بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
الۗمّۗ۱ۚ
ا۔ل۔م یہ حروف مقطعات ہیں ان کے معنی بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔
تَنْزِيْلُ الْكِتٰبِ لَا رَيْبَ فِيْہِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۲ۭ
بلاشبہ یہ کتاب اللہ رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔
اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىہُ۰ۚ
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ محمدؐ نے اس قرآن کواپنی طرف سے گھڑلیا ہے؟
بَلْ ہُوَالْحَـقُّ مِنْ رَّبِّكَ
بلکہ وہ آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے (اس کتاب کا کلام الٰہی ہونا ایک نا قابل انکار حقیقت ہے)
لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰىہُمْ مِّنْ نَّذِيْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّہُمْ يَہْتَدُوْنَ۳
جس کا مقصد یہ ہے کہ آپ ایک ایسی قوم کو(انجام آخرت سے) ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ تا کہ وہ نجات کے حصول کا صحیح طریقہ اختیار کریں ۔
اَللہُ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَا فِيْ سِـتَّۃِ اَيَّامٍ
اللہ وہی توہے جس نے آسمانوں اورزمین کواورجوچیزیں ان کے درمیان ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا۔
ثُمَّ اسْتَوٰي عَلَي الْعَرْشِ۰ۭ
پھر فرماں روائی کے لئے عرش پر جلوہ افروز ہوا
مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِيٍّ وَّلَا شَفِيْعٍ۰ۭ
اس اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی مددگار ہے اور نہ سفارش کرنے والا
اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ۴
کیا تم (اس بارے میں) غور و فکر سے کام نہ لوگے؟
يُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَاۗءِ اِلَى الْاَرْضِ
وہی (تنہا بلا شرکت غیرے) آسمان سے لے کر زمین تک سارے امور کا انتظام کرتا ہے۔
ثُمَّ يَعْرُجُ اِلَيْہِ فِيْ يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُہٗٓ اَلْفَ سَـنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ۵
پھر آخری فیصلہ کے لئے تمام امور اللہ کے سامنے اس دن پیش کئے جائیں گے۔ جو تمہارے حساب سے ایک ہزار برس کے برابر ہوگا۔
ذٰلِكَ عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ
یہ حقیقت اس لئے بیان کی گئی ہے کہ وہی ظاہر وباطن کھلی ڈھکی چیزوں کوجاننے والا ہے۔
الْعَزِيْزُ الرَّحِيْمُ۶ۙ
وہ بڑا ہی زبردست، رحم والا ہے( کہ کوئی طاقت اس کے حکم کوجاری ہونے سے روک نہیں سکتی)
الَّذِيْٓ اَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَہٗ وَبَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِيْنٍ۷ۚ
جس نے ہر چیز نہایت خوبی کے ساتھ بنائی اور انسان کی ابتدائی تخلیق مٹی سے کی۔
ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ مَّاۗءٍ مَّہِيْنٍ۸ۚ
پھر اس کی نسل(مٹی سے پیدا ہونے والی اشیاء کے خلاصہ جوہر) ایک بے قدر پانی سے چلائی۔
ثُمَّ سَوّٰىہُ وَنَفَخَ فِيْہِ مِنْ رُّوْحِہٖ
پھر اس کے اعضا درست کئے اور اس نے اس میں اس کی روح پھونکی۔ حکم نافذ کیا (یعنی جان ڈال دی)
وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـــِٕدَۃَ۰ۭ
اور تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے (یعنی سماعت بصارت اور دل کی قوتیں عطا کیں اور اپنے حدود امکانی میں با اختیار بنایا)
قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۹
مگر تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔
وَقَالُوْٓا ءَ اِذَا ضَلَلْنَا فِي الْاَرْضِ
اور (اس طرح ہماری قدرت کاملہ کودیکھتے ہوئے بھی) کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد ہم مٹی میں مل کر مٹی ہو جائیں گے۔
ءَاِنَّا لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ۰ۥۭ
توکیا پھر ہم ازسر نو پیدا کئے جائیں گے ؟
بَلْ ہُمْ بِلِقَاۗئِ رَبِّہِمْ كٰفِرُوْنَ۱۰
بلکہ واقعہ یہ ہے کہ وہ (محاسبۂ اعمال کے لئے) اپنے پروردگار کے سامنے حاضر کئے جانے ہی کے قائل نہیں ہیں۔
قُلْ يَتَوَفّٰىكُمْ مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِيْ وُكِّلَ بِكُمْ
کہئے وہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے۔ (وقت آنے پر) تمہاری روح قبض کرتا ہے،
ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ۱۱ۧ
پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤگے۔
وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ۰ۭ
(ائے نبیﷺ) کاش آپ اس حالت کودیکھتے جب کہ گنہگار اپنے پروردگار کے سامنے نہایت ہی ذلت ورسوائی اور ندامت کے ساتھ سرجھکائے کھڑے ہوں گے( اور کہیں گے)
رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا
ائے ہمارے پروردگار ہم نے دیکھ لیا( آخرت کے حقائق کا مشاہدہ کرلیا) سن لیا۔
فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ۱۲
پھر ہمیں دنیا میں واپس فرمادیجئے ہم نیک کام کیا کریں گے ہم کو پورا یقین آگیا۔
وَلَوْ شِئْنَا لَاٰتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ ہُدٰىہَا
(جواب میں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے) اگر ہم چاہتے توہر شخص کوراہ ہدایت پرگامزن کردیتے۔
وَلٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّيْ
لیکن (انسانوں کوان کے حدود امکانی میں بااختیار بنانے کی وجہ) میرے پاس یہ بات طے شدہ ہے کہ
لَاَمْلَــَٔــنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ۱۳
میں دوزخ کو تمام جن وانس (دونوں طرح کے مجرمین) سے بھردوں گا۔
فَذُوْقُوْا بِمَا نَسِيْتُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا۰ۚ اِنَّا نَسِيْنٰكُمْ
تواب اس کا مزہ چکھو کہ تم نے اس دن کے پیش آنے کوبھلائے رکھا تھا آج ہم بھی تمہیں بھلادیں گے (یعنی چیخ وپکار پر کوئی توجہ نہ دیں گے)
وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۱۴
اور (کہا جائے گا) تم جو( برے)کام کرتے رہے تھے۔ اس کی پاداش میں دائمی عذاب کا مزہ چکھتے رہو ۔
اِنَّمَا يُؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِہَا
ہماری آیتوں پر تووہی لوگ ایمان لاتے ہیں۔ جنہیں یہ آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو
خَرُّوْا سُجَّدًا وَّسَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَہُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ۱۵ ۞
وہ سجدہ ریز ہوجاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہیںاور پاکی بیان کرتے ہیں تکبر واستکبار نہیں کرتے۔
تَـتَجَافٰى جُنُوْبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ
(اللہ کی یاد میں) ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔
(یعنی رات میں بستر سے اٹھ کرعبادت میں مشغول ہوجاتے ہیں)
يَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا۰ۡ
وہ اپنے رب کوخوف وامید کے ساتھ پکارتے ہیں۔
خوف یہ کہ معروضہ کہیں مرضی حق کے خلاف تو نہیں ہے۔ امید یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی دعاؤں کے قبول فرمانے والے ہیں۔
وَّمِـمَّا رَزَقْنٰہُمْ يُنْفِقُوْنَ۱۶
اورجوکچھ مال ومتاع ہم نے انہیں دیا ہے، اسی میں سے خرچ کرتے ہیں۔
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْيُنٍ۰ۚ جَزَاۗءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۷
پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ (آخرت میں) ان کے نیک اعمال کے صلہ میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا کیا کیا سامان مسرت چھپا کررکھا گیا ہے۔
اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا۰ۭؔ
جو مومن ہو (اللہ کوالہ واحد معبود ومستعان مانتا ہو، الٰہی تعلیم کے مطابق عمل پیرا ہو) کیا وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو فاسق فاجر (اللہ کا نافرمان) ہو
لَا يَسْـتَوٗنَ۱۸۬
وہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔
اَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَہُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰي۰ۡ
جو لوگ ایمان لائے اورنیک عمل کرتے رہے ان کی قیام گاہیں جنت کے باغوں میں ہوںگی۔
نُزُلًۢا بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۹
یہ مہمانی اور عزت افزائی انکے نیک اعمال کی جزاہوگی جو وہ کیا کرتے تھے۔
وَاَمَّا الَّذِيْنَ فَسَقُوْا فَمَاْوٰىہُمُ النَّارُ۰ۭ
اورجنہوں نے تعلیمات الٰہی کوقبول نہیں کیا اور نافرمانی کرتے رہے، ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
كُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ يَّخْـرُجُوْا مِنْہَآ اُعِيْدُوْا فِيْہَا
