☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

الۗرٰ۝۰ۣ

یہ حروف مقطعات ہیں۔ ان کے کوئی معنی بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔

كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰيٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ

یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں (مضامین) نہایت ہی مستحکم ہیں۔ پھر (خوبی یہ ہے کہ) مفصل بھی ہیں یعنی ہربات تفصیل سے بیان کی گئی ہے۔

مِنْ لَّدُنْ حَكِيْمٍ خَبِيْرٍ۝۱ۙ

ایک بڑے ہی حکیم ودانا اورخبر رکھنے والے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔

اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللہَ۝۰ۭ

(جس میں یہ ارشاد ہے کہ) تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔

اِنَّنِيْ لَكُمْ مِّنْہُ نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ۝۲ۙ

میں اس کی طرف سے تم کوڈرانے اورخوشخبری دینے والا ہوں۔

توضیح : اس بات سے ڈرانے والا ہوں کہ جوکوئی اللہ تعالیٰ کو الٰہ واحد معبود ومستعان ماننے سے انکار کرے یا اللہ تعالیٰ کی فرمانروائی میں کسی اور کوکسی حیثیت سے بھی شریک قرار دے تواس کا انجام جہنم ہے۔ اوراسکے برخلاف یہ خوشخبری دینے والا ہوں کہ جس کسی نے اللہ تعالیٰ ہی کوالٰہ واحد معبود ومستعان مانا اور شرک سے بچارہا تواسکا بدل جنت ہے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ عیش وآرام سے رہیگا۔

وَّاَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَيْہِ

اوریہ کہ ائے لوگو! تم اپنے رب سے معافی چاہو، پھراسی کی طرف متوجہ رہو۔

يُمَتِّعْكُمْ مَّتَاعًا حَسَـنًا اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى

وہ تم کوایک وقت مقررہ تک اچھا سامان زندگی دے گا۔

وَّيُؤْتِ كُلَّ ذِيْ فَضْلٍ فَضْلَہٗ۝۰ۭ

اوروہ ہرذی مرتبہ (نیک کردار متقی کو) اسکے اچھے کرکردار کا صلہ دے گا۔

وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيْرٍ۝۳

اوراگرتم روگردانی کروگے تومجھے اندیشہ ہے کہ تم ایک بڑے ہی ہولناک دن کے عذاب میں مبتلا ہوجاؤگے۔

اِلَى اللہِ مَرْجِعُكُمْ۝۰ۚ وَھُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝۴

تم سب کواللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔ اور وہ ہرچیز پر قادرہے(یعنی تمہارے حق میں کسی کی رائے ومشورے کے بغیر فیصلہ کرنے کی پوری طرح قدرت رکھتا ہے۔)

اَلَآ اِنَّھُمْ يَثْنُوْنَ صُدُوْرَھُمْ لِيَسْتَخْفُوْا مِنْہُ۝۰ۭ

دیکھو یہ لوگ (کفرواسلام دشمنی کی وجہ حق کوسننے سے) اپنے سینوں کو (کپڑوں سے)دوہراکرلیتے ہیں(یعنی اچھی طرح لپیٹ لیتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ سے اپنے دل کی باتیں چھپائیں)

توضیح : کافردین واسلام کی مخالفت میں جوکچھ گھرمیں کہتے اس کا جواب قرآن میں نازل ہوتا توسمجھتے کہ کوئی کھڑا ہوکرسنتا ہے اور رسول اللہﷺ سے کہہ دیتا ہے۔ تب سے ایسی کوئی بات کہتے توکپڑا اوڑھ کرجھک کرآہستہ سے کہتے۔

اَلَاحِيْنَ يَسْتَغْشُوْنَ ثِيَابَھُمْ۝۰ۙ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ۝۰ۚ اِنَّہٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۝۵

یہ لوگ آگاہ ہوجائیں کہ جب یہ کپڑوں سے اپنے آپ کوڈھانک لیتے ہیں تووہ جانتا ہے جوکچھ وہ چھپاتے ہیں اورجوکچھ ظاہر کرتے ہیں بے شک وہ دلوں کے رازوں سے تک واقف ہے۔

وَمَامِنْ دَاۗبَّۃٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي

زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمہ نہ ہو۔

وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّہَا وَمُسْـتَوْدَعَہَا۝۰ۭ

جہاں وہ رہتا ہےاسے بھی جانتا ہے اورکہاں سونپا جاتا ہے اسے بھی (باپ کے سُلب میں ہویا ماں کے رحم میں اللہ تعالیٰ ہی سامان زندگی بہم پہنچاتے ہیں)

كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ۝۶

یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی واضح کتاب(لوح محفوظ) میں لکھا ہوا ہے۔

توضیح : مشرکین کا عقیدہ تھا کہ بزرگوں کے واسطے وسیلے کے بغیر رزق نصیب نہیں ہوتا، اس کا جواب دیا گیا ہے۔

وَہُوَالَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِيْ سِتَّۃِ اَيَّامٍ

وہی توہے جس نے آسمانوں اورزمین کوچھ دن میں پیدا کیا۔

وَّكَانَ عَرْشُہٗ عَلَي الْمَاۗءِ

اوراس وقت اس کا عرش پانی پر تھا۔

لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۝۰ۭ

(تمہارے پیدا کرنے سے مقصود یہ ہے) تا کہ وہ آزمائے (تمہارا امتحان لے) کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے؟

وَلَىِٕنْ قُلْتَ اِنَّكُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْۢ بَعْدِ الْمَوْتِ

اوراگرآپؐ کہیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد (دوبارہ زندہ کرکے) اٹھائے جاؤگے تو

لَيَقُوْلَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ ھٰذَآ اِلَّا سِحْــرٌ مُّبِيْنٌ۝۷

کافرضرورکہیں گے یہ توکھلا جادو ہے۔

توضیح : مرنے کے بعد پھرزندہ کیے جانے کوکافرایک امرمحال خیال کرتے تھے۔ رسول اللہﷺ کے انداز بیان سے قیامت کے وقوع پذیر ہونے کا ایک نقشہ ان کی آنکھوں میں پھرجاتا تووہ اس کوجادوبیانی سے تعبیر کرتے تھے۔

وَلَىِٕنْ اَخَّرْنَا عَنْہُمُ الْعَذَابَ اِلٰٓى اُمَّۃٍ مَّعْدُوْدَۃٍ لَّيَقُوْلُنَّ مَا يَحْبِسُہٗ۝۰ۭ

اگرہم چند دنوں کے لیے اپنا عذاب ان سے روک لیں تو( مذاق سے) کہیں گے۔ کون سی چیز عذاب کوروکے ہوئے ہے۔

اَلَا يَوْمَ يَاْتِيْہِمْ لَيْسَ مَصْرُوْفًا عَنْہُمْ

آگاہ ہوجائیں کہ جس روز عذاب ان پرواقع ہوگا، وہ ان سے ٹل نہ سکے گا۔

وَحَاقَ بِہِمْ مَّا كَانُوْا بِہٖ يَسْتَہْزِءُوْنَ۝۸ۧ 

جس عذاب کا یہ مذاق اڑاتے تھے وہ انھیں گھیرلے گا

وَلَىِٕنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَۃً

اوراگرہم انسان کواپنی رحمت سے نوازتے ہیں۔

ثُمَّ نَزَعْنٰہَا مِنْہُ۝۰ۚ اِنَّہٗ لَيَـــُٔــوْسٌ كَفُوْرٌ۝۹

پھرہم اس کواس سے محروم کردیتے ہیں تووہ ناامید ناشکراہوجاتا ہے۔

وَلَىِٕنْ اَذَقْنٰہُ نَعْمَاۗءَ بَعْدَ ضَرَّاۗءَ مَسَّـتْہُ

اورتکلیف پہنچنے کےبعد اگر ہم اس کواپنی نعمتوں سے سرفرازفرمادیتے ہیں تو

لَيَقُوْلَنَّ ذَہَبَ السَّـيِّاٰتُ عَنِّيْ۝۰ۭ اِنَّہٗ لَفَرِحٌ فَخُــوْرٌ۝۱۰ۙ

بڑے ہی فخر سے کہتا ہے میری ساری بلائیں دفع ہوگئیں۔
پھروہ پھولا نہیں سماتاا کڑنے لگتا ہے۔ (گویا کہ وہ نعمتیں اس کواس کی تدبیر ہی سے حاصل ہوئی ہیں)

اِلَّا الَّذِيْنَ صَبَرُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ۝۰ۭ

ہاں اس عیب سے وہ لوگ پاک ہیں جوہرحال میں صبر کرتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں (یعنی الٰہی ونبوی تعلیم کے مطابق زندگی بسرکرتے ہیں)

اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ كَبِيْرٌ۝۱۱

یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے بخشش اوراجر عظیم(دیدارالٰہی) ہے۔

فَلَعَلَّكَ تَارِكٌۢ بَعْضَ مَا يُوْحٰٓى اِلَيْكَ وَضَاۗىِٕقٌۢ بِہٖ صَدْرُكَ اَنْ يَّقُوْلُوْا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْہِ كَنْزٌ اَوْ جَاۗءَ مَعَہٗ مَلَكٌ۝۰ۭ

( ائے نبیﷺ) ان (منکرین حق) کے یہ کہنے پرکہ اس شخص پر خزانہ کیوں نہ اتاراگیا یا کوئی فرشتہ اس کے ساتھ کیوں نہ آیا ؟ آپ ہرگز اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں۔ اورنہ وحی کی ہوئی تعلیم کا کوئی جز چھوڑدیں( یعنی ان کوبیان کرنا ترک نہ کریں)

اِنَّمَآ اَنْتَ نَذِيْرٌ۝۰ۭ وَاللہُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ۝۱۲ۭ

آپؐ توصرف ڈرانے والے ہیں( ان کے ایمان نہ لانے کی ذمہ داری آپ پرنہیں ہے) اوراللہ تعالیٰ ہرچیز کے کارساز ہیں۔

اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىہُ۝۰ۭ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِہٖ مُفْتَرَيٰتٍ

یا یوں کہتے ہیں کہ پیغمبر نے خود یہ (کتاب) گھڑلی ہے کہئے کہ اس جیسی دس سورتیں ہی بنالاؤ۔

وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝۱۳

اورمدد کے لیے اللہ تعالیٰ کے سوا جن جن کوبلا سکتے ہو بلالواگرتم اپنے وعدے میں سچے ہو۔

فَاِلَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَكُمْ

پھراگر تمہارے مددگار تمہاری مدد نہ کرسکیں۔ تمہاری بات قبول نہ کریں (یعنی ایسی سورتیں پیش نہ کرسکیں )

فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللہِ

توجان لوکہ یہ کلام اللہ کے علم سے نازل ہوا ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کواپنے علم سے نازل کیا ہے (نہ تویہ پیغمبر کی اختراع ہے اورنہ کسی کی من گھڑت باتیں ہیں۔ یہ کتاب توعلم الٰہی سے معمور ہے جسکی بنیادی تعلیم یہ ہیکہ )

وَاَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۚفَہَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۝۱۴

اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اِلٰہ یعنی معبود(مستعان حاجت روا وکارساز نہیں ہے کہ) پھر کیا تم اس کو تسلیم کرتے ہو؟

مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَہَا

جوکوئی آخرت کوبھلا کر دنیا کی دل فریبیوں کا ہی طالب بنارہے۔

نُوَفِّ اِلَيْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِيْہَا وَہُمْ فِيْہَا لَا يُبْخَسُوْنَ۝۱۵

توہم دنیا ہی میں ان کے اعمال کی جزا انھیں دے دیتے ہیں اوراس میں ان کی حق تلفی نہیں کی جاتی۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَيْسَ لَہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ۝۰ۡۖ

یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آتش جہنم کے سوا کچھ نہیں۔

وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِيْہَا وَبٰطِلٌ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۱۶

اوردنیا میں وہ جوکچھ کیے تھے آخرت میں ناکارہ اورباطل ثابت ہوگا۔

اَفَمَنْ كَانَ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّہٖ وَيَتْلُوْہُ شَاہِدٌ مِّنْہُ

بھلا جوشخص جواللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآنی دلیل پرقائم ہوا اوراس دلیل کے حق ہونے کی (قرآن سنا کر) گواہی بھی دیتا ہو۔

وَمِنْ قَبْلِہٖ كِتٰبُ مُوْسٰٓى اِمَامًا وَّرَحْمَۃً۝۰ۭ

اورقبل ازیں موسیٰ کی کتاب بھی رہنمائی کیلئے رحمت الٰہی کا سامان لیکر آچکی ہو!! (ان دلائل کو رکھتے ہوئے بھی کیا کوئی کلام الٰہی کے حق ہونے کا انکار کرسکتا)

اُولٰۗىِٕكَ يُؤْمِنُوْنَ بِہٖ۝۰ۭ

یہی لوگ تواس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں۔

وَمَنْ يَّكْفُرْ بِہٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُہٗ۝۰ۚ

اوران گروہوں میں سے جو کوئی (ان دلائل کوسن کربھی) اس کلام الٰہی کے حق ہونے کا انکار کرتا ہے تواس کے لیے نارجہنم کاوعدہ ہے۔

فَلَا تَكُ فِيْ مِرْيَۃٍ مِّنْہُ۝۰ۤ

(لہٰذا ائے مخاطب، قرآن کے تعلق سے )تم اس سے کسی شک وشبہ میں نہ پڑنا۔

اِنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝۱۷

یہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ (محض ضدوہٹ دھرمی کی وجہ) ایمان نہیں لاتے۔

وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللہِ كَذِبًا۝۰ۭ

اوراس سے بڑھ کرظالم کون ہوگا جواللہ تعالیٰ پرجھوٹی باتیں بنائے (جھوٹ یہ کہ اپنی طرف سے لکھے اوراللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرے)

اُولٰۗىِٕكَ يُعْرَضُوْنَ عَلٰي رَبِّہِمْ وَيَقُوْلُ الْاَشْہَادُ ہٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ كَذَبُوْا عَلٰي رَبِّہِمْ۝۰ۚ

یہ وہ لوگ ہیں جن کوان کے رب کے سامنے پیش کیا جائے گا اورقیامت کے دن گواہی دینے والے یہ گواہی دیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جواپنے پروردگار پرجھوٹ باندھتے تھے۔

اَلَا لَعْنَۃُ اللہِ عَلَي الظّٰلِــمِيْنَ۝۱۸ۙ

آگاہ رہو(سب کواس بات سے آگاہ ہوجانا چاہئے) کہ ظالموں (مشرکوں) پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہے (یعنی ظالم رحمت الٰہی سے محروم کردیئے گئے۔ آخرت میں یہ اعلان ہوگا)

الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ وَيَبْغُوْنَہَا عِوَجًا۝۰ۭ

یہ وہ لوگ ہیں جودوسروں کوبھی راہ حق سے روکتے تھے اوراس میں کجی نکالنے کی کوشش میں لگے رہتے۔ (یعنی دین اسلام میں عیب جوئی ان کا محبوب ترین مشغلہ رہتا تھا۔)

وَہُمْ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ كٰفِرُوْنَ۝۱۹

اوروہ آخرت کے بھی منکر تھے۔

اُولٰۗىِٕكَ لَمْ يَكُوْنُوْا مُعْجِزِيْنَ فِي الْاَرْضِ وَمَا كَانَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ مِنْ اَوْلِيَاۗءَ۝۰ۘ

یہ لوگ زمین میں کہیں بھاگ کر اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتے اورنہ اللہ کے مقابلے میں کوئی غیراللہ ان کی حمایت کرسکے گا۔

يُضٰعَفُ لَہُمُ الْعَذَابُ۝۰ۭ

مَا كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ۝۲۰

ان کے لیے دوہرا عذاب ہے (کہ خود بھی انکار حق کرتے رہے اور دوسروں کی بھی گمراہی کا باعث بنے)
(شدت کفر کی وجہ دین کی بات دین کی تعلیم) سننے سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے تھے۔

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۝۲۱

یہ وہ لوگ ہیں جواپنی بربادی کا آپ باعث بنے اورنجات کے تعلق سے جوجوباتیں گھڑرکھی تھیں وہ سب کھویا گیا، بیکار گیا۔

لَا جَرَمَ اَنَّہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ ہُمُ الْاَخْسَرُوْنَ۝۲۲

بلاشبہ یہ لوگ آخرت میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہوں گے۔

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ

یقیناً جولوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ ہی کوالٰہ واحد مانا اپنے اوراللہ تعالیٰ کے درمیان واسطہ وسیلہ نہ بنایا اورالٰہی ونبوی تعلیم کے مطابق زندگی بسرکرتے رہے)

وَاَخْبَتُوْٓا اِلٰي رَبِّہِمْ۝۰ۙ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَــنَّۃِ۝۰ۚ ہُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۲۳

اورہرحال میں اپنے ہی رب کے آگے جھکے رہے، یہی لوگ جنتی ہیں جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِيْرِ وَالسَّمِيْعِ۝۰ۭ ہَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا۝۰ۭ

ان دونوں (کافرومومن) کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا بہرہ ہو۔ دوسرا دیکھنے سننے والا کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ (یعنی یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے) توکیا تم اس مثال سے نصیحت حاصل نہیں کرتے؟

اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۝۲۴ۧ

(تم کواس قرآن سے نصیحت حاصل کرنی چاہئے)

توضیح : قرآنی تعلیم سے جوبے خبر ہے اندھا ہے( بے بصیرت ہے) آج مسلمانوں کی دنیا اندھوں کی دنیا ہے(الاماشاء اللہ)

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰي قَوْمِہٖٓ۝۰ۡ

اورہم نے نوحؑ کوان کی قوم کی طرف بھیجا (اس وقت بھی ایسی ہی شرک وکفر کی دنیا تھی۔ نوحؑ نے ان سے کہا)

اِنِّىْ لَكُمْ نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ۝۲۵ۙ
اَنْ لَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللہَ۝۰ۭ

میں تم کواس بات سے صاف طورپرڈراتا ہوں کہ
تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو( یعنی نہ کسی کی نذرومنت مانو نہ تو کسی کا واسطہ وسیلہ لو)

اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ اَلِيْمٍ۝۲۶

(تمہاری غلط روش کی وجہ) مجھے اندیشہ ہے کہ ایک دن تم درد ناک عذاب میں مبتلا ہوجاؤگے۔

فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ مَا نَرٰىكَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا

قوم کے سردارجنہوں نے دعوت حق قبول کرنے سے انکار کیا تھا، کہا (ائے نوحؑ !) ہم تم کواپنے ہی جیسا ایک بشردیکھتے ہیں (یعنی اللہ تعالیٰ کا رسول نہیں سمجھتے)

وَمَا نَرٰىكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِيْنَ ہُمْ اَرَاذِلُـنَا بَادِيَ الرَّاْيِ۝۰ۚ

اورہم دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں نے تمہارا اتباع کیا ہے، وہ بادی النظر میں ہماری قوم کے حقیر وذلیل لوگ ہیں۔

وَمَا نَرٰي لَكُمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلٍؚبَلْ نَظُنُّكُمْ كٰذِبِيْنَ۝۲۷

اورہم تم میں اپنے پرفضیلت کی کوئی شے نہیں پاتے ہیں بلکہ ہم تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔

قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّيْ وَاٰتٰىنِيْ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِہٖ

نوحؑ نے کہا ائے قوم کیا تم نے کبھی اس بات پر غور بھی کیا ہے کہ میں اپنے رب کی طرف سے ایک مضبوط دلیل رکھتا ہوں اوراللہ نے مجھے اپنی رحمت خاص سے نوازا بھی ہے(یعنی تمہاری اصلاح کیلئے اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے)

فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ۝۰ۭ

جس کی حقیقت تمہاری نظروں سے پوشیدہ رکھی گئی ہے۔

اَنُلْزِمُكُمُوْہَا وَاَنْتُمْ لَہَا كٰرِہُوْنَ۝۲۸

کیا ہم اس حقیقت کے مان لینے کے لیے تمہیں مجبورکرسکتے ہیں جب کہ تم اس کوماننا ہی نہ چاہو۔

وَيٰقَوْمِ لَآ اَسْـــَٔـلُكُمْ عَلَيْہِ مَالًا۝۰ۭ اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلَي اللہِ

اوریہ بھی کہا۔ ائے قوم میں تم سے اس (نصیحت کے بدلے) کوئی مال وزر بھی نہیں چاہتا۔ میرا اجر تواللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔

وَمَآ اَنَا بِطَارِدِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا۝۰ۭ

اورجولوگ میرے ساتھ ایمان لائے ہیں میں ان کواپنے سے علیحدہ نہیں کرسکتا۔

اِنَّہُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّہِمْ وَلٰكِنِّيْٓ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْـہَلُوْنَ۝۲۹

وہ تواپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں (وہاں معلوم ہوجائے گا کہ ان کاکیا مقام ہے) لیکن میں تم کوایک جہالت برتنے والی قوم دیکھتا ہوں۔

وَيٰقَوْمِ مَنْ يَّنْصُرُنِيْ مِنَ اللہِ اِنْ طَرَدْتُّہُمْ۝۰ۭ

اورائے قوم ! اگرمیں ان کواپنے سے جدا کردوں تو (اللہ تعالیٰ کے عذاب سے) بچانے کے لیے کون میری مدد کرسکتا ہے؟

اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۝۳۰

کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے ؟

وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاۗىِٕنُ اللہِ

میں تم سے یہ بھی نہیں کہتا کہ اللہ تعالیٰ کے خزانے میرے پاس ہیں،

وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ

نہ میں غیب کی باتوں کا جاننے والا ہوں،

وَلَآ اَقُوْلُ اِنِّىْ مَلَكٌ

نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں،

وَّلَآ اَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ تَزْدَرِيْٓ اَعْيُنُكُمْ لَنْ يُّؤْتِيَہُمُ اللہُ خَيْرًا۝۰ۭ

نہ میں ان لوگوں کی نسبت جنہیں تم حقارت کی نظرسے دیکھتے ہو، یہ کہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں کوئی بھلائی نہیں دی۔

اَللہُ اَعْلَمُ بِمَا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ۝۰ۚۖ

اللہ تعالیٰ ہی ان کے نفس کا حال جانتے ہیں۔

اِنِّىْٓ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِــمِيْنَ۝۳۱

اگرمیں اس طرح کے (غیب دانی کے) دعوے کروں۔ تومیرا شمار بھی عنداللہ) نا انصاف لوگوں میں ہوگا۔

قَالُوْا يٰنُوْحُ قَدْ جٰدَلْتَنَا فَاَكْثَرْتَ جِدَالَنَا

قوم نے جواب میں کہا ائے نوحؑ تم نے ہم سے جھگڑا کیا اورجھگڑا بھی بہت کیا۔

فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ۝۳۲

اگرتم سچے ہوتواس عذاب کولے آؤ جس سے تم ہم کوڈراتے ہو۔

قَالَ اِنَّمَا يَاْتِيْكُمْ بِہِ اللہُ اِنْ شَاۗءَ وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ۝۳۳

نوحؑ نے کہا یقیناً اللہ تعالیٰ اس عذاب کوتمہارے پاس اگرچاہے لائے گا پھر تم اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بھاگ کربچ نہ سکوگے۔

وَلَا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِيْٓ اِنْ اَرَدْتُّ اَنْ اَنْصَحَ لَكُمْ

(واقعہ یہ ہے کہ) میں لاکھ تم کونصیحت کرنا چاہوں مگرمیری نصیحت تمہیں کچھ بھی فائدہ نہیں دے سکتی۔

اِنْ كَانَ اللہُ يُرِيْدُ اَنْ يُّغْوِيَكُمْ۝۰ۭ

جب کہ اللہ تعالیٰ کے پاس یہ بات طے شدہ ہوکہ تم بھٹکتے ہی رہو۔

ہُوَرَبُّكُمْ۝۰ۣ وَاِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۝۳۴ۭ

وہی تمہارا پروردگار ہے (تمہارا حاجت روا ہے۔ تم اللہ کے سوا دوسروں کوحاجت روا سمجھ رہے ہو) تم کو(پرسش اعمال کیلئے) اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔

اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىہُ۝۰ۭ قُلْ اِنِ افْتَرَيْتُہٗ فَعَلَيَّ اِجْرَامِيْ وَاَنَا بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۝۳۵ۧ

(ائے محمدﷺ) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن آپ نے اپنے دل سے بنالیا ہے۔ کہئے اگرمیں نے اس کوگھڑلیا ہے تومیرا جرم کا وبال مجھ پرپڑے گا، اور (اگر یہ حق ہے تو) میں تمہارے مجرمانہ اعمال سے بری الذمہ ہوں۔

وَاُوْحِيَ اِلٰي نُوْحٍ اَنَّہٗ لَنْ يُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ

اورنوحؑ کی طرف وحی کی گئی کہ ان لوگوں کے سوا جو ایمان لاچکے ہیں اب کوئی شخص آپ کی قوم میں سے ایمان نہ لائے گا۔

فَلَا تَبْتَىِٕسْ بِمَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ۝۳۶ۚۖ

لہٰذا جوکچھ بھی کررہے ہیں( ان کی کافرانہ روش پر) افسوس نہ کیجئے۔

وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْيُنِنَا

اورایک کشتی ہماری نگرانی میں ہمارے حکم کے مطابق بناؤ۔

وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَاطِبْنِيْ فِي الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا۝۰ۚ

اور ( ہم نے یہ بات سمجھادی کہ) ظالموں کافروں کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا۔

اِنَّہُمْ مُّغْرَقُوْنَ۝۳۷

کیونکہ وہ سب غرق کردیئے جائیں گے۔

وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ۝۰ۣ

نوحؑ نے کشتی بنانی شروع کی۔

وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْہِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِہٖ سَخِرُوْا مِنْہُ۝۰ۭ

اوران کی قوم کے سردار جب بھی ادھر سے گزرتے ان کا مذاق اڑاتے۔

قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَـمَا تَسْخَرُوْنَ۝۳۸ۭ

کہا اگرتم ہماری ہنسی اڑاتے ہو، توہم بھی ایک دن اسی طرح تمہاری ہنسی اڑائیں گے جیسی تم ہماری ہنسی اڑاتے ہو

فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۝۰ۙ مَنْ يَّاْتِيْہِ عَذَابٌ يُّخْزِيْہِ

تم کوجلد ہی معلوم ہوجائے گا، کس پررسوا کن عذاب آتا ہے۔تم کوجلد ہی معلوم ہوجائے گا، کس پررسوا کن عذاب آتا ہے۔

وَيَحِلُّ عَلَيْہِ عَذَابٌ مُّقِيْمٌ۝۳۹

اورکس پردائمی عذاب نازل ہوگا۔

حَتّٰٓي اِذَا جَاۗءَ اَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّوْرُ۝۰ۙ

یہاں تک کہ جب ہمارا عذاب آپہنچا اورتنور(سے پانی) ابلنے لگا تو

قُلْنَا احْمِلْ فِيْہَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ

ہم نے نوحؑ کوحکم دیا کہ کشتی میں ہرقسم کے جانداروں کا جوڑا رکھ لیں۔

توضیح : طوفان اتنا شدید تھا کہ کسی جاندار کے بچنے کی امید نہیں تھی، اس لیے انھیں بھی بقائے نسل کی خاطر کشتی میں سوار کرلینے کا حکم دیا گیا۔

وَاَہْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْہِ الْقَوْلُ وَمَنْ اٰمَنَ۝۰ۭ

توضیح : طوفان اتنا شدید تھا کہ کسی جاندار کے بچنے کی امید نہیں تھی، اس لیے انھیں بھی بقائے نسل کی خاطر کشتی میں سوار کرلینے کا حکم دیا گیا۔

وَمَآ اٰمَنَ مَعَہٗٓ اِلَّا قَلِيْلٌ۝۴۰

اوران کے ساتھ توبہت ہی کم لوگ ایمان لائے تھے۔

وَقَالَ ارْكَبُوْا فِيْہَا بِسْمِ اللہِ مَجْؔــرٖىہَا وَمُرْسٰىہَا۝۰ۭ

پھر نوحؑ نے کہا اس کشتی میں سوارہوجاؤ یہ اللہ تعالیٰ ہی کے نام سے چلتی اورٹہرتی ہے(یعنی بسم اللہ کہنے سے چلتی اوربسم اللہ کہنے سے ٹہرتی ہے)

اِنَّ رَبِّيْ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۴۱

بے شک میرا رب بڑا ہی بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

وَہِىَ تَجْرِيْ بِہِمْ فِيْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ۝۰ۣ

اوروہ کشتی ان لوگوں کولیے پہاڑ جیسی موجوں میں چلی جارہی تھی۔

وَنَادٰي نُوْحُۨ ابْنَہٗ وَكَانَ فِيْ مَعْزِلٍ

اورنوحؑ نے بیٹے کوآواز دی وہ دور کنارے پر تھا۔

يّٰبُنَيَّ ارْكَبْ مَّعَنَا وَلَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ۝۴۲

