ہیں۔ لیکن ان کی خاطر داری مقدم رکھنی چا ہئے۔ تب سے آپؐ ہماری بہت خا طر کر نے لگے۔
وَاِذَا جَاۗءَكَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ
اور جب آپؐ کے پاس وہ لوگ آئیں جنھوں نے ہماری تعلیم قبول کرلی ہے تو آپؐ اُن سے سلام علیکم کہا کرو۔
كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰي نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ۰ۙ
(اور یہ بھی کہیئے) تمہارے پرور دگار نے رحمت اختیار کی ہے۔
اَنَّہٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْۗءًۢ ابِجَــہَالَۃٍ
تم میں سے جو کوئی جہالت کی وجہ کوئی بُرا کام کر بیٹھے۔
ثُمَّ تَابَ مِنْۢ بَعْدِہٖ وَاَصْلَحَ۰ۙ
پھر اس کے بعد(ساتھ ہی) توبہ کرلے اور(اپنے عقیدہ اور اعمال کی) اصلاح کرلے۔
فَاَنَّہٗ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۵۴
تو اللہ تعالیٰ بخشنے والے رحم فر ما نے والے ہیں۔
وَكَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ وَلِتَسْتَبِيْنَ
اور اسی طرح ہم اپنے احکام کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تا کہ آپ کو
سَبِيْلُ الْمُجْرِمِيْنَ۵۵ۧ
مجرمین کی چال کا پتہ چل جا ئے۔
قُلْ اِنِّىْ نُہِيْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۰ۭ
ائے نبی(کفارِ مشرکین سے) کہیئے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا تم جنھیں پکار تے ہو، مجھے اُن کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔
قُلْ لَّآ اَتَّبِعُ اَہْوَاۗءَكُمْ۰ۙ
کہہ دیجئے میں تمہارے(باطل) خوا ہشات(باطل عقائد) کی پیر وی نہیں کرتا۔
قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُہْتَدِيْنَ۵۶
اگر میں ایسا کروں تو بے راہ ہو جا ئوں گا اور میرا شمار ہدایت یافتہ لوگوں میں نہ ہوگا۔
قُلْ اِنِّىْ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّيْ وَكَذَّبْتُمْ بِہٖ۰ۭ
کہیئے میں تو اپنے رب کی طرف سے( عقلی فطری) واضح دلیل پر قائم ہوں اور تم اس کی تکذیب کرتےہو۔
مَا عِنْدِيْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِہٖ۰ۭ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلہِ۰ۭ
تم جس چیز کےلئے( عذاب یا جس آخری فیصلہ کی) جلدی کرتے ہو وہ تو میرے پاس (میرے اختیار میں) نہیں ہے( اس کے واقع ہو نے کا ایسا) حکم تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔
يَقُصُّ الْحَقَّ وَہُوَخَيْرُ الْفٰصِلِيْنَ۵۷
وہی امرِحق بیان فر ما تا ہے اور وہی( حق وباطل کا) بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
قُلْ لَّوْ اَنَّ عِنْدِيْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِہٖ لَقُضِيَ الْاَمْرُ بَيْــنِيْ وَبَيْنَكُمْ۰ۭ
کہہ دیجئے جس چیز کی تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہو تی تو میرے اور تمہارے درمیان (کبھی کا) فیصلہ ہو چکا ہوتا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ بِالظّٰلِـمِيْنَ۵۸
اور اللہ تعالیٰ تو ظا لموں سے خوب واقف ہیں۔
وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَ۰ۭ
اور اسی(اللہ) کے پاس غیب کی کنجیاں، ہیں جن کو اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ۰ۭ
یعنی تمام خزا ئنِ غیبیہ اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہیں۔
اور وہ بحرو بر( یعنی خشکی وتری کی )سب چیزوں کو جانتا ہے۔
وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ اِلَّا يَعْلَمُہَا
اور جو پتہ( درخت سے) جھڑ تا ہے وہ اس کو بھی جانتا ہے،
وَلَا حَبَّۃٍ فِيْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ۵۹
اور زمین کے اندر تہ بہ تہ تا ریکیوں میں کوئی دانہ اور کوئی خشک وتر چیز ایسی نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی( لوحِ محفوظ) میں لکھی ہوئی نہ ہو۔
وَہُوَالَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّيْلِ
وہی تو ہے جو رات کو سونے کی حالت میں تمہاری روح قبض کرتا ہے۔
وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّہَارِ
اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہواُس کو بھی جانتا ہے۔
ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْہِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى۰ۚ
(اور کارو بار کی انجام دہی کے لیے) پھر تمہیں نیند سے جگا تا ہے تاکہ متعین ( یہی سلسلہ جا ری رکھ کر زندگی کی ) مدّت پوری کرے۔
ثُمَّ اِلَيْہِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۶۰ۧ
پھر تم سب کو اسی( اللہ ) کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ پھر تم جو کچھ بداعمالیاں کر تے رہے تھے وہ تمہیں( گِن گِن کر) بتا دے گا۔
وَہُوَالْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ
اور وہ اپنے بندوں پر غالب( و مقتدر) ہے۔
وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَۃً۰ۭ
اور( اسی نے) تمہاری حفاظت کے لیے نگہبان(فرشتے) مقرر کیے۔
حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لَا يُفَرِّطُوْنَ۶۱
یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آجا تی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کر لیتے ہیں۔ اور وہ قبضِ روح کے مقررہ وقت میں ذرا بھی کو تا ہی نہیں کرتے۔
ثُمَّ رُدُّوْٓا اِلَى اللہِ مَوْلٰىہُمُ الْحَقِّ۰ۭ
پھر سب کےسب (قیامت کے دن محا سبۂ اعمال کے لیے) اللہ تعالیٰ کی طرف جوان کا حقیقی کار ساز ہے، لائے جا ئیں گے۔
اَلَا لَہُ الْحُكْمُ۰ۣ وَہُوَاَسْرَعُ الْحٰسِبِيْنَ۶۲
خبر دار( اچھی طرح سُن لو)فیصلہ اُسی کے اختیار میں ہے اور وہی بہت جلد حساب لینے والا ہے ۔
قُلْ مَنْ يُّنَجِّيْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُوْنَہٗ تَضَرُّعًا وَّخُفْيَۃً۰ۚ
(ائےنبی) ان سے پو چھئے بحر وبر کی تا ریکیوں سے تمہیں کون نجات بخشتا ہے۔ نہایت ہی خشیت کے ساتھ دل ہی دل میں اُسی کو( مدد کے لیے )پکار تے ہو۔
لَىِٕنْ اَنْجٰىنَا مِنْ ہٰذِہٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِيْنَ۶۳
اگر اللہ تعالیٰ ہم کو اس مصیبت سے نجات بخشیں تو ہم اُسی کے شکر گذار ہوں گے۔
قُلِ اللہُ يُنَجِّيْكُمْ مِّنْہَا وَمِنْ كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ۶۴
کہیئے اللہ تعالیٰ ہی تم کو اس مصیبت اور ہر تکلیف سے بچا تے ہیں۔ پھر بھی تم ( اس کے ساتھ) شرک کرتے ہو۔
قُلْ ہُوَالْقَادِرُ عَلٰٓي اَنْ يَّبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ
کہیئے وہ اس بات پر قادر ہے کہ کسی وقت بھی آسمان سے تم پر عذاب بھیجے یا تمہارے پائوں کے نیچے سے ( بہ شکلِ زلز لہ) عذاب آئے۔
اَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَّيُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ۰ۭ
یاتم کو فرقہ واریت میں بانٹ کر تمہا رے اتّحاد کو پارہ پارہ کردے اور ایک دوسرے سے لڑا کر( آپس میں) لڑائی کا مزہ چکھا دے
اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ لَعَلَّہُمْ يَفْقَہُوْنَ۶۵
دیکھئے ہم کس طرح بار بار( مختلف طریقوں سے) اپنی آیتیں بیان کرتے ہیں تا کہ وہ حق وباطل کو سمجھیں۔
وَكَذَّبَ بِہٖ قَوْمُكَ وَہُوَالْحَقُّ۰ۭ
اور اس قرآن کو آپؐ کی قوم نے جھٹلا دیا حا لانکہ قرآن سراسر حق ہے۔
قُلْ لَّسْتُ عَلَيْكُمْ بِوَكِيْلٍ۶۶ۭ
کہئے میں تم پر مسّلط نہیں کیا گیا ہوں(تمہیں اختیار ہے چا ہے مانو یا نہ مانو)
لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْـتَقَرٌّ۰ۡ وَّسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۶۷
ہر چیز کے( ظہور میں) آنے کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب تم کو معلوم ہو جا ئے گا۔
وَاِذَا رَاَيْتَ الَّذِيْنَ يَخُوْضُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِنَا
اور جب آپ دیکھیں کہ وہ ہما ری آیتوں کے متعلق بے ہودہ بکواس کر رہے ہیں ۔
فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِہٖ۰ۭ
تو آپؐ اُن سے الگ ہو جائیے تا آنکہ وہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں۔
وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطٰنُ
اور اگر آپؐ کو شیطان بھول میں ڈال دے
فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰي مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِـمِيْنَ۶۸
تو یاد آجا نے کے بعد ظا لموں کے پاس نہ بیٹھے رہیئے۔
وَمَا عَلَي الَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِہِمْ مِّنْ شَيْءٍ
اور پر ہیز گا روں پر لوگوں کے حساب کی جواب دہی نہیں ہے۔
وَّلٰكِنْ ذِكْرٰي لَعَلَّہُمْ يَتَّقُوْنَ۶۹
اس کے با وجود نصیحت تو ضروری ہے تا کہ وہ ( گمرا ہی سے ) بچ جائیں۔
وَذَرِ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَہُمْ لَعِبًا وَّلَہْوًا
اور جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تما شہ بنائے رکھا ہے اُنھیں اُن کے حال پر چھوڑ دیجئے۔
وَّغَرَّتْہُمُ الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَا
دنیا کی زندگی نے انھیں دھو کہ میں ڈال رکھا ہے۔
وَذَكِّرْ بِہٖٓ اَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌۢ بِمَا كَسَبَتْ۰ۤۖ
اُنھیں قر آن کے ذریعہ نصیحت کیا کیجئے تا کہ کو ئی شخص(قیامت کے دن اپنے باطل عقائد و)اعمال کی پا داش میں عذاب میں مبتلا نہ ہونے پائے۔
لَيْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللہِ وَلِيٌّ وَّلَا شَفِيْعٌ۰ۚ
کیو نکہ (اُس روز ) اللہ تعالیٰ کے سوا( اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں) کوئی غیر اللہ اس کا نہ مدد گار ہوگا اور نہ سفارشی۔
وَاِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْہَا۰ۭ
