☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

يٰٓاَيُّہَا الْمُزَّمِّلُ۝۱ۙ
قُـمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا۝۲ۙ

ائے کپڑوں میں لپٹے ہوئے(محمدﷺ سے خطاب ہے)
رات کے تھوڑے حصہ میں (نماز تہجد کے لئے اٹھیئے)نماز پڑھئیے۔

نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِيْلًا۝۳ۙ
اَوْ زِدْ عَلَيْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِيْلًا۝۴ۭ

آدھی رات یا اس سے کسی قدر کم
یا اس سے کچھ زیادہ اور قرآن کوٹہرٹہر کرپڑھا کیجئے۔

اِنَّا سَـنُلْقِيْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَـقِيْلًا۝۵

ہم آپ پر ایک بھاری کلام نازل کرنے والے ہیں۔

توضیح :رات کی نماز کا یہ حکم اس لئے دیا جارہا ہے کہ تبلیغ واشاعت حق کے بارِ عظیم کوبرداشت کرنے کی طاقت پیدا ہو۔

اِنَّ نَاشِـئَۃَ الَّيْلِ ہِيَ اَشَدُّ وَطْـاً وَّاَقْوَمُ قِيْلًا۝۶ۭ
اِنَّ لَكَ فِي النَّہَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا۝۷ۭ
وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْہِ تَبْتِيْلًا۝۸ۭ

بے شک رات کے اٹھنے میں دل اورزبان کا خوب ربط رہتا ہے (بات دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہے)
یقیناً دن کے اوقات میں آپ کے لئے بہت سی مصروفیات ہیں۔
اورآپ اپنے رب کا ذکر کیجئے اور دنیاوی افکار سے الگ ہوکر اسی کی طرف ہمہ تن متوجہ رہئے۔

رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ
فَاتَّخِذْہُ وَكِيْلًا۝۹

وہ مشرق ومغرب کا مالک ہے اس کے سوا کوئی معبود ومستعان نہیں ہے۔

پس اسی کوکارساز بنائیے۔

توضیح : اللہ کے سوا کوئی اختیار کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ آپ اپنا معاملہ اسی کے حوالہ کردیا کریں وہی بہتر کارساز ہے۔

وَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَقُوْلُوْنَ وَاہْجُرْہُمْ
ہَجْرًا جَمِيْلًا۝۱۰
وَذَرْنِيْ وَالْمُكَذِّبِيْنَ اُولِي النَّعْمَۃِ وَمَہِلْہُمْ قَلِيْلًا۝۱۱
اِنَّ لَدَيْنَآ اَنْكَالًا وَّجَحِــيْمًا۝۱۲ۙ

اور جو لوگ( دل آزاری کی) باتیں کہتے ہیں آپ ان پر صبر کیجئے۔
اور خوبصورتی کے ساتھ ان سے علیحدہ ہوجائیے۔
اوران جھٹلانے والے خوش حال لوگوں سے نمٹنے کا کام مجھ پر چھوڑدیجئے۔
اورانھیں کچھ مدت کے لئے اسی حالت پرچھوڑدیجئے۔
ہمارے پاس ان کیلئے بھاری بھاری بیڑیاں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔

اِنَّآ اَرْسَلْنَآ اِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاہِدًا عَلَيْكُمْ كَـمَآ اَرْسَلْنَآ اِلٰى فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا۝۱۵ۭ
فَعَصٰى فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَاَخَذْنٰہُ

(ائے کفارمکہ) یقیناً ہم نے تمہاری طرف ایک ایسا رسول بھیجا ہے۔
جو تم پرگواہ ہے جیسا کہ ہم نے فرعون کے پاس ایک رسول بھیجا تھا۔

فرعون نے (اس) رسول کی بات نہ مانی۔

اَخْذًا وَّبِيْلًا۝۱۶
فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَۨا۝۱۷ۤۖ

تم ہم نے اس کوسخت گرفت میں لے لیا۔
(فرعون کی طرح) اگر تم بھی انکار کروگے تواس دن (کے شدائد سے) کیسے بچ سکوگے جو بچوں کوبوڑھا کردے گا۔

