بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اَتٰٓى اَمْرُ اللہِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْہُ۰ۭ
اللہ تعالیٰ کا حکم (یعنی عذاب کا وقت) آہی پہنچا تم اس کیلئے جلدی مت کرو۔
سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۱
اللہ تعالیٰ، مشرکوں کی مشرکانہ باتوں سے پاک بالا وبرتر ہیں۔
يُنَزِّلُ الْمَلٰۗىٕكَۃَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِہٖٓ
(اللہ تعالیٰ) اپنے احکام فرشتوں کے جلو میں جبرئیل امین کے ذریعہ اپنے جس بندہ پرچاہتے ہیں، نازل فرماتے ہیں۔
اَنْ اَنْذِرُوْٓا اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاتَّقُوْنِ۲
تا کہ وہ (لوگوں کواللہ تعالیٰ کے ساتھ اوروں کومعبود وقرار دینے کے انجام بد سے ڈرائیں کہ میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ لہٰذا تم کو مجھ ہی سے) ڈرنا چاہئے (یعنی میرے احکام کی خلاف ورزی کے نتائج سے ڈرتے رہنا چاہئے)
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ۰ۭ
(اسی نے) آسمانوں اورزمین کوحق کے ساتھ پیدا کیا (یعنی ان کا ایک انجام مقررفرمایا)
تَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۳
وہ ان کے مشرکانہ عقائد سے پاک وبالاتر ہے۔
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَۃٍ فَاِذَا ہُوَخَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ۴
(اسی نے) انسان کونطفہ سے پیدا کیا (یہ جانتے ہوئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود مستعان ہونے کے بارے میں) بلا جھجک جھگڑنے لگتا ہے۔
توضیح : ایک دن ابئی بن خلف کا بیٹا پرانی اورگلی ہوئی ہڈی لے آیا اورہاتھ میں مل کرکہا اسے کون پھر جلائے گا۔ تواللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا اپنے میں غور نہیں کرتا کہ کس چیز سے بنا ہے؟ کیا اتنا نہیں سمجھتا کہ جس نے اس طرح پیدا کیا ہے۔ اس کے نزدیک گلی ہوئی ہڈیاں پھرجلانا کیا مشکل ہے ؟
وَالْاَنْعَامَ خَلَقَہَا۰ۚ
اورچوپایوں کوبھی اسی نے پیدا کیا (اونٹ، گائےبھیڑ، بکری وغیرہ)
لَكُمْ فِيْہَا دِفْءٌ وَّمَنَافِعُ وَمِنْہَا تَاْكُلُوْنَ۵۠
ان میں تمہارے لیے جاڑوں کا گرم لباس ہے اوربہت سے فائدے ہیں اوران میں سے بعض کوتم کھاتے بھی ہو۔
وَلَكُمْ فِيْہَا جَمَالٌ حِيْنَ تُرِيْحُوْنَ وَحِيْنَ تَسْرَحُوْنَ۶۠
اورتمہارے لیے ان میں ایک رونق(خوش کن منظر) ہے۔ جب تم شام کوانھیں جنگل سے لاتے ہو اور صبح جب چرانے لے جاتے ہو۔
وَتَحْمِلُ اَثْقَالَكُمْ اِلٰى بَلَدٍ لَّمْ تَكُوْنُوْا بٰلِغِيْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ۰ۭ
اورتمہارا سامان (دوردراز) شہروں میں لادے ہوئے لے جاتے ہیں، جہاں تم محنت شاقہ کے بغیر پہنچ نہیں سکتے تھے۔
اِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۷ۙ
واقعی تمہارا پروردگار بڑی ہی شفقت ورحمت والا ہے ۔
وَّالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيْرَ لِتَرْكَبُوْہَا وَزِيْنَۃً۰ۭ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۸
اوراسی نے گھوڑے اورخچر اورگدھے پیدا کیے تا کہ تم ان سے سواری کا کام لے سکو اور (تمہارے لیے) زینت بھی ہے۔ اوروہ ایسی چیزیں پیدا کرتا رہے گا جس کوتم نہیں جانتے۔
وَعَلَي اللہِ قَصْدُ السَّبِيْلِ وَمِنْہَا جَاۗىِٕرٌ۰ۭ
اورسیدھے راستے پراستقامت اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہے اوران میں سے بعض راستے ٹیڑھے بھی ہیں۔
وَلَوْ شَاۗءَ لَہَدٰىكُمْ اَجْمَعِيْنَ۹ۧ
اوراگر وہ چاہتا توتم سب کوسیدھے راستے پرچلادیتا (مگر یہ جبر ہوتا۔ بااختیار ہونا فطرت انسانی کا مطالبہ ہے)
ہُوَالَّذِيْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً لَّكُمْ مِّنْہُ شَرَابٌ وَّمِنْہُ شَجَـرٌ فِيْہِ تُسِيْمُوْنَ۱۰
وہی توہے جوآسمان سے تمہارے لیے پانی برساتا ہے جس کوتم پیتے ہو۔ اسی سے درخت بھی پیدا ہوتے ہیں، چارہ بھی پیدا ہوتا ہے جس میں تم اپنے جانوروں کوچراتے ہو۔
يُنْۢبِتُ لَكُمْ بِہِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُوْنَ وَالنَّخِيْلَ وَالْاَعْنَابَ وَمِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ۰ۭ
اوراسی پانی سے تمہارے لیے کھیتی اورزیتون اورکھجوراورانگوراگاتا اورہرقسم کے پھل پیدا کرتا ہے۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ۱۱
ان میں غور وتدبر کرنے والوں کے لیے (اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد ہونے کی) کئی ایک نشانیاں ہیں۔
وَسَخَّرَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ۰ۙ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ۰ۭ وَالنُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِہٖ۰ۭ
اوراسی نے رات ودن سورج اورچاند کوتمہارے لیے مسخر کیا اور ستارے اسی کے حکم سے کام میں لگے ہوئے ہیں۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ۱۲ۙ
عقل سے کام لینے والوں کے لیے ان میں (اللہ تعالیٰ کے وسیع القدرت اورالٰہ واحد ہونے کے) کئی ایک دلائل ہیں۔
وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُہٗ۰ۭ
اورتمہارے لیے زمین میں مختلف قسم کی اشیاء(حیوانات نباتات وجمادات) پیدا کیئے۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ۱۳
ان بے شمار چیزوں کے پیدا کرنے میں سمجھداروں کے لیے اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد ہونے کی کتنی ہی نشانیاں ہیں۔
وَہُوَالَّذِيْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْہُ لَحْمًا طَرِيًّا وَّتَسْتَخْرِجُوْا مِنْہُ حِلْيَۃً تَلْبَسُوْنَہَا۰ۚ
اوروہی توہے جس نے دریا اور سمندر کوتمہارے بس میں کردیا تا کہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاسکو اور اس میں سے ( زیورگہنے کے لیے) موتی مونگا نکالو جس کوتم پہنتے پہناتے ہو۔
وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيْہِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ
اورتم دیکھتے ہوکہ کشتیاں دریا میں پانی کوپھاڑتی چلی جاتی ہیں تا کہ تم اللہ تعالیٰ کا فضل یعنی رزق کی تلاش میں ایک مقام سے دوسرے مقام کوبہ آسانی پہنچ سکو۔
وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۱۴
اوراللہ تعالیٰ کے شکر گزاربندے بنے رہو(کہ اس نے تمہاری ضروریات زندگی کے )یہ سارے سامان مہیا کیے۔
وَاَلْقٰى فِي الْاَرْضِ رَوَاسِيَ اَنْ تَمِيْدَ بِكُمْ
اوراسی نے زمین میں پہاڑ رکھ دیئے(تا کہ اس کا توازن برقرار ہے) اوروہ تم کولے کر( ایک ہی طرف) جھک نہ جائے۔
وَاَنْہٰرًا وَّسُـبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَہْتَدُوْنَ۱۵ۙ وَعَلٰمٰتٍ۰ۭ
اورنہریں اورراستے بنائے تاکہ تم اپنی منزل کی طرف بآسانی جاسکو اور (راستہ پہچاننے کے لیے) بہت سے نشانات بنادیئے۔
وَبِالنَّجْمِ ہُمْ يَہْتَدُوْنَ۱۶
اورتاروں سے بھی لوگ راستہ معلوم کرتے ہیں۔
اَفَمَنْ يَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا يَخْلُقُ۰ۭ
بھلا کیا جو اس طرح مخلوقات پیدا کرسکتا ہے کیا وہ اس ہستی کی طرح ہوسکتا ہے جوکچھ پیدا نہ کرسکے۔
اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۱۷
(ان حقائق کو دیکھتے ہوئے بھی) کیا تم ( اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے کے بارے میں) غور وفکر سے کام نہیں لیتے؟
وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللہِ لَا تُحْصُوْہَا۰ۭ
اوراگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کوشمار کرنا چاہو تو(شمار کرنا تودرکنار ) ان کا اندازہ بھی نہ لگا سکوگے۔
اِنَّ اللہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۸
(اگر تم اب بھی اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد ہونے کومان لو تو) بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے سراپا رحمت ہیں ( تمہارے پچھلے گناہ معاف فرمادیں گے اور تم سے کسی قسم کی باز پرس نہ کی جائے گی۔)
وَاللہُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ۱۹
اوراللہ تعالیٰ تمہارے پوشیدہ اورظاہری احوال کوجانتے ہیں۔
وَالَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ لَا يَخْلُقُوْنَ شَـيْـــًٔـا وَّہُمْ يُخْلَقُوْنَ۲۰ۭ
اورجولوگ اللہ تعالیٰ کے سوا جن غیراللہ کومدد کے لیے پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کوپیدا نہیں کرسکتے بلکہ وہ توخود مخلوق ہیں۔
اَمْوَاتٌ غَيْرُ اَحْيَاۗءٍ۰ۚ وَمَا يَشْعُرُوْنَ۰ۙ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ۲۱ۧ
مردہ ہیں (تمہاری فریاد رسی کے لیے) زندہ نہیں ہیں اور انھیں خبر نہیں کہ وہ خود کب ا ٹھائے جائیں گے۔