اور اگر وہ ( اپنی مجر مانہ روش کی پاداش میں) ہر وہ چیز جو روئے زمین پر ہے فد یہ میں دینا چا ہے تو اس سے ہر گز قبول نہ کی جائے گی۔
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا كَسَبُوْا۰ۚ
یہی وہ لوگ ہیں جو اپنی مشر کا نہ روِش کی پاداش میں ہلاکت میں ڈالے گئے
لَہُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيْمٍ وَّعَذَابٌ اَلِيْمٌۢ بِمَا كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ۷۰ۧ
انھیں پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور درد ناک سزائیں ہیں۔ اس سبب سے کہ وہ کفر کرتے تھے۔
قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَا يَنْفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا
(ائے نبیﷺ) کہہ دیجئے۔ کیا ہم اللہ تعالیٰ کے سوا غیر اللہ (یعنی اللہ کے مقرب بندوں )کو مدد کے لیے پکاریں جو نہ ہم کو کسی طرح کا نفع پہنچاسکتےہیں اور نہ ضرر۔
وَنُرَدُّ عَلٰٓي اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ ہَدٰىنَا اللہُ
اللہ تعالیٰ ہم کو (دین اسلام کی) ہدایت دینے کے بعد کیا ہم اُلٹے پائوں پھر جائیں یعنی مرتد ہو جائیں(جس باطل عقیدے کو ترک کر کے آئے ہیں کیا اُسے دوبارہ اختیار کریں)
كَالَّذِي اسْتَہْوَتْہُ الشَّيٰطِيْنُ فِي الْاَرْضِ حَيْرَانَ۰۠
اُس شخص کی طرح جس کو شیطان نے صحرا میں حیران و پریشان کر دیا ہو (بھٹکا دیا ہو)
لَہٗٓ اَصْحٰبٌ يَّدْعُوْنَہٗٓ اِلَى الْہُدَى ائْتِنَا۰ۭ
اس کے کچھ رفیق ہوں اُس کو راستے کی طرف بُلا رہے ہوں کہ ہما ری طرف آ ۔
قُلْ اِنَّ ہُدَى اللہِ ہُوَالْہُدٰي۰ۭ
کہئے سید ھا راستہ تو وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے دکھا یا ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کا صحیح طریقہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے بتلا یا ہے۔
وَاُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۷۱ۙ
اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ(اسی طریقہ کے مطابق) رب العالمین کے آگے سرِ نیاز جھکا ئیں۔
وَاَنْ اَقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّقُوْہُ۰ۭ وَہُوَالَّذِيْٓ اِلَيْہِ تُحْشَرُوْنَ۷۲
اور یہ کہ نماز قائم رکھیں اور اسی سے ڈریں۔ اور وہی تو ہے جس کے پاس (محاسبۂ اعمال کے لیے ) تم حاضر کیے جا ئو گے ۔
وَہُوَالَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ۰ۭ
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو با مقصد بنا یا (عبث نہیں پیدا کیا )
وَيَوْمَ يَقُوْلُ كُنْ فَيَكُوْنُ۰ۥۭ
اور جس دن (اُس انجام کے ظاہر ہونے کا) وہ حکم دے گاکہ ہوجاتو وہ ہوجائے گا۔ حشر بر پا ہوگا، یعنی قیامت واقع ہو جا ئے گی۔
قَوْلُہُ الْحَقُّ۰ۭ وَلَہُ الْمُلْكُ
اُس کا یہ ارشاد بر حق ہے( یعنی اللہ تعالیٰ کی یہ بات ہو کر رہے گی) اور نافرمانر وائی اسی کے لیے (مختص) ہے۔
يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّوْرِ۰ۭ
جس دن صور پھونکا جا ئے گا(قیامت اسی دن بر پا ہوگی)
عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ۰ۭ
وہی پو شیدہ وظاہر کا جاننے والا ہے۔
وَہُوَالْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ۷۳
اور وہی حکیم وخبیر ہے۔( یعنی تجاویز الٰہی بڑے ہی حکیمانہ و ما ہرا نہ ہیں)
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہِيْمُ لِاَبِيْہِ اٰزَرَ
(وہ واقعہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے)اور جب ابرا ہیم ؑ نے اپنے باپ آذر سے کہا۔
اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِہَۃً۰ۚ
کیا تم بتوں کو معبود قرار دیتے ہو۔ (یعنی گزرے ہوئے بزر گوں کی مورتیاں بنا کر ان کی پرستش کرتے ہو۔)
اِنِّىْٓ اَرٰىكَ وَقَوْمَكَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۷۴
میں تم کو اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں۔
وَكَذٰلِكَ نُرِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ
اور اسی طرح ہم نے ابراہیمؑ کو آسمانوں اور زمین میں اپنی فر ما نر وائی دکھائی (ایسی فر ما نروائی جس میں اللہ کا کوئی شریک نہیں۔)
وَلِيَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِيْنَ۷۵
تا کہ وہ یقین کر نے والوں میں سے ہو جا ئیں ۔ (یعنی مشاہدہ کی بناء پر قوتِ یقین کے ساتھ لوگوں کو حق کی طرف بلا ئیں۔ اور اللہ کا معبود ومستعان حقیقی، کار ساز و حاجت روا ہو نا ذہن نشین کرائیں۔)
فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْہِ الَّيْلُ رَاٰ كَوْكَبًا۰ۚ قَالَ ہٰذَا رَبِّيْ۰ۚ
جب رات کی تا ریکی اُن پر چھا گئی تو ایک روشن ستارہ دیکھا( بطورِ معارضہ قوم کو الزام دینے کے لیے ) کہا یہ میرا پر ور دگار ہے۔
فَلَمَّآ اَفَلَ قَالَ لَآ اُحِبُّ الْاٰفِلِيْنَ۷۶
پھر جب وہ ستارہ غروب ہو گیا تو (حضرت ابراہیمؑ نے)کہا میں غائب ہو جا نے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(اِسی طرح)
فَلَمَّا رَاَ الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ ہٰذَا رَبِّيْ۰ۚ
پھر جب آپ نے چاند کو چمکتا دمکتا دیکھا تو کہاں ہاں یہ میرا رب ہے۔
فَلَمَّآ اَفَلَ قَالَ لَىِٕنْ لَّمْ يَہْدِنِيْ رَبِّيْ لَاَكُوْنَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّاۗلِّيْنَ۷۷
پھر جب وہ ( چاند بھی) غروب ہو گیا تو کہا اگر میرا رب مجھ کو ہدایت نہ دے تو (ایسی چیزوں کو رب مان کر) میں بھی راہ حق سے بھٹکے ہوئے لوگوں میں سے ہو جا ئوں گا۔
فَلَمَّا رَاَ الشَّمْسَ بَازِغَۃً
پھر جب آپؐ نے آفتاب کو طلوع ہو تے دیکھا۔
قَالَ ہٰذَا رَبِّيْ ہٰذَآ اَكْبَرُ۰ۚ
کہاہاں یہ میرا رب ہےیہ (کہ سب سے زیادہ) بڑا ہے۔
فَلَمَّآ اَفَلَتْ قَالَ يٰقَوْمِ اِنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ۷۸
پھر جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہا ائے میری قوم جن چیزوں کو تم(اللہ تعالیٰ کا) شریک قرار دیتے ہومیں اُس سے بے تعلق ہوں۔
اِنِّىْ وَجَّہْتُ وَجْہِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِيْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۷۹ۚ
میں (ان تمام غیراللہ سے بے رُخ ہو کر جن کو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ الٰہ بنا ئے ہوئے ہیں) اپنا رُ خ اخلاص کے ساتھ اُس ذاتِ واحد کی طرف کر چکا یعنی اللہ کا ہو رہا جس نے زمین و آسمانوں کو پیدا کیا اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں۔
(یعنی حا جتوں مصیبتوں میں غیر اللہ کی طرف متوجہ ہو نے والوں میں سے نہیں ہوں مدد کے لیے اللہ تعالیٰ ہی کو پکار تا ہوں)
وَحَاۗجَّہٗ قَوْمُہٗ۰ۭ قَالَ اَتُحَاۗجُّوْۗنِّىْ فِي اللہِ وَقَدْ ہَدٰىنِ۰ۭ
اور اُن کی قوم اُن سے جھگڑ نے لگی(آپؑ کی بات نہ مانی) (ابراہیمؑ نے اپنی قوم سے) کہا کیا تم مجھ سے اللہ تعالیٰ کے( اِلٰہ واحد ہونے کے) بارے میں جھگڑ تے ہو۔ اُس نے مجھے سید ھا راستہ دکھا یا۔
وَلَآ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِہٖٓ اِلَّآ اَنْ يَّشَاۗءَ رَبِّيْ شَـيْــــًٔـا۰ۭ
اور جن چیزوں کو تم اُس کا شریک قرار دیتے ہو میں اُن سے نہیں ڈرتا سوائے اس کے کہ میرا رب ہی(کسی مصلحت کے تحت ) ایسا چا ہے۔
وَسِعَ رَبِّيْ كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا۰ۭ
اور میرا رب ہر چیز کے تعلق سے بڑا ہی وسیع العلم ہے۔
اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ۸۰
کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟
وَكَيْفَ اَخَافُ مَآ اَشْرَكْتُمْ
اور میں کس طرح(ان سے) ڈر سکتا ہوں جنھیں تم نے شریکِ خدا بنا رکھا ہے۔
وَلَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللہِ
اور تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریکِ قرار دیتے ہوئے بھی نہیں ڈر تے۔
مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِہٖ عَلَيْكُمْ سُلْطٰنًا۰ۭ
جس کے جواز میں اللہ تعالیٰ نے تم پر کوئی دلیل نا زل نہیں کی۔
فَاَيُّ الْفَرِيْقَيْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ۰ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۸۱ۘ
پس دونوں فریقوں میں سے کو نسا فریق امن کا مستحق ہے؟ (بتا ئو) اگر تم جانتے ہو۔
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا اِيْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ
جو لوگ ایمان لائے(یعنی اللہ تعالیٰ ہی کو معبود ومستعان مانا) اور انھوں نے اپنے ایمان کو شرک کی آمیزش سے پاک رکھا۔
اُولٰۗىِٕكَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ۸۲ۧ
اُن ہی کے لیے امن وسلا متی ہے (یعنی وہی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ ومامون رہیں گے) اور وہی ہدایت پا نے والے ہیں۔
وَتِلْكَ حُجَّتُنَآ اٰتَيْنٰہَآ اِبْرٰہِيْمَ عَلٰي قَوْمِہٖ۰ۭ
اور یہ وہ لائل ہیں جو ہم نے ابراہیمؑ کو اُن کی قوم کے مقابلہ میں سکھائے تھے۔
نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَاۗءُ۰ۭ
ہم جس کو چا ہتے ہیں فضیلت ِعلمی عطاء کرتے ہیں۔
اِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ۸۳
بے شک تمہارا پر ور دگار بڑا ہی دانا جاننے والا ہے۔
وَوَہَبْنَا لَہٗٓ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ۰ۭ
اور ہم نے اُنھیں اسحٰق( نا می فر زند) اور یعقوب(نا می پو تا) بخشا۔
كُلًّا ہَدَيْنَا۰ۚ
ہم نے سب کو راہِ ہدایت بخشی۔
وَنُوْحًا ہَدَيْنَا مِنْ قَبْلُ
اور ان سے پہلے ہم نے نوحؑ کو بھی راہِ ہدایت دی تھی۔
وَمِنْ ذُرِّيَّتِہٖ دَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ وَاَيُّوْبَ وَيُوْسُفَ وَمُوْسٰي وَہٰرُوْنَ۰ۭ
اور ان کی آل واولاد میں سے داو،دؑ وسلیمانؑ اور ایوبؑ و یوسفؑ اور موسیٰؑ وہارونؑ کوبھی(ہدایت کے اعلیٰ مقام پر فا ئز کیا یعنی نبوت عطا ء کی)
وَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِـنِيْنَ۸۴ۙ
ہم نیکو کاروں کو (ان کی نیکیوں کا )ایسا ہی بدل عطا کرتے ہیں۔
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى وَعِيْسٰي وَاِلْيَاسَ۰ۭ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ۸۵ۙ
اور اسی طرح ذکر یاؑ اور عیٰسےؑ اور یحییٰؑ اور الیاسؑ سب کے سب صالحین میں سے تھے۔
وَاِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَيُوْنُسَ وَلُوْطًا۰ۭ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَي الْعٰلَمِيْنَ۸۶ۙ
اور اسماعیلؑ اور یسعؑ اور یونسؑ اور لوطؑ ہم نے ان سب کو (نبوت) دے کر سارے عالم پر فضیلت بخشی۔
وَمِنْ اٰبَاۗىِٕہِمْ وَذُرِّيّٰــتِہِمْ وَاِخْوَانِہِمْ۰ۚ وَاجْتَبَيْنٰہُمْ وَہَدَيْنٰہُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَـقِيْمٍ۸۷
اور اُن کے آبا واجداداور اُن کی اولاد اور اُن کے بھائی کو بھی بر گزیدہ کیا اور انھیں(جنّت کی) سید ھی راہ دکھا ئی۔
ذٰلِكَ ہُدَى اللہِ يَہْدِيْ بِہٖ مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِہٖ۰ۭ
یہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میںسے جسے چا ہتے ہیںہدایت دیتے ہیں۔
وَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۸۸
(بہ فرضِ محال) اگر یہ لوگ بھی شرک کرتے تو ان کی نیکیاں بھی بر باد کردی جاتیں ۔
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ اٰتَيْنٰہُمُ الْكِتٰبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّۃَ۰ۚ
یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے کتاب دی دانا ئی بخشی اور نبوت سے سر فراز کیا۔
فَاِنْ يَّكْفُرْ بِہَا ہٰٓؤُلَاۗءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِہَا قَوْمًا لَّيْسُوْا بِہَا بِكٰفِرِيْنَ۸۹
اگر یہ( کفّار قریش) ان باتوں سے انکار کریں توہم نے (ان پر ایمان لانے کے لیے) ایسی قوم کا انتخاب کیا ہے کہ وہ کبھی اُن کا انکار نہ کرے گی(مدینہ کے انصار مُراد، ہیں)
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ ہَدَى اللہُ فَبِہُدٰىہُمُ اقْتَدِہْ۰ۭ
یہ وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت بخشی لہٰذا انھیں کے طریقے کی تم اقتدا کرو۔
قُلْ لَّآ اَسْــــَٔـلُكُمْ عَلَيْہِ اَجْرًا۰ۭ
(ائے نبیﷺ) انھیں یہ بھی کہئیے کہ میں اس قرآن کے سنا نے کا تم سے کوئی صلہ نہیں چا ہتا۔
اِنْ ہُوَاِلَّا ذِكْرٰي لِلْعٰلَمِيْنَ۹۰ۧ
یہ قرآن تو سارے عالم کے لیے ایک نصیحت نامہ ہے۔
وَمَا قَدَرُوا اللہَ حَقَّ قَدْرِہٖٓ
اور لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی جیسی قدرجاننی چا ہیئے تھی نہ جا نی۔
اِذْ قَالُوْا مَآ اَنْزَلَ اللہُ عَلٰي بَشَرٍ مِّنْ شَيْءٍ۰ۭ
جب انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان پر (وحی یا کتاب وغیرہ) کچھ بھی نازل نہیں کی ۔
قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِيْ جَاۗءَ بِہٖ مُوْسٰي
ان سے پو چھئےجوکتاب موسیؑ لائے تھے وہ کس نے نازل کی تھی۔
نُوْرًا وَّہُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَہٗ قَرَاطِيْسَ
جس میں لوگوں کے لیے علم کی روشنی اور ہدایتیں تھیں جسے تم نے علیحدہ اور اق میں نقل کر رکھا ہے۔
تُبْدُوْنَہَا وَتُخْفُوْنَ كَثِيْرًا۰ۚ
جس کے بعض اجزاء کوتم بیان کرتے ہو، اور اکثر (اہم) اجزاءکو چھپا تے ہو۔
وَعُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْٓا اَنْتُمْ وَلَآ اٰبَاۗؤُكُمْ۰ۭ
اوراس کتاب کے ذریعہ تمہیں وہ تعلیم دی گئی ہے جسے تم جانتے تھے نہ تمہا رے باپ دادا۔
قُلِ اللہُ۰ۙ ثُمَّ ذَرْہُمْ فِيْ خَوْضِہِمْ يَلْعَبُوْنَ۹۱
کہہ دو اللہ (اللہ ہی نے اس کتاب کو نازل فر ما یا تھا)پھر ان( معترضین) کو اُن کے حال پر چھوڑ دیجئے کہ وہ اپنی (اسی باطل )بے ہودہ بکواس میں مبتلا رہیں۔
وَہٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَكٌ
اور یہ (قرآن) بابرکت کتاب ہے جسےہم نے نازل کیاہے جو
مُّصَدِّقُ الَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْہِ
اپنے سے پہلےکی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے(یعنی اُصولاً اس میں وہی تعلیم ہے جو اس سے پہلے نازل کی گئی تھی۔)
وَلِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰي وَمَنْ حَوْلَہَا۰ۭ
اور جو اس لیے نازل کی گئی ہے کہ آپؐمکہ اور اس کے اطراف رہنے والوںکو(یعنی ساری دنیا کو) اس بات سے آگاہ کردیں( کہ جو اس تعلیم کو قبول نہیں کرے گا، اس کا ابدی ٹھکا نا جہنّم ہے)
وَالَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ يُؤْمِنُوْنَ بِہٖ
اور ( واقعہ یہ ہے کہ) جو لوگ حیاتِ آخرہ پر یقین رکھتے ہیں وہی اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔
وَہُمْ عَلٰي صَلَاتِہِمْ يُحَافِظُوْنَ۹۲
اور وہ (اہتمام کے ساتھ) اپنی نما زوں کی حفاظت کر تے ہیں۔
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللہِ كَذِبًا
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹی باتیں افترا ء کرے۔
اَوْ قَالَ اُوْحِيَ اِلَيَّ وَلَمْ يُوْحَ اِلَيْہِ شَيْءٌ
یا یہ کہیئے کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے جب کہ اس پر کوئی چیز وحی نہ کی جاتی ہو۔
وَّمَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَآ اَنْزَلَ اللہُ۰ۭ
ادر وہ بھی جو یہ کہے کہ میں بھی اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کی طرح ایک کتاب بنا کر لاسکتا ہوں۔
وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِيْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ
کاش آپؐ ان ظالموں( مشرکوں) کو اس وقت دیکھتے جب کہ یہ موت کی سختیوں میں مبتلاء ہو تے ۔
وَالْمَلٰۗىِٕكَۃُ بَاسِطُوْٓا اَيْدِيْہِمْ۰ۚ
اور فرشتے(عذاب کے لیے) انکی طرف ہاتھ بڑ ھا رہے ہوں گے ۔
اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَكُمْ۰ۭ اَلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ
(اور کہہ رہے ہوں گے) اپنی جان آپ نکالو۔ آج تمہیں ذلّت آمیز عذاب دیا جا ئے گا۔
بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَي اللہِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنْتُمْ عَنْ اٰيٰتِہٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ۹۳
اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کےمتعلق جھوٹی باتیں کہتے تھے اور تم احکامِ الٰہی سے سر کشی کرتے تھے یعنی نہ مانتے تھے۔
وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰي كَـمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ
اور( کہا جا ئے گا) تم ہما رے پاس اسی طرح تنہا آئے ہو جس طرح ہم نے تم کو پہلی مرتبہ( بے سرو سا مان) پیدا کیا تھا۔
وَّتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَاۗءَ ظُہُوْرِكُمْ۰ۚ
اور جوکچھ مال ومتاع ہم نے تمہیں عطا کیا تھا، وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے (دنیا میں) چھوڑ آئے۔
وَمَا نَرٰي مَعَكُمْ شُفَعَاۗءَكُمُ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّہُمْ فِيْكُمْ شُرَكٰۗؤُا۰ۭ
کیا بات ہے کہ ہم تمہارے ساتھ تمہارے سفارشیوں کو نہیں دیکھ رہے ہیں۔ جن کے متعلق تمہا را گمان تھا کہ وہ تمہا رے ( شفیع) اور ہمارے شریک ہیں۔
لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ۹۴ۧ
تمہا رے اور ان (شرکاء) کے درمیان(جو عقیدت مند یاں) تھیں، وہ سب (آج) ختم ہوگئیں۔ اور جو دعوے تم کرتے تھے و ہ سب جاتے رہے۔
اِنَّ اللہَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰى۰ۭ
بیشک اللہ تعالیٰ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر( درخت و پودے) اُگا تے ہیں۔
يُخْرِجُ الْـحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْـحَيِّ۰ۭ
وہ جاندار کو بے جان سے اور بے جان کو جان دار سے پیدا کرتے ہیں۔
ذٰلِكُمُ اللہُ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ۹۵
یہی تو اللہ ہے پھر تم کد ھر بہکا ئے جا رہے ہو۔
فَالِقُ الْاِصْبَاحِ۰ۚ
(وہی رات کی تا ریکی سے) صبح کی روشنی نمودار کرتے ہیں ۔
وَجَعَلَ الَّيْلَ سَكَنًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْـبَانًا۰ۭ
اللہ ہی نے رات کو سکون وآرام کے لیے بنا یا اور چاند اور سورج کو (اپنے اپنے محور پر ایک مقرر ہ حساب سے) گھو متے رہنے کا پابند بنا یا (تا کہ مہینوں سال اور صدیوں کا شمار ہو تا رہے)
ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ۹۶
یہ ایک نہایت ہی زبر دست جاننے والے (اللہ) علیم کا مقرر کیا ہوانظام ہے(جس میں کسی کی سفارش و مشورہ کو دخل نہیں)
وَہُوَالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ النُّجُوْمَ لِتَہْتَدُوْا بِہَا فِيْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ۰ۭ
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے ستارے بنائے تاکہ جنگلوں اور دریا ئو ںکے اندھیروں میں ان سے راستے معلوم کرو۔
قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ۹۷
عقل سے کام لینے والوں کے لیے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں ۔
وَہُوَالَّذِيْٓ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص واحد سے پیدا کیا۔
فَمُسْتَقَرٌّ وَّمُسْـتَوْدَعٌ۰ۭ
پھر تمہارے لیے چند روز ٹہر نے اور (سپر دِخاک ہو نے) کی جگہ تجویز فر ما ئی۔
قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّفْقَہُوْنَ۹۸
سمجھنے والوں کیلئے ہم نے اپنی آیتیں وضاحت کے ساتھ بیان کردیں۔
وَہُوَالَّذِيْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً۰ۚ
اور وہ اللہ ہی تو ہے جس نے آ سمان سے مینہ بر سا یا۔اور وہ اللہ ہی تو ہے جس نے آ سمان سے مینہ بر سا یا۔
