☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

قَدْسَمِعَ اللہُ قَوْلَ الَّتِيْ تُجَادِلُكَ وَتَشْـتَكِيْٓ اِلَى اللہِ۝۰ۤۖ

اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے شوہر کے بارے میں آپ سے بحث کر رہی تھی اور اللہ سے شکا یت کر رہی تھی

وَاللہُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا۝۰ۭ
اِنَّ اللہَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ۝۱

اللہ تعالیٰ تم دو نوں کی بات سن رہے تھے
بیشک اللہ تعالیٰ (دعا ؤںکے) سننے والے اور سب کچھ دیکھنے والے ہیں۔

توضیح :یہ خاتون قبیلہ خزرج کی خولہ بنت ثعلبہ تھیں، ان کے شوہر نے غصّہ میں ایک بار کہہ دیا میرے حق میں تو ایسی ہے جیسی کہ میری ماں، زمانہ جاہلیت اہل عرب کے پاس ایسا کہنا طلاق سے بھی زیادہ شدید سمجھا جا تا تھا ۔ کیونکہ ایک طلاق کے بعد تو رجوع جی گنجائش ہو سکتی تھی مگر ایسے قولِ ظہار کے بعد عورت مثل ماں کے سمجھی جاتی تھی،پھر اس کے بعد رجوع کا امکان باقی ہی رہتا تھا۔ خولہ بنت ثعلبہ، نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئیں۔ کہنے لگیں کہ آپؐ کو ئی ایسی صورت بتائیں کہ جس سے میں اور میرے بچے اور میرے بوڑھے شوہر تباہ ہونے سے بچ جائیں، اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں۔

اَلَّذِيْنَ يُظٰہِرُوْنَ مِنْكُمْ مِّنْ نِّسَاۗىِٕــہِمْ مَّا ہُنَّ اُمَّہٰتِہِمْ۝۰ۭ

اِنْ اُمَّہٰتُہُمْ اِلَّا اڿ وَلَدْنَہُمْ۝۰ۭ
وَاِنَّہُمْ لَيَقُوْلُوْنَ مُنْكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُوْرًا۝۰ۭ
وَاِنَّ اللہَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ۝۲

تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں(یعنی ان کو ماں کہہ دیتے اور اپنی ماں کی طرح حرام کرلیتے ہیں) وہ ان کی مائیں نہیں ہوجاتیں
ان کی مائیں تو وہی ہیں جنھوں نے ان کو جنا
یقیناً یہ لوگ سخت نا پسند یدہ اور جھو ٹی بات کہتے ہیں (یہ ایک گناہ کی بات ہے۔ جس کا مرتکب سزا کا مستحق ہے)
یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے بخشنے والے ہیں ۔

توضیح :اس حر کت پر سخت سزا ملنی چا ہیئے تھی لیکن اللہ نے اپنی مہر بانی سے جا ہلیت کے قانون کو منسوخ فرما کر، ہلکی سزا پر اکتفا فرمایا۔

وَالَّذِيْنَ يُظٰہِرُوْنَ مِنْ نِّسَاۗىِٕہِمْ

جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہارکرتے ہیں(یعنی ماں کہہ دیتے ہیں یا کوئی محرم رشتہ لگا کر پکارتے ہیں، جیسے ماں، بہن وغیرہ)

ثُمَّ يَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا
فَتَحْرِيْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّـتَـمَاۗسَّا۝۰ۭ
ذٰلِكُمْ تُوْعَظُوْنَ بِہٖ۝۰ۭ

پھر وہ اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کریں تو
قبل اس کے کہ دو نوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں ایک غلام آزاد کریں

اس مو قع پر تم کو نصیحت کی جاتی ہے(تاکہ تم میں سے پھر کوئی ایسی بے ہودہ حرکت نہ کرے)

وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۝۳
فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَہْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّتَمَـاۗسَّا۝۰ۚ
فَمَنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَاِطْعَامُ سِـتِّيْنَ مِسْكِيْنًا۝۰ۭ

(سن لو) جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہیں
اور جو شخص غلام نہ پائے وہ پئے در پئے دو ماہ کے روزے رکھے قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں۔
اور جو اس پر قادر نہ ہو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھا نا کھلائے

ذٰلِكَ لِتُؤْمِنُوْا بِاللہ ِ رَسُوْلِہٖ۝۰ۭ

تِلْكَ حُدُوْدُ اللہِ۝۰ۭ

یہ نصیحت اس لئے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ(اور فرما ں بردارہو جاؤ ظہار جیسی جاہلانہ رسم سے پر ہیز کرو)
یہ اللہ تعالیٰ کی مقررکی ہوئی حد یںہیں

وَلِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۴

اِنَّ الَّذِيْنَ يُحَاۗدُّوْنَ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ
كُبِتُوْا كَـمَا كُبِتَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ

