بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ۱۠ۙ
جب سورج لپیٹ دیا جائے گا۔
سورج کی روشنی کا پھیلنا بند ہوجائے گا اور اس کی کشش سے جو کُرّے قائم ہیں وہ آپس میں ٹکراجائیں گے۔
وَاِذَا النُّجُوْمُ انْکَدَرَتْ۲۠ۙ
وَاِذَا الْجِبَالُ سُیِّرَتْ۳۠ۙ
وَاِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ۴
اور جب تارے بے نور ہوجائیں گے۔
اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے(یعنی اپنی جگہ سے اکھیڑکر گردوغبار کی طرح اڑنے لگیں گے)
اوردس مہینے کی گا بھن اونٹنیاں جن کی خاص طور پر نگہداشت کی جاتی ہے اپنے حال پر چھوڑدی جائیں گی۔
یعنی کوئی ان کا پرسان حال نہ ہوگا۔ ہرایک کواپنی اپنی پڑی ہوگی۔
وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ۵۠ۙ
اور جب وحشی جانور ایک جگہ جمع ہوجائیں گے۔
وَاِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ۶۠ۙ
وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ۷۠ۙ
اور جب سمندر(آگ سے) بھڑکائے جائیں گے۔
اور جب جانیں (جسموں سے) جوڑدی جائیں گی۔
وَاِذَا الْمَوْءٗدَۃُ سُىِٕلَتْ۸۠ۙ
بِاَیِّ ذَنْۢبٍ قُتِلَتْ۹ۚ
اور جب اس لڑکی سے جو زندہ دفن کردی گئی تھی۔
و ہ کس گناہ کی پاداش میں قتل کردی گئی؟
وَاِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ۱۰۠ۙ
وَاِذَا السَّمَاۗءُ کُشِطَتْ۱۱۠ۙ
وَاِذَا الْجَــحِیْمُ سُعِّرَتْ۱۲۠ۙ
وَاِذَا الْجَنَّۃُ اُزْلِفَتْ۱۳۠ۙ
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّآ اَحْضَرَتْ۱۴ۭ
اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے۔
اور جب آسمان کا پردہ ہٹالیا جائے گا اور جب (کفار کے لئے) دوزخ کی آگ بھڑکائی جائے گی۔
اور جب (متقین کے لئے) جنت قریب لائی جائے گی۔
اس وقت ہر شخص جان لے گا کہ وہ کیا (خیر یا شر) لے کر آیا ہے۔
فَلَآ اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ۱۵ۙ
الْجَـــوَارِ الْکُنَّسِ۱۶ۙ
وَالَّیْلِ اِذَا عَسْعَسَ۱۷ۙ
وَالصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَ۱۸ۙ
پس میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹ جانے والے تاروں کی (جو دن کے وقت نظروں سے پوشیدہ رہتے ہیں حالانکہ وہ آسمان میں موجود ہوتے ہیں)
اور جو (رات کو ظاہر ہوتے اور دن کو) چھپ جاتے ہیں۔
اوررات کی قسم جب وہ رخصت ہونے لگے۔
اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے۔
اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ۱۹ۙ
ذِیْ قُوَّۃٍ عِنْدَ ذِی الْعَرْشِ مَکِیْنٍ۲۰ۙ
بے شک یہ (قرآن) اللہ کا کلام ہے ایک معزز فرشتہ کالایا ہوا(یعنی حضرت جبرئیلؑ اللہ تعالیٰ کے پاس سے لا کر حضرت محمدﷺ کوسناتے ہیں)
(وہ) صاحب قوت اور عرش والے کے پاس ذی مرتبت ہیں۔
مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ۲۱ۭ
سب فرشتے ان کے تابع فرماں پھر وہ نہایت ہی بااعتماد ہیں(یعنی جبرئیلؑ اپنی طرف سے کوئی بات وحی الٰہی میں شامل نہیں کرتے ۔وحی الٰہی جوں کی توں پہنچاتے ہیں)
وَمَا صَاحِبُکُمْ بِمَجْنُوْنٍ۲۲ۚ
اور (ائے اہل مکہ) تمہارے ساتھی (محمدﷺ) مجنوں نہیں ہیں، وہ تو تمہارے ہم قوم، ہم قبیلہ ہیں۔
وَلَقَدْ رَاٰہُ بِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ۲۳ۚ
وَمَا ہُوَعَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ۲۴ۚ
وَمَا ہُوَبِقَوْلِ شَیْطٰنٍ رَّجِیْمٍ۲۵ۙ
فَاَیْنَ تَذْہَبُوْنَ۲۶ۭ
بے شک انہوں نے اس پیغامبر(فرشتے) کوبچشم خود(آسمان کے) روشن افق پردیکھا ہے۔
اور وہ غیب کے اس علم کو( بلاکم وکاست) پہنچانے میں بخیل نہیں ہیں۔
اور نہ یہ (قرآن) کسی شیطان مردود کا قول ہے۔
پھر تم کدھر جارہے ہو؟
اِنْ ہُوَاِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۲۷ۙ
لِمَنْ شَاۗءَ مِنْکُمْ اَنْ یَّسْتَــقِیْمَ۲۸ۭ
یہ توسارے عالم نوع انسانی کے لئے ایک نصیحت ہے۔
ہراس شخص کے لئے جو تم میں سے راہ راست پرچلنا چاہے۔
انسان کا طالب حق اور راستی پسند ہونا اس کلام سے فائدہ اٹھانے کی شرط اول ہے۔
وَمَا تَشَاۗءُوْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَاۗءَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۲۹ۧ
اور تم کچھ بھی اپنی خواہش سے کرنہیں سکتے جب تک کہ اللہ رب العالمین نہ چاہے۔