☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۱ۙ

یقیناً ایمان لانے والوں نے فلاح پائی۔
(آخرت کی کامیاب اور بامراد زندگی ان لوگوں نے حاصل کی جنہوں نے کتاب وسنت کے مطابق ایمان اختیار کیا۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا الٰہ واحد معبود ومستعان بلاشرکت غیرے حاجت روا کارساز ہونا تسلیم کیا اور ان صفات سے متصف رہے۔ جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔)

الَّذِيْنَ ہُمْ فِيْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَ۝۲ۙ

یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ ( یعنی نہایت ہی ادب وانکسار کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ نماز کی حالت میں ایک صحابی کے داڑھی کھجلانے پر رسول اللہﷺ نے نماز دہرانے کا حکم فرمایا)

وَالَّذِيْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ۝۳ۙ

جو بے ہودہ اوربیکار باتوں سے دور رہتے ہیں،

وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِلزَّكٰوۃِ فٰعِلُوْنَ۝۴ۙ

جو( خوش دلی کے ساتھ) زکوۃ ادا کرتے ہیں،

وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حٰفِظُوْنَ۝۵ۙ

جو اپنے ستر کی حفاظت کر تے ہیں۔ (حرام کاری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتے ہیں)

اِلَّا عَلٰٓي اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُہُمْ

سوائے اپنی بی بیوں اورباندیوں کے جو ان کی ملک میں ہوں جائز ہیں۔

فَاِنَّہُمْ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ۝۶ۚ

ان صورتوں میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں۔

فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْعٰدُوْنَ۝۷ۚ

لیکن جو کوئی ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں (یعنی حرام کاری کے مرتکب ہوں) توایسے ہی لوگ حدود الٰہی سے نکل جانے والے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ ہُمْ لِاَمٰنٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رٰعُوْنَ۝۸ۙ

اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد وپیمان کی پوری پوری تکمیل کرتے ہیں۔

ترجمہ:۔ جوامانت کی صفت نہیں رکھتا وہ ایمان نہیں رکھتا اور جوعہد کا پاس ولحاظ نہیں رکھتا وہ دین رکھتا۔ (بیہقی شعب الایمان) بخاری ومسلم کی متفقہ حدیث ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا۔ چار خصلتیں ہیں کہ جن میں وہ چاروں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے اور جس میں کوئی ایک پائی جائے اس کے اندر نفاق کی ایک خصلت ہے جب تک کہ وہ اسے چھوڑنہ دے جب کوئی امانت اسکے سپرد کی جائے توخیانت کرے۔ جب بولے تو جھو ٹ بولے۔ جب عہد کرے توتوڑدے۔ اور لڑائی ہو تو گالیاں دے۔

وَالَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَوٰتِہِمْ يُحَافِظُوْنَ۝۹ۘ

جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں (نماز پابندی سے مقررہ اوقات پر ادا کرتے ہیں اور ارکان نمازٹھیک طور پر ادا کرتے ہیں)

اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْوٰرِثُوْنَ۝۱۰ۙ

ایسے ہی لوگ (جو مذکورہ باتوں پرعمل کرتے ہیں) وارث ہوں گے۔

الَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ۝۰ۭ ہُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۱۱

جو فردوس کے وارث ہوں گے۔جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰـلَـۃٍ مِّنْ طِيْنٍ۝۱۲ۚ

اورہم نے انسان کومٹی کے خلاصے (غذاؤں کے جوہر )سے بنایا۔

ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَۃً فِيْ قَرَارٍ مَّكِيْنٍ۝۱۳۠

پھر ہم نے اس کونطفہ بنا کر ایک محفوظ جگہ (رحم مادر میں) رکھا۔

ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً

پھر ہم نے اس نطفہ کوجمے ہوئے خون کولوتھڑے میں بدل دیا۔

فَخَـلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَـلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظٰمًا

پھر ہم نے اس جمے ہوئے خون سے گوشت کا لوتھڑا بنایا۔ پھر ہم نے اس لوتھڑے سے ہڈیاں بنائیں۔

فَكَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْــمًا۝۰ۤ ۙ

پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا

ثُمَّ اَنْشَاْنٰہُ خَلْقًا اٰخَرَ۝۰ۭ

پھر بالآخر ہم نے اس کوایک (انسانی صورت میں) پیدا کیا۔

فَتَبٰرَكَ اللہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِيْنَ۝۱۴ۭ

پس بڑا ہی با برکت سراپا خیر واحسان ہے اللہ تعالیٰ جو تمام صناعوں کے مقابلے میں بہترین اعلیٰ درجہ کا خالق ہے

ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَيِّتُوْنَ۝۱۵ۭ

پھر اس کے بعد ضرورتم لوگوں پر موت بھی آئیگی۔

ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ۝۱۶

پھر تم قیامت کے دن دوبارہ (زندہ حالت میں) اٹھائے جاؤگے۔

وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَاۗىِٕقَ۝۰ۤۖ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غٰفِلِيْنَ۝۱۷

اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات طبق آسمان پیدا کیے، اور ہم مخلوقات (ارضی وسماوی) سے بے خبر نہیں ہیں۔ (ہم ہی بلاشرکت غیرے سب کے حاجت روا، کارساز ہیں)

وَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءًۢ بِقَدَرٍ

اور ہم نے ہی آسمان سے بقدر ضرورت پانی برسایا۔

فَاَسْكَنّٰہُ فِي الْاَرْضِ۝۰ۤۖ

پھر ہم نے اس کوزمین میں (تالاب، چشموں کی صورت میں)

وَاِنَّا عَلٰي ذَہَابٍؚبِہٖ لَقٰدِرُوْنَ۝۱۸ۚ

ٹھہرائے رکھا۔ اور ہم اس کو لے جانے (جذب و خشک کرنے) پربھی قادر ہیں۔

فَاَنْشَاْنَا لَكُمْ بِہٖ جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّاَعْنَابٍ۝۰ۘ

