☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

حٰـمۗ۝۱ۚ عۗسۗقۗ۝۲

حٰمٓ ۔عٓسٓقٓ۔ حٰ،مٓ،عٓ،سٓ،قٓ یہ حروف مقطعات ہیں۔
ان کے کوئی معنی رسول اللہﷺ سے بہ سند صحیح منقول نہیں ہیں۔

كَذٰلِكَ يُوْحِيْٓ اِلَيْكَ وَاِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ۝۰ۙ اللہُ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۝۳

( ائے نبیﷺ) اللہ عزیز وحکیم نے آپؐ کی طرف اور آپؐ سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں کی طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے(یہ کوئی تعجب خیزبات یانئی تعلیم نہیں ہے)

لَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۝۰ۭ

آسمانوں اورزمین میں جوکچھ ہے سب اسی کا ہے۔

توضیح : ہرشئے اسی کے اختیار وتصرف میں ہے اللہ تعالیٰ نے کسی مقرب سے مقرب بندے کو کسی طرح کا رتی برابر اختیار وتصرف عطا نہیں فرمایا ، سب بے اختیار اورتابع فرمان ہیں۔

وَہُوَالْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ۝۴

اور وہ برتراورعظیم المرتبت ہے۔

تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِہِنَّ

اللہ تعالیٰ کے تعلق سے جو لوگ اس طرح کی باتیں گھڑتے ہیں( اس کے نتیجہ میں) قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں

وَالْمَلٰۗىِٕكَۃُ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ

اورفرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں۔
(کہ اللہ تعالیٰ ہرطرح کے نقص اور عجز سے پاک ہیں)

وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِي الْاَرْضِ۝۰ۭ

اورزمین والوں کے حق میں معافی کی درخواست کرتے رہتے ہیں

اَلَآ اِنَّ اللہَ ہُوَالْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۝۵

آگاہ ہوجاؤ(غلط عقائد سے باز آؤ) اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِيَاۗءَ اللہُ حَفِيْــظٌ عَلَيْہِمْ۝۰ۡۖ

اللہ تعالیٰ کے سوا جن لوگوں نے غیر اللہ کو اپنا ولی(کارساز وحاجت روا) بنالیا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کی نظرمیں ہیں۔ (انھیں قرار واقعی سزادینگے)

وَمَآ اَنْتَ عَلَيْہِمْ بِوَكِيْلٍ۝۶

اورآپ ان پر(ان کی بداعمالیوں کے) ذمہ دار نہیں ہیں۔

وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا

اور(ائے نبیﷺ) اسی طرح ہم نےیہ قرآن بہ زبان عربی آپ کی طرف وحی کیا ہے۔

لِّتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَمَنْ حَوْلَہَا

تا کہ آپؐ بستیوں کے مرکز(شہر مکہ) او راس کے گردوپیش رہنے والوں کوباخبر کردیں۔

وَتُنْذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيْہِ۝۰ۭ

اورانھیں جمع ہونے(یعنی قیامت) کے دن سے ڈرائیں، جس کے واقع ہونے میں شک نہیں ہے۔

فَرِيْقٌ فِي الْجَنَّۃِ وَفَرِيْقٌ فِي السَّعِيْرِ۝۷

(اس روز) ایک فریق جنت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں۔

وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ لَجَعَلَہُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً

اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے توانھیں ایک ہی امت بنادیتے۔

وَّلٰكِنْ يُّدْخِلُ مَنْ يَّشَاۗءُ فِيْ رَحْمَتِہٖ۝۰ۭ

لیکن اللہ تعالیٰ جس کوچاہتے ہیں اپنی رحمت میں داخل کرلیتے ہیں۔

جو طالب رحمت ہوتا ہے اس کوداخل رحمت کیا جاتا ہے۔

وَالظّٰلِمُوْنَ مَا لَہُمْ مِّنْ وَّلِيٍّ وَلَا نَصِيْرٍ۝۸

اور ظالموں کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ مددگار(یہ ایسے نادان ہیں کہ)

اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِيَاۗءَ۝۰ۚ

کیاانہوں نے اللہ کو چھوڑکر اوروں کوکارساز بنارکھا ہے۔

فَاللہُ ہُوَالْوَلِيُّ وَہُوَ يُـحْيِ الْمَوْتٰى۝۰ۡوَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝۹ۧ

پس کارساز تواللہ تعالیٰ ہی ہیں وہی مردوں کوزندہ کرتے ہیں اوروہ ہر چیز پرقدرت رکھتے ہیں۔

وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيْہِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُہٗٓ اِلَى اللہِ۝۰ۭ

اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کریں گے۔

ذٰلِكُمُ اللہُ رَبِّيْ عَلَيْہِ تَوَكَّلْتُ۝۰ۤۖ وَاِلَيْہِ اُنِيْبُ۝۱۰

وہی اللہ میرا پروردگار ہے میں اسی پربھروسہ رکھتا ہوں اوراسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

فَاطِرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

وہی آسمانوں اورزمین کا پیدا کرنے والا ہے۔

جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا وَّمِنَ الْاَنْعَامِ اَزْوَاجًا۝۰ۚ

اسی نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے اورجانوروں کے بھی جوڑے بنائے۔

يَذْرَؤُكُمْ فِيْہِ۝۰ۭ

اسی طریقہ سے وہ تمہاری نسلیں پھیلاتا ہے۔

لَيْسَ كَمِثْلِہٖ شَيْءٌ۝۰ۚ وَہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ۝۱۱

کوئی شئے اس جیسی نہیں اور وہی (بہ یک وقت سب کی دعاؤں اور فریادوں کا) سننے والا دیکھنے والا ہے۔

لَہٗ مَقَالِيْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۚ

اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں ہیں۔

يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيَقْدِرُ۝۰ۭ

وہ جس کیلئے چاہتا ہے رزق میں وسعت فرماتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہےکم عطا فرماتا ہے(یہ اللہ تعالیٰ کا ایک حکیمانہ نظام ہے)

اِنَّہٗ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۝۱۲

بے شک ہرچیز کا علم اسی کو ہے۔

توضیح : رزق کی فراخی اورتنگی کوبزرگوں کی طرف سے سمجھنا اور اس تعلق سے ان کی نذونیاز ماننا شرک ہے رزق کی کنجیاں اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہیں اوراللہ تعالیٰ نے کسی کواپنا شریک نہیں بنایا تودوسروں کے دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِہٖ نُوْحًا

اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کیا، جس کے اختیار کرنے کا حکم حضرت نوحؑ کودیا گیا تھا۔

وَّالَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ

اورجسے( اختیار کرنے کیلئے) ائے محمدﷺ) ہم نے آپؐ کی طرف وحی بھیجی

وَمَا وَصَّيْنَا بِہٖٓ اِبْرٰہِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسٰٓى

اور جسے اختیار کرنے کا حکم ہم نے ابراہیمؑ اورموسیٰ وعیسیٰؑ کودیا تھا۔

اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْہِ۝۰ۭ

یہ کہ دین کوقائم رکھو اور اس میں اختلاف پیدا نہ کرو۔

توضیح : ائے پیغمبر ﷺ آپ کوئی نیا دین پیش نہیں کررہے ہیں۔ تمام انبیاء علیہم السلام کا ایک ہی دین رہا ہے سارے انبیاء اللہ تعالیٰ کے اسی دین (توحید ) کوپیش کرتے آئے ہیں۔

كَبُرَ عَلَي الْمُشْرِكِيْنَ مَا تَدْعُوْہُمْ اِلَيْہِ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) جس دین الٰہی کی طرف آپ انھیں بلارہے ہیں مشرکین پریہی بات سخت ناگوار گذرتی ہے۔

اَللہُ يَجْتَبِيْٓ اِلَيْہِ مَنْ يَّشَاۗءُ

اللہ تعالیٰ جس کوچاہتے ہیں دین کے لئے منتخب فرمالیتے ہیں۔

دین کے فہم سے سرفراز فرماتے ہیں، دین کا کام لیتے ہیں۔

وَيَہْدِيْٓ اِلَيْہِ مَنْ يُّنِيْبُ۝۱۳

اور اطاعت الٰہی کے عزم کے ساتھ جو کوئی رجوع الی اللہ ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کوہدایت دیتے ہیں۔

وَمَا تَفَرَّقُوْٓا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَہُمُ الْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَہُمْ۝۰ۭ

لوگوں میں یہ تفرقہ اس وقت ہوا جب کہ ان کے پاس علم آچکا تھا اور ان کی آپسی ضد کی وجہ سے۔

وَلَوْلَا كَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّي لَّقُضِيَ بَيْنَہُمْ۝۰ۭ

اور اگر فیصلہ کا دن تمہارے رب کے پاس پہلے ہی سے مقرر نہ ہوا ہوتا تو ان کا فیصلہ ہی کردیا گیا ہوتا۔

(دنیا ہی میںعذاب دے کران کا خاتمہ کردیا جاتا)

وَاِنَّ الَّذِيْنَ اُوْرِثُوا الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِہِمْ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْہُ مُرِيْبٍ۝۱۴

اور جو لوگ ان کے بعد(اللہ تعالیٰ کی) کتاب کے وارث ہوئے وہ اس کی طرف سے شکوک وشبہات اوربڑی الجھن میں پڑگئے۔

