☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

وَالسَّمَاۗءِ ذَاتِ الْبُرُوْجِ۝۱ۙ

قسم ہے برجوں والے آسمان کی ۔
(علم ہیئت کے مطابق ان کی تعداد بارہ ہے)

برجوں سے مراد کواکب، تاروں، ستاروں کے منازل ہیں۔

وَالْیَوْمِ الْمَوْعُوْدِ۝۲ۙ
وَشَاہِدٍ وَّمَشْہُوْدٍ۝۳ۭ

اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ کیا گیا ہے (قیامت)
اوردیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی قسم۔

توضیح :دیکھنے والے سے مراد ہر وہ شخص جوقیامت کے روز حاضر ہوگا۔ اوردیکھی جانے والی چیز سے مراد خود قیامت ہے۔

قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوْدِ۝۴ۙ
النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوْدِ۝۵ۙ

ہلاک کردیئے گئے گڑھے کھودنے والے ۔
جن میں بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی۔

توضیح :دنیا وآخرت میں اللہ تعالیٰ کی لعنت اور غیض وغضب کے مستحق ومعتوب ہوئے۔ وہ لوگ جنہوں نے اہل ایمان کوآگ میں ڈالنے کے لئے بڑے بڑے گڑھے کھودے تھے اور اس میں ایندھن بھردیا تھا۔

اِذْ ہُمْ عَلَیْہَا قُعُوْدٌ ۝۶ۙ

وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ ۝۷ۭ

جب کہ وہ اس کے کنارے (اہل ایمان کے جلنے کا تماشہ دیکھنے کے لئے) بیٹھے ہوئے تھے۔
اور وہ جو کچھ (سختیاں) اہل ایمان کے ساتھ کررہے تھے اسے دیکھ رہے تھے۔

وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ۝۸ۙ
الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ
وَاللهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ۝۹ۭ
اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ

اوران اہل ایمان سے ان کی دشمنی صرف اس وجہ تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ پرایمان لائے تھے جونہایت ہی زبردست قابل تعریف ہے۔
جس کی فرماں روائی (بلاشرکت غیرے) آسمانوں اور زمین کی ساری تخلیق پر ہے۔
اوراللہ تعالیٰ ہر شئے پر نظررکھے ہوئے ہے۔
جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کوتکلیف دی۔

ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا
فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ
وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ۝۱۰ۭ
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
لَہُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ۝۰ۥۭ

پھر اس سے تائب ہوئے تو
یقیناً ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے
اوران کے لئے جلائے جانے کی سزا ہے
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے

یقیناً ان کے لئے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریںبہتی ہوں گی۔

ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْکَبِیْرُ۝۱۱ۭ
اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ۝۱۲ۭ

اِنَّہٗ ہُوَیُبْدِیُٔ وَیُعِیْدُ۝۱۳ۚ

یہی بڑی کامیابی ہے۔
بے شک آپ کے رب کی گرفت بڑی ہی سخت ہے۔(ان لوگوں کے لئے اہل ایمان کواذیتیں پہنچاتے ہیں )
وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا اور وہی(توبہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو) بخشنے والا ۔

وَہُوَالْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ۝۱۴ۙ

محبت کرنے والا ہے۔

توضیح : کفر کی وجہ غضب وعتاب الٰہی اہل کفر سے متعلق ہوجاتا ہے اور توبہ وایمان کے بعد وہ رحمت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

ذُو الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ۝۱۵ۙ
فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۝۱۶ۭ

وہ صاحب عرش بڑی ہی شان اور عظمت وجلالت کا مالک ہے۔
جوچاہتا ہے کردیتا ہے۔

توضیح : اللہ تعالیٰ کے حکم و ارادہ میں کسی کی رائے، مشورے وسفارش کودخل نہیں۔ عذاب ومغفرت، صحت ومرض، موت وحیات، خوش حالی وبدحالی کا جو نظام اللہ تعالیٰ نے قائم رکھا ہے وہ کسی کی سعی وسفارش سے بدل نہیں سکتا۔

ہَلْ اَتٰىکَ حَدِیْثُ الْجُــنُوْدِ۝۱۷ۙ
فِرْعَوْنَ وَثَمُــوْدَ۝۱۸ۭ

بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ تَکْذِیْبٍ۝۱۹ۙ
وَّاللہُ مِنْ وَّرَاۗىِٕہِمْ مُّحِیْطٌ۝۲۰ۚ

پیغمبر ! کیا آپ کولشکروں کی خبر پہنچی ہے۔
فرعون وثمود کے لشکروں کی (جب ان پرعذاب الٰہی نازل ہوا توانھیں کوئی بچا نہ سکا)
بلکہ (واقعہ یہ ہے کہ) کافر (جان بوجھ کر) تکذیب میں لگے ہوئے ہیں۔
حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں ہرطرف سے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

بَلْ ہُوَقُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ۝۲۱ۙ
فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۝۲۲ۧ

(قرآن ایسی چیز نہیں جو جھٹلائی جاسکے)
وہ تو ایک نہایت با عظمت بلند پایہ کلام ہے۔
جو لوح محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے۔

توضیح :قرآن مجید میں کسی قسم کا ردوبدل ممکن نہیں اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے جیسا کہ ارشاد ہے:نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ۔ (سورہ حجرآیت ۹)
ہم ہی نے اس قرآن کونازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔ آج چودہ سوسال ہوچکے ہیں اس کے ایک نقطے حرکت سکون میں ذرا فرق نہیں آیا اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک اسی طرح محفوظ رہے گا۔