بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
الۗرٰ۰ۣ
الف۔ لام۔ را۔ یہ حروف مقطعات ہیں، جن کے معنی رسول اللہﷺ اورصحابہ کرام سے بہ سند صحیح منقول نہیں ہیں۔
الۗرٰ۰ۣ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ۰ۥۙ
یہ ایک کتاب ہے جس کوہم نے آپ کی طرف نازل کیا تا کہ آپ لوگوں کوکفر وجہل کی تاریکی سے نکال کرعلم وہدایت کی روشنی میں لے آئیں۔
بِـاِذْنِ رَبِّھِمْ اِلٰي صِرَاطِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ۱ۙ
اپنے پروردگار کے حکم سے اس راستہ(دین اسلام) کی طرف بلائیں جو(ایک) نہایت ہی زبردست اورہرطرح کی تعریف رکھنے والے کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے۔
اللہِ الَّذِيْ لَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۰ۭ
اللہ وہی ہے اورجوکچھ آسمانوں اورزمین میں ہے سب اسی کا ہے۔
وَوَيْلٌ لِّلْكٰفِرِيْنَ مِنْ عَذَابٍ
اورکافروں کے لیے(جوالٰہی تعلیمات کا انکارکرتے ہیں) بڑی ہی خرابی
شَدِيْدِۨ۲ۙ
ہے، یعنی بڑا ہی سخت عذاب ہے۔
الَّذِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا عَلَي الْاٰخِرَۃِ
جوآخرت کے مقابلے میں دنیا کومحبوب ومطلوب بنائے رکھتے ہیں۔
وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ وَيَبْغُوْنَھَا عِوَجًا۰ۭ
اوردوسروں کوبھی راہ حق سے روکتے ہیں اوردین اسلام کے بارے میں کجی وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍؚبَعِيْدٍ۳
وہ ایسی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں کہ جس نے انھیں رحمت الٰہی سے دورکردیا ہے۔
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِيُبَيِّنَ لَہُمْ۰ۭ
ہم نے ہر رسول کو (ان کی) قوم کی زبان میں بھیجا ہے۔ تا کہ وہ انھیں (اچھی طرح) سمجھا سکیں۔
فَيُضِلُّ اللہُ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ۰ۭ
لہٰذا اللہ تعالیٰ نے جس کوچاہا(اس کی اپنی) گمراہی میں پڑا رہنے دیا۔ اورجس کوچاہا ہدایت بخشی۔
توضیح : طالب ہدایت کوہدایت کی توفیق دی جاتی ہے اورہدایت کے مقرر کردہ ذرائع (کتاب وسنت ہی) سے ہدایت حاصل ہوسکتی ہے۔ اور جوگمراہی اختیارکرتا ہے، گمراہی کوہدایت سمجھتا ہے۔ سنت الٰہی یہ ہے کہ اس کواسی حالت میں پڑا رہنے دیا جائے۔
وَہُوَالْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۴
اوروہ بڑا ہی زبردست حکیم ہے۔
(اللہ تعالیٰ کی ساری تجاویز نہایت ہی اٹل وحکیمانہ ہیں اپنے بندوں کی بھلائی کے لیے اوامرنواہی کی صورت میں جوتجاویز فرمائی گئی ہیں، ان کا صد فی صد نفع اورنافرمانی کی صورت میں صدفی صد نقصان پہنچ کر رہیگا)
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰيٰتِنَآ اَنْ اَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ۰ۥۙ
اورہم نے موسیٰ کواپنی نشانیاں(معجزات) دے کربھیجا کہ اپنی قوم کوجہل وگمراہی کی تاریکی سے نکال کرعلم وہدایت کی روشنی میں لے آئے۔
وَذَكِّرْہُمْ بِاَيّٰىمِ اللہِ۰ۭ
اورانھیں(گزشتہ اقوام کے تاریخی) عبرت ناک واقعات سنائے (کہ احکام الٰہی کونہ ماننے کے نتیجہ میں ان پر کیسے کیسے عذاب آئے اوروہ کس طرح تباہ وبرباد ہوکررہے)
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ۵
ان واقعات میں (مخالفین اسلام کی طرف سے پہنچائی ہوئی اذیتوں پر) صبراورنعمت دین پرشکر کرنے والوں کے لیے کتنی ہی عبرتیں ہیں۔
وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِہِ اذْكُرُوْا نِعْمَۃَ اللہِ عَلَيْكُمْ
(اوروہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے) جب کہ موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پرجومہربانیاں کی ہیں، انھیں یاد کرو(مستحضر رکھو)
اِذْ اَنْجٰىكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ يَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْۗءَ الْعَذَابِ
جب کہ (اللہ تعالیٰ نے) تم کوفرعونیوں سے نجات دی جوتمہیں سخت تکلیفیں پہنچاتے تھے۔
وَيُذَبِّحُوْنَ اَبْنَاۗءَكُمْ وَيَسْتَحْيُوْنَ نِسَاۗءَكُمْ۰ۭ
