بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔
كۗہٰيٰعۗصۗ۱ۣۚ
یہ حروف مقطعات ہیں ان کے کوئی معنی بہ سند صحیح رسول اللہﷺ سے منقول نہیں ہیں۔
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَہٗ زَكَرِيَّا۲ۖۚ
(محمدﷺ) یہ آپ کے پروردگار کی رحمت کا ذکر ہے جواللہ تعالیٰ نے اپنے بندہ ذکریا پر کی تھی۔
اِذْ نَادٰى رَبَّہٗ نِدَاۗءً خَفِيًّا۳
جب کہ اس نے اپنے پروردگار سے دل ہی دل میں دعا کی تھی۔
قَالَ رَبِّ اِنِّىْ وَہَنَ الْعَظْمُ مِنِّيْ وَاشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَيْبًا
کہا ائے پروردگار بڑھاپے کی وجہ سے میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور میرے سر کے بال (اس قدر سفید ہوگئے ہیں کہ) ان میں چمک پیدا ہوگئی ہے۔
وَلَمْ اَكُنْۢ بِدُعَاۗىِٕكَ رَبِّ شَقِيًّا۴
ائے میرے پروردگار میں آپ سے مانگ کرمحروم نہیں رہا ۔
وَاِنِّىْ خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَّرَاۗءِيْ وَكَانَتِ امْرَاَتِيْ عَاقِرًا
اورمجھے اندیشہ ہے کہ میرے بعد میرے ورثا( اشاعت حق کا) کام انجام نہیں دیں گے) اورمیری بیوی بانجھ ہے
فَہَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّا۵ۙ
لہٰذا (اللہ تعالیٰ ) آپ مجھے اپنے پاس سے ایک وارث (بیٹا) عطا کیجئے۔
يَّرِثُنِيْ وَيَرِثُ مِنْ اٰلِ يَعْقُوْبَ۰ۤۖ
جومیرے علم کا وارث بنے اورمیرے اوریعقوبؑ کے خاندان کا بھی وارث بنے۔
وَاجْعَلْہُ رَبِّ رَضِيًّا۶
اور ائے میرے پروردگار اس کواپنا پسندیدہ بندہ بنائیے۔
يٰزَكَرِيَّآ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِۨ اسْمُہٗ يَحْــيٰى۰ۙ
ائے ذکریاؑ ہم تم کوایک لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا۔
لَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا۷
اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی شخص پیدا نہیں کیا۔
قَالَ رَبِّ اَنّٰى يَكُوْنُ لِيْ غُلٰمٌ
ذکریا نے عرض کیا ائے میرے پروردگار مجھے لڑکا کیسے ہوگا ؟
وَّكَانَتِ امْرَاَتِيْ عَاقِرًا وَّقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا۸
جب کہ میری بیوی بانجھ ہے اورمیں بڑھاپے کی انتہا کوپہنچ چکا ہوں۔
قَالَ كَذٰلِكَ۰ۚ
فرشتے نے کہا بس ایسی ہی موجودہ حالت میں لڑکا پیدا ہوگا۔
قَالَ رَبُّكَ ہُوَعَلَيَّ ہَيِّنٌ
آپ کے پروردگار نے فرمایا، اس طرح پیدا کرنا میرے لیے آسان ہے۔
وَّقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَـيْـــــًٔـا۹
اورمیں اس سے پہلے تم کوپیدا کرچکا ہوں اورتم کوئی چیز نہ تھے (تمہارا وجود ہی نہ تھا)
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّيْٓ اٰيَۃً۰ۭ
ذکریاؑ نے عرض کیا ائے میرے رب میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دیجئے
قَالَ اٰيَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا۱۰
اللہ تعالیٰ نے فرمایا تمہارے لیے نشانی یہ ہے کہ (تندرست رہنے کے باوجود ) تین رات دن لوگوں سے بات نہ کرسکوگے۔
فَخَرَجَ عَلٰي قَوْمِہٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰٓى اِلَيْہِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَۃً وَّعَشِـيًّا۱۱
پھرذکریاؑ عبادت گاہ سے اپنی قوم کی طرف آئے اورانھیں اشاروں سے ہدایت کی کہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے رہیں۔
يٰــيَحْـيٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّۃٍ۰ۭ
(یحییٰ ؑ پیدا ہوئے بچپن ہی میں اللہ تعالیٰ نے آپ سے مخاطبت فرمائی) ائے یحییٰؑ کتاب توراۃ کومضبوطی کے ساتھ پکڑے رہو۔
وَاٰتَيْنٰہُ الْحُكْمَ صَبِيًّا۱۲ۙ
اورہم نے انھیں لڑکپن ہی میں توراۃ کا فہم اور دین کی سمجھ عطا کی تھی
وَّحَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَزَكٰوۃً۰ۭ وَكَانَ تَقِيًّا۱۳ۙ
اوراپنی مہربانی سے انھیں نرم دل اورپاکیزہ اخلاق عطا کیے اوروہ بڑے ہی پرہیز گار تھے۔
وَّبَرًّۢا بِوَالِدَيْہِ وَلَمْ يَكُنْ جَبَّارًا عَصِيًّا۱۴
اوروہ اپنے والدین کے بڑے ہی خدمت گذار تھے، سرکش ونافرمان نہ تھے۔
وَسَلٰمٌ عَلَيْہِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوْتُ وَيَوْمَ يُـبْعَثُ حَيًّا۱۵ۧ