تشریح:یہاں خاص طوپرجن بناوٹی معبودوں کی تردید کی جارہی ہے وہ فرشتے یا جن یا شیاطین لکڑی پتھر کی مورتیاں نہیں ہیں، بلکہ اصحاب قبور ہیں، اس لیے کہ فرشتے زندہ ہیں، ان پر اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَاءٍ کے الفاظ کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ اورلکڑی پتھر کی مورتیوں کے معاملے میں بَعْثَ بَعْدَ الْمَوْتْ کا کوئی سوال نہیں ہے۔اس لیے مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ۔ کے الفاظ انھیں خارج از بحث کردیتے ہیں۔ اب لا محالہ اس آیت میں اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ سے مراد، انبیاء، اولیاء، شہدا صالحین اوردوسرے غیرمعمولی انسان ہی ہیں جن کوغالی متقدمین داتا، مشکل کشا، فریادرس، غوث الاعظم، غریب نواز، گنج بخش اورنہ معلوم کیا کیا قراردے کر اپنی حاجت روائی کے لیے پکارتے ہیں۔ نیز مشرکین عرب کے بہت سے معبود وہ گزرے ہوئے انسان ہی تھے جنہیں بعد کی نسلوں نے خدا بنالیا تھا۔ بخاری میں ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ ود، سواع، یغوث، یعوق، نسریہ سب صالحین کے نام ہیں۔ جنہیں بعد کے لوگ بت بنا بیٹھے۔ حضرت عائشہؓ کی روایت ہے کہ اساف اورنائلہ دونوں انسان تھے۔
جو لوگ مردہ بزرگوں کومصیبت وحاجات میں پکارنے کے جواز میں وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ کی آیت پیش کرتے ہیں، غور کریں۔ کیونکہ اموات غیر احیاء (وہ بے جان لاش ہیں اور ان میں رمق برابر بھی زندگی کا شائبہ نہیں) کے ذریعہ مردہ بزرگوں کے زندہ ہونے کی بالکلیہ نفی کردی گئی ہے اللہ تعالیٰ کے کلام میں تعرض وتضاد نہیں۔
سورہ بقر کی آیت میں ذہن انسانی کے اس بگاڑ کی اصلاح فرمائی گئی ہے۔ جس میں موت کے ساتھ انسان کے فنا ہونے کا ذکر ہے۔ اور یہ یقین دلایا گیا ہے کہ انسان مرنے کے بعد فنا نہیں ہوتا بلکہ ایک دوسرے عالم میں اس کی زندگی شروع ہوجاتی ہے۔ اوریہ زندگی کیسی ہے اس کے متعلق اپنے طورپرقیاس وگمان کرنے سے وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ کے ذریعہ منع کیا گیا ہے۔ اوریہاں اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَاء کے ذریعہ اس باطل عقیدے کی تردید کی گئی ہے جس کے تحت مردہ بزرگ کوزندوں کی طرح پکارسننے والا اورمدد کرنے والا خیال کیا جاتا ہے۔
یہ ذہن نشین رہے کہ صرف اس زندگی کی نفی ہے جس کے حاصل ہونے ہی پرکسی کی پکاریا فریاد کوسنا جاسکتا ہے اورمدد کی جاسکتی ہے۔
اِلٰـہُكُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ۰ۚ
تمہارا معبود ایک ہی ہے یعنی تم صرف اللہ ہی کے بندے وغلام ہواس لیے اسی کی بندگی وفرماں برداری کرو۔
فَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ قُلُوْبُہُمْ مُّنْكِرَۃٌ وَّہُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ۲۲
لہٰذا جن لوگوں کا ایمان آخرت پرنہیں ہے، ان کے دل اس حقیقت کوتسلیم نہیں کرتے اوراپنے ہی غلط عقائد پر اکڑتے اتراتے ہیں۔
توضیح : اگروہ تھوڑا سا غور کریں توان باطل عقائد پر خود ان کا ضمیر ملامت کرے گا۔ اگرسچائی کے ساتھ غور کریں اورنفس پرستی نہ کریں ورنہ بعض مرتبہ چیز سمجھ میں آجانے کے بعد بھی لوگ اپنی نفس پرستی کی بنا پر اڑے رہتے ہیں۔
لَا جَرَمَ اَنَّ اللہَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ۰ۭ
بے شک اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جوکچھ وہ چھپاتے اورظاہر کرتے ہیں۔
اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْـتَكْبِرِيْنَ۲۳
بے شک وہ (اللہ تعالیٰ) بڑائی وتکبر کرنے والوں کوپسند نہیں فرماتے۔
وَاِذَا قِيْلَ لَہُمْ مَّاذَآ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ۰ۙ قَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ۲۴ۙ
اورجب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا تعلیم نازل کی توکہتے ہیں وہ تواگلے لوگوں کی پرانی کہانیاں ہیں۔
لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَہُمْ كَامِلَۃً يَّوْمَ الْقِيٰمَۃِ۰ۙ
نتیجتاً وہ قیامت کے دن اپنے گناہوں کا پورا پورا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوں گے۔
وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَہُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ۰ۭ
اوران لوگوںکا بھی کچھ بوجھ اٹھائیں گے جن کویہ اپنی جہالت سے گمراہ کررہے ہیں۔
اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ۲۵ۧ
کیا ہی برا بوجھ ہے جو وہ اٹھارہے ہیں۔
قَدْ مَكَرَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ
یقیناً ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی حق کے خلاف بہت کچھ مکروفریب سے کام لیا تھا۔
فَاَتَى اللہُ بُنْيَانَہُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَــرَّ عَلَيْہِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِہِمْ
پھراللہ تعالیٰ نے ان کے گھروں کی بنیادیں اکھیڑدیں۔ پھران پران کے گھروں کی چھتیں گرپڑیں۔
وَاَتٰىہُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ۲۶
اوران پرعذاب اس طرح آیا کہ اس کے وقوع پذیر ہونے کا انھیں گمان تک نہ ہوا( یہ توہوا دنیا میں ان کا انجام)
ثُمَّ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ يُخْــزِيْہِمْ
پھرقیامت کے دن وہ انھیں ذلیل وخوار کرے گا۔
وَيَقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تُشَاۗقُّوْنَ فِيْہِمْ۰ۭ
اوران سے کہا جائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں، جن کے بارے میں تم جھگڑتے حق کی مخالفت کرتے تھے۔
قَالَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اِنَّ الْخِزْيَ الْيَوْمَ وَالسُّوْۗءَ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ۲۷ۙ
وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا تھا، کہیں گے آج کے دن کی رسوائی اوربرائی (عذاب ذلت خواری) کافروں پر ہے۔
الَّذِيْنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ ظَالِمِيْٓ اَنْفُسِہِمْ۰۠
یہ وہ لوگ ہیں جن کی جان فرشتوں نے حالت کفر میں قبض کی تھی یہ اپنے ہی حق میں ظلم کرنے والے تھے۔
فَاَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوْۗءٍ۰ۭ
توہ نہایت ہی خشوع وخضوع سے اپنے فرمانبردار ہونے کا اظہار کریں گے کہ ہم توکوئی برا کام نہ کرتے تھے۔
بَلٰٓى اِنَّ اللہَ عَلِيْمٌۢ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۲۸
ہاں جو کچھ تم کرتے تھے اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتے ہیں۔
فَادْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۰ۭ
لہٰذا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ جس میں تم کو ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے۔
فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ۲۹
پس اکڑنے اترانے والوں کا کیا ہی برا انجام ہے۔
وَقِيْلَ لِلَّذِيْنَ اتَّقَوْا مَاذَآ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ۰ۭ قَالُوْا خَيْرًا۰ۭ
اورپرہیزگاروں سے (جوشرک سے بچتے رہے) پوچھا جائے گا کہ تمہارے رب نے کیا چیز نازل کی تووہ کہتے ہیں خیر ہی خیر یعنی بہترین تعلیم نازل فرمائی ہے۔
لِلَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا فِيْ ہٰذِہِ الدُّنْيَا حَسَـنَۃٌ۰ۭ
ان لوگوں کے لیے جنہوں نے نیک کام کیے اس دنیا میں بھی نیک انجام ہے
وَلَدَارُ الْاٰخِرَۃِ خَيْرٌ۰ۭ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِيْنَ۳۰ۙ
اورعالم آخرت توبہتر سے بہتر ہے (کیا کہنے) اورمتقین (شرک سے بچنے والوں) کا گھر نہایت ہی اچھا ہے۔
جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَہَا
وہ گھر ہمیشہ ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں۔ جن میں وہ داخل ہوں گے۔
تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ
جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی (وہ بڑا ہی خوشنما منظرہوگا)
لَہُمْ فِيْہَا مَا يَشَاۗءُوْنَ۰ۭ
اس میں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے فی الفور مہیا ہوجائے گا۔
كَذٰلِكَ يَجْزِي اللہُ الْمُتَّقِيْنَ۳۱ۙ
اللہ تعالیٰ اس طرح کا بدلہ شرک سے بچنے والوں کودیں گے
الَّذِيْنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ طَيِّبِيْنَ۰ۙ
یہ وہ لوگ ہیں کہ فرشتے ان کی روح اس حالت میں قبض کرتے ہیں کہ وہ (شرک جیسے گندے عقائد سے) پاک ہوتے ہیں
يَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَيْكُمُ۰ۙ
وہ کہتے جاتے ہیں سلام علیکم۔ تم پرسلامتی ہو۔ یعنی تمیں جنت مبارک ہو۔
ادْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۳۲
جنت میں داخل ہوجاؤ اس حسین کارگزاری کے صلہ میں جوتم کیا کرتے تھے
ہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِيَہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ اَوْ يَاْتِيَ اَمْرُ رَبِّكَ۰ۭ
