بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
حٰـمۗ۱ۚۛ
حٰ مٓ یہ حروف مقطعات ہیں جس کے معنی ومطالب بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔
وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ۲ۙۛ
قسم ہے اس کتاب مبین (قرآن مجید) کی ( جس میں احکام الٰہی نہایت ہی وضاحت کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں)
اِنَّا جَعَلْنٰہُ قُرْءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۳ۚ
بے شک ہم نے قرآن مجید کوعربی زبان میں نازل کیا تا کہ تم اسے سمجھو۔
وَاِنَّہٗ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ۴ۭ
اور وہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں لکھی ہوئی بڑے مرتبہ کی حکیمانہ کتاب ہے۔
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِيْنَ۵
کیا ہم تمہیں نصیحت کرنا چھوڑدیں کہ تم حد سے گذرنے والی قوم ہو(تم مانو یا نہ مانو نصیحت توکی جاتی رہے گی)
وَكَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِيٍّ فِي الْاَوَّلِيْنَ۶
گزری ہوئی قوموں میں ہم نے کتنے ہی رسول بھیجے ۔
وَمَا يَاْتِيْہِمْ مِّنْ نَّبِيٍّ اِلَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۷
اور ان کے پاس کوئی نبی ایسا نہیں آیا جس کے ساتھ انہوں نے استہزانہ کیا ہو(مذاق نہ اڑایا ہو)
فَاَہْلَكْنَآ اَشَدَّ مِنْہُمْ بَطْشًا وَّمَضٰى مَثَلُ الْاَوَّلِيْنَ۸
تب ہم نے ان میں سے جوزیادہ زورآور تھے ہلاک کرڈالا اورپچھلی قوموں کی ایسی مثالیں توگذرہی چکی ہیں۔
(نہ ماننے والوں کا حشر ہمیشہ برا ہی ہوتا رہا ہے)
وَلَىِٕنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَيَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِيْزُ الْعَلِيْمُ۹ۙ
اوراگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے کہ انھیں ایک زبردست علیم نے پیدا کیا ہے۔
(کتنی عجیب بات ہے کہ اس اقرار کے باوجود مخلوق کواللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک فرماں روائی سمجھتے ہیں)
الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَہْدًا
وہی توہے جس نے تمہارے لئے زمین کوگہوراہ بنایا۔
یعنی گہوارہ کی طرح آرام دہ بنایا جس پر تم آرام کے ساتھ رہتے بستے ہو۔
وَّجَعَلَ لَكُمْ فِيْہَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَہْتَدُوْنَ۱۰ۚ
اور اس میں تمہارے لئے راستے بنائے تا کہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پاسکو۔
وَالَّذِيْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءًۢ بِقَدَرٍ۰ۚ فَاَنْشَرْنَا بِہٖ بَلْدَۃً مَّيْتًا۰ۚ
اور جس نے آسمان سے ایک خاص مقدار میں پانی برسایا پھر ہم نے اس پانی کے ذریعہ مردہ زمین کوزندہ کیا (روئیدگی کےقابل بنایا، پودے اگائے)
كَذٰلِكَ تُخْـرَجُوْنَ۱۱
اسی طرح تم بھی زمین (قبروں) سے نکالے جاؤگے ۔
وَالَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّہَا
اوروہی تو ہے جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کئے۔
وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَ۱۲ۙ
اور تمہارے لئے کشتیاں اور (سواری کے) جانور بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔
لِتَسْتَوٗا عَلٰي ظُہُوْرِہٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَۃَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْـتَوَيْتُمْ عَلَيْہِ
تا کہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھو اور جب ان پربیٹھو تواپنے پروردگار کے احسانات کویاد کرو۔
وَتَـقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِيْ سَخَّــرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا كُنَّا لَہٗ مُقْرِنِيْنَ۱۳ۙ