فَاَخْرَجْنَا بِہٖ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْہُ خَضِرًا
پھر ہم ہی اس (مینہ) کے ذریعہ ہر قسم کی رو ئید گی (نبا تات) اور سر سبز وشاداب کھیت اُگا تے ہیں۔
نُّخْرِجُ مِنْہُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا۰ۚ
اس سے تہ بہ تہ دانے دار انا ج پیدا کرتے ہیں۔
وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِہَا قِنْوَانٌ دَانِيَۃٌ
اور کھجور کے گا بھے میں سے کھجور کے گچھے جو بوجھ سے جھکے پڑ تے ہیں نکالے۔
وَّجَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّالزَّيْتُوْنَ
اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار کے درخت پیدا کیے
وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِہًا وَّغَيْرَ مُتَشَابِہٍ۰ۭ
جو بظاہر ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، ذایقہ کے اعتبار سے ایک دوسرے سے جُدا جُدا ہیں۔
اُنْظُرُوْٓا اِلٰى ثَمَرِہٖٓ اِذَآ اَثْمَــرَ وَيَنْعِہٖ۰ۭ
(ذرا غور سے ) ان پھلوں کو دیکھو ذرا ذرا سے دانے کس طرح تد ریجاً پھل بنتے ہیں اور (پکنے پر کس قدر) خوش ذائقہ ہو تے ہیں۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكُمْ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۹۹
ایمان لا نے والوں کیلئے ان میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے کئی ایک نشان ہیں
وَجَعَلُوْا لِلہِ شُرَكَاۗءَ الْجِنَّ وَخَلَقَہُمْ
ایسے لوگ بھی ہیں جنھوںنےجنوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھیرا یا ہے۔ حالانکہ ان کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے۔ (خالق ومخلوق میں رتی برا بر کا تصور بھی شرک ہے)
وَخَرَقُوْا لَہٗ بَنِيْنَ وَبَنٰتٍؚ بِغَيْرِ عِلْمٍ۰ۭ
اور انھوں نے بِلا دلیلِ علمی اللہ تعالیٰ کے لیے(اجنّہ و ملا ئکہ کو) بیٹے وبیٹیاں تجویز کر رکھا ہے۔
سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يَصِفُوْنَ۱۰۰ۧ
وہ پاک بلند و بر تر ہے ان باتوں سے جو مشرکین بیان کرتے ہیں۔
بَدِيْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ اَنّٰى يَكُوْنُ لَہٗ وَلَدٌ
آسمانوں اور زمین کو پہلی دفعہ پیدا کرنے والے( اُس ذاتِ والا شان) کے لیے اولاد کیوں کر تجویز کی جا سکتی ہے۔
وَّلَمْ تَكُنْ لَّہٗ صَاحِبَۃٌ۰ۭ
جب کہ انھیں بیوی نہ ہو( صمد ہوں اور شانِ بے نیازی رکھتے ہوں۔)
وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ۰ۚ وَہُوَبِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۱۰۱
اللہ ہی نے ہر چیز کو پیدا فر مایا۔ وہی ہر چیز کی حقیقت کو جانتے ہیں۔ (نظم ونسق کی تمام تجا ویز سے باخبر ہیں)
ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ۰ۚ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۰ۚ
یہی اللہ تمہارے پر ور دگار ہیں۔ اللہ کے سوا کوئی معبود و مستعان نہیں۔
خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوْہُ۰ۚ وَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ۱۰۲
وہی ہر شے کے پیدا کر نے والے ہیں لہٰذا (بلا شرکتِ غیر ے) اللہ کی عبادت کرو۔( اللہ سے استعانت(مدد) چا ہو)۔ اللہ ہر شے کے حاجت روا کار ساز(ما ویٰ و ملجا) ہیں۔
لَا تُدْرِكُہُ الْاَبْصَارُ۰ۡوَہُوَيُدْرِكُ الْاَبْصَارَ۰ۚ
(اللہ کی یہ شان ہے کہ) نگا ہیں اس کا ادر اک نہیںکر سکتیں یعنی دیکھ نہیں پاتیں۔ اور وہ ساری نگا ہوں پر نگاہ رکھے ہوے ہے(ساری مخلو قات ہر آن اللہ تعالیٰ کی نظر وں میں ہے)
وَہُوَاللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ۱۰۳
اور وہ نہایت ہی باریک بین ہر حال سے باخبر ہیں۔
قَدْ جَاۗءَكُمْ بَصَاۗىِٕرُ مِنْ رَّبِّكُمْ۰ۚ
یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بصیرت پیدا کرنے والی تعلیم پہنچ چکی ہے۔
فَمَنْ اَبْصَرَ فَلِنَفْسِہٖ۰ۚ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْہَا۰ۭ
لہٰذا جس نے بصیرت حاصل کی اس کا فائدہ اسی کو ہوگا۔ اور جو اندھا بنارہا اس کا وبال اسی پرپڑے گا۔
وَمَآ اَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفِيْظٍ۱۰۴
اور میں تم پر نگہبان نہیں ہوں( تمہارے اعمال کے تم خود ذمّہ دار ہو۔)
وَكَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ وَلِيَقُوْلُوْا دَرَسْتَ
اور اسی طرح اپنی آیتیں مختلف اندازسے بیان کر تے ہیں تاکہ کا فریہ نہ کہیں کہ آپؐ اہل کتاب سے سیکھ کر آئے ہیں۔
وَلِنُبَيِّنَہٗ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ۱۰۵
اور اس لیے بھی کہ جو لوگ سوجھ بوجھ سے کام لیتے ہیں ان پر حق وصداقت ظاہر ہو جا ئے۔
اِتَّبِعْ مَآ اُوْحِيَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ۰ۚ
ائے نبی(ﷺ) ان احکام کی پوری پوری اتباع کیجئے جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر وحی کیے گئے ہیں(خواہ جاہل اس کے خلاف لاکھ ہنگا مہ آرائی کریں، فتنہ و فساد مچائیں یا کچھ ہی کریں)
لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۰ۚ وَاَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِيْنَ۱۰۶
اللہ تعالیٰ کے سوا(اللہ تعالیٰ کے ساتھ) کوئی معبود ومستعان نہیں(وہی عبادت واستعانت کے لائق ہے) اور آپؐ مشر کین سے کنا رہ کش ہو جائیے
وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ مَآ اَشْرَكُوْا۰ۭ
اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو مشرکین شرک نہ کرتے( اللہ تعالیٰ سب کو شرک سے بازر کھتے مگر اللہ کے دین میں جبر نہیں۔ اگر کوئی جبراً حق کو مان لے تو وہ اس کے لیے نفع بخش نہ ہو گا۔)
وَمَا جَعَلْنٰكَ عَلَيْہِمْ حَفِيْظًا۰ۚ
اور(ائے نبیﷺ) ہم نے آپؐ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔
وَمَآ اَنْتَ عَلَيْہِمْ بِوَكِيْلٍ۱۰۷
اور نہ آپؐ اُن کی( برائیوں کے) ذمّہ دار ہیں۔
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ
اللہ تعالیٰ کے سوا جن کو یہ لوگ حاجتوں اور مصیبتوں میں مدد کے لیے پکارتے ہیں، آپ انھیں برُا بھلا نہ کہیئے۔
فَيَسُبُّوا اللہَ عَدْوًۢا بِغَيْرِ عِلْمٍ۰ۭ
کہ کہیں وہ بھی مخالفت کے جوش میں جہل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو بھی بُرا بھلا کہنے لگیں۔
كَذٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَہُمْ۰۠
اسی طرح ہم نے ہر ایک فرقہ کے اعمال اُن کی نظر میں اچھے کر دکھائے (تاکہ ان کا امتحان لیں)
ثُمَّ اِلٰى رَبِّہِمْ مَّرْجِعُہُمْ
پھر انھیں(محا سبۂ اعمال کیلئے) اپنے پر ور دگار ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
فَيُنَبِّئُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۰۸
پھر ہم انھیں بتا دیں گے کہ وہ کن اعمال کے مرتکب تھے۔
وَاَقْسَمُوْا بِاللہِ جَہْدَ اَيْمَانِہِمْ
اور وہ(منکرانِ حق) اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا تے ہیں۔
لَىِٕنْ جَاۗءَتْہُمْ اٰيَۃٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِہَا۰ۭ
کہ اگر اُن کے پاس کوئی معجزہ آتا تو وہ اُس پر ضرور ایمان لے آتے۔
قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللہِ
کہئیے معجزات تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں۔
وَمَا يُشْعِرُكُمْ۰ۙ اَنَّہَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۱۰۹
اور(ائے ایمان والو) تم کیا جانو اگر معجزہ آبھی جائے تب بھی وہ ایمان نہ لائیں گے(پہلے کی طرح کہیں گے یہ جا دو ہے یا کچھ اور عذر کر جائینگے)
وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَہُمْ وَاَبْصَارَہُمْ
اور ہم اُن کے دل اور اُن کی نگا ہوں کو اُلٹ دیں گے۔
كَـمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِہٖٓ اَوَّلَ مَرَّۃٍ
جس طرح پہلی مرتبہ وہ اس قرآن پر ایمان نہ لائے تھے (ویسے پھر بھی ایمان نہ لائیں گے)
وَّنَذَرُہُمْ فِيْ طُغْيَانِہِمْ يَعْمَہُوْنَ۱۱۰ۧ
اور ہم اُن کو اُن کی سر کشی میں چھوڑ دیں گے کہ وہ اسی میں بھٹکتے رہیں۔
وَلَوْاَنَّنَا نَزَّلْنَآ اِلَيْہِمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃَ وَكَلَّمَہُمُ الْمَوْتٰى
اور اگر ہم اُن کی طرف فرشتے اُتا رتے اور ان سے مُر دے باتیں کرنے لگتے
وَحَشَرْنَا عَلَيْہِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْٓا اِلَّآ اَنْ يَّشَاۗءَ اللہُ
اور ہم دنیا کی ہر چیز ان کے سامنے جمع کردیتے تب بھی وہ ایمان نہ لاتے سوائے اس کے کہ مشیتِ الٰہی یہی ہو کہ وہ ایمان لائیں۔
وَلٰكِنَّ اَكْثَرَہُمْ يَجْہَلُوْنَ۱۱۱
لیکن ان کی اکثریت جہالت ہی کو اپنائے ہوئے ہے (اب ان سے ایمان لا نے کی توقع نہیں)
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا
اور اسی طرح ہم نے شیطان سیرت انسانوں اور شیطان صفت جناتوں کو ہمیشہ سے ہر نبی کادشمن بنا یا ہے۔
شَـيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ
(یہ باہم متحد ہو کر نبیؐ کے خلاف سا زش کیا کرتے ہیں۔ یہ سنّت اس لیے جا ری رکھی کہ جب تک دشمن قوی سے قوی تر نہ ہو باطل کے مقابلے میں حق کی قوت کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا)
يُوْحِيْ بَعْضُہُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا۰ۭ
ایک دوسرے کے دل میں (خوش آئند اور) فریب آمیز باتیں ڈالتے ہیں(لوگوں کودینِ حق کی مخالفت پر اُبھار تے ہیں)
وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَمَا يَفْتَرُوْنَ۱۱۲
اور اگرآپؐکا پر وردگار چا ہتا(کہ وہ ایسا نہ کریں) تو وہ کبھی ایسا نہ کرتے۔ لہٰذا اِنکو اور یہ جوکچھ باتیں بنا رہے ہیں، اسی حال پر چھوڑ دیجئے۔
وَلِتَصْغٰٓى اِلَيْہِ اَفْـــِٕدَۃُ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ
(وہ ایسے کام اس لیے بھی کرتے ہیں) اُن لوگوں کے دِل اس طرف مائل ہوجائیں، جو(الٰہی تعلیمات کے مطابق) حیاتِ آخرہ پر ایمان نہیں رکھتے۔
وَلِيَرْضَوْہُ وَلِيَقْتَرِفُوْا مَا ہُمْ مُّقْتَرِفُوْنَ۱۱۳
اوروہ جن برائیوں کو کر تے رہے تھے اُسی کو پسند کریں اسی میں مبتلا ء رہیں۔
اَفَغَيْرَ اللہِ اَبْتَغِيْ حَكَمًا وَّہُوَالَّذِيْٓ اَنْزَلَ اِلَيْكُمُ الْكِتٰبَ مُفَصَّلًا۰ۭ
کہئے کیا میں(تمہارےاور اپنے درمیان فیصلہ کرنے کیلئے کسی) غیر اللہ کو حکم بنائوں؟ اللہ ہی تو ہے جس نے تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل فرمائی۔
وَالَّذِيْنَ اٰتَيْنٰہُمُ الْكِتٰبَ يَعْلَمُوْنَ اَنَّہٗ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ
اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب(توراۃ) دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب(قرآن) برحق تمہارے پر ور دگار کی جانب سے نا زل ہوئی ہے۔
فَلَاتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ۱۱۴
پس آپؐشک کرنے والوں میں سے نہ ہو جائیں۔
وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا۰ۭ
آپ کے رب کا کلام(قرآن) عدل، انصاف و صداقت پر مبنی ہے۔
لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِہٖ۰ۚ وَہُوَالسَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۱۱۵
(اہل کتاب، مشرکین مکہ و منکرین کی خواہش کی بناء پر) اللہ تعالیٰ کے کلام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے(جوکچھ یہ کہتے ہیں)
وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ۰ۭ
اکثر لوگ جو زمین(کے گوشوں گوشوں) پر آباد ہیں۔ اگر آپ ان کے مشوروں پر چلیں گے تو وہ آپ کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے ہٹا دیں گے۔
اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ ہُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ۱۱۶
وہ تو محض اپنے وہم وگمان کی پیروی کرتے ہیں اور وہ (بے سر وپا قیاسی باتیں کرتے ہیں)سب اٹکل ہی دوڑاتےہیں۔
اِنَّ رَبَّكَ ہُوَاَعْلَمُ مَنْ يَّضِلُّ عَنْ سَبِيْلِہٖ۰ۚ
بلا شبہ آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اُس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے۔
وَہُوَاَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِيْنَ۱۱۷
اور وہ اُن سے بھی واقف ہے جو راہِ ہدایت پر ہیں ۔
فَكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللہِ عَلَيْہِ اِنْ كُنْتُمْ بِاٰيٰتِہٖ مُؤْمِنِيْنَ۱۱۸
جس جانور پر(ذبح کے وقت) اللہ تعالیٰ کا نام لیا جا ئے تم اُس کا گوشت کھا لیا کرو۔ اگر تم اللہ تعالیٰ کے احکام (کی صداقت) پر ایمان رکھتے ہو۔
وَمَا لَكُمْ اَلَّا تَاْكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللہِ عَلَيْہِ
آخر تم کو یہ کیا ہو گیا کہ اُس جانور کو نہیں کھاتے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو۔
وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ
جو چیزیں تم پر حرام ہیں تفصیل کے ساتھ تمھیں بتا دی گئی ہیں۔
اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَيْہِ۰ۭ
سوائے اس کے کہ اس کے کھا نے کے لیے مجبور ہو جائو۔
(اضطراری کیفیت طاری ہو جا ئے)
وَاِنَّ كَثِيْرًا لَّيُضِلُّوْنَ بِاَہْوَاۗىِٕہِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ۰ۭ
اکثرجاہل بے سمجھے بوجھے اپنی ہواوہوس کی بنا ء پر لوگوں کو گمراہ کیا کرتے ہیں۔
اِنَّ رَبَّكَ ہُوَاَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِيْنَ۱۱۹
بیشک آپ کا پروردگار حد و دِ الٰہی سے متجاوز ہونے والوں کو خوب جانتے ہے
وَذَرُوْا ظَاہِرَ الْاِثْمِ وَبَاطِنَہٗ۰ۭ
ظاہری وباطنی تمام گناہوں کو ترک کردو۔
اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا يَقْتَرِفُوْنَ۱۲۰
یقیناً جو لوگ گناہ کررہے ہیںوہ عنقریب اپنے کیے ہوئے گناہوں کی سزا پائیں گے۔
وَلَاتَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللہِ عَلَيْہِ وَاِنَّہٗ لَفِسْقٌ۰ۭ
تم ایسے جانوروں کو نہ کھائو جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو(یعنی جو اپنی موت آپ مرا ہو) کیونکہ یہ بڑی ہی نا فر مانی کی بات ہے۔
(اطاعت سے انحراف ہے۔ یعنی جن اشیاء پر اللہ تعالیٰ کے سوا غیر کانام بطورِ تقرب پکا راجا ئے یا دل میں خیال غیر کا رکھا جائے کہ وہ قبول کرکے مُراد پوری کردے یا کرادے تو ایسی چیزوں کو خواہ جانور ہو ں یا دیگر اشیائے خوردنی ان کو مت کھائو اور سمجھ رکھو کہ اس قسم کی چیزوں کا کھانا یقیناً نا پاک ہے۔)
وَاِنَّ الشَّيٰطِيْنَ لَيُوْحُوْنَ اِلٰٓي اَوْلِيٰۗـــِٕــہِمْ لِيُجَادِلُوْكُمْ۰ۚ
اور شیا طین اپنے ساتھیوں کے دِلوں میں شکو ک (واعتراضات)پیدا کرتے ہیں تاکہ وہ(اللہ کی تعلیم کے بارے میں) تم سے جھگڑ تے رہیں۔
وَاِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۱۲۱ۧ
اور اگر تم ان (مشرکین) کے کہنے پر چلو گے(یعنی ان کے غلط طریقوں کی پیروی کرو گے) تو یقیناً تم بھی مشرک ہو جائو گے۔
اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰہُ وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا
کیا وہ شخص جو(دین وایمان کے تعلق سے ) مُر دہ تھا پھر ہم نے اس کو حیاتِ(ایمانی) بخشی اور ہم نے اُس کیلئے (ایمان کی) روشنی عطا کی۔
يَّمْشِيْ بِہٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُہٗ
جس کی روشنی میں وہ لوگوں کے درمیان چلتا پھر تا ہے (زندگی کی راہ طے
فِي الظُّلُمٰتِ
کرتاہے) کیا وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو( جہل کی) تار یکیوں میں پڑا ہوا ہو۔
لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْہَا۰ۭ
وہ اُس سے نکل نہیں سکتا(کیو نکہ وہ جہل کو علم سمجھ رہا ہے۔)
كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكٰفِرِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۲۲
اسی طرح کا فروں کے لیے وہ اعمال خوشنما بنا دیئے گئے ہیں جنھیں وہ (بھلے سمجھ کر) کر تے ہیں۔
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا فِيْ كُلِّ قَرْيَۃٍ اَكٰبِرَ مُجْرِمِيْہَا لِيَمْكُرُوْا فِيْہَا۰ۭ
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے اکا برین کو مجرم بناے رکھاہے تاکہ وہ وہاں اپنے مکروفریب کاجال پھیلائے رکھیں۔
وَمَا يَمْكُرُوْنَ اِلَّا بِاَنْفُسِہِمْ وَمَا يَشْعُرُوْنَ۱۲۳
اور وہ جو کچھ مکرو فریب کرتے ہیں، اپنے ہی ساتھ کرتے ہیں مگر انھیں اس کا شعور تک نہیں۔
وَاِذَا جَاۗءَتْہُمْ اٰيَۃٌ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ
اور جب بھی کوئی نشانی ان کےسامنے آتی ہے تو (مغرورانہ انداز میں) کہتے ہیں ہم ہر گزنہ مانیں گے۔
حَتّٰي نُؤْتٰى مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ رُسُلُ اللہِ۰ۭۘؔ
جب تک کہ ہم کوبھی وہ چیز نہ دی جاے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے۔
اَللہُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ۰ۭ
اللہ تعالیٰ جانتےہیں کہ اپنی رسالت کا کام کس سے لیں۔
سَيُصِيْبُ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللہِ
اِن لوگوں کو جنھوں نے یہ جُرم کیاہے ۔ عنقریب اللہ تعالیٰ کے پاس ذلّت آمیز سزا ملے گی۔
وَعَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ۱۲۴
(اور ان شرارتوں کی پاداش میں) یہ سخت ترین عذاب سے دوچار ہوں گے۔
فَمَنْ يُّرِدِ اللہُ اَنْ يَّہْدِيَہٗ يَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ۰ۚ
لہٰذا اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دینا چا ہتے ہیں، اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں۔
وَمَنْ يُّرِدْ اَنْ يُّضِلَّہٗ
اور جسے چا ہتے ہیں۔ اُس کو( اُسی کی) گمرا ہی میں پڑا رہنے دیتے ہیں۔
يَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَيِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاۗءِ۰ۭ
اس کے سینے میں ضیق(تنگی) پیدا کر دیتے ہیں۔ اور وہ ایسی گرانی محسوس کرتا ہے۔ جیسے آسمان پر چڑھ رہا ہو۔
كَذٰلِكَ يَجْعَلُ اللہُ الرِّجْسَ عَلَي الَّذِيْنَ لَايُؤْمِنُوْنَ۱۲۵
اسی طرح اللہ تعالیٰ کفر وشرک کی گند گی ان لو گوں پر مسّلط کردیتے ہیں جو ایمان نہیں لاتے ۔
وَھٰذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِـيْمًا۰ۭ
اور تمہارے رب کا مقرر کیا ہوا سید ھا راستہ یہی ہے۔
(جو بِلا کھٹکے منزلِ مقصود یعنی جنّت میں پہنچادیتا ہے)
قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ۱۲۶
ہم نے واضح کردیا ہے نشانیوں کو، غور کرنے والوں کے لئے (جو لوگ نصیحت حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے ہم نے اپنی تعلیم کے حق ہونے کے تفصیلی دلائل بیان کر دیئے ہیں۔)
لَہُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّہِمْ
اُن کے لیے اُن کے رب کے پاس سلا متی کا گھر (الجنہ) ہے ( جہاں وہ ہر آفت و مصیبت سے محفوظ و خوشحال زندگی گزاریں گے۔)
وَہُوَ وَلِـيُّہُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۲۷
اُن کے نیک اعمال کی وجہ اللہ تعالیٰ ان کے مددگار ہیں۔
وَيَوْمَ يَحْشُرُہُمْ جَمِيْعًا۰ۚ
اور جس دن اللہ تعالیٰ تمام جن وانس کو جمع کریں گے( فرمائیںگے)
يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِّنَ الْاِنْسِ۰ۚ
ائے جنات کی جماعت تم نے انسانوں کے گمراہ کرنے میں بڑا حصّہ لیا۔
وَقَالَ اَوْلِيٰۗـؤُہُمْ مِّنَ الْاِنْسِ
اور انسانوں میں سے جو ان سے تعلق رکھتے تھے کہیںگے۔
رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ
ائے ہما رے رب ہم نے ایک دوسرے سے(نا جائز) فا ئدہ اٹھایا۔
وَّبَلَغْنَآ اَجَلَنَا الَّذِيْٓ اَجَّلْتَ لَنَا۰ۭ
تا آنکہ ہم اس ساعت کو پہنچ گئے جو آپ نے ہما رے لیے مقرر رکھی تھی(یعنی قیامت)