تمہارے لڑکوں کو(پیدا ہوتے ہی) ذبح کرڈالتے تھے۔ اورتمہاری لڑکیوں کو(خدمات وتعیشات کے لیے) زندہ چھوڑدیتے تھے۔
وَفِيْ ذٰلِكُمْ بَلَاۗءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ۶ۧ
اوراس میں تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی آزمائش تھی۔
وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىِٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِيْدَنَّكُمْ
(کہ کون دین پرقائم رہتا ہے اورکون نقصانِ دنیا کے اندیشے سے دین سے روگردانی کرتا ہے) اور (اس حکم کومستحضر رکھو) جب کہ تمہارے رب کی طرف سے تمہیں آگاہ کردیا گیا تھا کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کا شکر کرتے رہوگے(یعنی دین پرقائم رہوگے) تواللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں میں اضافہ ہی کرتے رہیں گے (ایمان میں پختگی پیدا کریں گے)
وَلَىِٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِيْ لَشَدِيْدٌ۷
اوراگرتم کفرکروگے تومیرا عذاب بھی سخت ہے۔
وَقَالَ مُوْسٰٓى اِنْ تَكْفُرُوْٓا اَنْتُمْ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا۰ۙ
اور موسیٰ ؑنے کہا اگرتم اورجتنے لوگ زمین پررہتے بستے ہیں سب کے سب ناشکری کریں( الٰہی تعلیمات کونہ مانیں تواللہ تعالیٰ کا کیا نقصان۔
فَاِنَّ اللہَ لَغَنِيٌّ حَمِيْدٌ۸
اللہ تعالیٰ توبے نیاز اورساری تعریف کے قابل ہیں (لوگوں کی نافرمانی سے اللہ تعالیٰ کی شان کبریائی میں نہ رتی برابر کمی آسکتی ہے اورنہ اطاعت وفرمانبرداری سے شان عظمت وجلالت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اطاعت کا فائدہ بندے کواورسرکشی کا نقصان بھی اسی کوبھگتنا پڑتا ہے)
اَلَمْ يَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّعَادٍ وَّثَمُوْدَ۰ۥۭۛ
وَالَّذِيْنَ مِنْۢ بَعْدِہِمْ۰ۭۛ لَا يَعْلَمُہُمْ اِلَّا اللہُ۰ۭ
(ائے مشرکین مکہ) کیا تم کوان قوموں کی خبریں نہیں پہنچیں جوتم سے پہلے گزرچکی ہیں۔ قوم نوح، عاد وقوم ثمود۔
اور جوان کے بعد پیدا ہوئے، انھیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
جَاۗءَتْہُمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَيِّنٰتِ
ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل کے ساتھ آئے (اوریہ حقیقت بیان کی کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا اللہ تعالیٰ کے جن مقرب بندوں کوبا اختیار سمجھ رہے ہو، وہ بے اختیارومحتاج ہیں وہ حاجت روا نہیں ہوسکتے۔ ان باتوں کوسن کربزرگوں کے حق میں بڑی گستاخی خیال کرتے ہوئے)
فَرَدُّوْٓا اَيْدِيَہُمْ فِيْٓ اَفْوَاہِہِمْ
حیرت وتعجب سے وہ اپنے ہاتھ اپنے منہ پررکھ لیے (کہ بزرگوں کی شان میں ایسی باتیں بے ادبی ہیں)
وَقَالُوْٓا اِنَّا كَفَرْنَا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ
اورکہنے لگے ہم ایسی تعلیم کونہیں مانتے جوتم لے کر آئے ہو۔
وَاِنَّا لَفِيْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَنَآ اِلَيْہِ مُرِيْبٍ۹
اورتم جس تعلیم کی طرف بلارہے ہو، اس کے صحیح ودرست ہونے میں ہم شک وشبہات اوربڑے ہی خلجان میں پڑگئے ہیں۔
قَالَتْ رُسُلُہُمْ اَفِي اللہِ شَكٌّ
ان کے رسولوں نے جواب میں کہا کیا تم کواللہ تعالیٰ کے الٰہ واحد معبود ومستعان ہونے میں شک ہے؟
فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ
جوآسمانوں اورزمین کا پیدا کرنے والا ہے۔
يَدْعُوْكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ
وہ تمہیں بلارہا ہے کہ( تم اس کی طرف رجوع ہوجاؤ) تا کہ وہ تمہارے معاف کردے۔
وَيُؤَخِّرَكُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى۰ۭ
اورتم کوایک مقررہ مدت تک (نیکیاں کرتے رہنے کی) مہلت دے۔
قَالُوْٓا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا۰ۭ
قوم نے جواب میں کہا(ہم تم کواللہ کا رسول نہیں مانتے کیونکہ) تم توہم جیسے ایک انسان ہو۔
تُرِيْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَا
تم چاہتے ہو کہ ہمارے آباواجداد جن (بزرگ ہستیوں) کی ( بہ شکل نذرونیاز وغیرہ) عبادت کرتے تھے تم اس سے ہمیں روکنا چاہتے ہو۔
فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ۱۰
توپھر ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لے آؤ۔
(یعنی اپنی بات کے ثبوت میں کوئی معجزہ پیش کرو)
قَالَتْ لَہُمْ رُسُلُہُمْ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ
اس کے جواب میں ان کے رسولوں نے کہا ہم بھی تم جیسے ہی انسان ہیں۔
وَلٰكِنَّ اللہَ يَمُنُّ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِہٖ۰ۭ
لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پرچاہتے ہیں،احسان فرماتے ہیں (یعنی نبوت سے سرفرازی بخشتے ہیں)
وَمَا كَانَ لَنَآ اَنْ نَّاْتِيَكُمْ بِسُلْطٰنٍ اِلَّا بِـاِذْنِ اللہِ۰ۭ
اورحکم الٰہی کے بغیر تمہاری تصدیق کے لیے کسی معجزہ کا لے آنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔
وَعَلَي اللہِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۱۱
اوراہل ایمان کوتواللہ تعالیٰ پربھروسہ رکھنا چاہئے۔
وَمَا لَنَآ اَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَي اللہِ وَقَدْ ہَدٰىنَا سُبُلَنَا۰ۭ
اورہم کیوں نہ اللہ تعالیٰ پربھروسہ رکھیں اسی نے توہماری دینی ودنیوی زندگی کی رہنمائی فرمائی۔
وَلَنَصْبِرَنَّ عَلٰي مَآ اٰذَيْتُمُوْنَا۰ۭ
اور(دین کی مخالفت میں) تم نے ہمیں جس قدر تکلیفیں پہنچائی ہیں( بہ توفیق الٰہی) ہم ان پرصبر ہی کیے جائیں گے۔
وَعَلَي اللہِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ۱۲ۧ
اوربھروسہ کرنے والوں کواللہ تعالیٰ ہی پربھروسہ رکھنا چاہئے۔
وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِہِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَآ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، اور کفار نے (اپنے رسولوں کا یہ جواب سن کرغصہ میں) کہا ہم تم کواپنے ملک سے نکال باہر کردیں گے یا (تمہارے شہر میں رہنے کی ایک صورت یہ ہیکہ)میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِيْ مِلَّتِنَا۰ۭ
پھرتم ہمارے مذہب میں داخل ہوجاؤ۔
فَاَوْحٰٓى اِلَيْہِمْ رَبُّہُمْ
تب ا ن کے پروردگار نے وحی بھیجی (انھیں اطمینان دلایا کہ)
لَنُہْلِكَنَّ الظّٰلِـمِيْنَ۱۳ۙ
ہم ان ظالموں کوہلاک ہی کردیں گے۔ (تم ان کی دھمکیوں سے گھبراؤ نہیں اپنا کام کیے جاؤ)
وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِہِمْ۰ۭ
اوران کی ہلاکت کے بعد تم کواس سرزمین پرآباد کریں گے۔
ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِيْ وَخَافَ وَعِيْدِ۱۴
میری یہ نصرت ہراس شخص کیلئے ہے جومیرے حضور محاسبہ اعمال کیلئے موقف حساب میں کھڑے ہونے کے خیال سے اور وعدۂ حساب سے ڈرتا ہوگا۔
وَاسْتَفْتَحُوْا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ۱۵ۙ
(بالآخر کافروں نے( کشمکش حق وباطل کا) ایک فیصلہ چاہا تونتیجتاً ہرسرکش (دشمن اسلام) تباہ وتاراج ہوکررہا۔
مِّنْ وَّرَاۗىِٕہٖ جَہَنَّمُ وَيُسْقٰى مِنْ مَّاۗءٍ صَدِيْدٍ۱۶ۙ
اور اس کے پیچھے جہنم بھی لگی ہوئی ہے۔ اور اسے خون وپیپ کا آمیزہ پلایا جائے گا(جواس سے پیانہ جائے گا)
يَّتَجَرَّعُہٗ وَلَا يَكَادُ يُسِيْغُہٗ
اس کوایک ایک گھونٹ کرکے پئے گا (اورکراہت کی وجہ) حلق سے نیچے نہ اتارسکے گا۔
وَيَاْتِيْہِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّمَا ہُوَبِمَيِّتٍ۰ۭ
اورہرطرف سے اسے موت آرہی ہوگی (وہ بہیترے مرنا چاہے گا) مگر مرے گا نہیں۔
وَمِنْ وَّرَاۗىِٕہٖ عَذَابٌ غَلِيْظٌ۱۷
اوراس کے پیچھے اس کوایک اوربڑے ہی سخت عذاب کا سامنا ہے۔
مَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ اَعْمَالُہُمْ كَرَمَادِۨ اشْـتَدَّتْ بِہِ الرِّيْحُ فِيْ يَوْمٍ عَاصِفٍ۰ۭ
جن لوگوں نے اپنے پروردگار (کی تعلیم) کا انکار کیا (اوراپنے مشرکانہ عقائد واعمال ہی کونجات کا ذریعہ جانا) ان کے اعمال کی مثال راکھ کی سی ہے کہ آندھی کے دن اس پرزور کی ہوا چلے اوروہ اسے اڑالے جائے۔
لَا يَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰي شَيْءٍ۰ۭ
