☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

ہَلْ اَتٰىکَ حَدِیْثُ الْغَاشِـیَۃِ۝۱ۭ

(ائے نبیﷺ) کیا آپؐ کو اس محیط ِعام واقعہ کی خبر پہنچی ہے۔

وُجُوْہٌ یَّوْمَىِٕذٍ خَاشِعَۃٌ۝۲ۙ
عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ۝۳ۙ
تَصْلٰى نَارًا حَامِیَۃً۝۴ۙ
تُسْقٰى مِنْ عَیْنٍ اٰنِیَۃٍ۝۵ۭ

اس دن (مخالفین حق کے )چہرے ذلیل ہوں گے۔
مصیبت جھیلتے ہوئے نہایت ہی خستہ حال ہوں گے۔
(بیڑیاں، ہتکڑیاں پہنے ہوئے) دہکتی آگ میں داخل ہوں گے۔
انھیں کھولتے ہوئے چشمہ کا پانی پلایا جائے گا۔

لَیْسَ لَہُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍ۝۶ۙ
لَّا یُسْمِنُ وَلَا یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ۝۷ۭ
وُجُوْہٌ یَّوْمَىِٕذٍ نَّاعِمَۃٌ۝۸ۙ
لِّسَعْیِہَا رَاضِیَۃٌ۝۹ۙ

ان کے لئے کوئی کھانا نہ ہوگا۔ سوائے خاردار جھاڑکے
(وہ کھانا انھیں) موٹا کرے گا نہ بھوک دفع کرے گا ۔
اور (ایمان والوں کا یہ حال ہوگا کہ انکے) چہرے مسرور اور پررونق ہونگے۔
اپنے نیک اعمال کی جزا سے خوش وراضی ہوں گے۔

توضیح : دین کی خاطر دنیا میں انہوں نے جوکچھ تکلیفیں برداشت کی تھیں، نقصان اٹھائے تھے اسکے ثمرات پاکر خوش ہونگے۔

فِیْ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ۝۱۰ۙ
لَّا تَسْمَعُ فِیْہَا لَّاغِیَۃً۝۱۱ۭ
فِیْہَا عَیْنٌ جَارِیَۃٌ۝۱۲ۘ
فِیْہَا سُرُرٌ مَّرْفُوْعَۃٌ۝۱۳ۙ
وَّاَکْوَابٌ مَّوْضُوْعَۃٌ۝۱۴ۙ

بہشت بریں میں قیام پذیر ہوں گے۔
اس میں کوئی بے ہودہ بات نہیں سنیں گے۔
اس میں بہتے ہوئے چشمے ہوں گے۔
اس میں اونچی اونچی مسندیں بچھی ہوں گی۔
اور (شراب سے) بھرے ہوئے پیالے ہروقت انکے سامنے ہوں گے۔

وَّنَمَارِقُ مَصْفُوْفَۃٌ۝۱۵ۙ
وَّزَرَابِیُّ مَبْثُوْثَۃٌ۝۱۶ۭ

اورگاؤتکیوں کی قطاریں ہوں گی۔
اورنفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے۔

اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ۝۱۷۪
وَاِلَى السَّمَاۗءِ کَیْفَ رُفِعَتْ۝۱۸۪

کیا یہ اونٹ کونہیں دیکھتے کہ(اعضا کے لحاظ سے) کس طرح عجیب طورپر پیدا کیا گیا ہے۔
اورآسمان کو(نہیں دیکھتے کہ بغیرستون کے) کس طرح بلند کیا گیا ہے۔

وَاِلَى الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْ۝۱۹۪
وَاِلَى الْاَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْ۝۲۰۪

اورپہاڑوں کی طرف(نہیں دیکھتے) کہ کس طرح نصب کردیئے گئےہیں۔ اورزمین کو(نہیں دیکھتے) کہ کس طرح بچھائی گئی ہے۔

توضیح :جو ہستی عجیب الخلقت جانوروں، پہاڑوں، بلند آسمان اور وسیع زمین کو پیدا کرنے پرقادر ہے جنت کی مذکورہ نعمتوں کے پیدا کرنے پر کیوں نہ قادر ہوگی۔

فَذَکِّرْ۝۰ۣۭ

(ائے نبیﷺ) آپ نصیحت کئے جائیے۔

اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَکِّرٌ۝۲۱ۭ

آپ تونصیحت کرنے والے ہیں۔

توضیح : اگر یہ لوگ جنت ودوزخ کا حال سن کربھی دین حق قبول کرنے آمادہ نہیں ہیں توآپ اسکی پرواہ نہ کیجئے اپنا کام کئے جائیے۔

لَسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَۜیْطِرٍ۝۲۲ۙ
اِلَّا مَنْ تَوَلّٰى وَکَفَرَ۝۲۳ۙ

آپؐ ان پر زبردستی کرنیوالے نہیں ہیں( جبرا ًمنوانا آپکے فرائض میں نہیں)
ہاں جس نے روگردانی کی اور نہ مانا۔

فَیُعَذِّبُہُ اللہُ الْعَذَابَ الْاَکْبَرَ۝۲۴ۭ
اِنَّ اِلَیْنَآ اِیَابَہُمْ۝۲۵ۙ
ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا حِسَابَہُمْ۝۲۶ۧ

تواللہ تعالیٰ آخرت میں اس کوبڑی ہی سخت سزا دیں گے۔
بے شک ان کوہمارے ہی پاس لوٹ کرآنا ہے۔
پھر ان کا حساب لینا ہمارے ذمہ ہے۔