اور کافروں کے لئے درد ناک عذاب ہے ۔
(احکام الٰہی کی تعمیل سے گریز کفر ہے)
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کے خلاف روش رکھتے ہیں
وہ اسی طرح ذلیل کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ذلیل کئے گئے تھے

وَقَدْ اَنْزَلْنَآ اٰيٰتٍؚ بَيِّنٰتٍ۝۰ۭ وَلِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ مُّہِيْنٌ۝۵ۚ
يَوْمَ يَبْعَثُہُمُ اللہُ جَمِيْعًا

ہم نے صاف اور واضح آیتیں نازل کردی ہیں
نہ ماننے والوں کے لئے ذلّت والا عذاب ہے۔
(یہ عذاب اس دن ہوگا) جس دن اللہ تعالیٰ سب کو زندہ کرکے اٹھا ئیں گے

فَيُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا۝۰ۭ
اَحْصٰىہُ اللہُ وَنَسُوْہُ ۭ

پھر ہم انھیں بتا دیں گے وہ کیا کچھ کر آئے ہیں
اللہ تعالیٰ نے ان سب کا شمار کر رکھا ہے اور یہ ان کو بھول گئے ہیں

وَاللہُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَہِيْدٌ۝۶ۧ

اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر شاہد ہے۔
(ساری چیزیں اللہ تعالیٰ کی نظر وں میں ہیں)

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۝۰ۭ
مَا يَكُوْنُ مِنْ نَّجْوٰى ثَلٰثَۃٍ اِلَّا ہُوَ
رَابِعُہُمْ
وَلَا خَمْسَۃٍ اِلَّا ہُوَسَادِسُہُمْ

(ائے نبی ﷺ)کیا آپ نے غور نہیں کیا جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب کچھ اللہ کے علم میں ہے
کوئی سر گوشی تین آدمیوں کی ایسی نہیں ہوتی جن میں چوتھا اللہ نہ ہو(یعنی وہ جہاں کہیں ہوں اللہ ان کی سر گو شیوں سے واقف ہیں)
اور پانچ آدمیوں کی سر گو شی ایسی نہیں ہوتی ہے جن میں وہ چھٹا نہ ہوتا ہو۔

وَلَآ اَدْنٰى مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْثَر
اِلَّا ہُوَمَعَہُمْ اَيْنَ مَا كَانُوْا۝۰ۚ

اور نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ
مگر وہ ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ کہیں ہوں

یعنی اللہ تعالیٰ کا علم سب پر محیط ہے لہٰذا سر گو شیوں اور سازشوں سے بچے رہنا چاہیئے۔

ثُمَّ يُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ
اِنَّ اللہَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۝۷
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ نُہُوْا عَنِ النَّجْوٰى

پھر ہم قیامت کے دن بتا دیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے تھے بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہیں
(ائے نبی ﷺ) کیا آپ نے ان لو گوں کو نہیں دیکھا جنھیں سر گو شیاں کرنے سے منع کیا گیا تھا

ثُمَّ يَعُوْدُوْنَ لِمَا نُہُوْا عَنْہُ
وَيَتَنٰجَوْنَ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُوْلِ۝۰ۡ
وَاِذَا جَاۗءُوْكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِہِ اللہُ۝۰ۙ

پھر وہ وہی کچھ کرنے لگے جس سے انھیں منع کیا جا تا رہا ہے
اور وہ گناہ وزیا دتی اور رسول کی نافرمانی کے لئے خفیہ ساز شیں کرتے ہیں
وہ لوگ جب آپ کے پاس آتے ہیں تو ایسے لفظ سے سلام کہتے ہیں۔ جس سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلام نہیں فر مایا

توضیح : یہودی اور منافق جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آتے اَسَّامُ عَلَیْکَ (تم پر موت ہو) اس انداز سے کہتے کہ سننے والا سمجھتا کہ وہ آپؐ کو سلام کہتے ہیں چنانچہ آپؐ جواب میں وَعَلَیْک فرماتے یعنی تم پر بھی وہی ہو۔

وٓيَقُوْلُوْنَ فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ لَوْلَا يُعَذِّبُنَا اللہُ بِمَا نَقُوْلُ۝۰ۭ

اور اپنے دلوں میں کہتے کہ ہماری ان باتوں پر اللہ تعالیٰ ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتے

وٓيَقُوْلُوْنَ فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ لَوْلَا يُعَذِّبُنَا اللہُ بِمَا نَقُوْلُ۝۰ۭ

اور اپنے دلوں میں کہتے کہ ہماری ان باتوں پر اللہ تعالیٰ ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتے

حَسْبُہُمْ جَہَنَّمُ۝۰ۚ
يَصْلَوْنَہَا۝۰ۚ فَبِئْسَ الْمَصِيْرُ۝۸
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَـنَاجَوْا بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ

ان کے لئے جہنم کافی ہے
وہ اس میں داخل کئے جائیں گے پس وہ کیا ہی بُرا ٹھکا نہ ہے۔
ائے ایمان والو جب تم (کسی ضرورت سے) سر گو شیاں کرنے لگو تو گناہ وسرکشی اور رسول کی نا فرمانی کی باتیں نہ کیا کرو

وَمَعْصِيَتِ الرَّسُوْلِ
وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوٰى۝۰ۭ
وَاتَّقُوا اللہَ الَّذِيْٓ اِلَيْہِ
تُحْشَرُوْنَ۝۹
اِنَّمَا النَّجْوٰى مِنَ الشَّيْطٰنِ

بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کیا کرو
اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کے حضور تم سب کو(محاسبۂ اعمال کے لئے) حشر میں جمع کیا جائے گا۔
یقیناً سر گو شیاں شیطان کی طرف سے ہوتی ہیں(کہ وہی، ایسی باتیں دل میں ڈالتا ہے، جس کا مقصد شر و فساد ہوتا ہے)

لِيَحْزُنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
وَلَيْسَ بِضَاۗرِّہِمْ شَـيْـــــًٔا اِلَّا بِـاِذْنِ اللہِ۝۰ۭ
وَعَلَي اللہِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۱۰
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قِيْلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوْا فِي الْمَجٰلِسِ فَافْسَحُوْا يَفْسَحِ اللہُ لَكُمْ۝۰ۚ
وَاِذَا قِيْلَ انْشُزُوْا فَانْشُزُوْا يَرْفَعِ اللہُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ۝۰ۙ

تاکہ اہل ایمان کو خوف زدہ کرے
جب کہ اذن الٰہی کے بغیر ان سے کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا

ایمان والوکواللہ ہی پر بھرو سہ رکھنا چاہیئے۔
ائے ایمان والو جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کشا دگی پیدا کرو (آنے والوں کو جگہ دو) تو (حتی الا مکان کچھ سکڑ کر) جگہ کشادہ کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں کشادگی بخشیں گے
اورجب کہاجائے کہ (مجلس سے) اٹھ جایا کرو اللہ تعالیٰ ایمان لانے والے(فرماں بر داروں) کے درجات بڑھا تے ہیں

وَالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ۝۰ۭ
وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۝۱۱
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُوْلَ

اور ان لوگوں کے درجات بھی بڑھاتے ہیں جنھیں علم دین دیاگیا ہے
تم جو کچھ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے خوب واقف ہیں
ائے لو گوجو ایمان لائے ہو، جب تم رسول سے کوئی ذاتی مشورہ تنہائی میں کرنا چاہو

فَقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَۃً۝۰ۭ
ذٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَاَطْہَرُ۝۰ۭ
فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۱۲

(تو)ایسی بات کر نے سے قبل کچھ صدقہ دو
یہ تمہارے لئے بہتر اورپا کیزہ تر ہے
اگر تم کو (اس کے لئے) مقدور نہ ہو تو پھر اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے، رحم فرمانے والے ہیں(مجبوری کی صورت میں لزوم نہ ہوگا)

ءَ اَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقٰتٍ۝۰ۭ
فَاِذْ لَمْ تَفْعَلُوْا وَتَابَ اللہُ عَلَيْكُمْ

کیا تم اس بات سے ڈر گئے کہ تخلیہ میں گفتگو کرنے سے پہلے تمہیں صدقات دینے ہوں گے؟
اچھا، اگر تم ایسا نہ کر سکو تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس سے معاف کردیا۔

فَاَقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّكٰوۃَ وَاَطِيْعُوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ۝۰ۭ
وَاللہُ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۝۱۳ۧ

پس تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو
اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو
تم جو کچھ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہیں

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللہُ عَلَيْہِمْ۝۰ۭ

کیا آپؐ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسی قوم سے دوستی کرتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے غضب فرمایا

مَا ہُمْ مِّنْكُمْ وَلَا مِنْہُمْ۝۰ۙ

وَيَحْلِفُوْنَ عَلَي الْكَذِبِ وَہُمْ يَعْلَمُوْنَ۝۱۴
اَعَدَّ اللہُ لَہُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا۝۰ۭ اِنَّہُمْ سَاۗءَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۱۵

وہ نہ تو تمہارے ہیں اور نہ ان کے (انھیں مخلصانہ تعلق نہ اہل ایمان سے ہے اور نہ یہود ونصاریٰ سے)
وہ جان بوجھ کر اللہ کی جھو ٹی قسمیں کھا تے ہیں

اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے شدید ترین عذاب تیار رکھا ہے
واقعی کیا ہی بڑے کام ہیں جو یہ کرتے ہیں ۔

اِتَّخَذُوْٓا اَيْمَانَہُمْ جُنَّۃً
فَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللہِ

انھوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے
جس کی آڑ میںلوگوں کوراہ خدا سے روکتے ہیں

توضیح :اسلام اور پیغمبر کے خلاف طرح طرح کے شبہات اوروسوسے لوگوں کے دلوں میں پیدا کرتے ہیں۔

فَلَہُمْ عَذَابٌ مُّہِيْنٌ۝۱۶
لَنْ تُغْنِيَ عَنْہُمْ اَمْوَالُہُمْ وَلَآ

َپس ان کے لئے ذلّت آمیز عذاب ہے۔
انکے مال ہی اللہ(کے عذاب)سے انھیں بچا سکیں گے نہ ان کی اولاد

اَوْلَادُہُمْ مِّنَ اللہِ شَيْـــــًٔا۝۰ۭ
اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ۝۰ۭ
ہُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۱۷

یہ سب دوزخی ہیں
اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

يَوْمَ يَبْعَثُہُمُ اللہُ جَمِيْعًا
فَيَحْلِفُوْنَ لَہٗ
كَـمَا يَحْلِفُوْنَ لَكُمْ
وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ عَلٰي شَيْءٍ۝۰ۭ

جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو (دوبارہ) زندہ کرکے اٹھا ئیں گے
وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اسی طرح قسمیں کھائیں گے
جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں
اوروہ خیال کرتے ہیں کہ اس طرح ان کا کچھ کام بن جائے گا

اَلَآ اِنَّہُمْ ہُمُ الْكٰذِبُوْنَ۝۱۸
اِسْتَحْوَذَ عَلَيْہِمُ الشَّيْطٰنُ فَاَنْسٰـىہُمْ ذِكْرَ اللہِ۝۰ۭ
اُولٰۗىِٕكَ حِزْبُ الشَّيْطٰنِ۝۰ۭ
اَلَآ اِنَّ حِزْبَ الشَّيْطٰنِ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۝۱۹

خوب جان لو، کہ یہ لوگ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں
شیطان ان پر(اور ان کی عقلوںپر) مسلط ہو چکا ہے
اور انھیں اللہ کی یاد(تعمیل احکام وہدایات) سے بھلائے رکھا ہے
وہ شیطانی گروہ کے لوگ ہیں
خوب سن لو وہ شیطانی گروہ نقصان اٹھانے والا ہے

اِنَّ الَّذِيْنَ يُحَاۗدُّوْنَ اللہَ وَرَسُوْلَہٗٓ اُولٰۗىِٕكَ فِي الْاَذَلِّيْنَ۝۲۰
كَتَبَ اللہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ۝۰ۭ
اِنَّ اللہَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ۝۲۱

جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں
وہ ذلیل ہونے والوں میں سے ہیں(دنیاوآخرت میںذلیل ہوکررہی گے)
اللہ نے یہ بات لکھ دی ہے کہ میں اور میرے رسول غالب ہو کر رہیں گے
بے شک اللہ تعالیٰ زبر دست اور زور آور قوت والے ہیں ۔

لَا تَجِدُ قَوْمًا يُّؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
يُوَاۗدُّوْنَ مَنْ حَاۗدَّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ

وَلَوْ كَانُوْٓا اٰبَاۗءَہُمْ اَوْ اَبْنَاۗءَہُمْ
اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِيْرَتَہُمْ۝۰ۭ

جو لوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں

آپ انھیں اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیںگے
اگر چہ کہ وہ ان کے باپ ہوں یابیٹے ہوں
یا ان کے بھائی ہوں یاان کے خاندان ہی کے لوگ کیوں نہ ہوں۔

اُولٰۗىِٕكَ كَتَبَ فِيْ قُلُوْبِہِمُ الْاِيْمَانَ

یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں(اللہ تعالیٰ نے) ایمان ثبت کردیا ہے

وَاَيَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ۝۰ۭ
وَيُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ
مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۝۰ۭ
رَضِيَ اللہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ۝۰ۭ
اُولٰۗىِٕكَ حِزْبُ اللہِ۝۰ۭ
اَلَآ اِنَّ حِزْبَ اللہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝۲۲ۧ

اور انھیں اپنی رحمت سے ثابت قدم رکھا ہے
اور (اللہ تعالیٰ ) انھیں ایسے باغوں میں داخل فرمائیں گے
جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے
اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوئے اور وہ اللہ تعالیٰ(کی عطا ) سے راضی ہوئے
یہ اللہ تعالیٰ ہی کا لشکر فلاح پانے والا ہے
خوب سن لو، اللہ ہی کا لشکر فلاح پانے والا ہے۔