بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
وَالنَّجْمِ اِذَا ہَوٰى۱ۙ
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى۲ۚ
قسم ہے تارے کی جب وہ غروب ہو ۔
تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ بھٹکے ہیں اورنہ بہکے ہیں۔
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰى۳ۭ
اور نہ وہ اپنی خواہش نفس سے کوئی بات کہتے ہیں(یعنی قرآن کریم اپنے دل سے بناکر نہیں سناتے)
اِنْ ہُوَاِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى۴ۙ
یہ (قرآن) وحی الٰہی کے سوا کچھ نہیں۔ جوان (محمدﷺ) پرنازل کی جاتی ہے
عَلَّمَہٗ شَدِيْدُ الْقُوٰى۵ۙ
ذُوْ مِرَّۃٍ۰ۭ فَاسْتَوٰى۶ۙ
انھیں ایک فرشتہ (جبرئیل) بہ حکم الٰہی تعلیم دیتا ہے، جو بڑا ہی طاقت ور ہے۔
پھر وہ (فرشتہ اپنی اصلی صورت میں) نمودار ہوا۔
وَہُوَبِالْاُفُقِ الْاَعْلٰى۷ۭ
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰى۸ۙ
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى۹ۚ
اور وہ اس وقت آسمان کے مشرقی کنارہ پر تھا۔
پھر وہ فرشتہ (آپؐ کے) نزدیک آنے لگا اور قریب ترہوتا گیا (بڑھتے بڑھتے فضا میں آپ پر معلق ہوگیا)
یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا۔
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِہٖ مَآ اَوْحٰى۱۰ۭ
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى۱۱
تب اس نے اللہ کے بندہ کووحی پہنچائی جو اسے پہنچانی تھی ۔
جو کچھ پیغمبر نے دیکھا ان کے دل نے اس میں جھوٹ نہ ملایا ۔
اَفَتُمٰرُوْنَہٗ عَلٰي مَا يَرٰى۱۲
وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰى۱۳ۙ
عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰى۱۴
توکیا ان (پیغمبر) سے ان کی آنکھوں دیکھی چیز پرجھگڑتے ہو
اورانہوں نے اس (فرشتے) کو ایک اور دفعہ (اصلی صورت میں)
دیکھا، سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔
عِنْدَہَا جَنَّۃُ الْمَاْوٰى۱۵ۭ
اس کے قریب ہی جنت الماویٰ ہے۔
اِذْ يَغْشَى السِّدْرَۃَ مَا يَغْشٰى۱۶ۙ
اس وقت سدرہ پرچھارہا تھا جو کچھ کہ چھارہا تھا۔
(اس کی کیفیت بیان سے باہر ہے وہ کس طرح کی تجلیات تھیں،ان کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتا )
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰى۱۷
(نبی کی) نگاہ نہ چندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی۔
لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّہِ الْكُبْرٰى۱۸
اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰى۱۹ۙ
وَمَنٰوۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰى۲۰
اس پیغمبر نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں ۔
اب ذرا بتاؤ، کیا تم نے کبھی لات اورعزیٰ
اورتیسری ایک اور دیوی منات کی حقیقت پر کچھ غور بھی کیا ہے؟ (عقل سے کام لے کرسونچا بھی ہے)
اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَہُ الْاُنْثٰى۲۱
کیا تم اپنے لئے توبیٹے پسند کرتے ہو اور اس (اللہ تعالیٰ) کیلئےبیٹیاں۔
تِلْكَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِيْزٰى۲۲
اِنْ ہِىَ اِلَّآ اَسْمَاۗءٌ سَمَّيْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ
مَّآ اَنْزَلَ اللہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍ۰ۭ
اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَہْوَى الْاَنْفُسُ۰ۚ
وَلَقَدْ جَاۗءَہُمْ مِّنْ رَّبِّہِمُ الْہُدٰى۲۳ۭ
اس صورت میں تویہ بڑی ہی بے ڈھنگی تقسیم ہوئی ۔
یہ (معبودات مذکورہ) محض نام ہی نام ہیں جنہیں تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑرکھے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے تواس تعلق سے (ان کے معبود ومستعان ہونے کی) کوئی سند نازل نہیں کی۔
یہ تومحض ظن وگمان (بیہودہ خیالات ) کی پیروی اورخواہشات نفس کی اتباع کرتے ہیں۔
حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے (کتاب اور رسول کے ذریعہ) ہدایت آچکی ہے۔
پس ہدایت آجانے کے بعد کس کویہ حق پہنچتا ہے کہ وہ جسے چاہے اپنا معبود بنالے۔