توضیح : ہرنبی اوران کے تابعین کے بعد جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا بعد میں آنے والی نسلوں نے توریت وانجیل کی اصل عبادت کومحفوظ نہیں رکھا بلکہ ترجمہ وتفسیر پراکتفا کیا اور اصل متن اوراس کی زبان وبیان کوغیر ضروری جانا۔ نتیجتاً بڑی الجھنیں پیدا ہوگئیں اور کلام الٰہی کے اصلی ہونے میں شکوک وشبہات پیدا ہوگئے۔

فَلِذٰلِكَ فَادْعُ۝۰ۚ

لہٰذا آپ (گذرے ہوئے پیغمبروں کی طرح) اسی دین واحد کی طرف لوگوں کوبلاتے رہئے(مخالفوں کی پرواہ نہ کیجئے)

وَاسْتَقِمْ كَـمَآ اُمِرْتَ۝۰ۚ

اور جس طرح آپؐ کوحکم دیا گیا ہے اس پرجمے رہئے اورلوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کیجئے۔

(انھیں راضی کرنے کے لئے دین کے اندر رد وبدل نہ کیجئے)

وَلَا تَتَّبِـعْ اَہْوَاۗءَہُمْ۝۰ۭ وَقُلْ اٰمَنْتُ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ مِنْ كِتٰبٍ۝۰ۚ

اورکہئے جوکتاب اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی ہے میں اس پر ایمان رکھتا ہوں۔

وَاُمِرْتُ لِاَعْدِلَ بَيْنَكُمْ۝۰ۭ

اورمجھے حکم دیا گیا ہیکہ(اس کتب کے مطابق تمہارے درمیان) انصاف کروں۔

اَللہُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ ہی ہمارے اورتمہارے رب ہیں،

لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ۝۰ۭ

ہمارے اعمال کا بدلہ ہمارے لئے۔ اور تمہارے اعمال کا بدل تمہارے لئے

ہرایک اپنے اپنے اعمال کا ذمہ دار اور جواب دہ ہے۔

لَا حُجَّۃَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ۝۰ۭ

ہمارے اورتمہارے درمیان کوئی حجت وتکرار نہ ہونی چاہئے۔

اَللہُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا۝۰ۚ وَاِلَيْہِ الْمَصِيْرُ۝۱۵ۭ

اللہ تعالیٰ( قطعی فیصلہ کیلئے) ہم سب کو ایک دن جمع کریں گے اور(محاسبہ اعمال کیلئے ہم سب کو) بہرحال اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔

وَالَّذِيْنَ يُحَاۗجُّوْنَ فِي اللہِ مِنْۢ بَعْدِ مَا اسْتُجِيْبَ لَہٗ

اور جو لوگ دین الٰہی کے بارے میں (ان لوگوں سے) جھگڑتے ہیں جنہوں نے اللہ کے دین کوقبول کرلیا ہے۔

حُجَّــتُہُمْ دَاحِضَۃٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَعَلَيْہِمْ غَضَبٌ وَّلَہُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌ۝۱۶

ان کے پروردگار کے پاس ان کی حجتیں باطل وزائل ہیں اور ان پر (اللہ تعالیٰ کا) غضب ہے اور سخت ترین عذاب ہے۔

اَللہُ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِيْزَانَ۝۰ۭ

اللہ ہی تو ہے جس نے حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی اورمیزان (شریعت) بھی یعنی عدل وانصاف کی تعلیم،

وَمَا يُدْرِيْكَ لَعَلَّ السَّاعَۃَ قَرِيْبٌ۝۱۷

اورتمہیں کیا خبر کہ فیصلہ کی گھڑی قریب ہی آپہنچی ہو۔

يَسْتَعْجِلُ بِہَا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِہَا۝۰ۚ

اس کے لئے وہی لوگ جلدی مچاتے ہیں جو اس کے واقع ہونے کا یقین نہیں رکھتے۔

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مُشْفِقُوْنَ مِنْہَا۝۰ۙ

اور جولوگ ایمان لائے ہیں( یعنی قیامت کے واقع ہونے کا یقین رکھتے ہیں) وہ اس کے خیال ہی سے ڈرتے (اورگھبراتے ہیں)

وَيَعْلَمُوْنَ اَنَّہَا الْحَقُّ۝۰ۭ

اورجانتے ہیں کہ وہ یقیناً واقع ہونے والی ہے۔

اَلَآ اِنَّ الَّذِيْنَ يُمَارُوْنَ فِي السَّاعَۃِ لَفِيْ ضَلٰلٍؚبَعِيْدٍ۝۱۸

خبردار (آگاہ ہوجاؤ) جو لوگ قیامت کے بارے میں کج بحثی کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ۔

