بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
طٰسۗمّۗ۱
ط،س،م ( یہ حروف مقطعات ہیں ان کی تشریح رسول اللہﷺ سے بہ اسناد صحیح نہیں مل سکی ہے)
تِلْكَ اٰيٰتُ الْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ۲
یہ اس کتاب کی آیتیں ہیں جس کے احکام (اور مضامین) نہایت ہی واضح ہیں۔
نَتْلُوْا عَلَيْكَ مِنْ نَّبَـاِ مُوْسٰى وَفِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ۳
ائے نبیﷺ ایمان والوں کے لئے ہم آپ کوموسیٰؑ و فرعون کے کچھ صحیح حالات سناتے ہیں تا کہ اہل ایمان نصیحت حاصل کریں۔
اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْاَرْضِ وَجَعَلَ اَہْلَہَا شِيَعًا
فرعون نے سرزمین مصر میں سراٹھایا ہے (یعنی باغیانہ روش اختیار کررکھی ہے، جبار ومتکبربن بیٹھا ہے اور وہاں کے باشندوں کوکئی گروہ میں تقسیم کررکھا ہے (تا کہ ان کی قوت پارہ پارہ ہوجائے)
يَّسْتَضْعِفُ طَاۗىِٕفَۃً مِّنْہُمْ يُذَبِّحُ اَبْنَاۗءَہُمْ وَيَسْتَحْيٖ نِسَاۗءَہُمْ۰ۭ
ان میں سے ایک گروہ کواس قدر کمزور کردیا کہ انکے بیٹوں کوذبح کرادیتا اور ان کی عورتوں یعنی لڑکیوں کوخدمت وتعیش کے لئے زندہ رہنے دیتا تھا۔
اِنَّہٗ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِيْنَ۴
واقعی وہ مفسد لوگوں میں سے تھا۔
وَنُرِيْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَي الّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِي الْاَرْضِ
ہم نے چاہا کہ جو لوگ ملک میں کمزور کردیئے گئے ہیں ان پر احسان کریں۔
وَنَجْعَلَہُمْ اَىِٕمَّۃً وَّنَجْعَلَہُمُ الْوٰرِثِيْنَ۵ۙ
اور انھیں قیادت ورہنمائی عطا کریں اور ملک کا وارث بنادیں۔
وَنُمَكِّنَ لَہُمْ فِي الْاَرْضِ
ملک میں انھیں اقتدار بخشیں۔
وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ وَجُنُوْدَہُمَا مِنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ۶
اور فرعون وہامان اور ان کے لشکروں کووہ چیز دکھائیں جن سے وہ خوف کھائیں۔
وَاَوْحَيْنَآ اِلٰٓى اُمِّ مُوْسٰٓى اَنْ اَرْضِعِيْہِ۰ۚ
اورہم نے موسیٰؑ کی ماں کے دل میں یہ بات ڈالی کہ اس بچہ کودودھ پلاتی رہے۔
فَاِذَا خِفْتِ عَلَيْہِ فَاَلْقِيْہِ فِي الْيَمِّ
پھر جب تم کواس کے بارے میں خطرہ محسوس ہو کہ (حکومتی جاسوس کہیں واقف نہ ہوجائیں توبلا کھٹکے) اسے دریا میں ڈال دینا۔
وَلَا تَخَافِيْ وَلَا تَحْـزَنِيْ۰ۚ
اور نہ توخوف کرنا اور نہ رنج کرنا( یعنی اس کے ڈوب جانے ہلاک ہونے کا اندیشہ نہ کرنا، اور نہ اس کی جدائی میں) غمگین ہونا
اِنَّا رَاۗدُّوْہُ اِلَيْكِ وَجَاعِلُوْہُ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ۷
ہم اس کوتمہاری(گود) میں واپس پہنچادیں گے اور اسے پیغمبروں کے زمرے میں شامل کریں گے۔
چنانچہ ایک صندوق میں بچہ کوبند کرکے دریا میں بہادیا گیا۔ فرعون کا محل دریا کے کنارہ تھا۔ صندوق بہتا ہوا محل کے قریب جا پہنچا۔
فَالْتَقَطَہٗٓ اٰلُ فِرْعَوْنَ
توفرعون کے لوگوں نے اسے اٹھالیا۔
لِيَكُوْنَ لَہُمْ عَدُوًّا وَّحَزَنًا۰ۭ
تا کہ وہ ان کا دشمن اور ان کیلئے رنج وغم افسوس وحسرت کا باعث بنے۔
اِنَّ فِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ وَجُنُوْدَہُمَا كَانُوْا خٰطِـــــِٕيْنَ۸
واقعہ یہ ہے کہ فرعون اورہامان اور ان کی فوج نے (اس معاملہ میں) غلطی کی۔
وَقَالَتِ امْرَاَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّيْ وَلَكَ۰ۭ
( جب بچہ محل میں لے جایا گیا تو) فرعون کی بیوی نے کہا، یہ میری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔
لَا تَقْتُلُوْہُ۰ۤۖ عَسٰٓى اَنْ يَّنْفَعَنَآ اَوْ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا وَّہُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ۹
اس کوقتل نہ کرو، شاید کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے، یا ہم اسے بیٹا بنالیں، وہ تو (انجام سے) بے خبر تھے۔
وَاَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰى فٰرِغًا۰ۭ
ادھر موسیٰؑ کی والدہ کا دل بچہ کی جدائی اورمختلف خیالات سے بیقرار ہوگیا۔
اِنْ كَادَتْ لَتُبْدِيْ بِہٖ لَوْلَآ اَنْ رَّبَطْنَا عَلٰي قَلْبِہَا
قریب تھا کہ وہ اس واقعہ کوظاہر کردیتیں، اگر ہم ان کے دل کومضبوط نہ کرتے۔
لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۱۰
تا کہ ہماری حفاظت کا انھیں پورا یقین ہوجائے۔
وَقَالَتْ لِاُخْتِہٖ قُصِّيْہِ۰ۡ
اور اس عورت نے اس کی بہن سے کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا۔
فَبَصُرَتْ بِہٖ عَنْ جُنُبٍ وَّہُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ۱۱ۙ
تووہ اسے دور سے دیکھتی رہی(کہ وہاں کیا ہورہا ہے) اور وہ اس سے بے خبر تھے۔
وَحَرَّمْنَا عَلَيْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ
اور ہم نے پہلے ہی سے اس (بچہ) پردائیوں کا دودھ حرام کردیا تھا۔
فَقَالَتْ ہَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰٓي اَہْلِ بَيْتٍ يَّكْفُلُوْنَہٗ لَكُمْ وَہُمْ لَہٗ نٰصِحُوْنَ۱۲
توموسیٰؑ کی بہن نے کہا، کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کا پتہ بتاؤں جوتمہاری مقررہ مدت تک کیلئے اس کی نگہداشت کریں اور وہ اسکے ہمدرد ثابت ہوں۔
(چنانچہ ان کی ماں بلائی گئیں اور یہ ان کا دودھ پینے لگے۔ لڑکا ان کے حوالہ کیا گیا)
فَرَدَدْنٰہُ اِلٰٓى اُمِّہٖ كَيْ تَــقَرَّ عَيْنُہَا وَلَا تَحْزَنَ
ہم نے اس طرح ان کوان کی ماں کی گود میں پہنچادیا تا کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں (یعنی بچہ سے راحت پائیں) اور جدائی کا غم نہ کھائیں۔
وَلِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ
اور وہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے۔
وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۱۳ۧ
لیکن ان میں اکثر لوگ نہیں جانتے (یعنی اللہ تعالیٰ کی بات کا یقین نہیں کرتے)
وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَاسْتَوٰٓى
اورجب موسیٰؑ اپنے شباب کوپہنچے اور بدنی وذہنی نشونما پائے۔
