بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُہُمْ وَہُمْ فِيْ غَفْلَۃٍ مُّعْرِضُوْنَ۱ۚ
لوگوں سے حساب لئے جانے کا وقت قریب آگیا لیکن وہ غفلت میں پڑے ہوئے (اس حقیقت سے) روگرداں ہیں۔
مَا يَاْتِيْہِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّہِمْ مُّحْدَثٍ
ان کے رب کی طرف سے جوبھی نصیحت ان کے پاس آتی ہے۔
اِلَّا اسْتَـمَعُوْہُ وَہُمْ يَلْعَبُوْنَ۲ۙ لَاہِيَۃً قُلُوْبُہُمْ۰ۭ
وہ اس کوکھیل تماشے کی طرح سنتے ہیں (کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے) ان کے دل غفلت کا شکار ہیں۔
وَاَسَرُّوا النَّجْوَي۰ۤۖ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا۰ۤۖ ہَلْ ھٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ۰ۚ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ۳
اوریہ ظالم (نبی کے خلاف) سازشیں کرتے ہیں ( اورآپس میں کہتے ہیں) یہ توتمہاری طرح کا ایک انسان ہے کیا پھر بھی تم دیکھتے بھالتے جادو کے چکر میں آجاؤگے ؟
قٰلَ رَبِّيْ يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ۰ۡ وَہُوَالسَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۴
پیغمبرؐ نے کہا زمین وآسمان میں کہی جانے والی بات سے میرا پروردگار باخبر ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔
بَلْ قَالُـوْٓا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍؚبَلِ افْتَرٰىہُ بَلْ ہُوَشَاعِرٌ۰ۚۖ
(یہی نہیں) بلکہ وہ کہتے ہیں ( یہ قرآن) خواب وخیال کی باتیں ہیں (پریشان خیالی کے سوا کچھ نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے گھڑلیا ہے بلکہ وہ ایک شاعر ہے۔
فَلْيَاْتِنَا بِاٰيَۃٍ كَـمَآ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ۵
(اگر ایسا نہیں ہے تو) پھرہمارے پاس کوئی معجزہ تولے آئے جیسا کہ اس سے پہلے رسول معجزات کے ساتھ بھیجے گئے تھے۔
مَآ اٰمَنَتْ قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْيَۃٍ اَہْلَكْنٰہَا۰ۚ
ان سے پہلے ہم نے جن بستیوں کوہلاک کیا وہ لوگ ایمان نہ لائے تھے۔
اَفَہُمْ يُؤْمِنُوْنَ۶
توکیا یہ لوگ (معجزہ دیکھ کر) ایمان لائیں گے؟
وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْہِمْ فَسْــَٔـلُوْٓا اَہْلَ
اور آپؐ سے پہلے ہم نے جتنے بھی پیغمبر بھیجے وہ سب آدمی ہی تھے، ہم نے ان کی طرف وحی کی تھی۔
الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۷
اگر تم نہیں جانتے تواہل کتاب سے پوچھ لو۔
وَمَا جَعَلْنٰہُمْ جَسَدًا لَّا يَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوْا خٰلِدِيْنَ۸
اورہم نے ان کے جسم ایسے نہیں بنائے کہ وہ کھانا نہ کھائیں ( انھیں غذا کی ضرورت ہی نہ پڑے) اورنہ وہ ہمیشہ ( اس دنیا میں) رہنے والے تھے۔
ثُمَّ صَدَقْنٰہُمُ الْوَعْدَ فَاَنْجَيْنٰہُمْ وَمَنْ نَّشَاۗءُ وَاَہْلَكْنَا الْمُسْرِفِيْنَ۹
پھر ہم نے ان رسولوں سے جو وعدہ کیا تھا پورا کیا چنانچہ ہم نے ان کو اور ان کے ساتھ جس کوچاہا نجات دی، (یعنی اپنے عذاب سے بچالیا) اور (اپنی صلاحیتوں کا غلط استعمال کرنے) حد سے گزرجانے والوں کو ہلاک کردیا۔
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْہِ ذِكْرُكُمْ۰ۭ
( ائے لوگو !) ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی تمہارے لئے ذکر ہے (تمہاری معاشرت، نکاح، طلاق، خلع، رضاعت، میراث وغیرہ کے احکام ہیں)
اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۱۰ۧ
کیا پھر بھی تم سمجھ سے کام نہیں لوگے۔
توضیح : قرآن کے ذریعہ انسانوں کوانسانیت سکھائی گئی ہے اوربندوں کوبندگی کے طوروطریق بتائے گئے ہیں۔ چنانچہ اسی سورہ کے آخری رکوع میں فرمایا گیا۔ إِنَّ فِي هٰذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ ۔ یقیناً اس میں نصیحتیں ہیں جواللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والوں کے دلوں میں اترجاتی ہیں۔
وَكَمْ قَصَمْنَا مِنْ قَرْيَۃٍ كَانَتْ ظَالِمَۃً وَّاَنْشَاْنَا بَعْدَہَا قَوْمًا اٰخَرِيْنَ۱۱
اورہم نے کتنی ہی بستیوں کوہلاک کردیا جن کے رہنے والے ظالم (شرپسند ) تھے، ان کے بعد ہم نے دوسری قومیں پیدا کیں۔
فَلَمَّآ اَحَسُّوْا بَاْسَـنَآ اِذَا ہُمْ مِّنْہَا يَرْكُضُوْنَ۱۲ۭ
پھر جب انہوں نے ہمارے عذاب کوآتا ہوا محسوس کیا تو اس بستی سے بھاگنے لگے۔
لَا تَرْكُضُوْا وَارْجِعُوْٓا اِلٰى مَآ اُتْرِفْتُمْ فِيْہِ وَمَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْــَٔـلُوْنَ۱۳
(ان سے کہاگیا) مت بھاگو، اپنے سامانِ زندگی عیش وطرب اور اپنے گھروں کی طرف لوٹ جاؤ تاکہ تم سے پوچھا جائے کہ کوئی تم سے (اس بارے میں ) پوچھے۔ (تم کہتے تھے کہ ہم بزرگوں سے وابستہ ہیں ہم پرعذاب نہیں آئے گا پھر کیوں بھاگتے ہو)
قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ۱۴
( اس وقت ) کہیں گے ہم پر افسوس ہے ہم بڑے ہی ظالم تھے ۔
فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىہُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰہُمْ حَصِيْدًا خٰمِدِيْنَ۱۵
چنانچہ وہ اسی طرح پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو کٹی ہوئی کھیتی اوربجھے ہوئے انگاروں کی طرح نیست ونابود کردیا۔
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاۗءَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَا لٰعِبِيْنَ۱۶
اورہم نے زمین وآسمان اور ( مخلوقات کو) جوان کے درمیان ہیں لہو ولعب کھیل کودکے طور پر نہیں بنایا ( ان کا ایک انجام ہے)
