☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

قۗ۝۰ۣۚ

وَالْقُرْاٰنِ الْمَجِيْدِ۝۱ۚ
بَلْ عَجِبُوْٓا اَنْ جَاۗءَہُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْہُمْ
فَقَالَ الْكٰفِرُوْنَ ھٰذَا شَيْءٌ عَجِيْبٌ۝۲ۚ

ق ٓ ، حروف مقطعات سے ہے ان کے کوئی معنی رسول اللہﷺ سے بہ سند صحیح منقول نہیں ہیں۔
قسم ہے قرآن مجید کی ۔
بلکہ انھیں (اہل مکہ کو ) تعجب اس بات پر ہے کہ ان کے پاس انھیں میں سے ایک خبردار کرنے والا آگیا۔
پھر حق بات کا انکار کرنے والے کہنے لگے یہ توبڑی عجیب بات ہے۔

ءَ اِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا۝۰ۚ

ذٰلِكَ رَجْعٌۢ بَعِيْدٌ۝۳
قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنْقُصُ الْاَرْضُ مِنْہُمْ۝۰ۚ
وَعِنْدَنَا كِتٰبٌ حَفِيْظٌ۝۴

جب ہم مرجائیں گے اور ہم مٹی میں مل کرمٹی ہوجائیں گے؟(کیا دوبارہ زندہ کئے جائیں گے؟)
اس طرح پھر زندہ ہونا توبعید ازقیاس ہے۔
یقیناً ہم جانتے ہیں کہ زمین ان کے جسم کو(کھا کھا کر) کس قدر کم کرتی ہے۔

اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے ۔

بَلْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاۗءَہُمْ
فَہُمْ فِيْٓ اَمْرٍ مَّرِيْجٍ۝۵
اَفَلَمْ يَنْظُرُوْٓااِلَى السَّمَاۗءِ فَوْقَہُمْ
كَيْفَ بَنَيْنٰہَا وَزَيَّنّٰہَا وَمَا لَہَا مِنْ فُرُوْجٍ۝۶

بلکہ انہوں نے دین حق کواسی وقت جھٹلادیا جب کہ وہ ان کے پاس آیا۔
اسی وجہ سے وہ ایک طرح کے اضطراب اورالجھاؤ میں پڑگئے۔
کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کو نہیں دیکھا۔

ہم نے اس کو کس طرح بنایا اور اس کو کس خوبی سے سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں ہے۔

وَالْاَرْضَ مَدَدْنٰہَا وَاَلْقَيْنَا فِيْہَا

اور ہم نے زمین کوبچھایا اور اس میں پہاڑوں کاسلسلہ جمائے رکھا۔

رَوَاسِيَ
وَاَنْۢبَتْنَا فِيْہَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍؚ بَہِيْجٍ۝۷ۙ

اور ہم نے اس میں ہر طرح کی خوشنما نباتات اگائیں۔

تَبْصِرَۃً وَّذِكْرٰى لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيْبٍ۝۸

توبہ وطاعت الٰہی کے ساتھ رجوع الی اللہ ہونے والے ہر ایک بندہ کے لئے اس میں بصیرت ونصیحت کا سامان ہے۔

وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً مُّبٰرَكًا

فَاَنْۢبَتْنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّحَبَّ الْحَصِيْدِ۝۹ۙ
وَالنَّخْلَ بٰسِقٰتٍ لَّہَا طَلْعٌ نَّضِيْدٌ۝۱۰ۙ

اور ہم نے آسمان سے نہایت ہی بابرکت پانی برسایا (جس سے کثیر فوائد حاصل ہوتے ہیں)
پھر ہم نے اس سے باغ اگائے اور اناج کی کھیتیاں اگائیں۔
اور کھجور کے بلند وبالا درخت پیدا کئے جن پر پھلوں سے لدے ہوئے تہہ بہ تہہ خوشے لٹکتے ہیں۔

رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ۝۰ۙ
وَاَحْيَيْنَا بِہٖ بَلْدَۃً مَّيْتًا۝۰ۭ كَذٰلِكَ الْخُرُوْجُ۝۱۱
كَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّاَصْحٰبُ الرَّسِّ وَثَمُوْدُ۝۱۲ۙ
وَعَادٌ وَّفِرْعَوْنُ وَاِخْوَانُ لُوْطٍ۝۱۳ۙ