ائے میرے بیٹے ہمارے ساتھ( کشتی میں) سوارہوجا، اور کافروں کے ساتھ شامل نہ ہو۔

قَالَ سَاٰوِيْٓ اِلٰي جَبَلٍ يَّعْصِمُنِيْ مِنَ الْمَاۗءِ۝۰ۭ

اس نے کہا میں ابھی کسی پہاڑ پرپناہ لوں گا جومجھے (غرق ہونے سے) بچالے گا۔

قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللہِ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ۝۰ۚ

نوحؑ نے کہا اللہ تعالیٰ کے عذاب سے کوئی بچا نہیں سکتا سوائے اس کے کہ جس پراللہ تعالیٰ ہی رحم فرمائیں۔

وَحَالَ بَيْنَہُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِيْنَ۝۴۳

اور (اتنے میں) دونوں کے درمیان ایک موج حائل ہوگئی چنانچہ وہ ڈوبنے والوں میں ہوگیا۔

وَقِيْلَ يٰٓاَرْضُ ابْلَعِيْ مَاۗءَكِ

(جب ساری قوم غرق ہوگئی تو) حکم دیا گیا ائے زمین تواپنا پانی جذب کرلے

وَيٰسَمَاۗءُ اَقْلِـعِيْ

اورائے آسمان تھم جا۔ یعنی پانی برسانا بند کردے

وَغِيْضَ الْمَاۗءُ وَقُضِيَ الْاَمْرُ وَاسْـتَوَتْ عَلَي الْجُوْدِيِّ

توپانی کا زورگھٹ گیا اوراللہ تعالیٰ کا حکم پورا ہوکر رہا پھر کشتی جودی پہاڑ پرٹہرگئی۔

وَقِيْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِــمِيْنَ۝۴۴

اورکہا گیا کہ دورہوئی ظالموں کی قوم۔

وَنَادٰي نُوْحٌ رَّبَّہٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِيْ مِنْ اَہْلِيْ

اس کے بعد نوحؑ نے اپنے رب کوپکارا۔ پھرعرض کیا ائے میرے پروردگار ! میرا بیٹا تومیرے گھر والوں میں سے ہے۔

وَاِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَاَنْتَ اَحْكَمُ الْحٰكِمِيْنَ۝۴۵

آپ کا وعدہ سچا ہے اورآپ احکم الحاکمین ہیں ( یعنی تمام حاکموں سے بڑے اوربہترحاکم ہیں)

قَالَ يٰنُوْحُ اِنَّہٗ لَيْسَ مِنْ اَہْلِكَ۝۰ۚ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ائے نوحؑ ! وہ آپ کے گھروالوں میں سے نہیں۔

اِنَّہٗ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ۝۰ۡۤۖ

کیونکہ اس کا عمل غیرصالح ہے (وہ توناشائستہ روش کا مرتکب ہوچکا)

فَلَا تَسْـــَٔـلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِہٖ عِلْمٌ۝۰ۭ

اس لیے تم مجھ سے ایسی بات کا سوال نہ کرو جس کی تمہیں خبر نہیں

اِنِّىْٓ اَعِظُكَ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْجٰہِلِيْنَ۝۴۶

میں تمہیں نصیحت کیے دیتا ہوں کہ ایسا سوال کرکے جاہلوں میں سے نہ ہوجاؤ

قَالَ رَبِّ اِنِّىْٓ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْـــَٔـلَكَ مَا لَيْسَ لِيْ بِہٖ عِلْمٌ۝۰ۭ

نوحؑ نے کہا ائے میرے پروردگار میں ایسا سوال کرنے سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں جس کی مجھے خبر نہ ہو

وَاِلَّا تَغْفِرْ لِيْ وَتَرْحَمْنِيْٓ اَكُنْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ۝۴۷

اب اگر آپ میری مغفرت نہ فرمائیں گے اورمجھ پررحم نہ فرمائیں گے تومیں تباہ ہوجاؤںگا۔

قِيْلَ يٰنُوْحُ اہْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَبَرَكٰتٍ عَلَيْكَ وَعَلٰٓي اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَ۝۰ۭ

کہا گیا ائے نوح ہمارے فضل وعنایتوں کے ساتھ جوتم پراورتمہارے ساتھیوں پرکی گئی ہیں، سلامتی کے ساتھ (جودی پہاڑ سے) اترآؤ۔

وَاُمَمٌ سَنُمَتِّعُہُمْ ثُمَّ يَمَسُّہُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۴۸

اورکچھ جماعتیں ایسی بھی ہوں گی جن کوہم کچھ مدت کے لیے عیش ونشاط کی زندگی دیں گے۔ پھرانھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا۔

تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْہَآ اِلَيْكَ۝۰ۚ

یہ غیب کی خبریں ہیں جن کوہم وحی کے ذریعہ آپؐ تک پہنچاتے ہیں۔

مَا كُنْتَ تَعْلَمُہَآ اَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ ھٰذَا۝۰ۭۛ

جن کو اس سے پہلے آپؐ جانتے نہ تھے اورنہ آپ کی قوم جانتی تھی۔

فَاصْبِرْ۝۰ۭۛ اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِيْنَ۝۴۹ۧ

پس آپؐ صبرکیجئے (یعنی آپؐ کی قوم دعوت حق کورد کررہی ہے، آپ کو اور ایمان لانے والوں کو اذییتیں پہنچارہی ہے تواس کوبرداشت کیجئے) بالآخر فلاح آخرت متقین ہی کے لیے ہے۔

وَاِلٰي عَادٍ اَخَاہُمْ ہُوْدًا۝۰ۭ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ

اوراسی طرح ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کوبھیجا۔ انہوں نے اپنی قوم سے کہا۔ ائے میری قوم(اللہ کی ہدایت کے مطابق) اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو۔

مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۝۰ۭ

اللہ تعالیٰ کے سوا تمہارا اورکوئی اِلٰہ نہیں

اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ۝۵۰

تم نے تو(اللہ کے متعلق) جھوٹی باتیں گھڑرکھی ہیں۔

يٰقَوْمِ لَآ اَسْـــَٔـلُكُمْ عَلَيْہِ اَجْرًا۝۰ۭ

(ہودؑ نے کہا) ائے قوم ! (اللہ تعالیٰ کا پیام تم تک پہنچانے کا) میں تم سے کوئی صلہ تونہیں مانگتا۔

اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلَي الَّذِيْ فَطَرَنِيْ۝۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۝۵۱

میرا صلہ تواس کے پاس ہے، جس نے مجھے پیدا کیا۔ کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے ؟

وَيٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَيْہِ

ائے میری قوم تم اپنے پروردگار سے اپنے گناہوں کی معافی مانگوپھر اسی کی طرف متوجہ رہو( عمل صالح اختیار کرو، یہ خیال نہ کروکہ ہم اگر بزرگوں کا واسطہ وسیلہ چھوڑدیں گے توہمیں خوش حالی نصیب نہ ہوگی۔ تم شرک کوچھوڑکرتودیکھو)

يُرْسِلِ السَّمَاۗءَ عَلَيْكُمْ مِّدْرَارًا وَّيَزِدْكُمْ قُوَّۃً اِلٰي قُوَّتِكُمْ

وہ تم پرآسمان سے نفع پہنچانے والا مینہ برسائے گا۔ اور تمہاری طاقت بڑھاتا رہے گا (یعنی معاشی طاقت وتوانائی میں اضافہ کرے گا)

وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِيْنَ۝۵۲

اورتم مجرمین کی طرح روگردانی نہ کیا کرو۔

موضح القرآن:لکھا ہےکہ قوم عاد نے حضرت ہودؑ کی دعوت قبول نہ کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی شامت کے سبب تین برس مینہ نہ برسایا اوران کے مردوں اور عورتوں کوبانجھ کردیا اوریہ لوگ کھیتی کیا کرتے تھے، کچھ لوگ ان کے دشمن بھی تھے۔ توکھیتی کے لیے مینہ کے محتاج ہوئے اوردشمنوں کے دفع کرنے کواولاد کی حاجت ہوئی تب ہودؑ نے یہ کچھ فرمایا۔

قَالُوْا يٰہُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَۃٍ وَّمَا نَحْنُ بِتَارِكِيْٓ اٰلِہَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِيْنَ۝۵۳

قوم نے جواب دیا ائے ہودؑ تم ہمارے پاس اپنی نبوت کی کوئی واضح دلیل لے کر نہیں آئے۔ ہم توتمہارے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں ہیں ( یعنی بزرگوں کا واسطہ وسیلہ نہ چھوڑیں گے) اور ہم آپ کی بات کا یقین کرنے والے نہیں ہیں۔

اِنْ نَّقُوْلُ اِلَّا اعْتَرٰىكَ بَعْضُ اٰلِہَتِنَا بِسُوْۗءٍ۝۰ۭ

ہم یہ بات کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں ضرر پہنچایا ہے(یعنی تم پران کی مارپڑی ہے)

قَالَ اِنِّىْٓ اُشْہِدُ اللہَ وَاشْہَدُوْٓا

ہودؑ نے کہا میں اللہ تعالیٰ کوگواہ کرتا ہوں اورتم بھی گواہ رہو۔

اَنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ۝۵۴ۙ مِنْ دُوْنِہٖ فَكِيْدُوْنِيْ جَمِيْعًا ثُمَّ لَا تُنْظِرُوْنِ۝۵۵

تم جن کواللہ تعالیٰ کا شریک بناتے ہو، میںان سے بیزارہوں۔ تم سب مل کرمجھے ضرر پہنچانے کی جتنی تدبیریں چاہو کرلو پھرمجھے ذرا بھی مہلت نہ دو۔