لَـوْ اَرَدْنَآ اَنْ نَّتَّخِذَ لَہْوًا لَّاتَّخَذْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّآ۰ۤۖ اِنْ كُنَّا فٰعِلِيْنَ۱۷
اگر ہم اس کائنات کوکھیل تماشہ بنانا چاہتے تواپنے پاس ہی بنالیتے، اگر ہمیں بنانا منظور ہوتا تو( اس سے کون ہمیں روک سکتا)
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُہٗ فَاِذَا ہُوَزَاہِقٌ۰ۭ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ۱۸
بلکہ (امرواقعہ یہ ہے کہ) ہم باطل پر حق کی ضرب لگاتے ہیں توباطل کا دماغ پاش پاش ہوجاتاہے۔ تم پرافسوس کہ ایسی باتیں گھڑتے ہو(جو تمہاری تباہی کا سبب بنیں گی)
وَلَہٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ وَمَنْ عِنْدَہٗ لَا يَسْـتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَلَا يَسْتَحْسِرُوْنَ۱۹ۚ
اور جو مخلوق آسمانوں اورزمین میں ہے اسی کی مملوک ہے اور( جوفرشتے) اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت سے سرتابی نہیں کرتے اورنہ عبادت سے اکتاتے ہیں۔
يُسَبِّحُوْنَ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ لَا يَفْتُرُوْنَ۲۰
دن رات مصروف تسبیح رہتے ہیں ذرا بھی نہیں تھکتے۔
اَمِ اتَّخَذُوْٓا اٰلِہَۃً مِّنَ الْاَرْضِ ہُمْ يُنْشِرُوْنَ۲۱
کیا لوگوں نے زمین کی مخلوقات میں سے ( اپنے لیے) معبود بنالیا ہے ؟ (کیا) وہ (مردوں کو) زندہ کرسکتے ہیں ؟
لَوْ كَانَ فِيْہِمَآ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللہُ لَفَسَدَتَا۰ۚ
اگر زمین وآسمان میں اللہ کے سوا اوربھی معبود ہوتے تو ان دونوںزمین وآسمان کا یہ نظام درہم برہم ہوجاتا۔
فَسُبْحٰنَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُوْنَ۲۲
پس اللہ تعالیٰ ہی عرش کے تنہا مالک ہیں، ان مشرکین کے مشرکانہ عقاید سے پاک ہیں جو وہ اللہ کے تعلق سے بیان کرتے ہیں۔
لَا يُسْــَٔـلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَہُمْ يُسْــَٔــلُوْنَ۲۳
(اللہ تعالیٰ ایسے بااختیار ہیں کہ) وہ جو کچھ کریں کوئی باز پرس کرنے والا نہیں اور سب سے باز پرس کی جائے گی جنہیں تم با اختیار سمجھتے ہو (بھلا وہ کیسے حاجت روا ہوسکتے ہیں جن کے ہرفعل کا جواب لیا جائے گا)
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اٰلِہَۃً۰ۭ
کیا انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں کومعبود بنا رکھا ہے ؟
قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَكُمْ۰ۚ
(پیغمبرﷺ) کہئے کہ وہ ان مشرکانہ عقائد کے جواز میں کوئی دلیل پیش کریں۔
ھٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِيَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلِيْ۰ۭ
یہ کتاب (القرآن) جو میرے ساتھ ہے اور مجھ سے پہلے جو کتابیں توراۃ، انجیل وغیرہ نازل ہوئی ہیں کیا ان میں تمہارے عقیدہ کے مطابق کوئی بات کہی گئی ہے ؟
بَلْ اَكْثَرُہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۰ۙ الْحَقَّ فَہُمْ مُّعْرِضُوْنَ۲۴
بلکہ ان میں سے اکثر حق بات کیا ہے جانتے نہیں اس لیے وہ روگرداں ہیں۔
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ
اور آپ سے پہلے جتنے بھی رسول بھیجے گئے۔
اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْہِ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ۲۵
انھیں یہی وحی کی گئی تھی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا (بلاشرکت غیرے) میری ہی عبادت کیا کریں۔
وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَـدًا سُبْحٰنَہٗ۰ۭ
تو(مشرکین) کہتے ہیں کہ رحمٰن نے (عیسیٰ وعزیر اور فرشتوں کو اپنی) اولاد بنا رکھا ہے۔ اللہ ان کے مشرکانہ عقاید سے پاک ومستغنی ہے۔
بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ۲۶ۙ
بلکہ وہ سب اللہ کے مکرم بندے ہیں۔
لَا يَسْبِقُوْنَہٗ بِالْقَوْلِ وَہُمْ بِاَمْرِہٖ يَعْمَلُوْنَ۲۷
(فرشتے) اللہ کے آگے بڑھ کرکوئی بات بول نہیں سکتے اور اللہ کے حکم کی پوری پوری تعمیل کرتے ہیں۔
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْہِمْ
وَمَا خَلْفَہُمْ
(یہ حقیقت ان فرشتوں پرمنکشف ہی ہے کہ) جو کچھ ان کے آگے اورپیچھے ہے (اللہ تعالیٰ) اس سے واقف ہیں۔
وَلَا يَشْفَعُوْنَ۰ۙ
اور وہ (فرشتے) کسی کی سفارش کرنے کے مجاز نہیں ہیں،
اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى
سوائے اس کے کہ جن سے اللہ راضی ہوں
وَہُمْ مِّنْ خَشْيَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ۲۸
اوروہ اس کی خشیت سے ڈرتے رہتے ہیں۔
وَمَنْ يَّقُلْ مِنْہُمْ اِنِّىْٓ اِلٰہٌ مِّنْ دُوْنِہٖ فَذٰلِكَ نَجْزِيْہِ جَہَنَّمَ۰ۭ
اگر ان میں سے کوئی کہے کہ اللہ کے سوا میں معبود ہوں توہم اس کو سزا جہنم دیں گے۔
كَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِــمِيْنَ۲۹ۧ
ہم ظالموں کوایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
اَوَلَمْ يَرَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا
فَفَتَقْنٰہُمَا ۰ۭ
کیا کافر غور نہیں کرتے (ابتداء) آسمان اورزمین ملے ہوئے تھے تو ہم نے (انسان کی ضروریات زندگی کے لیے) ان کو جدا کردیا۔
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ۰ۭ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ۳۰
اورہم نے پانی سے ہرشئے (حیوانات ونباتات) کوزندگی بخشی، کیا پھر بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
وَجَعَلْنَا فِي الْاَرْضِ رَوَاسِيَ اَنْ تَمِيْدَ بِہِمْ۰۠