اور کہو پاک ہے وہ جس نے ان کوہمارے بس میں کردیا ورنہ ہم ان پر قابو نہ پاتے۔
وَاِنَّآ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۱۴
اور ہم کواپنے پروردگار ہی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔
اَللّٰھُمَّ اَصْحِبْنَا فِی سَفَرِنَا وَاَخْلَفْنَا فِی اَھْلِنَا۔ ترجمہ:۔ یا اللہ تو ہمارے سفر میں ہمارے ساتھ رہ اور ہمارے پیچھے ہمارے گھروالوں کی خبر گیری فرما۔ (مسند احمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی، دارمی، ترمذی)
وَجَعَلُوْا لَہٗ مِنْ عِبَادِہٖ جُزْءًا۰ۭ
اور (یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی) ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے بعض کواسکا شریک گردانا (یعنی اللہ تعالیٰ کی فرماں روائی میں شریک کیا)
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ۱۵ۧ
حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا انسان کھلا احسان فراموش (ناشکرا ہے)
اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنٰتٍ وَّاَصْفٰىكُمْ بِالْبَنِيْنَ۱۶
کیا اس نے اپنی مخلوق میں سے خود کے لئے بیٹیاں لیں اور تمہارے لئے بیٹے انتخاب کئے۔
وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا
اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی بشارت دی جاتی ہے جو انہوں نے اللہ رحمٰن کے لئے تجویز کر رکھی ہے۔
ظَلَّ وَجْہُہٗ مُسْوَدًّا وَّہُوَكَظِيْمٌ۱۷
تواس کے منہ پرسیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے۔
اَوَمَنْ يُّنَشَّؤُا فِي الْحِلْيَۃِ وَہُوَفِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِيْنٍ۱۸
کیا وہ جوزیور میں پرورش پائے اور جس میں حریفانہ گفتگو کرنے کی صلاحیت بھی نہ ہو (کیا اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنا شریک کاربنایا ہے۔)
وَجَعَلُوا الْمَلٰۗىِٕكَۃَ الَّذِيْنَ ہُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا۰ۭ
اورانہوں نے فرشتوں کوجو اللہ رحمٰن ہی کے بندے ہیں عورتیں قرار دیا ہے۔
اَشَہِدُوْا خَلْقَہُمْ۰ۭ
کیا وہ ان کی پیدائش کے وقت موجود تھے؟
سَـتُكْتَبُ شَہَادَتُہُمْ وَيُسْــَٔــلُوْنَ۱۹
(فرشتوں کے تعلق سے) یہ جو گواہی دے رہے ہیں وہ (ان کے نامۂ اعمال میں) لکھ لی جائے گی اور ان سے باز پرس ہوگی ۔
وَقَالُوْا لَوْ شَاۗءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰہُمْ۰ۭ
اور وہ (مشرکین) کہتے ہیں کہ اگر اللہ رحمٰن چاہتے توہم (از قسم نذرونیاز) ان کی عبادت نہ کرتے۔
مَا لَہُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ۰ۤ اِنْ ہُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ۲۰ۭ
اس تعلق سے انھیں کچھ علم نہیں ہے یہ تو ان کی محض قیاس آرائیاں ہیں۔
اَمْ اٰتَيْنٰہُمْ كِتٰبًا مِّنْ قَبْلِہٖ فَہُمْ بِہٖ مُسْتَمْسِكُوْنَ۲۱
کیا ہم نے اس سے پہلے انھیں کوئی کتاب دی تھی جس سے یہ (ملائکہ پرستی کا) استدلال کرتے ہیں ؟
بَلْ قَالُـوْٓا اِنَّا وَجَدْنَآ اٰبَاۗءَنَا عَلٰٓي اُمَّۃٍ
بلکہ وہ تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کواسی طریقہ پرپایا ہے۔
وَّاِنَّا عَلٰٓي اٰثٰرِہِمْ مُّہْتَدُوْنَ۲۲
اور ہم انھیں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
وَكَذٰلِكَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِيْ قَرْيَۃٍ مِّنْ نَّذِيْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْہَآ۰ۙ
اوراسی طرح آپ سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے ڈرانے والا بھیجا تووہاں کے کھاتے پیتے خوش حال لوگوں نے یہی کہا کہ
اِنَّا وَجَدْنَآ اٰبَاۗءَنَا عَلٰٓي اُمَّۃٍ
