☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

يُسَبِّــحُ لِلہِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ
وَمَا فِي الْاَرْضِ ۚ

ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کررہی ہے

لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ۝۰ۡ
وَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝۱
ہُوَالَّذِيْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ

(تمام کائنات پر) اسی کی فرماں روائی ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے
وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اورکوئی مومن

وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ۝۰ۭ
وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۝۲
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ

وَصَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ۝۰ۚ وَاِلَيْہِ الْمَصِيْرُ۝۳

اور اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں جوکچھ تم کرتے ہو۔
اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی بر حکمت بنایا، عبث اور بے نتیجہ نہیں بنایا اس کا ایک انجام آخرت بھی ہے
اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بڑی عمدہ بنائیں
اور آخر کار اسی کی طرف تمہیں(محاسبۂ اعمال کے لئے) لوٹ کر جاناہے ۔

توضیح :تمام مخلوقات میں انسان کی صورت سب سے اچھی ہے، بد شکل انسان سے بھی اگر کہا جائے کہ تمہاری صورت کسی جانور کی صورت میں تبدیل کردی جائے تو وہ ہرگز پسند نہیں کرے گا۔

يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ۝۰ۭ
وَاللہُ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۝۴
اَلَمْ يَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ۝۰ۡ
فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۵

جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب جانتا ہے جو کچھ چھپا تے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اس سے بھی واقف ہے
اور اللہ تعالیٰ دلوں کا حال تک جانتے ہیں۔
کیاتمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جنھوں نے اس سے پہلے کفر کیااور پھر اپنی شامت اعمال کا مزہ چکھ لیا
ان کے لئے درد ناک عذاب ہے ۔

ذٰلِكَ بِاَنَّہٗ كَانَتْ تَّاْتِيْہِمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَيِّنٰتِ
فَقَالُوْٓا اَبَشَرٌيَّہْدُوْنَنَا۝۰ۡ
فَكَفَرُوْا وَتَوَلَّوْا وَّاسْتَغْنَى اللہُ۝۰ۭ

وَاللہُ غَنِيٌّ حَمِيْدٌ۝۶

وہ اس انجام کے مستحق اس لئے ہوئے کہ ان کے پاس جب ان کے رسول کھلی کھلی دلیلیں اور نشانیاں(معجزات) لے کر آئے
تو کہا کیا انسان ہمیں ہدایت دیں گے؟
اس طرح انھوں نے ماننے سے انکار کردیا اور ان کی لائی ہوئی تعلیمات سے رو گردانی کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی پرواہ نہ کی
اللہ تعالیٰ کسی کی تعریف کرنے یا نہ کرنے سے بے نیاز اور سزاوار حمد وثنا ہیں۔

زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا۝۰ۭ

کافروں کا اعتقاد ہے کہ وہ دوبارہ ہرگز ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے۔

قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ۝۰ۭ
وَذٰلِكَ عَلَي اللہِ يَسِيْرٌ۝۷
فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَالنُّوْرِ الَّذِيْٓ اَنْزَلْنَا۝۰ۭ

ائے نبی ﷺ ان سے کہہ دیجئے ، ہاں ہاں میرے رب کی قسم، تم ضرور اٹھائے جا ؤ گے پھر جو کام تم کرتے تھے وہ تمہیں بتادیئے جائیں گے
اور ایسا کرنا اللہ کے لئے نہایت آسان ہے۔
پس ائے لوگو اللہ اور رسول پر ایمان لاؤ اور اس روشنی (قرآنی تعلیمات) پر جس کو ہم نے نازل کیا ہے

وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۝۸
يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ

ذٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ۝۰ۭ

جو کچھ تم کرتے ہو(تمہارے اعمال سے) اللہ تعالیٰ بذاتہ باخبر ہیں۔
اس دن تم سب (محاسبۂ اعمال کے لئے اللہ تعالیٰ کے سامنے) حاضر کئے جاؤ گے جو سارے انسانوں کی حاضری کادن ہوگا۔
یہ دن تمہاری ہار جیت کا ہوگا

توضیح :اس دن معلوم ہوگا کہ کس نے کتنا نفع کما یا اور کس نے اپنا نقصان کیا، کو ن کا میاب ہوا اور کون ناکام۔

وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللہِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُّكَفِّرْ عَنْہُ سَـيِّاٰتِہٖ
وَيُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ
تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ

جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو اللہ تعالیٰ اس سے اس کی برائیاں دور کردیں گے
اوراس کو جنت کے باغوں میں داخل فرمائیںگے جس
کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی(وہ بڑا خوش نما منظر ہوگا)

خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اَبَدًا۝۰ۭ
ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝۹
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَآ

جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے
اور یہی بڑی کامیابی ہے۔
اور جن لوگوں نے (ہدایات الٰہی کا) انکار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلا یا تو

اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۝۰ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ۝۱۰ۧ