کیا وہ (کافر ) اس بات کے منتظرہیں کہ فرشتے (جان نکالنے کے لیے) ان کے پاس آجائیں یا آپ کے رب کا عذاب آجائے۔
كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ۰ۭ
ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی (الٰہی تعلیمات کی نسبت) ایسی ہی روش اختیار کی تھی۔
وَمَا ظَلَمَہُمُ اللہُ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ يَظْلِمُوْنَ۳۳
اللہ تعالیٰ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا (یعنی ان کی ہدایت کا سامان کرنے میں کوئی کوتا ہی نہیں کی) مگر وہ آپ ہی اپنے اوپرظلم کرتے رہے تھے۔
فَاَصَابَہُمْ سَـيِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا وَحَاقَ بِہِمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۳۴ۧ
بالآخر ان کی بداعمالیوں کا بدل انھیں مل کررہا اورجس عذاب کی وہ ہنسی اڑارہے تھے اسی عذاب نے انھیں آگھیرا
وَقَالَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۗءَ اللہُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَيْءٍ نَّحْنُ وَلَآ اٰبَاۗؤُنَا
اور مشرک کہتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتے توہم اورہمارے آباء واجداد اس اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرتے۔
وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَيْءٍ۰ۭ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ۰ۚ
اورنہ اس کے حکم کے بغیر اپنے طورپرکسی چیز کوحرام قراردیتے ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی یہی روش اختیار کی تھی۔
توضیح : سورہ ٔ انعام میں بھی مشرکین کی ایسی ہی بات کا تذکرہ ہے۔ جس کا قطعی جواب اس سورۃ میں دیا گیا۔
فَہَلْ عَلَي الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ۳۵
لہٰذا رسولوں کے ذمہ توصاف صاف احکام پہنچادینا ہے۔
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا
اوریقینا ًہم نے ہرقوم میں رسول بھیجے ہیں( اوروہ یہ تعلیم دیتے رہے کہ)
اَنِ اعْبُدُوا اللہَ وَاجْتَـنِبُوا الطَّاغُوْتَ۰ۚ
اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اورشیاطین سے بچتے رہو(یعنی تمام معبود ان باطل اورگمراہی کی طرف بلانے والوں سے بچتے رہو۔ غیراللہ کی طرف بلانے والوں کوشیطان کہا گیا ہے)
فَمِنْہُمْ مَّنْ ہَدَى اللہُ
توبعض ان میں ایسے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت بخشی
وَمِنْہُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْہِ الضَّلٰلَۃُ۰ۭ
اوربعض ان میں ایسے بھی تھے جن پرگمراہی ثابت ہوئی (جواپنے انجام بد سے دوچار ہوکر رہے)
فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُكَذِّبِيْنَ۳۶
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰي ہُدٰىہُمْ فَاِنَّ اللہَ لَا يَہْدِيْ مَنْ يُضِلُّ وَّمَا لَہُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ۳۷
توزمین پر(ملک میں) چل پھر کردیکھو۔ حق بات کوجھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟ ( کس طرح ان کی بستیاں الٹ دی گئیں) ( ائے نبی) ان کے ہدایت یافتہ ہونے کی نسبت آپ کتنی ہی تمنا کریں۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کوہدایت نہیں دیا کرتے (جواپنی گمراہی میں پڑارہتا ہے اور اس سے نکلنا نہیں چاہتا اس کواسی حالت (گمراہی) میں چھوڑدیتے ہیں) اورانھیں (اللہ تعالیٰ کے عذاب سے) کوئی بچانہ سکے گا۔
وَاَقْسَمُوْا بِاللہِ جَہْدَ اَيْمَانِہِمْ۰ۙ لَا يَبْعَثُ اللہُ مَنْ يَّمُوْتُ۰ۭ
اوروہ اللہ تعالیٰ کی سخت سے سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ جومرجاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے دوبارہ زندہ نہیں کریں گے۔
بَلٰى وَعْدًا عَلَيْہِ حَقًّا وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۳۸ۙ
ہرگزایسا نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے ( اس کا پورا کرنا اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لے رکھا ہے پرسش اعمال کیلئے تمام انسان موت کے بعد دوبارہ زندہ کیے جائیں گے) لیکن اکثر لوگ اس بات کونہیں جانتے۔
لِيُـبَيِّنَ لَہُمُ الَّذِيْ يَخْتَلِفُوْنَ فِيْہِ
(حیات بعد الموت اس لیے بھی ضروری ہے) تا کہ لوگوں کویہ بتادیا جائے کہ جس امر میں وہ اختلاف کررہے ہیں وہ ایک اٹل حقیقت ہے۔
وَلِيَعْلَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنَّہُمْ كَانُوْا كٰذِبِيْنَ۳۹
اوراس کا انکار کرنے والے کافروں کومعلوم ہوجائے کہ وہ اپنے عقیدہ میں واقعی جھوٹے تھے۔
توضیح : حیات بعدالموت اس لیے بھی ضروری ہے کہ لوگوں کوبتایا جائے کہ تم ایک امر شدنی میں کیا کیا اختلافات کیا کرتے رہے تھے۔
اِنَّمَا قَوْلُــنَا لِشَيْءٍ اِذَآ اَرَدْنٰہُ اَنْ نَّقُوْلَ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۴۰ۧ
جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تواس سے ہمارا اتنا کہنا کافی ہوجاتا ہے، اس کوکہہ دیتے ہیں ہوجا تووہ ہوجاتی ہے۔
توضیح:۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مرنے کے بعد انسان کودوبارہ پیدا کرنا اورمحاسبہ کرنا ہمارے لیے کچھ بھی مشکل نہیں کیونکہ ہماری قدرت تویہ ہے۔ جب ہم کسی چیز کوکہتے ہیں ہوجا، تووہ ہوجاتی ہے)
وَالَّذِيْنَ ہَاجَرُوْا فِي اللہِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا
(مخالفین اسلام کی طرف سے کیے جانے والے ظلم وستم سہنے کے بعد) جولوگ دین وایمان کی سلامتی کی خاطر اللہ تعالیٰ کی راہ میں گھر بار چھوڑکرنکل جاتے ہیں۔
لَنُبَوِّئَنَّہُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَـنَۃً۰ۭ
توہم ضرور دنیا میں بھی انھیں ٹھکانا عطا کریں گے۔
وَلَاَجْرُ الْاٰخِرَۃِ اَكْبَرُ۰ۘ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ۴۱ۙ
اورآخرت کا اجرتوبہت ہی بڑا ہے کاش کہ وہ سمجھتے۔
الَّذِيْنَ صَبَرُوْا وَعَلٰي رَبِّہِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ۴۲
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مصیبتوں میں صبرکیا اوراپنے پروردگار پر بھروسہ کیا۔
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْہِمْ فَسْـــَٔـلُوْٓا اَہْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۴۳ۙ
اور(ائے نبیؐ) آپ سے پہلے ہم نے جتنے بھی رسول بھیجے سب کے سب انسان ہی تھے۔ ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی ائے لوگو! اگرتم (اس سنت الٰہی کو) نہیں جانتے تواہل کتاب (یہودونصاریٰ) سے پوچھ لو (کہ کبھی انسان کے سوا فرشتہ یا جن بھی پیغمبر بنا کربھیجا گیا تھا؟)
بِالْبَيِّنٰتِ وَالزُّبُرِ۰ۭ وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ
کہ یہ رسول معجزات اورکتابوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے اورہم نے آپ کی طرف یہ کتاب (قرآن) نازل کی۔
لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْہِمْ وَلَعَلَّہُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ۴۴
تا کہ آپ لوگوں کووہ باتیں بتائیں جواللہ تعالیٰ نے ان کی طرف نازل کی ہیں۔ تا کہ وہ غور وفکر سے کام لیں۔
اَفَاَمِنَ الَّذِيْنَ مَكَرُوا السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّخْسِفَ اللہُ بِہِمُ الْاَرْضَ
جولوگ دعوت حق کی مخالفت میں (بدترین قسم کے) مکروفریب سے کام لیتے ہیں، کیا وہ اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسادے۔
اَوْ يَاْتِيَہُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ۴۵ۙ
یا ان پراس طرح عذاب آجائے کہ انھیں اس کا شعور تک نہ ہو گا۔
اَوْ يَاْخُذَہُمْ فِيْ تَقَلُّبِہِمْ فَمَا ہُمْ بِمُعْجِزِيْنَ۴۶ۙ
یا پھر وہ چلتے پھرتے پکڑلیے جائیں۔ پھر وہ اللہ تعالیٰ کوعاجز نہیں کرسکتے (یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بھاگ کربچ نہیں سکتے)
اَوْ يَاْخُذَہُمْ عَلٰي تَخَــوُّفٍ۰ۭ
یا انھیں خطرے کی گھنٹی بجا کرخوف کی حالت میں پکڑلے
فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۴۷
لہٰذا (اب بھی توبہ کرلیں تو) آپ کا پروردگار نہایت ہی شفیق رحم کرنیوالا ہے
اَوَلَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللہُ مِنْ شَيْءٍ
کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی چیزوں کونہیں دیکھا۔
يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُہٗ عَنِ الْيَمِيْنِ وَالشَّمَاۗىِٕلِ سُجَّدًا لِّلہِ وَہُمْ دٰخِرُوْنَ۴۸
کہ ان کے سائے ان کے دائیں اوربائیں ڈھلتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے بے اختیار وعاجز ہونے کا اظہار کرتے ہیں۔
وَلِلہِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ مِنْ دَاۗبَّـۃٍ وَّالْمَلٰۗىِٕكَۃُ وَہُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ۴۹
