بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
وَالطُّوْرِ۱ۙ
قسم ہے طور کی
( الطور جس پر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا اور منصب نبوت سے سرفرازی بخشی)
وَكِتٰبٍ مَّسْطُوْرٍ۲ۙ
فِيْ رَقٍّ مَّنْشُوْرٍ۳ۙ
وَّالْبَيْتِ الْمَعْمُوْرِ۴ۙ
اور اس کتاب کی قسم جو خط کشیدہ کھلے اوراق پرلکھی ہوئی ہے۔
(قرآن اورآسمانی کتب یا لوح محفوظ)
اور اس آسمانی گھر کی قسم جو فرشتوں کی عبادت گاہ ہے۔(جوعبادت سے کبھی خالی نہیں رہتا)
وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ۵ۙ
وَالْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ۶ۙ
اور اونچی چھت (بلندآسمان) کی قسم
اور پانی سے لبریز موجیں مارنے والے سمندر کی قسم۔
ان پانچ چیزوں کی قسم کھاکر یہ حقیقت بیان فرمائی گئی ہے۔
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ۷ۙ
آپ رب کا عذاب (ایک امر واقعہ ہے) جوواقع ہوکر رہے گا۔
مَّا لَہٗ مِنْ دَافِعٍ۸ۙ
يَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَاۗءُ مَوْرًا۹ۙ
جس کو کوئی دفع کرنے والا نہ ہوگا۔
(وہ اس دن ہوگا) جس دن آسمان لرزنے لگے گا۔(سارا نظام دہم برہم ہوجائے گا)
وَّتَسِيْرُ الْجِبَالُ سَيْرًا۱۰ۭ
فَوَيْلٌ يَّوْمَىِٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِيْنَ۱۱ۙ
اورپہاڑ (بادلوں کی طرح) چلنے لگیں گے۔
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہوگی۔
الَّذِيْنَ ہُمْ فِيْ خَوْضٍ يَّلْعَبُوْنَ۱۲ۘ
يَوْمَ يُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَہَنَّمَ دَعًّا۱۳ۭ
ہٰذِہِ النَّارُ الَّتِيْ كُنْتُمْ بِہَا تُكَذِّبُوْنَ۱۴
اَفَسِحْرٌ ھٰذَآ اَمْ اَنْتُمْ لَا تُبْصِرُوْنَ۱۵ۚ
اِصْلَوْہَا فَاصْبِرُوْٓا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا۰ۚ
جو(احوال قیامت پرسنجیدگی سے غور کرنے کے بجائے) کھیل کے طورپر اپنی بکواس میں مگن ہیں۔
جس دن انھیں دھکے دے دے کر نار جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔
(ان سے کہا جائے گا) یہ وہی آگ ہے جس کوتم جھٹلایا کرتے تھے۔
کیا یہ بھی جادو ہے یا تم کو(اب بھی) نظرنہیں آتا ۔
اس میں داخل ہوجاؤ خواہ تم صبر کرویا نہ کرو۔
سَوَاۗءٌ عَلَيْكُمْ۰ۭ
اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۱۶
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِيْ جَنّٰتٍ وَّنَعِيْمٍ۱۷ۙ
فٰكِہِيْنَ بِمَآ اٰتٰىہُمْ رَبُّہُمْ۰ۚ
وَوَقٰىہُمْ رَبُّہُمْ عَذَابَ الْجَحِيْمِ۱۸
تمہارے لئے یکساں ہے۔
یقیناً تم کوان اعمال کا بدلہ دیا جارہا ہے جن کو تم کرتے رہے تھے۔
بے شک متقی(پرہیزگار لوگ) جنت کے باغوں میں ہوں گے۔
اپنے پروردگار کی دی ہوئی نعمتوں کے مزے لے رہے ہوں گے
اور ان کا رب انھیں دوزخ کے عذاب سے بچالے گا۔
كُلُوْا وَاشْرَبُوْا ہَنِيْۗــــًٔۢـــا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۱۹ۙ
مُتَّكِـــِٕيْنَ عَلٰي سُرُرٍ مَّصْفُوْفَۃٍ۰ۚ وَزَوَّجْنٰہُمْ بِحُوْرٍ عِيْنٍ۲۰
(ان سے کہا جائے گا) خوب کھاؤ، پیٔو، ان نیک اعمال کے صلہ میں جو تم کیا کرتے تھے۔
وہ ایک صف میں بچھے ہوئے تختوں پرتکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔
ہم انکا نہایت ہی خوبصورت آنکھوں والی حوروں سے بیاہ کردیں گے۔
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّيَّــتُہُمْ بِـاِيْمَانٍ
اور جو لوگ ایمان لائے اوران کی اولاد نے بھی ایمان لانے میں ان کا ساتھ دیا۔
اَلْحَـقْنَا بِہِمْ ذُرِّيَّتَہُمْ وَمَآ اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَيْءٍ۰ۭ
كُلُّ امْرِئٍؚ بِمَا كَسَبَ رَہِيْنٌ۲۱
توان کی اولاد کوبھی ہم درجہ میں ان کے ساتھ شامل کردیں گے اورہم ان کے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کریں گے(ہر ایک کو اس کا اجر پورا پورا دیا جائے گا)
ہر شخص اپنے اعمال میں پھنسا رہے گا۔