اور(اس قدرت پر بھی غور نہیں کرتے کہ) ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تا کہ زمین مخلوقات کے بوجھ سے ہلنے اورجھکنے نہ لگے۔
وَجَعَلْنَا فِيْہَا فِجَـاجًا سُـبُلًا لَّعَلَّہُمْ يَہْتَدُوْنَ۳۱
اوران زمین میں ہم نے کشادہ راستے ( درے) بنائے تاکہ وہ ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچ سکیں۔
وَجَعَلْنَا السَّمَاۗءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا۰ۚۖ وَّہُمْ عَنْ اٰيٰـتِہَا مُعْرِضُوْنَ۳۲
اورہم نے آسمان کوایک محفوظ چھت بنایا۔
اوروہ ہماری (قدرت کاملہ کی) نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ( ہمیں الہ واحد ماننے سے) اعراض کیے جارہے ہیں۔
وَہُوَالَّذِيْ خَلَقَ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ۰ۭ كُلٌّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ۳۳
اور(اللہ) وہی توہے جس نے رات دن چاند سورج بنائے۔ جوآسمان پراپنے اپنے (محور) دائرہ میں گھوم رہے ہیں۔
وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ۰ۭ
(ائے نبیﷺ) ہم نے آپ سے پہلے کسی انسان کے لیے دنیا میں ہمیشہ رہنے کی جگہ نہیں بنائی۔
اَفَا۟ىِٕنْ مِّتَّ فَہُمُ الْخٰلِدُوْنَ۳۴
اگر آپ مرجائیں توکیا یہ لوگ ہمیشہ زندہ رہیں گے ؟
كُلُّ نَفْسٍ ذَاۗىِٕقَۃُ الْمَوْتِ۰ۭ
ہر متنفس (ہرجاندار) کوموت کا مزہ چکھنا ہے۔
وَنَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَۃً۰ۭ وَاِلَيْنَا تُرْجَعُوْنَ۳۵
اور ہم خوشحالی وبدحالی سے تمہارا امتحان لیتے رہتے ہیں، اور(بالآخر محاسبہ اعمال کیلئے) تم سب کوہماری طرف لوٹ کرواپس لائے جاؤگے۔
وَاِذَا رَاٰكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ يَّـتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا ہُـزُوًا۰ۭ
منکرین حق جب آپ کودیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں۔
اَھٰذَا الَّذِيْ يَذْكُرُ اٰلِہَتَكُمْ۰ۚ وَہُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ ہُمْ كٰفِرُوْنَ۳۶
کیا یہی وہ شخص ہے جو تمہارے معبودوںکا برائی کے ساتھ ذکر کرتا ہے۔ اوروہ رحمٰن ہی کے ذکر کے منکر ہیں۔
خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ۰ۭ
(انسان کچھ ایسا جلد باز ہے گویا کہ) جلد بازی اس کی سرشت میں ہے (جلد بازی کے سبب پوچھتا ہے کہ ہم کافر ہیں توہم پر عذاب کیوں نہیں آتا)
سَاُورِيْكُمْ اٰيٰتِيْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ۳۷
( ارشاد ہوتا ہے) جلدی نہ کرو میں عنقریب اپنی نشانیاں دکھاؤں گا (یعنی جلد ہی کافر مبتلائے عذاب کیے جائیں گے)
وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۳۸
اور(طنزاً پوچھتے ہیں) اگر تم سچے ہو تو بتاؤ وہ وعدہ عذاب کب آئے گا۔
لَوْ يَعْلَمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا حِيْنَ لَا يَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْہِہِمُ النَّارَ وَلَا عَنْ ظُہُوْرِہِمْ وَلَا ہُمْ يُنْــصَرُوْنَ۳۹
کاش یہ منکرین حق اس کیفیت کوجانتے جب وہ اپنے چہروں اوراپنی پشت وبازو کوآگ سے بچانہ سکیں گے اورنہ کوئی ان کی مدد کرے گا۔
بَلْ تَاْتِيْہِمْ بَغْتَۃً فَتَبْہَتُہُمْ
بلکہ وہ آگ ان پر ناگہاں (اچانک) واقع ہوگی اور وہ ان کوبدحواس کردے گی۔
فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ رَدَّہَا وَلَا ہُمْ يُنْظَرُوْنَ۴۰
پھر وہ اس کوہٹانہ سکیں گے اورنہ ان کومہلت دی جائے گی۔
وَلَقَدِ اسْتُہْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ
اوربلاشبہ آپ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا ہے۔
قَبْلِكَ فَحَـاقَ بِالَّذِيْنَ سَخِــرُوْا مِنْہُمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۴۱ۧ
توان میں جو لوگ مذاق اڑاتے رہے تھے ان کواسی عذاب نے آگھیرا جس کی وہ ہنسی اڑاتے رہے تھے۔
قُلْ مَنْ يَّـكْلَـؤُكُمْ بِالَّيْلِ وَالنَّہَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ۰ۭ
ان سے پوچھئے رحمٰن کے سوا وہ کون ہے جو رات و دن میں (شرور وآفات سے) تمہاری حفاظت کرتا ہو ؟
بَلْ ہُمْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّہِمْ مُّعْرِضُوْنَ۴۲
بلکہ وہ تو اپنے پروردگار کے ذکر ہی سے روگرداں ہیں۔
اَمْ لَـہُمْ اٰلِـہَۃٌ تَمْــنَعُہُمْ مِّنْ دُوْنِنَا۰ۭ
کیا ہمارے سوا ان کے کوئی اوربھی معبود (الہ) ہیں جو شرورآفات سے انھیں بچالیتے ہیں (اگر ایسا ہوتا تووہ مصائب میں مبتلا ہی نہ ہوتے)
لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَ اَنْـفُسِہِمْ وَلَا ہُمْ مِّنَّا يُصْحَبُوْنَ۴۳
وہ خود اپنی حفاظت کی قدرت بھی نہیں رکھتے اورنہ ہمارے مقابلہ میں کوئی ان کا ساتھ دے سکتا ہے۔
بَلْ مَتَّعْنَا ہٰٓؤُلَاۗءِ وَاٰبَاۗءَہُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَيْہِمُ الْعُمُرُ۰ۭ
بلکہ (کسی واسطہ وسیلہ بغیر) ہم ہی نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو سامان زندگی سے متمتع کیا یہاں تک کہ اسی حالت میں ان کی عمریں گزرگئیں۔
اَفَلَا يَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِي الْاَرْضَ نَنْقُصُہَا مِنْ اَطْرَافِہَا۰ۭ
کیا وہ غور نہیں کرتے کہ ہم زمین کواطراف سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں (ان کی کفر کی دنیا تنگ ہوتی جارہی ہے)
اَفَـہُمُ الْغٰلِبُوْنَ۴۴
پھر کیا وہ غالب آسکیں گے ؟