اورتمام جاندار جوآسمانوں اورزمین میں ہیں سب اللہ تعالیٰ کے آگے سجدہ ریز ہیں اورفرشتے بھی۔ اوروہ سرکشی نہیں کرتے۔
يَخَافُوْنَ رَبَّہُمْ مِّنْ فَوْقِہِمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ۵۰ۧ ۞
وہ اپنے رب سے ڈرتے رہتے ہیں، جوان کے اوپر ہے اورانھیں جوحکم دیا جاتا ہے، اس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
وَقَالَ اللہُ لَا تَتَّخِذُوْٓا اِلٰـہَيْنِ اثْـنَيْنِ۰ۚ اِنَّمَا ہُوَاِلٰہٌ وَّاحِدٌ۰ۚ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، اوراللہ تعالیٰ نے فرمایا تم دومعبودنہ بناؤ۔ معبود توبس وہ اکیلا ہی ہے۔میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
فَاِيَّايَ فَارْہَبُوْنِ۵۱
تم لوگ مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔
وَلَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَہُ الدِّيْنُ وَاصِبًا۰ۭ اَفَغَيْرَ اللہِ تَتَّقُوْنَ۵۲
اورآسمان اورزمین میں سب چیزیں اسی کی ہیں اورخالص عبادت واطاعت اسی کے لیے لازم ومختص ہے توکیا تم اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں سے یعنی غیر اللہ سے ڈرتے ہو ؟
وَمَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللہِ
جوکچھ نعمتیں تمہارے پاس ہیں وہ اللہ تعالیٰ ہی کی دی ہوئی ہیں۔
ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَيْہِ تَجْــــَٔــرُوْنَ۵۳ۚ
پھر جب تم کوکوئی تکلیف پہنچتی ہے توبالآخر اسی سے فریاد رسی کرتے ہو۔
ثُمَّ اِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنْكُمْ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْكُمْ بِرَبِّہِمْ يُشْرِكُوْنَ۵۴ۙ
پھرجب تمہاری تکلیف دورکردی جاتی ہے تواس وقت تم میں سے کچھ لوگ اپنے پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں۔
لِيَكْفُرُوْا بِمَآ اٰتَيْنٰہُمْ۰ۭ فَتَمَتَّعُوْا۰ۣ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۵۵
تا کہ جونعمتیں ہم نے انکوعطا کی ہیں، انکی ناشکری کرے پس (ائے مشرکو!) چند روزہ زندگی میں فائدہ اٹھالو۔ عنقریب تم اس کے انجام کو جان لوگے۔
وَيَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا يَعْلَمُوْنَ نَصِيْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰہُمْ۰ۭ
اوریہ لوگ ہماری دی ہوئی چیزوں میں جہالت سے غیراللہ کا بھی حصہ نکالتے ہیں۔
یعنی
تَاللہِ لَتُسْـــَٔـلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ۵۶
قسم ہے اللہ کی تم ضرور اپنی افتراپردازیوں سے متعلق پوچھے جاؤگے (یعنی تمہارا جواب لیا جائے گا)
وَيَجْعَلُوْنَ لِلہِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَہٗ۰ۙ وَلَہُمْ مَّا يَشْتَہُوْنَ۵۷
اوروہ اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں جب کہ وہ پاک ہے۔ اوران کے لیے وہ جوانھیں پسند ہیں (یعنی بیٹے)
وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْہُہٗ مُسْوَدًّا وَہُوَكَظِيْمٌ۵۸ۚ
اورجب ان میں سےکسی کوبیٹی کے پیدا ہونے کی خبردی جاتی ہے تواس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور وہ دل ہی دل میں رنج وغم سے گھٹنے لگتا ہے۔
يَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِہٖ۰ۭ
(لڑکی کی پیدائش کو) موجب عارسمجھ کرلوگوں سے منہ چھپاتا پھرتا ہے۔
اَيُمْسِكُہٗ عَلٰي ہُوْنٍ اَمْ يَدُسُّہٗ فِي التُّرَابِ۰ۭ
یہ سوچتا ہے کہ آیا ذلت برداشت کرکے لڑکی کوزندہ رہنے دے۔ یا اس کوزمین میں گاڑدے۔
اَلَا سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ۵۹
یہ لوگ کیا ہی بری باتیں سوچتے ہیں۔
توضیح : زمانۂ جاہلیت میں جولوگ لڑکیوں کوزندہ درگورکرتے تھے، اس کے مختلف اسباب تھے کہ وہ غیروں کوعموما ًاپنا داماد بنانا باعث عارسمجھتے تھے۔ اس لیے بچی کی پرورش غیر ضروری جانتے تھے۔ لیکن آج بیسویںصدی میں بھی ہندوستان میں عموماً یہی تصور پیدا ہوچکا ہے۔ شاید ہی کوئی گھرانا لڑکی کی ولادت سے خوش ہوتا ہوگا۔ الا ماشاء اللہ
لِلَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ مَثَلُ السَّوْءِ۰ۚ
بری باتیں انھیں کے شایاں ہیں جوآخرت پرایمان نہیں لاتے(جہل وکفر کی وجہ ان کے اندر قبیح صفات پرورش پاتی رہتی ہیں)
وَلِلہِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى۰ۭ وَہُوَالْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۶۰ۧ
اوراعلیٰ صفات اللہ تعالیٰ ہی کے شایان شان ہیں اوروہی بے مثل حکمت ودانائی کا مالک ہے۔
وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللہُ النَّاسَ بِظُلْمِہِمْ مَّا تَرَكَ عَلَيْہَا مِنْ دَاۗبَّۃٍ
اوراگراللہ تعالیٰ لوگوں کوان کے ظلم کی وجہ فوراً ہی گرفت فرماتے توروئے زمین پرکوئی متنفس زندہ بچانہ رہتا ۔
وَّلٰكِنْ يُّؤَخِّرُہُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى۰ۚ
لیکن اللہ تعالیٰ انھیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دیتے ہیں۔
فَاِذَا جَاۗءَ اَجَلُہُمْ لَا يَسْـتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ۶۱
جب وہ مدت پوری ہوجاتی ہے تواس میں نہ ایک ساعت کی تاخیر ہی ہوسکتی ہے اورنہ تعجیل۔
وَيَجْعَلُوْنَ لِلہِ مَا يَكْرَہُوْنَ
اوریہ لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے وہ چیزیں تجویز کرتے ہیں جن کوخود اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں۔
توضیح : شرک انسان کوفطرتا ًپسند نہیں وہ اپنے مال وجائداد میں کسی کی شرکت پسند نہیں کرتا۔
وَتَصِفُ اَلْسِـنَتُہُمُ الْكَذِبَ اَنَّ لَہُمُ الْحُسْنٰى۰ۭ
اوراللہ تعالیٰ کے متعلق جھوٹی باتیں بیان کرتے ہیں کہ ان کیلئے آخرت کی بھلائیاں ہیں(اوروہ اپنی جھوٹی باتوں کونجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں)
لَا جَرَمَ اَنَّ لَہُمُ النَّارَ وَاَنَّہُمْ مُّفْرَطُوْنَ۶۲
اس میں کوئی شک نہیں، ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے اوروہ اس میں سب سے پہلے بھیجے جائیں گے۔
تَاللہِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ
( اللہ تعالیٰ اپنی قسم کھا کر فرماتے ہیں) یقیناً ہم نے آپؐ سے پہلے کی قوموں میں بھی رسول بھیجے ہیں۔
فَزَيَّنَ لَہُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَہُمْ فَہُوَوَلِيُّہُمُ الْيَوْمَ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۶۳
پھرشیطان نے ان کے غلط اعمال کوان کی نظروں میں اچھا کردکھایا لہٰذا آج بھی وہ ان لوگوں کا دوست بنا ہوا ہے اوربالآخر ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
وَمَآ اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُـبَيِّنَ لَہُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوْا فِيْہِ۰ۙ
ائے نبی ہم نے آپؐ پریہ کتاب اس لیے نازل کی ہے کہ جو اختلافات لوگوں نے پیدا کرلیے ہیں، اس میں ان کی رہبری کی جائے۔
یعنی
وَہُدًى وَّرَحْمَۃً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۶۴
اورایمان لانے والوں کیلئے (یہ کتاب) ہدایت ورحمت کا ذریعہ ہے۔
وَاللہُ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَحْيَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا۰ۭ
اوراللہ تعالیٰ ہی نے آسمان سے پانی برسایا اوراسی پانی سے مردہ زمین کو زندہ کیا۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّقَوْمٍ يَّسْمَعُوْنَ۶۵ۧ
ان چیزوں میں (اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے کی) کتنی ہی نشانیاں ہیں جوگوش دل سے کلام الٰہی کوسنتے ہیں۔
وَاِنَّ لَكُمْ فِي الْاَنْعَامِ لَعِبْرَۃً۰ۭ
اوربے شک چوپایوں میں تمہارے لیے کتنی ہی عبرتیں اورغوروفکر کا سامان ہے۔
نُسْقِيْكُمْ مِّمَّا فِيْ بُطُوْنِہٖ مِنْۢ بَيْنِ فَرْثٍ وَّدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَاۗىِٕغًا لِّلشّٰرِبِيْنَ۶۶
ان کے پیٹ میں فضلہ وخون کے درمیان سے خالص دودھ تمہیں پلاتے ہیں، جوپینے والوں کے لیے بڑا ہی خوش ذائقہ ہوتا ہے۔
وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْہُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا۰ۭ
اورکھجوراورانگور سے منشیات اورعمدہ کھانے کی چیزیں بناتے ہو( یہ نشہ کی چیزیں مدینہ میں حرام ہوئی ہیں)
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ۶۷
ان میں بھی عقل سے کام لینے والوں کے لیے (اللہ تعالیٰ کے وسیع العلم، وسیع القدرت اورالٰہ واحد ہونے کی) کتنی ہی نشانیاں ہیں۔
وَاَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِيْ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوْتًا وَّمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُوْنَ۶۸ۙ
