بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
سَاَلَ سَاۗىِٕلٌۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ۱ۙ
لِّلْكٰفِرِيْنَ لَيْسَ لَہٗ دَافِعٌ۲ۙ
مِّنَ اللہِ ذِي الْمَعَارِجِ۳ۭ
ایک پو چھنے والا پوچھتا ہے اس عذاب کے متعلق جو واقع ہونے والا ہے۔
کافروں کے لئے اس کوٹا لنے والا نہیں۔
وہ عذاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوگا جو عروج کے زینوں(بلند ترین آسمانوں) کا مالک ہے۔
تَعْرُجُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ وَالرُّوْحُ اِلَيْہِ
فِيْ يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُہٗ خَمْسِيْنَ
اَلْفَ سَـنَۃٍ۴ۚ
فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِيْلًا۵
جس کی طرف روح الامین (جبر ئیلؑ) اور فرشتے اس کے حضور چڑھ کرجاتے ہیں
(وہ عذاب) ایک ایسے دن نازل ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔
پس(ائے نبی ﷺ کفار کی اذیت رسانیوں پر)صبر سے کام لیجئے
اِنَّہُمْ يَرَوْنَہٗ بَعِيْدًا۶ۙ
وَّنَرٰىہُ قَرِيْبًا۷ۭ
يَوْمَ تَكُوْنُ السَّمَاۗءُ كَالْمُہْلِ۸ۙ
یہ لوگ اس کو بہت دور سمجھ رہے ہیں۔
مگر ہم اس کو قریب دیکھ رہے ہیں(کہ قیامت جیسی چیز)
چشم زدن(پلک جھپکنے) میں واقع ہوسکتی ہے۔
(وہ عذاب جس روز واقع ہوگا) اس روز آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوجائے گا۔
وَتَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِہْنِ۹ۙ
وَلَا يَسْـَٔــلُ حَمِيْمٌ حَمِـيْمًا۱۰ۚۖ
اور پہاڑ دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوجائیں گے۔
اور کوئی اچھے سے اچھا دوست اپنے دوست کی خبر نہ لےگا(کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا)۔
يُّبَصَّرُوْنَہُمْ۰ۭ
يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِيْ مِنْ عَذَابِ يَوْمِىِٕذؚ ٍ بِبَنِيْہِ۱۱ۙ
حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھا ئے جائیں گے
اس روز مجرم چاہے گا کہ عذاب سے بچنے کے لئے اپنی اولاد کو
وَصَاحِبَتِہٖ وَاَخِيْہِ۱۲ۙ
وَفَصِيْلَتِہِ الَّتِيْ تُـــــْٔـوِيْہِ۱۳ۙ
وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا۰ۙ
ثُمَّ يُنْجِيْہِ۱۴ۙ
كَلَّا۰ۭ
اور اپنی بیوی کو اور اپنے بھائی کو
اور اپنے خاندان کو جس میں وہ رہتا تھا(قریب ترین رشتہ دار جس کی ہمدردیاں اس کو حاصل تھیں)
اور جتنے آدمی روئے زمین پر رہتے ہیں، ان سب کو فدیے میں دیدے
اور یہ تد بیر اس کی نجات کا باعث ہوجائے ۔
ہر گز ہر گز ایسا نہ ہوگا
اِنَّہَا لَظٰى۱۵ۙ
نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰى۱۶ۚۖ
تَدْعُوْا مَنْ اَدْبَرَ وَتَوَلّٰى۱۷ۙ
وہ تو جہنم کی بھڑ کتی ہوئی آگ ہوگی۔
وہ (سارے جسم کی) کھال ادھیڑنے والی ہوگی وہ اس شخص کو اپنی طرف بلائے گی جس نے دین حق سے رو گردانی کی تھی
وَجَمَعَ فَاَوْعٰى۱۸
اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ ہَلُوْعًا۱۹ۙ
اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوْعًا۲۰ۙ
وَّاِذَا مَسَّہُ الْخَيْرُ مَنُوْعًا۲۱ۙ
اورمال جمع کیا تھا (یعنی راہ حق میں خرچ نہ کیا)
واقعی انسان کم حوصلہ پیداکیا گیا ہے۔
جب اسے تکلیف پہنچتی ہے توگھبرا اٹھتا ہے۔(آہ وزاری کرنے لگتا ہے)
اورجب اس کو خوش حالی نصیب ہوتی ہے توبڑا ہی بخیل اور خیر خیرات سے منع کرنے والا بن جاتا ہے (حقوق وواجبات بھی ادا نہیں کرتا)
اِلَّا الْمُصَلِّيْنَ۲۲ۙ
الَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَاتِہِمْ دَاۗىِٕمُوْنَ۲۳۠ۙ
سوائے ان نمازیوں کے جو ہمیشہ اہتمام کے ساتھ اپنی نمازیں ادا کرتے ہیں۔
قضا کی نوبت تک نہیں آنے دیتے۔
وَالَّذِيْنَ فِيْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ۲۴۠ۙ
لِّلسَّاۗىِٕلِ وَالْمَحْرُوْمِ۲۵۠ۙ
اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے۔
مانگنے والوں کے لئے بھی اورنہ مانگنے والوں کے لئے بھی
جو محتاج ہونے کے باوجود سوال کرنے سے احتراز اورشرم محسوس کرتے ہیں ان کا حصہ بھی ادا کیا جاتا ہے۔
