☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

حٰـمۗ۝۱ۚ

حٰ م حروف مقطعات ہیں ان کے معنیٰ بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔

تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللہِ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ۝۲ۙ

یہ کتاب(قرآن مجید) ایک نہایت ہی زبردست بڑے ہی جاننے والے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔

توضیح : اللہ تعالیٰ کائناتِ ارضی وسماوی کی ہر چیز اوراس کے آثار وخواص جاننے والے ہیں۔ کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ انسان کے نفسیات، اس کی فطرت، اس کی بشری کمزوریوں اور فطرت کے پوشیدہ مطالبات اور دنیا کے واقعات انسان پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں ذرہ ذرہ سے واقف ہیں۔

غَافِرِ الذَّنْۢبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ

(اہل ایمان کے) گناہوں کی پردہ پوشی کرنے والے (ہر توبہ کرنے والے کی) توبہ قبول کرنے والے

شَدِيْدِ الْعِقَابِ۝۰ۙ

بغاوت (سرکشی پر) سخت ترین سزا دینے والے

ذِي الطَّوْلِ۝۰ۭ

لمبی پہنچ رکھنے والے (کوئی ان کی پہنچ سے باہر نہیں بڑے ہی طاقتور، بخشش وعطا فضل واحسان کے معنی بھی لئے جاتے ہیں)

لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۭ

اس اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود ومستعان نہیں۔

اِلَيْہِ الْمَصِيْرُ۝۳

انجام کار تمام جن وانس محاسبہ وجزائے اعمال کے لئے اللہ ہی کی طرف پلٹ کرجانے والے ہیں۔

مَا يُجَادِلُ فِيْٓ اٰيٰتِ اللہِ اِلَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا

اللہ تعالیٰ کی تعلیمات کے بارے میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں، الٰہی تعلیمات قبول کرنا نہیں چاہتے۔

فَلَا يَغْرُرْكَ تَــقَلُّبُہُمْ فِي الْبِلَادِ۝۴

ان کافروں کا شہرمیں چلنا پھرنا(ان کے کاربار کا فروغ پانا) آپؐ کوکہیں اس فریب میں مبتلا نہ کردے کہ ( وہ کفر کے بعد بھی اللہ کی گرفت سے آزاد اورخوشحال زندگی گزاررہے ہیں۔ کفر کی سزا انھیں ضرورملے گی یہ ان کے لئے ایک مہلت ہے)

كَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّالْاَحْزَابُ مِنْۢ بَعْدِہِمْ۝۰۠

ان سے پہلے نوحؑ کی قوم بھی جھٹلاچکی ہے اوران کے بعد اورامتوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی تھی۔

وَہَمَّتْ كُلُّ اُمَّۃٍؚبِرَسُوْلِہِمْ لِيَاْخُذُوْہُ

اورہرامت نے اپنے رسولوں کے بارے میں یہی ارادہ کیا کہ انھیں اپنی گرفت میں لے۔

وَجٰدَلُوْا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوْا بِہِ الْحَــقَّ

اور بے ہودہ شبہات پیدا کرکے جھگڑتے رہے تا کہ کسی طرح حق کوغلط ثابت کردکھائیں۔

فَاَخَذْتُہُمْ۝۰ۣ

بالآخر میں نے انھیں اپنی گرفت میں لیا۔

فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ۝۵

پھر میری سزا بھی کیسی سخت تھی؟

وَكَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَي الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ۝۶ۘؔ

اورائے نبیﷺ اس طرح آپ کے رب کی یہ بات ان کافروں پر پوری ہوکر رہی کہ وہ سب جہنم میں داخل ہونے والے ہیں۔

اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہٗ

وہ فرشتے جو عرش الٰہی کواٹھائے ہوتے ہیں اور جو اس کے گردوپیش رہتے ہیں۔

يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ

وہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں۔

وَيُؤْمِنُوْنَ بِہٖ

اور اس پرایمان رکھتے ہیں۔

وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا۝۰ۚ

اورایمان لانے والوں کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ۔

رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْمًا

ائے ہمارے پروردگار آپ کی رحمت اورآپ کا علم ہر شئے پرگھیرا ہوا ہے۔

فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ

پس ان لوگوں کوبخش دیجئے جو (کفر وشرک سے) توبہ کرتے ہیں اور آپ کے (بتلائے ہوئے) راستے پرچلتے ہیں یعنی الٰہی تعلیمات کے مطابق عمل پیرا رہتے ہیں۔

وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ۝۷

اورانھیں دوزخ کی آگ سے بچائیے۔

رَبَّنَا وَاَدْخِلْہُمْ جَنّٰتِ عَدْنِۨ الَّتِيْ وَعَدْتَّہُمْ

ائے ہمارے پروردگار انھیں ہمیشہ ہمیشہ برقرار رہنے والی جنتوں میں داخل کیجئے، جن کا آپ نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔

وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَاۗىِٕـہِمْ وَاَزْوَاجِہِمْ وَذُرِّيّٰــتِہِمْ۝۰ۭ

اوران کے آباء واجداد اور ان کی بیویوں اوراولاد میں سے جو صالح ہوں (یعنی جنہوںنے اپنے عقیدہ وعمل کی اصلاح کرلی ہے) انھیں بھی ان کے ساتھ جنت میں داخل فرمادیجئے ۔

اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۝۸ۙ

یقیناً آپ قادر مطلق اورحکیم ہیں۔(آپ کا حکم نہایت ہی حکیمانہ ہے)

وَقِہِمُ السَّيِّاٰتِ۝۰ۭ

اورانھیں برائیوں سے بچائیے۔

وَمَنْ تَقِ السَّيِّاٰتِ يَوْمَىِٕذٍ فَقَدْ رَحِمْتَہٗ۝۰ۭ

حق تعالیٰ! جس کوآپ نے قیامت کے دن کے شدائد سے بچالیا توآپ نے اس پربڑا ہی رحم فرمایا۔

وَذٰلِكَ ہُوَالْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝۹ۧ

اور یہی بڑی کامیابی ہے( اور یہی ہرانسان کی فطرت کا باطنی مطالبہ ہے)

اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللہِ اَكْبَرُ مِنْ مَّقْتِكُمْ اَنْفُسَكُمْ

جولوگ کافر ہیں(قیامت کے دن) انھیں پکار پکار کرکہا جائے گا، آج تم اپنے آپ سے جس قدر بیزار ہو، اپنے آپ پرملامت کررہے ہو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ غضب ناک ہورہے تھے۔

