☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

يٰٓاَيُّہَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاۗءَ

فَطَلِّقُوْہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ
وَاَحْصُوا الْعِدَّۃَ۝۰ۚ
وَاتَّقُوا اللہَ رَبَّكُمْ۝۰ۚ
لَا تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْۢ بُيُوْتِہِنَّ
وَلَا يَخْرُجْنَ اِلَّآ اَنْ يَّاْتِيْنَ

ائے نبی(ﷺ ، مسلمانوںسے کہیئے) جب تم لوگ اپنی عورتوں کو طلاق دیا کرو تو
ان کی عدّت کے لئے(حالات طہر میں)طلاق دو
اور (طلاق دینے کے بعد)عدّت کی مدت کا ٹھیک ٹھیک شماررکھو
اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا پرور دگار ہے(کسی پر ظلم نہ کرو)
(زمانہ عدت میں) انھیں گھروں سے نہ نکالو
اور نہ وہ خود نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کسی کھلی بے حیائی کے مرتکب ہوں

بِفَاحِشَۃٍ مُّبَـيِّنَۃٍ۝۰ۭ

ہوں(تب انھیں گھروں سے نکال سکتے ہو)

وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللہِ۝۰ۭ
وَمَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللہِ
فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ۝۰ۭ
لَا تَدْرِيْ لَعَلَّ اللہَ يُحْدِثُ
بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا۝۱
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِكُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ

یہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے حدود ہیں
اور جو کوئی اللہ کے مقررہ حدود سے تجاویز کرے گا
یقیناً اس نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا(اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کیا) (ائے طلاق دینے والے) تجھے کیا خبر، شائد کہ اللہ تعالیٰ اس کے بعد (موافقت کی) کوئی صورت پیدا کرے ۔
پھر جب وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انھیں اچھی طرح سے (اپنے نکاح میں) رہنے دو

اَوْ فَارِقُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ
وَّاَشْہِدُوْا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ

یا احسن طریقہ پر ان سے جدا ہوجاؤ
اور (اس موقع پر) اپنے میں سے دو مصنف مردوں کو گواہ کرلو

وَاَقِيْمُوا الشَّہَادَۃَ لِلہِ۝۰ۭ

ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ بِہٖ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۥۭ
وَمَنْ يَّـتَّقِ اللہَ يَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا۝۲ۙ

وَّيَرْزُقْہُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ۝۰ۭ

(اور جب گواہی دینے کا موقع آئے تو) گواہوں کو چاہیے کہ وہ (رضائے الٰہی کے پیش نظر) صحیح گواہی دیں
یہ نصیحت ہر اس شخص کے لئے ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہے
اور جو اللہ سے ڈر کر اللہ کی ہدایتوں پر عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے رنج و محن سے نکلنے کی کوئی صورت پیدا کریں گے ۔
اوراس کو ایسے ذرائع سے رزق دیں گے جس کا وہم وگمان بھی نہ ہوگا

وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ۝۰ۭ
قَدْ جَعَلَ اللہُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا۝۳

اور جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے کافی ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنی تجاویز کو رو بہ عمل لانے پر پوری طرح قادر ہیں
اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے لئے اس کی تقدیر مقرر کر رکھی ہے (جس کے لئے جوہونا ہے وہ ہوکرر ہے گا)

وَاڿ يَىِٕسْنَ مِنَ الْمَحِيْضِ مِنْ نِّسَاۗىِٕكُمْ

اور تمہاری مطلقہ عورتیں جو حیض سے نا امید ہو چکی ہوں

اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْہُرٍ۝۰ۙ
وَّاڿ لَمْ يَحِضْنَ۝۰ۭ
وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ
اَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ۝۰ۭ
وَمَنْ يَّتَّقِ اللہَ يَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ يُسْرًا۝۴

ان کی عدت کے بارے میں تم کو کوئی شبہ لاحق ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے
اور جن کو ابھی حیض نہیں آنے لگا ہے، ان کی عدت بھی یہی ہے۔
اور حمل والی عورتوں کی عدّت وضع حمل تک ہے

اور جو اللہ تعالیٰ سے ڈرے تو وہ اس کے کاموں میں آسانیاں پیدا کردیتے ہیں۔

ذٰلِكَ اَمْرُ اللہِ اَنْزَلَہٗٓ اِلَيْكُمْ۝۰ۭ وَمَنْ يَّتَّقِ اللہَ
يُكَفِّرْ عَنْہُ سَـيِّاٰتِہٖ
وَيُعْظِمْ لَہٗٓ اَجْرًا۝۵
اَسْكِنُوْہُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ
مِّنْ وُّجْدِكُمْ

یہ اللہ کا حکم ہے جو تمہاری طرف نازل کیا گیاہے
اور جو اللہ سے ڈرے گا (اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچے گا)
اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو اس سے دور کریں گے
اور اس کو بڑا اجر عطاکریں گے۔
(ان مطلقہ) عورتوں کو (ایام عدت میں) وہیں رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی بھی جگہ تمہیں میسّر ہو

وَلَا تُضَاۗرُّوْہُنَّ لِتُضَيِّقُوْا عَلَيْہِنَّ۝۰ۭ
وَاِنْ كُنَّ اُولَاتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَيْہِنَّ حَتّٰى يَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ۝۰ۚ فَاِنْ اَرْضَعْنَ لَكُمْ فَاٰتُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ۝۰ۚ
وَاْتَمِرُوْا بَيْنَكُمْ بِمَعْرُوْفٍ۝۰ۚ