ہم نے اپنے باپ دادا کو(اسی) طریقہ پرپایا ہے۔
وَّاِنَّا عَلٰٓي اٰثٰرِہِمْ مُّقْتَدُوْنَ۲۳
اور یقیناً ہم انھیں کے نقش قدم کی پیروی کررہے ہیں۔
ہردور میں عموماً کھاتے پیتے خوشحال لوگوں نے پیغمبروں کی مخالفت کی ہے اور عوام کو بھی ان کیخلاف بھڑکایا ہے۔من مانی بے لگام زندگی کے مقابلے میں مذہبی پابندیاں انھیں پسند نہ تھیں اسی لئے غور وفکر سے کام لینا ، حق وباطل میں تمیز کرنا انھیں گوارہ نہ تھا، آخرت کو بھول کردنیا ہی کومقصود بنانے والے آج بھی مذہب کوایک دقیانوسی خیال تصور کرتے ہیں اور ان کا یہ حال اس آیت کریمہ کے عین مطابق ہے۔ بَلِ ادَّارَكَ عِلْمُهُمْ فِي الْآخِرَةِ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّنْهَا بَلْ هُم مِّنْهَا عَمُونَ (سورۃ النمل آیت ۶۶) ترجمہ:۔ بلکہ آخرت کے مقابلہ میں ان کا علم نَسِیًّا مَّنْسِیًّا (بھولا بسرا) ہوچکا ہے بلکہ وہ اس تعلق سے شک میں پڑے ہوئے ہیں بلکہ وہ اس سے اندھے بنے ہوئے ہیں۔
قٰلَ اَوَلَوْ جِئْتُكُمْ بِاَہْدٰى مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَيْہِ اٰبَاۗءَكُمْ۰ۭ
ہرنبی نے انھیں یہی کہا کہ میں تمہارے پاس اس سے بہتر طریقہ (بہترین دین، صحیح تعلیم) لے آیا ہوں، جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔
قَالُـوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ كٰفِرُوْنَ۲۴
توانہوں نے یہی جواب دیا کہ تم جس دین کی طرف بلانے کے لئے بھیجے گئے ہو ہم اس سے انکار کرتے ہیں(نہیں مانتے)
فَانْتَقَمْنَا مِنْہُمْ
پس ہم نے ان سے انتقام لیا( ان کی بستیاں تباہ کردیں )
فَانْـظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُكَذِّبِيْنَ۲۵ۧ
(ائے نبیﷺ) پھر دیکھئے جھٹلانے والوں کا کیا ہی برا انجام ہوا۔
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہِيْمُ لِاَبِيْہِ وَقَوْمِہٖٓ اِنَّنِيْ بَرَاۗءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ۲۶ۙ
اور (وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے کہ) جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ سے اوراپنی قوم سے کہا کہ جن چیزوں کو تم پوجتے ہو میں ان سے بے تعلق ہوں۔
اِلَّا الَّذِيْ فَطَرَنِيْ فَاِنَّہٗ سَيَہْدِيْنِ۲۷
مگر ہاں جس نے مجھے پیدا کیا، پس وہی مجھے سیدھا راستہ دکھائے گا (یعنی جو پیدا کرنے پرقادر نہیں وہ ہدایت کہاں دے سکتا ہے)
وَجَعَلَہَا كَلِمَۃًۢ بَاقِيَۃً فِيْ عَقِبِہٖ لَعَلَّہُمْ يَرْجِعُوْنَ۲۸
اور وہ یہی بات اپنے پیچھے اپنی اولاد اور عوام میں چھوڑگئے تا کہ وہ رجوع الی اللہ رہیں (اللہ ہی کی عبادت کریں اور شرک سے بچیں)
بَلْ مَتَّعْتُ ہٰٓؤُلَاۗءِ وَاٰبَاۗءَہُمْ حَتّٰى جَاۗءَہُمُ الْحَقُّ وَرَسُوْلٌ مُّبِيْنٌ۲۹
واقعہ یہ ہے کہ میں ان (کفار) کو اوران کے آباء واجداد کو (دنیا سے متمتع ہونے کا) موقعہ دیتا رہا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق (قرآن مجید) آگیا اور (احکام الٰہی کووضاحت کے ساتھ) کھول کھول کربیان کرنے والا رسول بھی آپہنچا۔ (کتاب کے ساتھ معلم کتاب کوبھی بھیجا)
وَلَمَّا جَاۗءَہُمُ الْحَقُّ قَالُوْا ھٰذَا سِحْـرٌ وَّاِنَّا بِہٖ كٰفِرُوْنَ۳۰
اور جب ان کے پاس قرآن پہنچا توانہوں نے کہا یہ توجادو ہے، ہم اس کو نہیں مانتے۔
وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ ھٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰي رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَـتَيْنِ عَظِيْمٍ۳۱
اورانہوں نے کہا یہ قرآن ان دونوں بستیوں (مکہ اورطائف میں رہنے والوں) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا ؟
اَہُمْ يَــقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ۰ۭ