ان پرسلامتی ہے جس دن وہ پیدا ہوئے اورجس دن وہ انتقال کریں گے اورجس دن وہ زندہ کرکے اٹھائے جائینگے، ان پر کوئی گرفت نہ ہوگی۔
وَاذْكُرْ فِى الْكِتٰبِ مَرْيَمَ۰ۘ اِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَہْلِہَا مَكَانًا شَرْقِيًّا۱۶ۙ
اس کتاب (قرآن) میں مریمؑ کا بھی ذکر کیجئے جب کہ وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہوکرگھر کے مشرقی کونے میں چلی گئیں۔
تیرہ یا پندرہ برس کی عمر تھی نصاریٰ اسی سمت کوقبلہ مانتے ہیں۔
فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِہِمْ حِجَابًا۰ۣ۠
اپنے اور لوگوں کے درمیان پردہ ڈال لیں۔
فَاَرْسَلْنَآ اِلَيْہَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَہَا بَشَرًا سَوِيًّا۱۷
پھر اس وقت ہم نے ان کی طرف اپنا ایک فرشتہ (جبرئیلؑ) بھیجا وہ ان کے سامنے ایک (خوبصورت) نوجوان انسان کی شکل میں ظاہر ہوا۔
قَالَتْ اِنِّىْٓ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِيًّا۱۸
(ایک اجنبی نوجوان کودیکھ کرگھبراگئیں) کہا میں تیرے شر سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں اگر واقعی توپرہیزگار انسان ہے (تومجھ پر دست درازی نہ کرے گا)
قَالَ اِنَّمَآ اَنَا رَسُوْلُ رَبِّكِ۰ۤۖ
فرشتے نے کہا میں تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا ہوں۔
لِاَہَبَ لَكِ غُلٰمًا زَكِيًّا۱۹
تا کہ تمہیں ایک پاکیزہ(فطرتا نیک سرشت) لڑکے کی بشارت دوں ۔
قَالَتْ اَنّٰى يَكُوْنُ لِيْ غُلٰمٌ وَّلَمْ يَمْسَسْنِيْ بَشَرٌ وَّلَمْ اَكُ بَغِيًّا۲۰
مریمؑ نے کہا مجھے لڑکا کیونکر ہوگا جب کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک نہیں لگایا اورنہ میں بدکار ہوں۔
قَالَ كَذٰلِكِ۰ۚ
فرشتہ نے کہا یوں ہی (مرد کے بغیر) ہوجائے گا،
قَالَ رَبُّكِ ہُوَعَلَيَّ ہَيِّنٌ۰ۚ
تمہارے رب نے فرمایا، اس طرح پیدا کرنا مجھ پر آسان ہے۔
بلا اسباب ظاہری یا تدریجاً بہ سلسلہ اسباب جیسا بھی حکم ہوتا ہے اس کی تعمیل ہوجاتی ہے۔
وَلِنَجْعَلَہٗٓ اٰيَۃً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَۃً مِّنَّا۰ۚ
اورہم اپنی مہربانی سے اس کو لوگوں کیلئے(اپنی قدرت کی) نشانی بنادینگے۔
وَكَانَ اَمْرًا مَّقْضِيًّا۲۱
اوریہ بات (اس طرح مرد کے بغیر لڑکے کا پیدا ہونا اللہ تعالیٰ کے پاس) طے شدہ ہے۔
فَـحَمَلَتْہُ فَانْتَبَذَتْ بِہٖ مَكَانًا قَصِيًّا۲۲
غرض وہ (حاملہ ہوگئیں) اس کواٹھائے ہوئے (حمل کی مدت پوری کی) پھر (جب وضع حمل کا وقت قریب آیا تو) تنہا اپنے لوگوں سے دورپہاڑ کے پیچھے جنگل میں چلی گئیں۔
فَاَجَاۗءَہَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَۃِ۰ۚ
پس جب درد زہ شروع ہوا تو (بے چینی کی حالت میں) ایک کھجور کے درخت کی طرف آئیں۔
قَالَتْ يٰلَيْتَنِيْ مِتُّ قَبْلَ ھٰذَا وَكُنْتُ نَسْـيًا مَّنْسِـيًّا۲۳
کہنے لگیں کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ میں مرگئی ہوتی نیست ونابود ہوگئی ہوتی، کسی کویاد بھی نہ رہتی (بھولی بسری ہوجاتی)
فَنَادٰىہَا مِنْ تَحْتِہَآ اَلَّا تَحْزَنِيْ
تب جبرئیل نے ان کے قدموں کی جانب سے انھیں آواز دی (احتراماً سامنے نہ آئے کہا) آپ حزن وملال میں مبتلا نہ ہوں۔
قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا۲۴
آپ کے رب نے آپ کے نیچے کی طرف (پائتیں) چشمہ جاری کردیا ہے
وَہُزِّيْٓ اِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَۃِ
اوراس کھجور کے تنے کوپکڑکراپنی طرف ہلاؤ۔
تُسٰقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا۲۵ۡ
آپ پرتازہ کھجوریں گر پڑیں گی۔
فَكُلِيْ وَاشْرَبِيْ وَقَرِّيْ عَيْنًا۰ۚ
ان کھجوروں کوکھاؤ اورپانی پیو اور اپنے نو مولود لڑکے کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو۔
فَاِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا۰ۙ
پھر آپ انسانوں میں سے کسی ایک کوبھی دیکھیں
فَقُوْلِيْٓ اِنِّىْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا
تواشارۃ کہہ دینا، میں نے رحمٰن کے لیے روزہ کی نذرمانی ہے
فَلَنْ اُكَلِّمَ الْيَوْمَ اِنْسِـيًّا۲۶ۚ
میں آج ہرگز کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔
فَاَتَتْ بِہٖ قَوْمَہَا تَحْمِلُہٗ۰ۭ
پھر وہ اس (بچہ) کوگود میں لیے اپنی قوم میں آئیں۔
قَالُوْا يٰمَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَـيْـــــًٔـا فَرِيًّا۲۷
قوم نے کہا ائے مریم تونے بہت ہی برا کام کیا۔
يٰٓاُخْتَ ہٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ
ائے ہارونؑ کی بہن تمہارے باپ کوئی برے آدمی نہ تھے
وَّمَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِيًّا۲۸ۖۚ
نہ تمہاری ماں بدکار تھی۔
فَاَشَارَتْ اِلَيْہِ۰ۭ
پس مریمؑ نے بچہ کی طرف اشارہ کیا(مطلب یہ تھا کہ بچہ اس کا جواب دیگا)
قَالُوْا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَہْدِ صَبِيًّا۲۹
لوگوں نے کہا ہم اس گود کے (دودھ پیتے) بچہ سے کیسے بات کرسکتے ہیں ؟
قَالَ اِنِّىْ عَبْدُ اللہِ۰ۣۭ اٰتٰىنِيَ الْكِتٰبَ وَجَعَلَنِيْ نَبِيًّا۳۰ۙ
بچہ نے کہا میں اللہ کا بندہ ہوں، اللہ نے مجھے کتاب دی اور مجھ کونبی بنایا۔
وَّجَعَلَنِيْ مُبٰرَكًا اَيْنَ مَا كُنْتُ۰۠
اورمجھ کوبرکت والا بنایا جہاں بھی میں رہوں۔
وَاَوْصٰىنِيْ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّكٰوۃِ مَا دُمْتُ حَيًّا۳۱۠ۖ
اورمجھ کونماز وزکوۃ کا حکم دیا جب تک کہ میں زندہ رہوں۔
وَّبَرًّۢا بِوَالِدَتِيْ۰ۡ وَلَمْ يَجْعَلْنِيْ جَبَّارًا شَقِيًّا۳۲
اورمجھے اپنی ماں کا محسن وتکریم کرنے والا بنایا، مجھے سرکش وبدبخت نہیں بنایا۔
وَالسَّلٰمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ وَيَوْمَ
اورسلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن میں مروں گا
اَمُوْتُ وَيَوْمَ اُبْعَثُ حَيًّا۳۳
اورجس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا مجھ پرکسی قسم کی گرفت نہ ہوگی۔
ذٰلِكَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ۰ۚ
یہ ہیں عیسیٰ ابن مریمؑ (ان کی پیدائش کےصحیح واقعات یہی ہیں)
قَوْلَ الْحَــقِّ الَّذِيْ فِيْہِ يَمْتَرُوْنَ۳۴
یہی بات سچی ہے جس میںلوگ (بلاوجہ) جھگڑتے ہیں۔
مَا كَانَ لِلہِ اَنْ يَّــتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ۰ۙ سُبْحٰــنَہٗ۰ۭ
اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں کہ کسی کواپنا بیٹا بنائے (اورا پنی فرمانروائی میں شریک کرے) اس طرح کے عجز سے اللہ تعالیٰ پاک اورمنزہ ہیں۔
اِذَا قَضٰٓى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۳۵ۭ
(اللہ تعالیٰ کی قدرت کا تویہ عالم ہے) جب کسی تخلیق وغیرہ کا ارادہ کرتے ہیں توکہتے ہیں ہوجا، توفوراً ہی وہ سب کچھ ہوجاتا ہے، وجود میں آجاتا ہے۔
وَاِنَّ اللہَ رَبِّيْ وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْہُ۰ۭ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ۳۶
(حضرت عیسیٰؑنے کہا) بلاشبہ اللہ میرا رب ہے اورتمہارا بھی لہٰذا (بلاشرکت غیرے) اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَيْنِہِمْ۰ۚ
پس (اہل کتاب کے) مختلف فرقوں نے عیسیٰؑ کے تعلق سے باہم اختلاف کیا۔
فَوَيْلٌ لِّـلَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْہَدِ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۳۷
پس ان کافروں کے لیے (جنہوں نے حضرت عیسیٰؑ کے متعلق بدعقیدگی پیدا کی تھی) قیامت کے بڑے ہی ہولناک دن بڑی خرابی ہوگی۔
اَسْمِعْ بِہِمْ وَاَبْصِرْ۰ۙ يَوْمَ يَاْتُوْنَنَا
جس دن وہ ہمارے پاس لائے جائیں گے ( حقیقت حال سے باخبر ہو کر اللہ تعالیٰ کی بات) کیا ہی غور سے سننے اوردیکھنے والے ہوں گے۔
لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْيَوْمَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۳۸
لیکن ظالم اس دن دیکھ لیں گے کہ وہ کھلی گمراہی میں تھے۔
وَاَنْذِرْہُمْ يَوْمَ الْحَسْرَۃِ
انھیں اس حسرت ناک اوربڑے ہی سخت ندامت کے دن سے ڈرائیے۔
اِذْ قُضِيَ الْاَمْاِذْ قُضِيَ الْاَمْرُ۰ۘ رُ۰ۘ
جب (دوزخیوں کا) آخری فیصلہ کیا جائے گا توانھیں معلوم ہوگا
وَہُمْ فِيْ غَفْلَۃٍ وَّہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۳۹
کہ وہ بڑی غفلت میں پڑے رہے اورانجام آخرت پریقین نہیں رکھا۔
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَمَنْ عَلَيْہَا
