بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
وَالشَّمْسِ وَضُحٰىہَا۱۠ۙ
وَالْقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا۲۠ۙ
وَالنَّہَارِ اِذَا جَلّٰىہَا۳۠ۙ
وَالَّیْلِ اِذَا یَغْشٰـىہَا۴۠ۙ
قسم ہے سورج کی اور اس کی روشنی کی۔
اور چاند کی جب وہ سورج غروب ہونے پر آتا ہے۔
اور دن کی قسم جو سورج اس کو خوب روشن کردیتا ہے۔
اور رات کی قسم جب سورج کو ٹھانک لیتی ہے۔
وَالسَّمَاۗءِ وَمَا بَنٰىہَا۵۠ۙ
وَالْاَرْضِ وَمَا طَحٰىہَا۶۠ۙ
اور آسمان کی اور اس ذات کی قسم جس نے اس کو بنایا۔
اور زمین کی اور اس ذات کی قسم جس نے اس کو بچھا یا۔
وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰىہَا۷۠ۙ
فَاَلْہَمَہَا فُجُوْرَہَا وَتَقْوٰىہَا۸۠ۙ
اور نفس انسان کی اور اس ذات کی قسم جس نے اس کے اعضاو جوار ح
مو زوں و متنا سب بنائے۔
پھر اس کی بدی اور اس کی پر ہیز گاری اس پر الہام کردی۔
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰىہَا۹۠ۙ
وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰـىہَا۱۰ۭ
یقیناً اس نے فلاح پائی جس نے نفس کا تزکیہ کیا (اپنے کو گناہوں سے پاک رکھا)
اور نامراد ہوا وہ جس نے اس کو خاک میں ملا دیا۔
کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰىہَآ۱۱۠ۙ
اِذِ انْۢبَعَثَ اَشْقٰىہَا۱۲۠ۙ
فَقَالَ لَہُمْ رَسُوْلُ اللہِ نَاقَۃَ اللہِ وَسُقْیٰہَا۱۳ۭ
قوم ثمود نے اپنی شرارت وسر کشی کی وجہ (حضرت صالحؑ کی) تکذیب کی
(یہ اس وقت کا واقعہ ہے) جب کہ اس قوم کا آدمی جو سب سے زیادہ بدبخت تھا وہ (اونٹنی کے قتل کرنے کے لئے) اٹھ کھڑا ہوا
تو اللہ کے پیغمبر (صالح علیہ السلام) نے ان لوگوں سے کہا کہ خبر دار ! اللہ تعالیٰ کی اونٹنی کو (ہاتھ نہ لگا نا یعنی اسے کسی طرح کا نقصان نہ پہنچا نا اور)اس کے پانی پینے(کی باری)میں مانع و مزا حم نہ ہونا
فَکَذَّبُوْہُ فَعَقَرُوْہَا۰ڃ
فَدَمْدَمَ عَلَیْہِمْ رَبُّہُمْ بِذَنْۢبِہِمْ فَسَوّٰىہَا۱۴۠ۙ
وَلَا یَخَافُ عُقْبٰہَ ۱۵ۧ
مگر انھوں نے اس(پیغمبر کی بات)کو جھٹلادیا اور انٹنی کو مار ڈالا
تو ان کے پر ور دگار نے ان کے گناہوں کے سبب ان پر ایک ساتھ تباہی نازل کی۔
اور اپنے اس فعل کے کسی برے نتیجہ کا کوئی خوف اللہ کو نہیں ۔