پھر ہم نے اس پانی کے ذریعہ تمہارے لیے کھجور اورانگور کے باغ پیدا کیے۔

لَكُمْ فِيْہَا فَوَاكِہُ كَثِيْرَۃٌ وَّمِنْہَا تَاْكُلُوْنَ۝۱۹

ان باغوں میں تمہارے لیے کثرت سے میوے ہیں، تم ان میں سے کھاتے ہو۔

وَشَجَــرَۃً تَخْــرُجُ مِنْ طُوْرِ سَيْنَاۗءَ

اور وہ درخت (زیتون) بھی (ہم ہی نے پیدا کیا )جو طور سینا سے نکلتا ہے۔

تَنْۢبُتُ بِالدُّہْنِ وَصِبْغٍ لِّلْاٰكِلِيْنَ۝۲۰

جو تیل لیے ہوئے اگتا ہے اور کھانے والوں کے لیے سالن بھی ہے۔ (اس کے پھل انگور کی طرح ہوتے ہیں جن میں رس کے بجائے تیل بھرا رہتا ہے اس کا درخت دیڑھ دو ہزار برس تک رہتا ہے)

وَاِنَّ لَكُمْ فِي الْاَنْعَامِ لَعِبْرَۃً۝۰ۭ

اورتمہارے لیے مویشیوں (پالتو جانوروں) میں بھی بڑا سبق ہے۔ (اونٹ، گائے، بھیڑ، بکری وغیرہ )

نُسْقِيْكُمْ مِّمَّا فِيْ بُطُوْنِہَا

جو چیز ان کے پیٹوں میں بنتی ہے وہ ہم تمہیں پلاتے ہیں یعنی دودھ

وَلَكُمْ فِيْہَا مَنَافِعُ كَثِيْرَۃٌ وَّمِنْہَا تَاْكُلُوْنَ۝۲۱ۙ

اور تمہارے لیے ان میں بہت سے فائدے ہیں۔ اور ان میں سے تم بعض کو کھاتے ہو۔

وَعَلَيْہَا وَعَلَي الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَ۝۲۲ۧ

ان پر اور کشتیوں پر تم سوارکئے جاتے ہو۔

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِہٖ فَقَالَ

اور ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو( نوحؑ نے) کہا۔

يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۝۰ۭ

ائے میری قوم کے لوگو اللہ ہی کی عبادت کرو۔ اللہ کے سوا کوئی غیر اللہ تمہارا معبودنہیں
یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہارے تعلق سے نفع وضرر کا رتی برابر اختیار کسی فرد خلق کوعطا نہیں کیا ہے۔ اور نہ اللہ تعالیٰ ایسے عاجز ہیں، اور نہ اللہ تعالیٰ کی قدرت میں کوئی نقص ہے کہ غیراللہ سے مدد لینی پڑے۔

اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۝۲۳

کیا پھر بھی تم (غیراللہ کوالٰہ یعنی شریک خدائی قرار دینے کے انجام بد سے) نہیں ڈروگے ؟

فَقَالَ الْمَلَؤُا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ

پس ان کی قوم کے سرداروں نے کہا۔جو اکثر کفر پر جمے ہوئے تھے

مَا ھٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ۝۰ۙ

یہ توتمہارے جیسا ایک انسان ہے (رسول کیسے ہوسکتا ہے ؟)

يُرِيْدُ اَنْ يَّتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ۝۰ۭ

وہ تو تم پراپنی بڑائی چاہتا ہے (تم کواپنا محکوم بنانا چاہتا ہے)

وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ لَاَنْزَلَ مَلٰۗىِٕكَۃً۝۰ۚۖ

اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔

مَّا سَمِعْنَا بِھٰذَا فِيْٓ اٰبَاۗىِٕنَا الْاَوَّلِيْنَ۝۲۴ۚ

ہم نے اپنے آباو اجداد سے کبھی ایسی بات نہیں سنی ( کہ انسان بھی رسول بنایا جاتا ہے)

اِنْ ہُوَاِلَّا رَجُلٌۢ بِہٖ جِنَّۃٌ فَتَرَبَّصُوْا بِہٖ حَتّٰى حِيْنٍ۝۲۵

یہ تو ایک آدمی ہے جس کو کچھ جنون سا ہوگیا ہے پس کچھ توقف کردیکھو کہ اس کیا انجام ہوتا ہے۔

قَالَ رَبِّ انْصُرْنِيْ بِمَا كَذَّبُوْنِ۝۲۶

نوحؑ نے دعا کی ائے میرے پروردگار (مخالفین اسلام کے مقابلے میں) میری مدد فرما، کہ ان لوگوں نے مجھ کو جھٹلادیا ہے۔

فَاَوْحَيْنَآ اِلَيْہِ اَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَاِذَا جَاۗءَ اَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّوْرُ۝۰ۙ

پس ہم نے ان کی طرف وحی کی کہ ہماری نگرانی میں کشتی بنالو اور ہم نے وحی کی کہ جب ہمارا حکم (عذاب) آجائے اور تنور (چولھے) ابلنے لگے۔

فَاسْلُكْ فِيْہَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَاَہْلَكَ

تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لو اور اپنے گھر والوںکوبھی سوار کرلو۔

اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْہِ الْقَوْلُ مِنْہُمْ۝۰ۚ

سوائے اس کے کہ جسکا حکم نافذ ہوچکا ہو۔

وَلَا تُخَاطِبْنِيْ فِي الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا۝۰ۚ اِنَّہُمْ مُّغْرَقُوْنَ۝۲۷

اور (سن لو) ظالموں (مشرکوں کافروں کی نجات) کے بارے میں مجھ سے کسی قسم کی گفتگو نہ کرنا وہ سب غرق کردئے جائیں گے۔

فَاِذَا اسْتَوَيْتَ اَنْتَ وَمَنْ

پھر جب تم اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر سوار ہوجاؤ۔

مَّعَكَ عَلَي الْفُلْكِ فَقُلِ الْـحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِـمِيْنَ۝۲۸

توکہنا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے، جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات بخشی۔

وَقُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِيْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِيْنَ۝۲۹