اَللہُ لَطِيْفٌۢ بِعِبَادِہٖ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَاۗءُ۝۰ۚ

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پربڑے ہی شفیق وعنایت فرماہیں جس کو جو چاہتے ہیں عطا فرماتے ہیں

وَہُوَالْقَوِيُّ الْعَزِيْزُ۝۱۹ۧ

اور وہ نہایت ہی قوی اورزبردست (طاقت کے مالک) ہیں۔

مَنْ كَانَ يُرِيْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَۃِ

جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے(بدل آخرت کے پیش نظر اس کے حصول کی کوشش میں لگارہتا ہے)

نَزِدْ لَہٗ فِيْ حَرْثِہٖ۝۰ۚ

ہم اس کے لئے اس کھیتی کوبہت زیادہ بڑھادیتے ہیں۔

(اس کی طلب سے بھی بہت زیادہ لازوال نعمتیں عطا کرتے ہیں)

وَمَنْ كَانَ يُرِيْدُ حَرْثَ الدُّنْيَا

اورجو کوئی دنیا ہی کی کھیتی چاہتا ہے۔

یعنی دنیا ہی کے حصول کی کوشش میں لگارہتا اور آخرت کونظرانداز کردیتا ہے۔

نُؤْتِہٖ مِنْہَا وَمَا لَہٗ فِي الْاٰخِرَۃِ مِنْ نَّصِيْبٍ۝۲۰

توہم اسے دنیا ہی میں سے کچھ دے دیتے ہیں(جتنا ہمیں منظورہوتا ہے) اوراس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

اَمْ لَہُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّيْنِ

کیا ان کے کچھ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین (طریقہ) مقرر کردیا ہے۔

مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِہِ اللہُ۝۰ۭ

جس کی اجازت اللہ نے نہیں دی۔

وَلَوْلَا كَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَـقُضِيَ بَيْنَہُمْ۝۰ۭ

اور اگر فیصلہ کی بات پہلے سے طے شدہ نہ ہوتی تودنیا ہی میں انکا فیصلہ ہوچکا ہوتا

وَاِنَّ الظّٰلِـمِيْنَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۲۱

اوریقیناً ایسے ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

تَرَى الظّٰلِـمِيْنَ مُشْفِقِيْنَ مِمَّا كَسَبُوْا وَہُوَوَاقِـــعٌۢ بِہِمْ۝۰ۭ

آپ ظالمین کودیکھیں گے کہ وہ اپنے کئے کے انجام سے ڈر رہے ہوں گے اور اس کے وبال ان پرواقع ہوکر رہے گا۔

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِيْ رَوْضٰتِ الْجَـنّٰتِ۝۰ۚ

اورجولوگ ایمان لائے اورنیک عمل کئے وہ جنت کے باغوں میں ہوں گے۔

لَہُمْ مَّا يَشَاۗءُوْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ۝۰ۭ ذٰلِكَ ہُوَالْفَضْلُ الْكَبِيْرُ۝۲۲

ان کے لئے جو وہ چاہیں گے اپنے رب کے پاس ملے گا یہ بہت ہی بڑا فضل(و انعام) ہے۔

ذٰلِكَ الَّذِيْ يُبَشِّرُ اللہُ عِبَادَہُ

یہی وہ انعام ہے جس کی خوش خبری اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کودیتے ہیں۔

الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ۝۰ۭ

ان بندوں کوجو ایمان لائے اور نیک عمل کئے۔

قُلْ لَّآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْہِ اَجْرًا

(ائے نبیﷺ) لوگوں سے کہئے کہ میں اس کام کا صلہ تم سے مانگ نہیں رہا ہوں۔

اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِي الْقُرْبٰى۝۰ۭ

البتہ قرابت داری کی محبت ضرور چاہتا ہوں۔

چاہئے تویہ تھا کہ رشتہ داری کی خاطر تم میری بات مان لیتے اور دشمنی پر اتر نہ آتے۔

وَمَنْ يَّــقْتَرِفْ حَسَـنَۃً نَّزِدْ لَہٗ فِيْہَا حُسْـنًا۝۰ۭ

اور جو کوئی نیکی کرے گا ہم اس کی نیکیوں میں مزید خوبیوں کا اضافہ کریں گے۔

اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ۝۲۳

بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی بخشنے والے بڑے ہی قدردان ہیں۔

توضیح : جوکوئی نیک بننے کی کوشش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتے ہیں اور اس کے گناہوں کومعاف فرماتے ہیں اور اس کی معمولی نیکیوں کوقبول فرمالیتے ہیں۔

اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰى عَلَي اللہِ كَذِبًا۝۰ۚ

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ آپؐ نے اللہ پر جھوٹی باتیں گھڑ رکھی ہیں ؟ اس صورت میں

