بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
وَالسَّمَاۗءِ ذَاتِ الْبُرُوْجِ۱ۙ
قسم ہے برجوں والے آسمان کی ۔
(علم ہیئت کے مطابق ان کی تعداد بارہ ہے)
برجوں سے مراد کواکب، تاروں، ستاروں کے منازل ہیں۔
وَالْیَوْمِ الْمَوْعُوْدِ۲ۙ
وَشَاہِدٍ وَّمَشْہُوْدٍ۳ۭ
اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ کیا گیا ہے (قیامت)
اوردیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی قسم۔
قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوْدِ۴ۙ
النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوْدِ۵ۙ
ہلاک کردیئے گئے گڑھے کھودنے والے ۔
جن میں بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی۔
اِذْ ہُمْ عَلَیْہَا قُعُوْدٌ ۶ۙ
وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ ۷ۭ
جب کہ وہ اس کے کنارے (اہل ایمان کے جلنے کا تماشہ دیکھنے کے لئے) بیٹھے ہوئے تھے۔
اور وہ جو کچھ (سختیاں) اہل ایمان کے ساتھ کررہے تھے اسے دیکھ رہے تھے۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ۸ۙ
الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ
وَاللهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ۹ۭ
اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ
اوران اہل ایمان سے ان کی دشمنی صرف اس وجہ تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ پرایمان لائے تھے جونہایت ہی زبردست قابل تعریف ہے۔
جس کی فرماں روائی (بلاشرکت غیرے) آسمانوں اور زمین کی ساری تخلیق پر ہے۔
اوراللہ تعالیٰ ہر شئے پر نظررکھے ہوئے ہے۔
جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کوتکلیف دی۔
ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا
فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ
وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ۱۰ۭ
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
لَہُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۰ۥۭ
پھر اس سے تائب ہوئے تو
یقیناً ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے
اوران کے لئے جلائے جانے کی سزا ہے
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے
یقیناً ان کے لئے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریںبہتی ہوں گی۔
ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْکَبِیْرُ۱۱ۭ
اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ۱۲ۭ
اِنَّہٗ ہُوَیُبْدِیُٔ وَیُعِیْدُ۱۳ۚ
یہی بڑی کامیابی ہے۔
بے شک آپ کے رب کی گرفت بڑی ہی سخت ہے۔(ان لوگوں کے لئے اہل ایمان کواذیتیں پہنچاتے ہیں )
وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا اور وہی(توبہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو) بخشنے والا ۔
وَہُوَالْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ۱۴ۙ
محبت کرنے والا ہے۔
ذُو الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ۱۵ۙ
فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۱۶ۭ
وہ صاحب عرش بڑی ہی شان اور عظمت وجلالت کا مالک ہے۔
جوچاہتا ہے کردیتا ہے۔
ہَلْ اَتٰىکَ حَدِیْثُ الْجُــنُوْدِ۱۷ۙ
فِرْعَوْنَ وَثَمُــوْدَ۱۸ۭ
بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ تَکْذِیْبٍ۱۹ۙ
وَّاللہُ مِنْ وَّرَاۗىِٕہِمْ مُّحِیْطٌ۲۰ۚ
پیغمبر ! کیا آپ کولشکروں کی خبر پہنچی ہے۔
فرعون وثمود کے لشکروں کی (جب ان پرعذاب الٰہی نازل ہوا توانھیں کوئی بچا نہ سکا)
بلکہ (واقعہ یہ ہے کہ) کافر (جان بوجھ کر) تکذیب میں لگے ہوئے ہیں۔
حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں ہرطرف سے گھیرے میں لے رکھا ہے۔
بَلْ ہُوَقُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ۲۱ۙ
فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۲۲ۧ
(قرآن ایسی چیز نہیں جو جھٹلائی جاسکے)
وہ تو ایک نہایت با عظمت بلند پایہ کلام ہے۔
جو لوح محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے۔
ہم ہی نے اس قرآن کونازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔ آج چودہ سوسال ہوچکے ہیں اس کے ایک نقطے حرکت سکون میں ذرا فرق نہیں آیا اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک اسی طرح محفوظ رہے گا۔