وہ اپنے کیے کا کوئی پھل نہ پاسکیں گے۔
ذٰلِكَ ہُوَالضَّلٰلُ الْبَعِيْدُ۱۸
یہی وہ گمراہی ہے جو(رحمت الٰہی سے) بہت دورکردیتی ہے۔
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ۰ۭ
کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کوکس حسن وخوبی کے ساتھ پیدا کیا ہے۔
اِنْ يَّشَاْ يُذْہِبْكُمْ وَيَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ۱۹ۙ
(وہ اس پر بھی قادر ہے کہ تمہاری نافرمانیوں کی وجہ) اگرچاہے توتم سب کوفنا کردے اوردوسری نئی مخلوق پیدا کردے۔
وَّمَا ذٰلِكَ عَلَي اللہِ بِعَزِيْزٍ۲۰
اورایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے لیے کچھ دشوار نہیں ہے۔
وَبَرَزُوْا لِلہِ جَمِيْعًا
اوروہ سب (قیامت کے دن اپنی اپنی قبروں سے نکل کرمحاسبۂ اعمال کے لیے) اللہ تعالیٰ کے روبرو حاضر ہوں گے۔
فَقَالَ الضُّعَفٰۗؤُا لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْٓا
توضعیف العقل لوگ اپنے متکبر پیشواؤں ورہنماؤں سے کہیں گے۔
اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَہَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ شَيْءٍ۰ۭ
ہم نے دنیا کی زندگی میں تمہاری باتوں کومان کرتمہاری اتباع کی تھی، کیا اب تم ہم کوکچھ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا سکتے ہو؟
قَالُوْا لَوْ ہَدٰىنَا اللہُ لَہَدَيْنٰكُمْ۰ۭ
وہ (یہ غلط بات) کہیں گے کہ اگراللہ تعالیٰ نے نجات کی کوئی راہ ہمیں دکھائی ہوتی توہم تمہیں بھی دکھاتے
سَوَاۗءٌ عَلَيْنَآ اَجَزِعْنَآ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِيْصٍ۲۱ۧ
اب ہمارے لیے چیخنا، چلانا یا صبر کرنا دونوں برابر ہیں ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
وَقَالَ الشَّيْطٰنُ لَمَّا قُضِيَ الْاَمْرُ
اورجب (قیامت میں) تمام مقدمات فیصل پائیں گے تواس وقت شیطان کہے گا۔
اِنَّ اللہَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْ۰ۭ
بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے سچے وعدے کئے تھے اورمیں نے بھی تم سے وعدے کئے تھے وہ سب تمہارے خلاف ہی گئے۔
(ان میں سے ایک بھی پورا نہ کیا)
وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّآ اَنْ دَعَوْتُكُمْ
اورمیرا تم پرکوئی زورتوچلتا نہ تھا سوائے اس کے کہ میں نے تم کو(گمراہی کی طرف) دعوت دی تھی(یعنی دعوت حق کے مقابلے میں چند باطل خوشنما توقعات تمہارے سامنے رکھے تھے)
فَاسْتَجَبْتُمْ لِيْ۰ۚ فَلَا تَلُوْمُوْنِيْ وَلُوْمُوْٓا اَنْفُسَكُمْ۰ۭ
جس کوتم نے (سوچے سمجھے بغیر بلا دلیل) قبول کرلیا لہٰذا اپنی گمراہی پرمجھے ملامت نہ کرو۔ بلکہ ملامت اپنے آپ پرکرو۔
مَآ اَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَآ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِيَّ۰ۭ
اب نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اورنہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔
اِنِّىْ كَفَرْتُ بِمَآ اَشْرَكْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُ۰ۭ
میں خود تمہارے ان اعمال سے بے زار ہوں کہ تم اس کے قبل (دنیا میں) مجھ کو (اللہ تعالیٰ کے ساتھ ) شریک بناتے تھے۔
اِنَّ الظّٰلِـمِيْنَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۲۲
بے شک ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
توضیح :شیطان کی کوئی پرستش نہیں کرتا۔ سب اس پر لعنت بھیجتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے اس قول کی توثیق فرمادی جس سے ظاہر ہے کہ اس کی بھی پرستش کی جارہی ہے شریک ٹھہرانا ان معنوں میں کہ شیطان کے بہکاوے میں آکر کسی بات کوکتاب وسنت سے جانچے بغیر عقیدہ بنالینا، اندھی یا آنکھوں دیکھی تقلید کرنا ہے۔ مثلاً فلاں فلاں بزرگ کی نسبت سے یا عقیدت سے یا ان کے نام کی نذرونیاز یا ان کے واسطے وسیلے سے، طفیل سے نجات ہوجائیگی سمجھنا یہی شرک اورشیطان کی عبادت ہے۔
وَاُدْخِلَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