قَالَ النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اِلَّا مَا شَاۗءَ اللہُ۰ۭ
اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے۔ تمہارا مستقل ٹھکانا آتش ِ جہنّم ہے جس میں تم ہمیشہ ہمیشہ رہو گے۔ مگر جنھیں اللہ تعالیٰ بچا نا چاہیں۔
اِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ۱۲۸
بے شک آپ کارب بڑا ہی جاننے والا حکمت والا ہے۔(کہ کون کس سزا کا مستحق ہے۔ جزاء و سزا کی ہر تجویز بڑی ہی عا لما نہ اور حکیمانہ ہے)
وَكَذٰلِكَ نُوَلِّيْ بَعْضَ الظّٰلِـمِيْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۱۲۹ۧ
اور اسی طرح ہم بعض کفّار ومشرکین کو ( جہنّم میں) ایک دوسرے کے قریب رکھیں گے۔ (ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے )
يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ
(قیامت کے دن کہا جائے گا) ائے گروہِ جن وہ انس کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے۔
يَقُصُّوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِيْ
جو تمہیںمیری آیتیں(احکام) پڑھ کر سنا تے۔
وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا۰ۭ
اور اس دن کے آموجود ہو نے(اور قیامت کی جزاء اور سزا) سے تمہیں ڈرا تے نہ تھے۔
قَالُوْا شَہِدْنَا عَلٰٓي اَنْفُسِـنَا
وہ کہیں گے ہم اپنے آپ پر گواہ ہیں(یعنی ہم کو اپنے قصور کا اعتراف ہے۔ بے شک آپ کے رسول آئے تھے اور انھوں نے محا سبۂ اعمال کے دن سے ڈرا یاتھا)
وَغَرَّتْہُمُ الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَا
اور دنیا کی (خوش حال) زندگی نے انھیں دھو کہ میں ڈال رکھا تھا ۔
وَشَہِدُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِہِمْ اَنَّہُمْ كَانُوْا كٰفِرِيْنَ۱۳۰
اور خود اپنے خلاف گوا ہی دیں گے( اقرار کریں گے) کہ واقعی وہ کافر تھے ( اللہ کے رسول کی تعلیمات کا انھوں نے انکار کیا تھا)
ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ يَكُنْ رَّبُّكَ مُہْلِكَ الْقُرٰي بِظُلْمٍ وَّاَہْلُہَا غٰفِلُوْنَ۱۳۱
یہ شہادت ان سے اس لیے لی جائے گی تا کہ یہ معلوم ہو جا ئے کہ آپ کا پر ور دگار ایسا نہیں ہے کہ ظلم کے ساتھ ہلاک کر دے اور وہاں کے رہنے والوں کو خبر بھی نہ ہو (کہ کس پاداش میں انھیں ہلاک کیا گیا ہے ان کا کیا قصور تھا )
وَلِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا۰ۭ
اور ہرا یک کے لیے بہ لحاظِ اعمال درجات مقرر ہیں(یعنی شرک و کفر کی شدّت وکمی کے لحاظ سے سزا مقرر ہے۔)
وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُوْنَ۱۳۲
اور جو کچھ وہ (بداعمالیاں) کررہے ہیں(ائے نبیﷺ) آپ کا پرور دگار اُن سے بے خبر نہیں ہے۔
وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَۃِ۰ۭ
اور آپ کا پروردگار ہر بات سے مستغنی(بے نیاز) اور بڑی رحمت والاہے۔
اِنْ يَّشَاْ يُذْہِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِنْۢ بَعْدِكُمْ مَّا يَشَاۗءُ كَـمَآ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ ذُرِّيَّۃِ قَوْمٍ اٰخَرِيْنَ۱۳۳ۭ
اگر وہ چا ہے تو تم سب کو فنا کردے ۔ اور تمہارےبعد جس کو چا ہے تمہارا جا نشین بنا دے جیسا کہ تم کو گزرے ہوئے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا۔
اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍ۰ۙ وَّمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ۱۳۴
بے شک جو وعدۂ(عذاب) تم سے کیا گیا ہے(اٹل ہے)آکر رہے گا ۔ اور تم اس کو روک نہ سکوگے۔
قُلْ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰي مَكَانَتِكُمْ اِنِّىْ عَامِلٌ۰ۚ
ائے میری قوم کے لوگو تم ( اپنی جگہپر) عمل کیے جائو اورمیں (اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق ) عمل کیے جا رہا ہوں۔
فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۰ۙ مَنْ تَكُوْنُ لَہٗ عَاقِبَۃُ الدَّارِ۰ۭ
عنقریب تم جان لو گے کہ آخرت کا گھر( الجنتہ) کس کے لیے ہے ۔
اِنَّہٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ۱۳۵
یقیناً ظالم(مشر ک) کبھی نجات نہیں پا سکتے۔
وَجَعَلُوْا لِلہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِيْبًا
اور وہ اللہ تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشوں میں اللہ تعالیٰ کا بھی ایک حصّہ مقرر کرتے ہیں (اونٹ، گائے بھیڑ اور اناج وغیرہ میں)
فَقَالُوْا ھٰذَا لِلہِ بِزَعْمِہِمْ وَھٰذَا لِشُرَكَاۗىِٕنَا۰ۚ
اور بزعمِ خیال خود کہتے ہیں۔یہ حصّہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور یہ ہمارے شریکوں(معبود انِ باطل ) کے لیے
فَمَا كَانَ لِشُرَكَاۗىِٕہِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللہِ۰ۚ
پھر جو حصّہ ان کے شریکوں کا ہوتا ۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف پہنچایا جاسکتا تھا۔
وَمَا كَانَ لِلہِ فَہُوَيَصِلُ اِلٰي شُرَكَاۗىِٕہِمْ۰ۭ
اور جو حصّہ اللہ تعالیٰ کے نام کا نکالا ہوا ہوتا وہ ان کے شر کا ء کی طرف پہنچایا جا تا۔
اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کسی کی نذریامنّت شرک ہے۔
سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ۱۳۶
انھوں نے کیا ہی بُری تجویزیں ایجاد کررکھی ہیں۔
وَكَذٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيْرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ قَتْلَ اَوْلَادِہِمْ شُرَكَاۗؤُہُمْ
اور اسی طرح ان کے بہت سے شر کاء نے قتلِ اولاد کے عمل کو مشرکین کی نظروں میں پسندیدہ بنا رکھا ہے۔
لِيُرْدُوْہُمْ وَلِيَلْبِسُوْا عَلَيْہِمْ دِيْنَہُمْ۰ۭ
تاکہ اپنے عقیدت مندوں کو تبا ہی میں ڈال رکھیں اور ان کے دین کو خلط ملط کردیں ۔ یعنی اپنے مذموم اور ظالما نہ طریقوں کو دین کے نام سے برقرار رکھیں۔
وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَمَا يَفْتَرُوْنَ۱۳۷
اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو وہ لوگ ایسی حرکات نہ کرتے لہٰذا آپ انھیں (ان کے حال پر ) چھوڑ دیجئے جوکچھ افترائی اعمال کیے جا رہے ہیں کیے جائیں۔
وَقَالُوْا ہٰذِہٖٓ اَنْعَامٌ وَّحَرْثٌ حِجْرٌ۰ۤۖ
اور (جانوروں اور کھیت کے ایک حصہ کو مخصوص کرکے) کہتے ہیں یہ جانور اور کھیت مخصوص ہیں۔
لَّا يَطْعَمُہَآ اِلَّا مَنْ نَّشَاۗءُ بِزَعْمِہِمْ
بہ زعم ِ خودکہتے ہیں۔ ان کو کوئی نہیں کھا سکتا مگر جس کو ہم کھلا نا چا ئیں۔
وَاَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُہُوْرُہَا
اور (کہتے ہیں ) یہ مخصوص مویشی ہیں جن پر سواری و بار بر داری حرام کردی گئی ہے۔
وَاَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُوْنَ اسْمَ اللہِ عَلَيْہَا افْتِرَاۗءً عَلَيْہِ۰ۭ
اور کچھ جانور ہیں، جن پر وہ( بوقتِ ذبح) اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے۔ یہ سب باتیں انھوں نے اللہ تعالیٰ پر افتراء کی تھیں۔
سَيَجْزِيْہِمْ بِمَا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۱۳۸
انھوں نے جوکچھ افترا پرداز یاں کی ہیں، اسکا انھیں عنقریب بدلہ دیا جائیگا۔
وَقَالُوْا مَا فِيْ بُطُوْنِ ہٰذِہِ الْاَنْعَامِ خَالِصَۃٌ لِّذُكُوْرِنَا
(افترائی باتوں میں سے ایک بات بھی) اور وہ کہتے ہیں کہ اس جانور کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ خالص مردوں کے لیے ہے۔
وَمُحَرَّمٌ عَلٰٓي اَزْوَاجِنَا۰ۚ
اور وہ ہماری عورتوں پر حرام ہے۔
وَاِنْ يَّكُنْ مَّيْتَۃً فَہُمْ فِيْہِ شُرَكَاۗءُ۰ۭ
اور اگر وہ بچہ مُرد ہ پیدا ہو تو مر داور عورت اس کھا نے میں شریک ہو سکتے ہیں۔
سَيَجْزِيْہِمْ وَصْفَہُمْ۰ۭ
(حلال وحرام کے بارے میں ) اس طرح کی جھو ٹی با تیں جو انھوں نے گھڑرکھی ہیں عنقریب انھیں اس کی سزامل کر رہے گی ۔
اِنَّہٗ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ۱۳۹
بے شک اللہ ہی حکمت والا جاننے والا ہے۔
گئیں۔ غیرِ حکیم کو کیا حق ہے کہ وہ حلال وحرام کی تجا ویز کرے۔
قَدْ خَسِرَ الَّذِيْنَ قَتَلُوْٓا اَوْلَادَہُمْ سَفَہًۢا بِغَيْرِ عِلْمٍ
یقیناً وہ لوگ بڑے ہی نقصان میں رہے جنھوں نے اپنی اولاد کو بے سمجھی ونادانی سے قتل کیا۔ (مشرکین کی ایک بے ہودگی یہ تھی کہ لڑکیوں کو قتل کرتے اور بڑے فخر سے اس کوبیان کرتے تھے)
وَّحَرَّمُوْا مَا رَزَقَہُمُ اللہُ افْتِرَاۗءً عَلَي اللہِ۰ۭ
اور کھا نے پینے کی جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے انھیں دی تھیں۔ اللہ تعالیٰ پر افترا پر دازی کر کے اُن چیزوں کو انھوں نے اپنے پر حرام ٹھہرا لیا۔
قَدْ ضَلُّوْا وَمَا كَانُوْا مُہْتَدِيْنَ۱۴۰ۧ
یقیناً وہ بھٹک گئے اور ہدایت پانے والوں میں سے نہ ہوئے۔
وَہُوَالَّذِيْٓ اَنْشَاَ جَنّٰتٍ مَّعْرُوْشٰتٍ وَّغَيْرَ مَعْرُوْشٰتٍ
اور وہ(اللہ) ہی تو ہے جس نے( طرح طرح کے) باغ پیدا کیے۔ ایک وہ جن کی بیلیں چھڑیوں پر چڑ ھائی جاتی ہیں( جو اپنے تنوں پر کھڑے نہیں رہ سکتیں)دوسرے وہ درخت جو اپنے تنوں پر کھڑے ہوتے ہیں(جنھیں سہا رے کی حا جت نہیں)
وَّالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا اُكُلُہٗ
اور کھجور کے باغ (نخلستان) پیدا کیے اور کھیتیاں اُگائیں جن میںطرح طرح کے پھل ہوتے ہیں جو ذا ئقہ ، ہیئت،کیفیت میں مختلف النوع ہوتی ہیں ۔
وَالزَّيْتُوْنَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِہًا وَّغَيْرَ مُتَشَابِہٍ۰ۭ
اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور بعض ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔
كُلُوْا مِنْ ثَمَرِہٖٓ اِذَآ اَثْمَرَ وَاٰتُوْا حَقَّہٗ يَوْمَ حَصَادِہٖ۰ۡۖ
ان کے پھل کھائو جب یہ تیار ہو جا ئیں(پک جائیں) اور جس دن فصل کاٹو اس کاحق( زکوٰۃ) ادا کیا کرو
وَلَا تُسْرِفُوْا۰ۭ اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ۱۴۱ۙ