توکیا یہ لوگ آپ کے رب کی رحمت (نبوت) تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَہُمْ مَّعِيْشَتَہُمْ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا
دنیوی زندگی میں ان کے ذرائع معاش ہم ہی نے تومقرر کئے ہیں (معاش کی تقسیم بھی اپنے ہاتھ ہی میں رکھی ہے)
وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا۰ۭ
اورہم نے ان میں بعض کوبعض پر فوقیت دی ہے۔ (بعض کو دولت مند اور بعض کوغریب بنایا) تا کہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیتے رہیں اور نظم عالم قائم رہے۔
وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ۳۲
اور آپؐ کے پروردگار کی رحمت (دین وایمان کی قرآنی تعلیم)
وَلَوْلَآ اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً
ہر اس دنیوی چیز سے بہتر ہے جس کے جمع کرنے کی دھن میں لوگ لگے ہوئے ہیں۔ اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقہ اختیار کرجائینگے۔
لَّجَعَلْنَا لِمَنْ يَّكْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُيُوْتِہِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّۃٍ وَّمَعَارِجَ عَلَيْہَا يَظْہَرُوْنَ۳۳ۙ
تو جو لوگ اللہ رحمٰن کے ساتھ کفر کرتے ہیں، ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنادیتے اور سیڑھیاں بھی جن پر یہ چڑھتے اترتے ہیں۔
وَلِبُيُوْتِہِمْ اَبْوَابًا وَّسُرُرًا عَلَيْہَا يَتَّكِـــــُٔـوْنَ۳۴ۙ وَزُخْرُفًا۰ۭ
اوران کے گھروں کے دروازے بھی اورتخت بھی جن پر یہ تکیئے لگا کر بیٹھتے ہیں اور زیب وزینت کی ساری چیزیں بھی سونے کی بنادیتے۔
وَاِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۰ۭ
جب کہ یہ سب دنیا کا چند روزہ سامان زندگی ہے۔
وَالْاٰخِرَۃُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِيْنَ۳۵ۧ
اور آخرت(جنت ودرجات جنت) آپؐ کے پروردگار کے پاس متقین ہی کے لئے ہے (ظاہرہے اس سے بڑھ کرنعمت اورکیا ہوسکتی ہے؟)
وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ
اور جو کوئی اللہ رحمٰن کی نصیحت آمیز کتاب (القرآن کی حکیمانہ تعلیم) سے تغافل برتتا ہے۔
نُـقَيِّضْ لَہٗ شَيْطٰنًا فَہُوَلَہٗ قَرِيْنٌ۳۶
تو ہم (انتقاماً) اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں پھر وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
وَاِنَّہُمْ لَيَصُدُّوْنَہُمْ عَنِ السَّبِيْلِ
اور وہ شیاطین انھیں راہ حق سے روکتے ہیں۔
وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ مُّہْتَدُوْنَ۳۷
اور وہ (اپنے طور پر) سمجھتے رہتے ہیں کہ وہی سیدھے راستے پر ہیں۔
حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءَنَا قَالَ يٰلَيْتَ بَيْنِيْ وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ۳۸
یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تواس وقت شیطان سے کہے گا۔ کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق ومغرب کا فاصلہ ہوتا، توکیا ہی برا ساتھی نکلا۔
وَلَنْ يَّنْفَعَكُمُ الْيَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ۳۹
آج تم کو کسی طرح کا فائدہ پہنچ نہیں سکتا کیونکہ تم نے ظلم کیا سوتم سب عذاب میں برابر کے شریک ہو۔
غلط راہ پرڈالنے والے اورگمراہی قبول کرنے والے ہر دومبتلائے عذاب ہوں گے۔
اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ اَوْ تَہْدِي الْعُمْيَ
(ائے نبیﷺ) کیا آپ (ایسے) بہروں کو(حق کی آواز ) سناسکتے ہیں یا ایسے اندھوں کوراہ راست پرلاسکتے ہیں؟
وَمَنْ كَانَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۴۰
اور وہ جو کھلی گمراہی میں ہو(سمجھنے کیلئے تیار ہو، نہ سمجھنا چاہے، سمجھا سکتے ہیں؟)
