☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

اَلْحَاۗقَّۃُ۝۱ۙ
مَا الْحَاۗقَّۃُ۝۲ۚ
وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا الْحَاۗقَّۃُ۝۳ۭ

وہ واقع ہونے والی۔
کیا ہے وہ واقع ہونے والی؟
اور آپ کیا جانیں، کیا ہے وہ واقع ہونے والی؟
(یعنی کیسی کیسی اس کی ہولناکیاں ہیں)

كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَعَادٌۢ بِالْقَارِعَۃِ۝۴

فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُہْلِكُوْا بِالطَّاغِيَۃِ۝۵

قوم ثمود وعادنے اس حادثۂ عظیم (قیامت)کی تکذیب کی(جس کے تصور سے دل دہل جاتے ہیں)
پس ثمود تو ایک کڑک سے ہلاک ہوگئے(شدت میں حد سے گزرنے والی)

وَاَمَّا عَادٌ فَاُہْلِكُوْا بِرِيْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَۃٍ۝۶ۙ
سَخَّرَہَا عَلَيْہِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَّثَمٰنِيَۃَ
اَيَّامٍ۝۰ۙ حُسُوْمًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيْہَا صَرْعٰى۝۰ۙ
كَاَنَّہُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَۃٍ۝۷ۚ

اور عاد ایک تیز و تند طوفانی آندھی سے ہلاک کئے گئے (جس پر کسی طرح قابو نہ پایا جاسکتاتھا)۔
اللہ تعا لیٰ نے اس کو سات رات اور آٹھ دن ان پر مسلّط رکھا جو نہایت ہی منحوس تھی(جس میں خیر کا کوئی پہلو نہ تھا)
(اگر آپ مو جود ہوتے) اس قوم کو اس طرح مری پڑی حالت میں دیکھتے
گو یاکہ وہ کھجوروں کے کھوکھلے بوسیدہ گرے ہوئے تنے ہیں۔

فَہَلْ تَرٰى لَہُمْ مِّنْۢ بَاقِيَۃٍ۝۸

وَجَاۗءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَہٗ وَالْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَۃِ۝۹ۚ

پھر کیا تم ان میں سے کسی کو بچا ہوا بھی دیکھتے ہو؟(یعنی یہ قوم ایسی مٹی کہ ان کانشان بھی باقی نہیں رہا)
اور اس گناہ عظیم کا ارتکاب فرعون اور اس سے پہلے والوں اور (قوم لوط کی) اُلٹی ہوئی بستی والوں نے کیا۔

جن کوحضرت جبرئیل علیہ السلام نے اپنے بازو پر اٹھا یا اور آسمان کے نزدیک لے جاکر الٹ دیا۔

فَعَصَوْا رَسُوْلَ رَبِّہِمْ فَاَخَذَہُمْ اَخْذَۃً رَّابِيَۃً۝۱۰

انھوں نے اپنے پر ور دگار کے بھیجے ہوئے رسولوں کی نافرمانی کی پس انھیں بڑی ہی سخت گرفت میں لے لیا گیا۔

اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَاۗءُ حَمَلْنٰكُمْ
فِي الْجَارِيَۃِ۝۱۱ۙ

جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کردیا تھا(تاکہ تمہارا اور بعد میں آنے والوں کا وجود ممکن ہو)

توضیح :یہ اشارہ طوفان نوحؑ کی طرف ہے جس میں ایک پوری قوم انکارحق کے جرم عظیم کی پاداش میں غرق کردی گئی اور وہی لوگ بچالئے گئے جنھوں نے اللہ کے رسول کی بات مان لی تھی اور ان ہی بچے ہوئے لوگوں سے آئندہ نسل چلی۔

لِنَجْعَلَہَا لَكُمْ تَذْكِرَۃً
وَّتَعِيَہَآ اُذُنٌ وَّاعِيَۃٌ۝۱۲

تاکہ ہم اس واقعہ کو تمہارے لئے ایک سبق آموز یاد گار بنائیں
اور یاد رکھنے والے کان ان(واقعہ) کو یاد رکھیں(یعنی اس سے عبرت

فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ نَفْخَۃٌ وَّاحِدَۃٌ۝۱۳ۙ
وَّحُمِلَتِ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّۃً وَّاحِدَۃً۝۱۴ۙ

لیں کہ اللہ کے رسول کی تکذیب، بر بادی کا باعث بنتی ہے)
پھر جب صور میں ایک بار پھونک ماردی جائے گی