اور اسراف نہ کرو بے شک اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔
اس کا شانِ نزول یہ ہے کہ حضرت ثابت بن قیس نے اپنے باغ کے کھجور درختوں سے اُتر وائے اور دن بھر مسا کین کو تقسیم کرتے رہے حتّٰی کہ شام کو ان کے پاس ایک بھی کھجور نہ بچا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :یہ اسراف ہے جو اللہ تعالیٰ کو محبوب نہیں ہے مال کو اس طرح نہ دینا چا ہیئے کہ خود محتاج ہو کر رہ جا ئیں۔
وَمِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَۃً وَّفَرْشًا۰ۭ
اور مویشیوں میں بوجھ اٹھانے والے بھی پیدا کئے اور زمین سے لگے ہوئے بھی (اور مویشیوں میں سے وہ جانور پیدا کیےجن سے سواری وبار بر داری کے کام لیے جاتے ہیں(اونٹ گھوڑا وغیرہ) اور وہ جانور بھی جو بوقت ِذبح زمین پر لٹا ئے جاتے ہیں (بکرے وغیرہ)
كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللہُ وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ۰ۭ
اللہ تعالیٰ نے جو کچھ تم کو دیا ہے کھا ئو (اور پیو) اور شیطان کے قدم بہ قدم نہ چلو
اِنَّہٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ۱۴۲ۙ
وہ تمہا را کھلا دشمن ہے۔
ثَمٰنِيَۃَ اَزْوَاجٍ۰ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ۰ۭ
یہ آٹھ نر مادہ ہیں۔ دو بھیڑ و دنبہ کی قسم سے اور اور دو بکری کی قسم سے۔
قُلْ ءٰۗالذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَـيَيْنِ
ائے نبیﷺ ان سے پو چھئے کیا اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نروں و حرام کیا ہے یا دونوں ما دائو ں کو۔
اَمَّا اشْـتَمَلَتْ عَلَيْہِ اَرْحَامُ الْاُنْثَـيَيْنِ۰ۭ
یا وہ (بچے) جو دونوں مادہ( بھیڑوں وبکریوں) کی جنین (پیٹ )میں پر ورش پاتے ہوں۔
نَبِّــــُٔــوْنِيْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۱۴۳ۙ
اگر تم اس بیان میں سچے ہوتو کسی دلیلِ علمی سے ثابت کردکھا ئو۔
وَمِنَ الْاِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ۰ۭ
اور اسی طرح دواونٹ کی قسم سے اور دو گائے کی قسم سے
قُلْ ءٰۗالذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَـيَيْنِ
(ائے نبیﷺ) ان سے پو چھئے کیا اللہ تعالیٰ نےان کے نر حرام کیے ہیں یا ما دہ ۔
اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْہِ اَرْحَامُ الْاُنْثَـيَيْنِ۰ۭ
یا وہ جو دونوں مادہ( اونٹی اور گاے) کے جنین (رحم )میں لپٹے ہوئے ہوں۔
اَمْ كُنْتُمْ شُہَدَاۗءَ اِذْ وَصّٰىكُمُ اللہُ بِھٰذَا۰ۚ
کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ تعالیٰ نے ان کے حرام ہونے کا تمہیں حکم دیا تھا۔
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللہِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ۰ۭ
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹی باتیں افتراء کرے اور علم کے بغیر لوگوں کو گمراہ کرے۔
اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِـمِيْنَ۱۴۴ۧ
یقیناً اللہ تعالیٰ(ایسے) ظا لموں کو راہِ ہدایت نہیں دکھلا تے
قُلْ لَّآ اَجِدُ فِيْ مَآ اُوْحِيَ اِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلٰي طَاعِمٍ يَّطْعَمُہٗٓ
(ائے نبیﷺ) اُن سے کہیئے جو وحی میرے پاس آئی ہے، اس میں سے کوئی چیزمیں ایسی نہیں پاتا جو کسی کھا نے والے پر حرام ہو۔
اِلَّآ اَنْ يَّكُوْنَ مَيْتَۃً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ فَاِنَّہٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُہِلَّ لِغَيْرِ اللہِ بِہٖ۰ۚ
سوا ئے اس کے کہ وہ مرا ہوا ہو یا ذبح کے بعد کا بہتا ہوا خون یا خنزیر کاگوشت نجس وناپاک ہے۔ یا وہ جو غیر اللہ کی خوشنو دی کے لیے نام زد کی گئی ہو گناہ کی ہو۔
اور وہ جانور( بکرے وغیرہ) جو غیر اللہ کے نام پر چھوڑ تے ہیں اور اُن کی خوشنودی کے لیے ذبح کیے جاتے ہیں یہ سب اُہِلَّ لِغَیْرِ اللہ میں داخل ہیں۔
فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۴۵
ہاں جس پر اضطراری کیفیت طاری ہو جا ئے(بھوک سے بیتا ب وبے قرار ہو جائے اور ان میں کوئی چیز بقدر لایموت کھا لے یعنی جان بچا نے کے لیے کھا لے۔ نافر مانی نہ کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو یقیناً آپ کا رب بخشنے اوررحم کرنے والاہے۔
وَعَلَي الَّذِيْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِيْ ظُفُرٍ۰ۚ
اور یہودیوں پر ہم نے ناخن والے سب جانور حرام کر دیئے تھے(یعنی چیرے ہوئے کھروں والے جانور)
وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْہِمْ شُحُوْمَہُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُہُوْرُہُمَآ اَوِ الْحَــوَايَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ۰ۭ
اور گائے،بکری کی چربی بھی ہم نے ان پر حرام کردی تھی سوائےاس کے کہ جوان کی پیٹھ اور آنتوں میں لگی ہوی ہو یا ہڈی سے چمٹی رہی ہو۔
ذٰلِكَ جَزَيْنٰہُمْ بِبَغْيِہِمْ۰ۡۖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ۱۴۶
یہ سزا ہم نے ان کی سر کشی کے سبب دی تھی اور یقیناً ہم صحیح بات بتانے والے ہیں۔
فَاِنْ كَذَّبُوْكَ
پھر اگر یہ لوگ آپؐ کی تکذیب رکرہے ہیں( آپ کو جھٹلا رہے ہیں)
فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَۃٍ وَّاسِعَۃٍ۰ۚ
تو کہہ دیجئے تمہارا پر ور دگار نہایت واسع الرحمت ہے(ورنہ کبھی کا تمہارا خاتمہ کر دیا گیا ہوتا۔ اب بھی اپنی مجر ما نہ روش سے باز آجائو تو وہ تمہیں اپنے دامنِ رحمت میں جگہ دے گا۔)
وَلَا يُرَدُّ بَاْسُہٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ۱۴۷
اور(اپنی اس با غیا نہ روش پر اڑے رہو گے تو سن لو) مجرم قوم سے اللہ تعالیٰ کا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا۔
سَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۗءَ اللہُ مَآ اَشْرَكْنَا وَلَآ اٰبَاۗؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ شَيْءٍ۰ۭ
مشر کین یہ کہتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو ہم اور ہما رے باپ دادا شرک نہ کرتے(یعنی یہ کام اللہ تعالیٰ کو پسند نہ ہو تے تو ہمیں کرنے نہ دیتے) اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے ۔
كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ حَتّٰي ذَاقُوْا بَاْسَـنَا۰ۭ
اسی طرح ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھوٹی باتیں کہی تھیں تا آنکہ انھوں نے ہما رے عذاب کا مزہ چکھ لیا۔
قُلْ ہَلْ عِنْدَكُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْہُ لَنَا۰ۭ
کہیئے کیا تمہارے پاس کوئی سندِ علمی ہے؟(اگرہے) تو ہما رے پاس پیش کردو۔
اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْنَ۱۴۸
تم تو محض وہم گمان کی اتّباع اور قیاس آرائیوں سے کام لیتے ہو۔
قُلْ فَلِلّٰہِ الْحُجَّۃُ الْبَالِغَۃُ۰ۚ
کہئے فیصلہ کُن دلیل تو اللہ ہی کے پاس ہے۔
فَلَوْ شَاۗءَ لَہَدٰىكُمْ اَجْمَعِيْنَ۱۴۹
اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو تم سب ہی کو ہدایت بخشتے۔
قُلْ ہَلُمَّ شُہَدَاۗءَكُمُ الَّذِيْنَ
(ائے محمدﷺ) آپؐ ان سے کہئے اپنے ان گو ا ہوں کولے آئو جو اس
يَشْہَدُوْنَ اَنَّ اللہَ حَرَّمَ ھٰذَا۰ۚ
بات کی شہادت دیںکہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو حرام کر دیا ہے(جس کو تم حرام سمجھتےہو)
فَاِنْ شَہِدُوْا فَلَا تَشْہَدْ مَعَہُمْ۰ۚ
پھر اگر وہ شہادت بھی دیں تو آپؐ اُن کی موافقت میں گواہی نہ دیجئے۔
وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَاۗءَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا
اور نہ اُن کے باطل خیالات کا اتباع کیجئے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں۔
وَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ وَہُمْ بِرَبِّہِمْ يَعْدِلُوْنَ۱۵۰ۧ
اور وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے( آخرت کے منکرین ہیں) وہ اپنے پر ور دگار کے ساتھ دوسروں کوبھی( اللہ تعالیٰ) کے برابر قرار دیتے ہیں۔
قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ
پیغمبرﷺ! کہیئے(لوگو) آئو میں تمہیں سنائوں کہ تمہارے رب نے تم پر کن کن چیزوں کو حرام کیا ہے
اَلَّا تُشْرِكُوْا بِہٖ شَـيْــــًٔـا وَّبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا۰ۚ
یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا یا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنا ئو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔
وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَكُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ۰ۭ
اور مفلسی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔
(حضرت محمدﷺ سے عبد اللہ بن مسعودؓ نے پوچھا تھا کہ حضور شرک کے بعد کو نسا بڑا گناہ ہے تو آپؐ نے فرمایا کہ تو اپنی اولاد کو قتل کرے اس خوف سے کہ وہ تیرے ساتھ رزق میں شریک ہوگا( بخاری مسلم)
نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَاِيَّاہُمْ۰ۚ
ہم تم کو بھی رزق دیتے ہیں اور اُن کوبھی۔
وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۰ۚ
اور بے شرمی بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جا ئو خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی۔
وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللہُ اِلَّا بِالْحَقِّ۰ۭ
اور جس کا قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اس کو قتل نہ کرو سوائے اس کے کہ شر عاً کسی کا قتل کرنا جائز ہو۔
ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِہٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۱۵۱
اس طرح اس (قرآن) کے ذریعہ تمہیں حکم دیا جاتا ہے کہ تاکہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔
وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْيَتِيْمِ اِلَّا
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جائو مگر ایسے طریقہ سے جو نہایت ہی
بِالَّتِيْ ہِىَ اَحْسَنُ حَتّٰي يَبْلُغَ اَشُدَّہٗ۰ۚ
پسندیدہ ہو تا آنکہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں(اپنے نفع و نقصان کو سمجھ کی ان میں صلاحیت پیدا ہو)
وَاَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ۰ۚ
اور ناپ تول میں کمی بیشی نہ کیا کرو۔
لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا۰ۚ
ہم نے کسی کو اس کی وسعتِ نفس سے زیادہ مکلف نہیں کیا (یعنی اس کی طاقت سے زیادہ بار نہیں ڈالا)
وَاِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰي۰ۚ
اور جب بات کہو تو کھری کھری اور انصاف کی کہو اگر چہ کہ تمہارا قرابت دارہی کیوں نہ ہو۔
وَبِعَہْدِ اللہِ اَوْفُوْا۰ۭ
اور اللہ تعالیٰ سےکیے ہوئے عہد واقرار کو پورا کرو۔ (عہد بندگی ۔ عہد اطاعت اور وہ عہد جو اللہ تعالیٰ کانام لیکراللہ سے کیا گیا ہو)
ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِہٖ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ۱۵۲ۙ
اس طرح قرآن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم کو ان باتوں کی ہدایت کی ہے تاکہ تم نصیحت پذیر ہوجائو۔
وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْہُ۰ۚ
اور یہ بھی ہدایت کی کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے ۔ لہٰذا تم اسی راستہ پر چلو۔
وَلَا تَتَّبِعُوا السُّـبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِہٖ۰ۭ
اور دوسری راہوں پر نہ چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے ہٹادیں گی۔
ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِہٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۱۵۳
یہ وہ ہدایتیں ہیں جو( قرآن کے ذریعہ) اللہ تعالیٰ نے تمہیں دی ہیں تاکہ تمپرہیز گار بنو۔
ثُمَّ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَي الَّذِيْٓ اَحْسَنَ وَتَفْصِيْلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَّہُدًى وَّرَحْمَۃً
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب دی جس میں تمام اچھے کاموں کی تعلیم اور رحمتِ الٰہی سےمالا مال ہونے کے تفصیلی طور و طریق بتلا ئے گئے تھے ۔
لَّعَلَّہُمْ بِلِقَاۗءِ رَبِّہِمْ يُؤْمِنُوْنَ۱۵۴ۧ
تاکہ وہ اپنے پروردگار کے روبرو(جواب دہی کے لیے) حا ضر ہونے کایقین کریں(اور اسی یقین کے ساتھ اپنی آخرت کو سنوار نے کی کوشش میں لگے رہیں۔)
وَھٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَكٌ
اور یہ ایک کتاب ہے ۔ جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی ہی بابرکت ہے۔
فَاتَّبِعُوْہُ وَاتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۱۵۵ۙ
لہٰذا تم اس کی اتباع کرو۔ اور (اس پر عمل نہ کرنے کے نتائج سے) ڈرو (یہ تعلیم اس لیے دی جاتی ہے) تاکہ تمپر رحم کیا جائے۔
اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰي طَاۗىِٕفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا۰۠
(کتاب کے نازل کرنے میں یہ بھی حکمت تھی) کہ تم کہہ سکو کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دوگرو ہوں کو دی گئی تھی۔
وَاِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِہِمْ لَغٰفِلِيْنَ۱۵۶ۙ
اور ہم کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا پڑ ھتے پڑ ھا تے تھے
اَوْ تَقُوْلُوْا لَوْ اَنَّآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْكِتٰبُ لَكُنَّآ اَہْدٰي مِنْہُمْ۰ۚ
یاتم یوں کہتےاگر کتاب ہم پر نازل کی جاتی تو ہم اُن سے زیادہ راست رو ثابت ہوتے۔
فَقَدْ جَاۗءَكُمْ بَيِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَہُدًى وَّرَحْمَۃٌ۰ۚ
یقیناً تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح کتاب آچکی جو موجب ہدایت ورحمت ہے۔
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِ اللہِ وَصَدَفَ عَنْہَا۰ۭ
اب اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا۔ جواللہ تعالیٰ کی تعلیمات کو جھٹلادے اورلوگوں کوبھی اس سے رو کے ۔
سَنَجْزِي الَّذِيْنَ يَصْدِفُوْنَ عَنْ اٰيٰتِنَا سُوْۗءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوْا يَصْدِفُوْنَ۱۵۷
جو لوگ ہماری تعلیمات سے(لوگوں کو) روکتے ہیں اس پاداش میںہم بھی انھیں سخت ترین سزا دیں گے۔
ہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِـيَہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ
کیا وہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ اُن کےپاس فرشتے آئیں۔
اَوْ يَاْتِيَ رَبُّكَ اَوْ يَاْتِيَ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ۰ۭ
یا خود آپ کا پروردگار آئے یا آپ کے رب کی کچھ خاص نشانیاں آئیں۔(کیا اس وقت وہ ایمان لائیںگے)
يَوْمَ يَاْتِيْ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ
جس دن آپ کے رب کے رب کی مخصوص نشانیاں ظاہر ہوں گی۔
لَا يَنْفَعُ نَفْسًا اِيْمَانُہَا لَمْ تَكُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ
اُس وقت کسی شخص کا ایمان لانا سود مند نہ ہوگا۔ کیونکہ وہ اس سے پہلے ایمان لایا نہ تھا۔
اَوْ كَسَبَتْ فِيْٓ اِيْمَانِہَا خَيْرًا۰ۭ
یا ایمان کی حالت میں نیک عمل نہ کیا ہو گا۔
قُلِ انْتَظِرُوْٓا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ۱۵۸
ائے پیغمبر ان سے کہیئے۔ اس گھڑی کا تم بھی انتظار کرواور ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔
اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَہُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِيْ شَيْءٍ۰ۭ
جن لوگوں نے اپنے دین میں تفر قے ڈالے اور کئی(گمراہ) فرقوں میں بٹ گئے آپؐ کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔
اِنَّمَآ اَمْرُہُمْ اِلَى اللہِ ثُمَّ يُنَبِّئُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ۱۵۹
یقیناً ان کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میںہے۔ پھروہ انھیں بتائے گاجو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔
مَنْ جَاۗءَ بِالْحَسَـنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا۰ۚ
(جزائے اعمال کی نسبت سنّتِ الٰہی یہ ہے کہ) جواللہ تعالیٰ کےحضور ایک نیکی لے آئے گا تو اُس کو اس کادس گنا ملے گا۔
وَمَنْ جَاۗءَ بِالسَّيِّئَۃِ فَلَا يُجْزٰٓى اِلَّا مِثْلَہَا وَہُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۱۶۰
اور جو کسی گناہ یا برائی کے ساتھ آئے گا تو اُس کو اُسی کے برابر سزا ملے گی ( جس قدر اُس نے گناہ کیے ہیں ) اور اُن پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
قُلْ اِنَّنِيْ ہَدٰىنِيْ رَبِّيْٓ اِلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۰ۥۚ
آپ کہہ دیجئے کہ مجھے میرے رب نے سیدھی راہ دکھا ئی ہے۔
دِيْنًا قِــيَمًا مِّلَّۃَ اِبْرٰہِيْمَ حَنِيْفًا۰ۚ
وہ ایک دین مستحکم ملّتِ ابراہیمی ہے(باطل سے کٹ کر اللہ ہی کا ہو رہنا ہے۔ ) جو ایک کی طرف مائل ہونا ہے۔
وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۱۶۱
ابراہیمؑ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔
قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۱۶۲ۙ
اور یہ بھی کہیئے میرے(ہر قسم کی عبادت) نماز( رو زہ نذرومنّت قربانیاں ۔ میرا جینا اور میرا مرنا اللہ تعالیٰ ہی(کی خوشنودی) کیلئےہے جو سارے جہا نوں کا (بلا شر کتِ غیرے ) تنہا پر ورش کرنے والا ہے۔
لَا شَرِيْكَ لَہٗ۰ۚ وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِـمِيْنَ۱۶۳
اس کا کوئی شریک نہیں (یعنی اس کے نظامِ ربوبیت میں کوئی فرد خلق کسی حیثیت سے بھی خواہ اعزاز اً سہی شریک و دخیل نہیں ہے۔) اور مجھے یہی حکم ملا اورتعلیم دی گئی۔ میں سب سے پہلے اس بات کاماننے والا ہوں۔
قُلْ اَغَيْرَ اللہِ اَبْغِيْ رَبًّا
کہئیےکیا میں غیر اللہ کو اپنا رب(حاجت روا) قرار دوں۔
(اُن غیر اللہ کو جو اللہ تعالیٰ ہی کے محتاج ہیں جو خود محتاج ہو وہ دوسروں کا حاجت روا کیسے ہو سکتا ہے؟)
وَّہُوَرَبُّ كُلِّ شَيْءٍ۰ۭ
وہی (کائنات کی) ہر چیزکے (بلاشرکت غیرے تنہا) حاجت روا ہیں۔
وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَيْہَا۰ۚ
اور ہر شخص اپنے کیے کا آپ ذمہ دار ہے( اس کے بُرے اعمال کا وبال اسی پر پڑے گا)
وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰي۰ۚ
اور کوئی شخص کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہ اٹھاے گا ۔
ثُمَّ اِلٰي رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيْہِ تَخْتَلِفُوْنَ۱۶۴
پھر تم جب اپنے رب کے پاس لوٹا ئے جائو گے تو ہم تمہیں بتا دیں گے کہ تم نے(دین حق میں) کیا کیا اختلاف پیدا کیے تھے۔
وَہُوَالَّذِيْ جَعَلَكُمْ خَلٰۗىِٕفَ الْاَرْضِ
وہ وہی تو ہے جس نے تم کو زمین پر صاحبِ اختیار بنا یا۔
وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِيْ مَآ اٰتٰىكُمْ۰ۭ
اور تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت بخشی۔ تاکہ جو کچھ اس نے تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے( اگر چہ کہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ کون کیا عمل کرتاہے ۔ لیکن آزمائش اِتمام حُجّت کا با عث ہوتی ہے۔)
اِنَّ رَبَّكَ سَرِيْعُ الْعِقَابِ۰ۡۖ وَاِنَّہٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۶۵ۧ
بے شک آپؐ کارب بہت جلد سزا دینے والا ہے اور واقعی وہ (توبہ کے بعد ) بڑا ہی بخشنے والا مہر بانی فر ما نے والا بھی ہے۔