وَاَمْدَدْنٰہُمْ بِفَاكِہَۃٍ وَّلَحْمٍ مِّمَّا يَشْتَہُوْنَ۲۲
يَتَنَازَعُوْنَ فِيْہَا كَاْسًا لَّا لَغْوٌ فِيْہَا وَلَا تَاْثِيْمٌ۲۳
وَيَطُوْفُ عَلَيْہِمْ غِلْمَانٌ لَّہُمْ كَاَنَّہُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ۲۴
اور ہم ان کی خواہش کے مطابق ہر طرح کے میوؤں اور گوشت سے ان کی مہمانی کرتے رہیں گے۔
وہ وہاں (خوش طبعی کے طورپر) ایک دوسرے سے جام شراب کا تبادلہ کریں گے جہاں نہ کوئی بیہودگی ہوگی نہ کوئی برائی ۔
ان کی خدمت میں نوعمر لڑکے چکر لگاتے رہیں گے جو انھیں کے لئے مخصوص ہوں گے گویا کہ وہ چھپا کر رکھے ہوئے (پر رونق) موتی ہیں۔
وَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ يَّتَسَاۗءَلُوْنَ۲۵
قَالُوْٓا اِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِيْٓ اَہْلِنَا مُشْفِقِيْنَ۲۶
اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر بات چیت کریں گے۔
وہ کہنے لگیں گے کہ اس سے پہلے ہم (دنیوی زندگی میں) اپنے اہل وعیال میں رہتے ہوئے (انجام آخرت سے) ڈراکرتے تھے (یعنی اہل وعیال کی خاطر کوئی کام مرضی رب کے خلاف نہیں کرتے تھے)
فَمَنَّ اللہُ عَلَيْنَا وَوَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوْمِ۲۷
اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلُ نَدْعُوْہُ۰ۭ اِنَّہٗ ہُوَالْبَرُّ الرَّحِيْمُ۲۸ۧ
پس اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں نار جہنم کی جھلسادینے والی آگ سے بچالیا۔
ہم اس سے پہلے (دنیا میں) اسی اللہ سے دعائیں مانگتے تھے واقعی وہ بڑا ہی محسن اور بندۂ مومن پر بڑا ہی رحم فرمانے والا ہے۔
فَذَكِّرْ فَمَآ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاہِنٍ وَّلَا مَجْنُوْنٍ۲۹ۭ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِہٖ
لہٰذا آپ نصیحت کئے جائیے آپ اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں اور نہ مجنوں۔
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شخص شاعر ہے، جس کے حق میں ہم گردش ایام
رَيْبَ الْمَنُوْنِ۳۰
کا انتظار کررہے ہیں۔
(یعنی اس شخص پرکوئی آفت آئے او راس سے ہمارا پیچھا چھوٹے)
قُلْ تَرَبَّصُوْا فَاِنِّىْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُتَرَبِّصِيْنَ۳۱ۭ
ائے نبیﷺ ان سے کہئے، انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
دیکھیں کون مصائب میں مبتلا ہوتا ہے اور کس کے لئے کامیابی وکامرانی ہے۔
اَمْ تَاْمُرُہُمْ اَحْلَامُہُمْ بِھٰذَآ
اَمْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ۳۲ۚ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ تَـقَوَّلَہٗ۰ۚ
بَلْ لَّا يُؤْمِنُوْنَ۳۳ۚ
کیا ان کی عقل انھیں یہی سکھاتی ہیں (کہ ضد وہٹ دھرمی سے حقائق کا انکار کیا جائے) یا وہ ہیں ہی سرکش قوم۔
کیا وہ (کفار) کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ قرآن خود گھڑلیا ہے
اصل بات یہ ہے کہ وہ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے۔
فَلْيَاْتُوْا بِحَدِيْثٍ مِّثْلِہٖٓ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِيْنَ۳۴ۭ
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ اَمْ ہُمُ الْخٰلِقُوْنَ۳۵ۭ
اَمْ خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ۰ۚ
اگر یہ اپنے اس قول میں سچے ہیں تواس کے مثل ایک کلام بنا لائیں۔
کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود اپنے خالق آپ ہیں ؟
یا زمین وآسمان کوانہوں نے بنایا ہے؟
بَلْ لَّا يُوْقِنُوْنَ۳۶ۭ
اَمْ عِنْدَہُمْ خَزَاۗىِٕنُ رَبِّكَ اَمْ ہُمُ الْمُصَۜيْطِرُوْنَ۳۷ۭ
اَمْ لَہُمْ سُلَّمٌ يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْہِ۰ۚ
اصل بات یہ ہے کہ کسی بات پر یقین کرنا ہی نہیں چاہتے کیا ان کے پاس تمہارے رب کے خزانے ہیں یا وہ مالک ومختار ہیں (کہ جس کوچاہیں پیغمبری دیں)