اٰتَيْنٰہُ حُكْمًا وَّعِلْمًا۰ۭ
تو ہم نے ان کوعلم ودانائی عطا کی۔
وَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِـنِيْنَ۱۴
اور ہم نیکو کاروں کواسی طرح (دنیا میں بھی ان کی نیکیوں کا) بدلہ دیا ۔ کرتے ہیں۔
وَدَخَلَ الْمَدِيْنَۃَ عَلٰي حِيْنِ غَفْلَۃٍ مِّنْ اَہْلِہَا
اور وہ(موسیٰؑ) اس وقت شہر میں داخل ہوئے جب کہ وہاں کے لوگ غفلت میں تھے۔
فَوَجَدَ فِيْہَا رَجُلَيْنِ يَـقْتَتِلٰنِ۰ۤۡ
دیکھا کہ وہاں دوشخص آپس میں لڑرہے ہیں۔
ہٰذَا مِنْ شِيْعَتِہٖ وَہٰذَا مِنْ عَدُوِّہٖ۰ۚ
ایک شخص ان کی اپنی قوم کا تھا اور دوسرا ان کی مخالف قوم کا۔
فَاسْتَغَاثَہُ الَّذِيْ مِنْ شِيْعَتِہٖ عَلَي الَّذِيْ مِنْ عَدُوِّہٖ۰ۙ فَوَكَزَہٗ مُوْسٰى فَقَضٰى عَلَيْہِ۰ۤۡ
تو وہ شخص جو ان کی قوم کا تھا موسیٰ ؑسے مدد کا طالب ہوا اس شخص کے مقابلہ میں جو موسیٰؑ کے دشمنوں میں سے تھا توموسیٰؑ نے اس کو ایک گھونسہ مارا، اور اس کا کام تمام کردیا( وہ مرہی گیا)
قَالَ ہٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ۰ۭ
(موسیٰؑ نے نہایت ہی ندامت کے ساتھ) کہا یہ تو شیطانی کام ہوا۔ (یعنی شیطان کی دخل اندازیوں سے ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں)
اِنَّہٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِيْنٌ۱۵
بے شک شیطان (انسان کا) کھلا دشمن ہے۔ اور گمراہ کرنے والا ہے۔
قَالَ رَبِّ اِنِّىْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ
(اور فوراً ہی دعا مانگی) ائے میرے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔
فَاغْفِرْ لِيْ فَغَفَرَ لَہٗ۰ۭ
پس میرے گناہ معاف فرمائیے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف فرمادیا۔
اِنَّہٗ ہُوَالْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۱۶
بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا(اوراہل ایمان پر) بڑا ہی رحم فرمانے والا ہے
قَالَ رَبِّ بِمَآ اَنْعَمْتَ عَلَيَّ
کہا ائے میرے پروردگار اس احسان کے بدلے جو آپ نے مجھ پر فرمایا (کہ دشمن قوم کے کسی فرد نے اس واقعہ کودیکھ نہ پایا)
فَلَنْ اَكُوْنَ ظَہِيْرًا لِّلْمُجْرِمِيْنَ۱۷
لہٰذا میں آیندہ پھر کبھی مجرموں کی حمایت نہ کروں گا۔
فَاَصْبَحَ فِي الْمَدِيْنَۃِ خَاۗىِٕفًا يَّتَرَقَّبُ
تودوسرے دن صبح سویرے (موسیٰؑ) ڈرتے ڈرتے شہر میں آئے یہ دیکھنے کہ کل کے واقعہ سے متعلق کیا چرچے ہورہے ہیں
فَاِذَا الَّذِي اسْتَـنْصَرَہٗ بِالْاَمْسِ يَسْتَصْرِخُہٗ۰ۭ
تو (دیکھا کہ) وہی شخص جس نے کل انھیں مدد کے لئے پکارا تھا، انھیںپکار رہا ہے تو
قَالَ لَہٗ مُوْسٰٓى اِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِيْنٌ۱۸
موسیٰ ؑنے اس سے کہا یقیناً توتو بڑا ہی گمراہ ہے(کیونکہ اس نے موسیٰؑ کوغلط کام کی دعوت دی تھی)
فَلَمَّآ اَنْ اَرَادَ اَنْ يَّبْطِشَ بِالَّذِيْ ہُوَ عَدُوٌّ لَّہُمَا۰ۙ
لہٰذا جب موسیٰؑ نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جوان دونوں کا دشمن تھا، پکڑلے۔
قَالَ يٰمُوْسٰٓى اَتُرِيْدُ اَنْ تَــقْتُلَنِيْ كَـمَا قَتَلْتَ نَفْسًاۢ بِالْاَمْسِ۰ۤۖ
تواس نے کہا ائے موسیٰ ؑجس طرح تم نے کل ایک شخص کوقتل کیا تھا اسی طرح مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہو
اِنْ تُرِيْدُ اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ جَبَّارًا فِي الْاَرْضِ
تم توملک میں جبر واستبداد کواپنانا چاہتے ہو۔
وَمَا تُرِيْدُ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْمُصْلِحِيْنَ۱۹
اور تم صلح پسندوں کی طرح رہنا نہیں چاہتے۔
وَجَاۗءَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِيْنَۃِ يَسْعٰى۰ۡ
اور اس اثناء میں شہر کے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا۔
قَالَ يٰمُوْسٰٓى اِنَّ الْمَلَاَ يَاْتَمِرُوْنَ بِكَ لِيَقْتُلُوْكَ
کہا ائے موسیٰؑ شہر کے اعلیٰ حکام تمہارے قتل کے بارے میں مشورے کررہے ہیں۔
فَاخْرُجْ اِنِّىْ لَكَ مِنَ النّٰصِحِيْنَ۲۰
لہٰذا تم یہاں سے نکل جاؤ، میں تمہارے ہمدردوں میں سے ہوں۔
فَخَـــرَجَ مِنْہَا خَاۗىِٕفًا يَّتَرَقَّبُ۰ۡ
چنانچہ موسیٰؑ وہاں سے گھبرائے ہوئے نکل کھڑے ہوئے دیکھیں کیا ہوتا ہے
قَالَ رَبِّ نَجِّــنِيْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِـمِيْنَ۲۱ۧ
کہا ائے میرے پروردگار مجھے ظالم قوم سے بچائیے۔
وَلَمَّا تَوَجَّہَ تِلْقَاۗءَ مَدْيَنَ
اور جب موسیٰؑ نے شہر مدین کا رخ کیا
قَالَ عَسٰى رَبِّيْٓ اَنْ يَّہْدِيَنِيْ سَوَاۗءَ السَّبِيْلِ۲۲
توکہا مجھے امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھے راستے پر ڈال دے گا۔
وَلَمَّا وَرَدَ مَاۗءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْہِ اُمَّۃً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُوْنَ۰ۥۡ
اور جب وہ شہر مدین کے ایک کنویں پرپہنچے تودیکھا کہ بہت سے لوگ اپنے جانوروں کوپانی پلارہے ہیں
وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِہِمُ امْرَاَتَيْنِ تَذُوْدٰنِ۰ۚ
اوران کے علاوہ انہوں نے دو عورتوں کوبھی دیکھا کہ (ایک طرف کھڑی اپنی بکریوں کوپانی پینے سے) روک رہی ہیں۔
قَالَ مَا خَطْبُكُمَا۰ۭ
موسیٰؑ نے کہا تمہارا کیا حال ہے (تمہارے اس طرح کھڑے رہنے کاکیا مقصد ہے)
قَالَتَا لَا نَسْقِيْ حَتّٰى يُصْدِرَ الرِّعَاۗءُ ۰۫
کہنے لگیں ہم اس وقت تک (ان بکریوں کو) پانی نہیں پلاتیں جب تک کہ یہ چروا ہے یہاں سے چلے نہ جائیں
وَاَبُوْنَا شَيْخٌ كَبِيْرٌ۲۳
اور ہمارے باپ بہت زیادہ بوڑھے ہیں (جس کی وجہ ہم کویہاں آنا پڑا)
فَسَقٰى لَہُمَا ثُمَّ تَوَلّٰٓي اِلَى الظِّلِّ
(لہٰذا یہ سن کر) موسیٰؑ نے ان کی بکریوں کوپانی پلایا، پھر درخت کے سایہ میں جا کر بیٹھ رہے۔
فَقَالَ رَبِّ اِنِّىْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيْرٌ۲۴
پھر کہا (دعا کی) ائے میرے پروردگار آپ میرے لئے جو بھی بھلائی نازل فرمائیں گے میں اس کا محتاج ہوں۔
فَجَاۗءَتْہُ اِحْدٰىہُمَا تَمْشِيْ عَلَي اسْـتِحْيَاۗءٍ۰ۡ