آخرکارزمین اوراس پر رہنے والوں کے ہم ہی وارث رہ جائیں گے
وَاِلَيْنَا يُرْجَعُوْنَ۴۰ۧ
اور وہ سب (محاسبہ اعمال کے لیے) ہمارے حضور لائے جائیں گے۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِبْرٰہِيْمَ۰ۥۭ
اس کتاب میں ابراہیمؑ کے جو واقعات مذکور ہیں انھیں بیان کیجئے
اِنَّہٗ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا۴۱
بلاشبہ وہ راست گو اور راست باز انسان اورنبی تھے۔
ایک دوسرے موقع پرحضرت ابراہیمؑ سے پوچھا گیا کیا آپ نے ان بتوں کوتوڑا ہے؟ توآپ نے بطورمعارضہ قوم کوالزام دینے کیلئے فرمایا۔ بَلْ فَعَلَہٗ۔قف کَبِیْرُھُمْ ھٰذَا۔ بلکہ اس نے کہا ہے جوان سب کا بڑا ہے۔ فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ ۔(سورہ انبیائ ۔ ۶۳) ان سے پوچھو اگر یہ بولتے ہوں۔ اس جواب سے آپ کا مقصد یہ تھا کہ ان کے مذہبی پیشواؤں کی زبان سے عوام کے سامنے ان بتوں کی بے بسی کا اعتراف کرایا جائے۔ یہ سن کرقوم کے رہنماؤں نے ندامت سے اپنا سرنیچا کرلیا اور کہا، اور ابراہیمؑ تم جانتے ہو کہ یہ نہیں بولتے۔ توحضرت ابراہیمؑ نے کہا پھر تم اللہ تعالیٰ کوچھوڑا کرایسی چیزوں کوکیوں پوجتے ہو جو تمہیں فائدہ یا نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ افسوس ہے تم پراورجن کوتم خدا کے سوا پوجتے ہو۔ کیا تم کواتنی بھی عقل نہیں ؟(معارضہ کو جھوٹ قرار دے لیا گیا) نیز آپ کی قوم نے آپ پر جھوٹ کا الزام نہیں لگایا بلکہ ہزاروں سال بعد اب ایسی بات کہی جارہی ہے۔ نعوذ باللہ۔
اِذْ قَالَ لِاَبِيْہِ يٰٓاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ
وہ واقعہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے جب کہ ابراہیمؑ نے اپنے باپ سے کہا تھا ابا آپ ایسی چیزوں کوکیوں پوجتے ہو
وَلَا يُغْنِيْ عَنْكَ شَـيْــــــًٔــا۴۲
جونہ سنیں اورنہ دیکھیں اورنہ آپ کے کسی کام آسکیں۔
يٰٓاَبَتِ اِنِّىْ قَدْ جَاۗءَنِيْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَاْتِكَ
ابا میرے پاس (وحی کہ ذریعہ) ایسا علم پہنچا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا۔
فَاتَّبِعْنِيْٓ اَہْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا۴۳
آپ میرے کہے پر چلیں تومیں آپ کوسیدھی راہ بتلادوں گا ۔
يٰٓاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطٰنَ۰ۭ
ابا شیطان کی پیروی نہ کیجئے۔
اِنَّ الشَّيْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِيًّا۴۴
یقیناً شیطان رحمن کی نافرمانی کرنے والا ہے۔
يٰٓاَبَتِ اِنِّىْٓ اَخَافُ اَنْ يَّمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ
ابا (اگر میری بات نہ مانوگے تو) مجھے اندیشہ ہے کہ رحمٰن کی طرف سے آپ پر کوئی عذاب آپڑے۔
فَتَكُوْنَ لِلشَّيْطٰنِ وَلِيًّا۴۵
پھر آپ شیطان کے ساتھی بنے رہو گے۔
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِــہَـتِيْ يٰٓــاِبْرٰہِيْمُ۰ۚ
باپ نے کہا ائے ابراہیمؑ کیا تومیرے معبودوں، (حاجت رواؤں، مشکل کشاؤں) سے روگردانی کرتا ہے ؟
لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَہِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَاہْجُرْنِيْ مَلِيًّا۴۶
اگر تم ان باتوں سے باز نہ آؤگے تومیں تمہیں سنگسار کردوں گا اور تم ہمیشہ کے لیے الگ ہوجاؤ۔
قَالَ سَلٰمٌ عَلَيْكَ۰ۚ سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّيْ۰ۭ اِنَّہٗ كَانَ بِيْ حَفِيًّا۴۷
ابراہیمؑ نے باپ سے جدا ہوتے ہوئے سلام علیکم کہا اور کہا میں آپ کے لیے اپنے پروردگار سے دعا کروں گا، یقینا ًوہ مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے۔
وَاَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ
اورکہا میں تم لوگوں سے کنارہ کش ہوجاتا ہوں اور ان سے بھی جن کوتم اللہ کے سوا پکارتے ہو۔
وَاَدْعُوْا رَبِّيْ۰ۡۖ عَسٰٓى اَلَّآ اَكُوْنَ بِدُعَاۗءِ رَبِّيْ شَقِيًّا۴۸
اورمیں مدد کے لیے اللہ ہی کوپکارتا ہوں، مجھے امید ہے کہ اپنے پروردگار کوپکار کرمحروم نہیں رہوں گا۔
فَلَمَّا اعْتَزَلَہُمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۰ۙ
