☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدِہِ الْمُلْك ۡ وَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرُۨ۝۱ۙ

بڑا ہی با برکت ہے وہ(اللہ ) جس کے ہاتھ میں کائنات کی بادشاہی اور حکمرانی ہے
وہ ہر چیز پر قادر

توضیح : کسی فرد خلق کو اپنے اختیارات کا کوئی جز و عطا کئے بغیر بلا شرکت غیرے تنہا کائنات کی فرما ں روائی پر قادر ہے۔

الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوۃَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۝۰ۭ وَہُوَالْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ۝۲ۙ

جس نے موت وحیات کو پیدا کیا تاکہ تمہارا امتحان لیا جائے کہ تم میں سے کون (اخلاص کے ساتھ) اچھے عمل کرتا ہے
اور وہ زبر دست بخشنے والا بھی ہے۔

توضیح : احکام الٰہی پر عمل پیرا ہونے میں کچھ کوتا ہیاں رہ جائیں تو اللہ تعالیٰ انھیں معاف فرمائیں گے ۔

الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا۝۰ۭ
مَا تَرٰى فِيْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍ۝۰ۭ
فَارْجِعِ الْبَصَرَ۝۰ۙ
ہَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ۝۳
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ اِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِـئًا وَّہُوَحَسِيْرٌ۝۴

جس نے سات آسمان طبقہ وار بنائے
تم اللہ رحمٰن کی تخلیق میں کسی قسم کے بے ربطی نہ پاؤ گے

پس (اللہ رحمٰن کی اس صفت پر) ایک نظر ڈال کر دیکھو
کیا تمہیں کوئی نقص نظر آتا ہے؟
مکرر بہ نظر غائر دیکھو
تمہاری نگاہ تمہارے پاس ناکام لوٹ آئے گی(یعنی تم کو اس میںکوئی نقص یاخامی نظر نہ آئے گی)

وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاۗءَ الدُّنْيَا

اور ہم نے آسمانِ دنیا کی روشن چراغوں(ستاروں)سے مزین کیا ہے

بِمَصَابِيْحَ
وَجَعَلْنٰہَا رُجُوْمًا لِّلشَّـيٰطِيْنِ وَاَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَابَ السَّعِيْرِ۝۵

اور ہم نے انھیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بھی بنایا
ہم نے ان شیاطین کے لئے دہکتی آگ کا عذاب مہیا کردیا ہے۔

وَلِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ عَذَابُ
جَہَنَّمَ۝۰ۭ

وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ۝۶

یہ ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو اپنے پر وردگار(کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے) کا انکار کرتے ہیں، ان کے لئے بھی، ہاں دوزخ کا عذاب ہے
وہ تو نہایت ہی بُرا ٹھکانہ ہے۔

اِذَآ اُلْقُوْا فِيْہَا سَمِعُوْا لَہَا شَہِيْقًا وَّہِىَ تَفُوْرُ۝۷ۙ

تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ۝۰ۭ كُلَّمَآ اُلْقِيَ فِيْہَا فَوْجٌ

جب وہ اس میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دھاڑنے کی ہولناک آوازیں(جہنم کا چیخنا چلّانانہایت ہی کر یہہ آواز میں) سنیں گے اور وہ جوش مارتی ہوگی
(ایسا معلوم ہوگا) گو یاکہ وہ غصّہ کے مارے پھٹ پڑے گی جب بھی (کافرو مشرک) اس میں فوج درفوج(کثرت سے) ڈالے جائیں گے تو

سَاَلَہُمْ خَزَنَــتُہَآ اَلَمْ يَاْتِكُمْ نَذِيْرٌ۝۸
قَالُوْا بَلٰي قَدْ جَاۗءَنَا نَذِيْرٌ۝۰ۥۙ
فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللہُ
مِنْ شَيْءٍ۝۰ۚۖ
اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ كَبِيْرٍ۝۹