(کچھ دیر بعد) ان دونوں میں سے ایک شرمائی ہوئی، موسیٰؑ کے پاس آئی۔
قَالَتْ اِنَّ اَبِيْ يَدْعُوْكَ لِيَجْزِيَكَ اَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا۰ۭ
اور کہنے لگی میرے والد بزرگوار آپ کو بلارہے ہیں تا کہ (آپ کی اس خدمت کا کچھ) بدل کردیں جو آپ نے ہمارے پانی پلانے کے سلسلے میں انجام دی ہے۔
فَلَمَّا جَاۗءَہٗ وَقَصَّ عَلَيْہِ الْقَصَصَ۰ۙ
جب وہ ان کے پاس پہنچے اوران سے اپنا سارا حال بیان کیا۔
قَالَ لَا تَخَفْ۰۪ۣ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِــمِيْنَ۲۵
تو(شعیبؑ نے) کہا گھبراؤ نہیں اب تم ظالم قوم سے بچ نکلے ہو۔
قَالَتْ اِحْدٰىہُمَا يٰٓاَبَتِ اسْتَاْجِرْہُ۰ۡ
پھر ان لڑکیوں میں سے ایک نے کہا، ابا جان، آپ ان کو نوکر رکھ لیجئے (کیونکہ یہ اچھے شخص معلوم ہوتے ہیں)
اِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْـتَاْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْاَمِيْنُ۲۶
جس کسی کو بھی آپ نوکر رکھیں بہترین شخص تو وہی ہوسکتا ہے جوتوانا اورامانت دار ہو۔
یہ توانا اور تندرست ہیں اورامانت دار بھی کیونکہ یہ ہماری بے بسی کودیکھ کر ہماری خدمت کی، اور ہماری طرف نظربھی اٹھا کر نہیں دیکھا۔
قَالَ اِنِّىْٓ اُرِيْدُ اَنْ اُنْكِحَكَ اِحْدَى ابْنَـتَيَّ ہٰتَيْنِ
انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کا تم سے نکاح کردوں۔
عَلٰٓي اَنْ تَاْجُرَنِيْ ثَمٰـنِيَ حِجَجٍ۰ۚ
اس اقرار پر کہ آٹھ سال تک تم میری خدمت کروگے
فَاِنْ اَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِكَ۰ۚ
اور اگر تم دس سال پورے کرو تویہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے۔
(یعنی آٹھ سال لازمی اور دوسال اختیاری)
وَمَآ اُرِيْدُ اَنْ اَشُقَّ عَلَيْكَ۰ۭ
اورمیں تم پر کسی قسم کا بار ڈالنا نہیں چاہتا۔
سَتَجِدُنِيْٓ اِنْ شَاۗءَ اللہُ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ۲۷
انشاء اللہ تم مجھ کوخوش معاملہ پاؤگے۔
قَالَ ذٰلِكَ بَيْنِيْ وَبَيْنَكَ۰ۭ
(موسیٰؑ رضا مند ہوگئے اور) کہا، ایک معاہدہ میرے اور آپ کے درمیان طے پاچکا۔
اَيَّمَا الْاَجَلَيْنِ قَضَيْتُ
ان دونوں مدتوں میں سے میں جس مدت کوبھی چاہتا ہوں
فَلَا عُدْوَانَ عَلَيَّ۰ۭ
پوری کر وں( مجھے اختیار ہے) پھر اس کے بعد مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہونی چاہئے
وَاللہُ عَلٰي مَا نَقُوْلُ وَكِيْلٌ۲۸ۧ
اور جو کچھ ہم معاہدہ کررہے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ گواہ ہیں۔
فَلَمَّا قَضٰى مُوْسَى الْاَجَلَ وَسَارَ بِاَہْلِہٖٓ
جب موسیٰؑ نے مدت پوری کردی اور اپنے اہل وعیال کولے چلے۔
اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًا۰ۚ
کوہِ طور کی طرف ایک آگ دیکھی (فی الواقع وہ نور ربانی تھا)
قَالَ لِاَہْلِہِ امْكُثُوْٓا اِنِّىْٓ اٰنَسْتُ نَارًا
موسیٰؑ نے اپنے گھر والوں سے کہا تم یہیں ٹھیرے رہو میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔
لَّعَلِّيْٓ اٰتِيْكُمْ مِّنْہَا بِخَبَرٍ
شائد کہ میں وہاں سے تمہارے پاس راستہ کی کوئی خبر لے آؤں۔
اَوْ جَذْوَۃٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ۲۹
یا آگ کا کوئی انگارہ، تا کہ تم تاپ سکو، یعنی گرمی حاصل کرسکو۔
فَلَمَّآ اَتٰىہَا نُوْدِيَ مِنْ شَاطِئِ
پھر جب وہ وہاں پہنچے تومیدان کے داہنی جانب ایک مبارک جگہ میں
الْوَادِ الْاَيْمَنِ فِي الْبُقْعَۃِ الْمُبٰرَكَۃِ مِنَ الشَّجَرَۃِ
ایک درخت سے آواز دی گئی۔
اَنْ يّٰمُـوْسٰٓي اِنِّىْٓ اَنَا اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ۳۰ۙ
ائے موسیٰؑ میں ہی اللہ، کائنات کا پروردگار ہوں۔
وَاَنْ اَلْقِ عَصَاكَ۰ۭ
اوریہ کہ اپنے عصا کوزمین پر ڈال دو
فَلَمَّا رَاٰہَا تَہْتَزُّ كَاَنَّہَا جَاۗنٌّ
(جوں ہی موسیٰؑ نے اپنا عصا ڈالا) دیکھا ( کہ وہ نہایت ہی شدت واضطراب کے ساتھ متحرک ہے) گویا کہ ایک تیزی کے ساتھ لہراتا ہوا سانپ ہے۔
وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّلَمْ يُعَقِّبْ۰ۭ
تو وہ پیٹھ پھیر کربھاگے۔ اور مڑکر بھی نہ دیکھا۔
يٰمُوْسٰٓي اَقْبِلْ وَلَا تَخَفْ ۰ۣ اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِيْنَ۳۱
(اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ائے موسیٰؑ پلٹ آؤ اور خوف نہ کھاؤ تم امن پانے والوں میں سے ہو(تمہارے لئے کوئی خطرہ نہیں، مطمئن رہو، نہ گھبراؤ)
اُسْلُكْ يَدَكَ فِيْ جَيْبِكَ
اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو۔
تَخْــرُجْ بَيْضَاۗءَ مِنْ غَيْرِ سُوْۗءٍ۰ۡ
وہ عیب ونقص کے بغیر چمکتا ہوا نکل آئے گا۔
وَّاضْمُمْ اِلَيْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّہْبِ
اور خوف کے وقت اپنے ہاتھ بازؤں سے مل لیا کیجئے۔
(خوف جاتا رہے گا)
فَذٰنِكَ بُرْہَانٰنِ مِنْ رَّبِّكَ
لہٰذا تمہارے رب کی طرف سے (تمہارے نبی ہونے کی) یہ دو نشانیاں ہیں
اِلٰى فِرْعَوْنَ وَمَلَا۟ىِٕہٖ۰ۭ
(ان نشانیوں کے ساتھ) فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس جاؤ۔
اِنَّہُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِيْنَ۳۲
وہ بڑی ہی نافرمان قوم ہے۔
قَالَ رَبِّ اِنِّىْ قَتَلْتُ مِنْہُمْ نَفْسًا
موسیٰؑ نے کہا ائے میرے پروردگار میں نے ان میں کے ایک آدمی کوقتل کردیا ہے۔
فَاَخَافُ اَنْ يَّقْتُلُوْنِ۳۳
مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ مجھے مار ہی نہ ڈالیں۔
وَاَخِيْ ہٰرُوْنُ ہُوَاَفْصَحُ مِنِّيْ لِسَانًا
اور میرے بھائی ہارونؑ مجھ سے زیادہ فصیح البیان ہیں۔
فَاَرْسِلْہُ مَعِيَ رِدْاً يُّصَدِّقُنِيْٓ۰ۡ
انھیں بھی مددگار کی حیثیت سے میرے ساتھ کردیجئے تا کہ وہ میری تصدیق کرے۔
اِنِّىْٓ اَخَافُ اَنْ يُّكَذِّبُوْنِ۳۴
مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلائیں گے۔
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِيْكَ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہم تمہارے بھائی کوتمہارا قوت بازو بنادیں گے۔
وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطٰنًا
اور ہم تمہیں ان پر تسلط وغلبہ عطا کریں گے۔
فَلَا يَصِلُوْنَ اِلَيْكُمَا۰ۚۛ بِاٰيٰتِنَآ۰ۚۛ
پھر وہ ان معجزات کی موجودگی میں تم پردست درازی نہ کرسکیں گے۔
اَنْتُـمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ۳۵
تم دونوں اور جو لوگ تمہاری اتباع کرینگے( ان پر) غالب رہیں گے۔
فَلَمَّا جَاۗءَہُمْ مُّوْسٰي بِاٰيٰتِنَا بَيِّنٰتٍ
پھر جب موسیٰؑ ان کے پاس ہماری کھلی کھلی نشانیوں کے ساتھ پہنچے۔
قَالُوْا مَا ہٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى
انہوں نے کہا یہ توایک بنا بنایا جادو ہے۔
وَّمَا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِيْٓ اٰبَاۗىِٕنَا الْاَوَّلِيْنَ۳۶
اور ہم نے یہ بات اپنے باپ دادا یا ان سے پہلے والوں سے بھی نہیں سنی۔
وَقَالَ مُوْسٰي رَبِّيْٓ اَعْلَمُ بِمَنْ جَاۗءَ بِالْہُدٰى مِنْ عِنْدِہٖ
اور موسیٰؑ نے کہا میرا رب اس شخص سے خوف واقف ہے جواس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا ہے۔
وَمَنْ تَكُوْنُ لَہٗ عَاقِبَۃُ الدَّارِ۰ۭ اِنَّہٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ۳۷
(اور وہی جانتا ہے کہ) آخرت کا گھر(جنت) کس کیلئے ہے یقینی بات یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے (یعنی شرک کرنے والوں کی نجات نہیں ہوتی)
وَقَالَ فِرْعَوْنُ يٰٓاَيُّہَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرِيْ۰ۚ
اور فرعون نے کہا، ائے درباریو، میں اپنے سوا تمہارے لئے کسی اور کو (بااختیار) قابل پرستش نہیں سمجھتا۔
فَاَوْقِدْ لِيْ يٰہَامٰنُ عَلَي الطِّيْنِ
( اور اپنے وزیر ہامان سے کہا) میرے لئے مٹی کے اینٹ بنا کر جلادو۔
فَاجْعَلْ لِّيْ صَرْحًا لَّعَلِّيْٓ اَطَّلِعُ اِلٰٓى اِلٰہِ مُوْسٰي۰ۙ
پھر میرے لئے ایک نہایت ہی بلند عمارت بنوا دو شائد کہ میں اس پرچڑھ کرموسیٰؑ کے معبود سے مطلع ہوجاؤں
وَاِنِّىْ لَاَظُنُّہٗ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ۳۸
اور میں توانھیں (موسیٰؑ کو) جھوٹا سمجھتا ہوں۔
وَاسْـتَكْبَرَ ہُوَ وَجُنُوْدُہٗ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ
وہ اور اس کے لشکر نے ملک میں نا حق (اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں) اپنی بڑائی جتائی۔
وَظَنُّوْٓا اَنَّہُمْ اِلَيْنَا لَا يُرْجَعُوْنَ۳۹
اور وہ اسی گمان میں رہے کہ انھیں (اپنی بداعمالیوں کا جواب دینے کے لئے قبروں سے اٹھ کر) ہمارے پاس آنا نہیں ہے ۔
فَاَخَذْنٰہُ وَجُنُوْدَہٗ فَنَبَذْنٰہُمْ فِي الْيَمِّ۰ۚ
پھر ہم نے اس کواوراس کے لشکر کواپنی گرفت میں لیا اور ان سب کوغرق دریا کردیا۔
فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِــمِيْنَ۴۰
پھر دیکھ لو ان ظالموں کا کیا انجام ہوا۔
وَجَعَلْنٰہُمْ اَىِٕمَّۃً يَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ۰ۚ
اور ہم نے انھیں(کفر کا) پیشوا بنایا جو لوگوں کو(دوزخ کی) آگ کی طرف بلاتے رہتے ہیں۔
وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ لَا يُنْصَرُوْنَ۴۱
اورقیامت کے دن وہ (کہیں سے بھی) مدد نہ پاسکیں گے بعض کا عقیدہ تھا کہ ان کے معبودان باطل یا پیر پیغمبر انھیں بچالیں گے۔
وَاَتْبَعْنٰہُمْ فِيْ ہٰذِہِ الدُّنْيَا لَعْنَۃً۰ۚ
اور ہم نے اس دنیا میں (بھی) ان کے پیچھے لعنت وپھٹکار لگادی۔
وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ ہُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ۴۲ۧ
اورقیامت کے دن وہ بڑے ہی برے حال میں ہوں گے۔
(ان کے چہرے بگاڑدیئے گئے ہوں گے)
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ
اور ہم نے موسیٰؑ کوکتاب دی تھی۔
مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَہْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى
اگلی امتوں کوہلاک کرنے کے بعد (جیسے قوم نوحؑ، قوم لوطؑ عاد ثمود وغیرہ)
بَصَاۗىِٕرَ لِلنَّاسِ وَہُدًى وَّرَحْمَۃً
جس میں لوگوں کے لئے علم بصیرت (یعنی حقائق کے سمجھنے کا علم) اورہدایتیں (یعنی انسانی زندگی کے لئے صحیح راہ عمل اور رحمتیں اور اعمال کی جزاء تجویز کر رکھی تھی)
لَّعَلَّہُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۴۳
تا کہ وہ انھیں یاد رکھیں اور نصیحت پذیر ہوں۔
وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ
اور (ائے نبیﷺ) آپ اس وقت (کوہ سینا کے) مغربی حصہ میں(جو جزیرہ نمائے سینا میں حجاز کے قریب واقع ہے) موجود ہی نہ تھے۔
اِذْ قَضَيْنَآ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَمَا كُنْتَ مِنَ الشّٰہِدِيْنَ۴۴ۙ
جب کہ ہم نے موسیٰؑ کو توریت کے احکام دیئے تھے اور نہ آپ ان واقعات کے دیکھنے والوں میں سے تھے۔
(یعنی موسیٰؑ کے ان ستر منتخب نمایندوں میں شامل نہ تھے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کا کلام سنا)
وَلٰكِنَّآ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْہِمُ الْعُمُرُ۰ۚ
لیکن ہم نے موسیٰؑ کے بعد کئی ایک امتیں پیدا کیں جن پر ایک بڑی مدت گزرچکی۔
وَمَا كُنْتَ ثَاوِيًا فِيْٓ اَہْلِ مَدْيَنَ تَتْلُوْا عَلَيْہِمْ اٰيٰتِنَا۰ۙ
اور نہ آپ (موسیٰؑ کے ساتھ) اہل مدین میں رہے تھے کہ انھیں ہماری آیتیں سناتے۔
وَلٰكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِيْنَ۴۵
لیکن اس وقت کی یہ خبریں وحی کے ذریعہ ہم ہی آپ تک پہنچارہے ہیں۔
وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ
اور نہ آپ کوہ طورکے داہنی کنارے موجود تھے۔
اِذْ نَادَيْنَا
جب کہ ہم نے موسیٰؑ کوپہلی دفعہ آواز دی تھی۔
وَلٰكِنْ رَّحْمَۃً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰىہُمْ مِّنْ نَّذِيْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ
لیکن ائے نبی آپ کے پروردگار نے اپنے فضل سے ( آپ کورسول بنا کر) ان قوموں کوانجام آخرت سے متنبہ کرنے کے لئے بھیجا جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والے بھیجے نہ گئے تھے۔
لَعَلَّہُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۴۶
تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
وَلَوْلَآ اَنْ تُصِيْبَہُمْ مُّصِيْبَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْہِمْ
اگر ہم اس قوم کوان کی بداعمالیوں کے سبب کسی مصیبت میں مبتلا کرتے۔
فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۴۷
تو وہ کہہ اٹھتے ائے پروردگار آپ نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم آپ کے احکام کی اتباع کرتے اور اہل ایمان میں ہوجاتے۔
فَلَمَّا جَاۗءَہُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا
پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا
قَالُوْا لَوْلَآ اُوْتِيَ مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ مُوْسٰي۰ۭ
توکہنےلگے جیسے معجزات موسیٰؑ کودیئے گئے تھے ویسے انھیں کیوں نہیں دیئے گئے۔
اَوَلَمْ يَكْفُرُوْا بِمَآ اُوْتِيَ مُوْسٰي مِنْ قَبْلُ۰ۚ
کیا وہ ان معجزات کا انکار نہیں کرچکے ہیں جو اس سے پہلے موسیٰؑ کودیئے گئے تھے۔
قَالُوْا سِحْرٰنِ تَظٰہَرَا۰ۣ۪
انہوں نے کہا تھا یہ دونوں (موسیٰؑ وہارونؑ) جادوگر ہیں جوایک دوسرے کے مددگار ہیں۔
وَقَالُوْٓا اِنَّا بِكُلٍّ كٰفِرُوْنَ۴۸
اور انہوں نے کہا تھا ہم کسی کونہیں مانتے۔
قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللہِ
ائے نبیﷺ آپ ان سے کہئے، اگر تم اپنے بیان میں سچے ہو تواللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ۔
ہُوَ اَہْدٰى مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ
کہ وہ ان دونوں کتابوں(توریت وقرآن) سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو
كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۴۹
اگر تم سچے ہو تا کہ میں بھی اس کی اتباع کروں ۔
فَاِنْ لَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَكَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا يَتَّبِعُوْنَ اَہْوَاۗءَہُمْ۰ۭ
پھر اگر وہ ایسا نہ کرسکیں تو جان لیجئے کہ وہ اپنی خواہشات کی پیروی میں لگے ہوئے ہیں۔
وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ بِغَيْرِ ہُدًى مِّنَ اللہِ۰ۭ
اوراس سے بڑھ کرگمراہ کون ہوسکتا ہے، جو ہدایت الٰہی کے بغیر اپنی بے لگام خواہشات نفسانی کی پیروی کرے
اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِـمِيْنَ۵۰ۧ
(سنت الٰہی یہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ ظالم قوموں کوہدایت نہیں دیتے۔
وَلَقَدْ وَصَّلْنَا لَـہُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّہُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۵۱ۭ
اور ہم پے درپے ان کے پاس (قرآنی) ہدایتیں بھیجتے رہے تا کہ وہ ان سے نصیحتیں حاصل کریں( اور خواب غفلت سے بیدار ہوں)
اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰہُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِہٖ ہُمْ بِہٖ يُؤْمِنُوْنَ۵۲
جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی( توریت وانجیل) وہ بھی اس کتاب پرایمان لاتے ہیں (اگر چہ کہ اہل کتاب اپنی کتابوں میںبہت کچھ تحریف کرچکے تھے)
وَاِذَا يُتْلٰى عَلَيْہِمْ قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِہٖٓ
اور جب انھیں قرآن پڑھ کرسنایا جاتا ہے توکہتے ہیں ہم اس پرایمان لے آئے،
اِنَّہُ الْحَقُ مِنْ رَّبِّنَآ
بے شک وہ ہمارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔
اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِہٖ مُسْلِـمِيْنَ۵۳
ہم توپہلے ہی سے(اس کتاب کے نزول سے قبل ہی)
اس کتاب کومان چکے ہیں( کہ یہ اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ توریت وانجیل میں آپ کے آخری نبی اور آخری کتاب کی پیش گوئیاں پڑھی تھیں)
اُولٰۗىِٕكَ يُؤْتَوْنَ اَجْرَہُمْ مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوْا
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دو دفعہ دیا جائے گا، اس ثابت قدمی کے صلے میں جوانہوں نے دکھائی۔
وَيَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَۃِ السَّيِّئَۃَ
اور وہ برائی کوبھلائی سے دفع کرتے ہیں( یعنی برائی کا جواب بھلائی سے، شرارت کا شرافت سے، ظلم کا جواب صبر سے دیتے ہیں، برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے۔)
وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ يُنْفِقُوْنَ۵۴
اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں تنگی معاش کوانفاق نہ کرنے کا بہانہ نہیں بناتے)
وَاِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْہُ
اور جب کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تواس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔
وَقَالُوْا لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ۰ۡسَلٰمٌ عَلَيْكُمْ۰ۡ
اور کہتے ہیں ہمارے اعمال ہمارے ساتھ اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ(ہماری طرف سے) تم پر سلامتی ہے۔ (یعنی ہم بدلہ نہ لیں گے)
لَا نَبْتَغِي الْجٰہِلِيْنَ۵۵
ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیارنہیں کرتے۔
اِنَّكَ لَا تَہْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ
ائے نبیﷺ آپ جس کو چاہیں ہدایت پر نہیں لاسکتے۔
وَلٰكِنَّ اللہَ يَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ۰ۚ
لیکن اللہ تعالیٰ جس کوچاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں۔
وَہُوَاَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِيْنَ۵۶
وہ ان لوگوں کوخوب جانتا ہے جوہدایت قبول کرنے والے ہیں۔
وَقَالُوْٓا اِنْ نَّتَّبِعِ الْہُدٰى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا۰ۭ
اور وہ کہتے ہیں اگر ہم آپ کا ساتھ دیں۔ ہدایت الٰہی پرچلنے لگیں تواپنے ملک سے نکال دیئے جائیں گے۔
اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّہُمْ حَرَمًا اٰمِنًا
کیا ہم نے حرم جیسی امن وسکون کی جگہ نہیں دی ؟
يُّجْبٰٓى اِلَيْہِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا
(زرعی ملک نہ ہونے کے باوجود مختلف مقامات سے) ہرطرح کے ثمرات ہماری طرف سے کھینچے کھینچے چلے آتے ہیں یقیناً یہ ہماری ہی طرف سے عطاء کی ہوئی روزی ہے۔
وَلٰكِنَّ اَكْثَرَہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۵۷
لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کو نہیں جانتے (کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی حیرت انگیز طریقوں سے مدد فرماتے ہیں)
وَكَمْ اَہْلَكْنَا مِنْ قَرْيَۃٍؚبَطِرَتْ مَعِيْشَتَہَا۰ۚ
اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہم نے تباہ وبرباد کردیں، جہاں کے رہنے والے اپنی معیشت(رزق کی فراخی وخوشحال زندگی سامان عیش) پر اتراتے تھے۔
فَتِلْكَ مَسٰكِنُہُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِہِمْ اِلَّا قَلِيْلًا۰ۭ
یہ ان کے گھر ہیں کہ (تباہ ہوجانے کے بعد) پھر آباد نہ ہوئے جن میں ان کے بعد کم ہی کوئی بسا ہے۔
وَكُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِيْنَ۵۸
بالآخر ہم ہی ان کے وارث ٹھہرے ۔
وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُہْلِكَ الْقُرٰى
اور آپ کا رب بستیوں کوہلاک نہیں کیا کرتا۔
حَتّٰى يَبْعَثَ فِيْٓ اُمِّہَا رَسُوْلًا يَّتْلُوْا عَلَيْہِمْ اٰيٰتِنَا۰ۚ
تا آنکہ ان بستیوں کے مرکزی علاقہ میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے، جوانھیں ہماری آیتیں پڑھ کرسنائے۔
وَمَا كُنَّا مُہْلِــكِي الْقُرٰٓى اِلَّا وَاَہْلُہَا ظٰلِمُوْنَ۵۹
ہم صرف ان بستیوں کوہلاک کرتے ہیں، جہاں کے رہنے والے ظلم پر اترآئیں۔
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَزِيْنَتُہَا۰ۚ
لوگو جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیا کا چند روزہ سامان زندگی ہے اور اس کی زینتیں ہیں۔
وَمَا عِنْدَ اللہِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى۰ۭ
اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے(یعنی آخرت) وہ بہتر اورباقی رہنے والی ہے۔
اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۶۰ۧ
کیا تم(اتنی بات بھی) نہیں سمجھتے۔(کہ بہتر وباقی رہنے والی زندگی کوبھول کرفنا ہونے والی دنیا کے پیچھے پڑے ہو۔)
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰہُ وَعْدًا حَسَـنًا
کیا وہ (مرد مومن) جسے ہم نے( اس کے اچھے اعمال کے صلے میں جنت کا) اچھا وعدہ کررکھا ہے۔
فَہُوَ لَاقِيْہِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰہُ مَتَاعَ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا
پھر وہ اس وعدہ کی جزا کوپانے والا بھی ہو۔ کیا وہ اس (کافر) جیسا ہوسکتا ہے؟ جس کو ہم نے دنیا کی چند روزہ زندگی سے مستفید کیا ہو۔
ثُمَّ ہُوَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ مِنَ الْمُحْضَرِيْنَ۶۱
پھر وہ قیامت کے دن(آتش جہنم کی دہکتی ہوئی آگ میں ڈالے جانے کے لئے پابہ زنجیر) حاضر کیا جائے گا۔
وَيَوْمَ يُنَادِيْہِمْ فَيَقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ۶۲
اور جس دن انھیں پکارا کر کہیں گے کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے شریک ہونے کا تم دعویٰ کرتے تھے۔
قَالَ الَّذِيْنَ حَقَّ عَلَيْہِمُ الْقَوْلُ
تو وہ لوگ جن پرعذاب الٰہی واجب ہوچکا ہوگا (اپنے متبعین کے جواب سے پہلے) کہیں گے۔
رَبَّنَا ہٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ اَغْوَيْنَا۰ۚ
ائے ہمارے پروردگار یہی لوگ ہیں جنہیں ہم نے گمراہ کیا تھا۔
اَغْوَيْنٰہُمْ كَـمَا غَوَيْنَا۰ۚ
ہم نے انھیں اسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے۔
تَبَرَّاْنَآ اِلَيْكَ۰ۡ
ہم آپ کے سامنے ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ (ہم نے ان پرزبردستی نہیں کی، انہوں نے اپنی خواہش سے گمراہی اختیار کی تھی)
مَا كَانُوْٓا اِيَّانَا يَعْبُدُوْنَ۶۳
یہ ہمیں پوجتے نہ تھے۔
وَقِيْلَ ادْعُوْا شُرَكَاۗءَكُمْ
اور ان (مشرکین) سے کہا جائے گا کہ اپنے (خود ساختہ) شرکاء کومدد کے لئے پکارو۔
فَدَعَوْہُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَہُمْ وَرَاَوُا الْعَذَابَ۰ۚ
لہٰذا وہ انھیں پکاریں گے مگر وہ انھیں کوئی جواب نہ دے سکیں گے، اور جب وہ عذاب کودیکھ لیں گے (توکہیں گے)
لَوْ اَنَّہُمْ كَانُوْا يَہْتَدُوْنَ۶۴
کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ (دنیا میں) ہدایت پائے ہوئے ہوتے ۔
وَيَوْمَ يُنَادِيْہِمْ فَيَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِيْنَ۶۵
اور جس دن ان سے اللہ پکار کر پوچھیں گےکہ تم نے رسولوں کوان کی دعوت کا کیا جواب دیا تھا؟
فَعَمِيَتْ عَلَيْہِمُ الْاَنْۢبَاۗءُ يَوْمَىِٕذٍ
وہ اس روز خبروں سے اندھے ہوجائیں گے( یعنی ساری باتیں ذہن سے نکل جائیں گی، ان سے کوئی جواب بن نہ پڑے گا
فَہُمْ لَا يَتَسَاۗءَلُوْنَ۶۶
اور نہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے کچھ پوچھ ہی سکیں گے ۔
فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا
لہٰذا جس کسی نے( کفر وشرک سے) توبہ کی اور اللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے پرایمان لایا( یقین کیا) اور نیک اعمال کئے۔
فَعَسٰٓي اَنْ يَّكُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِيْنَ۶۷
تو امید ہے کہ نجات پانے والوں میں شامل ہو جائے گا۔
وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ وَيَخْتَارُ۰ۭ
اور آپ کا پروردگار جوچاہتا ہے پیدا کرتا ہےاور ہر طرح کا اختیار رکھتا ہے۔
مَا كَانَ لَہُمُ الْخِيَرَۃُ۰ۭ
( مشرکین جنہیں با اختیار سمجھتے تھے ) انھیں کوئی اختیارنہ تھا۔
سُبْحٰنَ اللہِ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۶۸
اللہ تعالیٰ پاک بلند وبرتر ہیں اس عجز ونقص سے جومشرکین اللہ تعالیٰ کی نسبت کرتے ہیں۔
وَرَبُّكَ يَعْلَمُ مَا تُكِنُّ
اور ائے نبیﷺ آپ کا پروردگار جانتا ہے، (جو کچھ مشرکین) اپنے
صُدُوْرُہُمْ وَمَا يُعْلِنُوْنَ۶۹
دلوں میں چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔
وَہُوَاللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۰ۭ
اور وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ (مستعان) نہیں۔
لَہُ الْحَمْدُ فِي الْاُوْلٰى وَالْاٰخِرَۃِ۰ۡ
دنیا وآخرت میں تعریف اسی کیلئے ہے(اللہ تعالیٰ کے ساتھ اگر اللہ تعالیٰ کے مقرب بندے بھی شریک کار ہوتے توتعریف میں وہ بھی شریک ہوتے)
وَلَہُ الْحُكْمُ وَاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۷۰
اور (بلاشرکت غیرے) تنہا فرماں روائی کا اختیار اسی کے لئے ہے اور (آخری فیصلہ کے لئے) اسی کے طرف لوٹائے جاؤگے۔
قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللہُ عَلَيْكُمُ الَّيْلَ سَرْمَدًا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ
ائے نبی! کہئے لوگو، کیا تم نے کبھی اس بات پرغور بھی کیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ تم پر ہمیشہ کے لئے قیامت تک رات طاری کردے۔
مَنْ اِلٰہٌ غَيْرُ اللہِ يَاْتِيْكُمْ بِضِيَاۗءٍ۰ۭ اَفَلَا تَسْمَعُوْنَ۷۱
تواللہ کے سوا وہ کون الٰہ ہے جو تمہارے پاس روشنی لے آئے ؟ پھر بھی تم (گوش دل سے) نہیں سنتے۔
قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللہُ عَلَيْكُمُ النَّہَارَ سَرْمَدًا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ
کبھی تم نے غور بھی کیا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ قیامت تک تم پر دن کومسلط کردے۔
مَنْ اِلٰہٌ غَيْرُ اللہِ يَاْتِيْكُمْ بِلَيْلٍ تَسْكُنُوْنَ فِيْہِ۰ۭ
تواللہ کے سوا کون الٰہ ہے جو تمہارے لئے رات لے آئے تا کہ تم اس میں آرام وسکون حاصل کرسکو۔
اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ۷۲
کیا پھر بھی تم غور وفکر سے کام نہیں لوگے۔
وَمِنْ رَّحْمَتِہٖ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ
اوراسی نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن بنائے۔
لِتَسْكُنُوْا فِيْہِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ
تا کہ تم رات میں سکون حاصل کرسکو اور دن میں اس کا فضل تلاش کرو (یعنی تلاش معاش کی جدوجہد کرسکو)
وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۷۳
اور (یہ تعلیم تم کواس لئے دی جاتی ہے) تا کہ تم شکر گزار رہو۔
وَيَوْمَ يُنَادِيْہِمْ فَيَقُوْلُ اَيْنَ
اور جس دن ان کو پکار کر فرمائیں گے کہ کہاں ہیں
شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ۷۴
میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم کوزعم تھا (کہ وہ اپنے اختیارات حاصلہ سے اپنے عقیدت مندوں کوقیامت کی ہولناکیوں سے بچالیں گے)
وَنَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّۃٍ شَہِيْدًا
اور ہم ہر امت میں سے ایک ایک گواہ نکال لائیں گے۔ (گواہ سے مراد انبیاء علیہم السلام ہیں جو ان کے کفر کی گواہی دیں گے)
فَقُلْنَا ہَاتُوْا بُرْہَانَكُمْ
پھر ہم (ان مشرکین سے) کہیں گے (تم اپنے شرک کے جواز میں) کوئی دلیل پیش کرو۔
فَعَلِمُوْٓا اَنَّ الْحَقَّ لِلہِ
پس وہ جان لیں گے کہ سچی بات یہی ہے، اللہ تعالیٰ کی ہدایتیں برحق تھیں (اور وہ بڑی غلطی پر تھے)
وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۷۵ۧ
اور نجات کے تعلق سے جو باتیں گھڑرکھے تھے وہ سب باتیں لاپتا ہوجائینگے۔
اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰي
قارون موسیٰؑ کی قوم کا ایک شخص تھا (اپنی قوم بنی اسرائیل کے دشمن فرعون سے جاملا اور اس کا وزیر بنا)
فَبَغٰى عَلَيْہِمْ۰۠
ھر وہ ان پر یعنی اپنی ہی قوم پرظلم وزیادتی کرتا تھا۔ (جس کے نتیجے میں فرعون کا مقرب خاص بنا)
وَاٰتَيْنٰہُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَآ اِنَّ مَفَاتِحَہٗ لَتَنُوْۗاُ بِالْعُصْبَۃِ اُولِي الْقُوَّۃِ۰ۤ
اور ہم نے اسے ایسا خزانہ بخشا تھا جس کے (قفلوں کی صرف) چابیاں ایک طاقتور جماعت کوتھکا دیتی تھیں (یعنی اتنا بڑا خزانہ تھا کہ اس کے جو مختلف قفل تھے، ان کی چابیاں اٹھانے کیلئے ایک طاقتور جماعت کی ضرورت تھی)
اِذْ قَالَ لَہٗ قَوْمُہٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللہَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِيْنَ۷۶
جب اس کو اس کی برادری کے لوگوں نے خیر خواہیانہ طورپر کہا کہ تواس (مال ودولت) پر اتنا نہ اترا (کسی پر ظلم مت کر) بے شک اللہ تعالیٰ اترانے والوں کوپسند نہیں فرماتے۔
وَابْتَغِ فِــيْمَآ اٰتٰىكَ اللہُ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ
اللہ تعالیٰ نے تجھے جو کچھ دولت دی ہے اس کے ذریعہ آخرت کا گھر (بہتر سے بہتر) بنانے کی کوشش کر۔
وَلَا تَنْسَ نَصِيْبَكَ مِنَ الدُّنْيَا
اور دنیا سے اپنی آخرت کا حصہ لے جانا نہ بھول۔
وَاَحْسِنْ كَـمَآ اَحْسَنَ اللہُ اِلَيْكَ
اور(اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ) اچھا سلوک کرجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا ہے۔ جو وقت ملا ہے، اس سے آخرت کی تیاری کرو، ورنہ یہاں کی غفلت وہاں کی مایوسی بن سکتی ہے۔
وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْاَرْضِ۰ۭ
اور ملک میں فساد مت پھیلا۔
اِنَّ اللہَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِيْنَ۷۷
بے شک اللہ تعالیٰ مفسدوں کوپسند نہیں فرماتے۔
قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِيْتُہٗ عَلٰي عِلْمٍ عِنْدِيْ۰ۭ
قارون نے (یہ سن کر) کہا مجھ کو تو یہ سب کچھ اپنے علم وتدبیر سے ملا ہے۔
اَوَلَمْ يَعْلَمْ اَنَّ اللہَ قَدْ اَہْلَكَ مِنْ قَبْلِہٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ ہُوَاَشَدُّ مِنْہُ قُوَّۃً وَّاَكْثَرُ جَمْعًا۰ۭ
کیا وہ اس بات سے واقف نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اس سے پہلے بہت سی ایسی امتیں ہلاک کرچکے ہیں جو مال قوت وجمعیت میں اس سے زیادہ بڑھی ہوئی تھیں۔
وَلَا يُسْـَٔــلُ عَنْ ذُنُوْبِہِمُ الْمُجْرِمُوْنَ۷۸
اور گنہگاروں سے ان کے گناہوں کی نسبت پوچھا نہ جائے گا ۔
فَخَـــرَجَ عَلٰي قَوْمِہٖ فِيْ زِيْنَتِہٖ۰ۭ