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ اس پرچڑھ کر(آسمان کی باتیں) سن لیا کرتے ہیں۔
فَلْيَاْتِ مُسْتَمِعُہُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ۳۸ۭ
اَمْ لَہُ الْبَنٰتُ وَلَكُمُ الْبَنُوْنَ۳۹ۭ
توان میں سے جو( وہاں کی) باتیں سن کر آتے ہیں وہ (اس دعوے پر) کوئی واضح دلیل توپیش کریں۔
کیا اللہ تعالیٰ کے لئے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لئے بیٹے ؟
(جب کہ خود کے لئے بیٹی کی پیدائش کوباعث ننگ و عار سمجھتے ہو)
اَمْ تَسْـَٔــلُہُمْ اَجْرًا فَہُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَ۴۰ۭ
اَمْ عِنْدَہُمُ الْغَيْبُ فَہُمْ يَكْتُبُوْنَ۴۱ۭ
ائے نبیﷺ کیا آپ ان سے (اپنی تبلیغی سرگرمیوں کا) کوئی معاوضہ مانگ رہے ہیں کہ وہ اس تاوان کے بوجھ تلے دبے جارہے ہیں؟
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ اس کی بنا پر یہ لکھ رہے ہوں( یعنی اللہ کے رسول تمہارے سامنے جو حقائق پیش کررہے ہیں،انھیں جھٹلانے کے لئے تمہارے پاس وہ کونسا علم ہے جسے تم اپنے دعوے کے ساتھ پیش کرسکو ؟)
اَمْ يُرِيْدُوْنَ كَيْدًا۰ۭ
فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا ہُمُ الْمَكِيْدُوْنَ۴۲ۭ
کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں (کہ آپ کوقید یا قتل یا شہر بدر کیا جائے)
( اگر یہ بات ہے) تو یہ کافر خود ہی اپنے دام فریب میں آجائیں گے (چنانچہ وہ اپنے اس ارادہ میں نا کام ہوئے اور جنگ بدر میں بہت سے قتل کردیئے گئے)
اَمْ لَہُمْ اِلٰہٌ غَيْرُ اللہِ۰ۭ سُبْحٰنَ اللہِ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۴۳
کیا اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی معبود ہے۔ اللہ تعالیٰ پاک ہیں اس شرک سے جو یہ لوگ کررہے ہیں۔
(یعنی اللہ تعالیٰ ان سب چیزوں سے بلند وبرتر ہیں، جن کووہ شریک ٹھیراتے ہیں)
وَاِنْ يَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاۗءِ سَاقِطًا يَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ۴۴
اور اگر یہ آسمان سے (عذاب کا) کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں توکہیں گے کہ یہ توتہہ بہ تہہ جما ہوا بادل ہے۔
( یعنی ایسے سخت کافر ہیں کہ عذاب کو دور سے آتا دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں گے)
فَذَرْہُمْ حَتّٰى يُلٰقُوْا يَوْمَہُمُ الَّذِيْ فِيْہِ يُصْعَقُوْنَ۴۵ۙ
يَوْمَ لَا يُغْنِيْ عَنْہُمْ كَيْدُہُمْ شَيْــــًٔا وَّلَا ہُمْ يُنْصَرُوْنَ۴۶ۭ
وَاِنَّ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا عَذَابًا دُوْنَ ذٰلِكَ
پس آپؐ انھیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے تا آں کہ وہ اس مقررہ دن کو پہنچ جائیں جس میں وہ بے ہوش کردیئے جائیں گے (مارے خوف کے)
اس دن ان کی تدبیریں ان کے کچھ کام نہ آئیں گی اور نہ کہیں سے انھیں مدد ملے گی۔
اور اس وقت کے آنے سے پہلے ان ظالموں کے لئے اور بھی عذاب ہیں۔
(یعنی اس دنیا میں بھی ہم انھیں کسی نہ کسی چھوٹے موٹے عذاب کا مزہ چکھاتے رہیں گے)
وَلٰكِنَّ اَكْثَرَہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۴۷
وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا
وَسَبِّــحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِيْنَ تَـقُوْمُ۴۸ۙ
وَمِنَ الَّيْلِ فَسَبِّحْہُ وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ۴۹ۧ
مگر ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔
ائے نبیﷺ آپ اپنے پروردگارکا فیصلہ آنے تک صبر کیجئے۔ بلاشبہ آپ ہماری حفاظت میں ہیں۔
اور جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوں تواپنے رب کی تسبیح کیجئے، اور رات (عشاء) میں بھی اس کی تسبیح کیا کیجئے اور ستاروں کے غروب ہوجانے کے بعد بھی۔