تو زمین اور پہاڑ اٹھالئے جائیںگے۔
پھر وہ ایک ہی چوٹ میںریزہ ریزہ کردیئے جائیںگے۔

فَيَوْمَىِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ۝۱۵ۙ
وَانْشَقَّتِ السَّمَاۗءُ فَھِيَ يَوْمَىِٕذٍ وَّاہِيَۃٌ۝۱۶ۙ
وَّالْمَلَكُ عَلٰٓي اَرْجَاۗىِٕہَا۝۰ۭ
وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَہُمْ يَوْمَىِٕذٍ ثَمٰنِيَۃٌ۝۱۷ۭ

پس اس روز وہ واقع ہونے والی (قیامت) واقع ہوجائے گی۔
آسمان پھٹ جائے گا۔ اور وہ بودا وناکارہ ہوجائے گا

اور فرشتے اس کے اطرف وجوانب میں ہوں گے۔
اور آٹھ فرشتے اس روز آپ کے پر ور دگار کے عرش کو اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔

يَوْمَىِٕذٍ تُعْرَضُوْنَ لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِيَۃٌ۝۱۸
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَہٗ بِيَمِيْنِہٖ۝۰ۙ

اس روزتم سب (محاسبۂ اعمال کے لئے)حاضر کئے جاؤگے تم میں سے کسی کا کوئی راز چھپانہ رہے گا۔
لہٰذا جس کا نامۂ عمل اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،اس کا شمار صالحین میں ہوگا

فَيَقُوْلُ ہَاۗؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِيَہْ۝۱۹ۚ
اِنِّىْ ظَنَنْتُ اَنِّىْ مُلٰقٍ حِسَابِيَہْ۝۲۰ۚ
فَہُوَفِيْ عِيْشَۃٍ رَّاضِيَۃٍ۝۲۱ۙ

فِيْ جَنَّۃٍ عَالِيَۃٍ۝۲۲ۙ
قُـطُوْفُہَا دَانِيَۃٌ۝۲۳

كُلُوْا وَاشْرَبُوْا ہَنِيْۗـــــًٔــــۢا بِمَآ اَسْلَفْتُمْ

وہ(خوشی خوشی ساتھیوں سے) کہے گا، لومیرا نامۂ اعمال پڑ ھو
مجھے یقین تھا کہ مجھے اپنا حساب ضرور ملنے والا ہے۔
لہٰذا وہ دل پسند عیش میں ہوگا(یعنی اپنی مرضی کے مطابق وہاں عیش کی زندگی گذارے گا)
عالی شان باغ(جنت)میں
جس کے میوے اپنی ڈالیوں کے ساتھ جھکے پڑرہے ہوںگے(بہ آسانی توڑے جاسکیں گے)
(ان سے کہا جائے گا)خوب مزے سے کھاؤ پیو

فِي الْاَيَّامِ الْخَالِيَۃِ۝۲۴

وَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَہٗ بِشِمَالِہٖ۝۰ۥۙ فَيَقُوْلُ يٰلَيْتَنِيْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِيَہْ۝۲۵ۚ
وَلَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِيَہْ۝۲۶ۚ

اپنے ان اعمال کے صلے میں جو تم نے گزرے ہوئے ایام میں کئے تھے (یعنی دنیامیں صالحانہ زندگی بسر کی تھی اور کوئی ناجائز ذریعہ اختیار کیا نہ تھا۔ اسی کا یہ صلہ ہے)
اور جس کا نامۂ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا
وہ کہے گا کیاہی اچھا ہوتا کہ مجھ کو میرا نامۂ اعمال نہ دیا گیا ہوتا ۔

اور مجھے معلوم ہی نہ تاکہ میرا حساب کیا ہے۔

توضیح : جو کچھ سزا دینی منظور تھی دی جاتی،اہل محشر کے سامنے مجھے ذلیل نہ کیا گیا ہوتا۔

يٰلَيْتَہَا كَانَتِ الْقَاضِيَۃَ۝۲۷ۚ

مَآ اَغْنٰى عَنِّيْ مَالِيَہْ۝۲۸ۚ
ہَلَكَ عَنِّيْ سُلْطٰنِيَہْ۝۲۹ۚ
خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُ۝۳۰ۙ
ثُمَّ الْجَحِيْمَ صَلُّوْہُ۝۳۱ۙ

کاش وہی موت(جو دنیا میں واقع ہوئی تھی) فیصلہ کن ہوتی (پھر دوبارہ زندہ نہ کیا ہوتا)
(آج) میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ۔
میرے غلط دلائل(میری کٹ حجتی اور باطل عقائد) نے مجھے ہلاک کردیا
(حکم ہوگا) اسے پکڑو او رطوق پہناؤ۔
پھر ان کو جہنم میں جھونک دو۔