فَاِمَّا نَذْہَبَنَّ بِكَ فَاِنَّا مِنْہُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ۴۱ۙ
ہم تو ان سے انتقام لے کر ہی رہیں گے خواہ تمہیں دنیا سے اٹھالیں۔
اَوْ نُرِيَنَّكَ الَّذِيْ وَعَدْنٰہُمْ فَاِنَّا عَلَيْہِمْ مُّقْتَدِرُوْنَ۴۲
یا جس عذاب کا ہم نے ان سے وعدہ کررکھا ہے، وہ آپ کو(آپؐ کی زندگی میں) دکھادیں ہم ان پر پوری طرح قادر ہیں۔
فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِيْٓ اُوْحِيَ اِلَيْكَ۰ۚ
لہٰذا جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اس پرمضبوطی کے ساتھ قائم رہئیے۔
اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ۴۳
یقیناً آپ سیدھے راستے پر ہیں۔
وَاِنَّہٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ۰ۚ وَسَوْفَ تُسْـَٔــلُوْنَ۴۴
بے شک یہ قرآن آپ کے لئے اورآپ کی قوم کے لئے ایک شرف عظیم ہے۔ اور تم عنقریب (اس بارے میں) پوچھے جاؤگے۔
وَسْـَٔــلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَآ
آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے ان سب سے پوچھ لیجئے۔
اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِہَۃً يُّعْبَدُوْنَ۴۵ۧ
کیا ہم نے اللہ رحمٰن کے سوا دوسرے معبود بھی مقرر کئے تھے کہ ان کی عبادت کی جائے ؟
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰيٰتِنَآ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَمَلَا۟ىِٕہٖ
اورہم نے موسیٰ کواپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اوراس کے درباری سرداروں کے پاس بھیجا۔
فَقَالَ اِنِّىْ رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۴۶
توانہوں نے کہا میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا ہوں۔
فَلَمَّا جَاۗءَہُمْ بِاٰيٰتِنَآ اِذَا ہُمْ مِّنْہَا يَضْحَكُوْنَ۴۷
پھر جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیوں کے ساتھ پہنچے توانہوں نے ان (معجزات) کی ہنسی اڑائی۔
وَمَا نُرِيْہِمْ مِّنْ اٰيَۃٍ اِلَّا ہِىَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِہَا۰ۡ
اورہم نے انھیں جو بھی نشانی دکھائی وہ پہلے سے بڑھی چڑھی تھی۔
انھیں ایک سے ایک بڑا معجزہ دکھایا گیا مگر انہوں نے نہ مانا۔
وَاَخَذْنٰہُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّہُمْ يَرْجِعُوْنَ۴۸
اورہم نے انھیں مبتلائے عذاب کیا تا کہ وہ اپنی روش سے باز آئیں۔
وَقَالُوْا يٰٓاَيُّہَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَہِدَ عِنْدَكَ۰ۚ
اور وہ (ہرعذاب کے موقع پر) کہتے، ائے جادو کرنے والے اس عہد وپیماں کے مطابق جو اس نے تجھ سے کررکھا ہے (کہ وہ ہدایت قبول کرنے والوں کواپنے عذاب سے نجات دے گا) اپنے رب سے دعا کر
اِنَّنَا لَمُہْتَدُوْنَ۴۹
ہم ضرور ہدایت پرآجائیں گے۔
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْہُمُ الْعَذَابَ اِذَا ہُمْ يَنْكُثُوْنَ۵۰
پھر جب بھی ہم نے ان پر سے عذاب ہٹالیا، وہ اپنی بات سے پھر جاتے۔
وَنَادٰى فِرْعَوْنُ فِيْ قَوْمِہٖ
اورفرعون نے اپنی قوم میں مُنادی کروادی
قَالَ يٰقَوْمِ اَلَيْسَ لِيْ مُلْكُ مِصْرَ وَہٰذِہِ الْاَنْہٰرُ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِيْ۰ۚ
کہا، ائے قوم کیا مصر کی حکمرانی میرے لئے نہیں ہے اور یہ نہریں جو میرے (محلات) کے نیچے بہہ رہی ہیں (میری نہیں ہیں ؟)
اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ۵۱ۭ
کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو؟
اَمْ اَنَا خَيْرٌ مِّنْ ھٰذَا الَّذِيْ ہُوَمَہِيْنٌ۰ۥۙ وَّلَا يَكَادُ يُبِيْنُ۵۲
میں بہتر ہوں یا وہ شخص جو ذلیل وحقیر ہے (مال ودولت کے اعتبار سے یہ کوئی باعزت شخص نہیں ہے) اورصاف گفتگو بھی نہیں کرسکتا۔