اور یوں دعا کرتے رہئے، ائے میرے پروردگار ہمیں (زمین پر) برکتوں کے ساتھ اتارئیے اورآپ بہترین اتارنے والے ہیں۔

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ وَّاِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِيْنَ۝۳۰

ان واقعات میں عبرت آموز سبق ہیں، اور (اپنے بندوں کی) آزمائش کرتے رہتے ہیں۔

ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِہِمْ قَرْنًا اٰخَرِيْنَ۝۳۱ۚ

پھر ہم نے قوم نوحؑ کے بعد ایک اور نسل پیدا کی۔

فَاَرْسَلْنَا فِيْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللہَ

پھران میں بھی انھیں میں سے ایک پیغمبر بھیجا تا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ہی عبادت کریں۔

مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۝۰ۭ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۝۳۲ۧ

( اور یہ بھی تعلیم دیں کہ) اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دوسرا تمہارا حاجت روا نہیں ہوسکتا تو پھر کیا تم (شرک وکفر کے انجام بد سے) بچنے کی کوشش نہ کروگے؟

وَقَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِہِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِلِقَاۗءِ الْاٰخِرَۃِ

ان کی قوم کے کافر سرداروں نے جو آخرت کی زندگی کوجھٹلا چکے تھے۔

وَاَتْرَفْنٰہُمْ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۝۰ۙ مَا ھٰذَآ

اور جنہیں ہم نے دنیا میں خوش حال زندگی دے رکھی تھی کہا۔

اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ۝۰ۙ يَاْكُلُ مِمَّا تَاْكُلُوْنَ مِنْہُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُوْنَ۝۳۳۠ۙ

یہ تو تمہاری طرح کا ایک انسان ہے جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے۔

وَلَىِٕنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَكُمْ۝۰ۙ اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ۝۳۴ۙ

اگر تم نے اپنے ہی جیسے انسان کا کہا مان لیا تو تم گھاٹے میں رہنے والے ہوجاؤگے۔(یعنی بڑی ہی بے وقوفی کی)

اَيَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَكُنْتُمْ تُرَابًا وَّعِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْــرَجُوْنَ۝۳۵۠ۙ

کیا یہ تم سے کہتا ہے، جب تم مرجاؤگے مٹی اور ہڈیاں رہ جائیں گی۔ تو کیا تم دوبارہ زندہ اٹھائے جاؤگے ؟

ہَيْہَاتَ ہَيْہَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ۝۳۶۠ۙ

ایسا کیونکر ہوسکتا ہے۔ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ وہ بعید ازقیاس ہے۔

اِنْ ہِىَ اِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوْتُ وَنَحْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِيْنَ۝۳۷۠ۙ

زندگی تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے جہاں ہم جیتے پھر مرتے ہیں اور ہم دوبارہ اٹھائے نہ جائیں گے۔

اِنْ ہُوَاِلَّا رَجُلُۨ افْتَرٰى عَلَي اللہِ كَذِبًا وَّمَا نَحْنُ لَہٗ بِمُؤْمِنِيْنَ۝۳۸

نہیں ہے وہ مگریہ ایک ایسا شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹی باتیں بناتا ہے اور ہم تواس کی بات ماننے والے نہیں۔

قَالَ رَبِّ انْصُرْنِيْ بِمَا كَذَّبُوْنِ۝۳۹

پیغمبر نے دعا کی ائے میرے پروردگار قوم نے میری تکذیب کی، آپ میری مدد کیجئے۔

قَالَ عَمَّا قَلِيْلٍ لَّيُصْبِحُنَّ نٰدِمِيْنَ۝۴۰ۚ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ وہ تھوڑے ہی عرصہ میں اپنے کیے پر پچھتاتے رہ جائیں گے(یعنی ان پر عذاب واقع ہو کر رہے گا)

فَاَخَذَتْہُمُ الصَّيْحَۃُ بِالْحَقِّ

چنانچہ (وعدۂ الٰہی کے مطابق) ایک سخت آواز نے انھیں اپنی گرفت میں لیا۔

فَجَعَلْنٰہُمْ غُثَاۗءً۝۰ۚ

پھر ہم نے انھیں خس وخاشاک کی طرح ملیا میٹ کردیا پس ظالم قوم پر

فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِــمِيْنَ۝۴۱

اللہ تعالیٰ کی مار ہو۔

ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِہِمْ قُرُوْنًا اٰخَرِيْنَ۝۴۲ۭ

پھر ہم نے ان کی ہلاکت کے بعد دوسری قومیں پیدا کیں۔

مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّۃٍ اَجَلَہَا وَمَا يَسْـتَاْخِرُوْنَ۝۴۳ۭ

کوئی امت اپنے وقت سے پہلے نہ آگے بڑھ سکتی تھی اور نہپیچھے ہوسکتی تھی۔

ثُمَّ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا۝۰ۭ

پھر ہم پئے درپئے اپنے رسول بھیجتے رہے۔

كُلَّمَا جَاۗءَ اُمَّۃً رَّسُوْلُہَا كَذَّبُوْہُ

جب بھی کسی امت کے پاس ان کے رسول آئے تو انہوں نے انھیں جھٹلایا۔

فَاَتْبَعْنَا بَعْضَہُمْ بَعْضًا وَّجَعَلْنٰہُمْ اَحَادِيْثَ۝۰ۚ

توہم بھی یکے بعد دیگرے ان کا تعاقب کرتے رہے یعنی انھیں اپنے عذاب سے ہلاک کیا اور انکے واقعات دہرائے جانے والے قصص بن گئے

فَبُعْدًا لِّــقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُوْنَ۝۴۴

پس رحمت سے دو رجا پڑی وہ قوم جوایمان نہیں لائی۔

ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَاَخَاہُ ہٰرُوْنَ۝۰ۥۙ بِاٰيٰتِنَا وَسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ۝۴۵ۙ