اِذْ تُدْعَوْنَ اِلَى الْاِيْمَانِ فَتَكْفُرُوْنَ۝۱۰

جب کہ تمہیں ایمان کی طرف بلایا جارہا تھا اور تم اس سے گریز کرتے تھے۔

قَالُوْا رَبَّنَآ اَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ

وہ جواب میں کہیں گے ائے ہمارے پروردگار آپ نے ہمیں دو دفعہ موت دی۔

وَاَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ

اور دو دفعہ ہمیں زندہ کیا۔

فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا

ہم اپنے قصور کا اعتراف کرتے ہیں۔

فَہَلْ اِلٰى خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِيْلٍ۝۱۱

کیا اب ہمارے یہاں سے نکلنے کی کوئی سبیل ہے۔
(ان سے کہا جائے گا کہ تم اس بدحالی سے کبھی نکل نہ سکوگے)

ذٰلِكُمْ بِاَنَّہٗٓ اِذَا دُعِيَ اللہُ وَحْدَہٗ كَفَرْتُمْ۝۰ۚ

اس لئے کہ تم کوتوحید کی طرف یعنی اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد ہونے کے اقرار کے لئے بلایاگیا توتم نے (ماننے سے) انکار کردیا۔

توضیح : اس کے برخلاف بزرگوں، اجنہ وغیرہ کے بااختیار ہونے کی بات کہی گئی اور اللہ کے مقرب بندوں کواللہ تعالیٰ کی فرماں روائی میں شریک کار قرار دینے کی تعلیم ان کے پیشواؤں کی طرف سے دی گئی۔

وَاِنْ يُّشْرَكْ بِہٖ تُؤْمِنُوْا۝۰ۭ

اورشرک کی تعلیم دی گئی تواس پر فوری ایمان لے آئے!

فَالْحُكْمُ لِلہِ الْعَلِيِّ الْكَبِيْرِ۝۱۲

اب فیصلہ اللہ بزرگ وبرتر کے ہاتھ ہے۔

ہُوَالَّذِيْ يُرِيْكُمْ اٰيٰتِہٖ

اللہ وہی توہے جو تم کواپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے۔

وَيُنَزِّلُ لَكُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ رِزْقًا۝۰ۭ

اورتمہارے لئے آسمان سے رزق نازل کرتا ہے۔

وَمَا يَتَذَكَّرُ اِلَّا مَنْ يُّنِيْبُ۝۱۳

یعنی مینہ نازل کرتا ہے، جس سے پودے اگتے ہیں اناج پیدا ہوتا ہے (اللہ تعالیٰ کی ان نشانیوں میں) وہی شخص غور وفکر سے کام لیتا ہے جو رجوع الی اللہ ہوتاہے۔

فَادْعُوا اللہَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ

پس ائے لوگو! (چھوٹی بڑی ہرحاجت اورہرمشکل میں) اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہی کوپکاروکیونکہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے(حق اور سچائی تویہی ہے)

وَلَوْ كَرِہَ الْكٰفِرُوْنَ۝۱۴

خواہ کافروں کوکتنا ہی ناگوار گزرے۔

رَفِيْعُ الدَّرَجٰتِ ذُو الْعَرْشِ۝۰ۚ

اللہ عالی مرتبت صاحب عرش (کائنات کے فرماں روا ہیں )

يُلْقِي الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِہٖ

اپنے بندوں میں سے جس بندہ پرچاہتے ہیں وحی نازل فرماتے ہیں۔

لِيُنْذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ۝۱۵ۙ

تا کہ وہ لوگوں کوقیامت کے (ہولناک) دن سے ڈرائے۔

يَوْمَ ہُمْ بٰرِزُوْنَ۝۰ۥۚ

جس دن سب لوگ اور وہ (اللہ کے سامنے) بہ یک وقت قبروںسے نکل آموجود ہوںگے۔

لَا يَخْـفٰى عَلَي اللہِ مِنْہُمْ شَيْءٌ۝۰ۭ

ان کی کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے مخفی نہ رہے گی۔

لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ۝۰ۭ

(پوچھا جائے گا) آج بادشاہی کس کی ہے؟
اختیارات کا اصل مالک کون ہے؟

لِلہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ۝۱۶

(سارا عالم پکار اٹھے گا) ساری فرماں روائی اللہ الٰہ واحد کی ہے۔

اَلْيَوْمَ تُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍؚ بِمَا كَسَبَتْ۝۰ۭ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ۝۰ۭ

اس دن ہر شخص کو اس کے کئے کا بدل دیا جائے گا اس دن کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

اِنَّ اللہَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ۝۱۷

بے شک اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والے ہیں ۔

وَاَنْذِرْہُمْ يَوْمَ الْاٰزِفَۃِ

(اور ائے نبیﷺ) اس دن سے ڈرائیے جوبالکل قریب آئے گا۔

اِذِ الْقُلُوْبُ لَدَى الْحَـنَاجِرِ كٰظِمِيْنَ۝۰ۥۭ

جب کہ اس دن کی ہیبت سے کلیجے منہ کوآئیں گے۔

مَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ حَمِيْمٍ وَّلَا شَفِيْعٍ يُّطَاعُ۝۱۸ۭ

ظالموں(مشرکوں) کا کوئی دوست نہ ہوگا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا ہوگا کہ اس کی بات مان لی جائے۔

يَعْلَمُ خَاۗىِٕنَۃَ الْاَعْيُنِ

اللہ تعالیٰ نگاہوں کی خیانت کوجانتے ہیں۔

وَمَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ۝۱۹

اور جوکچھ دلوں میں پوشیدہ راز ہیں(انھیں بھی جانتے ہیں)

وَاللہُ يَـقْضِيْ بِالْحَقِّ۝۰ۭ

اوراللہ تعالیٰ ٹھیک ٹھیک فیصلہ کریں گے۔

وَالَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا يَـقْضُوْنَ بِشَيْءٍ۝۰ۭ

اور وہ مشرکین جواللہ تعالیٰ کوچھوڑکر اپنے خود ساختہ معبودان باطل کو پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں

اِنَّ اللہَ ہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ۝۲۰ۧ

بے شک اللہ تعالیٰ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والے ہیں ۔

اَوَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں؟

فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِيْنَ كَانُوْا مِنْ قَبْلِہِمْ۝۰ۭ

پھر وہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے(انکار حق کے نتیجہ میں) ان کا کیا ہی برا انجام ہوا۔

كَانُوْا ہُمْ اَشَدَّ مِنْہُمْ قُوَّۃً

وہ ان سے زیادہ طاقت ور تھے(بڑی شان وشوکت رکھتے تھے)

وَّاٰثَارًا فِي الْاَرْضِ

اوران سے زیادہ آثار (قلعے اور اونچی اونچی عمارتیں) زمین پر چھوڑگئے۔

فَاَخَذَہُمُ اللہُ بِذُنُوْبِہِمْ۝۰ۭ

پھر اللہ تعالیٰ نے ان کوگناہوں کے سبب اپنی گرفت میں لیا( مبتلائے عذاب کیا)

وَمَا كَانَ لَہُمْ مِّنَ اللہِ مِنْ وَّاقٍ۝۲۱

اوراللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں انھیں کوئی بچانے والا نہ تھا۔

ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ كَانَتْ تَّاْتِيْہِمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَيِّنٰتِ

اس طرح کی سزائیں انھیں اس لئے دی گئیں کہ ان کے پاس ان کے رسول نہایت ہی واضح دلائل کے ساتھ آتے رہے تھے۔

فَكَفَرُوْا فَاَخَذَہُمُ اللہُ۝۰ۭ

پھر بھی انہوں نے رسولوں کونہ مانا، بالآخر اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنی گرفت میں لے لیا۔

اِنَّہٗ قَوِيٌّ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۝۲۲

بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی طاقتور سخت ترین سزا دینے والے ہیں۔

وَلَـقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰيٰتِنَا وَسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ۝۲۳ۙ

اوریقیناً ہم نے موسیٰ کواپنی (قدرت اوراپنے الٰہ واحد ہونے کی) نشانیوں اورواضح معجزات

اِلٰى فِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ وَقَارُوْنَ

کے ساتھ فرعون ہامان اور قارون کے پاس بھیجا۔

فَقَالُوْا سٰحِرٌ كَذَّابٌ۝۲۴

انہوں نے (موسیٰؑ کو) جادوگر اورجھوٹا کہا

فَلَمَّا جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِنَا

غرض کہ جب ہماری طرف سے ان کے پاس دین حق پہنچا۔
(بے درپے معجزات دکھائے گئے، حجت پوری کردی)

قَالُوا اقْتُلُوْٓا اَبْنَاۗءَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ

توانہوں نے کہا، جولوگ ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کے تمام لڑکوں کوقتل کردو۔

وَاسْتَحْيُوْا نِسَاۗءَہُمْ۝۰ۭ

اوران کی لڑکیوں کوزندہ رہنے دو۔

وَمَا كَيْدُ الْكٰفِرِيْنَ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ۝۲۵

اورکافروں کی ساری تدبیریں انھیں کی گمراہی کا باعث بنیں (انھیں کے لئے وبال جان ہوگئیں)

وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِيْٓ اَقْتُلْ مُوْسٰى وَلْيَدْعُ رَبَّہٗ۝۰ۚ

اورفرعون نے درباریوں سے کہا مجھے چھوڑو توسہی، میں موسیٰ کوقتل کئے دیتا ہوں۔ بچاؤ کے لئے وہ اپنے رب کوپکارتا ہی رہے۔

توضیح : یہاں اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ بعض درباریوں نے جوپوشیدہ طورپر ایمان لائے تھے، فرعون کواس ارادے سے روکنے کی کوشش کی تھی اور وہ خود بھی سہما ہوا تھا۔ درباریوں کے روکنے کوبہانہ بنایا، چھوڑو تو سہی کہنے لگا، ورنہ وہ روکنے والوں کو بھی قتل کردینے سے باز نہ آتا۔

اِنِّىْٓ اَخَافُ اَنْ يُّبَدِّلَ دِيْنَكُمْ اَوْ اَنْ يُّظْہِرَ فِي الْاَرْضِ الْفَسَادَ۝۲۶

مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہارے دین ہی کونہ بدل ڈالے یا ملک میں فساد برپا کردے۔

وَقَالَ مُوْسٰٓى اِنِّىْ عُذْتُ بِرَبِّيْ وَرَبِّكُمْ مِّنْ كُلِّ مُتَكَبِّرٍ لَّا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ۝۲۷ۧ

اورموسیٰ نے کہا میں نے اپنے اورتمہارے پروردگار کی پناہ لی ہے۔ ہر اس متکبر کے شر سے جویوم الحساب قیامت کے دن پریقین نہیں رکھتا (اللہ ہی میری حفاظت کرے گا)

وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ۝۰ۤۖ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ اِيْمَانَہٗٓ

اورفرعون ہی کے خاندان سے ایک (بااثر) مرد مومن نے جواپنا ایمان چھپائے رکھا تھا کہنے لگا۔

اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ يَّقُوْلَ رَبِّيَ اللہُ وَقَدْ جَاۗءَكُمْ بِالْبَيِّنٰتِ مِنْ رَّبِّكُمْ۝۰ۭ     

کیا تم ایسے شخص کوقتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے۔ اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا ہے۔

وَاِنْ يَّكُ كَاذِبًا فَعَلَيْہِ كَذِبُہٗ۝۰ۚ

اور اگر وہ جھوٹا ہے تواس کے (جھوٹ) کا وبال اسی پر پڑے گا

وَاِنْ يَّكُ صَادِقًا يُّصِبْكُمْ بَعْضُ الَّذِيْ يَعِدُكُمْ۝۰ۭ

اگر وہ سچا ہے توجس عذاب کے واقع ہونے کا وہ تم کو یقین دلا رہا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ یا اس عذاب کا کوئی جزوتم پرواقع ہو ہی جائے۔

اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِيْ مَنْ ہُوَمُسْرِفٌ كَذَّابٌ۝۲۸

بے شک اللہ تعالیٰ حد سے گزرجانے والے جھوٹے کوہدایت نہیں دیتے۔

يٰقَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظٰہِرِيْنَ فِي الْاَرْضِ۝۰ۡ

ائے میری قوم کے لوگو آج تمہیں ملک کی حکمرانی حاصل ہے اور ملک میں تم غالب ہو۔

فَمَنْ يَّنْصُرُنَا مِنْۢ بَاْسِ اللہِ اِنْ جَاۗءَنَا۝۰ۭ

اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب ہم پر واقع ہوجائے توکون ہماری مدد کرنے والا ہے۔

قَالَ فِرْعَوْنُ مَآ اُرِيْكُمْ اِلَّا مَآ اَرٰى

فرعون نے کہا میں تمہارے لئے وہی بات پسند کرتا ہوں جومجھے مناسب نظرآتی ہے۔

وَمَآ اَہْدِيْكُمْ اِلَّا سَبِيْلَ الرَّشَادِ۝۲۹

اورمیں تمہیں وہی راہ دکھاتا ہوں جس میں بھلائی ہے۔

وَقَالَ الَّذِيْٓ اٰمَنَ يٰقَوْمِ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ مِّثْلَ يَوْمِ الْاَحْزَابِ۝۳۰ۙ

اور وہ شخص جو ایمان لایا تھا کہنے لگا، ائے میری قوم کے لوگو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں تم پر وہ دن نہ آجائے جو اس سے پہلے (انبیا علیہم السلام کی مخالفت کرنے اور انھیں تکلیف پہنچانے والی) امتوں پر آیا تھا۔

مِثْلَ دَاْبِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّعَادٍ وَّثَمُوْدَ وَالَّذِيْنَ مِنْۢ بَعْدِہِمْ۝۰ۭ

یعنی نوحؑ کی قوم اور قوم عاد وثمود اور وہ لوگ جوان کے بعد پیدا ہوئے، ان کی طرح تم بھی تباہ وبرباد ہوجاؤگے