فضل کوبلاواسطہ یا بلا طفیل تسلیم کرنے تیار نہیں ہوتے اور اس فریب میں مبتلا رہتے ہیں کہ ان کے مشرکانہ افعال اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ہیں اور اپنے باطل عقاید کے خلاف کچھ سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔ زمین گھٹانے سے مراد برادری اور قوم کے لوگوں کا ایک ایک کرکے اہل ایمان کی صف میں شامل ہوجانا ہے۔
قُلْ اِنَّمَآ اُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْيِ۰ۡۖ
( ائے نبیﷺ) ان سے کہہ دیجئے کہ میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی بناء پر تمہیں ( ابدی انجام سے) ڈراتا ہوں۔
وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاۗءَ اِذَا مَا يُنْذَرُوْنَ۴۵
اور جب بہروں کو(آخرت سے) ڈرایا جاتا ہے تو وہ سنتے ہی نہیں (ان کافروں کی بے خوفی وبے حسی کا حال بھی بہروں جیسا ہے)
وَلَىِٕنْ مَّسَّتْہُمْ نَفْحَۃٌ مِّنْ عَذَابِ رَبِّكَ لَيَقُوْلُنَّ يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ۴۶
اورا گر ان کو آپ کے پروردگار کا تھوڑا سا عذاب چھوجائے تووہ چلا اٹھیں، ہائے ہماری بد بختی بلا شبہ ہم ہی ظالم تھے۔
وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا۰ۭ
اور جب ہم قیامت کے دن میزان عدل قائم کریں گے توکسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
وَاِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَابِہَا۰ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ۴۷
اور اگر کسی کا عمل رائی کے دانہ برابر بھی ہوگا ہم اس کو حساب میں لے آئیں گے اورہم حساب لینے کے لئے کافی ہیں۔
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰى وَہٰرُوْنَ الْـفُرْقَانَ وَضِيَاۗءً وَّذِكْرًا لِّـلْمُتَّـقِيْنَ۴۸ۙ
اوریقینا ہم نے موسیٰؑ وہارونؑ کوہدایت وگمراہی میں فرق کردینے والی اورمتقین کے لیے (کفر کی تاریکیوں سے نکال کر علم وایمان کی روشنی میں لے آنے والی نصیحت آمیز کتاب) عطا کی تھی۔
الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَيْبِ وَہُمْ مِّنَ السَّاعَۃِ مُشْفِقُوْنَ۴۹
( متقی وہ ہیں) جودیکھے بغیر اپنے رب سے ڈرتے ہیں، اور وہ قیامت کے احوال سے خوف زدہ ہوتے ہیں۔
وَھٰذَا ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ اَنْزَلْنٰہُ۰ۭ
اوریہ (قرآن) نہایت ہی مبارک نصیحت ہے جسکو ہم نے نازل کیا ہے۔
اَفَاَنْتُمْ لَہٗ مُنْكِرُوْنَ۵۰ۧ
اور تم ہو کہ اس کا انکار کیے جارہے ہو۔
وَلَـقَدْ اٰتَيْنَآ اِبْرٰہِيْمَ رُشْدَہٗ مِنْ قَبْلُ
اور ہم نے ابراہیمؑ کوپہلےسے ہی ہدایت دی تھی۔
وَكُنَّا بِہٖ عٰلِمِيْنَ۵۱ۚ
اورہم ان کے حال سے واقف تھے (کہ وہ موحد انسان تھے)
اِذْ قَالَ لِاَبِيْہِ وَقَوْمِہٖ مَا ہٰذِہِ التَّـمَاثِيْلُ الَّتِيْٓ اَنْتُمْ لَہَا عٰكِفُوْنَ۵۲
جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں کیا (حیثیت رکھتی) ہیں جن کے سامنے تم بڑی ہی عقیدتمندی کے ساتھ بیٹھے ہو ؟
قَالُوْا وَجَدْنَآ اٰبَاۗءَنَا لَہَا عٰبِدِيْنَ۵۳
کہا، ہم نے اپنے باپ دادا کوانھیں کی عبادت کرتے دیکھا ہے۔
قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۵۴
حضرت ابراہیمؑ نے کہا تم اور تمہارے باپ دادا کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔
قَالُوْٓا اَجِئْـتَنَا بِالْحَــقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِيْنَ۵۵
لوگوں نے پوچھا، کیا واقعی تم ہمارے پاس سچی بات لے آئے ہو یا ہنسی کی بات کررہے ہو ؟
قَالَ بَلْ رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الَّذِيْ فَطَرَہُنَّ۰ۡۖ
ابراہیم نے جواب دیا (یہ ہنسی کی بات نہیں) تمہارا رب وہی ہے جوآسمانوں اورزمین کا رب ہے جس نے انھیں پیدا کیا۔
وَاَنَا عَلٰي ذٰلِكُمْ مِّنَ الشّٰہِدِيْنَ۵۶
اور (یہ وہ حقائق ہیں جن کے حق ہونے کی )میں گواہی دیتا ہوں۔
وَتَاللہِ لَاَكِيْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِيْنَ۵۷
اور اللہ کی قسم تمہارے چلے جانے کے بعد تمہارے ان معبودوں کی (جن کوتم کار ساز فریاد رس سمجھتے ہو) خبر لوں گا۔
فَجَــعَلَہُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِيْرًا لَّہُمْ لَعَلَّہُمْ اِلَيْہِ يَرْجِعُوْنَ۵۸
پس ان کو توڑ کرریزہ ریزہ کردیا مگر ان کے ایک بڑے بت کو نہ توڑا تاکہ وہ ان کی طرف رجوع کریں (ان سے پوچھیں)
قَالُوْا مَنْ فَعَلَ ھٰذَا بِاٰلِـہَتِنَآ اِنَّہٗ لَمِنَ الظّٰلِــمِيْنَ۵۹
( جب لوگ پلٹ کراپنے بت کدہ میں آئے اوریہ حالت دیکھی) تو کہنے لگے ہمارے بتوں کے ساتھ کس نے یہ معاملہ کیا ہے یقیناًوہ تو زیادتی کرنے والوں میں سے ہے۔
قَالُوْا سَمِعْنَا فَـتًى يَّذْكُرُہُمْ يُقَالُ لَہٗٓ اِبْرٰہِيْمُ۶۰ۭ
بعض لوگوں نے کہا ہم نے ایک نوجوان کواس قسم کی باتوں کا تذکرہ کرتے سنا ہے اس کو ابراہیمؑ کہتے ہیں۔
قَالُوْا فَاْتُوْا بِہٖ عَلٰٓي اَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّہُمْ يَشْہَدُوْنَ۶۱
انہوں نے کہا اسے عوام کے سامنے لے آؤ شاید وہ (اس کے مجرم ہونے کی) گواہی دیں۔
قَالُوْٓا ءَ اَنْتَ فَعَلْتَ ھٰذَا بِاٰلِہَتِنَا يٰٓـاِبْرٰہِيْمُ۶۲ۭ
انہوں نے پوچھا، ائے ابراہیمؑ کیا تم ہی نے ہمارے بتوں کے ساتھ ایسی ( گستاخانہ) حرکت کی ہے ؟
قَالَ بَلْ فَعَلَہٗ۰ۤۖ كَبِيْرُہُمْ ھٰذَا
حضرت ابراہیمؑ نے جواب دیا بلکہ یہ کام ان کے اس بڑے نے کیا ہے۔
فَسْـَٔــلُوْہُمْ اِنْ كَانُوْا يَنْطِقُوْنَ۶۳
پس ان ہی سے پوچھو اگر یہ بات کرتے ہوں۔
(مریم۔۴۱) ترجمہ۔ ائے محمدﷺ کتاب (قرآن) میں ابراہیمؑ کے جوواقعات بتلائے گئے ہیں ان کو بیان کیجئے۔ بلاشبہ وہ راست گو اورراست باز انسان اور نبی تھے۔