وہ جب بھی اس (دوزخ) سے نکلنا چاہیں گے توپھر اسی میں ڈھکیل دیئے جائیں گے۔
وَقِيْلَ لَہُمْ ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّذِيْ كُنْتُمْ بِہٖ تُكَذِّبُوْنَ۲۰
اور ان سے کہا جائے گا۔ اب اس آگ کا مزہ چکھو، جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
وَلَنُذِيْـقَنَّہُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّہُمْ يَرْجِعُوْنَ۲۱
اور ہم ان کو قیامت کے بڑے عذاب سے پہلے دنیا میں بھی کسی نہ کسی عذاب کا مزہ چکھاتے ہیں تا کہ وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائیں اور رجوع الی اللہ ہوں۔ (دنیا کا عذاب رجوع الی اللہ ہونے کیلئے آتا ہے)
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّہٖ ثُمَّ اَعْرَضَ عَنْہَا۰ۭ
اور اس شخص سے بڑھ کرظالم کون ہوسکتا ہے، جس کو اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے اوروہ ان سے منہ پھیرلے۔
اِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِيْنَ مُنْتَقِمُوْنَ۲۲ۧ
یقیناً ہم گنہگاروں سے انتقام لینے والے ہیں ۔
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ
اور ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی (آپؑ پر کتاب نازل کیا جانا کوئی انوکھی بات نہیں ہے)
فَلَا تَكُنْ فِيْ مِرْيَۃٍ مِّنْ لِّــقَاۗىِٕہٖ
لہٰذا اس کے ملنے یعنی اس کتاب کے دیئے جانے پر شک نہ کیجئے۔
وَجَعَلْنٰہُ ہُدًى لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ۲۳ۚ
اور ہم نے اس توراۃ کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت کا ذریعہ بنایا تھا۔
وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ اَىِٕمَّۃً يَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا۰ۣۭ
اور ہم نے ان میں ایسے لوگوں کودین کا پیشوا بنایا جو (مخالف ماحول میں انتہائی) صبر کے ساتھ ہمارے حکم کے مطابق رہنمائی کیا کرتے تھے۔
وَكَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يُوْقِنُوْنَ۲۴
اور وہ ہماری آیتوں پریقین محکم رکھتے تھے( یقین کے لئے کشف ومشاہدہ کا مطالبہ کرتے نہ تھے)
اِنَّ رَبَّكَ ہُوَيَفْصِلُ بَيْنَہُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فِــيْمَا كَانُوْا فِيْہِ يَخْتَلِفُوْنَ۲۵
بے شک آپؐ کا پروردگار قیامت کے دن ان تمام امور کا فیصلہ کرے گا جس میں یہ باہم اختلاف کرتے رہے تھے۔
اَوَلَمْ يَہْدِ لَہُمْ كَمْ اَہْلَكْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ يَمْشُوْنَ فِيْ مَسٰكِنِہِمْ۰ۭ
کیا (ان واقعات نے) ان کی رہنمائی نہیں کی کہ (انکار حق کے نتیجہ میں) ان سے پہلے ہم کتنی امتیں ہلاک کرچکے ہیں، جن( کی اجڑی ہوئی ویران بستیوں) پر آج ان کا گزرہوتا رہتا ہے۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ۰ۭ اَفَلَا يَسْمَعُوْنَ۲۶
ان واقعات میں عبرتیں ہیں (اور کفر کے نتیجہ میں اللہ کے غضب کی نشانیاں ہیں) کیا پھر بھی یہ لوگ نصیحت کونہیں سنتے ؟
اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا نَسُوْقُ الْمَاۗءَ اِلَى الْاَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِہٖ زَرْعًا
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب وگیاہ بنجر زمین پرپانی بہالے آتے ہیں پھر ہم اس کے ذریعہ کھیتی غلہ وغیرہ اگاتے ہیں۔
تَاْكُلُ مِنْہُ اَنْعَامُہُمْ وَاَنْفُسُہُمْ۰ۭ
جس سے ان کے جانوروں کوبھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں ؟
اَفَلَا يُبْصِرُوْنَ۲۷
کیا وہ یہ سب (کمالات قدرت) نہیں دیکھ رہے ہیں۔
وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى ھٰذَا الْفَتْحُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۲۸
اور (کافر) کہتے ہیں، اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ فیصلہ کب ہوگا ؟
قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا يَنْفَعُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِيْمَانُہُمْ وَلَا ہُمْ يُنْظَرُوْنَ۲۹
کہئے (قیامت میں) فیصلہ کے دن کافروں کا ایمان لانا سود مند نہ ہوگا۔ اورنہ انہیں (ایمان لانے کے لئے) مہلت ملے گی۔
فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ وَانْتَظِرْ اِنَّہُمْ مُّنْتَظِرُوْنَ۳۰ۧ
لہٰذا آپ ان کی ایسی باتوں پر توجہ نہ کیجئے(انہیں ان کے حال پر چھوڑدیجئے اور ان کے انجام کا) انتظار کیجئے وہ بھی اس کے منتظر ہیں۔