وَمَا اللہُ يُرِيْدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ۝۳۱

اورواقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پرظلم کرنا ہی نہیں چاہتے ۔

وَيٰقَوْمِ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ۝۳۲ۙ

اورائے میری قوم میں تمہارے متعلق اس دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو بڑا ہی آہ و فغاں کا دن ہوگا۔

يَوْمَ تُوَلُّوْنَ مُدْبِرِيْنَ۝۰ۚ

جس دن تم پیٹھ پھیر کربھاگوگے۔

مَا لَكُمْ مِّنَ اللہِ مِنْ عَاصِمٍ۝۰ۚ

اس روز تم کواللہ تعالیٰ کے عذاب سے کوئی بچانے والانہ ہوگا۔

وَمَنْ يُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ۝۳۳

اور جس کواللہ تعالیٰ ہی گمراہی میں پڑا رہنے دیں پھر اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

وَلَقَدْ جَاۗءَكُمْ يُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَيِّنٰتِ

اوریقیناً اس سے پہلے یوسفؑ بھی تمہارے پاس کھلی کھلی نشانیوں کے ساتھ(پیام حق لے کر) آئے تھے۔

فَمَازِلْتُمْ فِيْ شَكٍّ مِّمَّا جَاۗءَكُمْ بِہٖ۝۰ۭ

لیکن جو کچھ تعلیم انہوں نے تمہارے سامنے رکھی تم اس سے ہمیشہ شک وشبہ میں پڑے رہے۔

حَتّٰٓي اِذَا ہَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ يَّبْعَثَ اللہُ مِنْۢ بَعْدِہٖ رَسُوْلًا۝۰ۭ

یہاں تک کہ جب وہ وفات پاگئے تو تم کہنے لگے کہ ان کے بعد اللہ تعالیٰ اب کسی اوررسول کوبھیجنے والے نہیں ہیں۔

كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللہُ مَنْ ہُوَمُسْرِفٌ مُّرْتَابُۨ۝۳۴ۚۖ

اس طرح اللہ تعالیٰ حد سے گزرنے والے(دین حق میں) شک وشبہ پیدا کرنے والے کو اس کی اپنی گمراہی میں پڑا رہنے دیتے ہیں۔

الَّذِيْنَ يُجَادِلُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِ اللہِ

یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے احکام میں بغیر اس کے کہ ان کے پاس

بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىہُمْ۝۰ۭ

کوئی دلیل ہو جھگڑتے ہیں۔

كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللہِ وَعِنْدَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ اوراہل ایمان کے نزدیک ان کا یہ رویہ نہایت ہی ناپسندیدہ ہے۔

كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللہُ عَلٰي كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ۝۳۵

اسی طرح اللہ تعالیٰ ہرمتکبر سرکش کے دل پرمہرلگادیتے ہیں۔
(اب ان کے ایمان لانے کی توقع نہیں کی جاسکتی)

وَقَالَ فِرْعَوْنُ يٰہَامٰنُ ابْنِ لِيْ صَرْحًا لَّعَلِّيْٓ اَبْلُغُ الْاَسْـبَابَ۝۳۶ۙ

فرعون نے کہا ائے ہامان میرے لئے ایک بلند عمارت بنوا تا کہ میں اس کے ذریعہ آسمانوں تک پہنچ جاؤں پھر میںموسیٰ کے خدا کو جھانک کردیکھ

اَسْـبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰٓى اِلٰہِ مُوْسٰى وَاِنِّىْ لَاَظُنُّہٗ كَاذِبًا۝۰ۭ

لوں۔ اورمیں تواھیں (موسیٰ کو) جھوٹا خیال کرتا ہوں۔

وَكَذٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْۗءُ عَمَلِہٖ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيْلِ۝۰ۭ

اوراسی طرح فرعون کواس کے برے عمل اس کی نظرمیں (انتقاماً) اچھے کر دکھائے گئے۔ اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا

وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ اِلَّا فِيْ تَبَابٍ۝۳۷ۧ

اور فرعون کی چالبازیاں اسی کی تباہی وبربادی کا سبب بنیں ۔

وَقَالَ الَّذِيْٓ اٰمَنَ يٰقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَہْدِكُمْ سَبِيْلَ الرَّشَادِ۝۳۸ۚ

اوراس شخص نے کہا جو ایمان لایا تھا، ائے میری قوم میرا کہا مان لو (میری اتباع کرو) میں تمہیں نیکی کا راستہ دکھاؤں گا۔

يٰقَوْمِ اِنَّمَا ہٰذِہِ الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ۝۰ۡ

ائے میری قوم یہ دنیا کی زندگی او راس کے فائدے عارضی ہیں۔

وَّاِنَّ الْاٰخِرَۃَ ہِىَ دَارُ الْقَرَارِ۝۳۹

اورآخرت ہی ہمیشہ ہمیشہ کے قیام کی جگہ ہے۔

مَنْ عَمِلَ سَيِّئَۃً فَلَا يُجْزٰٓى اِلَّا مِثْلَہَا۝۰ۚ

جو کوئی برا کام کرے گا اس کا ویسا ہی بدلہ پائے گا۔

وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَہُوَمُؤْمِنٌ فَاُولٰۗىِٕكَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ

اور جو نیک عمل کرے خواہ وہ مرد ہویا عورت بشرطیکہ مومن ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔

يُرْزَقُوْنَ فِيْہَا بِغَيْرِ حِسَابٍ۝۴۰

جہاں انھیں بے حساب وبے شمار رزق دیا جائے گا۔

وَيٰقَوْمِ مَا لِيْٓ اَدْعُوْكُمْ اِلَى النَّجٰوۃِ

ائے میری قوم کے لوگو آخر یہ کیا بات ہیکہ میں تم کونجات کی طرف بلاتا ہوں

وَتَدْعُوْنَنِيْٓ اِلَى النَّارِ۝۴۱ۭ

اور تم مجھ کو جہنم کی آگ کی طرف بلاتے ہو۔

تَدْعُوْنَنِيْ لِاَكْفُرَ بِاللہِ

تم مجھے بلاتے ہو تا کہ میں اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے کا انکار کروں۔

وَاُشْرِكَ بِہٖ مَا لَيْسَ لِيْ بِہٖ عِلْمٌ۝۰ۡ

اوراس کے ساتھ شرک کروں جس کے جواز میں کوئی ثبوت یا دلیل علمی نہیں ہے۔

وَّاَنَا اَدْعُوْكُمْ اِلَى الْعَزِيْزِ الْغَفَّارِ۝۴۲

اورمیں تو تمہیں ایک بڑے زبردست بخشنے والے (اللہ الٰہ واحد) کی طرف بلاتا ہوں۔

توضیح : اگر تم سچے دل سے توبہ کرلو اور اللہ تعالیٰ ہی کوالہ واحد ومستعان مان لو۔ اوراللہ تعالیٰ کی ہدایتوں پرچلنے کا عزم وارادہ کرلو تو وہ تمہارے سارے گناہ معاف فرمائیں گے کیونکہ وہ بڑے ہی بخشنے والے ہیں۔

لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِيْٓ اِلَيْہِ لَيْسَ لَہٗ دَعْوَۃٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْاٰخِرَۃِ

یقیناً تم جس غیر اللہ کی (عبادت کی) طرف بلاتے ہو، وہ نہ تودنیا ہی میں پکارے جانے کے قابل ہے اورنہ آخرت میں۔

وَاَنَّ مَرَدَّنَآ اِلَى اللہِ

اور ہم کوتو(محاسبہ اعمال کے لئے) اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے۔

وَاَنَّ الْمُسْرِفِيْنَ ہُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ۝۴۳

او رجو لوگ حدود وبندگی سے نکل جاتے ہیں( اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا استعمال برائی کے لیے کرتے ہیں) وہی جہنمی ہیں

فَسَتَذْكُرُوْنَ مَآ اَقُوْلُ لَكُمْ۝۰ۭ وَاُفَوِّضُ اَمْرِيْٓ اِلَى اللہِ۝۰ۭ

جوبات میں تم سے کہہ رہا ہوں تم آگے چل کراسے یاد کروگے اورمیں اپنے معاملہ کواللہ تعالیٰ کے تفویض کرتا ہوں۔

اِنَّ اللہَ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ۝۴۴

بے شک اللہ تعالیٰ بندوں کو دیکھ رہے ہیں (بندوں کے احوال اللہ تعالیٰ کی نظروں میں ہیں)

فَوَقٰىہُ اللہُ سَيِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا

پس اللہ تعالیٰ نے اس (مرد مومن) کوان کے مکروفریب اوربرائیوں سے بچالیا۔

وَحَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْۗءُ الْعَذَابِ۝۴۵ۚ

فرعون اوراس کے ساتھیوں (اور اس کی پوری قوم) کوایک بدترین عذاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

فرعون اور اس کی حکومت سے بے خوف ہوکر ایک مرد مومن نے جرأت کے ساتھ حق گوئی کے فرائض انجام دیئے۔ مرد مومن کے فرائض ہی یہ ہیں کہ باطل کا ڈٹ کرمقابلہ کرے۔

اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْہَا غُدُوًّا وَّعَشِـيًّا۝۰ۚ

دوزخ کی آگ ہے جسکے سامنے وہ صبح وشام لائے جاتے ہیں(جسے دیکھ کر وہ خوف کھاتے رہتے ہیں کہ اس میں انھیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جلتے رہنا ہے۔

توضیح : موت کے وقت سے لے کرقیامت کے برپا ہونے تک ان کا یہ انجام انھیں صبح وشام دکھایا جاتا ہے اسی طرح نیک لوگوں کوبھی ان کا انجام دکھایا جاتا رہتا ہے۔

وَيَوْمَ تَـقُوْمُ السَّاعَۃُ۝۰ۣ اَدْخِلُوْٓا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ۝۴۶

اور جس دن قیامت قائم(برپا) ہوگی (حکم ہوگا) فرعون آل فرعون (اور اس کی قوم کو) سخت ترین عذاب میں داخل کردو۔

وَاِذْ يَتَـحَاۗجُّوْنَ فِي النَّارِ فَيَقُوْلُ الضُّعَفٰۗؤُا لِلَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا

اور( وہ بھی کیسا وقت ہوگا) جب کہ کفار دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑنے لگیں گے۔ ضعیف الاعتقاد لوگ اپنے متکبر رہنماؤں، پیشواؤں سے طنزا کہیں گے

اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَہَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِيْبًا مِّنَ النَّارِ۝۴۷

کہ ہم (دنیا میں تمہاری غلط تعلیم پراعتماد کرتے ہوئے) تمہاری اتباع کیا کرتے تھے توکیا تم دوزخکا کچھ عذاب ہم سے دور کرسکتے ہو؟

قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا كُلٌّ فِيْہَآ۝۰ۙ

ان کے متکبر (رہنما) کہیںگے ہم سبھی اس (دوزخ) میں پڑے ہوئے ہیں (کون کس کی مدد کرسکتا ہے)

اِنَّ اللہَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ۝۴۸

یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرچکے (اب اس میںکمی بیشی کا کسی کواختیار نہیں)

وَقَالَ الَّذِيْنَ فِي النَّارِ لِخَزَنَۃِ جَہَنَّمَ

اوریہ دوزخ میں پڑے ہوئے لوگ جہنم کے نگران کاروں سے کہیں گے۔

ادْعُوْا رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ۝۴۹

اپنے رب سے کہو کہ ایک دن تو ہم سے عذاب ہلکا کردے۔

قَالُوْٓا اَوَلَمْ تَكُ تَاْتِيْكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنٰتِ۝۰ۭ

وہ کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر واضح دلائل لے کر آئے نہ تھے۔

قَالُوْا بَلٰى۝۰ۭ

وہ کہیں گے، ہاں آتے تورہے تھے۔

قَالُوْا فَادْعُوْا۝۰ۚ

فرشتے کہیں گے پھر تواب تم دعائیں کرتے ہی رہو۔
(سفارش ہمارا کام نہیں، ہم توعذاب پر مقرر ہیں)

وَمَا دُعٰۗـؤُا الْكٰفِرِيْنَ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ۝۵۰ۧ

اور کافروں کی دعائیں (اس روز) اکارت جانے والی لاحاصل ہوں گی۔

اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْہَادُ۝۵۱ۙ

یقیناً اپنے رسولوں اورایمان لانے والوں کی ہم نے مدد کی دنیا کی زندگی میں بھی اور (آخرت میں بھی) جس دن (اللہ تعالیٰ کی عدالت قائم ہوگی) گواہی کے لئے فرشتے اور رسول اوراہل ایمان لائے جائیں گے۔

يَوْمَ لَا يَنْفَعُ الظّٰلِـمِيْنَ مَعْذِرَتُہُمْ

اس روز ظالموں (مشرکوںاور کافروں) کی معذرت کچھ کام نہ آئے گی۔

وَلَہُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَہُمْ سُوْۗءُ الدَّارِ۝۵۲

اور ان کے لئے لعنت ہے اور ان کے لئے بدترین مقام ہے

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْہُدٰى وَاَوْرَثْنَا بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ الْكِتٰبَ۝۵۳ۙ

اور ہم نے موسیٰ کوہدایت (کی کتاب توراۃ) دی اور بنی اسرائیل کوکتاب کا وارث بنایا۔

ہُدًى وَّذِكْرٰى لِاُولِي الْاَلْبَابِ۝۵۴

جس میں سمجھ بوجھ سے کام لینے والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت تھی۔

فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ

پس (ائے نبیﷺ) آپ (مخالفین اسلام کی) اذیت رسانیوں پرصبر کیجئے۔ بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے (اللہ کی مدد آکر رہے گی)

وَّاسْتَـغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْاِبْكَارِ۝۵۵

اوراستغفار کیجئے صبح وشام اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کیجئے۔

اِنَّ الَّذِيْنَ يُجَادِلُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِ اللہِ بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىہُمْ۝۰ۙ

جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے بارے میں کسی دلیل کے بغیر (اس طرح) جھگڑتے ہیں گویا ان کے پاس دلیل ہے۔
(جوکہتے ہیں یہ اللہ کا کلام نہیں ہے)

اِنْ فِيْ صُدُوْرِہِمْ اِلَّا كِبْرٌ

ان کے سینوں میں کبروغروربھرا ہوا ہے (وہ اپنے کوایک بڑی شخصیت سمجھتے ہیں، نبی کے مقابلہ میں نبوت جیسے عہدے کا اپنے کواہل سمجھتے ہیں)

مَّا ہُمْ بِبَالِغِيْہِ۝۰ۚ

مگروہ اس سعادت کوپہنچنے والے نہیں ہیں۔

فَاسْتَعِذْ بِاللہِ۝۰ۭ

آپ (کفار مکہ کے مقابلے میں) اللہ کی پناہ مانگئے (وہ آپ کیلئے کافی ہے)

اِنَّہٗ ہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ۝۵۶

بے شک وہی سننے والا اور (سب کچھ) دیکھنے والا ہے ۔

لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ

آسمانوں اورزمین کا پیدا کرنا، انسانوں کو(موت کے بعد) پیدا کرنے کی بہ نسبت یقینا ًبہت زیادہ بڑا کام ہے

وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۵۷

لیکن اکثر لوگ(اتنی بات بھی) نہیں جانتے۔

توضیح :کفار کا خیال ہے کہ مرنے کے بعد انسان کا دوبارہ جی اٹھنا نا ممکن ہے اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ جوزمین وآسمان کوپیدا کرسکتا ہے، اس کے لئے دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے ؟

وَمَا يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ۝۰ۥۙ

اندھا اوربینا دونوں یکساں نہیں ہوسکتے۔

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَلَا الْمُسِيْۗءُ۝۰ۭ

اورجو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اورجوبدکار ہیں وہ باہم برابر نہیں ہوسکتے۔

قَلِيْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ۝۵۸

تم میں بہت ہی تھوڑے ہیں جوغور وفکر سے کام لیتے ہیں۔

اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ لَّا رَيْبَ فِيْہَا

بے شک قیامت آنے والی ہے، جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے۔

وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۵۹

لیکن اکثر لوگ اس بات پریقین نہیں رکھتے۔

توضیح :جو لوگ دین سے اندھے بنے رہے من مانی زندگی گزاری لوگوں پرظلم وستم ڈھاے توکیا انصاف کا تقاضہ نہیں ہے کہ انھیں سزا دی جائے اور جو لوگ اللہ ورسول کے احکام کے مطابق زندگی گزاریں، انھیں اس کا صلہ نہ ملے۔ یہ بات عین عقل کے مطابق ہے کہ جزاوسزا کے لئے ایک دن مقرر ہو۔ اورہرایک اپنے اپنے اعمال کی جزا وسزا پائے بے شک قیامت کی گھڑی آنے والی ہے۔ اس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔

وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ

ائے لوگو! تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، مجھے پکارو۔

اَسْتَجِبْ لَكُمْ۝۰ۭ

میں تمہاری دعا قبول کرتا ہوں۔

اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِيْنَ۝۶۰ۧ

جو لوگ از راہ تکبر میری عبادت سے کتراتے ہیں وہ عنقریب ذلیل وخوار ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔

توضیح : یہاں دعا وعبادت ہم معنی الفاظ میں استعمال ہوئے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اِنَّ الدُّعَاء ہُوَ الْعِبَادَۃِ۔ ثُمَّ قَرَءَ اَدعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ۔ ترجمہ:۔ دعا عین عبادت ہے، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَۃ۔ دعا مغز عبادت ہے۔ اورآپ ہی سے روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا : جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تواسی اللہ سے مانگو۔ اورحضورؐ نے فرمایا : مَنْ لَّمْ یَسْالُ اللہ یَغْضُبُ عَلَیْہِ۔ جواللہ تعالیٰ سے نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس پرغضبناک ہوتے ہیں( ترمذی) حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے، حضورؐ نے فرمایا۔ لَا یَرُدَّ الْقَضَاءِ اِلَّا الدُّعَاء (ترمذی) قضا کو کوئی چیز ٹال نہیں سکتی، مگر دعا(یعنی اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کوبدلنے کی کسی میں طاقت نہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ خود اپنا فیصلہ بدل دیتے ہیں جب کہ بندہ اللہ ہی سے دعا مانگتا ہے۔ حضرت جابرؓ کہتے ہیں نبیﷺ نے فرمایا:۔ آدمی جب کبھی اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتا ہے تواللہ تعالیٰ اسے یا تو وہی چیز دے دیتے ہیں، جس کی اس نے دعا کی تھی یا اسی درجہ کی کوئی بلا اس پرآنے سے روک دیتے ہیں (بشرطیکہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے) یا پھر وہ دعا اس بندے کے لئے ذخیرۂ آخرت کردی جاتی ہے۔

اَللہُ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ لِتَسْكُنُوْا فِيْہِ وَالنَّہَارَ مُبْصِرًا۝۰ۭ

اللہ ہی توہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تا کہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کوروشن بنایا (تا کہ اس کی روشنی میںا پنے کاروبار انجام دے سکو)

اِنَّ اللہَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَي النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُوْنَ۝۶۱

واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں پربڑا ہی فضل فرمانے والے ہیں لیکن اکثر لوگ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتے۔

نوٹ:۔ رات اور دن کی شکل میں اللہ تعالیٰ نے جونعمت عطا کی ہے، اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسی کی نافرمانی کرتے ہیں۔

ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ۝۰ۘ

یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر شئے کا پیدا کرنے والا ہے۔

لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۡۚ

اس کے سوا کوئی معبود (ومستعان) نہیں ۔

نہ کسی غیر اللہ کے آگے لوازم عبادت نذرومنت ادا کئے جاسکتے ہیں اورنہ ان سے کسی طرح کی مدد چاہی جاسکتی ہے۔

فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ۝۶۲

پھر تم( کس بنا پر اللہ تعالیٰ کے الہ واحد ہونے سے) پھرے جارہے ہو۔

اللہ تعالیٰ کوچھوڑکر خود ساختہ معبودان باطل کے پیچھے پڑے ہوئے ہو، در در کی خاک چھانتے ہو جونہ تمہارے خالق ہیں اورنہ وہ تمہارے معبود ہوسکتے ہیں۔