قوم نے آپ کوآگ میں زندہ جلا ڈالنے کی کوشش کی لیکن جھوٹ کا الزام نہیں لگایا۔ ہزاروں سال بعد یہودیوں نے اپنی سیاہ کاریوں کے لیے جواز پیدا کرنے کی کوشش میں انبیاء علیہم السلام کے کردار کوداغدار بنانے کی کوشش کی ہے حتیٰ کہ انہوں نے حضرت داؤدؑ سے ایک نہایت گندی بات تک منسوب کردی۔ اسرائیلی روایات ان باتوں سے بھری پڑی ہیں۔ حضرت ابراہیمؑ سے منسوب جھوٹ بھی انہی اسرائیلی روایات کا حصہ ہیں۔
جب ابراہیمؑ سے پوچھا گیا کہ ’’کیا تم نے ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے ؟ (آیت ۶۲) توآپؐ نے مَا فَعَلْتُ (میں نے نہیں توڑا) نہیں فرمایا۔آپ کا جواب ’’بلکہ ان کے اس بڑے نے کیا ہے پس ان ہی ٹوٹے ہوئے بتوں سے دریافت کرلو اگر یہ بولتے ہوں‘‘ سے ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ ایک طرز استدلال ہے جس کے ذریعہ مذہبی رہنماؤں ہی کی زبان سے عوام کے سامنے بتوں کی بے بسی وبے اختیاری کا اظہار کرادیا جائے۔ یہ بھی اسی طرح حجت قائم کرنا ہے جس طرح آپ نے چاند تاروں اور سورج یکے بعد دیگرے رب فرماتے ہوئے بالآخر اللہ تعالیٰ ہی کوتنہا بلاشرکت غیرے کائنات کا خالق، پروردگار، حاجت روا، فریاد رس اورکارساز ثابت کیا ہے اس طرز استدلال کے متعلق ارشاہ الٰہی ہے تِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ (انعام) یہ ہماری حجت ہے جوہم نے ابراہیمؑ کواس کی قوم کے مقابلہ میں سکھائی ہے۔ جس طرح جرح کے ذریعہ صورت حال کا انکشاف اور حقیقت واقعہ کا اعتراف کرایا جاتا ہے بالکل اسی طرح حضرت ابراہیمؑ نے بت پرستوں پرحجت قائم کی کہ وہ اپنے جواب میں خود اس بات کا اقرار کریں کہ ان کے معبود بے اختیار وبے بس ہیں۔ایمان وعمل کے اعلیٰ ترین مرتبہ یعنی مقام نبوت پرفائز انسان کی طر ف جھوٹ منسوب کرنا کسی طرح بھی درست نہیں ہوسکتا جب کہ ایک مومن کے متعلق جھوٹ کا گمان نہیں کیا جاسکتا۔
فَرَجَعُوْٓا اِلٰٓى اَنْفُسِہِمْ فَقَالُوْٓا اِنَّكُمْ اَنْتُمُ الظّٰلِمُوْنَ۶۴ۙ
پس انہوں نے اپنے دل میں غور کیا، پھر کہنے لگے واقعی تم ہی ظالم ہو۔
ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰي رُءُوْسِہِمْ۰ۚ
پھر شرمندہ ہوکر اپنے سرنیچے کرلیے ( اوربولے تویہ بولے کہ ابراہیم)
لَــقَدْ عَلِمْتَ مَا ہٰٓـؤُلَاۗءِ يَنْطِقُوْنَ۶۵
تم جانتے ہی ہو کہ یہ نہیں بولتے۔
قَالَ اَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ
اس موقع پرابراہیمؑ نے کہا کیا پھر بھی تم اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو۔
مَا لَا يَنْفَعُكُمْ شَـيْــــًٔا وَّلَا يَضُرُّكُمْ۶۶ۭ
جو تم کورتی برابر کا نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اورنہ نقصان۔
اُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۶۷
افسوس ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کرتے ہو، کیا تم کواتنی بھی عقل نہیں۔
قَالُوْا حَرِّقُـوْہُ وَانْصُرُوْٓا اٰلِہَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ۶۸
انہوں نے کہا اس شخص کوجلا ڈالو اوراپنے معبودوں کی توہین کا بدلہ لو، اگر تم میں اس کی ہمت ہے۔ (چنانچہ آگ تیار کی گئی اور اس میں ابراہیمؑ کوڈال دیا گیا، اس صورت حال پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں)
قُلْنَا يٰنَارُ كُـوْنِيْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَلٰٓي اِبْرٰہِيْمَ۶۹ۙ
ہم نے حکم دیا، ائے آگ توابراہیمؑ پرسلامتی کے ساتھ ٹھنڈی ہوجا۔
وَاَرَادُوْا بِہٖ كَيْدًا فَجَعَلْنٰہُمُ الْاَخْسَرِيْنَ۷۰ۚ
اورانہوں نے ان کے ساتھ برائی کرنی چاہی مگر ہم نے انہی کوناکام کردیا اورانھیں نقصان ہی میں ڈال دیا (یعنی انھیں نیچا دکھایا)
وَنَجَّيْنٰہُ وَلُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْہَا لِلْعٰلَمِيْنَ۷۱
اور ہم نے انھیں (ابراہیمؑ) اور لوطؑ کوبچالیا اور اس سرزمین کا رسول بنا کر بھیجا جس میں ہم نے سارے جہاں والوں کے لیے برکتیں رکھی تھیں۔
وَوَہَبْنَا لَہٗٓ اِسْحٰقَ۰ۭ وَيَعْقُوْبَ نَافِلَۃً۰ۭ وَكُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِيْنَ۷۲
اور ہم نے ابراہیمؑ کواسحاقؑ نامی بیٹا اور یعقوبؑ نامی پوتا عطا کیا اور ہر ایک کوہم نے نیکو کار بنایا۔
وَجَعَلْنٰہُمْ اَىِٕمَّۃً يَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا
اور ہم نے انھیں لوگوں کا امام بنایا جو ہمارے حکم کے مطابق لوگوں کوہدایت کیا کرتے تھے۔
وَاَوْحَيْنَآ اِلَيْہِمْ فِعْلَ الْخَيْرٰتِ وَاِقَامَ الصَّلٰوۃِ وَاِيْتَاۗءَ الزَّكٰوۃِ۰ۚ
اور ہم نے انھیں نیک کام کرنے اور نماز قائم کرنے اور زکوۃ دیتے رہنے کا حکم بھیجا۔
وَكَانُوْا لَنَا عٰبِدِيْنَ۷۳ۙۚ
اور وہ ہمارے عبادت گزار بندے تھے۔ ( پوری زندگی ہماری عبادت میں گزاری)
وَلُوْطًا اٰتَيْنٰہُ حُكْمًا وَّعِلْمًا وَّنَجَّيْنٰہُ مِنَ الْقَرْيَۃِ الَّتِيْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَـبٰۗىِٕثَ۰ۭ اِنَّہُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِيْنَ۷۴ۙ
اور ہم نے لوطؑ کوحکمت وعلم سے سرفرازی بخشی اورہم نے انھیں اس بستی سے بچاکر نکالا جہاں کے باشندے خبیث کام کرتے تھے اور وہ بڑی بدکار قوم تھی۔
وَاَدْخَلْنٰہُ فِيْ رَحْمَتِنَا۰ۭ اِنَّہٗ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ۷۵ۧ
اورہم نے لوطؑ کواپنی رحمت میں داخل کرلیا اور وہ بڑے ہی نیکو کاروں میں سے تھے۔
وَنُوْحًا اِذْ نَادٰي مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَنَجَّيْنٰہُ وَاَہْلَہٗ