پھر ہم نے موسیٰؑ اور ان کے بھائی ہارونؑ کواپنے احکام اورمعجزات کے ساتھ بھیجا۔

اِلٰى فِرْعَوْنَ وَمَلَا۟ىِٕہٖ فَاسْتَكْبَرُوْا وَكَانُوْا قَوْمًا عَالِيْنَ۝۴۶ۚ

فرعون اور اس کی حکومت کے اعلیٰ عہدہ داروں کے پاس توانہوں نے از راہ تکبر (دعوت حق کا انکار کیا) اپنے کو بالاتر جان وہ بڑے ہی متکبر تھے۔

فَقَالُوْٓا اَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُہُمَا لَنَا عٰبِدُوْنَ۝۴۷ۚ

چنانچہ انہوں نے کہا کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں جن کی قوم ہماری غلام بنی ہوئی ہے۔

فَكَذَّبُوْہُمَا فَكَانُوْا مِنَ الْمُہْلَكِيْنَ۝۴۸

لہٰذا انہوں نے ان دونوں کی تکذیب کی پھر وہ ہلاک کر دیئے گئے۔

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ لَعَلَّہُمْ يَہْتَدُوْنَ۝۴۹

اور ہم نے موسیٰؑ کوکتاب (توراۃ ) دی تا کہ بنی اسرائیل اس سے رہنمائی حاصل کریں۔

وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَاُمَّہٗٓ اٰيَۃً

اور ہم نے مریمؑ کے بیٹے (عیسیٰؑ) اور ان کی ماں کو (اپنی قدرت کی) نشانی بنائی ( یعنی باپ کے بغیر عیسیٰؑ کا پیدا کیا جانا)

وَّاٰوَيْنٰہُمَآ اِلٰى رَبْوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّمَعِيْنٍ۝۵۰ۧ

اور ہم نے ان کو ایک ایسے ٹیلے پر پناہ دی تھی جو ٹھہرنے کی مناسب جگہ تھی جہاں چیز دستیاب ہوتی تھی جہاں پانی کا چشمہ بھی جاری تھا۔

يٰٓاَيُّہَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا۝۰ۭ

ائے پیغمبرو، پاکیزہ غذائیں کھاؤ اور نیک عمل کئے جاؤ۔

توضیح : اعمال صالحہ کی شرط اول رزق حلال ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے فرمایا رسول اللہﷺ نے لوگو اللہ پاک ہے اور پاک چیزوں کوپسند فرماتا ہے۔ اور فرمایا ایک شخص لمبا سفر کرکے غبارآلود پراگندہ حال آتا ہے۔ اورآسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعائیں مانگتا ہے۔ یا رب یارب ! مگر حال یہ ہوتا ہے کہ روٹی اس کی حرام، کپڑے اس کے حرام، جسم اس کا حرام کی روٹیوں سے پلا ہوا۔ اب کس طرح ایسے شخص کی دعا قبول ہو۔ (مسلم، ترمذی احمد)

اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ۝۵۱ۭ

تم جو کچھ عمل کرتے ہو میں اس کو بخوبی جانتا ہوں۔

وَاِنَّ ہٰذِہٖٓ اُمَّتُكُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً

اوریہ تمہاری ملت (حقیقت میں) ایک ہی ملت ہے ( یعنی یہی تمہارا دین ہے اور تم سب ایک ہی دین کے پیرو ہو۔)

توضیح : اختلاف زمانہ کے باوجود سارے انبیاء علیہ السلام کا ایک ہی دین ایک ہی مذہب، ایک ہی تعلیم، ایک ہی کلمہ رہا۔ اور اللہ تعالیٰ کے پاس بھی ایک ہی دین، دین اسلام پسندیدہ دین ہے۔

وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّــقُوْنِ۝۵۲

اور میں ہی تمہارا پروردگار ہوں پس مجھ ہی سے ڈرتے رہو(یعنی میرے احکام کی خلاف ورزی کے نتائج بد کو پیش نظررکھو اور برائیوں سے بچتے رہو۔)

فَتَقَطَّعُوْٓا اَمْرَہُمْ بَيْنَہُمْ زُبُرًا۝۰ۭ

پھر بعد میں لوگوں نے آپس میں اختلاف کیا اور دین کے ٹکڑے ٹکڑے کئے۔

كُلُّ حِزْبٍؚبِمَا لَدَيْہِمْ فَرِحُوْنَ۝۵۳

ہر گروہ اپنے افترائی دین پر خوش ونازاں ہے۔

فَذَرْہُمْ فِيْ غَمْرَتِہِمْ حَتّٰى حِيْنٍ۝۵۴

پس آپؐ ان کو ان کیمدہوشی میںچھوڑدیجئے۔ ایک وقت تک ۔

اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّہُمْ بِہٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ۝۵۵ۙ

کیا وہ سمجھتے ہیں کہ (ان کی شرکشیوں کے باوجود) ہم انھیں ایک وقت تک مال واولاد سے نوازتے ہیں کیا ان کا خیال ہے۔

نُسَارِعُ لَہُمْ فِي الْخَــيْرٰتِ۝۰ۭ بَلْ لَّا يَشْعُرُوْنَ۝۵۶

(یا) ان کی خوش حالی کے لئے ہم سرگرم عمل ہیں ؟(نہیں نہیں) بلکہ وہ سمجھ نہیں رہے ہیں انھیں اس کا شعور بھی نہیں ہے ۔

اِنَّ الَّذِيْنَ ہُمْ مِّنْ خَشْـيَۃِ رَبِّہِمْ مُّشْفِقُوْنَ۝۵۷ۙ

(اس کے برعکس) جو لوگ اپنے رب کے خوف سے ہیبت زدہ رہتے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ ہُمْ بِاٰيٰتِ رَبِّہِمْ يُؤْمِنُوْنَ۝۵۸ۙ

اور جو اپنے رب کی تعلیمات کومان لیتے ہیں۔(یعنی الٰہی تعلیم کے مطابق عمل پیرا ہوتے ہیں)

وَالَّذِيْنَ ہُمْ بِرَبِّہِمْ لَا يُشْرِكُوْنَ۝۵۹ۙ

اور جو اپنے رب کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کوشریک فرماں روائی قرار نہیں دیتے)

وَالَّذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَآ اٰتَوْا

اور یہ وہ لوگ ہیں کہ( اللہ کی راہ میں) جو کچھ دے سکتے ہیں دے دیتے ہیں۔ (ان پرنازاں نہیں ہوتے)

وَّقُلُوْبُہُمْ وَجِلَۃٌ اَنَّہُمْ اِلٰى رَبِّہِمْ رٰجِعُوْنَ۝۶۰ۙ

حال یہ ہوتا ہے کہ ان کے دل اس خیال سے دہل جاتے ہیں کہ انھیں اپنے پروردگار کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔

اُولٰۗىِٕكَ يُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَــيْرٰتِ وَہُمْ لَہَا سٰبِقُوْنَ۝۶۱

یہ لوگ نیکیوں میں پیش پیش رہتے ہیں اور وہ بھلائیوں میں سب سے آگے نکلنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔

وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا

اور ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے (یعنی اس کی وسعت نفسی سے زیادہ بار نہیں ڈالتے)

وَلَدَيْنَا كِتٰبٌ يَّنْطِقُ بِالْحَقِّ وَہُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۝۶۲

اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو ہر ایک کا حال صحیح صحیح بتاتی ہے۔ اور ان پر کسی طرح کی نا انصافی نہیں کی جائیگی۔

توضیح : وَوُضِعَ الْكِتَابُ اور نامہ عمل سامنے رکھ دیا جائے گا۔ فَتَرَی الْمُجْرِمِیْنَ۔ پھر تم مجرمین کودیکھو گے ۔ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وہ اس میں لکھی ہوئی باتوں سے ڈر رہے ہوںگے۔ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا اور کہیں گے ہائے بد نصیبی ہماری مَالِ هٰذَا الْكِتَابِ۔یہ کیسی کتاب ہے۔ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً (کہ ہماری) چھوٹی یا بڑی حرکت ایسی نہیں رہ گئی۔ إِلَّا أَحْصَاهَا ۔ جو اس میں درج نہ ہو۔ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا ۔ وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے۔ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا ۔ ائے محمدﷺ آپ کا پروردگار کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ ہر شخص اپنے کیے کی سزا پائے گا۔ (الکہف آیت ۴۹)

بَلْ قُلُوْبُہُمْ فِيْ غَمْرَۃٍ مِّنْ ھٰذَا وَلَہُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ ہُمْ لَہَا عٰمِلُوْنَ۝۶۳

بلکہ ان کفار کے دل تعلیمات الٰہی سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اس کے علاوہ ان کے اور بھی (برے) اعمال ہیں جن کو وہ کرتے رہتے ہیں (جس کو وہ نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں)

حَتّٰٓي اِذَآ اَخَذْنَا مُتْرَفِيْہِمْ بِالْعَذَابِ اِذَا ہُمْ يَجْــــَٔــرُوْنَ۝۶۴ۭ

یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے خوش حال لوگوں کو( جو دولت کے نشہ میں مست تھے) اپنے عذاب میں پکڑلیا تو وہ اس وقت چلا اٹھیں گے۔

لَا تَجْــــَٔــرُوا الْيَوْمَ۝۰ۣ اِنَّكُمْ مِّنَّا لَا تُنْصَرُوْنَ۝۶۵

( اس وقت ان سے کہا جائے گا) آج تم چلاؤ مت تم کوہماری طرف سے کسی قسم کی مدد نہیں ملے گی۔

قَدْ كَانَتْ اٰيٰتِيْ تُتْلٰى عَلَيْكُمْ

یقیناً میری آیتیں تم کوپڑھ کر سنائی جایا کرتی تھیں۔

فَكُنْتُمْ عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُوْنَ۝۶۶ۙ

(تمہیں اس کا سننا تک گوارہ نہ تھا) پس تم الٹے پاؤں بھاگتے تھے۔

مُسْتَكْبِرِيْنَ۝۰ۤۖ بِہٖ سٰمِرًا

(الٰہی تعلیمات سے بے پرواہ ہو کر) تکبر کرتے ہوئے بے ہودہ بکواس

تَہْجُرُوْنَ۝۶۷

(شب بھر) فسانہ گوئی میں گزارتے تھے۔

اَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ

کیا انہوں نے اس کلام پر غور نہیں کیا۔

اَمْ جَاۗءَہُمْ مَّا لَمْ يَاْتِ اٰبَاۗءَہُمُ الْاَوَّلِيْنَ۝۶۸ۡ

یا ان کے پاس ایسی چیز آئی ہے جو ان کے باپ دادا کے پاس نہیں آئی تھی۔ (جس سے وہ بے خبر ہیں)

اَمْ لَمْ يَعْرِفُوْا رَسُوْلَہُمْ

یا انہوں نے اپنے رسولوں کونہیں پہچانا۔

فَہُمْ لَہٗ مُنْكِرُوْنَ۝۶۹ۡ

اس وجہ سے وہ ان کے منکر ہیں (ہرگز نہیں)

اَمْ يَقُوْلُوْنَ بِہٖ جِنَّۃٌ۝۰ۭ

یا (آپؐ کی نسبت )کہتے ہیں کہ جنوں سا ہوگیا ہے۔

بَلْ جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ

بلکہ واقعہ یہ ہے کہ رسول ان کے پاس حق کے ساتھ آئے۔

وَاَكْثَرُہُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۝۷۰

اور ان کی اکثریت حق سے کراہت رکھتی ہے۔

وَلَوِ اتَّبَـعَ الْحَقُّ اَہْوَاۗءَہُمْ

(بہ فرض محال) اگراللہ تعالیٰ ان کی خواہشات کے تابع ہوتا

لَــفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْہِنَّ۝۰ۭ

توزمین وآسمان اورجو کچھ ان میں ہے سب برباد ہوجاتا(یعنی سارا نظام درہم برہم ہوجاتا)

بَلْ اَتَيْنٰہُمْ بِذِكْرِہِمْ

بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ہم نے ان کی ہی اصلاح کے لیے ایک نصیحت آمیز باتیں بھیجی۔