كَذٰلِكَ يُؤْفَكُ الَّذِيْنَ كَانُوْا

اسی طرح وہ سب لوگ بہکائے جاتے رہے۔

بِاٰيٰتِ اللہِ يَجْحَدُوْنَ۝۶۳

جواللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے تھے۔

اَللہُ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا

وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کوجائے قرار بنایا (ورنہ تم اس پر ٹھہر بھی نہ سکتے تھے)

وَّالسَّمَاۗءَ بِنَاۗءً

اور(گنبد کی طرح) آسمان کا بلند چھت بنایا۔

وَّصَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ

اور تمہاری صورتیں بنائیں اوربڑی ہی عمدہ بنائیں۔

وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ۝۰ۭ

اورپاکیزہ چیزوں کوتمہارا رزق بنایا

ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ۝۰ۚۖ

یہی تواللہ ہے جوتمہارا پروردگار ہے۔

فَتَبٰرَكَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ۝۶۴

پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ تعالیٰ (جوایسی قدرتیں رکھتا ہے) اور جو (کسی کواپنا شریک کاربنائے بغیر اپنی قدرت سے) سارے عالم کی پرورش فرماتا ہے۔

ہُوَالْـحَيُّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ

وہ زندہ ہے۔ اس اللہ کے سوا کوئی عبادت واستعانت کے قابل نہیں۔

فَادْعُوْہُ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ۝۰ۭ

(ہر مشکل وحاجت میں) پورے اخلاص وجذبۂ اطاعت گزاری کے ساتھ اسی(اللہ) کو پکارو، خالص عبادت اسی کا حق ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۶۵

ہر طرح کی تعریف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے سزاوار ہے جو سارے عالم کا پروردگار ہے۔

قُلْ اِنِّىْ نُہِيْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ

ائے نبیﷺ ان سے کہئے مجھے ان لوگوں کی عبادت سے منع کیا گیا ہے جنہیں تم اللہ تعالیٰ کے سوا مدد کے لئے پکارتے ہو۔

لَمَّا جَاۗءَنِيَ الْبَيِّنٰتُ مِنْ رَّبِّيْ۝۰ۡ

جبکہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے نہایت ہی واضح تعلیم پہنچ چکی ہے۔

وَاُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۶۶

اورمجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ رب العلمین ہی کے آگے جھکا رہوں (اور خالص اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کیا کروں)

ہُوَالَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّــطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ

وہ اللہ ہی توہے جس نے تم کوپہلی دفعہ مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے، پھر خون کے لوتھڑے سے۔

ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْٓا اَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُوْنُوْا شُيُوْخًا۝۰ۚ

مختلف مراحل سے گزار کر، بچہ کی شکل میں ماں کے پیٹ سے نکالا۔ پھر تمہیں جوانی کی عمر کو پہنچایا۔ پھر تم بڑھاپے کی عمر کوپہنچتے ہو۔

وَمِنْكُمْ مَّنْ يُّتَوَفّٰى مِنْ قَبْلُ

اور تم میں سے کوئی ایسی عمر کوپہنچنے سے قبل ہی مرجاتا ہے۔

وَلِتَبْلُغُوْٓا اَجَلًا مُّسَمًّى

(منشاء الٰہی یہ ہے کہ) تم اپنی مقررہ مدت پوری کرلو۔

وَّلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۝۶۷

(یہ ساری قدرتیں اس لئے بیان کی گئیں ہیں کہ) تم اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کوسمجھو (اور قیامت کے دن زندہ کئے جانے کوتسلیم کرو)

ہُوَالَّذِيْ يُحْيٖ وَيُمِيْتُ۝۰ۚ

اللہ وہی توہے جوجلاتا اورمارتا ہے۔ یہ نظام حیات وممات اسی کے اختیار میں ہے۔

فَاِذَا قَضٰٓى اَمْرًا

پھر جب اللہ تعالیٰ کسی کام کاارادہ فرماتے ہیں تو

فَاِنَّمَا يَـقُوْلُ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۝۶۸ۧ

بس کن کہہ دیتے ہیں وہ اسی وقت ہوجاتا ہے۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يُجَادِلُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِ اللہِ۝۰ۭ

ائے نبیﷺ آپ نے ان لوگوں کونہیں دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔

اَنّٰى يُصْرَفُوْنَ۝۶۹ۚۖۛ

یہ کدھر بھٹکائے جارہے ہیں۔

الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِالْكِتٰبِ

جن لوگوں نے اس کتاب(قرآن مجید) کوجھٹلایا۔

وَبِمَآ اَرْسَلْنَا بِہٖ رُسُلَنَا۝۰ۣۛ فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ۝۷۰ۙ

اور ان کتابوں کو بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجی تھیں، وہ عنقریب جان لیں گے۔

اِذِ الْاَغْلٰلُ فِيْٓ اَعْنَاقِہِمْ وَالسَّلٰسِلُ۝۰ۭ يُسْحَبُوْنَ۝۷۱ۙ فِي الْحَمِيْمِ۝۰ۥۙ

جب ان کی گردنوں میں طوق اورزنجیریں ہوں گی انھیں گھسیٹتے ہوئے کھولتے پانی میں لایا جائے گا۔

ثُمَّ فِي النَّارِ يُسْجَرُوْنَ۝۷۲ۚ

پھر وہ دہکتی ہوئی آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔

ثُمَّ قِيْلَ لَہُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ۝۷۳ۙ مِنْ دُوْنِ اللہِ۝۰ۭ

پھر ان سے پوچھا جائے گا۔ کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ تعالیٰ کے سوا شریک بناتے تھے۔ (جن کے بارے میں تمہارا عقیدہ تھا کہ وہ تم کواللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچالیں گے)

قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا

وہ جواب دیں گے(اب) وہ سب ہمارے ذہن سے نکل گئے (یعنی اب ہم ان کے معتقد نہیں رہے)

بَلْ لَّمْ نَكُنْ نَّدْعُوْا مِنْ قَبْلُ شَـيْـــــًٔا۝۰ۭ

بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہ تھے

توضیح : کہیں گے اب ہم پریہ بات واضح ہوگئی کہ ہم جنہیں دنیا میں مدد کے لئے پکارتے تھے جن کے آگے لوازم عبادات ادا کرتے تھے وہ دراصل وہم وگمان کے سوا کچھ نہ تھا۔

كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللہُ الْكٰفِرِيْنَ۝۷۴

اسی طرح اللہ تعالیٰ کافروں کوبھول بھلیوں میں یعنی غلطیوں میں مبتلا رکھتے ہیں۔

ذٰلِكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ

(ان سے کہا جائے گا) تمہارا یہ انجام اس لئے ہوا کہ تم دنیا میں (حق کے مقابلہ میں) اپنے غلط عقیدۂ نجات کی بنا پر خوش تھے۔