فَاِنْ يَّشَاِ اللہُ يَخْتِمْ عَلٰي قَلْبِكَ۝۰ۭ

اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو آپ کے دل پرمہر کردیتے۔

توضیح : جو لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام کو گھڑی ہوئی باتیں قرار دیتے ہیں، دراصل انکار حق کے نتیجہ میں ان کے دلوں پرمہرلگادی گئی ہے۔ اگر آپؐ ایسا کرتے تو آپ کے دل پربھی مہرلگادی جاتی اور آپ کچھ بھی بیان نہ کرسکتے۔

وَيَمْحُ اللہُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِہٖ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ باطل کومٹادیا کرتے ہیں اور اپنے کلام سے حق کا حق ہونا ثابت کردکھاتے ہیں۔

اِنَّہٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۝۲۴

بے شک وہ دلوں کے راز سے واقف ہے۔

(اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں کہ آپ پراس طرح کے الزام کیوں لگائے گئے ہیں اس سے ان کفار کا کیا مقصد ہے)

وَہُوَالَّذِيْ يَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ

اور وہی اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے۔

عِبَادِہٖ وَيَعْفُوْا عَنِ السَّـيِّاٰتِ

اور برائیوں کودرگذرفرماتا ہے۔

وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ۝۲۵ۙ

اور تم جو کچھ کرتے ہو وہ سب بذاتہ جانتا ہے۔

وَيَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا

وہ ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کی دعائیں قبول کرتا ہے

الصّٰلِحٰتِ وَيَزِيْدُہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ۝۰ۭ

اور اپنی مہربانی سے مقررہ اجر سے زیادہ عطا کرتا ہے

وَالْكٰفِرُوْنَ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌ۝۲۶

اور جو لوگ اس حقیقت کا انکار کرتے ہیں ان کیلئے سخت ترین عذاب ہے۔

وَلَوْ بَسَطَ اللہُ الرِّزْقَ لِعِبَادِہٖ

اور اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کورزق وافر عطا فرماتے (رزق میں کمی بیشی کا نظام نہ ہوتا)

لَبَغَوْا فِي الْاَرْضِ وَلٰكِنْ يُّنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا يَشَاۗءُ۝۰ۭ

تو وہ ملک میں کھلی سرکشی کرتے لیکن جس قدر انھیں منظور ہوتا ہے نازل فرماتے ہیں۔

اِنَّہٗ بِعِبَادِہٖ خَبِيْرٌۢ بَصِيْرٌ۝۲۷

بے شک وہ اپنے بندوں سے با خبر اور ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں(اللہ تعالیٰ ان کی بشری کمزوریوں اورنفس کی کوتاہیوں سے واقف ہیں)

وَہُوَالَّذِيْ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْۢ بَعْدِ مَا قَنَطُوْا وَيَنْشُرُ رَحْمَتَہٗ۝۰ۭ

اور وہی توہے جو لوگوں کے نا امید ہوجانے کے بعد اپنی رحمت سے بادلوں کوپھیلا کردور دور تک مینہ برساتا ہے۔

وَہُوَالْوَلِيُّ الْحَمِيْدُ۝۲۸

اور وہی کارساز، حاجت روا، ہر طرح کی تعریف کا سزاوار ہے ۔

وَمِنْ اٰيٰتِہٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيْہِمَا مِنْ دَاۗبَّۃٍ۝۰ۭ

اوراسی کی قدرت کی نشانیوں میں سے آسمانوں اورزمین کی تخلیق ہے اور آسمان وزمین میں مختلف قسم کی جاندار مخلوق کا پھیلانا ہے۔

وَہُوَ عَلٰي جَمْعِہِمْ اِذَا يَشَاۗءُ قَدِيْرٌ۝۲۹ۧ

اور وہ ان تمام خلائق کو جب چاہے جمع کرنے پرقادر ہے(قیامت ہوگی اور اولین وآخرین جمع کئے جائیں گے)

وَمَآ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِيْبَۃٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْكُمْ

اور تم کوجو کچھ مصیبت پہنچتی ہے وہ تو تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے (مکہ کے قحط کی طرف اشارہ ہے)

وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ۝۳۰ۭ

اوریوں تواللہ تعالیٰ بہت سی کوتاہیوں کونظرانداز کرہی دیتے ہیں۔

توضیح : مومن پر جو کچھ تکلیفیں اورمصیبتیں آتی ہیں وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے۔ مَایُصِیْبُ الْمُسْلِمُ مِنْ نَّصِیْبٍ وَّلَاہُمْ وَلَا حُزْنٍ وّلَا اَذًی وَّلَاغَمِّ حَتّٰی الشَوْکَۃُ یُشَاکِہَا اِلَّا کَفَّرَاللہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ (بخاری ومسلم) ترجمہ:۔ مسلمانوں کوجو رنج وتکلیف دکھ و درد، فکر وغم اورپریشانی پیش آتی ہے حتی کہ ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تواللہ تعالیٰ اس کو اس کی کسی نہ کسی خطا کا کفارہ بنادیتے ہیں۔ وہ مصائب جواللہ تعالیٰ کی راہ میں اس کا کلمہ بلند کرنے کے لئے کوئی مومن برداشت کرتا ہے تواللہ تعالیٰ کے ہاں ترقی ودرجات کی بلندی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ فِي الْاَرْضِ۝۰ۚۖ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ مِنْ وَّلِيٍّ وَلَا نَصِيْرٍ۝۳۱

اور تم(بھاگ کر) اللہ تعالیٰ کے غضب سے بچ نہیں سکتے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ مددگار۔

وَمِنْ اٰيٰتِہِ الْجَـــوَارِ فِي الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِ۝۳۲ۭ

اور اس کی(قدر کاملہ کی) نشانیوں میں پہاڑوں جیسے بڑے بڑے جہاز بھی ہیں جوسمندر میں چلتے ہیں ۔

اِنْ يَّشَاْ يُسْكِنِ الرِّيْحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلٰي ظَہْرِہٖ۝۰ۭ

اگر اللہ تعالیٰ چاہیں توہوا کو ٹھیرادیں اور جہاز اس کی سطح پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں۔

(بادبانی جہاز پردوں میںہوا بھرجانے اور اس کے ڈھکیلنے سے چلا کرتے ہیں۔)

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ۝۳۳ۙ

بے شک اس میں ہرایک صبر کرنے والے اورشکر کرنے والے بندۂ مومن کے لئے قدرت کے نمونے ہیں۔

اَوْ يُوْبِقْہُنَّ بِمَا كَسَبُوْا وَيَعْفُ عَنْ كَثِيْرٍ۝۳۴ۡ

یا ان کے کرتوتوں کے سبب انھیں(سمندر میں) غرق کردے (یوں تووہ اکثر درگذرہی سے کام لیتے ہیں) اور بہت سے قصور تومعاف ہی کرتے رہتے ہیں۔

وَّيَعْلَمَ الَّذِيْنَ يُجَادِلُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِنَا۝۰ۭ

اور جو لوگ ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں(انھیں اپنی تباہی کے وقت معلوم ہوجائے گا کہ)

مَا لَہُمْ مِّنْ مَّحِيْصٍ۝۳۵

اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچنے کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہے ۔

فَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۝۰ۚ

پس جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیا کا چند روزہ سامان زندگی ہے۔

وَمَا عِنْدَ اللہِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰي رَبِّہِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ۝۳۶ۚ

اور جو کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار ہی پر بھروسہ رکھا۔

وَالَّذِيْنَ يَجْتَنِبُوْنَ كَبٰۗىِٕرَ الْاِثْمِ وَالْـفَوَاحِشَ

اور جو کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں اوربے حیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔

وَاِذَا مَا غَضِبُوْا ہُمْ يَغْفِرُوْنَ۝۳۷ۚ

اورجب انھیں غصہ آتا ہے تومعاف کردیتے ہیں۔

وَالَّذِيْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّہِمْ

اور اپنے پروردگار کا حکم مانتے۔

وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ۝۰۠

اور نمازیں قائم کرتے ہیں

وَاَمْرُہُمْ شُوْرٰى بَيْنَہُمْ۝۰۠

اور ان کا ہر کام آپس کے مشورہ سے ہوتا ہے۔

وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ يُنْفِقُوْنَ۝۳۸ۚ

اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے ( اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔

یعنی تنگی معاش کوانفاق نہ کرنے کا بہانہ نہیں بناتے۔

وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَہُمُ الْبَغْيُ ہُمْ يَنْتَصِرُوْنَ۝۳۹

اور جب ظلم وزیادتی کا شکار ہوجاتے ہیںتوضرور بدلہ لیتے ہیں۔

توضیح : ظالموں کے لئے نرم نہیں ہوجاتے ڈٹ کرمقابلہ کرتے ہیں۔ متکبر کے آگے سرنہیں جھکاتے ہاں جب غالب آجاتے ہیں توموقع مناسبت سے مغلوب کے قصور کومعاف بھی کردیتے ہیں۔

وَجَزٰۗؤُا سَيِّئَۃٍ سَيِّئَۃٌ مِّثْلُہَا۝۰ۚ

برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے(زیادتی مراد نہیں)

فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُہٗ عَلَي اللہِ۝۰ۭ

پھر جو کوئی معاف کردے اور اصلاح کرے تواس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے(بدلہ لینے کے مقابلہ میں معاف کردینا زیادہ بہتر ہے)

اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الظّٰلِـمِيْنَ۝۴۰

یقیناً اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے ۔

وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہٖ فَاُولٰۗىِٕكَ مَا عَلَيْہِمْ مِّنْ سَبِيْلٍ۝۴۱ۭ

اور جس پرظلم ہوا ہو اگر وہ اس کے بعد انتقام لے توایسے لوگوں پرکوئی الزام نہیں۔

اِنَّمَا السَّبِيْلُ عَلَي الَّذِيْنَ يَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَيَبْغُوْنَ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ۝۰ۭ

الزام توانھیں پر ہے جو لوگوں پرظلم کرتے ہیں اورزمین میں ناحق فساد پھیلاتے ہیں۔

اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۴۲

ایسے لوگوں کے لئے درد ناک عذاب ہے۔

وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ

اور جس نے صبر سے کام لیا ہے اور معاف کیا(درگذر سے کام لیا)

اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ۝۴۳ۧ

تویہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے۔

وَمَنْ يُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ وَّلِيٍّ مِّنْۢ بَعْدِہٖ۝۰ۭ

اور جس کواللہ تعالیٰ اس کی اپنی گمراہی میں پڑا رہنے دیں توپھر اس کے بعد کوئی اس کا سنبھالنے والا نہیں۔

توضیح : جو کوئی اللہ تعالیٰ کی ہدایتوں پر چلنا نہ چاہے۔ نبی کریمﷺ کا اسوہ حسنہ اختیار نہ کرے۔ گمراہی سے نکلنا نہ چاہے تواللہ تعالیٰ اس کواسی حال پرچھوڑدیتے ہیں اور صرف طالب ہدایت ہی کوہدایت دی جاتی ہے۔

وَتَرَى الظّٰلِـمِيْنَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ

اور(ائے نبیﷺ) آپ ان ظالموں کودیکھوگے جب وہ (دوزخ کا) عذاب دیکھیں گے۔

يَقُوْلُوْنَ ہَلْ اِلٰى مَرَدٍّ مِّنْ سَبِيْلٍ۝۴۴ۚ

توکہیں گے کیا پھر دنیا میں جانے (اورنیک کام کرنے) کی کوئی صورت ہوسکتی ہے؟

وَتَرٰىہُمْ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْہَا خٰشِعِيْنَ مِنَ الذُّلِّ

اورآپؐ انھیں دیکھیں گے کہ جب وہ (دوزخ کے) سامنے لائے جائیں گے توذلت کے مارے جھکے جارہے ہوں گے

يَنْظُرُوْنَ مِنْ طَرْفٍ خَفِيٍّ۝۰ۭ

(اور نظربچا کر) چھپی اورنیچی نگاہوں سے (اپنے ساتھیوں کو) دیکھ رہے ہوںگے۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ الْخٰسِرِيْنَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَاَہْلِيْہِمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

اور (اس وقت) اہل ایمان کہیں گے بے شک خسارہ اٹھانے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کواور اپنےاہل وعیال کو تباہ کردیا (ایسی تباہی جس کی تلافی ممکن نہیں)

اَلَآ اِنَّ الظّٰلِـمِيْنَ فِيْ عَذَابٍ مُّقِيْمٍ۝۴۵

آگاہ ہوجاؤ ! یقینا ًظالم (مشرک کافر) ہمیشہ ہمیشہ دائمی عذاب میں رہینگے۔

وَمَا كَانَ لَہُمْ مِّنْ اَوْلِيَاۗءَ يَنْصُرُوْنَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ۝۰ۭ

اور اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں ان کے کوئی حامی ان کی مدد نہ کرسکیں گے۔

وَمَنْ يُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ سَبِيْلٍ۝۴۶ۭ

اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہی میں پڑا رہنے دیں تو پھر اس کے بچاؤ کی کوئی صورت نہیں۔

اِسْتَجِيْبُوْا لِرَبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَہٗ مِنَ اللہِ۝۰ۭ

اپنے رب کی بات مان لو(تعلیمات الٰہی کو قبول کرلو) قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں۔

مَا لَكُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ يَّوْمَىِٕذٍ وَّمَا لَكُمْ مِّنْ نَّكِيْرٍ۝۴۷

اس دن تمہارے لئے کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ ہی تم (اپنی بداعمالیوں کا) انکار کرسکوگے۔

جوفرشتے اعمال لکھنے پرمامور ہیں وہ اعمال نامہ سامنے لاکررکھ دیں گے۔

فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَمَآ اَرْسَلْنٰكَ عَلَيْہِمْ حَفِيْظًا۝۰ۭ