اور ابراہیمؑ سے قبل نوح کے واقعہ کا تذکرہ کیجئے جب انہوں نے مدد کے لیے ہم کوپکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول کی۔
مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيْمِ۷۶ۚ
اور ہم نے ان کو اور ان کے اہل وعیال کودکھ واذیت کے ماحول سے نکالا۔
وَنَــصَرْنٰہُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا۰ۭ اِنَّہُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فَاَغْرَقْنٰہُمْ اَجْمَعِيْنَ۷۷
اورہم نے ان کی ایک ایسی قوم کے مقابلہ میں مدد کی جنہوں نے ہماری تعلیمات کوجھٹلایا تھا بلاشبہ بہت ہی بری قوم تھی پس ہم نے ان سب کوغرق کردیا۔
وَدَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ اِذْ يَحْكُمٰنِ فِي الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِيْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ۰ۚ وَكُنَّا لِحُـكْمِہِمْ شٰہِدِيْنَ۷۸ۤۙ
اورداؤدؑ اورسلیمانؑ کا واقعہ بھی سنو جب کہ وہ دونوں ایک کھیت کے بارے میں فیصلہ کرنے لگے جب کہ رات میں لوگوں کی بکریاں سارا کھیت چر گئی تھیں اورہم ان کے فیصلے دیکھ رہے تھے۔
فَفَہَّمْنٰہَا سُلَيْمٰنَ۰ۚ
پھر ہم نے اس جھگڑے کا تصفیہ سلیمانؑ کوسمجھا دیا۔
وَكُلًّا اٰتَيْنَا حُكْمًا وَّعِلْمًا۰ۡ
اور یوں تو ہم نے ان دونوں کوعلم وحکمت سے سرفراز فرمایا تھا۔
وَّسَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ۰ۭ وَكُنَّا فٰعِلِيْنَ۷۹
اورہم نے پہاڑوں کوداؤدؑ کے تابع کردیا کہ ان کے ساتھ تسبیح کرتے رہیں، اسی طرح پرندوں کوبھی۔ اورہم نے ہی ایسا کیا تھا۔
وَعَلَّمْنٰہُ صَنْعَۃَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ
اور تمہارے لیے داؤدؑ کو (زرہ) ایک ایسا لباس بنانا سکھایا۔
لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْ۰ۚ
تا کہ تم کوجنگ وجدال میں ایک دوسرے کے وار سے بچائے۔
فَہَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ۸۰
پھر کیا تم ان احسانات کا شکر ادا نہ کروگے ؟
وَلِسُلَيْمٰنَ الرِّيْحَ عَاصِفَۃً
اورسلیمانؑ کے لیے تیز چلنے والی ہواؤں کومسخر کردیا
تَجْرِيْ بِاَمْرِہٖٓ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْہَا۰ۭ
جوان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھیں جس میں ہم نے برکتیں رکھی تھیں۔
وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عٰلِمِيْنَ۸۱
اورہم ہرچیز کوجانتے ہیں۔
وَمِنَ الشَّيٰطِيْنِ مَنْ يَّغُوْصُوْنَ لَہٗ
اور شیاطین میں سے بعض کوان کا تابع کردیا جوان کے لیے (دریاؤں میں) غوطہ لگاتے ( اورموتی نکال لے آتے)
وَيَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ۰ۚ
اور اس کے علاوہ دوسرے اورکام بھی کیا کرتے تھے،
وَكُنَّا لَہُمْ حٰفِظِيْنَ۸۲ۙ
اورہم ان کے شر سے ان کی حفاظت کرتے رہے۔
وَاَيُّوْبَ اِذْ نَادٰي رَبَّہٗٓ اَنِّىْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَـمُ الرّٰحِمِيْنَ۸۳ۚۖ
اور (ائے محمدﷺ) وہ واقعہ بھی سنادیجئے جب کہ ایوبؑ نے (بیماری کی شدت میں) اپنے رب کوپکارا ’’مجھے تکلیف پہنچ رہی ہے اور آپ تعالیٰ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والے ہیں‘‘۔
فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَكَشَفْنَا مَا بِہٖ مِنْ ضُرٍّ
پس ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور انھیں جو تکلیف تھی دور کردی۔
وَّاٰتَيْنٰہُ اَہْلَہٗ وَمِثْلَہُمْ مَّعَہُمْ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا
اور ہم نے انھیں ان کا کنبہ عطا کیا اور ان کے ساتھ اور بھی اتنے دیئے۔
وَذِكْرٰي لِلْعٰبِدِيْنَ۸۴
اطاعت گزار بندوں کے لیے یہ واقعہ یاد رکھنے کے قابل ہے ( کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے وا لوں کوکیسی اچھی جزادیتے ہیں)
وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِدْرِيْسَ وَذَاالْكِفْلِ۰ۭ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِيْنَ۸۵ۚۖ
اوراسماعیلؑ اورادریسؑ اور ذوالکفلؑ یہ سب کے سب ہی مصیبتوں میں صبر کرنے والے تھے (ملک کنعان کے پیغمبر کا نام ذوالکفلؑ ہے)
وَاَدْخَلْنٰہُمْ فِيْ رَحْمَتِنَا۰ۭ اِنَّہُمْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ۸۶
ہم نے انھیں آغوش رحمت میں لیا، بے شک وہ بڑے ہی نیکوکار تھے۔
وَذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا
اور (ائے نبیﷺ) مچھلی والے یونسؑ کا واقعہ بھی بیان کیجئے جب وہ (قوم کے کفر سے ناراض ہوکر) غصہ کی حالت میں (وحی کا انتظار کیے بغیر) چل دیئے (اورایک کشتی میں سوار ہوگئے)
فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَيْہِ
اورخیال کیا کہ ( اس طرح بغیر اجازت چلے جانے سے) ہم ان پرکوئی گرفت نہیں کریں گے۔
(کشتی کچھ دیر میں ڈگمگانے لگی، سمجھ گئے کہ اجازت سے پہلے شر سے نکل جانا اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف تھا، کشتی بان نے کہا اپنے مالک سے بھاگا ہوا کوئی غلام اس کشتی میں سوار ہے، آپ نے اپنے آپ کوپیش کیا۔ کشتی والے راضی نہ ہوئے، بالآخر قرعہ ڈالا گیا، آپ ہی کا نام نکلا۔ آپ دریا میں ڈھکیل دیئے گئے اوراللہ تعالیٰ کے حکم سے مچھلی انھیں نگل گئی)
فَنَادٰي فِي الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ
چنانچہ یونسؑ نے تاریکیوں میں ہم کوپکارا کہ اللہ تعالیٰ آپ ہرنقص سے
اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ۰ۤۖ
پاک ہیں، آپ کے سوا کوئی معبود ومطاع نہیں،
اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِــمِيْنَ۸۷ۚۖ
(میرا گمان صحیح نہ تھا) بے شک میں ہی قصوروار ہوں۔
فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ۰ۙ وَنَجَّيْنٰہُ مِنَ الْغَمِّ۰ۭ
پس ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور انھیں غم سے نجات دی۔
وَكَذٰلِكَ نُـــــْۨجِي الْمُؤْمِنِيْنَ۸۸
اوراسی طرح ہم ہی مومنوں کونجات دیا کرتے ہیں۔
وَزَكَرِيَّآ اِذْ نَادٰي رَبَّہٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْدًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْوٰرِثِيْنَ۸۹ۚۖ
اورزکریاؑ کا حال بھی بیان کیجئے جب انہوں نے اپنے پروردگار سے استدعا کی کہ ائے میرے پروردگار مجھے اکیلا (لاوارث) نہ چھوڑ (اولاد عطا فرما) اورآپ سب سے بہتر وارث ہیں۔
فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ۰ۡوَوَہَبْنَا لَہٗ يَحْــيٰى وَاَصْلَحْنَا لَہٗ زَوْجَہٗ۰ۭ
اور ہم نے ان کی دعا قبول کی اوریحییٰ نامی بیٹا عطا کیا (اورہم نے ان کی خاطر ان کی بیوی میں مانع حمل جو خرابیاں تھیں دور کیں)
اِنَّہُمْ كَانُوْا يُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَــيْرٰتِ
بلاشبہ وہ سب پیغمبر نیکیوں میں سبقت کرنے والے تھے۔
وَيَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّرَہَبًا۰ۭ
اور خوف وامید کے ساتھ ہم ہی کوپکارتے۔
وَكَانُوْا لَنَا خٰشِعِيْنَ۹۰
اور ہمارے ہی آگے عاجزی کرنے والے تھے۔
وَالَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا
اوراس خاتون کا حال بھی بیان کیجئے جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی
فَنَفَخْنَا فِيْہَا مِنْ رُّوْحِنَا
اور ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی (ازدواجی تعلقات کے بغیر صاحب اولاد بنایا)
وَجَعَلْنٰہَا وَابْنَہَآ اٰيَۃً لِّـلْعٰلَمِيْنَ۹۱
اورانھیںاوران کے بیٹے کوسارے عالم کیلئے نشانی بنادی۔
اِنَّ ہٰذِہٖٓ اُمَّتُكُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً۰ۡۖ
بلاشبہ ان تمام انبیاء کا طریقہ ایک ہی تھا( وہی تمہارے لیے متعین کردیا گیا ہے)۔
وَاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ۹۲
اور میں (تنہا بلا شرکت غیرے) تمہارا معبود ہوں، لہٰذا تمام لوازم عبادت (استعانت سجدہ وطواف، نذرومنت، قربانی وفرمانبرداری) میرے لیے ہی انجام دو۔
وَتَقَطَّعُوْٓا اَمْرَہُمْ بَيْنَہُمْ۰ۭ
اورانہوں نے آپس میں اختلاف کیا، دین کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے۔
كُلٌّ اِلَيْنَا رٰجِعُوْنَ۹۳ۧ
بالآخر سب کوہماری طرف محاسبۂ اعمال کے لے لوٹ کرآنا ہے۔
فَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَہُوَمُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِہٖ۰ۚ
لہٰذا جو کوئی (تعلیمات کے مطابق) صالح زندگی بسر کرے گا اور (الٰہی ونبوی تعلیم کے مطابق) مومن بھی ہوگا تواس کی یہ کوشش رائیگاں نہ جائے گی۔
وَاِنَّا لَہٗ كٰتِبُوْنَ۹۴
اور ہم اس کے ہرعمل کولکھ لیا کرتے ہیں۔
وَحَرٰمٌ عَلٰي قَرْيَۃٍ اَہْلَكْنٰہَآ اَنَّہُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ۹۵
اور جس بستی کے لوگوں کوہم نے ہلاک کردیا ہے ان کا پھر اس دنیا میں لوٹ کرآنا محال ہے۔
حَتّٰٓي اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَہُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ۹۶
یہاں تک کہ جب یا جوج ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے نکل پڑیں گے (جو اس بات کی علامت ہے کہ)
وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَا ہِىَ
وعدۂ قیامت کے پورا ہونے کا وقت قریب آگیا ہے۔
شَاخِصَۃٌ اَبْصَارُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا۰ۭ
پس اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔
يٰوَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِيْ غَفْلَۃٍ مِّنْ ھٰذَا بَلْ كُنَّا ظٰلِمِيْنَ۹۷
کہنے لگیں گے ہائے ہماری بد بختی ہم اس تعلق سے غفلت ہی میں پڑے رہے بلکہ ہم( اپنے حق میں) ظالم ہی تھے۔
اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ۰ۭ
( اس وقت ان سے کہا جائے گا) تم اور وہ بھی جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کرتے تھے دوزخ کا ایندھن بنیں گے، (یعنی جنہیں تم اللہ تعالیٰ کے سوا مشکل ومصیبت میں پکارتے تھے)
اَنْتُمْ لَہَا وٰرِدُوْنَ۹۸
تم سب جہنم میں داخل ہوکر رہوگے۔
یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا انبیاء علیہم السلام، بزرگان دین اور ملائکہ بھی جہنم میں جائیں گے کیونکہ لوگ ان کی بھی عبادت کرتے ہیں۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ (سورہ احقاف ۵) اس شخص سے بڑھ کر گمراہ کن ہوسکتا ہے جو ایسوں کوپکارتے جوقیامت تک اسے جواب نہ دے سکیں، مردہ افراد کوزندوں کے احوال کا علم نہیں ہوتا اورنہ انہوں نے ایسی غلط تعلیم دی تھی جو لوگ تصرفات اولیا وفیضان اولیاء کے عنوانات سے ایسی باتیں گھڑتے اورعوام میں غلط عقائد پیدا کرتے ہیں وہ خود بھی بہکے جارہے ہیں اورلوگوں کوبھی بہکائے جارہے ہیں۔
لَوْ كَانَ ہٰٓؤُلَاۗءِ اٰلِہَۃً مَّا وَرَدُوْہَا۰ۭ وَكُلٌّ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۹۹
اگر واقعی یہ سب معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، سب اس میں ہمیشہ ہمیشہ جلتے رہیں گے۔
لَہُمْ فِيْہَا زَفِيْرٌ وَّہُمْ فِيْہَا لَا
ان کے لیے اس دوزخ میں چیخنا چلانا ہی رہے گا وہ اس میں کسی اور کی