پیغمبر! آپ کے پروردگار نے شہد کی مکھی کوالہام کیا، یعنی اس کے دل میںیہ بات ڈالی کہ پہاڑوں اوردرختوں اوربلند عمارتوں پراپنا چھتہ بنائے۔ (یہاں اوحیٰ کا مطلب یہ ہے کہ اس کی فطرت میں یہ بات ودیعت کردی گئی جیسے اورجگہ ارشاد ہے وَاَوْحَیْنَا اِلٰی اُمِّ مُوْسیٰ ہم نے موسی کی ماں کے دل میں یہ بات ڈالی۔ وَاَوْحٰی کُلَّ سَمَاءٍ اَمْرَھَا، یَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَھَا، بِاَنَّ رَبَّکَ اَوْحٰی لَھَا اِذْ یُوْحٰی رَبَّکَ لِلْمَلٰئِکَۃِ تواسی طرح لفظ اوحیٰ مختلف معنوں پردلالت کرتا ہے)
ثُمَّ كُلِيْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسْلُــكِيْ سُـبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا۰ۭ
پھرہرقسم کے ثمرات سے استفادہ کر(یعنی پھولوں کا رس چوس) پھر اپنے رب کی بتلائی ہوئی راہ پرچل جوتیرے لیے آسان کی گئی۔
يَخْرُجُ مِنْۢ بُطُوْنِہَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُہٗ فِيْہِ شِفَاۗءٌ لِّلنَّاسِ۰ۭ
اس کے پیٹ سے ایک پینے کی چیز نکلتی ہے(شہد) جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں۔ جس میں لوگوں کے امراض کی شفا ہے۔(امراض سے مراد جسمانی بیماریاں)
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ۶۹
غور وفکر سے کام لینے والوں کے لیے اس میں بھی اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے کی کئی ایک نشانیاں ہیں۔
وَاللہُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفّٰىكُمْ۰ۣۙ
اوراللہ تعالیٰ ہی نے تم کوپیدا کیا پھروہی تم کوموت دیتا ہے
وَمِنْكُمْ مَّنْ يُّرَدُّ اِلٰٓى اَرْذَلِ الْعُمُرِ
اورتم میں بعض وہ ہیں جونا کارہ عمر تک پہنچائے جاتے ہیں۔
لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَـيْــــًٔـا۰ۭ اِنَّ اللہَ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ۷۰ۧ
تا کہ سب کچھ جاننے کے باوجود کچھ نہ جاننے کے مصداق ہوجائے یقیناً اللہ تعالیٰ( سب کچھ) جاننے والے (ہرطرح کی) قدرت رکھنے والے ہیں۔
وَاللہُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلٰي بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ۰ۚ
اوراللہ تعالیٰ نے رزق میں بعض کو بعض پرفضیلت دی ہے۔
فَمَا الَّذِيْنَ فُضِّلُوْا بِرَاۗدِّيْ رِزْقِہِمْ عَلٰي مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُہُمْ فَہُمْ فِيْہِ سَوَاۗءٌ۰ۭ
توجن لوگوں کوفضیلت دی گئی ہے، وہ اپنے حصہ کامال اپنے مملوک باندی، غلام کو اس طرح دے نہیں ڈالتے کہ سب اس میں برابر ہوجائیں۔
اَفَبِنِعْمَۃِ اللہِ يَجْحَدُوْنَ۷۱
کیا پھر بھی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں جھگڑتے ہیں۔
وَاللہُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا
اوراللہ تعالیٰ ہی نے تمہاری جنس سے تمہارے جوڑے بنائے۔
یعنی
وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ بَنِيْنَ وَحَفَدَۃً
اورتمہاری بیویوں سے تمہارے بیٹے اورپوتے پیدا کیے۔
وَّرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ۰ۭ
اورتم کو(بلا کسی واسطے وسیلے کے) پاکیزہ رزق دیا۔
اَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُوْنَ وَبِنِعْمَتِ اللہِ ہُمْ يَكْفُرُوْنَ۷۲ۙ
توکیا وہ بے حقیقت باتوں پرایمان لاتے ہیں ؟ اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے انکار کرتے ہیں(یعنی بنانا بگاڑنا، دعاؤں کا سننا بزرگوں کے اختیار میںسمجھتے ہیں اورانھیں جونعمتیں بلا واسطہ وسیلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی ہیں، ان کوغیراللہ کی طرف سے جانتے ہیں ؟ یہی کفران نعمت ہے، شرک ہے۔
وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَا يَمْلِكُ لَہُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ شَـيْـــًٔـا وَّلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ۷۳ۚ
اوراللہ تعالیٰ کے سوا ایسی ہستیوں کوپوجتے ہیں جوانھیں آسمانوں اور زمین سے روزی دینے کا ذرا بھی اختیار نہیں رکھتے۔ اور نہ ان میں ایسی قدرت ہے۔
یعنی
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلہِ الْاَمْثَالَ۰ۭ اِنَّ اللہَ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۷۴
لہٰذا اللہ تعالیٰ کے لیے (ایسی غلط) مثالیں بیان نہ کرو (صحیح مثالوں کا طریقہ) بے شک اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں اورتم نہیں جانتے (جیسے کہا جاتا ہے کہ بادشاہ کے پاس کوئی بلاواسطہ ووسیلہ پہنچ نہیں سکتا اورنہ راست بادشاہ کو کوئی اپنی آواز سنا سکتا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے پاس بھی واسطے وسیلے مقرر ہیں جنہیں اختیار کیے بغیر دعاؤں کی شنوائی نہیں ہوتی اورنہ دنیا وآخرت کے کام بنتے ہیں۔ اس طرح غلط مثالیں دے کراللہ اوربندے کے تعلق کوسمجھانا گویا شرک ہی کی تعلیم دینا ہے اور شرک کوجزوایمان بنانا ہے۔ بندے کا تعلق اپنے پروردگار سے بلا کسی واسطے وسیلے اورطفیل کے راست قائم ہونا ہی اسلام کی بنیادی تعلیم ہے۔ اس کے خلاف جوبات بھی ہوگی غیراسلامی ہوگی۔
ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوْكًا لَّا يَـقْدِرُ عَلٰي شَيْءٍ
اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتے ہیں ایک مملوک غلام ہے بذات خود کوئی اختیار نہیں رکھتا۔
وَّمَنْ رَّزَقْنٰہُ مِنَّا رِزْقًا حَسَـنًا فَہُوَيُنْفِقُ مِنْہُ سِرًّا وَّجَہْرًا۰ۭ ہَلْ يَسْتَوٗنَ۰ۭ
اورایک وہ شخص ہے جس کوہم نے اپنے پاس سے بہت سا مال دے رکھا ہے۔ اور وہ اس میں (رات دن) پوشیدہ وعلانیہ خرچ کرتا رہتا ہے۔ کیا یہ دونوں برابرہوسکتے ہیں ؟ (اللہ تعالیٰ ہرچیز کے مالک ہیں جس کوچاہیں دیں اوربندہ کسی چیز کا مالک نہیں)
اَلْحَمْدُ لِلہِ۰ۭ بَلْ اَكْثَرُہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۷۵
ساری تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
وَضَرَبَ اللہُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ اَحَدُہُمَآ اَبْكَمُ لَا يَـقْدِرُ عَلٰي شَيْءٍ وَّہُوَكَلٌّ عَلٰي مَوْلٰىہُ۰ۙ
اوراللہ تعالیٰ ایک اورمثال بیان فرماتے ہیں۔ دوشخص ہیں جن میں ایک گونگا ہے (اوردوسرے کی ملک ہے) اس کے اختیار میں کوئی چیز نہیں۔ اوروہ اپنے مالک پرایک بوجھ ہے
اَيْنَـمَا يُوَجِّہْہُّ لَا يَاْتِ بِخَيْرٍ۰ۭ
جہاں اسے بھیجا جاتا ہے، وہ کوئی بھلائی کے ساتھ نہیں آتا۔
ہَلْ يَسْتَوِيْ ہُوَ۰ۙ وَمَنْ يَّاْمُرُ بِالْعَدْلِ۰ۙ وَہُوَعَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ۷۶ۧ
کیا ایسا گونگا بہرہ اوروہ شخص جوسنتا بولتا اورلوگوں کوانصاف کا حکم دیتا ہے اوروہ خود سیدھے راستے پرہو، دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟
وَلِلہِ غَيْبُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ
آسمانوں اورزمین کے تمام امورغیبیہ کا علم اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔
وَمَآ اَمْرُ السَّاعَۃِ اِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ ہُوَاَقْرَبُ۰ۭ
اورقیامت آنا اس طرح ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا یا اس سے بھی کم وقت۔
اِنَّ اللہَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۷۷
بے شک اللہ تعالیٰ ہربات پرقادر ہیں۔
وَاللہُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـا۰ۙ
اوراللہ تعالیٰ ہی نے تم کوتمہاری ماؤں کے پیٹ سے پیدا کیا اس وقت تم کچھ بھی جانتے نہ تھے۔
وَّجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْــِٕدَۃَ۰ۙ
اوراس نے تم کوکان اورآنکھوں اوردل(ان کے علاوہ اوراعضاء) بخشے۔
لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۷۸
تا کہ اللہ تعالیٰ ہی کے شکر گزاربندے بنے رہو۔(یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی فرد خلق کوالٰہ نہ سمجھو اورمصیبت ومشکلات میں ان کی مدد کیلئے نہ پکارو)
اَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِيْ جَوِّ السَّمَاۗءِ۰ۭ
کیا وہ پرندوں کونہیں دیکھتے کہ آسمان کی فضاء میں مسخر ہیں۔
مَا يُمْسِكُہُنَّ اِلَّا اللہُ۰ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۷۹
اللہ تعالیٰ کے سوا ان کوکس نے تھام رکھا ہے اس میں بھی اہل ایمان کیلئے (اللہ تعالیٰ کی قدرت اوراسکے الٰہ واحد ہونے کی کتنی ہی) نشانیاں ہیں۔
وَاللہُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْۢ بُيُوْتِكُمْ سَكَنًا
اوراللہ تعالیٰ نے تمہارے گھروں کوتمہارے لیے سکون و راحت کا ذریعہ بنایا۔
وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُيُوْتًا
اورتمہارے لیے جانوروں کی کھالوںسے ڈیرے بنانا سکھایا۔
تَسْتَخِفُّوْنَہَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ اِقَامَتِكُمْ۰ۙ