فَہُمْ عَنْ ذِكْرِہِمْ مُّعْرِضُوْنَ۝۷۱ۭ

پھر وہ اپنی نصیحت آمیز باتوںہی سے گریز کرتے ہیں۔

اَمْ تَسْـَٔــلُہُمْ خَرْجًا

یا آپ(دین کے احکام پہنچانے کا) ان سے کچھ معاوضہ چاہتے ہیں۔

فَخَــرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ۝۰ۤۖ

پس آپ کے رب کا دیا ہوا بہتر(اور بہت کچھ) ہے۔

وَّہُوَخَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ۝۷۲

اور وہی بہترین روزی دینے والے ہیں۔

وَاِنَّكَ لَتَدْعُوْہُمْ اِلٰى

اورائے محمدﷺ آپ توانھیں (دین اسلام جیسے)

صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۝۷۳

سیدھے راستے کی طرف بلارہے ہیں۔

وَاِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ۝۷۴

اور جو لوگ آخرت پرایمان نہیں رکھتے وہ سیدھے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں۔( ٹیڑھے راستے ہی کواختیار کرتے ہیں تا کہ من مانی زندگی گزاریں)

وَلَوْ رَحِمْنٰہُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِہِمْ مِّنْ ضُرٍّ لَّـــلَجُّوْا فِيْ طُغْيَانِہِمْ يَعْمَہُوْنَ۝۷۵

اور اگر ہم اپنی مہربانی سے ان پرآئی ہوئی مصیبتوں کو دور بھی کردیں تو وہ اپنی سرکشی پر اڑے رہیں اوربھٹکتے پھریں۔

وَلَقَدْ اَخَذْنٰہُمْ بِالْعَذَابِ

اور ہم نے انھیں عذاب میں مبتلاء کیا

فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّہِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ۝۷۶

توبھی انہوں نے نہ اپنے رب کے آگے عاجزی کی اور نہ گڑ گڑاے (یعنی اس عذاب سے سبق ہی سیکھا اور نہ اپنی روش بدلی، مکہ کے کافر مراد ہیں)

حَتّٰٓي اِذَا فَتَحْنَا عَلَيْہِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيْدٍ

یہاں تک کہ ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے (سخت ترین قحط میں مبتلا کردیا)

اِذَا ہُمْ فِيْہِ مُبْلِسُوْنَ۝۷۷ۧ

تو اس وقت ساری امیدیں ٹوٹ کر رہ جائیں گی۔

وَہُوَالَّذِيْٓ اَنْشَاَ لَـكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـــِٕدَۃَ۝۰ۭ

اور اللہ ہی توہے جس نے تمہارے لئے سننے اور دیکھنے کی قوتیں عطا کیں اور (سوچنے سمجھنے کے) دل دیئے۔

قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۝۷۸

(لیکن) تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔

وَہُوَالَّذِيْ ذَرَاَكُمْ فِي الْاَرْضِ وَاِلَيْہِ تُحْشَرُوْنَ۝۷۹

اور اسی نے تم کوزمین پربسایا اور تم (محاسبہ اعمال کے لیے) اسی کے پاس اکھٹےکئے جاؤگے۔

وَہُوَالَّذِيْ يُـحْيٖ وَيُمِيْتُ

وہی توہے جومارتا اور جلاتا ہے (موت وحیات اسی کے اختیار میں ہے)

وَلَہُ اخْتِلَافُ الَّيْلِ وَالنَّہَارِ۝۰ۭ

اور رات و دن کی تبدیلی اسی کے اختیار میں ہے۔

اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۝۸۰

کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے۔

بَلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ۝۸۱

بلکہ وہ (اللہ تعالیٰ کے تعلق سے) اس طرح کی باتیں کہتے ہیں۔ جس طرح ان سے پہلے کے کافر کہتے تھے۔

قَالُوْٓا ءَ اِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا

کہتے ہیں، ہم جب مرجائیں گے اور ہڈیاں مٹی ہو کر رہ جائیں گی۔

ءَ اِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ۝۸۲

توکیا ہم دوبارہ زندہ اٹھائے جائیں گے (ہرگز نہیں)

لَقَدْ وُ عِدْنَا نَحْنُ وَاٰبَاۗؤُنَا ھٰذَا مِنْ قَبْلُ اِنْ ھٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ۝۸۳

ایسے وعدے ہم سے اور ہم سے پہلے آباو اجداد سے بھی ہوتے چلے آئے ہیں۔ جو گزشتہ لوگوں کی کہانیاں ہیں۔

قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِيْہَآ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۸۴

ائے نبیﷺ ان سے پوچھئے تم اگر جانتے ہو تو بتاؤ، زمین اور اس زمین میں کس کی ملکیت ہے ؟

سَيَقُوْلُوْنَ لِلہِ۝۰ۭ قُلْ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۝۸۵

وہ فوراً ہی بول اٹھیں گے کہ اللہ ہی کی ہے، کہئے (اللہ تعالیٰ کی ان قدرتوں کودیکھتے ہوئے بھی) تم کیوں نصیحت پذیر نہیں ہوتے۔ (وہی مستحق عبادت ہے اورتم اس کے آگے جواب دہ ہو)

قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ۝۸۶

ائے نبیﷺ ان سے پوچھئے ساتوں آسمان اور عرش عظیم کا رب کون ہے ؟

سَيَقُوْلُوْنَ لِلہِ۝۰ۭ

بے ساختہ بول اٹھیں گے، ان سب کا مالک اللہ ہی ہے۔

قُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۝۸۷

کہئے (جب یہ حقیقت ہے تو) پھر کہو تم اس سے ڈرتے نہیں ہو۔

قُلْ مَنْۢ بِيَدِہٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ

کہئے کائنات کس کے قبضۂ قدرت میں ہے ؟

وَّہُوَيُجِيْرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْہِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۸۸

اور وہی پناہ دیتا ہے اس کے مقابل کسی کو پناہ نہیں دی جاسکتی اگر تم جانتے ہو تو اس کا جواب دو۔

سَيَقُوْلُوْنَ لِلہِ۝۰ۭ

وہ بول اٹھیں گے سب کچھ اللہ ہی کا ہے۔ (اور اسی کے اختیار میں ہے)