فَلَوْلَآ اُلْقِيَ عَلَيْہِ اَسْوِرَۃٌ مِّنْ ذَہَبٍ
اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اتارے گئے( جو اس کے بڑے آدمی ہونے کی علامت ہوتی)
اَوْ جَاۗءَ مَعَہُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ مُقْتَرِنِيْنَ۵۳
یا فرشتے اس کے جلو میں صف بستہ ہوکر آئے ہوتے (اوراس کے رسول ہونے کی تصدیق کرتے)
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَہٗ فَاَطَاعُوْہُ۰ۭ
پس اس نے ایسی باتوں سے اپنی قوم کومغلوب(گمراہ) کردیا۔ اور وہ اس کے کہنے میں آگئے۔
اِنَّہُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِيْنَ۵۴
بے شک وہ بڑی ہی نافرمان قوم تھی۔
فَلَمَّآ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْہُمْ فَاَغْرَقْنٰہُمْ اَجْمَعِيْنَ۵۵ۙ
پھر جب وہ (اپنے اعمال سے) ہمیں غضبناک کرنے کا سبب بنے تو ہم نے ان سے انتقام لیا۔ پس ہم نے ان سب کوغرق دریا کردیا۔
فَجَعَلْنٰہُمْ سَلَفًا وَّمَثَلًا لِّلْاٰخِرِيْنَ۵۶ۧ
پس ہم نے ان کو اوران کے پیشرو، اوران کے بعد آنے والوں کے لئے اس واقعہ کوباعث عبرت بنادیا ۔
وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْہُ يَصِدُّوْنَ۵۷
اور جوں ہی مریم کے بیٹے (عیسیٰؑ) کی مثال بیان کی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر شوروغل مچادیا کہ تمام عیسائی ابن مریم
کوخدا کا بیٹا قرار دے کر اس کی عبادت کرتے ہیں یا نہیں۔
وَقَالُوْٓا ءَ اٰلِہَتُنَا خَيْرٌ اَمْ ہُوَ۰ۭ
اور کہنے لگے( ایسے میں) ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ (یعنی عیسیٰؑ)
مَا ضَرَبُوْہُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا۰ۭ
وہ محض آپ سے جھگڑنے کے لئے یہ مثال لائے ہیں۔
بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ۵۸
فی الحقیقت یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ۔
اِنْ ہُوَاِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَيْہِ وَجَعَلْنٰہُ مَثَلًا لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ۵۹ۭ
وہ (حضرت عیسیٰؑ) تو ہمارے ایک ایسے بندے تھے جن پر ہم نے انعام کیا اور انھیں بنی اسرائیل کے لئے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنادیا۔
ایک شخص نے اعتراض کیا کہ عیسائی ابن مریم کوخدا کا بیٹا قرار دے کرکیا ان کی عبادت نہیں کررہے ہیں؟ پھر ہمارے معبود کیوں برے ہیں۔ اس پرکفار کے مجمع سے آوازے کسے جانے لگے، اس طرح یہ شوروغل مچایا گیا۔
وَلَوْ نَشَاۗءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَّلٰۗىِٕكَۃً فِي الْاَرْضِ يَخْلُفُوْنَ۶۰
اور اگر ہم چاہیں تو تم میں سے فرشتے بنادیں جو زمین میں تمہارے جانشین ہوں۔
وَاِنَّہٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَۃِ
اور وہ (عیسیٰؑ) قیامت کی ایک نشانی ہیں۔
فَلَا تَمْتَرُنَّ بِہَا وَاتَّبِعُوْنِ۰ۭ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ۶۱
توتم لوگ قیامت کے بارے میں شک وشبہ میں مت پڑو، اور (تم اس معاملہ میں) میرا کہا مانو، یہی سیدھا راستہ ہے۔
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطٰنُ۰ۚ اِنَّہٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ۶۲
اورکہیں شیطان تمہیں راہ حق سے نہ روک دے وہ توتمہارا کھلا دشمن ہے۔
وَلَمَّا جَاۗءَ عِيْسٰى بِالْبَيِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَۃِ
اور جب عیسیٰؑ معجزات کے ساتھ آئے تواپنی قوم سے کہا، میں تمہارے پاس حکیمانہ تجاویز کے ساتھ آیا ہوں
وَلِاُبَيِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِيْ تَخْتَلِفُوْنَ فِيْہِ۰ۚ فَاتَّقُوا اللہَ وَاَطِيْعُوْنِ۶۳