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَــنّٰى۲۴ۡۖ
کیا انسان کوہر وہ چیز ملتی ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہے۔
فَلِلّٰہِ الْاٰخِرَۃُ وَالْاُوْلٰى۲۵ۧ
پس دنیا وآخرت اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے (وہی ان کا مالک ہے)
وَكَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِي السَّمٰوٰتِ لَا تُغْـنِيْ شَفَاعَتُہُمْ شَـيْــــًٔــا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ يَّاْذَنَ اللہُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيَرْضٰى۲۶
اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے موجود ہیں، جن کی سفارش کچھ بھی کام نہیں آسکتی۔
سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ ہی کسی کے لئے اجازت بخشیں اور (سفارش کو) پسند کریں۔
اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ لَيُسَمُّوْنَ الْمَلٰۗىِٕكَۃَ تَسْمِيَۃَ الْاُنْثٰى۲۷
وَمَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ۰ۭ
یقیناً جو لوگ عالم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔
وہ فرشتوں کو ( اللہ تعالیٰ کی ) بیٹیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔
جب کہ انھیں اس تعلق سے کوئی علم نہیں ہے (حقیقت حال سے بے خبر ہیں)
اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ۰ۚ
وَاِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِيْ مِنَ الْحَقِّ شَـيْــــًٔا۲۸ۚ
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى۰ۥۙ عَنْ ذِكْرِنَا
یہ تومحض وہم وگمان کی پیروی کرتے ہیں
اوریقیناً وہم وگمان حقائق کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
لہٰذا ائے نبیﷺ اس شخص سے اعراض کیجئے جو ہماری تعلیم اور نصیحتوں سے روگردانی کرتا ہے(نصیحتوں کوسننا بھی نہیں چاہتا)
وَلَمْ يُرِدْ اِلَّا الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا۲۹ۭ
ذٰلِكَ مَبْلَغُہُمْ مِّنَ الْعِلْمِ۰ۭ
اور دنیا کی زندگی کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا (آخرت اس کو مطلوب نہیں)
ان کے علم ودانش کی رسائی بس یہی کچھ ہے اس لئے ان منکروں کوان کے حال پر چھوڑدیجئے۔
اِنَّ رَبَّكَ ہُوَاَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ
بے شک آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے
عَنْ سَبِيْلِہٖ۰ۙ
وَہُوَاَعْلَمُ بِمَنِ اہْتَدٰى۳۰
وَلِلہِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۰ۙ
بھٹکاہوا ہے۔
اوروہی خوب جانتا ہے کہ کون سیدھے راستے(دین اسلام) پرقائم ہے۔
اورجوکچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، وہ سب اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔
لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَسَاۗءُوْا بِمَا عَمِلُوْا
وَيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰى۳۱ۚ
اَلَّذِيْنَ يَجْتَنِبُوْنَ كَبٰۗىِٕرَ الْاِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَ۰ۭ
تا کہ جن لوگوں نے برے کام کئے انھیں ان کے اعمال کی سزادے۔
اورجنہوں نے نیکیاں کیں ہیں انھیں بہترین جزادے ۔
یہ وہ لوگ ہیں جو کبیرہ گناہوں
اور بے حیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں سوائے اس کے کہ ان سے کچھ قصور سرزد ہوجائے۔
اِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَۃِ۰ۭ
ہُوَاَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ
وَاِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّۃٌ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ۰ۚ
فَلَا تُزَكُّوْٓا اَنْفُسَكُمْ۰ۭ
بے شک تمہارا پروردگار بڑا ہی بخشنے والا بے پایاں رحمت کا مالک ہے
وہ تمہیں اس وقت سے ہی خوب جانتا ہے جب تم کو زمین سے پیدا کیا۔
اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں جنین ہی تھے۔
پس (چند اچھے اعمال کے ساتھ) اپنے آپ کوقابل تعریف نہ سمجھو۔
ہُوَاَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى۳۲ۧ
وہی خوب جانتا ہے کہ متقی کون ہے۔
اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ تَوَلّٰى۳۳ۙ
وَاَعْطٰى قَلِيْلًا وَّاَكْدٰى۳۴
ائے نبیﷺ کیا آپ نے اس شخص کوبھی دیکھا ہے،
جس نے (دین حق سے) منہ پھیرلیا اور تھوڑا سا دے کررک گیا۔
اَعِنْدَہٗ عِلْمُ الْغَيْبِ فَہُوَيَرٰى۳۵
کیا اس شخص کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ اس کودیکھ رہا ہے (یعنی کیا وہ
اَمْ لَمْ يُنَبَّاْ بِمَا فِيْ صُحُفِ مُوْسٰى۳۶ۙ
وَاِبْرٰہِيْمَ الَّذِيْ وَفّٰٓي۳۷ۙ
اَلَّا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰى۳۸ۙ
جانتا ہے کہ کوئی اس طرح بچ بھی سکتا ہے؟)
کیا اس کو ان باتوں کو خبر نہیں پہنچی، مو سیٰؑ
اور ابراہیمؑ کے صحیفوں میں بیان ہوئی ہے ۔
یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
وَاَنْ لَّيْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى۳۹ۙ
اور ہر انسان اپنے کئے کا بدل پاتا ہے۔ُ م
یعنی ہر شخص صرف اپنے ہی عمل کا پھل پائے گا کسی دوسرے کے عمل کا پھل نہیں پاسکتا۔
وَاَنَّ سَعْيَہٗ سَوْفَ يُرٰى۴۰۠
اور یہ کہ اس کی کوشش، محنت وجستجو جو اس نے کی ہے۔عنقریب دیکھی جائے گی۔
ثُمَّ يُجْزٰىہُ الْجَزَاۗءَ الْاَوْفٰى۴۱ۙ
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَہٰى۴۲ۙ
وَاَنَّہٗ ہُوَاَضْحَكَ وَاَبْكٰى۴۳ۙ
پھرا سے اس کی پوری پوری جزادی جائے گی۔
اور (بالآخر سب کو) آپ کے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے۔
او ریہ کہ وہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔
یعنی خوشی اور غم دونوں اسی کی طرف سے ہیں۔ اچھی بری قسمت مصائب وآلام اسی کے ہاتھ میں ہیں۔
وَاَنَّہٗ ہُوَاَمَاتَ وَاَحْيَا۴۴ۙ
وَاَنَّہٗ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْاُنْثٰى۴۵ۙ
مِنْ نُّطْفَۃٍ اِذَا تُمْنٰى۴۶۠
وَاَنَّ عَلَيْہِ النَّشْاَۃَ الْاُخْرٰى۴۷ۙ
اوروہی مارتا ہے اور وہی جلاتا ہے۔
اور اسی نے نر ومادہ کا جوڑا پیدا کیا۔
نطفہ سے جب وہ (رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے۔
اور یہ کہ دوبارہ پیدا کرنا بھی اسی کے ذمہ ہے۔
وَاَنَّہٗ ہُوَاَغْنٰى وَاَقْنٰى۴۸ۙ
وَاَنَّہٗ ہُوَرَبُّ الشِّعْرٰى۴۹ۙ
اور یہ کہ وہی غنی بناتا ہے اور وہی مفلس بناتا ہے۔
اوریہ کہ وہی شعریٰ (ستارہ) کا بھی رب ہے۔
وَاَنَّہٗٓ اَہْلَكَ عَادَۨا الْاُوْلٰى۵۰ۙ
وَثَمُوْدَا۟ فَمَآ اَبْقٰى۵۱ۙ
وَقَوْمَ نُوْحٍ مِّنْ قَبْلُ۰ۭ
اِنَّہُمْ كَانُوْا ہُمْ اَظْلَمَ وَاَطْغٰى۵۲ۭ
وَالْمُؤْتَفِكَۃَ اَہْوٰى۵۳ۙ
اور یہ کہ اسی نے عاد اولیٰ کوہلاک کیا (یہ وہ لوگ تھے جن کی طرف ہودؑ بھیجے گئے تھے)
اورثمود کوبھی ایسا مٹایا کہ ان میں سے کسی کوبھی باقی نہ چھوڑا
اور ان سے پہلے قوم نوح کوبھی تباہ وبرباد کیا۔
بے شک وہ تھے ہی بڑے ظالم اورنہایت سرکش
اوراسی نے قوم لوط کی بستیوں کوالٹا کربلندی سے زمین پر دے مارا۔
فَغَشّٰـىہَا مَا غَشّٰى۵۴ۚ
فَبِاَيِّ اٰلَاۗءِ رَبِّكَ تَتَـمَارٰى۵۵
ھٰذَا نَذِيْرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى۵۶
اَزِفَتِ الْاٰزِفَۃُ۵۷
لَيْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللہِ كَاشِفَۃٌ۵۸ۭ
پھر ان پر جوچھانا تھا چھاگیا (بحر لوط کا پانی ان دھنسی ہوئی بستیوں پر پھیل گیا)
(ائے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں میں شک کرے گا۔
یہ ایک تنبیہ ہے پہلے آئی ہوئی تنبیہات میں سے
آنے والی گھڑی (قیامت یا موت) قریب آلگی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اس کوہٹانے والا نہیں۔
اَفَمِنْ ھٰذَا الْحَدِيْثِ تَعْجَبُوْنَ۵۹ۙ
کیا یہی وہ باتیں ہیں جنہیں سن کرتم تعجب کرتے ہو۔
وَتَضْحَكُوْنَ وَلَا تَبْكُوْنَ۶۰ۙ
اور ہنستے ہو( اس کا مذاق اڑاتے ہو) اورروتے نہیں ہو۔
چاہئے تو یہ تھا کہ اپنی اس جہالت وگمراہی پرتمہیں رونا آتا۔
وَاَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ۶۱
اور تم (لہوولعب) غفلت میں پڑے ہوئے ہو۔
فَاسْجُدُوْا لِلہِ وَاعْبُدُوْا۶۲ ۧ۞
پس اللہ تعالیٰ کے آگے جھک جاؤ (اللہ تعالیٰ کے ہرحکم کی بسروچشم ُ تعمیل کرواللہ کے رسول کی تعلیم کے مطابق ) اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کئے جاؤ