یہ سب کچھ اپنے بندوں کورزق دینے کے لئے ہے۔
اور ہم ہی اس پانی سے مردہ زمین کوزندگی بخشتے ہیں۔
قیامت کے دن مرے ہوئے انسانوں کا قبروں سے نکلنا، اسی طرح ہوگا۔
ان سے پہلے نوحؑ کی قوم اصحاب الرس(کنویں والوں) اور ثمود نے جھٹلایا۔
اورعادؔ اور فرعونؔ اورلوط ؔکے بھائی بند۔

وَّاَصْحٰبُ الْاَيْكَۃِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ۝۰ۭ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَـــقَّ وَعِيْدِ۝۱۴

اور اصحاب الایکہ( قوم شعیبؔ) اورقوم تُبَّعْ(یمن کے لوگ) ہر ایک نے رسولوں کوجھٹلایا۔ بالآخر عذاب الٰہی کی وعید ان سے متعلق ہوگئی۔

اَفَعَيِيْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِ۝۰ۭ
بَلْ ہُمْ فِيْ لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ۝۱۵ۧ

کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟
بلکہ وہ دوبارہ ازسرنوپیدا کئے جانے کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ

اورہم ہی نے انسان کوپیدا کیا ہے۔

وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہٗ۝۰ۚۖ

اور وہ وسوسے اورخیالات جو اسکے دل میں آتے ہیں۔ہم انکو بھی جانتے ہیں۔

وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيْدِ۝۱۶
اِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ۝۱۷

اورہم اس کی رگ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں۔
جب لکھ لیتے ہیں دو لکھنے والے فرشتے جو دائیں اوربائیں بیٹھے رہتے ہیں۔

مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَـدَيْہِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ۝۱۸
وَجَاۗءَتْ سَكْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ۝۰ۭ

کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگرایک فرشتہ اس کے پاس لکھنے کے لئے تیار رہتا ہے۔
پھر دیکھو کہ موت کی سختی حق کے ساتھ آپہنچی

توضیح : مطلب یہ ہے کہ یہاں سے وہ حقائق کھلنے لگتے ہیں جس پر دنیا کی زندگی میں پردہ پڑا ہوا تھا اور جس کی خبر انبیاؑ نے دی تھی اور اس وقت یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس دنیا سے اس عالم آخرت میں وہ کس حیثیت سے منتقل ہورہا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ مہمان کی حیثیت سے یا بطور مجرم کے۔
موت فنا ہوجانے، مٹی میں مل کر مٹی ہوجانے کا نام نہیں ہے، حقیقت میں آخرت کی زندگی کا نقطۂ آغاز ہے۔

ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْہُ تَحِيْدُ۝۱۹
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ۝۰ۭ

(اس وقت کہا جائے گا) یہ وہی چیز ہے جس سے توبھاگتا تھا۔
اور (قیامت کے دن دوسرا) صور پھونکا جائے گا

جس کے ساتھ ہی تمام مردے دوبارہ حیات جسمانی پا کر اٹھ کھڑے ہوں گے۔

ذٰلِكَ يَوْمُ الْوَعِيْدِ۝۲۰
وَجَاۗءَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَہَا سَاۗىِٕقٌ وَّشَہِيْدٌ۝۲۱

لَقَدْ كُنْتَ فِيْ غَفْلَۃٍ مِّنْ ھٰذَا

(کہا جائے گا) یہی وہ دن ہے جس کا خوف دلایا جارہا تھا ۔
اور ہرشخص (قیامت کے دن) اس حال میں آئے گا کہ اس کے ساتھ (فرشتہ) اس کوہانک کر لانے والا رہے گا اور ایک (اس کے اعمال کی) گواہی دینے والا
( اور کہا جائے گا) یقینا تواس گھڑی کی نسبت بڑی ہی غفلت میں پڑا ہوا تھا۔

فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاۗءَكَ

فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيْدٌ۝۲۲

پھر ہم نے تجھ سے تیری غفلت (وآخرت فراموشی) کا پردہ ہٹادیا (جو تجھ پر پڑا ہوا تھا)
آج تیری نگاہ بڑی ہی تیز ہے(یعنی آج تواس سخت دن کودیکھ رہا ہے)

وَقَالَ قَرِيْنُہٗ ھٰذَا مَا لَدَيَّ

اورا س کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا جو کچھ میرے پاس تھا حاضر ہے( یعنی