اور اس وقت سے تمہیں واقف کرانے کے لئے آیا ہوں جس میں تم اختلاف کررہے ہو، لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
اِنَّ اللہَ ہُوَرَبِّيْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْہُ۰ۭ
بے شک اللہ تعالیٰ میرے اور تمہارے رب ہیں اسی کی عبادت کرو
ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ۶۴
یہی سیدھا راستہ ہے۔
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَيْنِہِمْ۰ۚ
تو(اس کے باوجود) مختلف گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔
فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ اَلِيْمٍ۶۵
پس خرابی ہے ان لوگوں کی جنہوں نے ظلم کیا قیامت کے دن وہ عذاب الیم سے دوچار ہوں گے۔
ہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَۃَ اَنْ تَاْتِيَہُمْ بَغْتَۃً وَّہُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ۶۶
کیا یہ لوگ صرف انتظار کررہے ہیں کہ قیامت ان پر دفعتہ واقع ہوجائے اورانھیں خبر بھی نہ ہو ؟
اَلْاَخِلَّاۗءُ يَوْمَىِٕذٍؚ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ۶۷ۭۧ
اس دن (شرک وکفر کے تعلق سے) جو لوگ آپس میں دوست تھے، ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے
يٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَآ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ۶۸ۚ
سوائے متقین کے (قیامت کے دن ان متقین سے کہا جائیگا) ائے میرے بندو آج تمہارے لئے نہ خوف ہے اورنہ تم حزن وملال میں مبتلا ہوگے۔
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاٰيٰتِنَا
یہ وہ لوگ ہیں جوہماری آیتوں پرایمان لائے۔
وَكَانُوْا مُسْلِـمِيْنَ۶۹ۚ
(الٰہی تعلیمات کوقبول کیا) اورفرماں بردار ہوگئے۔
اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ اَنْتُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُوْنَ۷۰
(ان سے کہا جائے گا) تم اور تمہاری بیویاں عزت واحترام کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ۔
يُطَافُ عَلَيْہِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَہَبٍ وَّاَكْوَابٍ۰ۚ
ان کے آگے سونے کے تھال اورپیالوں میں (ان کے کھانے پینے کا سامان) پیش کیا جاتا رہے گا۔
وَفِيْہَا مَا تَشْتَہِيْہِ الْاَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْاَعْيُنُ۰ۚ وَاَنْتُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۷۱ۚ
اوراس میں وہ تمام سامان راحت ہوگا جس کے لئے جی چاہے گا اور جس سے آنکھیں لذت یاب ہوں گی اور تم اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہوگے۔
وَتِلْكَ الْجَنَّۃُ الَّتِيْٓ اُوْرِثْتُمُوْہَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۷۲
اور( ان سے کہا جائے گا) یہ وہی جنت ہے جس کے تم وارث بنادیئے گئے، اپنے ان نیک اعمال کے بدلے جنہیں تم کیا کرتے تھے۔
لَكُمْ فِيْہَا فَاكِہَۃٌ كَثِيْرَۃٌ مِّنْہَا تَاْكُلُوْنَ۷۳
اس میں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جنہیں تم کھاؤگے۔
اِنَّ الْمُجْرِمِيْنَ فِيْ عَذَابِ جَہَنَّمَ
رہے مجرمین(کفار، مشرکین) توبلاشبہ وہ ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں
خٰلِدُوْنَ۷۴ۚۖ
رہیں گے۔
لَا يُفَتَّرُ عَنْہُمْ وَہُمْ فِيْہِ مُبْلِسُوْنَ۷۵ۚ
وہ عذاب ان سے ہرگزہلکا نہیں کیا جائیگا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہینگے۔
وَمَا ظَلَمْنٰہُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْا ہُمُ الظّٰلِـمِيْنَ۷۶
اور ہم نے ان پرظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پرظلم کرتے رہے۔
وَنَادَوْا يٰمٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ۰ۭ