پھرجب ابراہیمؑ اپنے باپ، قوم، خاندان اوران معبودان باطلہ سے جن کی یہ لوگ اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے الگ ہوگئے
وَہَبْنَا لَہٗٓ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ۰ۭ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا۴۹
اور ہم نے انھیں اسحاق نامی بیٹا اوریعقوب نامی پوتا عطا کیا اورہرایک کو نبی بنایا۔
وَوَہَبْنَا لَہُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَہُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا۵۰ۧ
اورہم نے انھیں اپنی رحمتوں سے نوازا اورصحیح معنوں میں ان کا ذکر جمیل لوگوں کی زبان پرجاری کردیا۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ مُوْسٰٓى۰ۡ
اورکتاب (قرآن) میں موسیٰؑ کے جوحالات مذکورہ ہیں انکوبیان کیجئے۔
اِنَّہٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّكَانَ رَسُوْلًا
بلاشبہ وہ مخلص بندہ تھے رسول بھی تھے نبی بھی تھے۔
نَّبِيًّا۵۱
(مخلص کا ایک مطلب تویہ ہے کہ وہ شرک سے بچے ہوئے تھے۔ دوسرا یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے منتخب بندے تھے یہاں یہودیوں کوتوجہ دلانا مقصود ہے کہ تم موسیٰؑ کی امت میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوحالانکہ تمہارے پاس شرک عین دین ہے بلکہ کمال دین بنا ہوا ہے)۔
وَنَادَيْنٰہُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَيْمَنِ وَقَرَّبْنٰہُ نَجِيًّا۵۲
اورہم نے انھیں(موسیٰؑ کو) طورکے داہنے کنارے سے آواز دی( اور انھیں اپنا مقرب بنایا) اور ان سے براہ راست راز دارانہ کلام کرنے کے لئے نزدیک بلایا۔
وَوَہَبْنَا لَہٗ مِنْ رَّحْمَتِنَآ اَخَاہُ ہٰرُوْنَ نَبِيًّا۵۳
اورہم نے اپنی مہربانی سے ان کے بھائی ہارونؑ کونبی بنایا (اور ان کے ساتھ کردیا)
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِسْمٰعِيْلَ۰ۡ
اورکتاب(قرآن) میں اسمٰعیلؑ کے جوحالات مذکور ہیں انکو بیان کیجئے۔
اِنَّہٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُوْلًا نَّبِيًّا۵۴ۚ
بلاشبہ وہ وعدے کے بڑے سچے تھے اور وہ رسول بھی تھے نبی بھی تھے۔
وَكَانَ يَاْمُرُ اَہْلَہٗ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّكٰوۃِ۰۠
اور وہ اپنے متعلقین کونماز پڑھنے اور زکوۃ دینے کی ہدایت کرتے تھے۔
وَكَانَ عِنْدَ رَبِّہٖ مَرْضِيًّا۵۵
اوراپنے پروردگار کے نزدیک پسندیدہ تھے۔
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِدْرِيْسَ۰ۡ
اورقرآن میں ادریسؑ کے جوحالات مذکور ہیں ان کوبیان کیجئے۔
اِنَّہٗ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا۵۶ۤۙ
یقیناً وہ بڑے سچے نبی تھے۔
وَّرَفَعْنٰہُ مَكَانًا عَلِيًّا۵۷
اور ہم نے انھیں بلند مرتبہ تک پہنچایا۔
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللہُ عَلَيْہِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ مِنْ ذُرِّيَّۃِ اٰدَمَ۰ۤ
یہ وہ لوگ ہیں منجملہ انبیاء کے ، ان پر اللہ نے اپنا خاص فضل فرمایا، یہ سب آدمؑ کی اولاد ہیں۔
وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ۰ۡ
اورجن کوہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی میں سوار کیا۔
وَّمِنْ ذُرِّيَّۃِ اِبْرٰہِيْمَ وَاِسْرَاۗءِيْلَ۰ۡ وَمِمَّنْ ہَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا۰ۭ اِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيٰتُ الرَّحْمٰنِ
اورابراہیمؑ اوریعقوبؑ کی اولاد میں سے اوران لوگوں میں سے جن کوہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا، ان سب کا حال یہ تھا کہ جب بھی ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کی رحمانیت کی تفصیلات سنائی جاتی ہیں
خَرُّوْا سُجَّدًا وَّبُكِيًّا۵۸ ۞
تووہ روتے ہوئے سجدہ میں گرپڑتے (یعنی روتے ہوئے اپنے گناہوں سے توبہ اوراپنی مغفرت کی التجا کرتے۔)
فَخَــلَفَ مِنْۢ بَعْدِہِمْ خَلْفٌ
پھر ان کے بعد چند نا خلف ان کے جانشین ہوئے
اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّـبَعُوا الشَّہَوٰتِ
نمازوں کوضائع کیا اور خواہشات نفس کی پیروی کی
فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۵۹ۙ