وَبِمَا كُنْتُمْ تَمْـرَحُوْنَ۝۷۵ۚ

اور اس وجہ سے بھی کہ تم اپنی باطل پرستی پراکڑتے اتراتے بھی تھے۔

اُدْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۝۰ۚ

(حکم ہوگا) جہنم کے دروازوں میں داخل کردو، ان کوہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہنا ہے۔

فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ۝۷۶

پس غرور وتکبر کرنے والوں کا کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔

فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ۝۰ۚ

(کافروں کی اذیت رسانیوں پر) چندے صبر کیجئے، بے شک اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے (پورا ہوکر رہے گا)

فَاِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِيْ نَعِدُہُمْ

پھر اگر ہم آپ کواس عذاب کا کچھ حصہ دکھادیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے۔

اَوْ نَتَـوَفَّيَنَّكَ فَاِلَيْنَا يُرْجَعُوْنَ۝۷۷

یا (اس عذاب کے آنے سے پہلے ہی) اگر ہم آپ کو دنیا سے اٹھالیں، (اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا)، انھیں توہماری ہی طرف لوٹ کرآنا ہے(اپنے کئے کا بھرپور بدل پانا ہے)

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ

اور ائے نبیﷺ آپ سے پہلے ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں۔

مِنْہُمْ مَّنْ قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْہُمْ مَّنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ۝۰ۭ

ان میں سے ہم نے بعض کا ذکر آپ سے کیا ہے اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جن کے حالات ہم نے آپ سے بیان نہیں کئے

وَمَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ يَّاْتِيَ بِاٰيَۃٍ اِلَّا بِـاِذْنِ اللہِ۝۰ۚ

اور کسی رسول کوبھی یہ اختیار نہ تھا کہ وہ اذن الٰہی کے بغیر کوئی معجزہ لے آئے۔

فَاِذَا جَاۗءَ اَمْرُ اللہِ قُضِيَ بِالْحَقِّ

پھر جب اللہ تعالیٰ کا حکم آپہنچا توانصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا۔

وَخَسِرَ ہُنَالِكَ الْمُبْطِلُوْنَ۝۷۸ۧ

اور اس وقت اہل باطل (انتہائی) خسارہ میں پڑگئے۔

اَللہُ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْكَبُوْا مِنْہَا

اللہ ہی توہے جس نے (اپنی قدرت سے) تمہارے لئے مویشی بنائے تاکہ تم ان میں سے بعض سے سواری کا کام لو (یا بعض سے کھیتی باڑی کا کام لو)

وَمِنْہَا تَاْكُلُوْنَ۝۷۹ۡ

اوران میں سے (بعض قسم ایسے بھی ہیں) جن کا گوشت تم کھاتے ہو۔

وَلَكُمْ فِيْہَا مَنَافِعُ

اورتمہارے لئے ان میں اوربھی بہت سے فائدے ہیں۔ دودھ، گھی، دہی لسی، کھویا، پنیر، اون، چرم، ہڈی، گوبر، وغیرہ۔

وَلِتَبْلُغُوْا عَلَيْہَا حَاجَۃً فِيْ صُدُوْرِكُمْ

اور انھیں اس لئے بھی پیدا کیا تا کہ ان پر سوار ہوکرجہاں چاہو جا سکو۔

وَعَلَيْہَا وَعَلَي الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَ۝۸۰ۭ

اورتم ان پر اورکشتیوں پر سوار کئے جاتے ہو،

وَيُرِيْكُمْ اٰيٰتِہٖ۝۰ۤۖ

اور تم کو اپنی قدرت کے کئی ایک مناظر دکھاتے ہیں۔

فَاَيَّ اٰيٰتِ اللہِ تُنْكِرُوْنَ۝۸۱

پھرتم اللہ تعالیٰ کی کن کن قدرتوں کا انکار کروگے۔

اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ

کیا انہوں نے ملک میں چل پھر کرنہیں دیکھا ؟

فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ۝۰ۭ

وہ(کاش ! چشم بصیرت سے) دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے، ان کا کیا ہی براانجام ہوا(شرک وکفر کے نتیجہ میں کس طرح ان کی بستیاں الٹ دی گئیں۔ انھیں کس طرح تباہ وتاراج کردیا گیا۔

كَانُوْٓا اَكْثَرَ مِنْہُمْ وَاَشَدَّ قُوَّۃً وَّاٰثَارًا فِي الْاَرْضِ

وہ ان سے زیادہ طاقت وراورزمین پر بڑے بڑے آثار (فلک بوس عمارتیں) چھوڑگئے۔

فَمَآ اَغْنٰى عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۝۸۲

پس جو کچھ انہوں نے کیا وہ ان کے کچھ کام نہ آیا۔

فَلَمَّا جَاۗءَتْہُمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَيِّنٰتِ

پھر جب ان کے پیغمبر ان کے پاس واضح دلائل کے ساتھ آئے، تو

فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَہُمْ مِّنَ الْعِلْمِ

وہ اپنے ان (دنیاوی) علوم وفنون پر جوانھیں حاصل تھے اترانے لگے۔(اور علم حق کی طرف توجہ نہ کی)

وَحَاقَ بِہِمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۝۸۳

جس عذب کا مذاق اڑارہے تھے وہ ان پر واقع ہوکر رہا ۔

فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَـنَا

جب انہوں نے (دنیاوی زندگی میں) ہمارا عذاب دیکھا

قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِاللہِ وَحْدَہٗ

توکہنے لگے، اب ہم اللہ الٰہ واحد پر ایمان لائے۔

وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِہٖ مُشْرِكِيْنَ۝۸۴

اورہم ان تمام معبودان باطل سے منکر ہوگئے جنہیں ہم نے اللہ کے ساتھ شریک بنائے رکھا تھا۔
(ان کے بے اختیار ہونے کے قائل ہوگئے)

فَلَمْ يَكُ يَنْفَعُہُمْ اِيْمَانُہُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَـنَا۝۰ۭ

جب وہ ہمارے عذاب کودیکھ چکے توان کا ایسا ایمان لانا ان کے لئے نفع بخش نہ ہوا۔

سُنَّتَ اللہِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ فِيْ عِبَادِہٖ۝۰ۚ

یہی سنت الٰہی ہے(اللہ تعالیٰ کا مقررہ قانون ہے) جو اس کے بندوں

میں چلا آرہا ہے توبہ وایمان اس وقت تک نفع بخش ہے جب تک کہ عذاب یا موت کے آثار ظاہر نہ ہوجائیں۔ موت یا عذاب کے آثار شروع ہونے کے بعد توبہ کی جائے توقبول نہیں ہوتی۔

وَخَسِرَ ہُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ۝۸۵ۧ

اور وہاں (آخرت میں) کافر بڑے ہی نقصان میں رہیں گے۔