اور وہ (دوزخ کے نگران کار فرشتے کو) پکاریں گے۔
قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ۷۷
ائے مالک تیرا پروردگار (ہمیں موت دے کر) ہمارا کام ہی تمام کردے تواچھا ہے، وہ کہے گا تم ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہو۔
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۷۸
ہم تمہارے پاس دین حق لے کر آئے تھے لیکن تم میں سے اکثر کوحق ہی ناگوار گزرا تھا۔
اَمْ اَبْرَمُوْٓا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ۷۹ۚ
کیا انہوں نے (نبیﷺ کے خلاف) ایک فیصلہ کن ارادہ کیا ہے، توہم بھی (ان کا) فیصلہ کئے دیتے ہیں۔
اَمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّہُمْ وَنَجْوٰىہُمْ۰ۭ
کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی رازدارانہ باتیں اورسرگوشیاں سن نہیں رہے ہیں۔
بَلٰى وَرُسُلُنَا لَدَيْہِمْ يَكْتُبُوْنَ۸۰
ہاں ہم سب کچھ سن لیتے ہیں اورہمارے فرشتے جوان کے پاس مقرر ہیں وہ بھی لکھ لیتے ہیں۔
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ۰ۤۖ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ۸۱
(ائے نبی ﷺ) ان سے کہئے اگر واقعی اللہ رحمٰن کے کوئی بیٹا ہوتاتو سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والا میں ہوتا۔
سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُوْنَ۸۲
پاک ہے آسمانوں اورزمین کافرماں روا، عرش کا مالک ان باتوں سے جو یہ لوگ اس سے منسوب کرتے ہیں۔
فَذَرْہُمْ يَخُوْضُوْا وَيَلْعَبُوْا حَتّٰى يُلٰقُوْا يَوْمَہُمُ الَّذِيْ يُوْعَدُوْنَ۸۳
پس آپ انھیں ان کے اپنے لغووباطل خیالات میں منہمک رہنے دیجئے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
وَہُوَالَّذِيْ فِي السَّمَاۗءِ اِلٰہٌ وَّفِي الْاَرْضِ اِلٰہٌ۰ۭ وَہُوَالْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ۸۴
اوراللہ ہی آسمانوں میں الٰہ ہے اور زمین میں بھی الٰہ ہے (وہی ساری کائنات کا معبود ومستعان ہے) وہی حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
وَتَبٰرَكَ الَّذِيْ لَہٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَہُمَا۰ۚ
وہ بڑا ہی بابرکت ہے آسمانوں اورزمین میں اورجو کچھ ان کے درمیان ہے، سب کا مالک ہے۔ (بلاشرکت غیرے اسی کی فرماں روائی ہے)
وَعِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ۰ۚ
اورقیامت کے واقع ہونے کا علم اسی کو ہے۔
وَاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۸۵
(اورمحاسبۂ اعمال کیلئے) تم سب اسی کی طرف لوٹائے جانے والے ہو۔
وَلَا يَمْلِكُ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ
اوراللہ تعالیٰ کے سوا جن کویہ لوگ پکارتے ہیں۔
مِنْ دُوْنِہِ الشَّفَاعَۃَ
وہ سفارش کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے۔
اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ يَعْلَمُوْنَ۸۶
سوائے اس کے کہ وہ حق بات کی گواہی دینگے، جس کو وہ جانتے ہوں گے۔
وَلَىِٕنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَہُمْ لَيَقُوْلُنَّ اللہُ فَاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ۸۷ۙ
اوراگر آپ ان سے پوچھیں کہ ان کوکس نے پیدا کیا۔ تویہ خود کہیں گے اللہ۔ پھر یہ کدھر بہکے جارہے ہیں (کہ مخلوق کوخالق کا شریک بناتے ہیں)
وَقِيْلِہٖ يٰرَبِّ اِنَّ ہٰٓؤُلَاۗءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُوْنَ۸۸ۘ
اورپیغمبر کہتے ہی رہے ائے میرے پروردگار یہ ایسی قوم ہے جو ایمان نہیں لاتی۔
فَاصْفَحْ عَنْہُمْ وَقُلْ سَلٰمٌ۰ۭ فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ۸۹ۧ
پس آپؐ ان سے بے رخی برتئے اور کہئے کہ سلام ہے۔ عنقریب انھیں معلوم ہوجائے گا۔