اورجولوگ ایمان لائے اورنیک کام کیے (یعنی جنہوں نے دنیا کی زندگی میں الٰہی تعلیم قبول کرلی اور ہرشعبہ حیات میں اس کے مطابق عمل پیرا رہے)
جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ
وہ ایسے باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی(وہ بڑا ہی خوشنما منظرہوگا)
خٰلِدِيْنَ فِيْہَا بِـاِذْنِ رَبِّہِمْ۰ۭ
وہ ان میں اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
تَحِيَّتُہُمْ فِيْہَا سَلٰمٌ۲۳
اس میں انھیں سلامتی کے ساتھ رہنے سہنے کی مبارکبادیاں دی جائیں گی۔
اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا كَلِمَۃً طَيِّبَۃً كَشَجَرَۃٍ طَيِّبَۃٍ
کیا تم دیکھتے نہیں ہوکہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ توحید واسلام کی کیسی اچھی مثال بیان فرمائی ہے گویا کہ وہ ایک پاکیزہ درخت ہے۔
اَصْلُہَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُہَا فِي السَّمَاۗءِ۲۴ۙ
جس کی جڑیں (زمین کی گہرائی میں مضبوطی کے ساتھ) جمی ہوئی ہوں اورشاخیں بلندی میں آسمانوں سے باتیں کرتی ہوں۔
تُؤْتِيْٓ اُكُلَہَا كُلَّ حِيْنٍؚبِـاِذْنِ رَبِّہَا۰ۭ
وہ اپنے رب کے حکم سے ہرموسم میں پھل لاتا ہو۔
(یعنی سدا بہار ہو)
وَيَضْرِبُ اللہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ
اوراللہ تعالیٰ لوگوں کے لیے ایسی مثالیں اس لیے بیان فرماتے تا کہ وہ
لَعَلَّہُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۲۵
اچھی طرح سمجھ لیں۔
وَمَثَلُ كَلِمَۃٍ خَبِيْثَۃٍ كَشَجَرَۃٍ خَبِيْثَۃِۨ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَہَا مِنْ قَرَارٍ۲۶
اورناپاک (کلمہ کفرضلال وگمراہی) کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے جس کی جڑیں بالکل سطح زمین پرہوں۔ جس کوبآسانی اکھیڑکرپھینکا جاسکتا ہو جس کی جڑوں میں کوئی استحکام نہ ہو( گندے اورمشرک لوگ مراد ہیں)
يُثَبِّتُ اللہُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَۃِ۰ۚ
اللہ تعالیٰ ایمان والوںکو دنیامیں اور دنیا سے رخصت ہونے کے وقت نزع کے عالم میں ایمان پریعنی اقرار بندگی پرثابت قدم رکھتے ہیں۔
وَيُضِلُّ اللہُ الظّٰلِــمِيْنَ۰ۣۙ وَيَفْعَلُ اللہُ مَا يَشَاۗءُ۲۷ۧ
اوراللہ تعالیٰ ظالمین(مشرکین) کوبھٹکنے کی حالت میں رہنے دیتے ہیں اوراللہ تعالیٰ جوچاہتے ہیں(یعنی جومناسب سمجھتے ہیں) کرتے ہیں، (سارے احکام مبنی برعدل ہیں ردوبدل کا کسی کواختیار نہیں)
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللہِ كُفْرًا
(ائے نبیﷺ) کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت نہیں دیکھی ؟ جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کوکفر سے بدل دیا(حرام وحلال کی پرواہ نہ کی بلکہ مقصد دین ہی کوفوت کردیا)
وَّاَحَلُّوْا قَوْمَہُمْ دَارَ الْبَوَارِ۲۸ۙ
جَہَنَّمَ۰ۚ يَصْلَوْنَہَا۰ۭ
اوراپنی قوم کوہلاکت کے گھر جہنم میں پہنچادیا جس میں وہ داخل کیے جائیں گے۔
وَبِئْسَ الْقَرَارُ۲۹
اوروہ کیا ہی برا ٹھکانا ہے۔
وَجَعَلُوْا لِلہِ اَنْدَادًا لِّيُضِلُّوْا عَنْ سَبِيْلِہٖ۰ۭ
اورجنہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے شریک ٹھہرائے تا کہ انھیں راہ حق سے بھٹکائے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کواللہ تعالیٰ اوربندوں کے درمیان واسطہ ووسیلہ قراردیا اوران سے وہ خوف عقیدت ومحبت قائم کی جواللہ تعالیٰ سے ہونی چاہئے۔ ایسی حرکتیں شعوری ہوں یا غیرشعوری ان کاانجام جہنم ہے)
قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِيْرَكُمْ اِلَى النَّارِ۳۰
ان سے کہئے چند روزہ دنیا سے فائدہ اٹھالو آخر کارتم کودوزخ ہی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔
قُلْ لِّعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ
(ائے نبیﷺ) میرے ان بندوں سے کہہ دیجئے جوایمان لے آئے ہیں (جنہوں نے صدق دل سے ایمان کا کلمہ طیبہ کا اقرار کیا ہے) کہ وہ نماز قائم رکھیں۔
وَيُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ سِرًّا وَّعَلَانِيَۃً
اورجوکچھ ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سےراہ خدا میں خرچ کرتے رہیں۔ علانیہ اورپوشیدہ طورپربھی (تا کہ لینے والے کوکسی قسم کی خجالت نہ ہو)
مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْہِ وَلَا خِلٰلٌ۳۱
اس دن کے آنے سے پہلے جس میں کوئی خرید وفروخت یعنی اعمال کا سودا نہ ہوگا اورنہ کسی کی دوستی کام آئیگی (یہاں اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو تاکید فرمارہے ہیں کہ جو کچھ کرنا ہے، اسی دارالعمل میں کرلیں کہیں اس گمراہی میں مبتلا نہ رہیں کہ قیامت کے دن کچھ نہ کچھ دے کریا کسی کی سعی سفارش سے بچ جائیں گے)
اَللہُ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَاَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ۰ۚ
اللہ ہی توہے جس نے (تمہارے لیے) زمین وآسمان کوپیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا جس سے تمہارے لیے طرح طرح کے میوے پیدا کیے۔
وَسَخَّــرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِاَمْرِہٖ۰ۚ
اورتمہارے لیے کشتیوں جہازوں کومسخر کیا تا کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلا کریں۔
وَسَخَّرَ لَكُمُ الْاَنْہٰرَ۳۲ۚ
اورتمہارے لیے دریا کومسخر کردیا۔
وَسَخَّــرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَاۗىِٕـبَيْنِ۰ۚ
اورچاند سورج کوبھی تمہارے لیے کام پرلگادیا جومسلسل اپنا کام کیے جارہے ہیں۔
وَسَخَّرَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ۳۳ۚ
اورتمہارے لیے دن اوررات کومسخر کردیا۔
وَاٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْہُ۰ۭ
اورتم کوہروہ چیز دی جوتم نے اس سے مانگی یعنی تمہاری زندگی کے لیے جس سامان کی ضرورت تھی، اس کومہیا کیا۔
وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللہِ لَا تُحْصُوْہَا۰ۭ
اوراگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کوگنانا چاہو تو ان کا شمار تودرکنار ان کا اندازہ بھی نہ کرسکوگے۔
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ۳۴ۧ
اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان (یعنی ہر وہ شخص جومشرکانہ عقیدہ رکھتا ہے) بڑا ہی ناانصاف اورناشکرا ہے (کہ اللہ تعالیٰ کی کثیر ان گنت نعمتوں میں پرورش پاتے ہوئے بھی سمجھتا ہے کہ دنیا کی یہ خوشحالیاں بزرگوں کی عطا سے اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں اوران کے واسطے وسیلوں سے اوران کے طفیل وصدقہ میں مل رہی ہیں یا پھرسب کچھ اس کی عقل وتدبیر کا نتیجہ ہے۔ اس طرح سمجھنا ہی شرک ہے اوراس کا انجام جہنم ہے)
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہِيْمُ رَبِّ اجْعَلْ ہٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ۳۵ۭ
اور(وہ واقعہ بھی سنو) جب کہ ابراہیمؑ نے کہا تھا ائے میرے پروردگار (اس مکہ کے مقام کو) امن کاشہربنادیجئے مجھے اورمیری اولاد کوبتوں کی عبادت (بت پرستی سے) بچائے رکھئیے۔
رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ۰ۚ
ائے میرے پروردگار ان کے وجود نے کثیر لوگوں کوگمراہی میں مبتلا کردیا۔
فَمَنْ تَبِعَنِيْ فَاِنَّہٗ مِنِّىْ۰ۚ
لہٰذا جو کوئی میری اتباع کرے گا(یعنی میری دی ہوئی ہوئی تعلیم کے مطابق عمل کرے گا) وہ تومیرا ہی ہے۔
وَمَنْ عَصَانِيْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۳۶
اورجو شخص میرا کہنا نہ مانے (نافرمانی کرے) (پھرتوبہ کرے رجوع الی اللہ ہوجائے تو) بیشک آپؐ بڑے ہی بخشنے والے رحم فرمانے والے ہیں)
(جیسا کہ ارشاد ہے فَاِنَّہُ کَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ رجوع الی اللہ ہونے والوں کوبخشتے ہیں کوئی اورکسی قسم کا مواخذہ نہیں فرماتے) (بنی اسرائیل آیت ۲۵)
رَبَّنَآ اِنِّىْٓ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِيْ بِوَادٍ غَيْرِ ذِيْ زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ۰ۙ