اِنِّىْ تَوَكَّلْتُ عَلَي اللہِ رَبِّيْ وَرَبِّكُمْ۝۰ۭ

میں تواللہ ہی پربھروسہ رکھتا ہوں، جومیرا بھی رب ہے اورتمہارا بھی۔

مَا مِنْ دَاۗبَّۃٍ اِلَّا ہُوَاٰخِذٌۢ بِنَاصِيَتِہَا۝۰ۭ

روئے زمین پرچلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کی چوٹی اس کے ہاتھ میں نہ ہو(یعنی وہ ان کا مالک اوران پرقادر ہے اس نے کوئی اختیار کسی فرد خلق کوعطا نہیں کیا)

اِنَّ رَبِّيْ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۝۵۶

بے شک میرا رب سیدھی راہ پرہے۔
(یعنی اللہ تعالیٰ کی ہرتجویز اہل ایمان کے لیے صراط مستقیم ہے)

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ مَّآ اُرْسِلْتُ بِہٖٓ اِلَيْكُمْ۝۰ۭ

پھراگرتم روگردانی کروگے توجوپیغام میرے ذریعہ تمہارے پاس بھیجا گیا ہے، وہ تومیں نے تمہیں پہنچادیا۔

وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّيْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ۝۰ۚ وَلَا تَضُرُّوْنَہٗ شَـيْـــًٔـا۝۰ۭ

اورتم (نہ مانوگے تو) میرا رب تمہاری جگہ دوسری قوم کوآباد کرے گا، اورتم اللہ کا کچھ بگاڑنہ سکوگے۔

اِنَّ رَبِّيْ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ حَفِيْظٌ۝۵۷

بے شک میرا پروردگار ہرچیز پرنگہبان ہے۔
(یعنی تم میرا کچھ نقصان نہ کرسکوگے)

وَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا نَجَّيْنَا ہُوْدًا وَّالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا۝۰ۚ

اورجب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچاتوہم نے ہودؑ کواورجولوگ ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچالیا۔

وَنَجَّيْنٰہُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِيْظٍ۝۵۸

اورہم نے انھیں سخت ترین عذاب سے بچالیا۔

وَتِلْكَ عَادٌ۝۰ۣۙ جَحَدُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّہِمْ

یہ وہی عاد ہیں (قوم ہود کا واقعہ) جنہوں نے اپنے رب کی تعلیم کا انکار کیا۔

وَعَصَوْا رُسُلَہٗ وَاتَّبَعُوْٓا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ۝۵۹

اوراس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی اورہرسرکش متکبر دشمن حق کی پیروی کرتے رہے (ہرباطل نظام کے آگے جھک گئے)

وَاُتْبِعُوْا فِيْ ہٰذِہِ الدُّنْيَا لَعْنَۃً وَّيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

تواس دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہی اورقیامت کے دن بھی لگی رہے گی۔

اَلَآ اِنَّ عَادًا كَفَرُوْا رَبَّہُمْ۝۰ۭ

دیکھو! قوم عاد نے اپنے رب (کی ہدایتوں ) کا انکار کیا۔

اَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ ہُوْدٍ۝۶۰ۧ

اورسن لو ہودؑ کی قوم عاد اللہ تعالیٰ (کی رحمت) سے دورکردی گئی۔

وَاِلٰي ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صٰلِحًا۝۰ۘ

اورثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کوبھیجا گیا۔

قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۝۰ۭ 

انہوں نے قوم سے کہا(بلاشرکت غیرے) اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

ہُوَاَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيْہَا

اسی نے تم کوزمین سے پیدا کیا۔ اوراسی نے تم کوزمین پرآباد کیا (اس وقت تمہارے اوراللہ تعالیٰ کے درمیان کون واسطہ وسیلہ تھا؟)

فَاسْتَغْفِرُوْہُ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَيْہِ۝۰ۭ

لہٰذا اللہ تعالیٰ سے اپنا گناہ (شرک) کی معافی مانگو اوراسی کی طرف متوجہ رہو(اپنی تمام حاجتوں میں اسی کی طرف رجوع کرو)

اِنَّ رَبِّيْ قَرِيْبٌ مُّجِيْبٌ۝۶۱

بے شک میرا رب قریب بھی ہے۔ اوردعاؤں کا قبول کرنے والا بھی۔

قَالُوْا يٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِيْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ ھٰذَآ

قوم نے جواب دیا۔ ائے صالح اس سے پہلے جب کہ تم ہم میں تھے توہم تم سے بڑی امیدیں رکھتے تھے۔

اَتَنْہٰىنَآ اَنْ نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَا

کیا تم ہم کوان معبودوں سے روکنا چاہتے ہیں جن کی عبادت ہم اور ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے ہیں۔

وَاِنَّنَا لَفِيْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْہِ مُرِيْبٍ۝۶۲

اورتم جس بات کی طرف ہم کوبلارہے ہو اس میں ہمیں سخت تردد(شرک وشبہ) ہے ( جس کی وجہ ہم بڑی الجھن میں پڑگئے ہیں)

قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّيْ وَاٰتٰىنِيْ مِنْہُ رَحْمَۃً

صالح ؑنے جواب دیا ائے برادران قوم ذرا غور توکرو۔ میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اوراس نے اپنی رحمت سے مجھے نوازا ہے (نبوت بخشی ہے)

فَمَنْ يَّنْصُرُنِيْ مِنَ اللہِ اِنْ عَصَيْتُہٗ۝۰ۣ

پھراگر میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروں تواللہ تعالیٰ کی گرفت سے مجھے کون بچاسکتا ہے؟

فَمَا تَزِيْدُوْنَنِيْ غَيْرَ تَخْسِيْرٍ۝۶۳

تم تومیرا نقصان پرنقصان ہی چاہتے ہو(تمہاری کافرانہ باتوں کے مان لینے سے مجھے نقصان کے سوا کیا حاصل ہوگا)

وَيٰقَوْمِ ہٰذِہٖ نَاقَــۃُ اللہِ لَكُمْ اٰيَۃً

(اور صالح ؑ نے یہ بھی کہا) ائے برادران قوم یہ اللہ تعالیٰ کی اونٹنی جو تمہارے لیے (میری نبوت) کی ایک نشانی ہے (معجزے کے طور پر پہاڑ پھٹا اوراس میں سے وہ اونٹنی نکل آئی تھی)

فَذَرُوْہَا تَاْكُلْ فِيْٓ اَرْضِ اللہِ وَلَا تَمَسُّوْہَا بِسُوْۗءٍ فَيَاْخُذَكُمْ

پس اس اونٹنی کواس کے حال پرچھوڑدو کہ اللہ تعالیٰ کی زمین میں جہاں چاہے چرتی پھرے اوراس کوکسی طرح کی تکلیف نہ پہنچاؤ ورنہ عذاب

عَذَابٌ قَرِيْبٌ۝۶۴

بہت جلد تم کواپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

فَعَقَرُوْہَا فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَۃَ اَيَّامٍ۝۰ۭ

مگرانہوں نے اس کی کونچیں (پچھلی ٹانگوں کی رگیں) کاٹ دیں تو صالحؑ نے کہا اب تم اپنے گھروں میں تین دن اورفائدہ اٹھالو۔

ذٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ۝۶۵

یہ وعدہ غلط نہیں ہوسکتا۔

فَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا نَجَّيْنَا صٰلِحًا وَّالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا

جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا توہم نے صالحؑ کواوران کے ساتھ ایمان لانے والوں کواپنی مہربانی سے بچالیا۔

وَمِنْ خِزْيِ يَوْمِىِٕذٍ۝۰ۭ اِنَّ رَبَّكَ ہُوَالْقَوِيُّ الْعَزِيْزُ۝۶۶

قیامت کے دن کی رسوائی سے بھی بچالیا جائے گا(ائے محمدﷺ) بے شک آپ کا پروردگار بڑا ہی زبردست بے پناہ طاقت کا مالک ہے۔

وَاَخَذَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دِيَارِہِمْ جٰثِمِيْنَ۝۶۷ۙ

جن لوگوں نے ظلم کیا تھا، انھیں ایک سخت ہولناک آواز نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ پھروہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ حالت مردنی میں پڑے رہے

كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْہَا۝۰ۭ

گویا وہ کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے۔

اَلَآ اِنَّ ثَمُــوْدَا۟ كَفَرُوْا رَبَّہُمْ۝۰ۭ

سنو۔ ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا (اپنے رب کی تعلیم کونہ مانا)

اَلَا بُعْدًا لِّثَمُوْدَ۝۶۸ۧ

سن لو۔ ثمود (اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہمیشہ کے لیے) محروم ہوگئے۔

وَلَقَدْ جَاۗءَتْ رُسُلُنَآ اِبْرٰہِيْمَ بِالْبُشْرٰي قَالُوْا سَلٰمًا۝۰ۭ قَالَ سَلٰمٌ

اورجب ہمارے فرشتے ابراہیمؑ کے پاس خوشخبری لے آئے۔ ان فرشتوں نے سلام کیا۔ ابراہیمؑ نے بھی جواب میں سلام کہا۔

فَمَا لَبِثَ اَنْ جَاۗءَ بِعِجْلٍ حَنِيْذٍ۝۶۹

پھر کچھ دیر نہ گزری تھی کہ ابراہیمؑ (ان کی ضیافت کے لیے) ایک بھنا ہوا بچھڑالے آئے۔

فَلَمَّا رَآٰ اَيْدِيَہُمْ لَا تَصِلُ اِلَيْہِ نَكِرَہُمْ وَاَوْجَسَ مِنْہُمْ خِيْفَۃً۝۰ۭ

پھرجب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں بڑھ رہے ہیں تو انھیں اجنبی جانا اوردل میں ان سے خطرہ محسوس کیا۔

تشریح:فرشتے انسانوں کی شکل میں آئے تھے۔ ابراہیمؑ نے انھیں مسافر سمجھا اورنہ جان سکے کہ یہ فرشتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ بڑے سے بڑے اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کوبھی علم غیب نہیں جب تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو کسی بات کا علم نہ دیں۔

قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰي قَوْمِ لُوْطٍ۝۷۰ۭ 

فرشتوں نے کہا کہ خوف نہ کیجئے ہم قوم لوط کی طرف (ان کی ہلاکت کے لیے) بھیجے گئے ہیں۔

وَامْرَاَتُہٗ قَاۗىِٕمَۃٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰہَا بِـاِسْحٰقَ۝۰ۙ

یہ سن کرابراہمؑ کی بیوی جوپاس ہی کھڑی تھیں، ہنس پڑیں توپھر ہم نے انھیں اسحاق کی بشارت دی۔

وَمِنْ وَّرَاۗءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ۝۷۱

اوراسحاق کے بعد یعقوبؑ کی خوشخبری سنائی۔

قَالَتْ يٰوَيْلَــتٰٓى ءَاَلِدُ وَاَنَا عَجُوْزٌ وَّھٰذَا بَعْلِيْ شَيْخًا۝۰ۭ

اس نے کہا۔ ائے ہے۔ کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی۔ میں توبڑھیا ہوں۔ اوریہ میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔

اِنَّ ھٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيْبٌ۝۷۲

یہ توبڑی عجیب بات ہوئی۔

قَالُوْٓا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللہِ

فرشتوں نے کہا کیا تم اللہ تعالیٰ کی قدرت پرتعجب کرتی ہو؟

رَحْمَتُ اللہِ وَبَرَكٰتُہٗ عَلَيْكُمْ اَہْلَ الْبَيْتِ۝۰ۭ

تم پرائے اہل بیت اللہ تعالیٰ کی رحمت اوراس کی برکتیں ہیں۔

اِنَّہٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ۝۷۳

بے شک وہ انتہائی تعریف کا سزاوار اورسراپاخیر اوربڑی ہی شان والا ہے۔

فَلَمَّا ذَہَبَ عَنْ اِبْرٰہِيْمَ الرَّوْعُ

پھرجب ابراہیمؑ کے دل سے گھبراہٹ دورہوگئی

وَجَاۗءَتْہُ الْبُشْرٰي

اورانھیں اولاد کی خوشخبری بھی مل گئی۔

يُجَادِلُنَا فِيْ قَوْمِ لُوْطٍ۝۷۴ۭ

توقوم لوطؑ کے بارے میں ہم سے بحث کرنے لگے۔

اِنَّ اِبْرٰہِيْمَ لَحَلِيْمٌ اَوَّاہٌ مُّنِيْبٌ۝۷۵

بے شک ابراہیمؑ بڑے ہی تحمل والے، نرم دل (ہرحال میں) اللہ تعالیٰ ہی کی طرف جھکنے رجوع کرنے والے تھے۔

يٰٓـــاِبْرٰہِيْمُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا۝۰ۚ

فرشتوں نے کہا۔ ائے ابراہیمؑ اس بات کوجانے دو۔

اِنَّہٗ قَدْ جَاۗءَ اَمْرُ رَبِّكَ۝۰ۚ

یقیناً تمہارے رب کا حکم (عذاب) آپہنچا ہے

وَاِنَّہُمْ اٰتِيْہِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُوْدٍ۝۷۶

اوران پرعذاب آکر ہی رہے گا۔ جوکبھی ٹل نہیں سکتا۔

وَلَمَّا جَاۗءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِيْۗءَ بِہِمْ وَضَاقَ بِہِمْ ذَرْعًا وَّقَالَ ھٰذَا يَوْمٌ عَصِيْبٌ۝۷۷

اورجب ہمارے فرشتے لوطؑ کے پاس پہنچے تووہ ان کے آنے سے رنجیدہ خاطر ہوئے اوران سے دل برداشتہ ہوئے اورکہا آج کا دن بڑا ہی کٹھن ہے۔

وَجَاۗءَہٗ قَوْمُہٗ يُہْرَعُوْنَ اِلَيْہِ۝۰ۭ

اورلوطؑ کی قوم کے لوگ ان کے پاس بے تحاشہ دوڑتے ہوئے آئے۔

وَمِنْ قَبْلُ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ السَّيِّاٰتِ۝۰ۭ

کیونکہ یہ لوگ پہلے ہی سے ایک فعل شنیع کے مرتکب تھے۔

قَالَ يٰقَوْمِ ہٰٓؤُلَاۗءِ بَنَاتِيْ ہُنَّ اَطْہَرُ لَكُمْ

لوط نے کہا ائے برادران قوم! میری یہ لڑکیاں ہیں۔ یہ تمہارے لیے جائز وپاک ہیں۔

فَاتَّقُوا اللہَ وَلَا تُخْزُوْنِ فِيْ ضَيْفِيْ۝۰ۭ

توخدا سے ڈرو اورمیرے مہمانوں کے بارے میں مجھے رسوا نہ کر و۔

اَلَيْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِيْدٌ۝۷۸

کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں ہے۔

قَالُوْا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِيْ بَنٰتِكَ مِنْ حَقٍّ۝۰ۚ

وہ کہنے لگے تم کومعلوم ہے کہ تمہاری (قوم کی) لڑکیوں کی طرف ہم میلان نہیں رکھتے۔

وَاِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيْدُ۝۷۹

اورجوہماری غرض ہے، اسے تم خوب جانتے ہو۔

قَالَ لَوْ اَنَّ لِيْ بِكُمْ قُوَّۃً

لوطؑ نے کہا ائے کاش مجھ میں تم سے مقابلے کی طاقت ہوتی(توتمہارا فیصلہ کیے دیتا)

اَوْ اٰوِيْٓ اِلٰي رُكْنٍ شَدِيْدٍ۝۸۰

یا کوئی مضبوط پناہ گاہ ہوتی تو(اپنے مہمانوں کولے کراس میں پناہ گزیں ہوجاتا)

قَالُوْا يٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ

(لوطؑ کی گھبراہٹ کودیکھ کر) فرشتوں نے کہا ائے لوطؑ ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں۔

لَنْ يَّصِلُوْٓا اِلَيْكَ فَاَسْرِ بِاَہْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ

یہ ہرگز آپ تک پہنچ نہ سکیں گے۔ لہٰذا آپ کچھ رات گزرنے کے بعد اپنے گھروالوں کولے کر نکل جائیے اورتم سے کوئی شخص مڑکر بھی نہ دیکھے۔ (یعنی کسی قسم کا پس وپیش نہ کرے)

اِلَّا امْرَاَتَكَ۝۰ۭ اِنَّہٗ مُصِيْبُہَا مَآ اَصَابَہُمْ۝۰ۭ

مگرتمہاری بیوی (ساتھ نہ جائے گی) یقیناً اس پربھی وہی مصیبت پڑنے والی ہے جوان لوگوں پرپڑے گی۔

اِنَّ مَوْعِدَہُمُ الصُّبْحُ۝۰ۭ

ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے۔

اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ۝۸۱

کیا صبح قریب نہیں ہے؟ (یعنی صبح ہونے میں دیر ہی کیا ہے؟)

فَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَہَا سَافِلَہَا

جب ہمارے فیصلے کا وقت آپہنچا، ہم نے اس بستی کوتہ وبالا کردیا(یعنی الٹ کرنیچے اوپرکردیا)

وَاَمْطَرْنَا عَلَيْہَا حِجَارَۃً مِّنْ سِجِّيْلٍ۝۰ۥۙ مَّنْضُوْدٍ۝۸۲ۙ

اوران پرپتھر کی طرح سخت جلی ہوئی مٹی کی تہ بہ تہ یعنی پے درپے کنکریاں برسائیں۔

مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّكَ۝۰ۭ

جن پرتمہارے پروردگار کی طرف سے نشان کیے ہوئے تھے۔
(کہ اسے کس طرح کی تباہی کرنی ہے)

وَمَا ہِيَ مِنَ الظّٰلِـمِيْنَ بِبَعِيْدٍ۝۸۳ۧ

بدکردار ظالموں کی ایسی ہلاکت بعید ازقیاس نہیں۔

وَاِلٰي مَدْيَنَ اَخَاہُمْ شُعَيْبًا۝۰ۭ

اورمدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کوبھیجا۔

قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۝۰ۭ

انہوںنے کہا ائے برادران قوم! (بلاشرکت غیرے) اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارے لیے اورکوئی الٰہ نہیں ہے۔

وَلَا تَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ

اورناپ تول میں کمی نہ کیا کرو۔

اِنِّىْٓ اَرٰىكُمْ بِخَيْرٍ

میں تم کوخوش حال دیکھتا ہوں۔

وَّاِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيْطٍ۝۸۴

(اوراگرتم ایمان نہ لاؤگے تو) مجھے تمہارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جوتم کوگھیرکررہے گا۔

وَيٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْـيَاۗءَہُمْ

اورائے قوم! انصاف کے ساتھ ناپ اورتول پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی اپنی چیزیں کم نہ دیا کرو (یعنی خیانت نہ کیا کرو)

وَلَا تَعْثَوْا فِي الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ۝۸۵

اور اس طرح زمین پرفساد مچاتے مت پھرو۔

تشریح: ثابت ہوا کہ اہل تجارت کا ناپ تول میں کمی اور امانتوں میں خیانت کرنا فساد فی الارض ہے۔ افسوس! آج امت ہی کے تجارت پیشہ افراد بیشتر اس برائی میں مبتلاء ہیں۔

بَقِيَّتُ اللہِ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝۰ۥۚ

اگرتم کومیرے کہنے کا یقین ہو تو اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا (جو کچھ مال بچ جائے) وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ (حرام کی کمائی سے)

وَمَآ اَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفِيْظٍ۝۸۶

اور میں تم پر نگران کار تو نہیں ہوں۔

قَالُوْا يٰشُعَيْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَآ

قوم نے کہا۔ ائے شعیب! کیا تمہاری نماز (تمہاری دینداری) تم کو یہی سکھاتی ہے کہ ہم ان سارے معبودوں کو چھوڑدیں جن کوہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں،

اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِيْٓ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰۗؤُا۝۰ۭ

یا یہ کہ ہم اپنے مال میں جس طرح چاہیں، تصرف نہ کریں،(جیسے ناپ کا پیمانہ کم کردینا وغیرہ)

اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِيْمُ الرَّشِيْدُ۝۸۷

گویا کہ تم ہی ایک عالی ظرف اوربڑے ہی راست باز انسان رہ گئے ہو۔

قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰي بَيِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّيْ وَرَزَقَنِيْ مِنْہُ رِزْقًا حَسَـنًا۝۰ۭ

شعیبؑ نے کہا ائے میری قوم کے لوگو غور توکرو اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل رکھتا ہوں اور اس نے اپنی طرف سے مجھے اچھا رزق بھی عطا کیا ہوتو(پھر میں تمہاری گمراہیوں میں کس طرح تمہارا ساتھ دے سکتا ہوں)

وَمَآ اُرِيْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰي مَآ اَنْہٰىكُمْ عَنْہُ۝۰ۭ

اورمیں نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے تمہیں منع کررہا ہوں ان کا میں خود مرتکب ہوجاؤں۔

اِنْ اُرِيْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ۝۰ۭ وَمَا تَوْفِيْقِيْٓ اِلَّا بِاللہِ۝۰ۭ

میں توحتی الامکان تمہاری اصلاح چاہتا ہوں اور جو کچھ بھی کررہا ہوں بہ توفیق الٰہی کررہا ہوں۔

عَلَيْہِ تَوَكَّلْتُ وَاِلَيْہِ اُنِيْبُ۝۸۸

میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور ہرمعاملہ میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

وَيٰقَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِيْٓ اَنْ يُّصِيْبَكُمْ مِّثْلُ مَآ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ ہُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍ۝۰ۭ

ائے میری قوم میری مخالفت میں تم اس حد تک نہ بڑھ جاؤ کہ تم پربھی ویسا ہی عذاب نازل ہوجائے جیسا کہ قوم نوحؑ یا قوم ہودؑ یا قوم صالح ؑ پر نازل ہوا۔

وَمَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِيْدٍ۝۸۹

اورلوطؑ کی قوم تو تم سے کچھ زیادہ دور بھی نہیں (جن پرعذاب الٰہی آیا تھا اور ان کا انجام توگویا تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی ہے)

وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَيْہِ۝۰ۭ

اوراپنے پروردگار سے معافی (یعنی اپنی نافرمانیوں شرک وکفر سے باز آؤ) پھر اسی کی طرف متوجہ رہو۔

اِنَّ رَبِّيْ رَحِيْمٌ وَّدُوْدٌ۝۹۰

بے شک میرا رب اپنے بندوں پربہت رحم کرنے والا محبت کرنے والا ہے۔

قَالُوْا يٰشُعَيْبُ مَا نَفْقَہُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ

قوم نے جواب دیا ائے شعیب! تمہاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔

وَاِنَّا لَنَرٰىكَ فِيْنَا ضَعِيْفًا۝۰ۚ

اورہم تم کواپنے میں کمزوربھی دیکھتے ہیں۔

وَلَوْلَا رَہْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ۝۰ۡوَمَآ اَنْتَ عَلَيْنَا بِعَزِيْزٍ۝۹۱

اوراگرتمہارے بھائی بند نہ ہوتے تو ہم کبھی کا تمہیں سنگسار کردیئے ہوتے۔ اورتم ہمارے مقابلہ میں (کسی طرح بھی) قوی وزبردست نہیں ہو۔

قَالَ يٰقَوْمِ اَرَہْطِيْٓ اَعَزُّ عَلَيْكُمْ مِّنَ اللہِ۝۰ۭ

شعیب نے جواب دیا ائے میری قوم! کیا تمہارے نزدیک اللہ تعالیٰ سے زیادہ میرے بھائی بند ہیں؟ (کہ اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں بلکہ کنبے برادری کا خوف ہے؟)

وَاتَّخَذْتُمُوْہُ وَرَاۗءَكُمْ ظِہْرِيًّا۝۰ۭ

اوراللہ تعالیٰ کوپس پشت ڈال دیا (یعنی کوئی لحاظ نہ کیا)

اِنَّ رَبِّيْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِيْطٌ۝۹۲

بے شک میرا رب ان تمام اعمال کا جوتم کررہے ہواحاطہ کیے ہوئے ہے (یعنی کوئی کام کوئی بات اللہ تعالیٰ کی گرفت سے باہر نہیں ہے)

وَيٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰي مَكَانَتِكُمْ اِنِّىْ عَامِلٌ۝۰ۭ

اورکہا ائے میری قوم کے لوگو! تم اپنے طریقہ پرکام کیے جاؤ اورمیں اپنے طریقے پرعمل کرتا رہوں گا۔

سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۝۰ۙ مَنْ يَّاْتِيْہِ عَذَابٌ يُّخْزِيْہِ وَمَنْ ہُوَكَاذِبٌ۝۰ۭ

عنقریب تم جان لوگے کہ کس پررسوا کن عذاب آتا ہے اورکون جھوٹا ہے۔

وَارْتَقِبُوْٓا اِنِّىْ مَعَكُمْ رَقِيْبٌ۝۹۳

اورتم بھی انتظار کرواورمیں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔

وَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَّالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا

اورجب ہمارا حکم (عذاب) آگیا تو ہم نے شعیب اوران کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچالیا۔

وَاَخَذَتِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَۃُ

اور جوظالم تھے ان کو ایک سخت چنگھاڑنے دبوچ لیا۔

فَاَصْبَحُوْا فِيْ دِيَارِہِمْ جٰثِمِيْنَ۝۹۴ۙ

اور وہ اپنے گھروں میں اندھے پڑے رہ گئے

كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْہَا۝۰ۭ

گویا کہ وہ کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے۔

اَلَا بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَـمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ۝۹۵ۧ

مدین والے بھی ( رحمت الٰہی) سے ایسے ہی دور کردئے گئے جیسے کے قوم ثمود۔

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰيٰتِنَا وَسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ۝۹۶ۙ

اور یقیناً ہم نے موسیٰؑ کو فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف اپنی نشانیوں معجزات وواضح دلائل کے ساتھ بھیجا۔

اِلٰي فِرْعَوْنَ وَمَلَا۟ىِٕہٖ فَاتَّبَعُوْٓا

پس فرعون کی قوم نے فرعون کے حکم کی پیروی کی حالانکہ فرعون کا حکم

اَمْرَ فِرْعَوْنَ۝۰ۚ وَمَآ اَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيْدٍ۝۹۷

درست وراستی پر نہ تھا۔

يَـقْدُمُ قَوْمَہٗ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فَاَوْرَدَہُمُ النَّارَ۝۰ۭ

فرعون قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ اور انھیں دوزخ میں لے جائے گا۔

وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ۝۹۸

کیا ہی برا مقام ہے جہاں یہ اتارے جائیں گے۔

وَاُتْبِعُوْا فِيْ ہٰذِہٖ لَعْنَۃً وَّيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۝۰ۭ

ان لوگوں کے ساتھ دنیا میں بھی لعنت لگی رہی اورقیامت کے دن بھی لگی رہے گی۔

بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُوْدُ۝۹۹

ان کے اعمال کا کیا ہی برا بدل ہے جوانھیں ملا۔

ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْقُرٰي نَقُصُّہٗ عَلَيْكَ مِنْہَا قَاۗىِٕمٌ وَّحَصِيْدٌ۝۱۰۰

یہ چند بستیوں کی خبریں ہیں جوہم آپ کوسنارہے ہیں۔ ان میں بعض بستیاں ابھی موجود ہیں اوربعض تباہ ہوگئیں۔

وَمَا ظَلَمْنٰہُمْ وَلٰكِنْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ

ہم نے ان پرظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنے پرظلم کیا۔

فَمَآ اَغْنَتْ عَنْہُمْ اٰلِہَتُہُمُ الَّتِيْ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مِنْ شَيْءٍ لَّمَّا جَاۗءَ اَمْرُ رَبِّكَ۝۰ۭ

پھرجب آپؐ کے رب کا حکم (عذاب) آپہنچا توان کے وہ معبود جن کو وہ اللہ تعالیٰ کے سوا مدد کے لیے پکارتے تھے وہ ان کے کچھ کام نہ آسکے۔

وَمَا زَادُوْہُمْ غَيْرَ تَتْبِيْبٍ۝۱۰۱

تباہ وبرباد کرنے کے سوا ان کے حق میں وہ اورکچھ نہ کرسکے۔

وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَہِىَ ظَالِمَۃٌ۝۰ۭ

اوراسی طرح جب تمہارا رب کسی ظالم بستی کواپنی گرفت میں لیتا ہے تواس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے۔

اِنَّ اَخْذَہٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ۝۱۰۲

بے شک اس کی گرفت بڑی ہی درد ناک اوربڑی ہی سخت ہوتی ہے۔

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّمَنْ خَافَ

ان واقعات میں اس شخص کے لیے سامان عبرت ہے جوعذاب آخرت

عَذَابَ الْاٰخِرَۃِ۝۰ۭ

سے ڈرتا ہے۔

ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ۝۰ۙ لَّہُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْہُوْدٌ۝۱۰۳

یہ وہ دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع کیے جائیں گے اور یہی وہ دن ہوگا جس میں سب کچھ(آنکھوں کے) سامنے موجود ہوگا ۔

وَمَا نُؤَخِّرُہٗٓ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍ۝۱۰۴ۭ

اور ہم نے اس دن کے لانے میں ایک وقت مقرر تک تاخیر کر رکھی ہے۔

يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِـاِذْنِہٖ۝۰ۚ

جب وہ دن آئے گا تو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی شخص بول بھی نہ سکے گا(دم مار نہ سکے گا)