لہٰذا اگریہ لوگ (اس تعلیم سے) منہ موڑلیں (نہ مانیں) توہم نے آپ کو ان پرنگہبان بنا کر تونہیں بھیجا ہے (یعنی ان کے ایمان نہ لانے کی کوئی ذمہ داری آپ پر نہیں ہے۔

اِنْ عَلَيْكَ اِلَّا الْبَلٰــغُ۝۰ۭ

آپؐ پرتوصرف احکام پہنچادینے کی ذمہ داری ہے۔

وَاِنَّآ اِذَآ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَۃً فَرِحَ بِہَا۝۰ۚ

اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں( یعنی دنیاوی مال ودولت عطا کرتے ہیں) تواس پر خوش ہوتا ہے۔

وَاِنْ تُصِبْہُمْ سَيِّئَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْہِمْ فَاِنَّ الْاِنْسَانَ كَفُوْرٌ۝۴۸

اورا گر ان کوان ہی کے اعمال کے سبب کوئی مصیبت پہنچتی ہے توایسا انسان (اللہ تعالیٰ کے احسانات کوبھول جاتا اور ) بڑا ہی ناشکرا ہوجاتا ہے۔

بزرگوں کے فیضان کا انکار کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ ہی کے فضل کا منکر ہوجاتا ہے۔

لِلہِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

آسمانوں اورزمین کی فرماں روائی اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے۔

کوئی مقرب سے مقرب بندہ اللہ تعالیٰ کی فرماں روائی میں کسی حیثیت سے بھی شریک ودخیل نہیں ہے۔

يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ۝۰ۭ

وہ جوچاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔

يَہَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ اِنَاثًا وَّيَہَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ الذُّكُوْرَ۝۴۹ۙ

جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے، بیٹے عطا کرتا ہے۔

اَوْ يُزَوِّجُہُمْ ذُكْرَانًا وَّاِنَاثًا۝۰ۚ وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَاۗءُ عَــقِـيْمًا۝۰ۭ

یا انھیں بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔

اِنَّہٗ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ۝۵۰

بے شک وہ بڑا ہی جاننے والا ہرچیز پرقدرت رکھنے والا ہے

وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّكَلِّمَہُ اللہُ

اور کسی بشر کی مجال نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے کلام کرسکے۔

اِلَّا وَحْيًا اَوْ مِنْ وَّرَاۗئِ حِجَابٍ اَوْ يُرْسِلَ رَسُوْلًا فَيُوْحِيَ بِـاِذْنِہٖ مَا يَشَاۗءُ۝۰ۭ

سوائے اس کے کہ وہ وحی کے ذریعہ ہویا پردہ کے پیچھے سے یا کسی فرشتے کے ذریعہ جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے منشاء الٰہی کے مطابق وحی لاتا ہے۔

اِنَّہٗ عَلِيٌّ حَكِيْمٌ۝۵۱

بے شک وہ بڑا ہی عالی شان نہایت ہی حکمت والا ہے۔

حکیم ، ساری حکمتوں کا منبع، بڑا ہی دانا ودانشور، جس کی ساری تجاویز نہایت ہی حکیمانہ ہوتی ہیں۔

وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا۝۰ۭ

اور اسی طرح(مذکورہ طریقوں سے) ائے نبی (ﷺ) ہم نے اپنے حکم سے آپؐ کی طرف روح القدس (جبرئیل امین) کے ذریعہ وحی کی (قرآن مجید بھیجا)

مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ

یہ آپؐ جانتے ہی نہ تھے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کیا چیز ہے اورایمان کیا ہے۔

وَلٰكِنْ جَعَلْنٰہُ نُوْرًا نَّہْدِيْ بِہٖ مَنْ نَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِنَا۝۰ۭ

لیکن ہم نے اس قرآن کوایک نور بنایا(جس کے ذریعہ علم وعمل کی رہنمائی ہوتی ہے) ہم اپنے بندوں میں سے جس کوچاہتے ہیں ہدایت کی راہیں سمجھاتے ہیں۔

وَاِنَّكَ لَـــتَہْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۝۵۲ۙ

اوریقیناً (ائے محمدﷺ) آپ صراط مستقیم( دین اسلام )کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔

صِرَاطِ اللہِ الَّذِيْ لَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۝۰ۭ

اس اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ راستے کی طرف جو مالک ہے، ان ساری چیزوں کا جو آسمانوں میں ہے اورجوزمین میں ہیں۔

اَلَآ اِلَى اللہِ تَصِيْرُ الْاُمُوْرُ۝۵۳ۧ

خبردار(اس بات کو یاد رکھو کہ) تمام امور (فیصلہ کے لئے) اللہ تعالیٰ ہی کے پاس پیش ہوں گے (اور کسی کی سعی و سفارش کواس میں دخل نہ ہوگا۔)