اس کے نگران کار فرشتے ان سے پو چھیںگے، کیا تمہارے پاس (نافرمانی کے ان نتائج سے) خبر دار کرنے والا کوئی نہیں آیا تھا؟
وہ کہیں گے ہاں، ڈرانے(خبر دار کرنے) والا ہمارے پاس ضرور آیا تھا
مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا، اور کہا اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا (کوئی احکام،کتب وصحافی نہیں بھیجے)
(دراصل) تم ہی بڑی غلطی میں پڑے ہوئے ہو۔

وَقَالُوْا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِيْٓ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ۝۱۰
فَاعْتَرَفُوْا بِذَنْۢبِہِمْ۝۰ۚ
فَسُحْقًا لِّاَصْحٰبِ السَّعِيْرِ۝۱۱

اور وہ کہیں گے کاش! ہم سنتے اور سمجھتے تو
اہل دوزخ میں(شامل ) نہ ہوتے۔
اسی طرح وہ اپنے گناہوں کا خود اعتراف کریں گے
پس لعنت ہے ان دوزخیوں پر

اِنَّ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَيْبِ
لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ كَبِيْرٌ۝۱۲

جو لوگ اپنے پر وردگار کو دیکھے بغیر ڈرتے ہیں۔(یعنی کوئی کام مرضی الٰہی کے خلاف نہیں کرتے)
ان کے لئے بخشش(مغفرت) ہے اور بڑا اجر ہے۔

وَاَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْہَرُوْا بِہٖ۝۰ۭ

(اللہ تعالیٰ کی وسعت علمی کی شان یہ ہے کہ)تم اپنی کسی بات کو نہایت ہی آہستہ کہو یا پکارکر(اللہ تعالیٰ کیلئے یکساں ہے)

اِنَّہٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۝۱۳
اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ۝۰ۭ
وَہُوَاللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ۝۱۴ۧ

یقیناً اللہ دلوں کے اندر کا حال جانتے ہیں۔
کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے
وہ نہایت ہی باریک بین اور ہر چیز سے باخبر ہے۔

ہُوَالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا
فَامْشُوْا فِيْ مَنَاكِبِہَا

وَكُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖ۝۰ۭ

وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو تابع کر رکھا ہے (رہنے سہنے کے قابل بنایا ہے)
پس اس کے راستوں پر چلو پھرو (یعنی زندگی کے کاروبار انجام دینے کے لئے اس پر چلو پھرو)
اوراللہ تعالیٰ کا دیا ہوا رزق کھاؤ

اس باطل عقیدہ میں مبتلا نہ ہوجاؤ کہ رزق اللہ کے سوا کسی اور سے ملتا ہے۔

وَاِلَيْہِ النُّشُوْرُ۝۱۵

ءَ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَاۗءِ

(یہ یقین رکھو کہ مرنے کے بعد) دوبارہ زندہ ہو کر(محاسبۂ اعمال کے لئے) اُسی کے پاس جاناہے۔
کیا تم اس سے بے خوف ہوگئے ہو جو آسمان میں ہے

اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ
فَاِذَا ہِيَ تَمُوْرُ۝۱۶ۙ
اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَاۗءِ
اَنْ يُّرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا۝۰ۭ

کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے
اور یکا یک وہ جھکولے کھانے لگے۔
کیا تم اس سے بے خوف ہوگئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ پتھر اؤ کرنے والی تیز و تند ہوائیں بھیج دے (اور تمہیں ہلاک کردے)

فَسَتَعْلَمُوْنَ كَيْفَ نَذِيْرِ۝۱۷
وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ

پھر تم عنقریب جان لوگے میرے تنبیہ کیسی ہوتی ہے۔
اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلا یا تھا

فَكَيْفَ كَانَ نَكِيْرِ۝۱۸
اَوَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ فَوْقَہُمْ صٰۗفّٰتٍ وَّيَقْبِضْنَ۝۰ۭؔۘ