عَتِيْدٌ۝۲۳ۭ

اس کا کارنامہ)

اَلْقِيَا فِيْ جَہَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيْدٍ۝۲۴ۙ
مَّنَّاعٍ لِّــلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيْبِۨ۝۲۵ۙ

الَّذِيْ جَعَلَ مَعَ اللہِ اِلٰـــہًا اٰخَرَ فَاَلْقِيٰہُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيْدِ۝۲۶
قَالَ قَرِيْنُہٗ رَبَّنَا مَآ اَطْغَيْتُہٗ

ان دو فرشتوں کو(جو اس کے ساتھ لگے رہتے تھے) حکم ہوگا ہر اس شخص کوجو شدت کے ساتھ حق کی مخالفت کرتا تھا۔جہنم میں پھینک دو۔
کہ وہ بھلائیوں سے روکنے والا حد سے تجاوز کرنے والا (دین الٰہی میں) شکوک وشبہات پیدا کرنے والا تھا۔
جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اوربھی معبود مقرر کررکھے تھے لہٰذا اس کو سخت ترین عذاب میں ڈال دیا جائے۔
وہ شیطان جو اس کے ساتھ رہتا تھا کہے گا ائے ہمارے پروردگار میں نے اس کو جبراً سرکشی اور اورگمراہی میں مبتلا نہیں کیا۔

توضیح : اس پرمیرا کوئی زورنہ تھا۔ یہ خود نیکی سے متنفر تھا، اوربدی پرفریفتہ۔تعلیمات الٰہی اس کو پسند نہ تھی اورنہ میری ترغیبات پر خوش تھا۔

وَلٰكِنْ كَانَ فِيْ ضَلٰلٍؚبَعِيْدٍ۝۲۷
قَالَ لَا تَخْتَصِمُوْا لَدَيَّ
وَقَدْ قَدَّمْتُ اِلَيْكُمْ بِالْوَعِيْدِ۝۲۸

بلکہ یہ خود ہی انتہائی گمراہی میں پڑا ہوا تھا۔
ارشاد ہوگا میرے پاس مت جھگڑو۔
میں تم کوپہلے ہی اس انجام بد سے خبردار کرچکا تھا۔

مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَآ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ۝۲۹ۧ

میرے پاس بات نہیں بدلتی اورنہ میں اپنے بندوں پرظلم کرنے والا ہوں۔

يَوْمَ نَقُوْلُ لِجَہَنَّمَ ہَلِ امْتَلَاْتِ وَتَقُوْلُ ہَلْ مِنْ مَّزِيْدٍ۝۳۰
وَاُزْلِفَتِ الْجَنَّۃُ لِلْمُتَّقِيْنَ غَيْرَ بَعِيْدٍ۝۳۱
ھٰذَا مَا تُوْعَدُوْنَ لِكُلِّ اَوَّابٍ حَفِيْظٍ۝۳۲ۚ

اس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے کیا توبھرگئی؟
اور وہ کہے گی کچھ اور بھی ہے۔
اور جنت متقین کے قریب لائی جائے گی۔وہ کچھ دور نہ ہوگی۔
(ارشاد ہوگا) یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کیلئے ہے جو آپکے ذریعہ رجوع الی اللہ ہونے والا اوربڑی نگہداشت کرنیوالا تھا۔

مَنْ خَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ

جو بغیر دیکھے اللہ رحمٰن سے ڈرتا تھا۔

وَجَاۗءَ بِقَلْبٍ مُّنِيْبِۨ۝۳۳ۙ

اور جو (اخلاص کے ساتھ) رجوع ہونے والا دل لے کر آنے والا تھا۔

ادْخُلُوْہَا بِسَلٰمٍ۝۰ۭ

ذٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُوْدِ۝۳۴
لَہُمْ مَّا يَشَاۗءُوْنَ فِيْہَا
وَلَدَيْنَا مَزِيْدٌ۝۳۵
وَكَمْ اَہْلَكْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍ
ہُمْ اَشَدُّ مِنْہُمْ بَطْشًا
فَنَقَّبُوْا فِي الْبِلَادِ۝۰ۭ

(انھیں کہا جائے گا) اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ ( اب تمہیں کسی قسم کا رنج وغم لاحق نہ ہوگا)
وہ دن حیات ابدی کا دن ہوگا۔
وہاں ان کے لئے وہ سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے اور ہمارے پاس ان کیلئے بہت کچھ ہے۔( جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتے)
اورہم ان (اہل مکہ) سے قبل بہت سی امتوں کوہلاکت کرچکے ہیں
جو قوت میں ان سے زیادہ تھے
اور دنیا کے ملکوں کوان انہوں نے چھان مارا تھا