اور انھیں تنگ کرنے کے لئے نہ ستاؤ
اور اگر یہ مطلقہ عورتیں حاملہ ہوں تو وضع حمل تک ان کا خرچ دیتے رہو

پھر وہ تمہارے لئے(بچہ کو) دودھ پلا ئیں تو انھیں کی اجرت دو

اور باہم مشورے اور رضامندی سے(اس طرح) دودھ پلانے کی اجرت طے کر لیا کرو

وَاِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَہٗٓ اُخْرٰى۝۶ۭ
لِيُنْفِقْ ذُوْ سَعَۃٍ مِّنْ سَعَتِہٖ۝۰ۭ

اور اگر (دودھ پلانے کے معاملے میں ) باہم نزاع یانا اتفاقی پیدا ہوجائے تو بچہ کو کسی دوسری عورت سے دودھ پلا یا جائے۔
صاحب وسعت اپنی وسعت کی مطابق نفقہ دے اور جس کو رزق کم دیا

وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْہِ رِزْقُہٗ
فَلْيُنْفِقْ مِمَّآ اٰتٰىہُ اللہُ۝۰ۭ لَا يُكَلِّفُ اللہُ نَفْسًا اِلَّا مَآ اٰتٰىہَا۝۰ۭ سَيَجْعَلُ اللہُ بَعْدَ عُسْرٍ يُّسْرًا۝۷ۧ

گیا ہے(اس پر بھی واجب ہے کہ)
اللہ تعالیٰ نے اس کو جس قدر دیا اسی میں سے خرچ کرے
اللہ تعالیٰ کسی پر اس کی وسعت سے زیادہ بار نہیں ڈالتے
بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ عسرت و تنگی کے بعد فراخی بھی عطا فرمائیں۔

وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَۃٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّہَا وَرُسُلِہٖ

کتنی ہی بستیوں کے رہنے والوں نے اپنے پر ور دگار اور اس کے رسول کے احکام سے سرتابی کی

فَحَاسَبْنٰہَا حِسَابًا شَدِيْدًا۝۰ۙ
وَّعَذَّبْنٰہَا عَذَابًا نُّكْرًا۝۸
فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِہَا
وَكَانَ عَاقِبَۃُ اَمْرِہَا خُسْرًا۝۹
اَعَدَّ اللہُ لَہُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا۝۰ۙ فَاتَّقُوا اللہَ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ۝۰ڀ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا۝۰ۭۣۛ

پس ہم نے ان کا سخت ترین محاسبہ کیا
اور ان پر سخت عذاب نازل کیا۔(جو دیکھا تھا نہ سنا تھا)
پس انھوں نے اپنی بد اعمالیوں کا مزہ چکھ لیا
اور انجام کار بڑے ہی نقصان میں رہے
اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے سخت ترین عذاب تیار کر رکھا ہے
ائے ایمان والو سمجھ بوجھ سے کام لینے والو اللہ سے ڈرو
(یعنی اللہ کی نافرمانی کے انجام بد سے بچتے رہو)

قَدْ اَنْزَلَ اللہُ اِلَيْكُمْ ذِكْرًا۝۱۰ۙ
رَّسُوْلًا يَّتْلُوْا عَلَيْكُمْ اٰيٰتِ اللہِ مُبَـيِّنٰتٍ

اللہ تعالیٰ نے تمہارے پاس نصیحت(کی کتاب) نازل کی ہے۔
اور ایک ایسا رسول بھی بھیجا ہے جو تمہیں اللہ تعالیٰ کے واضح احکام سناتے ہیں

لِّيُخْرِجَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ۝۰ۭ

تاکہ ان لوگوںکو جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے جہل کی تاریکیوں سے نکالے اور علم وایمان کی روشنی میں لے آئے

وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللہِ وَيَعْمَلْ
صَالِحًا يُّدْخِلْہُ جَنّٰتٍ
تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ
خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اَبَدًا۝۰ۭ
قَدْ اَحْسَنَ اللہُ لَہٗ رِزْقًا۝۱۱

اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو
اللہ تعالیٰ اس کو ایسی جنّت میں داخل کریں گے جس کے
نیچے نہریں بہتی ہوں گی،
جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا
اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کے لئے کیا ہی اچھا رزق رکھا ہے۔

اَللہُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَہُنَّ۝۰ۭ

اللہ وہی تو ہے جس نے سات طبق آسمان پیداکئے، اورانھیں کی طرح زمین پیدا کی

توضیح :بعض حضرات مفسرین نے لکھا ہے کہ مِثْلَھُنَّ سے مراد سات طبق زمینیں ہیں، یہ بات اسلئے صحیح نہیں ہے کہ اگر زمین بھی سات طبق ہوتی تو صیغہ واحد استعمال نہ ہوتا، پورے قرآن مجید میں کہیں بھی جمع کا صیغہ استعمال نہیںہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنی قدرت سے سات طبق آسمان بنائے ہیں اسی طرح اپنی قدرت سے زمین بھی بنائی

يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَہُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝۰ۥۙ
وَّاَنَّ اللہَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا۝۱۲ۧ

ان کے درمیان احکام نازل ہوتے رہتے ہیں تاکہ تم یہ جان لو کہ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر بات پر قادر ہیں
اور اللہ تعالیٰ نے ہر شئے کو اپنے احاطہ علمی میں لے رکھا ہے۔