يَسْمَعُوْنَ۱۰۰
کوئی بات سن نہ سکیں گے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰٓى۰ۙ
جن لوگوں کے لیے ہماری طرف سے بھلائی مقرر ہوچکی ہے۔
اُولٰۗىِٕكَ عَنْہَا مُبْعَدُوْنَ۱۰۱ۙ
وہ (دوزخ سے) اس قدر دور رکھے جائیں گے۔
لَا يَسْمَعُوْنَ حَسِيْسَہَا۰ۚ
کہ وہ اس کی آہٹ بھی سن نہ سکیں گے
وَہُمْ فِيْ مَا اشْتَہَتْ اَنْفُسُہُمْ خٰلِدُوْنَ۱۰۲ۚ
اور وہ وہاں ہمیشہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں گے ۔
لَا يَحْزُنُہُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ
حشر کی ہولناکیوں کا ان پر کوئی اثر نہ ہوگا۔
وَتَتَلَقّٰىہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ۰ۭ
اور (قبر سے اٹھتے ہی) فرشتے ان کا استقبال کریں گے ۔
ھٰذَا يَوْمُكُمُ الَّذِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۱۰۳
(اور ان سے کہیں گے) یہی وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔
يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاۗءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ۰ۭ
یہ واقعہ اس دن ہوگا جب کہ ہم آسمانوں کواس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح لکھا ہوا کاغذ لپیٹ دیا جاتا ہے۔
كَـمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيْدُہٗ۰ۭ
جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ تمہاری تخلیق کی ابتداء کی تھی اسی طرح تم کو دفعتاً دوبارہ پیدا کریں گے۔
وَعْدًا عَلَيْنَا۰ۭ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِيْنَ۱۰۴
یہ ایک وعدہ ہے جس کا پورا کرنا ہمارے ذمہ ہے اور یقیناً ہم ایسا کرنے والے ہیں۔
وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُوْرِ مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ اَنَّ الْاَرْضَ يَرِثُہَا عِبَادِيَ الصّٰلِحُوْنَ۱۰۵
اوریقیناً ہم نے توریت کے بعد زبور میں بھی نیک لوگوں کا انجام لکھ دیا ہے کہ میرے نیک بندے ارض جنت کے وارث ہوں گے۔
ان آیات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ جن کووراثت ارضی یعنی اقتدار وحکومت حاصل ہے وہ صالح ہیں تفسیر بالرائے ہے۔ یہ بات نہ صرف پورے قرآن کے خلاف صالحیت اورفسق وفجور کے مفہوم ہی کوالٹ دیتی ہے۔
اِنَّ فِيْ ھٰذَا لَبَلٰغًا لِّقَوْمٍ عٰبِدِيْنَ۱۰۶ۭ
اس میں ایسی نصیحتیں ہیں جو عبادت گزار بندوں کے دلوں میں اتر جاتی ہیں( جس میں عقل وفطرت کے مطابق انسان کے مطالبات کی تکمیل کے وعدے ہیں)
وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِيْنَ۱۰۷
ائے محمدﷺ ہم نے آپ کوسارے جہاں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
صرف آپؐ کے ذریعہ نازل کی ہوئی تعلیم ہی سے قیامت تک تمام دنیا جہاں کے انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مستحق ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مستحق ہونے کے لیے عقیدہ وعمل سنت رسول اللہﷺ کے عین مطابق ہونا چاہئے۔
قُلْ اِنَّمَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ اَنَّـمَآ اِلٰــہُكُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ۰ۚ
ائے محمدﷺ کہہ دیجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ تم سب کا معبود ایک ہی ہے۔
فَہَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۱۰۸
پھر کیا تم نے یہ بات مان لی؟ (تم کواللہ تعالیٰ کی یہ بات مان لینی چاہئے اور اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرنی چاہئے)
اورنیز ذیل کی آیت ۱۰۹ جوسینہ بہ سینہ یا راز کی تعلیم والی روایت کی تردید کرتی ہے۔يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ (مائدہ ۶۷) ائے نبیﷺ جو تعلیم اللہ کی طرف سے آپ پرنازل کی گئی ہے، تمام وکمال لوگوں تک پہنچادیجئے اور اگر آپؐ نے ایسا نہ کیا تواس کے معنیٰ یہ ہوں گے کہ آپ نے اپنے فرائض رسالت انجام نہیں دیئے۔
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُكُمْ عَلٰي سَوَاۗءٍ۰ۭ
لہٰذا اگر وہ اس حقیقت کوماننے سے روگردانی کریں توآپؐ ان سے کہہ دیجئے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی بات پہنچا کر ہر طرح سے تمہیں خبردار کردیا ہے۔
وَاِنْ اَدْرِيْٓ اَقَرِيْبٌ اَمْ بَعِيْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ۱۰۹
اور میں نہیں جانتا کہ وہ قیامت جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے قریب ہے یا دور (قیامت کے آنے کا وقت دریافت کرنا انتہائی جہالت اور اس سے بچنے کی کوشش انتہائی دور اندیشی ہے)
اِنَّہٗ يَعْلَمُ الْجَـــہْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُوْنَ۱۱۰
بے شک اللہ تعالیٰ ہر وہ بات جانتے ہیں جو تم (حق کی مخالفت میں) کرتے ہو اور ہراس سازش سے واقف ہیں جس کوتم چھپاتے ہو۔
وَاِنْ اَدْرِيْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ اِلٰى حِيْنٍ۱۱۱
اورمیں نہیں جانتا کہ عذاب کے آنے میں تاخیر تمہارے لئے آزمائش ہے یا ایک وقت مقررہ تک استفادہ کا موقع دیا گیا ہے۔
توضیح : ان دلائل کوسننے کے باوجود مخاطب اپنی مخالفت پر اڑے رہے تورسول نے دعا کی۔
قٰلَ رَبِّ احْكُمْ بِالْحَقِّ۰ۭ
کہا ائے میرے پروردگار اپنا صحیح فیصلہ فرمادیجئے
وَرَبُّنَا الرَّحْمٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰي مَا تَصِفُوْنَ۱۱۲ۧ
اور ہم اپنے پروردگار سے جورحمٰن ہے (جزا وسزا کا مالک ہے) تمہاری گھڑی ہوئی اور اس خدائے بزرگ کی طرف منسوب کی ہوئی باتوں سے پناہ مانگتے ہیں۔