فَمِنْہُمْ شَقِيٌّ وَّسَعِيْدٌ۝۱۰۵

پھر ان میں نیک بخت بھی ہوں گے اوربدبخت بھی۔

فَاَمَّا الَّذِيْنَ شَقُوْا فَفِي النَّارِ

پس جولوگ شقی (بدبخت) ہوں گے، آگ میں رہیں گے۔

لَہُمْ فِيْہَا زَفِيْرٌ وَّشَہِيْقٌ۝۱۰۶ۙ

اس میں ان کے لیے چیخنا چلانا ہی رہے گا۔

خٰلِدِيْنَ فِيْہَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ۝۰ۭ

جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک زمین وآسمان قائم ہیں سوائے اس کے کہ آپ کا رب ہی کچھ اورچاہے۔

اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ۝۱۰۷

بے شک آپ کا رب جوچاہتا ہے، گرگزرتا ہے۔
(یہاں دنیا کے زمین وآسمان مراد نہیں بلکہ آخرت کے زمین وآسمان بمعنی دوام مراد ہے)

وَاَمَّا الَّذِيْنَ سُعِدُوْا فَفِي الْجَنَّۃِ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ۝۰ۭ عَطَاۗءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ۝۱۰۸

اورجو لوگ نیک بخت ہیں وہ جنت میں رہیں گے جب تک کہ زمین وآسمان قائم ہیں سوائے اس کے کہ جواللہ تعالیٰ چاہیں(یہاں بھی زمین وآسمان سے مراد دوام ہے)اللہ تعالیٰ کی یہ عطا کبھی منقطع نہ ہوگی۔

فَلَا تَكُ فِيْ مِرْيَۃٍ مِّمَّا يَعْبُدُ ہٰٓؤُلَاۗءِ۝۰ۭ

تو یہ لوگ جن غیراللہ کی عبادت کرتے ہیں، اس سے آپ کو کسی قسم کے شک وشبہ میں نہ پڑتا چاہئے۔

مَا يَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَـمَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُہُمْ مِّنْ قَبْلُ۝۰ۭ

یہ اسی طرح پرستش کرتے آرہے ہیں جس طرح پہلے سے ان کے باپ دادا پرستش کرتے چلے آئے ہیں۔

وَاِنَّا لَمُوَفُّوْہُمْ نَصِيْبَہُمْ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ۝۱۰۹ۧ

اورہم ان کوان کا حصہ پورا پورا بلاکم وکاست دینے والے ہیں۔

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْہِ۝۰ۭ

اورہم نے موسیٰ کوکتاب دی تواس میں بھی اختلاف کیا گیا۔

وَلَوْ لَا كَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَہُمْ۝۰ۭ

اوراگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان کبھی کا فیصلہ کردیا گیا ہوتا۔

وَاِنَّہُمْ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْہُ مُرِيْبٍ۝۱۱۰

اور وہ تو اس تعلق سے بڑے ہی شک وتردد میں پڑے ہوئے ہیں۔

وَاِنَّ كُلًّا لَّمَّا لَيُوَفِّيَنَّہُمْ رَبُّكَ اَعْمَالَہُمْ۝۰ۭ

اورآپ کا پروردگار ان سب کوان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے کررہے گا۔

اِنَّہٗ بِمَا يَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۝۱۱۱

بے شک جویہ عمل کرتے ہیں، وہ اس سے بخوبی واقف ہے۔

فَاسْتَقِمْ كَـمَآ اُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا۝۰ۭ

لہٰذا ( ائے پیغمبرﷺ) جیسا آپ کوحکم دیا گیا ہے اس پر آپ اور وہ لوگ جوآپ کے ساتھ توبہ کرچکے ہیں قائم رہیں، حد سے تجاوز نہ کریں۔

اِنَّہٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۝۱۱۲

بے شک جو کچھ تم کررہے ہو وہ اس کی نظرمیں ہے۔

وَلَا تَرْكَنُوْٓا اِلَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ۝۰ۙ

ظالموں کی طرف ذرا بھی مائل نہ ہونا(یعنی ان کے کسی باطل نظریہ اوررویہ کوقبول نہ کرنا) اورنہ دوزخ کی آگ تم کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیگی۔

وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ مِنْ اَوْلِيَاۗءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ۝۱۱۳

اوراللہ تعالیٰ کے عذاب سے کوئی غیراللہ (جن کوتم اپنا دوست وحامی سمجھتے ہو) بچانے والا نہیں ہے۔ پھر تم کوکہیں سے مدد نہ مل سکے گی۔

توضیح:۔ پہلے عقائد کی اصلاح کی گئی اس کے بعد نماز کے احکام دیئے جارہے ہیں۔

وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَيِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ۝۰ۭ

اورائے نبیﷺ) نماز قائم کیجئے۔ دن کے حصہ میں اور رات کوبھی۔

توضیح : طَرَفَیِ النَّھَارِ سے مراد دن کے دوحصے ایک فجر تا نصف النہار اوردوسرا زوال شمس سے غروب آفتاب ان دونوں حصوں میں چارنمازیں یعنی فجر، ظہر،عصر، مغرب زُلَفًا مِّنَ الَّيْلِسے عشاء کی نماز مراد ہے اس طرح پانچ وقت کی نمازیں ہیں، جنہیں قائم کرنے کا حکم دیا گیا۔

اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْہِبْنَ السَّـيِّاٰتِ۝۰ۭ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ۝۱۱۴ۚ

بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں۔
(اللہ تعالیٰ کی) یاد میں رہنے والوں کے لیے یہ ایک بڑی نصیحت ہے

وَاصْبِرْ

(ائے نبیﷺ) صبر کیجئے۔ (یعنی یہ اشاعت حق کے سلسلہ میں تکلیفیں پہنچائی جارہی ہیں (انھیں برداشت کرلیجئے)

فَاِنَّ اللہَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِـنِيْنَ۝۱۱۵

بے شک اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔

فَلَوْلَا كَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ اُولُوْا بَقِيَّۃٍ يَّنْہَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْاَرْضِ

کیوں نہ پچھلی قوموں کے سمجھ دار لوگوں نے اپنی قوم کوزمین پرفساد کرنے سے منع کیا۔

اِلَّا قَلِيْلًا مِّمَّنْ اَنْجَيْنَا مِنْہُمْ۝۰ۚ

مگرایسے لوگ تھوڑے ہی تھے جنہیں ہم نے قوموں کے ظلم وستم سے بچالیا۔

وَاتَّبَعَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مَآ اُتْرِفُوْا فِيْہِ

اورجو ظالم تھے وہ انھیں چیزوں کے پیچھے لگے رہے جن میں عیش وآرام تھا۔

وَكَانُوْا مُجْرِمِيْنَ۝۱۱۶

اوروہ (مرتے دم تک) مجرم ہی بنے رہے۔

وَمَا كَانَ رَبُّكَ لِـيُہْلِكَ الْقُرٰي بِظُلْمٍ وَّاَہْلُہَا مُصْلِحُوْنَ۝۱۱۷

تمہارا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ کسی بستی کوناحق تباہ کردے جہاں اصلاحی جدوجہد کرنے والے موجود ہوں

وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً

اگرآپ کا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کوایک ہی دین پر قائم رکھتا۔

وَّلَا يَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِيْنَ۝۱۱۸ۙ

مگر وہ توہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے( مختلف طریقوں پر چلتے رہیں گے)

اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ۝۰ۭ وَلِذٰلِكَ خَلَقَہُمْ۝۰ۭ

مگرجن پرآپ کا پروردگار رحم کرے (وہی ان مختلف راستوں پر بھٹکنے سے بچ سکتے ہیں) اوراسی لیے ان کوپیدا کیا۔

وَتَمَّتْ كَلِمَۃُ رَبِّكَ

اسی بناء پرآپ کے رب کی وہ بات پوری ہوگی جو اس نے کہی تھی۔

لَاَمْلَــــَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ۝۱۱۹

کہ میں دوزخ کوجن وانس سے بھردوں گا۔

وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الرُّسُلِ

اور(ائے محمدﷺ) پیغمبروں کے وہ سب حالات جوہم آپؐ سے بیان کرتے ہیں۔

مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَكَ۝۰ۚ

وہ اس لیے ہیں کہ آپؐ کے دل میں توانائی پیدا کریں۔

وَجَاۗءَكَ فِيْ ہٰذِہِ الْحَقُّ

اوران واقعات میں آپؐ پرکئی ایک حقائق منکشف ہوئے

وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِكْرٰي لِلْمُؤْمِنِيْنَ۝۱۲۰

اور ان میں اہل ایمان کے لیے عبرت اورنصیحت ہے۔

وَقُلْ لِّلَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰي مَكَانَتِكُمْ۝۰ۭ

اور(ائے نبیﷺ) ان لوگوں سے کہئے جوایمان نہیں لائے۔ تم اپنے طریقے پرکام کیے جاؤ۔

اِنَّا عٰمِلُوْنَ۝۱۲۱ۙ

ہم (اپنے طریقے پر) عمل کیے جاتے ہیں۔

وَانْتَظِرُوْا۝۰ۚ اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ۝۱۲۲

انجام کا تم بھی انتظار کرواور ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔

وَلِلہِ غَيْبُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ

اورآسمانوں اورزمین کی پوشیدہ چیزوں کا علم اللہ تعالیٰ ہی کوہے۔

وَاِلَيْہِ يُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّہٗ

اورفیصلے کے لیے سارے امور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس پیش ہوں گے۔

فَاعْبُدْہُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْہِ۝۰ۭ

اسی لیے (اس کی تعلیم کے مطابق) اسی کی عبادت کیجئے اور اسی پر بھروسہ رکھئے۔

وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۝۱۲۳ۧ

اورتم جو کچھ کررہے ہو تمہارا پروردگار اس سے بے خبر نہیں ہے۔