قُلْ فَاَنّٰى تُسْحَرُوْنَ۝۸۹

کہئے پھر کس چیز نے تمہیں مسحور کردیا ہے (تم پر کس کا جادوچل گیا ہے)
کس نے تمہاری آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت دیکھتے ہوئے بھی اللہ تعالیٰ کا الہ واحد ہونا تسلیم نہیں کرتے)

بَلْ اَتَيْنٰہُمْ بِالْحَقِّ وَاِنَّہُمْ لَكٰذِبُوْنَ۝۹۰

بلکہ حق بات ہم نے ان تک پہنچادی اور وہ (اپنے اس قول میں) جھوٹے ہیں ۔

مَا اتَّخَذَ اللہُ مِنْ وَّلَدٍ

اللہ تعالیٰ نے کسی کواپنا بیٹا(بنا کر شریک کار) نہیں بنایا ہے۔

وَّمَا كَانَ مَعَہٗ مِنْ اِلٰہٍ اِذًا لَّذَہَبَ

اور نہ اس کے ساتھ کوئی اورمعبود ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی

كُلُّ اِلٰہٍؚبِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ۝۰ۭ

پیدا کی ہوئی مخلوق کو لے کر علیحدہ حکومت قائم کر لیتا، اور وہ ایک دوسرے پر چڑھائی کرتے (دنیا کا نظام بگڑجاتا)

توضیح : لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللهُ لَفَسَدَتَا (سورہ انبیاء ۲۱ آیت ۲۲) اور اگرزمین وآسمان میں اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے اور بھی معبود ہوتے تو دونوں جہان کا نظام بکھرجاتا۔ لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا ۔ (بنی اسرائیل آیت ۴۲) اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور بھی معبود ہوتے جیسا کہ وہ لوگ کہتے ہیں تو وہ مالک عرش کے مقام پر پہنچنے کی کوشش کرتے۔

سُبْحٰنَ اللہِ عَمَّا يَصِفُوْنَ۝۹۱ۙ

پاک ہے اللہ تعالیٰ ان باتوں سے جو اللہ کی طرف منسوب کی جاتی ہیں۔

عٰلِمِ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۝۹۲ۧ

وہ پوشیدہ وظاہر کا جاننے والاہے۔ لہٰذا وہ ان کی مشرکانہ باتوں سے بالاوبرتر ہے۔ (اورتنہا بلاشرکت غیرے سارے عالم کی حکمرانی پرقادر ہے)

قُلْ رَّبِّ اِمَّا تُرِيَــنِّيْ مَا يُوْعَدُوْنَ۝۹۳ۙ

ائے نبیﷺ (حق تعالیٰ سے) اس طر دعا کیجئے اے میرے پروردگار جس عذاب کا (کافروں سے) وعدہ کیا گیا ہے۔ اگر آپ مجھے وہ عذاب(میری زندگی میں) دکھائیں تو

رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِيْ فِي الْقَوْمِ الظّٰلِــمِيْنَ۝۹۴

ائے میرے پروردگار مجھے ان ظالموں میں شامل نہ کیجئے۔

وَاِنَّا عَلٰٓي اَنْ نُّرِيَكَ مَا نَعِدُہُمْ لَقٰدِرُوْنَ۝۹۵

اور ہم نے ان سے (عذاب کا) جو وعدہ کیا ہے ہم وہ آپ کو دکھانے پر قادر ہیں۔

اِدْفَعْ بِالَّتِيْ ہِىَ اَحْسَنُ السَّيِّئَۃَ۝۰ۭ

آپؐ ان (کافروں) کی ایذا رسانیوں کا جواب خوش اخلاقی سے دیجئے۔ (بدکلامی کا جواب بدکلامی سے نہ دیجئے)

نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَصِفُوْنَ۝۹۶

جو کچھ باتیں وہ آپ کی نسبت بناتے ہیں، ہم ان سے واقف ہیں۔(شیطان برائی کا جواب برائی سے دینے کی ترغیب دیتا ہے اس لئے آپ اس طرح دعا کیجئے)

وَقُلْ رَّبِّ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ ہَمَزٰتِ الشَّيٰطِيْنِ۝۹۷ۙ

ائے میرے رب شیاطین کے وسوسوں سے بچنے کے لئے میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں (آپ ان کے شرسے محفوظ رکھئے)

وَاَعُوْذُ بِكَ رَبِّ اَنْ يَّحْضُرُوْنِ۝۹۸

اور ائے میرے پروردگار میں اس شر سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آموجود ہوں۔

حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ۝۹۹ۙ

یہاں تک کہ جب ان میں کسی کی موت آجاتی ہے تواس وقت کہنے لگتا ہے، ائے میرے رب پھر مجھے دنیا میں بھیجئے۔

لَعَلِّيْٓ اَعْمَلُ صَالِحًا فِيْمَا تَرَكْتُ كَلَّا۝۰ۭ

تا کہ میں وہاں نیک اعمال کرسکوں، جن کومیں چھوڑآیا ہوں مگر ہرگز ایسا نہ ہوگا

اِنَّہَا كَلِمَۃٌ ہُوَقَاۗىِٕلُہَا۝۰ۭ

یہی ایک اس کی بات ہوگی جسے مسلسل کہے جائے گا۔

وَمِنْ وَّرَاۗىِٕہِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ۝۱۰۰

اور ان (مرنے والوں) کے پیچھے برزخ (آڑ) ہے جہاں وہ اٹھائے جانے کے دن (قیامت) تک رہیں گے (یہاں سے گذرکرکوئی شخص دنیا میں واپس نہ جاسکے گا)

فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَلَآ اَنْسَابَ

پھر جب صورپھونکا جائے گا توآپس میں کوئی رشتہ قائم نہ رہے گا۔

بَيْنَہُمْ يَوْمَىِٕذٍ وَّلَا يَتَسَاۗءَلُوْنَ۝۱۰۱

اور نہ کوئی کسی کوپوچھے گا۔ (یعنی کوئی کسی کی ہمدردی نہ کرے گا، سب کو اپنی اپنی پڑی ہوگی)

فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝۱۰۲

جس کے نیکیوںکا پلہ بھاری ہوگا توایسے ہی لوگ فلاح پائیں گے۔

وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُہٗ فَاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فِيْ جَہَنَّمَ خٰلِدُوْنَ۝۱۰۳ۚ

اور جس کا پلہ ہلکا ہوگا۔ ایسے ہی لوگ اپنا نقصان کرنے والے ہوں گے وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔

تَلْفَحُ وُجُوْہَہُمُ النَّارُ وَہُمْ فِيْہَا كٰلِحُوْنَ۝۱۰۴

آگ ان کے چہروں کوجھلس دے گی اور وہ اس میں( جل کر بھنی ہوئی سری کی طرح) بد شکل ہوجائیں گے۔

اَلَمْ تَكُنْ اٰيٰـتِيْ تُتْلٰى عَلَيْكُمْ فَكُنْتُمْ بِہَا تُكَذِّبُوْنَ۝۱۰۵

پھر کہا جائے گا۔ کیا تم کو(میرے احکام) میری آیتیں پڑھ کر سنائی نہ جاتی تھیں؟ اور تم ان کوجھٹلاتے تھے۔

قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَاۗلِّيْنَ۝۱۰۶

وہ کہیں گے، ائے ہمارے پروردگار ہماری بدنصیبیہم پر غالب تھی اور بے شک ہم گمراہ قوم تھے۔

رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْہَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ۝۱۰۷

ائے ہمارے پروردگار ہم کویہاں سے نکالیے(پھر دنیا میں بھیجئے) پھر ہم باردیگر ایسا قصور کریں توہم بڑے ہی ظالم ہوں گے۔

قَالَ اخْسَـُٔـوْا فِيْہَا وَلَا تُكَلِّمُوْنِ۝۱۰۸

ارشاد ہوگا۔ اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات مت کرو۔(بری طرح دھتکارے جائیں گے)

اِنَّہٗ كَانَ فَرِيْقٌ مِّنْ عِبَادِيْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا

میرے بندوں میں ایک ایسی بھی جماعت ہے جو کہتی ہے اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے۔ (آپ اللہ تعالیٰ ہی کومعبود ومستعان مانا) پس ہماری مغفرت فرمائیے۔

وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَيْرُ الرّٰحِمِيْنَ۝۱۰۹ۚۖ

او رہم پررحم کیجئے آپ ہی بہترین رحم کرنے والے ہیں۔

فَاتَّخَذْتُمُوْہُمْ سِخْرِيًّا

توتم ان(اہل ایمان کا) مذاق اڑایا کرتے تھے۔

حَتّٰٓي اَنْسَوْكُمْ ذِكْرِيْ

یہاں تک کہ اس مشغلہ نے تم کوہماری یاد سے بھلادیا(تمہارے دل میرے خوف سے خالی ہوگئے)

وَكُنْتُمْ مِّنْہُمْ تَضْحَكُوْنَ۝۱۱۰

اور تم ان سے مذاق ہی کرتے رہے۔

اِنِّىْ جَزَيْتُہُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوْٓا۝۰ۙ

میں نےآج کے (قیامت کے) دن ان کوان کے صبر کا بدلہ دوں گا۔

اَنَّہُمْ ہُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ۝۱۱۱

وہی کامیاب وبامراد ہونے والے ہیں۔

قٰلَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْاَرْضِ عَدَدَ سِنِيْنَ۝۱۱۲

ارشاد ہوگا تم زمین پرکتنے سال رہے تھے۔

قَالُوْا لَبِثْنَا يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ

وہ کہیں گے ہم ایک دن یا اس سے بھی کم رہے تھے۔

فَسْـَٔـــلِ الْعَاۗدِّيْنَ۝۱۱۳

ارشاد ہوگا۔ گنتی کرنے والوں سے پوچھ لو(فرشتے مراد ہیں)

قٰلَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا

ارشاد ہوگا تم (دنیا میں) بہت کم مدت رہے تھے۔

لَّوْ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۱۱۴

کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ بات تم (دنیا میں) سمجھے ہوتے(تھوڑی سی زندگی میں بہترین سامان آخرت کرلیتے)

اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّاَنَّكُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ۝۱۱۵

کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں بے مقصد بے نتیجہ پیدا کیا ہے (اس کا کوئی انجام نہیں ہے) اور تم (محاسبۂ اعمال کے لیے) ہمارے پاس لائے نہ جاؤگے؟

فَتَعٰلَى اللہُ الْمَلِكُ الْحَقُّ۝۰ۚ

پس اللہ تعالیٰ ہی بالاوبرتر حقیقی حکمران ہے۔

لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۚ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْمِ۝۱۱۶

اس کے سواکوئی معبودنہیں ( وہی عبادت کے لایق، استعانت کے قابل ہے) وہ عرش عظیم کا مالک ہے (جہاں سے احکام الٰہی نافذ ہوتے رہتے ہیں)

وَمَنْ يَّدْعُ مَعَ اللہِ اِلٰــہًا اٰخَرَ۝۰ۙ

اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کوشریک کرے گا۔

لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ۝۰ۙ

جس کے جواز میں اس کے پاس کوئی دلیل نہیں( اور نہ کوئی دلیل لائی جاسکتی ہے)

فَاِنَّمَا حِسَابُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ۝۰ۭ

تواس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے(یعنی وہ محاسبۂ اعمال کی باز پرس اور دائمی عذاب سے بچ نہیں سکتا)

اِنَّہٗ لَا يُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ۝۱۱۷

یقینا ًکافر کبھی فلاح پا نہیں سکتے۔

وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ

اور ائے نبیﷺ آپ (اس طرح) دعا مانگتے رہیئے۔

وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَيْرُ الرّٰحِمِيْنَ۝۱۱۸ۧ

ائے میرے رب میری خطائیں معاف فرمائیے اور رحم کیجئے اور آپ بہترین رحم فرمانے والے ہیں۔