ایک روز وہ اپنی قوم کے سامنے بڑی شان وشوکت کے ساتھ (اتراتا ہو) نکلا۔
قَالَ الَّذِيْنَ يُرِيْدُوْنَ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا
جو لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے وہ اسے دیکھ کر کہنے لگے۔
يٰلَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ قَارُوْنُ۰ۙ
ائے کاش ہمارے لئے بھی ایسا ہی مال ہوتا جیسا کہ قارون کودیا گیا۔
اِنَّہٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِيْمٍ۷۹
وہ توبڑا ہی قسمت والا، صاحب نصیب ہے۔
وَقَالَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللہِ خَيْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا۰ۚ
اور جن کوعلم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے افسوس ہے تم پر اللہ تعالیٰ کا(بدل آخرت) بڑا ہی بہتر ہے اس شخص کیلئے جواللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے پر ایمان لائے اور کتاب وسنت کے مطابق عمل کرے
وَلَا يُلَقّٰىہَآ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ۸۰
اور یہ علم کی بات انھیں لوگوں کونصیب ہوتی ہے جو(دنیا کے نہ ملنے پر) صبرکرتے ہیں(اور حلال طریقہ سے جس قدر بھی روزی انھیں نصیب ہوتی ہے، اسی پراکتفا کرتے ہیں، ایمان داری وراست بازی پرثابت قدم رہتے ہیں، حرام ذرائع سے دنیا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے)
فَخَسَفْنَا بِہٖ وَبِدَارِہِ الْاَرْضَ۰ۣ
بالآخر ہم نے اسے اور اس کے گھر کوزمین میں دھنسادیا۔
فَمَا كَانَ لَہٗ مِنْ فِئَۃٍ يَّنْصُرُوْنَہٗ مِنْ دُوْنِ اللہِ۰ۤ
پھر اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی جماعت اس کی مدد نہ کرسکی۔
وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِيْنَ۸۱
اور نہ ہی وہ خود اپنے آپ کو بچا سکا۔
وَاَصْبَحَ الَّذِيْنَ تَمَـــنَّوْا مَكَانَہٗ بِالْاَمْسِ
اب وہی لوگ جو کل تک قارون جیسی زندگی کے متمنی تھے زمین میں دھنسا دیکھ کر،
يَقُوْلُوْنَ وَيْكَاَنَّ اللہَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِہٖ وَيَقْدِرُ۰ۚ
کہنے لگے واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں رزق میں کشادگی فرماتے ہیں اور جس کوچاہتے ہیں کم دیتے ہیں (اوریہ دونوں باتیں حکمت سے خالی نہیں)
لَوْلَآ اَنْ مَّنَّ اللہُ عَلَيْنَا لَخَسَفَ بِنَا۰ۭ
اگر اللہ تعالیٰ ہم پراحسان نہ فرماتے توہمیں بھی زمین میں دھنسا دیتے۔
وَيْكَاَنَّہٗ لَا يُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ۸۲ۧ
وائے خرابی کہ کافر(آخرت میں) نجات نہیں پاسکتے۔
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُہَا لِلَّذِيْنَ لَا يُرِيْدُوْنَ عُلُوًّا فِي الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا۰ۭ
یہ آخرت کا گھر(جنت) ہم نے ان ہی لوگوں کے لئے تیار کررکھا ہے جو دنیا میں اپنی بڑائی نہیں جتاتے اور ظلم وستم نہیں کرتے۔
وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِيْنَ۸۳
اور حسن انجام تومتقین ہی کے لئے ہے۔
مَنْ جَاۗءَ بِالْحَـسَـنَۃِ فَلَہٗ خَيْرٌ مِّنْہَا۰ۚ وَمَنْ
جو شخص نیکی لے کرآئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر بدلہ ہے۔
جَاۗءَ بِالسَّيِّئَۃِ فَلَا يُجْزَى الَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ اِلَّا مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۸۴
اور جو برائی لے کرآئے توبرائیاں کرنے والوں کوویسا ہی بدلہ ملے گا، جیسا کہ وہ عمل کیا کرتے تھے۔
اِنَّ الَّذِيْ فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَاۗدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ۰ۭ
ائے نبیﷺ جس نے آپ پریہ قرآن(اور اس کے احکام پرعمل اور اس کی تبلیغ واشاعت) فرض کیا ہے( اس لئے ہے کہ) آپؐپہلی جگہ خیر وخوبی کے ساتھ پلٹا دے (اورآپ کے متبعین کوبھی)
قُلْ رَّبِّيْٓ اَعْلَمُ مَنْ جَاۗءَ بِالْہُدٰى وَمَنْ ہُوَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۸۵
کہئے، میرا پروردگار اس شخص کوبھی جانتا ہے جو ہدایت لے کر آیا ہے اور اس کو بھی جو صریح گمراہی میں ہے۔
وَمَا كُنْتَ تَرْجُوْٓا اَنْ يُّلْقٰٓى اِلَيْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّكَ
ائے نبیﷺ اپ کو امید نہ تھی کہ آپ پریہ کتاب نازل کی جائے گی۔ مگر آپؐ کے رب کی مہربانی سے آپ کو یہ فضیلتیں نصیب ہوئیں۔
فَلَا تَكُوْنَنَّ ظَہِيْرًا لِّـلْكٰفِرِيْنَ۸۶ۡ
لہٰذا آپؐ کافروں کے غلط خیالات وباطل نظریات کی تائید نہ کیجئے (جو بظاہر اچھے تومعلوم ہوتے ہیں، لیکن حقیقتاً دین وایمان پرایک کاری ضرب ہوتے ہیں)
وَلَا يَصُدُّنَّكَ عَنْ اٰيٰتِ اللہِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَيْكَ
اللہ تعالیٰ کے احکام آپ پر نازل ہونے کے بعد (کہیں ایسا نہ ہونے پائے کہ) یہ لوگ (کافر مشرک) غیر شعوری طورپر آپ کو ان احکام پرچلنے سے روک دیں۔
وَادْعُ اِلٰى رَبِّكَ وَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۸۷ۚ
(نتائج سے بے نیاز ہوکر) لوگوں کواپنے رب کی طرف بلاتے رہئے اور مشرکین کا ساتھ دے کر ان میں نہ ہوجانا (مطلب یہ ہے کہ مشرکین کے ایسے کام جو بظاہر تو دل خوش کن نظرآتے ہیں جو دراصل مخالف اسلام ہوتے ہیں، ایسے کاموں میں ان کا ساتھ نہ دینا)
وَلَا تَدْعُ مَعَ اللہِ اِلٰــہًا اٰخَرَ۰ۘ
اورہرگز اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کہ الہ ومستعان سمجھ کر (مدد کے لئے) نہ پکارنا۔ (کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی عبادت کے لائق ہے اور نہ کوئی تمہاری حاجت براری کرسکتا ہے نہ شرور وآفات سے بچا سکتا ہے)
لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۰ۣ
اس کے سوا کوئی معبود ومستعان نہیں ہے۔
كُلُّ شَيْءٍ ہَالِكٌ اِلَّا وَجْہَہٗ۰ۭ
اس کے سوا ہرچیز فنا ہونے والی ہے۔
لَہُ الْحُكْمُ وَاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۸۸ۧ
فرماں روائی کا اختیار اسی کے لئے ہے اور تم سب جواب دہی کے لئے اللہ کی طرف لوٹائے جاؤگے۔