☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

اِذَا السَّمَاۗءُ انْشَقَّتْ۝۱ۙ
وَاَذِنَتْ لِرَبِّہَا وَحُقَّتْ۝۲ۙ
وَاِذَا الْاَرْضُ مُدَّتْ۝۳ۙ

(قیامت کے قریب) جب آسمان پھٹ جائے گا۔
اور اپنے رب کا فرمان بجالائے اوراس پر حق یہی ہے کہ اپنے رب کا حکم مانے)
اور جب زمین پھیلادی جائے گی۔

توضیح :سمندر اوردریا پاٹ دیئے جائیں گے پہاڑ ریزہ ریزہ کرکے بکھیر دیئے جائیں گے اور اس کی اونچ نیچ برابر
کردی جائے گی اورایک ہموار میدان بنادیا جائے گا۔

وَاَلْقَتْ مَا فِیْہَا وَتَخَلَّتْ۝۴ۙ

اور جو کچھ اس میں ہے (مردے) نکال باہر کردے گی۔ اور خالی ہوجائے گی۔

وَاَذِنَتْ لِرَبِّہَا وَحُقَّتْ۝۵ۭ

یٰٓاَیُّہَا الْاِنْسَانُ اِنَّکَ کَادِحٌ اِلٰى رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلٰقِیْہِ۝۶ۚ

اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اس کے لئے لازم بھی تو یہی ہے(اس طرح یہ عالم سعی وعمل بہ حکم الٰہی فنا ہوجائے گا)
ائے انسان تواپنے پروردگار کے پاس پہنچنے تک (یعنی مرتے دم تک) ہدایت الٰہی کے مطابق زندگی گزارنے کی) کوشش کئے جا تواس سے ملنے والا ہے۔

فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیْنِہٖ۝۷ۙ
فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا۝۸ۙ

پھر جس کا نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا۔
اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔

یعنی کچھ چشم پوشی اوروسعت عفو ودرگذر کے ساتھ اس کا معاملہ طے پائے گا۔

وَّیَنْقَلِبُ اِلٰٓى اَہْلِہٖ مَسْرُوْرًا۝۹ۭ
وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتٰبَہٗ وَرَاۗءَ ظَہْرِہٖ۝۱۰ۙ

اور وہ اپنے متعلقین کی طرف خوش خوش لوٹے گا۔
اور جس کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا۔

یہ وہ شخص ہوگا جس نے الٰہی تعلیم سے روگردانی کی ہوگی اور من مانی زندگی گزاری ہوگی۔

فَسَوْفَ یَدْعُوْا ثُبُوْرًا۝۱۱ۙ
وَّیَصْلٰى سَعِیْرًا۝۱۲ۭ
اِنَّہٗ کَانَ فِیْٓ اَہْلِہٖ مَسْرُوْرًا۝۱۳ۭ

اِنَّہٗ ظَنَّ اَنْ لَّنْ یَّحُوْرَ۝۱۴ۚۛ

تو وہ موت کوپکارے گا۔
اوربھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا۔
وہ (محاسبہ اعمال سے بے خود ہوکر من مانی زندگی گزارتے ہوئے) اپنے متعلقین میں مگن تھا۔
وہ سمجھتا تھا کہ( جزائے اعمال کیلئے اسے اللہ کے پاس) لوٹنا نہیں ہے۔

بَلٰٓى۝۰ۚۛ اِنَّ رَبَّہٗ کَانَ بِہٖ بَصِیْرًا۝۱۵ۭ

فَلَآ اُقْسِمُ بِالشَّفَقِ۝۱۶ۙ

وَالَّیْلِ وَمَا وَسَقَ۝۱۷ۙ

ہاں (پلٹنا کیسے نہ تھا) بے شک اس کا پروردگار( اس کی مجرمانہ زندگی) دیکھ رہا تھا۔
(اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) پس میں قسم کھاتا ہوں شفق کی
(شفق وہ سرخی ہے جو سورج ڈوبنے کے بعد نمودار ہوتی ہے
اور رات کی اور ان چیزوں کی جنھیں وہ سمیٹ لیتی ہے

وَالْقَمَرِ اِذَا اتَّسَقَ۝۱۸ۙ
لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ۝۱۹ۭ

اور چاند کی جب وہ کامل ہو جائے(یعنی چودھویں کا چاند)
تم کو ضرور ایک حالت سے دوسری حالت پر درجہ بہ در جہ پہنچناہے

یعنی تمہیں درجہ بہ درجہ منازل حیات طے کرنے ہیں پھر عالم آخرت میں پہنچنا ہے۔

فَمَا لَہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ۝۲۰ۙ
وَاِذَا قُرِیَٔ عَلَیْہِمُ الْقُرْاٰنُ
لَا یَسْجُدُوْنَ۝۲۱ۭ ۞
بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُکَذِّبُوْنَ۝۲۲ۡۖ

انھیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لاتے۔
اورجب قرآن ان کے سامنے پڑھاجاتا ہے تو
سجدہ ریز نہیں ہوتے (یعنی قرآن کی عظمت کونہیں مانتے)
بلکہ کافر (الٰہی تعلیم کوسن کر) جھٹلاتے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ بِمَا یُوْعُوْنَ۝۲۳ۡۖ
فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ۝۲۴ۙ
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍ۝۲۵ۧ

اوراللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ اپنے نامہ اعمال میں جمع کررہے ہیں۔
(لہٰذا ائے نبیﷺ) آپ انھیں دردناک عذاب کی خوش خبری سنادیجئے۔
لیکن جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے۔
ان کے لئے آخرت میں کبھی ختم نہ ہونے والااجر ہے۔