جن کوتم سفرمیں آسانی کے ساتھ لیے پھرتے ہواوراقامت کے دنوں میں اس میں راحت پاتے ہو۔
وَمِنْ اَصْوَافِہَا وَاَوْبَارِہَا وَاَشْعَارِہَآ اَثَاثًا وَّمَتَاعًا اِلٰى حِيْنٍ۸۰
اوران کے اون اورپشم اوربالوں سے کتنے ہی اسباب زندگی بناتے ہو اوران سے چند روزہ فائدہ حاصل کرتے ہو۔
وَاللہُ جَعَلَ لَكُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًا وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْجِبَالِ اَكْنَانًا وَّجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيْلَ تَـقِيْكُمُ الْحَـرَّ وَسَرَابِيْلَ تَقِيْكُمْ بَاْسَكُمْ۰ۭ
اوراللہ تعالیٰ ہی نے تمہارے لیے اپنی پیدا کردہ چیزوں کے سائے بنائے( جس میں تم آرام لیتے ہو) اورپہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں اورتمہارے لیے ایسے لباس بنائے (بنانے کی حکمت عطا کی) کہ تم کوگرمی کی تکلیف سے بچائے اورجوتمہیں جنگ کے ضرر سے محفوظ رکھتے ہیں۔
كَذٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَہٗ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُوْنَ۸۱
اسی طرح تم پراپنی یہ ظاہری نعمتیں اس لیے تمام کردیں کہ تم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بندے بنے رہو۔
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ۸۲
پھر اب اگریہ لوگ اعراض کریں یعنی رجوع الی اللہ نہ ہوں توآپ کے ذمہ احکام الٰہی صاف صاف پہنچادینا ہے (ان کے ایمان نہ لانے کی ذمہ داری آپ پرنہیں ہے)
يَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ يُنْكِرُوْنَہَا وَاَكْثَرُہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۸۳ۧ
یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے واقف ہیں، پھر واقف ہوکر بھی انکارکرتے ہیں۔ ان کی اکثریت کافر ہی ہے۔
(یہ تسلیم کرتے ہوئے بھی کہ یہ نعمتیں اللہ تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی ہیں، یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بزرگوں کی سعی وسفارش اوران کے واسطے وسیلے بغیراللہ تعالیٰ کی یہ عطا یا انھیں نصیب نہ ہوتیں ایسا سمجھنا دراصل اللہ تعالیٰ کی قدرت والوہیت کا انکار کرنا ہے)
وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّۃٍ شَہِيْدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَلَا ہُمْ يُسْتَعْتَبُوْنَ۸۴
اورجس دن ہم ہرامت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے پھر کافروں کو کسی کی عذر خواہی کی اجازت نہ دی جائے گی اورنہ ان کے عذر قبول کیے جائیں گے۔
وَاِذَا رَاَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الْعَذَابَ فَلَا يُخَـفَّفُ عَنْہُمْ وَلَا ہُمْ يُنْظَرُوْنَ۸۵
اورجب ظالم عذاب کودیکھ لیں گے کہ (ان کے عقیدے کے مطابق کسی کی سعی وسفارش یا کسی کے ایصال ثواب کرنے کا کوئی نتیجہ نظرنہیں آرہا ہے) ان کے عذاب میں کوئی تخفیف نہیں کی جائے گی اورنہ انھیں مہلت ہی دی جائے گی۔
وَاِذَا رَاَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا شُرَكَاۗءَہُمْ قَالُوْا رَبَّنَا ہٰٓؤُلَاۗءِ شُرَكَاۗؤُنَا الَّذِيْنَ كُنَّا نَدْعُوْا مِنْ دُوْنِكَ۰ۚ
اورجب مشرکین اپنے شرکاء کودیکھیں گے توکہیں گے کہ ائے ہمارے پروردگار یہی ہمارے شریک ہیں جنہیں ہم آپ کے سوا (مدد کے لیے) پکارا کرتے تھے۔
فَاَلْقَوْا اِلَيْہِمُ الْقَوْلَ اِنَّكُمْ لَكٰذِبُوْنَ۸۶ۚ
وہ شرکاء ان کی بات کوان ہی کی طرف لوٹائیں گے اوران سے کہیں گے کہ تم جھوٹے ہو۔
وَاَلْقَوْا اِلَى اللہِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۸۷
اوراس دن یہ اللہ تعالیٰ کے آگے سراطاعت جھکادیں گے اوریہ جوکچھ (مشرکانہ عقائد) اپنے طورپرگھڑلیے تھے، وہ ان کے ذہن سے نکل جائیں گے۔
اَلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللہِ زِدْنٰہُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوْا يُفْسِدُوْنَ۸۸
جولوگ دنیا میں انکارحق کرتے رہے اورراہ حق سے لوگوں کوروکتے رہے، ان کی مفسدانہ روش کی پاداش میں ہم انھیں عذاب پرعذاب بڑھاتے رہیں گے۔
وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِيْ كُلِّ اُمَّۃٍ شَہِيْدًا
اورجس دن ہم ہرامت میں سے ایک ایک گواہ جوان ہی میں کا ہوگا، ان
عَلَيْہِمْ مِّنْ اَنْفُسِہِمْ
کے خلاف کھڑا کریں گے۔
وَجِئْنَا بِكَ شَہِيْدًا عَلٰي ہٰٓؤُلَاۗءِ۰ۭ
اورآپ کوان لوگوں پرگواہ لائیں گے۔
وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَہُدًى وَّرَحْمَۃً وَّبُشْرٰى لِلْمُسْلِمِيْنَ۸۹ۧ
اور(شہادت حق ادا کرنے کے لیے) ہم نے آپ پرکتاب نازل کی ہے جو(تزکیہ نفس اورتطہیر قلب) ہرچیز کی تفصیل بیان کرتی ہے۔ اورجس میں فرمانبرداروں کے لیے ہدایت اوررحمت اوربشارتیں ہیں۔
اِنَّ اللہَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاۗئِ ذِي الْقُرْبٰى
بے شک اللہ تعالیٰ انصاف اوراحسان کرنے اورقرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے ہیں۔
وَيَنْہٰى عَنِ الْفَحْشَاۗءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ۰ۚ
اوربے حیائی اورقابل نفرت کاموں اورسرکشی سے منع کرتے ہیں۔
يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ۹۰
(اللہ تعالیٰ) تم کواس لیے نصیحت فرمارہے ہیں کہ تم اس کویاد رکھو۔
وَاَوْفُوْا بِعَہْدِ اللہِ اِذَا عٰہَدْتُّمْ
اورتم اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کوپورا کرو۔
وَلَا تَـنْقُضُوا الْاَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيْدِہَا
اوراپنی قسموں کومستحکم کرنے کے بعد نہ توڑو۔
وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللہَ عَلَيْكُمْ كَفِيْلًا۰ۭ
اورتم اللہ تعالیٰ کواپنا کفیل ونگہبان بناچکے ہو۔
اِنَّ اللہَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ۹۱
تم جوکچھ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کوجانتے ہیں۔
وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّتِيْ نَقَضَتْ غَزْلَہَا مِنْۢ بَعْدِ قُوَّۃٍ اَنْكَاثًا۰ۭ
اوراس (باؤلی) عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے روئی سے سوت کاتا محنت ومشقت اٹھائی اورپھراس کوتارتار کردیا۔
تَتَّخِذُوْنَ اَيْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ اَنْ تَكُوْنَ اُمَّۃٌ ہِىَ اَرْبٰى مِنْ اُمَّۃٍ۰ۭ
کیا تم اپنی قسموں کوآپس میں فساد ڈالنے کا ذریعہ بنانے لگوگے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھ جائے ؟
اِنَّمَا يَبْلُوْكُمُ اللہُ بِہٖ۰ۭ
پس اس سے حق تعالیٰ تم کوآزماتے رہتے ہیں (کہ کون عہد کوپورا کرتا ہے)
وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ مَا كُنْتُمْ فِيْہِ تَخْتَلِفُوْنَ۹۲
اورقیامت کے دن اللہ تعالیٰ تم پرواضح کردیں گے کہ تم کن امور میں اختلاف کرتے تھے۔
وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّۃً
اوراگر اللہ تعالیٰ چاہتے توتم سب کوایک ہی امت بنادیتے لیکن اللہ تعالیٰ
وَّاحِدَۃً وَّلٰكِنْ يُّضِلُّ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ۰ۭ
جسے چاہتے ہیں، گمراہی کی حالت میں ہی پڑا رہنے دیتے ہیں اورجسے چاہتے ہیں راہ حق دکھاتے ہیں۔
وَلَتُسْـــَٔـلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۹۳
تم سے تمہارے اعمال کی پرسش کی جائیگی، جنہیں تم کیا کرتے تھے۔
توضیح : جس نے دعوت حق قبول نہ کی وہ گمراہی میں پڑا رہا اورجس نے دعوت حق قبول کرلی وہ ہدایت پاگیا، آیت مذکورہ کا یہی مطلب ہے۔
وَلَا تَتَّخِذُوْٓا اَيْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ
اورتم اپنی قسموں کوآپس میں فساد ڈالنے کا ذریعہ نہ بناؤ۔
فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوْتِہَا
کہ کہیں لوگوں کے قدم جمنے کے بعد لڑکھڑا جائیں۔
وَتَذُوْقُوا السُّوْۗءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ۰ۚ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۹۴
اوراس وجہ سے کہ تم نے لوگوں کواللہ تعالیٰ کے راستے سے روکا تھا (دوسروں کے اسلام نہ لانے کا ذریعہ بنے تھے) تم اس برائی کا مزہ چکھو۔ تمہارے لیے بڑا عذاب ہے۔
وَلَا تَشْتَرُوْا بِعَہْدِ اللہِ ثَـمَنًا قَلِيْلًا۰ۭ
اوراللہ تعالیٰ سے تم نے جو عہد کیا ہے، اس کودنیا کے قلیل معاوضے میں بیچ نہ ڈالو۔
اِنَّمَا عِنْدَ اللہِ ہُوَخَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۹۵
کیوں کہ (ایفائے عہد کا) جوصلہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقرر ہے، وہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے، اگر تم جاننا چاہو۔
توضیح : بگڑی ہوئی دنیا اوراس کی زینت ونمود کودیکھ کراگر تمہارے قدم جادۂ ایمان سے ہٹ جائیں توتمہارا یہ عمل دوسروں کے لیے اسلام کی طرف آنے میں مانع ومزاحم ہوگا اورعنداللہ اس کی ذمہ داری تم پرہوگی اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کوچند ٹکوں میں نہ بیچو۔
مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللہِ بَاقٍ۰ۭ
جوکچھ (دنیا) تمہارے پاس ہے وہ ختم ہوجائے گی (اوراطاعت وفرمانبرداری کا جو کچھ بدل اللہ تعالیٰ کے پاس ہے) باقی رہنے والا ہے (کبھی ختم نہیں ہوگا)
وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْٓا اَجْرَہُمْ
اورجن لوگوں نے صبر کیا (دین الٰہی پرقائم رہے۔ مخالفین اسلام کی
بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۹۶
پہنچائی جانے والی اذیتوں کا ڈٹ کرمقابلہ کیا تو)
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَہُوَمُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّہٗ حَيٰوۃً طَيِّبَۃً۰ۚ
ہم ان کوان کے اعمال کا نہایت ہی اچھا بدل دیں گے جوکوئی نیک عمل کرے چاہے وہ مرد ہو کہ عورت (اوراس کے عقیدے میں شرک نہ ہو) اوروہ عند اللہ مومن ہو تو ہم اس کودنیا میں بھی پاکیزہ زندگی بسرکرنے کی توفیق دیں گے۔
وَلَـنَجْزِيَنَّہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۹۷
اورآخرت میں ہم انھیں ان کے اچھے اعمال کے صلہ میں اچھا بدل عطا کریں گے۔
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ۹۸
جب آپ قرآن پڑھنے لگیں توشیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لیا کیجئے۔
اِنَّہٗ لَيْسَ لَہٗ سُلْطٰنٌ عَلَي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰي رَبِّہِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ۹۹
اس کا زور ان لوگوں پرنہیں چلتا جوصحیح ایمان رکھتے ہیں اور اپنے پروردگار پرپورا پورا بھروسہ رکھتے ہیں۔
اِنَّمَا سُلْطٰنُہٗ عَلَي الَّذِيْنَ يَتَوَلَّوْنَہٗ وَالَّذِيْنَ ہُمْ بِہٖ مُشْرِكُوْنَ۱۰۰ۧ
اس کا زور توان ہی لوگوں پرچلتا ہے، جواس کواپنا رفیق بناتے ہیں اورجواس کے وسوسے کے سبب اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔
وَاِذَا بَدَّلْنَآ اٰيَۃً مَّكَانَ اٰيَۃٍ۰ۙ وَّاللہُ اَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ
اورجب ہم اپنے کسی سابقہ حکم وہدایت کوکسی دوسری آیت سے بدل دیتے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ (کس موقع پربندوں کے لیے) کس حکم وہدایت کونازل کرے ؟
قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ۰ۭ
توکہتے ہیں کہ آپ نے اپنی طرف سے یہ باتیں گھڑلی ہیں
بَلْ اَكْثَرُہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۱۰۱
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر نہیں جانتے کہ حکم بدلنے میں کیا خوبی اورکیا حکمت ہے۔
قُلْ نَزَّلَہٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ
(ائے نبی ! ) کہہ دیجئے کہ میرے رب کی طرف سے جبرئیل امین اس کوحق کے ساتھ لے کرنازل ہوئے ہیں۔
یعنی
لِيُثَبِّتَ الَّذِيْنَ اٰمَنوْا وَہُدًى وَّبُشْرٰى لِلْمُسْلِمِيْنَ۱۰۲
تا کہ اہل ایمان کوایمان پرثابت قدم رکھیں اورفرمانبرداروں کے لیے اس میں ہدایتیں اوربشارتیں ہیں۔
وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّہُمْ يَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا يُعَلِّمُہٗ بَشَرٌ۰ۭ
اورہم جانتے ہیں کہ یہ (کفارمکہ) کہتے ہیں کہ اس کوکوئی بشر سکھا جاتا ہے (حالانکہ)
لِسَانُ الَّذِيْ يُلْحِدُوْنَ اِلَيْہِ اَعْجَمِيٌّ وَّھٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِيْنٌ۱۰۳
جس شخص کی نسبت ایسا کہا جاتا ہے اس کی زبان توعجمی ہے اور یہ (قرآن) خالص عربی اورنہایت ہی واضح کتاب ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللہِ۰ۙ لَا يَہْدِيْہِمُ اللہُ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۱۰۴
جولوگ کلام الٰہی کونہیں مانتے اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت نہیں دیتے (وہ گمراہی پرہی رہیں گے) ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
یعنی
اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللہِ۰ۚ
افتراء کرنے والے تووہی لوگ ہیں جواللہ تعالیٰ کی آیتوں پرایمان نہیں لاتے۔
وَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْكٰذِبُوْنَ۱۰۵
اور وہی لوگ جھوٹے ہیں۔
مَنْ كَفَرَ بِاللہِ مِنْۢ بَعْدِ اِيْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُكْرِہَ وَقَلْبُہٗ مُطْمَىِٕنٌّۢ بِالْاِيْمَانِ
جو شخص ایمان لانے کے بعد اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرے یعنی کلمات کفر زبان سے نکالے سوائے اس کے کہ اس کو اس بات پرمجبور کیا گیا ہو اور اس کا قلب ایمان پرمطمئن ہو۔
وَلٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللہِ۰ۚ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۱۰۶
لیکن جو دلی آمادگی کے ساتھ کفر کرے تو ایسے لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اوران کے لئے بڑا ہی سخت عذاب ہوگا۔
ذٰلِكَ بِاَنَّہُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا عَلَي الْاٰخِرَۃِ۰ۙ
یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کوآخرت کے مقابلہ میں عزیز رکھا۔
وَاَنَّ اللہَ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ۱۰۷
اوراللہ تعالیٰ ایسے کافروں کوہدایت نہیں دیتے۔
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ طَبَعَ اللہُ عَلٰي قُلُوْبِہِمْ وَسَمْعِہِمْ وَاَبْصَارِہِمْ۰ۚ وَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ۱۰۸
یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پراورکانوں پراورآنکھوں پراللہ تعالیٰ نے مہرلگادی ہے اوروہ اسی غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
لَا جَرَمَ اَنَّہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۱۰۹
ضرور ہے کہ وہ آخرت میں انتہائی خسارہ میں ہوں گے۔
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيْنَ ہَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰہَدُوْا وَصَبَرُوْٓا۰ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِہَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۱۰ۧ
پھر جن لوگوں نے ستائے جانے کے بعدہجرت کی پھر جہاد کیے اور صبروثبات کی منزل سے گزرے بے شک ان آزمائشوں کے بعد (ائے نبیؐ) آپ کا پروردگار بڑا ہی بخشنے والا، رحمت فرمانے والاہے۔
يَوْمَ تَاْتِيْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِہَا وَتُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَہُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ۱۱۱
جس دن ہرشخص اپنی مدافعت کے لیے حجت کرتا ہوا آئے گا اورہرشخص کواس کے کیے کا پورا پورا بدل دیا جائے گا اوران کی حق تلفی نہ کی جائے گی۔
وَضَرَبَ اللہُ مَثَلًا قَرْيَۃً كَانَتْ اٰمِنَۃً مُّطْمَىِٕنَّۃً يَّاْتِيْہَا رِزْقُہَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللہِ فَاَذَاقَہَا اللہُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ۱۱۲
اوراللہ تعالیٰ ایک بستی والوں کی مثال بیان فرماتے ہیں جہاں کے رہنے والے چین وسکون اوراطمینان کے ساتھ رہتے تھے، ان کے کھانے پینے کی چیزیں بافراغت ہرطرف سے انھیں میسر ہوا کرتی تھیں، پھرانہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناقدری کی تواللہ نے (کفران نعمت کی پاداش میں) انھیں بھوک وخوف کا لباس پہنا کرا یک محیط قحط وخوف کا مزہ چکھایا۔
توضیح : یہ ایک مثل ہے۔ مراد اس سے اہل مکہ ہیں۔ یہ شہر امن وچین میں تھا، اس کے ارد گرد سے لوگ لوٹ لیے جاتے تھے۔ لیکن جو کوئی اس کے احاطہ میں آجاتا وہ امن پاجاتا، ڈر اورخوف سے مامون ہوجاتا اوراس بستی کا رزق فراغت سے آتا تھا یعنی سہل اورآسان طریقے سے حاصل ہوتا تھا اس بستی والوں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کی، ان نعمتوں کو بزرگوں کا عطیہ جانا۔ سات سال تک قحط رہا۔ اللہ تعالیٰ نےان کی بے خوف زندگی کوخوف سے بدل دیا یہاں تک کہ صحابہ کرامؓ کے خوف سے وہ امن کوبھول گئے اورشام کا سفر کرنا چھوڑدیا۔
وَلَقَدْ جَاۗءَہُمْ رَسُوْلٌ مِّنْہُمْ فَكَذَّبُوْہُ
اوران کے پاس انہی میں سے ایک رسول آیا توانہوں نے اس کوجھٹلادیا۔
فَاَخَذَہُمُ الْعَذَابُ وَہُمْ ظٰلِمُوْنَ۱۱۳
عذاب نے انھیں آگھیرا اوروہ تھے ہی ظالم
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللہُ حَلٰلًا طَيِّبًا۰۠ وَّاشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللہِ اِنْ
لہٰذا اللہ تعالیٰ نے تمہیں جوپاکیزہ اورحلال رزق عطا کیا ہے کھاؤ، اوراللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرواگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
كُنْتُمْ اِيَّاہُ تَعْبُدُوْنَ۱۱۴
یہی شیوۂ بندگی ہے۔