وَالَّذِيْنَ يُصَدِّقُوْنَ بِيَوْمِ الدِّيْنِ۲۶۠ۙ
وَالَّذِيْنَ ہُمْ مِّنْ عَذَابِ رَبِّہِمْ
اور وہ جو یوم حساب کی تصدیق کرتے ہیں۔
اوراپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔
مُّشْفِقُوْنَ۲۷ۚ
اِنَّ عَذَابَ رَبِّہِمْ غَيْرُ مَاْمُوْنٍ۲۸
انھیں یہ اندیشہ لاحق ہوتا ہے کہ کہیں ان کے اعمال کسی گناہ کی وجہ سے حبط نہ ہوجائیں۔
بے شک ان کے رب کا عذاب ہے ہی ایسا کہ کوئی اس سے بے خوف نہیں رہ سکتا۔
وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حٰفِظُوْنَ۲۹ۙ
اِلَّا عَلٰٓي اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ
اَيْمَانُہُمْ
فَاِنَّہُمْ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ۳۰ۚ
فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ
فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْعٰدُوْنَ۳۱ۚ
اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
سوائے اپنی بیویوں اوراپنی مملوکہ باندیوں کے
پس ان پر کسی قسم کی ملامت نہیں۔
پھر جو کوئی ان کے سوا اوروں کے خواستگار ہوں
توایسے ہی لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کرنے والے ہیں۔
وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِاَمٰنٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رٰعُوْنَ۳۲۠ۙ
وَالَّذِيْنَ ہُمْ بِشَہٰدٰتِہِمْ قَاۗىِٕمُوْنَ۳۳۠ۙ
اور وہ جواپنی امانتوں اورعہدوپیمان کا پاس ولحاظ رکھتے ہیں۔
اور جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پرقائم رہتے ہیں۔
وَالَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَاتِہِمْ يُحَافِظُوْنَ۳۴ۭ
اُولٰۗىِٕكَ فِيْ جَنّٰتٍ مُّكْرَمُوْنَ۳۵ۭۧ
اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
یہی وہ لوگ ہیں جو عزت کے ساتھ جنت کے باغوں میں رہیں گے۔
فَمَالِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا قِبَلَكَ مُہْطِعِيْنَ۳۶ۙ
عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ عِزِيْنَ۳۷
ان کافروں کوکیا ہوگیا کہ وہ آپ کی طرف دوڑے چلے آرہے ہیں۔
دائیں سے اوربائیں سے، گروہ درگروہ۔
اَيَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ
اَنْ يُّدْخَلَ جَنَّۃَ نَعِيْمٍ۳۸ۙ
كَلَّا۰ۭ
کیا ان میں سے ہر کوئی یہ توقع رکھتا ہے۔
کہ وہ نعمتوں بھری جنت میں داخل کردیا جائے گا۔
ہر گز نہیں ( جو لوگ حق بات تک سننا گوارہ نہیں کرتے اورحق کی آواز دبانا چاہتے ہیں، وہ کیسے جنت کے امیدوار ہوسکتے ہیں ؟)
اِنَّا خَلَقْنٰہُمْ مِّمَّا يَعْلَمُوْنَ۳۹
فَلَآ اُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشٰرِقِ وَالْمَغٰرِبِ
اِنَّا لَقٰدِرُوْنَ۴۰ۙ
عَلٰٓي اَنْ نُّبَدِّلَ خَيْرًا مِّنْہُمْ۰ۙ
وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ۴۱
ہم نے انھیں جس چیز سے پیدا کیا ہے وہ اس سے بخوبی واقف ہیں۔
مشرقوں اورمغربوں کے رب کی قسم کھاتا ہوں۔
بلاشبہ ہم اس بات پرقادر ہیں کہ
ان کی جگہ ان سے بہتر لوگ لے آئیں
اور ہم ایسا کرنے پرعاجز نہیں ہیں۔
مشارق ومغارب ہمارے دست قدرت میں ہیں کوئی ہماری گرفت سے بچ کرنکل نہیں سکتا۔
فَذَرْہُمْ يَخُوْضُوْا وَيَلْعَبُوْا
توائے پیغمبر(ﷺ) انھیں اپنے باطل اور بیہودہ کھیل کود (کج بحثی) میں پڑا رہنے دیجئے۔
حَتّٰى يُلٰقُوْا يَوْمَہُمُ الَّذِيْ يُوْعَدُوْنَ۴۲ۙ
يَوْمَ يَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا
كَاَنَّہُمْ اِلٰى نُصُبٍ يُّوْفِضُوْنَ۴۳ۙ
تا آں کہ وہ اس دن کوپہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
اس دن یہ اپنی قبروں سے نکل کر پکارنے والے کی طرف اس طرح دوڑے جارہے ہوںگے۔
گویا کہ وہ اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف دوڑے جارہے ہوں۔
خَاشِعَۃً اَبْصَارُہُمْ تَرْہَقُہُمْ ذِلَّۃٌ۰ۭ
ذٰلِكَ الْيَوْمُ الَّذِيْ كَانُوْا يُوْعَدُوْنَ۴۴ۧ
(بہ روز حشر) ان کی نگاہیں جھکی ہو ئی ہوں گی اور ذلت ان پر چھارہی ہوگی۔
یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے۔