ایسے تمام لوگ جہنمی ہیں ہمیشہ ہمیشہ اسی میں (جلتے بھنتے) رہیں گے، اور وہ نہایت ہی بری جگہ ہے۔

مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَۃٍ

(دنیا میں)کوئی مصیبت کبھی نہیں آتی مگر اللہ کے اذن ہی سے آتی ہے

اِلَّا بِـاِذْنِ اللہِ۝۰ۭ
وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللہِ يَہْدِ قَلْبَہٗ۝۰ۭ

جو شخص اللہ ہر ایمان لاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسکے قلب کی رہنمائی فرماتے ہیں

توضیح :جس کا یہ ایمان ہو کہ ان مصیبتوں کو بطیب خاطر برداشت کرنے کا بدلہ آخرت میں اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرمائیں گے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو راضی بہ قضا رہنے کی توفیق بھی عطا کر تے ہیں۔

وَاللہُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۝۱۱

وَاَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ۝۰ۚ
فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰي رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ۝۱۲

اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہیں(کہ کون روپیٹ کر صبر کرتا ہے اور کون اللہ تعالیٰ کی بھیجی ہوئی مصیبتوں پر راضی بہ رضا رہ کر صبر کرتا ہے)
اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی بھی
پس اگر تم اس سے رو گردانی کرو تو(تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ) ہمارے رسول کی ذمے صرف احکام صاف صاف پہنچا دینا ہے۔

توضیح :اگر تم رو گردانی کرو تو تمہیں ہدایت پر لانا یا اپنی سعی وسفارش سے تم کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانا رسولوں کے اختیار میں نہیں ہے۔

اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۭ
وَعَلَي اللہِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۱۳

اللہ تعالیٰ ہی معبود حقیقی ہیں۔ ان کے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں
اہل ایمان کو چاہیئے کہ وہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں ۔

نجات کے متعلق سے کسی فرد خلق پر بھروسہ نہ کرنا چاہیے خواہ وہ کتنا ہی مقرب بارگاہ الٰہی کیوں نہ ہو۔

يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَاَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ
فَاحْذَرُوْہُمْ۝۰ۚ

ائے ایمان والوں تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں
ان سے ہو شیار رہو

توضیح :راہ حق میں بیوی و بچے مزاحم ہوتے ہوں تو ان کو دشمن سمجھو، ان کی باتوں میں نہ آؤ۔

وَاِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۱۴
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَۃٌ۝۰ۭ

اور اگر معاف کردو، ان کی اصلاح کرو، عفو و درگزرسے کام لوتو،
اللہ تعالیٰ بھی بڑے ہی بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں۔
یقیناً تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہارے لئے آزمائش ہیں۔

توضیح :آیاتم ان کی محبت میں جان ومال کی بازی لگا تے ہو یا خوشنودی رب کے لئے اپنی تمام توانائیاں راہ حق میں صرف کرتے ہو؟

وَاللہُ عِنْدَہٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ۝۱۵

فَاتَّقُوا اللہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ

(یقین رکھو کہ) اللہ تعالیٰ کے پاس (آزمائش میں کامیاب ہونے کا) بہت بڑا اجر ہے۔
پس اللہ سے ڈرو، اور(احکام الٰہی کو) توجہ سے سنو، اور حتی المقدور (ان

وَاسْمَعُوْا وَاَطِيْعُوْا
وَاَنْفِقُوْا خَيْرًا لِّاَنْفُسِكُمْ۝۰ۭ

کی) پوری پوری پیر وی کرو
اور اللہ کی راہ میں خرچ کئے جاؤ یہ تمہارے حق میں بہترہے (بیوی بچوں کی محبّت میں پڑکر راہ حق میں خرچ کرنے سے دریغ نہ کرو)

وَمَنْ يُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝۱۶
اِنْ تُقْرِضُوا اللہَ قَرْضًا حَسَـنًا

يُّضٰعِفْہُ لَكُمْ
وَيَغْفِرْ لَكُمْ۝۰ۭ
وَاللہُ شَكُوْرٌ حَلِيْمٌ۝۱۷ۙ

جو کوئی بخل نفسی اور حرصی وآز سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ (آخرت میں) کامیاب اور بامراد ہونے والے ہیں۔
اگر تم اللہ تعالیٰ کو خلوص و خوش دلی کے ساتھ قرض دو(دین حق کی بقا واشاعت میں جان ومال کی قربانی کرتے رہو)
تو وہ تمہارے اموال کو تمہارے لئے بڑھا تا جائے گا
اور تمہاری مغفرت بھی کرے گا
بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی قدر دان اور برد بار ہیں۔
(تمہاری لغزشوں کو اپنے حلم کے تحت معاف کردیتے ہیں)

عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ
الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۝۱۸ۧ

اللہ تعالیٰ ہر پوشیدہ و ظاہر کے جاننے والے ہیں
اور اللہ تعالیٰ کی ہر تجویز نہایت ہی حکیمانہ ہے ۔