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيْرِ
یقیناً اللہ تعالیٰ نے تم پرحرام کردی ہیں مری ہوئی چیزیں اوربہتا ہوا خون اورسور کا گوشت۔
وَمَآ اُہِلَّ لِغَيْرِ اللہِ بِہٖ۰ۚ
اورہروہ چیز جوغیراللہ کی خوشنودی کے لیے نامزدگی کی گئی ہو۔
توضیح :مردہ افراد کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ان کی نذرونیاز، قربانی اوراسی قبیل کی کوئی چیز بھی غیراللہ کے نامزد کرنا قطعا ًحرام ہے۔ ایک مغالطہ یہ دیا جاتا ہے کہ ہم اللہ ہی کے نام سے ذبح کرتے ہیں تو پھر وہ کیسے حرام ہوسکتا ہے ؟ غیرمسلم جو قربانی یا نیاز ومنت و مراد اپنی دیوی یا دیوتا کے تعلق سے انجام دیتے ہیں ہمارے مشاہدہ کی حد تک ان مواقع پرجانور ذبح کرنے والے عموماً مسلمان ہی ہوتے ہیں اوروہ بسم اللہ اللہ اکبر کے ساتھ ہی ذبح کرتے ہیں توکیا ایسی چیز مسلمان کے لیے حلال ہے؟ جواب نفی میں ہے کیونکہ یہ غیراللہ کے لیے انجام دی ہوئی چیز ہے۔ پھریہی چیزیں مسلم افراد کے نام سے انجام دینے پرحلال کیسے ہوسکتی ہیں ؟ اس کے حرام ہونے کی اصل وجہوَمَآ اُہِلَّ بِہٖ لِغَيْرِ اللہِ ہی ہے۔
دوسرا مغالطہ یہ دیا جاتا ہے کہ کوئی شئی کسی سے نامزد کرنے سے حرام نہیں ہوتی۔ مثلاً میرا گھر، مہمان نوازی یا تواضع کے لیے جانور کوذبح کرنا، کسی شئی کا مہمان کے لیے پکانا جب حرام نہیں ہے توبزرگان دین کے نام پران امورکے انجام دینے سے کوئی شئے کیسے حرام ہوسکتی ہے۔ یہ غلط مبحث ہے۔ کیونکہ زندہ افراد کے لیے ان امور کا انجام دینا اللہ تعالیٰ نے حرام قرارنہیں دیا ہے بلکہ ان امور کی انجام دہی کی ترغیب دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مردہ افراد کے لیے ان امور کے انجام دینے کوحرام قرار دیا ہے۔ جیسا کہ زندہ افراد کومدد کے لیے پکارنا حرام نہیں ہے بلکہ اسباب وتدبیر کے اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے لیکن مردہ وغائب افراد کومدد یا حل مشکلات کے لیے پکارنا حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ بھی اسی طرح کا معاملہ ہے۔
ایک مغالطہ یہ بھی دیا جاتا ہے کہ بزرگان دین فنا فی اللہ باقی باللہ اورعین اللہ ہیں۔ ان حضرات کے نام سے کرنا گویا اللہ تعالیٰ ہی کے نام پرکرنا ہے۔ یہ تصوراسلام کے بالکل خلاف اورکفر ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰؑ کوعین اللہ سمجھنا کفر قرار دیا ہے۔
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ (مائدہ ۳) یقیناً ان لوگوں نے کفرکیا جویہ کہتے ہیں کہ اللہ ہی عیسی بن مریم کی شکل میں ہیں۔ اللہ ورسولؐ کا حکم ہے کہ غیبی امداد یا فائدہ یا دفع مضرت یا حصول نفع کا تعلق صرف اللہ تعالیٰ ہی سے رہے۔ اگریہ تعلق غیر اللہ سے رہے گا توکفر کہلائے گا۔
یعنی
فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ
لہٰذا جوکوئی بھوک سے بیقرار ہوطالب لذت نہ ہو اور سد رمق قوت لایموت سے متجاوز نہ ہوتوجائز ہے (کیونکہ اسلام میں جان بچانا جائز ہے۔ بحالت مجبوری کچھ کھالے توجائز ہے)
فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۱۵
بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں۔
وَلَا تَــقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ
اورکسی چیز کے بارے میں جھوٹ موٹ جو کچھ تمہاری زبان پرآئے
الْكَذِبَ ھٰذَا حَلٰلٌ وَّھٰذَا حَرَامٌ
نہ کہا کروکہ یہ حلال ہے اوریہ حرام ہے۔
لِّتَفْتَرُوْا عَلَي اللہِ الْكَذِبَ۰ۭ
ایسا کرنا گویا اللہ تعالیٰ پرجھوٹ باندھنا ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللہِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ۱۱۶ۭ
جولوگ اللہ تعالیٰ پرجھوٹی باتیں افترا کرتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پاتے۔
مَتَاعٌ قَلِيْلٌ۰۠ وَّلَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۱۱۷ وَعَلَي الَّذِيْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ۰ۚ
(جھوٹ کا) تھوڑا سا فائدہ توہے لیکن ان کے لیے درد ناک عذاب ہے اور یہودیوں پرہم نے وہ چیزیں حرام کردی تھیں جن کا بیان ہم اس قبل آپؐ سے کرچکے ہیں۔
وَمَا ظَلَمْنٰہُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ يَظْلِمُوْنَ۱۱۸
اورہم نے ان پر کوئی زیادتی نہیں کی بلکہ انہوں نے اپنا آپ نقصان کیا۔
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيْنَ عَمِلُوا السُّوْۗءَ بِجَــہَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْٓا۰ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِہَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۱۹ۧ
پھر جن لوگوں نے نادانی سے کوئی برا کام کیا پھراس کے بعد توبہ کی اور اپنے اعمال درست کرلئے توبے شک ان مراحل کے بعد آپ کا پروردگار بڑا ہی بخشنے اوررحم کرنے والا ہے۔
اِنَّ اِبْرٰہِيْمَ كَانَ اُمَّۃً قَانِتًا لِّلہِ حَنِيْفًا۰ۭ وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۱۲۰ۙ
یقیناً ابراہیمؑ (مقتدائے خلق نبی ورسول تھے) اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار، باطل سے کٹ کرحق کواختیار کرنے والے تھے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِہٖ۰ۭ اِجْتَبٰىہُ وَہَدٰىہُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ۱۲۱
اسی کی نعمتوںکے شکر گزارتھے (اللہ تعالیٰ نے انھیں نبوت کے لئے) منتخب فرمایا اورانھیں (جنت کی ) سیدھی راہ دکھائی۔
وَاٰتَيْنٰہُ فِي الدُّنْيَا حَسَـنَۃً۰ۭ وَاِنَّہٗ فِي الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِيْنَ۱۲۲ۭ
اوردنیا میں بھی انھیں خوبی عطا کی تھی اورآخرت میں بھی وہ نہایت ہی نیک لوگوں میں سے ہوں گے۔
ثُمَّ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرٰہِيْمَ حَنِيْفًا۰ۭ
ائے نبیﷺ پھرہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی کہ سب طرف سے یک سوہوکر دین ابراہیمؑ کی اتباع کریں اورابراہیمؑ مشرکین میں سے نہ تھے۔
وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۱۲۳
یعنی وہ ہرمعاملہ میں اپنے پروردگار ہی کی طرف رجوع ہوتے تھے۔
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَي الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْہِ۰ۭ
پس ہفتہ کی تعظیم توصرف ان لوگوں پرلازم کی گئی تھی جنہوں نے دین میں اختلاف کیا تھا (یعنی یہود)
وَاِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَہُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فِـيْمَا كَانُوْا فِيْہِ يَخْتَلِفُوْنَ۱۲۴
اوربے شک آپ کا پروردگار قیامت کے دن ان کے اختلافات کا فیصلہ کردے گا اوربتادے گا کہ کون حق پر تھا۔
اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِيْ ہِىَ اَحْسَنُ۰ۭ
ائے نبیؐ نہایت ہی دانائی اوردل نشیں نصیحت کے ساتھ لوگوں کواپنے پروردگار کے راستے کی طرف بلاتے رہئے اوران سے بہت ہی اچھے طریقہ سے مناظرہ کیجئے یعنی مخالفین کے ساتھ اسلام کے افہام وتفہیم کی گفتگو کیجئے۔
اِنَّ رَبَّكَ ہُوَاَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَـبِيْلِہٖ وَہُوَاَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِيْنَ۱۲۵
بے شک آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکاہوا ہے اورجانتا ہے کہ کون راہ ہدایت پر ہے ۔
وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہٖ۰ۭ
اور اگران سے بدلہ لینے کا موقع ملے تواتنا ہی بدلہ لوجتنی تکلیف انہوں نے تمہیں پہنچائی ہے۔
وَلَىِٕنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَخَيْرٌ لِّلصّٰبِرِيْنَ۱۲۶
اوراگرتم صبر سے کام لو(اورمعاف کردو) تویقیناً یہ بات صبر کرنے والوں کے لئے نہایت ہی بہتر ہے۔
توضیح: یہاں انتقام لینے کی اجازت تودی مگر معاف کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللہِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْہِمْ
اورصبر ہی کیجئے اورآپ کا صبرکرنا بھی اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر ممکن نہیں اوران کی بے دینی پرافسوس (ورنج) نہ کیجئے۔
وَلَا تَكُ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ۱۲۷
یہ جوکچھ مکروفریب وبدخواہی کرتے ہیں اس سے آپ کوتنگ دل ورنجیدہ خاطرنہ ہونا چاہئے۔
اِنَّ اللہَ مَعَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِيْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ۱۲۸ۧ
بے شک اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہیں اوران لوگوں کے ساتھ ہیں جونیکوکارہیں یعنی جواللہ رسول کی اطاعت بہ ذوق شوق کرتے ہیں۔
توضیح : اللہ تعالیٰ کا اپنے بندہ کے ساتھ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہرموقع پربندۂ مومن کی مدد فرماتے ہیں نہ وہ مطلب کہ جن کوحضرات صوفیہ سرمعیت کے نام سے بیان کرتے ہیں۔