دیکھ لوکہ پھر میری گرفت کیسی سخت تھی(ایسی کہ کسی نے دیکھا تھا نہ سنا تھا)
کیا یہ لوگ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پروں کو پھیلاتے اور سکیڑتے ہیں

مَا يُمْسِكُـہُنَّ اِلَّا الرَّحْمٰنُ۝۰ۭ

رحمٰن کے سوا انھیں کون تھام رکھا ہے؟

توضیح :کیا وہ اللہ تعالیٰ کی اس قدرت کو نہیں دیکھتے جو پرندوں کے اُڑنے میں نظر آتی ہے۔ پرندوں کو قوت پر واز عطاکرنا رحمٰن ہی کی تخلیق کا ادنیٰ کرشمہ ہے۔

اِنَّہٗ بِكُلِّ شَيْءٍؚبَصِيْرٌ۝۱۹
اَمَّنْ ہٰذَا الَّذِيْ ہُوَجُنْدٌ لَّكُمْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ۝۰ۭ
اِنِ الْكٰفِرُوْنَ اِلَّا فِيْ غُرُوْرٍ۝۲۰ۚ

بے شک وہی (اللہ) ہر چیز کا نگہبان ہے۔
(بھلا بتاؤ تو سہی) آخر وہ کون سا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمٰن کے مقابلے میں تمہارا احمایتی بن کر مدد کرسکتا ہو؟
یقیناً کافر(اپنے معبود انِ باطل کی نسبت ایسا خیال رکھتے ہوئے) دھوکے میں ہیں۔

اَمَّنْ ہٰذَا الَّذِيْ يَرْزُقُكُمْ
اِنْ اَمْسَكَ رِزْقَہٗ۝۰ۚ
بَلْ لَّجُّوْا فِيْ عُتُوٍّ وَّنُفُوْرٍ۝۲۱
اَفَمَنْ يَّمْشِيْ مُكِبًّا عَلٰي وَجْہِہٖٓ اَہْدٰٓى
اَمَّنْ يَّمْشِيْ سَوِيًّا عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۝۲۲

اگر الر حمٰن (یعنی اللہ تعالیٰ) اپنا رزق روک لے تو پھر وہ کون ہے جو تمہیں رزق دے سکتا ہے؟
دراصل یہ لوگ سر کش اور دین حق سے گریز پر اڑے ہوئے ہیں۔
(بھلا سو چوتو سہی) جو شخص اوندھے منہ چل رہا ہو (گر گر پڑتاہے) تو کیا وہ صحیح راہ پانے والا ہوسکتا ہے؟
یا وہ جو سیدھی راہ چل رہا ہو ۔

توضیح :نجات کے من گھڑت طریقوں سے کوئی نجات نہیں پاسکتا، نجات تو ان ہی کی ہوگی جو تعلیماتِ الٰہی پر عمل کرتے ہوں اور جنھوں نے سمجھ بوجھ سے کام لیا، اور دین اسلام کی صحیح راہ اپنائی، آخرت کی کامیاب اور خوش گوارزندگی انھیں کے لئے ہے۔

قُلْ ہُوَالَّذِيْٓ اَنْشَاَكُمْ

ائے نبی ﷺ، کہئے(اللہ) وہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا(تمہاری نشوو نما کی، تمہاری بقا کا سامان کیا، جو چیزیں زمین میں ہیں وہ سب تمہارے لئے پیدا کیں)

وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْــِٕدَۃَ۝۰ۭ

اور تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقت بخشی، اور سوچنے سمجھنے والے دل دیئے(تاکہ حق وباطل میں تمیز کرو، اور غلط باتیں جو پہلے سے تمہارے دماغ میں بیٹھی ہوئی ہیں اُن پر اڑے نہ رہو)

قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۝۲۳

مگر تم کم ہی شکر کرتے ہو ۔

اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی قو توں کا استعمال حق کے بجائے باطل کے لئے کرنا، یہی ناشکری ہے۔