السَّمَاۗءُ مُنْفَطِرٌۢ بِہٖ۝۰ۭ
كَانَ وَعْدُہٗ مَفْعُوْلًا۝۱۸
اِنَّ ہٰذِہٖ تَذْكِرَۃٌ۝۰ۚ
فَمَنْ شَاۗءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّہٖ سَبِيْلًا۝۱۹ۧ

(اور) جس کی سختی سے آسمان پھٹا جارہا ہوگا۔
اس کا وعدہ پورا ہوکر ہی رہتا ہے۔
بے شک یہ ایک نصیحت ہے
اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف صحیح راستہ اختیار کرے

اِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ اَنَّكَ تَقُوْمُ اَدْنٰى مِنْ ثُلُـثَيِ الَّيْلِ وَنِصْفَہٗ وَثُلُثَہٗ

(ائے نبیﷺ) آپؐ کا پروردگار جانتا ہے کہ آپؐ کبھی دوتہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی تہائی رات قیام کرتے ہیں۔

وَطَاۗىِٕفَۃٌ مِّنَ الَّذِيْنَ مَعَكَ۝۰ۭ

وَاللہُ يُقَدِّرُ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ۝۰ۭ
عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْہُ
فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ۝۰ۭ

اور آپؐ کے ساتھیوں میں سے بھی ایک جماعت (آپؐ کی اتباع میں) نماز تہجد کا اسی طرح اہتمام کرتی ہے
اور اللہ تعالیٰ ہی رات اور دن اوقات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ رکھتے ہیں۔
وہ جانتا ہے کہ تم لوگ اوقات کا صحیح تعین نہیں کرسکتے
لہٰذا اللہ تعالیٰ نے تم پرمہربانی فرمائی۔ اب تم جس قدر قرآن آسانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہو، پڑھ لیا کرو۔

عَلِمَ اَنْ سَـيَكُوْنُ مِنْكُمْ مَّرْضٰى۝۰ۙ
وَاٰخَرُوْنَ يَضْرِبُوْنَ فِي الْاَرْضِ
يَبْتَغُوْنَ مِنْ فَضْلِ اللہِ۝۰ۙ
وَاٰخَرُوْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۡۖ
فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنْہُ۝۰ۙ
وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّكٰوۃَ وَاَقْرِضُوا اللہَ قَرْضًا حَسَـنًا۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوتے ہیں
اورکچھ دوسرے لوگ اللہ تعالیٰ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں (یعنی تلاش معاش میں نکلتے ہیں)
اور کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوں گے
پس جتنا قرآن بہ آسانی پڑھا جاسکے، پڑھ لیا کرو
اورنماز قائم کرو اور زکوۃ دو
اوراللہ تعالیٰ کواچھا قرض دیتے رہو۔

زکوۃ کے علاوہ اللہ کی راہ میں خوش دلی کے ساتھ اپنا مال خرچ کرنا اللہ کوقرض دینے کے برابر ہے۔

وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللہِ
ہُوَخَيْرًا وَّاَعْظَمَ اَجْرًا۝۰ۭ

اور جوبھی نیک عمل تم اپنے آگے بھیجوگے اللہ تعالیٰ کے پاس اسے موجود پاؤگے (یعنی اس کا بہترین بدل تمہیں ضرور دیا جائے گا)
وہی زیادہ بہتر ہے اور اس کا اجر بھی بہت بڑا ہے۔

توضیح :حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم میں کون ہے جس کواپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جسے اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب نہ ہو۔ فرمایا: سوچ لو کہہ تم کیا کہ رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ واقعہ یہی ہے۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے اپنی آخرت کے لئے آگے بھیج دیا۔ اور جو کچھ تم نے روک رکھا وہ تو وارث کا مال ہے۔ (بخاری، نسائی، مسند، ابویعلیٰ)

وَاسْتَغْفِرُوا اللہَ۝۰ۭ
اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۲۰ۧ

اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگتے رہو۔
بے شک (توبہ واستغفار کے بعد) اللہ تعالیٰ بڑے بخشنے والے اور رحم فرمانے والے ہیں۔