پس وہ عنقریب اپنی سرکشی اورنافرمانی کے انجام بد سے دو چار ہونگے۔
اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًـا
البتہ جواپنی سرکشی اورنافرمانی کی روش سے باز آجائے اور نیک کام کرے۔
فَاُولٰۗىِٕكَ يَدْخُلُوْنَ الْجَــنَّۃَ وَلَا يُظْلَمُوْنَ شَـيْــــًٔا۶۰ۙ
ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اوران کی ذرہ برابر حق تلفی نہیں ہوگی۔
جَنّٰتِ عَدْنِۨ الَّتِيْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَہٗ بِالْغَيْبِ۰ۭ
(یہ جنتیں دائمی ہوں گی اللہ) رحمن نے اپنے بندوں سے (آخرت کی زندگی میں) ان بہشت ہائے جاودانی کے عطا کرنے کا وعدہ کیا ہے جو ان کی نظروں سے پوشیدہ ہے۔
اِنَّہٗ كَانَ وَعْدُہٗ مَاْتِيًّا۶۱
بے شک اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوکر رہتا ہے (وعدہ کی ہوئی جنتیں مل کر رہیں گی )
لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْہَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا۰ۭ
وہ اس میں سلام کے سوا کوئی لغو اور بے ہودہ بات نہیں سنیں گے۔
( فرشتوں کی طرف سے انھیں جنت کی مبارکبادیاں دی جاتی رہیں گی)
وَلَہُمْ رِزْقُـہُمْ فِيْہَا بُكْرَۃً وَّعَشِـيًّا۶۲
اوران کے لیے اس (جنت) میں کھانے پینے کی چیزیں صبح شام مسلسل تیار ہونگی۔
تِلْكَ الْجَــــنَّۃُ الَّتِيْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِيًّا۶۳
یہ وہ جنت ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اسی کوبنائیں گے جو (دنیوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی کوشش میں لگارہے) پرہیزگار ہوگا۔
وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ۰ۚ
(فرشتوں نے پیغمبر کوجواب دیا کہ ) ہم آپ کے پروردگار کے حکم کے بغیر نہیں اترسکتے۔
لَہٗ مَا بَيْنَ اَيْدِيْــنَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذٰلِكَ۰ۚ
جوکچھ ہمارے آگے ہے اورجو کچھ ہمارے پیچھے ہے اورجوزمین وآسمان کے درمیان ہے سب کچھ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے،( اس کے حکم کے بغیر کوئی حرکت نہیں کرسکتا۔)
وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِـيًّا۶۴ۚ
آپؐ کا رب کسی چیز کونہیں بھولتا (ہرآن اپنے بندوں کی حاجت روائی کرنے والا اپنے محتاج بندوں کوکیونکر بھول سکتا ہے)آپؐ کا رب کسی چیز کونہیں بھولتا (ہرآن اپنے بندوں کی حاجت روائی کرنے والا اپنے محتاج بندوں کوکیونکر بھول سکتا ہے)
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَہُمَا
آسمان اورزمین اورجو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے
فَاعْبُدْہُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِہٖ۰ۭ
لہٰذا اسی (اللہ) کی عبادت کرو اور اسی کی عبادت پرجمے رہو۔
ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِيًّا۶۵ۧ
کیا تم کسی اورکواللہ تعالیٰ کی طرح بااختیار سمجھتے ہو ؟
وَيَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَ اِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَيًّا۶۶
اور جو انسان (حیات آخرت کا منکر ہے) یہی کہے جاتا ہے کہ جب میں مرجاؤں گا توکیا دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا ؟
اَوَلَا يَذْكُرُ الْاِنْسَانُ
کیا انسان اتنا بھی غور نہیں کرتا کہ
اَنَّا خَلَقْنٰہُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَـيْـــــًٔـا۶۷
ہم نے اس کوعدم سے وجود میں لایا اوروہ اپنی پیدائش سے پہلے کچھ نہ تھا۔
فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّہُمْ وَالشَّيٰطِيْنَ
پس ائے نبیؐ آپ کے پروردگار کی قسم ہم انھیں اورشیاطین کوجمع کرینگے۔
ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّہُمْ حَوْلَ جَہَنَّمَ جِثِيًّا۶۸ۚ
پھر ہم ان سب کوجہنم کے گرد حاضر کریں گے وہ (دہشت کے مارے) گھٹنوں کے بل (اوندھے منہ )جہنم میں گرپڑیں گے۔
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيْعَۃٍ اَيُّہُمْ
پھر ہم (ان کفار کے) ہرگروہ میں سے ان لوگوں کوجدا کریں گے۔
اَشَدُّ عَلَي الرَّحْمٰنِ عِتِيًّا۶۹ۚ
کہ جو رحمٰن کے مقابلہ میں سرکشی میں سخت تھے ؟
ثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بِالَّذِيْنَ ہُمْ اَوْلٰى بِہَا صِلِيًّا۷۰
پھر ہم ایسے لوگوں کوخوب جانتے ہیں کہ جو سب سے پہلے دوزخ میں داخل ہونے والے ہیں۔
وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُہَا۰ۚ كَانَ عَلٰي رَبِّكَ حَتْـمًا مَّقْضِيًّا۷۱ۚ
اور تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کا گزرجہنم پر سے نہ ہوتا ہو یہ بات آپ کے پروردگار کے پاس طے شدہ ہے (یعنی ایسا ہی ہوگا)
ثُمَّ نُـنَجِّي الَّذِيْنَ اتَّقَوْا
پھر ہم پرہیزگاروں کونجات دیں گے (جودنیوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں)
وَّنَذَرُ الظّٰلِـمِيْنَ فِيْہَا جِثِيًّا۷۲
اورظالموں کواس میں گھٹنوں کے بل اوندھے منہ پڑا ہوا چھوڑدیں گے
وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا۰ۙ
اورجب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو کافر ہیں بطور طنز اہل ایمان سے کہتے ہیں
اَيُّ الْفَرِيْقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَامًا وَّاَحْسَنُ نَدِيًّا۷۳
دونوں فریقین میں سے مکان کس کے اچھے ہیں اور مجلسیں کس کی بہتر ہیں۔(کون دنیا میں خوشحال ہیں اورکس کی مجلسوں میں سامان عیش وطرب حاصل ہے ؟)
وَكَمْ اَہْلَكْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍ
اورہم نے ان سے پہلے کتنی ہی ایسی قوموں کوہلاک کیا ہے
ہُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّرِءْيًا۷۴
جوان سے زیادہ دولت اور نمود میں اچھے تھے۔
قُلْ مَنْ كَانَ فِي الضَّلٰلَۃِ فَلْيَمْدُدْ لَہُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا۰ۥۚ
کہئے جوگمراہی میں پڑا رہتا ہے، رحمٰن اس کومہلت پرمہلت دیئے جاتے ہیں۔
حَتّٰٓي اِذَا رَاَوْا مَا يُوْعَدُوْنَ
یہاں تک کہ جب وہ اس کودیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔
اِمَّا الْعَذَابَ وَاِمَّا السَّاعَۃَ۰ۭ
خواہ عذاب (دنیا میں آئے) خواہ قیامت میں
فَسَيَعْلَمُوْنَ مَنْ ہُوَشَرٌّ مَّكَانًا وَّاَضْعَفُ جُنْدًا۷۵
تووہ اس وقت جان لیں گے کہ کس کا ٹھکانہ بدترین ہے اورکسکا لشکر کمزور ہے۔
وَيَزِيْدُ اللہُ الَّذِيْنَ اہْتَدَوْا ہُدًى۰ۭ
اوراللہ تعالیٰ ان لوگوں کی ہدایت میں اضافہ فرماتے رہتے ہیں جو ہدایت پرچلنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ مَّرَدًّا۷۶
اورنیکیاں جوباقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے پاس بدلہ کے لحاظ سے بھی نہایت ہی بیش بہا ہیں اورانجام کے لحاظ سے بھی نہایت ہی اعلیٰ وارفع ہیں (یہ دنیا کی رونق وہاں کام نہ آئے گی)
اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ كَفَرَ بِاٰيٰتِنَا
(پیغمبرﷺ) کیا آپ نے اس شخص کودیکھا ہے جو ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کرتا ہے (تعلیمات الٰہی کا منکر ہے)
وَقَالَ لَاُوْتَيَنَّ مَالًا وَّوَلَدًا۷۷ۭ
اورکہتا ہے (اگر زندہ بھی ہوا تو) یہی مال اوراولاد مجھے وہاں بھی ملیں گے۔
اَطَّلَعَ الْغَيْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَہْدًا۷۸ۙ
کیا وہ غیب پرمطلع ہوگیا ہے یا اس نے رحمٰن سے کوئی عہد لیا ہے۔
كَلَّا۰ۭ سَنَكْـتُبُ مَا يَقُوْلُ
ہرگز ایسا نہیں ہے، جو کچھ وہ کہہ رہا ہے ہم اس کے نامہ اعمال میں لکھتے جاتے ہیں۔
وَنَمُدُّ لَہٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا۷۹ۙ
اور ہم اس کے لیے آہستہ آہستہ عذاب بڑھاتے جاتے ہیں۔
وَّنَرِثُہٗ مَا يَقُوْلُ وَيَاْتِيْنَا فَرْدًا۸۰
اورہم اس کی کہی ہوئی باتوں کے وارث ہیں اور وہ ہمارے پاس تنہا آئے گا (نہ اس کے پاس مال ہوگا اور نہ اولاد)
وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ اٰلِہَۃً
اوریہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا اورمعبود تجویز کررکھے ہیں۔
لِّيَكُوْنُوْا لَہُمْ عِزًّا۸۱ۙ
كَلَّا۰ۭ
تا کہ وہ ان کیلئےباعث عزت ہوں، ان کی حمایت وپشت پنا ہی کریں، ہرگز نہیں (ایسا کبھی نہیں ہوسکتا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًا وَلَا أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ(اعراف ۱۹۲) وہ انکی کسی طرح مدد نہیں کرسکتے)
سَيَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِہِمْ وَيَكُوْنُوْنَ عَلَيْہِمْ ضِدًّا۸۲ۧ
وہ معبودانِ باطلہ ان کی پرستش کا انکار کریں گے اوران کے مخالف ہوجائیں گے۔
اَلَمْ تَرَ اَنَّآ اَرْسَلْنَا الشَّيٰطِيْنَ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ تَـــؤُزُّہُمْ اَزًّا۸۳ۙ
(ائے نبیﷺ) کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ حق کا انکار کرنے والوں کے لیے ہم نے شیاطین کوان کے پیچھے لگادیا ہے کہ وہ انھیں کفر وضلالت پر خوب ابھارتے رہیں۔
فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْہِمْ۰ۭ اِنَّمَا نَعُدُّ لَہُمْ عَدًّا۸۴ۚ
لہٰذا آپ ان پرعذاب کی جلدی نہ کیجئے، ہم توان کی باتیں شمار کرتے ہیں۔
يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِيْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًا۸۵ۙ
جس دن ہم متقین کو رحمٰن کی رحمانیت سے فیض یاب ہونے کے لیے جمع کریں گے۔
وَّنَسُوْقُ الْمُجْرِمِيْنَ اِلٰى جَہَنَّمَ وِرْدًا۸۶ۘ
مجرمین کوتشنگی (پیاس) کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے۔
لَا يَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَۃَ
( ان کے عقیدہ کے مطابق ان کے حامی) سفارش نہ کرسکیں گے
اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَہْدًا۸۷ۘ
سوائے اس کے کہ جس نے رحمٰن سے اجازت حاصل کرلی ہو۔ یہ اجازت انبیاؑ اوراہل ایمان کے لیے مختص ہوگی اوراسی کی سفارش کی جائے گی جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوں۔
وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا۸۸ۭ
اور(وہ) کہتے ہیں رحمٰن نے اپنے بندوں میں سے کسی کواپنا بیٹا بنائے رکھا ہے۔
لَقَدْ جِئْتُمْ شَـيْــــــًٔـا اِدًّا۸۹ۙ
(اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) تم نے کیا ہی بری تجویز کر رکھی ہے۔
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ ہَدًّا۹۰ۙ
عجب نہیں کہ اس کی برائی سے آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہوکر گر پڑے اور زمین پھٹ جائے اور پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوکر (ان پر) گرپڑیں۔
اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا۹۱ۚ
کہ انہوں نے رحمٰن کے لیے بیٹا تجویز کیا۔
وَمَا يَنْۢبَغِيْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ يَّـتَّخِذَ وَلَدًا۹۲ۭ
اوررحمٰن کے شایان نہیں کہ کسی کواپنا بیٹا بنالے۔
اِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِي الرَّحْمٰنِ عَبْدًا۹۳ۭ
تمام انسان جوآسمانوں اورزمین میں ہیں (قیامت کے دن) اللہ رحمٰن کے حضور بندہ (غلام) کی حیثیت سے حاضر ہوں گے۔
لَقَدْ اَحْصٰىہُمْ وَعَدَّہُمْ عَدًّا۹۴ۭ
بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کا احاطہ کررکھا ہے اور ایک ایک کوشمار کر رکھا ہے (سب قانون رحمانیت میں جکڑے ہوئے ہیں)۔
وَكُلُّہُمْ اٰتِيْہِ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فَرْدًا۹۵
اورسب قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کے حضور) تنہا حاضر ہوں گے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
جو لوگ ایمان لائے (اپنے ایمان کوشرک کے اجزاء سے پاک رکھا) اور اچھے کام کیے ایسے لوگوں کے لیے
سَيَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا۹۶
رحمٰن بہت جلد لوگوں کے دلوں میں ان کیلئے محبت پیدا کریں گے۔
فَاِنَّمَا يَسَّرْنٰہُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِيْنَ وَتُنْذِرَ بِہٖ قَوْمًا لُّدًّا۹۷
پس ہم نے قرآن کوآپؐ کی زبان پر آسان کردیا تا کہ آپ اس کے ذریعہ متقین کو(مغفرت وجنت کی) خوشخبری سنائیں۔ اورحق کے خلاف جھگڑنے والوں کوان کے انجام بد سے ڈرائیں ۔
وَكَمْ اَہْلَكْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍ۰ۭ
اور ہم نے (انکار حق کی پاداش میں) ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا۔
ہَلْ تُـحِسُّ مِنْہُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَہُمْ رِكْزًا۹۸ۧ
کیا آپ ان میں سے کسی ایک کے وجود کو بھی محسوس کرتے ہو یا ان کی کوئی بھنک سنتے ہو( ان کا نام ونشان بھی باقی نہ رہا)