قُلْ ہُوَالَّذِيْ ذَرَاَكُمْ فِي الْاَرْضِ
وَاِلَيْہِ تُحْشَرُوْنَ۝۲۴

ائے نبی ﷺ، کہہ دیجئے، اللہ وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلایا
اور بالآخرتم اسی کی طرف لوٹا ئے جاؤ گے۔

توضیح :اللہ تعالیٰ نے زمین پر تم کو عبث نہیں پیدا کیا، دنیا کو اس نے تمہارے لئے عالم جزا مقرر کیا، مرنے کے بعد محاسبۂ اعمال کے لئے اسی کے پاس حاضر کئے جاؤ گے اور ہر شخص اپنے کئے کا بدل پائے گا۔

وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى ہٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝۲۵

اوروہ( کافر)پوچھتے ہیں، اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟

توضیح :حشر و نشر کا یہ عجیب افسانہ جو تم ہمیں سناتے ہو؟ واقعی پیش آنے والاہے تو آخر یہ کب ظہور میں آنے والا ہے؟

قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللہِ۝۰۠
وَاِنَّمَآ اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ۝۲۶
فَلَمَّا رَاَوْہُ زُلْفَۃً
سِيْۗـــــَٔتْ وُجُوْہُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
وَقِيْلَ ہٰذَا الَّذِيْ كُنْتُمْ بِہٖ تَدَّعُوْنَ۝۲۷

کہیئے، اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے
اور یقیناً میں تو صاف صاف خبر دارکرنے والاہوں۔
پھر جب یہ اس کو قریب سے دیکھ لیں گے تو ان سب کے چہرے (ہیبت و شدّت غم کے مارے) سیاہ وبد وضع ہوجائیں گے جنھوں نے انکار کیا ہوگا
اور اس وقت ان سے کہاجائے گا، یہ وہی تو ہے جس کے لئے تم مطالبہ اورتقاضہ کر رہے تھے۔

قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَہْلَكَنِيَ اللہُ وَمَنْ مَّعِيَ اَوْ رَحِمَنَا۝۰ۙ

ائے نبی ﷺ، ان سے کہیئے،کیا تم نے کبھی یہ بھی سوچا کہ اللہ تعالیٰ مجھے ہلاک کردے اور انھیں بھی جو میرے ساتھ ہیں یا ہم پر رحم فرمائے (تو تم کو اس سے کیا حاصل ہو گا)

فَمَنْ يُّجِيْرُ الْكٰفِرِيْنَ مِنْ عَذَابٍ
اَلِيْمٍ۝۲۸
قُلْ ہُوَالرَّحْمٰنُ اٰمَنَّا بِہٖ
وَعَلَيْہِ تَوَكَّلْنَا۝۰ۚ
فَسَتَعْلَمُوْنَ مَنْ ہُوَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝۲۹

مگر آخرت کے درد ناک عذاب سے کافروں کو کون بچائے گا۔

کہئے وہ الر حمٰن ہے، اسی پر ہم ایمان لائے ہیں۔
اور ہم اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں
تم بہت جلد جان لوگے کہ کون صریح گمراہی میں پڑاہوا تھا ۔

قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ
مَاۗؤُكُمْ غَوْرًا
فَمَنْ يَّاْتِيْكُمْ بِمَاۗءٍ مَّعِيْنٍ۝۳۰ۧ

ان سے کہیئے کبھی تم نے یہ بھی سوچا ہے کہ اگر تمہارے
کنو ؤں کا پانی زمین میں نیچے اتر جائے
تو پھر کون ہے جو تمہارے لئے میٹھے پانی کے چشمے نکال لائے گا؟

توضیح : پو چھا جا رہا ہے کہ ان دلائل کی روشنی میں عبادت کے قابل اللہ تعالیٰ ہیںیا تمہارے وہ معبودان باطل جو کسی بات پر بھی قادر نہیں۔