(اوریہ بھی دعا کی) ائے ہمارے پروردگار میں نے اپنی اولاد میں سے ایک کوآپ کے معظم گھر سے قریب بے آب وگیاہ میدان میں جو زراعت کے قابل نہیں لاکربسایا ہے
رَبَّنَا لِيُقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ
تا کہ (ائے ہمارے پروردگار) یہ یہاں نماز قائم کریں۔
فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہْوِيْٓ اِلَيْہِمْ
حق تعالیٰ کچھ لوگوں کے دلوں کوان کی طرف مائل کردیجئے (کہ وہ یہاں آکر آباد ہوجائیں)
وَارْزُقْہُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمْ يَشْكُرُوْنَ۳۷
اورانھیں میوؤں سے روزی دیجئے تا کہ وہ آپ کا شکر بجالائیں (دین پرقائم رہیں)
رَبَّنَآ اِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِيْ وَمَا نُعْلِنُ۰ۭ
ائے ہمارے پروردگار آپ جانتے ہیں جوکچھ ہم اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں اورجو کچھ ظاہر کرتے ہیں(یعنی یہاں اپنی اولاد کوبسانے سے میرا کیا منشاء ہے چاہے میں اس کوظاہر کروں یا نہ کروں آپ تویقیناً جانتے ہیں)
وَمَا يَخْفٰى عَلَي اللہِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاۗءِ۳۸
اورزمین وآسمان میں کوئی شے اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ وَہَبَ لِيْ عَلَي الْكِبَرِ اِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ۰ۭ
تمام تر تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔ جس نے بڑھاپے میں اسماعیل واسحاق (دوبیٹے) عطا کیے۔
اِنَّ رَبِّيْ لَسَمِيْعُ الدُّعَاۗءِ۳۹
بے شک میرا پروردگار ہی دعاؤں کا سننے والا ہے۔
توضیح :یہاں بزرگانِ دین کے دعاؤں کوسننے کا عقیدہ بالکلیہ غلط ثابت ہوتا ہے۔ (اورایسا عقیدہ رکھنا شرک ہے)
رَبِّ اجْعَلْنِيْ مُقِيْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِيْ۰ۤۖ
ائے میرے پروردگار مجھے اورمیری اولاد کونماز قائم کرنے والا بنادیجئے۔
رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاۗءِ۴۰
ائے ہمارے پروردگار ہماری دعا قبول فرما۔
رَبَّنَا اغْفِرْلِيْ وَلِوَالِدَيَّ
ائے ہمارے پروردگار حساب وکتاب کے دن میری اورمیرے
وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ۴۱ۧ
والدین اورتمام اہل ایمان کی مغفرت فرما۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ اللہَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۰ۥۭ
اور(ائے محمدﷺ) ظالم (اسلام کی مخالفت میں) جو کچھ (فتنہ پردازیاںبرپا) کیے جارہے ہیں ان سے متعلق آپ کے قیاس وتصور میں اس بات کا شائبہ تک نہ آنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال سے بے خبر ہیں۔ (ان کے سارے اعمال اللہ تعالیٰ کی نظر میں ہیں، انھیں قرار واقعی سزادیں گے)
اِنَّمَا يُؤَخِّرُہُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيْہِ الْاَبْصَارُ۴۲ۙ
(ان پرفوری عذاب اس لیے نہیں آرہا ہے کہ) اللہ تعالیٰ نے ان کواس دن تک کے لیے مہلت دے رکھی ہے جس دن (ان کا یہ حال ہوگا کہ خوف ودہشت سے) ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔
مُہْطِعِيْنَ مُقْنِعِيْ رُءُوْسِہِمْ
وہ سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) بھاگے جارہے ہوں گے ( اتنے بدحال وبدحواس ہوگے کہ)
لَا يَرْتَدُّ اِلَيْہِمْ طَرْفُہُمْ۰ۚ
ان کی نظران کی طرف لوٹ نہ سکے گی (یعنی اپنی بدحالی کا اندازہ بھی نہ کرسکیں گے)
وَاَفْــِٕدَتُہُمْ ہَوَاۗءٌ۴۳ۭ
اوران کے دل مارے خوف کے اڑے جارہے ہوں گے۔
وَاَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَاْتِيْہِمُ الْعَذَابُ
لہٰذا (ائے نبیﷺ) لوگوں کواس دن سے ڈرائیے جس دن ان پر عذاب آپڑے گا۔
فَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا رَبَّنَآ اَخِّرْنَآ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيْبٍ۰ۙ
اس وقت ظالم کہیں گے ائے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مہلت دیجئے۔
نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِـــعِ الرُّسُلَ۰ۭ
تا کہ ہم آپ کی دعوت (توحید) قبول کرسکیں اوررسولوں کی پیروی کریں۔