ہَلْ مِنْ مَّحِيْصٍ۝۳۶
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَذِكْرٰى
لِمَنْ كَانَ لَہٗ قَلْبٌ
اَوْ اَلْقَى السَّمْعَ وَہُوَشَہِيْدٌ۝۳۷

پھر کیا وہ کہیں جائے پناہ پاسکے ؟
بے شک ان واقعات میں بڑی ہی نصیحتیں اور عبرت ہے۔
ہر اس شخص کے لئے جو (سمجھنے والا) دل رکھتا ہو۔
یا (کلام الٰہی کو) اس طرح توجہ سے سنتا ہو (گویا کہ وہ) مذکورہ تباہی کے حالات کودیکھ رہا ہے۔

وَلَــقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ
وَمَا بَيْنَہُمَا فِيْ سِـتَّۃِ اَيَّامٍ۝۰ۤۖ
وَّمَا مَسَّـنَا مِنْ لُّغُوْبٍ۝۳۸
فَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَقُوْلُوْنَ
وَسَبِّــحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوْبِ۝۳۹ۚ

اور یقیناً ہم نے آسمانوں اورزمین کواور جوکچھ ان کے درمیان ہے (اپنی دست قدرت سے) چھ دن میں بنایا
اور ہمیں کوئی تھکن لاحق نہ ہوئی۔
لہٰذا ائے نبیؐ یہ لوگ جو کچھ باتیں بناتے ہیں ان پر صبر کیجئے
اورطلوع آفتاب وغروب آفتاب سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح کیا کیجئے۔

وَمِنَ الَّيْلِ فَسَبِّحْہُ
وَاَدْبَارَ السُّجُوْدِ۝۴۰

اور رات میں بھی اس کی تسبیح کیا کیجئے
اورسجدہ ریزیوں کے بعد بھی۔

توضیح :یہاں حمد وتسبیح سے مراد نماز ہے طلوع فجر سے پہلے فجر کی نماز ہے غروب آفتاب سے پہلے دونمازیں ظہر وعصر
رات کے وقت مغرب اورعشاء کی نمازیں ہیں۔ نماز تہجد رات کی تسبیح میں شامل ہے۔

وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِنْ مَّكَانٍ قَرِيْبٍ۝۴۱ۙ
يَّوْمَ يَسْمَعُوْنَ الصَّيْحَۃَ بِالْحَقِّ۝۰ۭ ذٰلِكَ يَوْمُ الْخُرُوْجِ۝۴۲

اور سنو، جس روز پکارنے والا پاس ہی سے پکارے گا۔

جس دن سب لوگ یقیناً اس چیخ کوسن لیں گے۔
وہی قبروں سے نکلنے کا دن ہوگا۔

اِنَّا نَحْنُ نُحْيٖ وَنُمِيْتُ
وَاِلَيْنَا الْمَصِيْرُ۝۴۳ۙ
يَوْمَ تَشَقَّقُ الْاَرْضُ عَنْہُمْ سِرَاعًا۝۰ۭ
ذٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيْرٌ۝۴۴

بلاشبہ ہم ہی جِلاتے اور ہم ہی مارتے ہیں
اورہمارے ہی پاس لوٹ کرآنا ہے۔
اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوجائیں گے۔
اس طرح (اگلے اورپچھلے انسانوں کو بہ یک وقت) جمع کرلینا ہمارے لئے آسان ہے۔

نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَقُوْلُوْنَ

وَمَآ اَنْتَ عَلَيْہِمْ بِجَبَّارٍ۝۰ۣ
فَذَكِّرْ بِالْقُرْاٰنِ
مَنْ يَّخَافُ وَعِيْدِ۝۴۵ۧ

ائے نبیؐ جوباتیں یہ لوگ بنارہے ہیں (ان کی پرواہ نہ کیجئے)ہم انھیں خوب جانتے ہیں۔
آپؐ کا ان پر کوئی زور نہیں ہے کہ ایمان لانے پرانھیں مجبور کریں۔
لہٰذا آپ قرآن کے ذریعہ ہراس شخص کونصیحت کیجئے
جو(انجام آخر کی) وعید سے ڈرتا ہے۔