ثُمَّ فِيْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُہَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْہُ۝۳۲ۭ

پھر اس کو زنجیر میں جکڑوو جس کی لمبائی ستر گز ہوگی

اِنَّہٗ كَانَ لَا يُؤْمِنُ بِاللہِ الْعَظِيْمِ۝۳۳ۙ
وَلَا يَحُضُّ عَلٰي طَعَامِ الْمِسْكِيْنِ۝۳۴ۭ

فَلَيْسَ لَہُ الْيَوْمَ ہٰہُنَا حَمِيْمٌ۝۳۵ۙ
وَّلَا طَعَامٌ اِلَّا مِنْ غِسْلِيْنٍ۝۳۶ۙ
لَّا يَاْكُلُہٗٓ اِلَّا الْخَاطِـــُٔوْنَ۝۳۷ۧ

کیو نکہ یہ اللہ بزرگ وبر تر پر ایمان نہ لایاتھا۔
اور نہ کسی مسکین کو کھانا کھلا نے کی ترغیب دیتا تھا(خود تو کیا کھلا تا، دوسروں کو اس نیکی کی ترغیب بھی نہیں دلا تا تھا)
لہٰذا آج یہاں اس کا کوئی دوست وغم خوار نہیں ہے
اور پیپ و خون کے آمیزہ کے سوااس کے لئے کسی قسم کا کھانا نہیں ہے۔
جس کو خطا کار وں کے سوا کوئی نہیں کھاتا۔
نہیں(تم لوگوں نے جو کچھ سمجھ رکھا ہے وہ بات نہیں ہے)

فَلَآ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَ۝۳۸ۙ
وَمَا لَا تُبْصِرُوْنَ۝۳۹ۙ
اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِيْمٍ۝۴۰ۙۚ

وَّمَا ہُوَبِقَوْلِ شَاعِرٍ۝۰ۭ
قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ۝۴۱ۙ
وَلَا بِقَوْلِ كَاہِنٍ۝۰ۭ
قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ۝۴۲ۭ

پس میں قسم کھا تا ہوں ان چیزوں کی جنھیں تم دیکھتے ہو
اور ان چیزوں کی بھی جنھیں تم نہیں دیکھتے
بے شک یہ قرآن (اللہ تعالیٰ کا کلام) ایک با عزت رسول جبر ئیل امین کے ذریعہ پہنچایا ہوا پیام ہے
اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں ہے
لیکن تم لوگ ہی ایمان لاتے ہو۔
اور نہ کسی کا ہین کا قول ہے
بہت کم لوگ ہیں جو اس پر غور کرتے ہیں۔

تَنْزِيْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۴۳
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ۝۴۴ۙ
لَاَخَذْنَا مِنْہُ بِالْيَمِيْنِ۝۴۵ۙ
ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِيْنَ۝۴۶ۡۖ
فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حٰجِـزِيْنَ۝۴۷

یہ تو پر ور دگار عالم کی طرف سے اتا را ہوا(کلام) ہے
اور اگر یہ پیغمبر اپنی طرف سے کچھ باتیں گھڑ کر ہماری طرف منسوب کرتے (کلام الٰہی باور کراتے)
تو ہم(قوت کے ساتھ) انھیں اپنی گرفت میں لیتے ۔
پھر ہم ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے۔
پھر تم میں سے کوئی ان کی ہلاکت سے روکنے والا نہ ہوتا۔

وَاِنَّہٗ لَتَذْكِرَۃٌ لِّلْمُتَّقِيْنَ۝۴۸

اور بلا شبہ یہ کتاب قرآن مجید متقین کے لئے ایک نصیحت نامہ ہے۔

توضیح :متقین وہ ہیں جو اللہ کے احکام بجالاتے ہیں اور جن باتوں اور جن کاموں سے منع کیا گیا ہے اس سے بچتے ہیں۔

وَاِنَّا لَنَعْلَمُ اَنَّ مِنْكُمْ مُّكَذِّبِيْنَ۝۴۹
وَاِنَّہٗ لَحَسْرَۃٌ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۝۵۰

وَاِنَّہٗ لَحَقُّ الْيَقِيْنِ۝۵۱
فَسَبِّــحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ۝۵۲ۧ

اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض اس کو جھٹلاتے ہیں۔
اور یہ (جھٹلاناکل آخرت میں) کافروں کے لئے بڑاہی حسرت ناک ہوگا۔
یقیناً (اس میں کوئی شک نہیں کہ) یہ کلام برحق قابل یقین ہے
پس آپ ائے نبی(ﷺ) اپنے رب اعلیٰ و عظیم کے نام کی تسبیح کرتے رہئے۔