توضیح : ایمان واتباع رسول لازم وملزوم ہیں اوریہ اتباع زندگی کے ہرشعبہ میں کی جانی چاہئے۔ (چاہے ذکروعبادت ہو۔ چاہے کاروبار ومعاملات)
اَوَلَمْ تَكُوْنُوْٓا اَقْسَمْتُمْ مِّنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِّنْ زَوَالٍ۴۴ۙ
(انھیں جواب دیا جائے گا) کیا تم اس سے پہلے (دنیا کی زندگی میں) قسمیں کھایا نہ کرتے تھے کہ تم پرکبھی زوال نہ آئے گا۔
(کیونکہ تم اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں سے وابستہ اوران سے محبت رکھتے تھے کہ وہ تمہیں عذاب الٰہی سے بچالیں گے)
وَسَكَنْتُمْ فِيْ مَسٰكِنِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ
اورتم انھیں لوگوں کے مکانوں میں رہتے تھے جو اپنے آپ پرظلم کرتے تھے یعنی پیغمبروں کی ہدایت کے باوجود اپنے کفروشرک سے باز نہ آتے تھے۔
وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِہِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ۴۵
اورتمہیں دکھلایا گیا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا اور تمہارے لیے ان کے احوال بیان کیے۔ ( تاکہ تمہیں عبرت ونصیحت ہو)
وَقَدْ مَكَرُوْا مَكْرَہُمْ
اوروہ (دین حق کے خلاف) مکروفریب ہی سے کام لیتے رہے۔
وَعِنْدَ اللہِ مَكْرُہُمْ۰ۭ
اوران کے سارے مکروفریب اللہ تعالیٰ کے پاس محفوظ ہیں (یعنی ریکارڈ ہیں)
وَاِنْ كَانَ مَكْرُہُمْ لِتَزُوْلَ مِنْہُ الْجِبَالُ۴۶
اوران کا مکربھی اس غضب کا تھا جس سے پہاڑ بھی ٹل جائیں۔
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللہَ مُخْلِفَ وَعْدِہٖ رُسُلَہٗ۰ۭ
لہٰذا (ائے محمدﷺ) اللہ تعالیٰ کواپنے رسولوں سے کیے ہوئے وعدہ نصرت کے خلاف کرنے والا نہ سمجھنا ۔
اِنَّ اللہَ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ۴۷ۭ
بے شک اللہ تعالیٰ زبردست بھرپور انتقام لینے والے ہیں۔
توضیح : دنیا میں مکافاتِ عمل کا جو قانون جاری وساری ہے وہ اللہ تعالیٰ کی صفتِ انتقام کا ظہور ہے۔
يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ
جس روز یہ زمین دوسری زمین سے بدل جائے گی اورآسمان بھی بدل جائیں گے۔
وَبَرَزُوْا لِلہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ۴۸
اورتمام لوگ محاسبہ اعمال کیلئےالٰہ واحد کے روبروحاضر کیے جائیں گے۔
وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ۴۹ۚ
اور(ائے نبیﷺ) اس دن آپ مجرمین کوزنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھیں گے۔
سَرَابِيْلُہُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّتَغْشٰى وُجُوْہَہُمُ النَّارُ۵۰ۙ
اوران کا لباس آتش گیر مادے سے بنا ہوا ہوگا اورآگ کے شعلے ان کے چہروں کوڈھانک لیں گے۔
لِيَجْزِيَ اللہُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ۰ۭ
تاکہ اللہ تعالیٰ ہرشخص کواس کے اعمال کا بدلہ دے۔
اِنَّ اللہَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ۵۱
بے شک اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والے ہیں۔
ہٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوْا بِہٖ
یہ حقائق لوگوں تک پہنچادینے ہیں تا کہ اس کے ذریعہ (آخرت کے عذاب سے) انھیں ڈرایا جائے۔
وَلِيَعْلَمُوْٓا اَنَّمَا ہُوَاِلٰہٌ وَّاحِدٌ
اوروہ یہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود مستعان ہے (یعنی اللہ تعالیٰ اور بندوں کے درمیان نہ کوئی واسطہ ہے نہ وسیلہ اورنہ کوئی مقرب سے مقرب بندہ اللہ تعالیٰ کے اس نظام دنیا وآخرت میں کسی بھی حیثیت سے خواہ اعزازاً سہی اللہ تعالیٰ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی فرمانروائی میں شریک ہے)
وَّلِيَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۵۲ۧ
اور (یہ تعلیم اس لیے دی گئی ہے) تاکہ سمجھ دار لوگ نصیحت حاصل کریں (اوردعوت حق کوقبول کریں اورہرحاجت ومصیبت میں اللہ تعالیٰ ہی سے وابستہ رہیں، اس کی اطاعت وفرمانبرداری میں زندگی بسرکریں)
توضیح : انبیائی طریقہ تبلیغ میں آخرت جنت دوزخ سامنے رکھی جاتی ہے۔